13/02/2022
تھیلیسیمیا ایک موذی مرض ہے جس کی وجہ سے لاکھوں پھول مرجھا گئے تھیلیسیمیا کا علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ ایک نہایت مہنگا علاج ہے جو ہر کسی کی پہنچ میں نہیں ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے طاہر ہومیو پیتھک کلینک اینڈ ریسرچ سنٹر (رجسٹرڈ) منڈی بہاؤالدین نے پاکستان ہومیو پیتھک کے ساتھ مل کر تھیلیسیمیا کا مفت علاج شروع کیا ہے جس میں تمام تھیلیسیمیا کے مریضوں کی ادویات اور چیک اپ بالکل مفت ہے تھیلیسیمیا عموماً کم عمر بچوں اور بچیوں میں پایا جاتا ہے اس بیماری میں مبتلا مریضوں کو ہر پندرہ دن سے دو ماہ کے درمیان دو سے چار بار خون لگنا ضروری ہوتا ہے مگر اس کے باوجود مریض کی حالت روز بروز بگڑتی چلی جاتی ہے تھیلیسیمیا ایک موذی مرض ہے جس نے لاکھوں بچوں کی جانیں لی ہیں ہماری کوشش اور خواہش ہے کہ ہم اپنے مستقبل کے معماروں کو صحت مند زندگی کا تحفہ دیں اللّٰہ ہمیں اس مقصد میں کامیاب کرے اور اس کام کو ہمارے لئے توشہ آخرت بنائے ! آمین !
30/01/2022
انڈوں میں کئی وٹامنز اور منرلز ہوتے ہیں جو صحت مند غذا کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔ دنیا کے بہت سے حصوں میں انڈے آسانی سے دستیاب ، سستی خوراک ہیں۔
ماضی میں ، کچھ تنازعہ تھا کہ انڈے صحت مند ہیں یا نہیں ، خاص طور پر کولیسٹرول کے بارے میں۔ تاہم ، موجودہ سوچ یہ ہے کہ ، اعتدال میں ، انڈے صحت مند ہیں ، کیونکہ وہ پروٹین اور دیگر ضروری غذائی اجزاء کا ایک اچھا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
اس آرٹیکل میں انڈوں کے غذائی اجزاء اور ممکنہ صحت کے فوائد اور خطرات کی وضاحت کی گئی ہے۔
انڈوں کے صحت سے متعلق فوائد درج ذیل ہیں جن کی تصدیق انسانی مطالعات میں کی گئی ہے۔
ناقابل یقین حد تک غذائیت سے بھرپور
انڈے دنیا میں سب سے زیادہ غذائیت سے بھرپور غذا ہیں
ایک پورے انڈے میں وہ تمام غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو ایک سیل کو چکن میں تبدیل کرنے کے لیے درکار ہوتے ہیں
:ایک بڑے ابلے ہوئے انڈے پر مشتمل ہے
وٹامن اے: آر ڈی اے کا 6 فیصد
فولیٹ: آر ڈی اے کا 5 فیصد
وٹامن بی 5: آر ڈی اے کا 7 فیصد
وٹامن بی 12: آر ڈی اے کا 9 فیصد
وٹامن بی 2: آر ڈی اے کا 15 فیصد
فاسفورس: آر ڈی اے کا 9 فیصد
سیلینیم: آر ڈی اے کا 22 فیصد۔
انڈوں میں وٹامن ڈی ، وٹامن ای ، وٹامن کے ، وٹامن بی 6 ، کیلشیم اور زنک کی مناسب مقدار بھی ہوتی ہے۔
یہ 77 کیلوریز ، 6 گرام پروٹین اور 5 گرام صحت مند چربی کے ساتھ آتا ہے۔
انڈوں میں مختلف ٹریس غذائی اجزاء بھی ہوتے ہیں جو صحت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
درحقیقت انڈے ایک بہترین غذا ہیں۔ ان میں تقریبا ہر غذائی اجزاء کا تھوڑا سا حصہ ہوتا ہے جس کی آپ کو ضرورت ہوتی ہے!!
اچھا کھائیں صحت مند رہیں !
29/01/2022
شوگر، بلڈ پریشر اور دل کے امراض کی بڑی وجہ ہماری روزمرّہ کی غیر متوازن غزا ہے۔
اگر آپ دوائیوں کے مضر صحت اثرات سے بچتے ہوئے ایک صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ابھی رابطہ کیجیئے۔
Book your appointment today and get 25% off on your first Consultation and Nutrition Assessment!
What's app / Call: 0345.6940692
Clinic Appointment Available at
Mandi Baha ud Din
10/08/2021
اپنے کسی ایسےدوست کے ساتھ شئر کریں جو اس طرح کی ذہنیت رکھتا ہے ..
12/05/2021
ہیلتھ چیلنج
آپ اس عید الفطر سے لیکر 2022 کی عید الفطر تک برگر، شوارما، پیزا، نہیں کھائیں گے، کوک، پیپسی، ، سپرائیٹ،سٹرنگ، وغیرہ کوئی بھی انرجی ڈرنک ،سوڈا نہیں پیئیں گے
بس ایک سال یہ نہ کھائیں پیئیں ، آپ کی فرٹیلیٹی بھی بہتر ہو گی، سپرمز کی حالت بھی زبردست ہو گی
چیلنج منظور ہے؟
29/04/2021
❤السلام علیکم ! ❤
﷽ ،سنا ہے روزے کی حالت میں دعا قبولیت کا امکان ذیادہ ہوتا ہے۔۔👏👏👏اج اس دعا کیلٸے امین کہہ دیں۔۔۔🙏🙏🙏
یا اللّہﷻ تمام بے اولاد جوڑوں کو نیک اولاد عطا فرماٸے۔۔
آمین ثم امین
آمین ثم آمین
03/03/2021
ایریکشن کی کمی ؟ کیوں ہوتی ہے ؟ علاج کیا ہے؟
ڈاکٹر رمشا بخاری سیکسیالوجسٹ
جب کوئی انسان جنسی طور پر ایکسائٹیڈ ہوتا ہے یا پھر جنسی انٹرکورس کی طر ف جا رہا ہوتا ہے توانسانی عضو خاص میں خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے جس سے انسانی عضو خاص میں سختی آتی ہے جس کو ایرکشن بولتے ہیں۔ ایرکشن نہ ہونے کی3وجوہات ہو سکتی ہے ۔
پہلی : یاتو ایرکشن ہوتا ہی نہیں ہے جس کے نتیجے میں چیز آگے بڑھ ہی نہیں پائی ۔
دوسری :اگر ایرکشن ہو جائے تو پھر دوران انٹررکورس سختی ختم ہو جائے ۔
تیسری ۔ ایرکشن بھی آئی انٹرکورس بھی کیا لیکن دوران انٹرکورس سختی ختم ہو گئی ۔
ایسی صورت حال کوerectile dysfunction بولتے ہیں ۔
عام طور پر18سے 50سال تک کی عمر کے افراد کو یہ مسلہ درپیش نہیں آتا بشرط کہ انہیں دیگر کوئی جسمانی بیماری جیسا کہ شوگر ،ہائی بلڈ پریشر ، یا دل کی کوئی بیماری اور ڈپریشن نہ ہو لیکن نیم حکیموں نے نوجوانوں اور دیگر افراد کو طرح طرح کے فرضی جواز بنا کر لوٹنے اور ذہنی مریض بنانے کا کاروبار بنا رکھا ہے 50سال کے بعد اگر کسی شخص کو ایرکشن کی کمی ہو تو ففٹی ففٹی چانسز ہو تے ہیں کہ انسانی عضو خاص کے طرف بلڈ لے جانے والی وینز میں کسی جگہ پر بلاکیج ہو رہا ہے یوں سمجھیں آپ کی بلڈ وینز ایک پائپ کی طرح ہے اگر اس پائپ کی اندرونی جگہ پرکولسٹیرول جم جائے تو ایسی صورت میں وینز کا ڈایا میٹر پتلا ہو جاتا ہے جسے میڈیکل سائنس کی زبان میں atherosclerosis کہتے ہے ایسی صورت میں بلڈ فلو ہی نہیں ہو پاتا دوسری وجہ یہ ہے کہ جسمانی اعضا ء بالکل ٹھیک ہونے کے باؤجود بھی ایرکشن نہیں ہوتی جسے سائیکو کا مسلہ یا پھر میڈیکل کی زبان میں performance anxietyکہتے ہیں اور آجکل کے نوجوان افراد ڈپریشن کا شکار کچھ اس طرح سے ہو رہے ہیں کہ انہوں نے ایک بات ذہن پر طاری کر رکھی ہوتی ہے کہ جب انہوں نے پہلی یا دوسری بار جب انٹرکورس کیا تھا تو وہ ٹھیک سے نہیں ہو پایا تھا ایسے لوگ جب پارٹنر کے پاس جاتے ہیں تو ان کی توجہ اپنے پارٹنر کی بجائے اس طرف ہوتی ہے کہ ایرکشن ہو رہی ہے یا نہیں ایرکشن تب ہوتی ہے جب انسان کے ذہن پر جنسی فیلنگز سوار ہوں یا انسان جنسی ایکسائٹیڈ ہو لیکن ڈپریشن کے مارے لوگ پارٹنر پر توجہ دینے کی بجائے یہ سوچتے ہیں کہ پتہ نہیں وہ کچھ کر بھی پائے گا کہ نہیں ایریکشن ہو گی یا نہیں اگلاپارٹنر کیا سوچے گامیرے بارے میں اس کی رائے غلط ہو جائے گی تو ایسی صورت میں Exitmentکی جگہ Anxietyہو جاتی ہے پھر کچھ نہیں ہو سکتا مثال کے طور پر اگر میں کہوں کہ آپ پوسٹ پڑھنے کے درمیان رونا شروع کر دیں تو یہ آپ کے لیے بہت مشکل ہو گا کیونکہ رونا تب آتا ہے جب ذہن میں دکھ یا ایسی بات سوا ر ہو جو آپ کے لیے تکلیف کا باعث ہواس لیے ایرکشن بھی تب آتی ہے جب آپ کے ذہن پر Anxietyکی بجائے ایکسائٹمنٹ سوار ہو گی مزید اکثرمریضوں سے یہ پوچھا جاتا ہے کہ ان کو صبح کے اوقات میں ہلکی پھلکی ایرکشن ہوتی ہےیا نہیں اور اگر ان کا جواب ہاں میں ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے جسم پر شوگر ، ہائی بلڈ ، پریشر یا کسی بھی بیمار ی کا اثر نہیں ہوا اور کچھ لوگ جنہیں صبح کے اوقات میں ایرکشن نہیں ہوتی وہ ہر وقت اس قدر گہرائی اور ڈپریشن میں مبتلا ہوتے ہیں کہ وہ رات کو سوتے وقت بھی یہی ذہن میں بیٹھا کر سوتے ہیں کہ مستقبل میں ان کے ساتھ پتہ نہیں کیا ہو گا جو سوچ کر آپ سوئیں گے وہ خواب یا ڈپریشن کی شکل میں آپ پر سوار ہو کر ظاہر ہو گا حالانکہ انہیں کچھ بھی نہیں ہوتا جس وجہ سے وہ صبح کے اوقات میں ایرکشن نہیں حاصل کر پاتے ۔
علاج
عام طور پر 50سال سے کم افراد کو علاج کی ضرورت نہیں پڑتی اور اگر تحریر میں بتائی گئی علامات کو پڑھ کر شوگر بلڈ پریشر ڈپریشن کے مریضوں یا سگریٹ نوشی کے عادی ایسے افراد کو علاج کی ضرورت پیش آئے تو پھر وہ دھڑا دھڑ دوائیاں کھانے سے پہلے مرض کی وجہ جانیں اس کے لیے آپ ٹیسٹوسٹیرون ٹیسٹ کروا سکتے ہیں جس سے پتہ چل جاتا ہے کہ آپ کا جنسی ہارمون کس حد تک ایکٹو کام کر رہا ہے شوگر لیول نارمل سطح پر لائیں بلڈ پریشر نارمل لانے پر توجہ دیں اس کے علاوہ الٹرا ساؤنڈ ٹیسٹ ہوتا ہے جو بتاتا ہے کہ عضو خاص کی طرف بلڈ فلو ہے یانہیں عام طور پر جو اس مرض کے علاج کے لیے میڈیسن استعمال کی جاتی ہیں ان کا مقصد بلڈ سرکولیشن کو تیز کرنا ہوتا ہے vesselsیعنی بند رگوں کو کھولنا ہے اگر شروع میں کسی اور قابل معالج سے رابطہ کیا جائےجس کی توجہ اپنی فیس پر کم اور مریض پر زیادہ ہو تو وہ سائیکو تھراپی یعنی ذہنی دباؤ کو کم کر کے یا پھر غلط فہمیاں دور کرکے آپ کو اس مسلے سے نجات دلا سکتا ہے اس سے انسان کا confidenceلیول بڑھ جاتا ہے اور پھرانسان آہستہ آہستہ نارمل صورت حال پر آ جاتا ہے لیکن کچھ لوگ شرم کے مارے اپنے کسی دوست یا ڈاکٹر سے مسلہ شئیر کرنے کی بجائے آن لائن نسخہ پڑھ کر خود سے علاج شروع کر دیتے ہیں جو فائدے کی بجائے مزید نقصان کا سبب بنتا ہے اور انسان کو مزید ذہنی مریض بنانے اور ڈپریشن کا سبب بنتا ہے لہذ اشرم نہیں کریں عطائیوں کے پاس جانے کی بجائے اچھی صحبت اختیار کریں غلط کاری کی بجائے
نکاح کریں کیونکہ نکاح کے بعد خدا تمام مشکلات آسان فرما دیتا ہے ۔
19/12/2020
Tahir HomeoPathic Clinic & Research Centre
*مجھے یہ بتائیں، کہ سیدھا دودھ نکال کر چودہ درہم کا بک رہا ہے تو کیا ضرورت ہے پیکنگ کرکے تین درہم کا بیچنے کی؟؟*
انکشاف:
جن ممالک میں کرونا کیوجہ سے زیادہ اموات ھوئی انکا طرز خوراک کیا تھا.
چند سال پہلے کی بات ہے میں دبئی میں ہنگری یورپ کی ایک کمپنی میں کام کرتا تھا ، وہاں میرے ساتھ ہنگری کا ایک انجنئیر میرا کولیگ تھا ، اُس کے ساتھ میری کافی بات چیت تھی ،
ایک دن ہم لوگ پیکٹ والی لسی پی رہے تھے ، جسے وہاں مقامی زبان میں لبن بولتے ہیں ،
میں نے اسکو بولا کہ یہ لسی ہم گھر میں بناتے ہیں ، وہ بڑا حیران ہوا، بولا کیسے ،
میں نے اسے کہا کہ ہم لوگ دہی سے لسی اور مکھن نکالتے ہیں ، وہ اور بھی حیران ہو گیا ، کہنے لگا یہ کیسے ممکن ہے ، میں نے بولا ہم گائے کا دودھ نکال کر اسکا دہی بناتے ہیں ، پھر صبح مشین میں ڈال کر مکھن اور لسی الگ الگ کر لیتے ہیں ، یہ ہاتھ سے بھی بنا سکتے ہیں ،
وہ اتنا حیران ہوا جیسے میں کسی تیسری دنیا کی بات کر رہا، ہوں ، کہتا یہ باتیں میری دادی سنایا کرتی تھیں ،
کہنے لگا میری بات لکھ لو تم لوگ بھی کچھ سالوں تک آرگینک چیزوں سے محروم ہونے والے ہو ، میں بولا کیسے ،
کہتا ، ہنگری میں بھی ایسے ہوا کرتا تھا ، پھر ساری معیشت یہودیوں کے ہاتھ میں آ گئی ،
انتظامی معاملات بھی یہودیوں کے ہاتھ میں آگئے ،
انہوں نے کوالٹی اور صحت کے حوالے سے میڈیا پر کمپئین چلائی ، اور جتنی بھی آرگینک چیزیں تھیں انکو صحت کے حوالے سے نقصان دہ قرار دے دیا ،
جیسے کھلا دودھ ، کھلی روٹی ، گوشت ، ہوٹل ، فروٹ ، وغیرہ وغیرہ ،
اب کیا ہوا ، برانڈ متعارف ہو گئے ، جو انٹرنیشنل لیول کے میعار کے مطابق ،
گوشت سپلائی کرنے والی کمپنیاں مارکیٹ میں آ گئیں ، انکا گوشت ڈبوں میں اچھی خوبصورت پیکنگ کے ساتھ ملنے لگا ،
اور جو عام بیچنے والے تھے ، ان پر اداروں کے چھاپے پڑنے لگ گئے میڈیا پر انکو گندہ کیا جانے لگا ، نتیجہ کیا نکلا ، گوشت کا کام کرنے والے چھوٹے کاروباری لوگوں کو روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا ، اور جو تھوڑے سرمایہ دار تھے ، گوشت سپلائی کرنے والی کمپنیوں نے انکو اپنی فرنچائزز دے دیں ، اب وہ کمپنیوں کا گوشت فروخت کرنے لگے ،
عام قصائی گوشت والا جانور لے کر ذبح کر کے گوشت صاف کرکے بیچتا ، بڑی بے ایمانی کر تا تو ، گوشت کو پانی لگا لیتا ، اور کمپنیاں کیا کرتیں ، وہ کسی کو نہیں پتہ، پورا جانور مشین میں ڈالتے ، اسکا قیمہ قیمہ کرتے گوبر اور آنتوں سمیت ، !! پھر اس میں کیمیکل ڈال کر صاف کرتے ، اسکو لمبا عرصہ تک محفوظ کرنے کے لیے اور کیمیکل ڈالتے ، پھر اسکے مختلف سائز کے پیس بنا کر پیک کر کے مارکیٹ میں ڈال دیتے اور لوگ برانڈ کے نام پر خریدتے ، باہر رہنے والوں کو گوشت کمپنیوں کا اچھی طرح سے اندازہ ہو گا !!
پھر گدھے کے گوشت کا ڈرامہ میڈیا نے کسی کے کہنے پر رچایا ۔۔۔۔ تاکہ لوگ بڑا گوشت نہ کھائیں اور مرغی کی طرف واپس آئیں ۔۔۔۔ کیا اب ملک میں گدھے ختم ہو گئے ہیں ؟
نہیں !!! بلکہ سیلز ٹارگٹ حاصل ہو رہے ہیں ۔۔۔۔
بھینسوں کو شہروں سے کیوں نکالا ؟
تاکہ خالص، تازہ ، سستا دودھ کی جگہ ڈبہ والا دودھ فروخت ہو ۔۔۔۔ جب مطلوبہ ٹاگٹ پورے نہیں ھوئے تو کھلے دودھ کے پیچھے پڑ گئے ۔۔۔۔
اسی طرح دودھ والوں کے ساتھ بھی کیا ؛ پہلے انکو مارکیٹ میں گندہ کیا میڈیا پر کمپئین چلا کر ، پھر انکو اپنی فرنچائز دے دیں ، اور اپنا دودھ بیچنا شروع کر دیا ،
اب مجھے یہ بتائیں ، کہ جو دودھ عام اور چھوٹے فارمز سے آتا ہے ، جو کسی قسم کا کیمیکل نا تو جانور کو کھلاتا ہے ، اور نہ دودھ میں کوئی کیمیکل ڈالتا ہے ، زیادہ سے زیادہ کیا کرے گا ، پانی ڈال لے گا ،،زیادہ ڈالے گا تو وہ بھی لوگوں کو پتہ چل جائے گا ،،،
اور جو نیسلے ملک پیک اور دوسرے ٹیٹرا پیک والے ہیں وہ دودھ کو لمبے عرصہ رکھنے کے لیے کیا کیا کیمیکل ڈالتے ہیں ، اور فارموں میں کیا کیا جانوروں کو کھلاتے ہیں ،،
وہ دودھ صحیح ہے یا کسان والا ؟؟
دبئی میں دودھ کی ایکسپائری ڈیٹ جتنی زیادہ ہوگی اتنا زیادہ کیمیکل ہوگا ، اور اتنی قیمت کم ہوگی ،
ایک ہی کمپنی کا دودھ اگر ٹیٹرا پیک میں خریدیں گے تو، تین درہم فی لیٹر قیمت ہے ،،اسی کمپنی کی بوتل فریش والی خریدیں گے تو چھ درہم لیٹر اور آج کل آرگینک دودھ بھی مارکیٹ میں آ گیا ہے، جو چودہ درہم فی لیٹر ہے ،
مجھے یہ بتائیں ، کہ سیدھا دودھ نکال کر چودہ درہم کا بک رہا ہے تو کیا ضرورت ہے ، پیکنگ کرکے تین درہم کا بیچنے کی ،، ؟؟
لوگ اب آرگینک کے پیچھے بھاگتے ہیں اور ہم بدقسمت برانڈ کے پیچھے پڑ گئے ہیں ،
اب پاکستان میں بھی بڑے بڑے ڈیری فارم بن رہے ہیں ، اور ہر دوسرے روز حکومت دودھ والوں پر چھاپے مار رہی ہوتی ہے، اور میڈیا پر دکھا رہی ہوتی ہے کہ دودھ میں یہ ملایا وہ ملایا ،، اسٹرنگ آپریشن کیے جا رہے ہوتے ہیں ،،
او بھائی ، اگر کاروائی کرنی ہے تو میڈیا پر شور مچانے کی کیا ضرورت ہے ، کیوں لوگوں کا اعتبار اٹھانے کے لیے ذہن تبدیل کر رہے ہیں.
اب آپکے ذہن میں یہ سوال لازمی آئے گا کہ دنیا کی ھر تباھی کو یہودیوں سے کیوں جوڑا جاتا ہے تو میرے بھائیوں آپنے صرف یہ کرنا ھے کہ دنیا کے سب بڑے برانڈڈ پیک فوڈ کمپنیوں کے مالک کی لسٹ نکال لیں اور بہت آسانی سے انکے نام کی پروفائل واٹس ایپ، انسٹاگرام، فیس بک پر چیک کر لیں یا پھر ان ناموں کو گوگل پر سرچ کر لیں تو ان کی پروفائل پر آپکو اننا مذہب یہودی ھی ملے گا دنیا کے ذیادہ تر کاروبار کے مالک یہی یہودی ھی ہیں کاروبار کے ساتھ ساتھ یہ لوگ انٹرنیشنل میڈیا کو بھی کنٹرول میں کیے ھوے ہیں اور جب چاہیں عوام میں پروپیگنڈا پھیلا دیتے ہیں
بہرحال اس تحریر کا مقصد یہ ہے کہ ھم اپنی قدرتی خوراک کو اپنائیں اور شارٹ کٹ سے بنی ھوئی ھر اس خوراک سے خود بھی بچیں اور خاص طور پر اپنی اولاد کو ان سے بچائیں مثلاً پیپسی، کوک جیسی ڈرنک، پیک جوسز، پیک چپس، مختلف اسنیکس، برگر، پیزا کیوں کہ ان میں بھی پیک فروزن چکن اور پیک لوازمات استعمال کیے جاتے ہیں یاد رھے یورپ اور امریکہ کے اکثر ممالک جہاں کرونا اموات سب سے زیادہ ہے وہاں کی زیادہ تر آبادی کی خوراک یہی برگر، پیزا اور پیک فوڈز پر مشتمل ھوتی ھے
لہذا فیصلہ ھم نے خود کرنا ھے شکریہ
https://www.facebook.com/FamilyHealthCareCentre/
We Treated Severe and complicated diseases !
08/12/2020
Tahir HomeoPathic Clinic & Research Centre
مباشرت سے پہلے کیا کریں؟
جس رات مباشرت کرنے کا ارادہ ہو اس روز میاں بیوی دونوں کو پہلے سے ذہنی طور پر تیار ہونا چاہیئے۔ دونوں میں سے کسی ایک کا رات کے پروگرام سے لاعلم ہونا دوسرے کے لئے کوفت کا باعث بن سکتا ہے۔ اس رات میاں بیوی دونوں تازہ دم ہوں۔ صبح ناشتے میں مرغن غذا لیں۔ گھی، مکھن اور بالائی وغیرہ کا استعمال مفید ہے۔ رات کا کھانا زود ہضم ہونا چاہیئے اور اس رات کھانا ذرا جلدی کھا لیا جائے۔ ترش اور گرم اشیاء سے اس رات مکمل پرہیز کرنا چاہیئے۔ اس رات نمک کا استعمال بھی کم ہو تو بہتر ہے۔ شام کےکھانے کے بعد چہل قدمی کرنا بھی مفید ہے۔ اس کے بعد علیحدہ علیحدہ سو جانا چاہیئے۔ سونے سے پہلے مرد کو پیشاب کر لینا چاہیئے۔
کھانے کے تقریبا چار گھنٹے بعد اٹھیں۔ بیوی اٹھ کر پیشاب وغیرہ سے فارغ ہو لے تاکہ ف*ج کی غیرضروری رطوبت خارج ہو کر تنگی پیدا کرے، اس سے مرد اور عورت دونوں کو مباشرت کے دوران زیادہ لطف مل سکے گا۔
اگر عورت کو جلد انزال مقصود ہو تو وہ پیشاب نہ کرے، تاہم مرد کو مباشرت سے فوری پہلے پیشاب نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے شہوت اور قوت میں کمی آ جاتی ہے اور انزال وقت سے پہلے ہو جاتا ہے۔
اگر چار پائی کی بجائے زمین پر گدا بچھا کر اس پر مباشرت کی جائے تو نہ صرف دونوں کو زیادہ لطف اور سکون ملے گا بلکہ ایسی مباشرت استقرار حمل میں بھی مفید ہے۔
مباشرت سے پہلے بستر پر ایک موٹا کپڑا بچھا لیا جائے تاکہ ف*ج سے باہر بہہ نکلنے والی فالتو منی بستر کو خراب نہ کر دے۔ اسی طرح مباشرت کے بعد شرمگاہوں کی صفائی کے لئے پہلے سے اپنے قریب ایک صاف کپڑا بھی رکھ لیں۔
باقاعدہ مباشرت سے پہلے میاں بیوی کا چند منٹ کے لئے ایک دوسرے کی جسم سے کھیلنا دونوں میں محبت پیدا کرتا ہے۔ پہلے دونوں کپڑوں سمیت ایک دوسرے کے جسم سے اپنے جسم کو مسلیں اور کچھ دیر بعد ایک دوسرے کے جنسی اعضاء کو ہاتھ سے ٹٹولیں اور مسل کر اسے لذت دیں اور خود بھی لطف اندوز ہوں۔ لباس اتارنے سے پہلے چند منٹ کا یہ کھیل نہ صرف حصول لذت کا ایک اچھا ذریعہ ہے بلکہ اس سے بیوی کو مباشرت کے لئے مکمل طور پر تیار ہونے میں بھرپور مدد ملتی ہے۔ تاہم اگر مرد سرعت انزال کا شکار ہو تو اسے اس دوران خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
میاں بیوی کا جنسی تعلق کوئی گناہ نہیں بلکہ صدقہ ہے
مباشرت، مجامعت، جماع، وطی، ہمبستری، فریضہ زوجیت، وظیفہ زوجیت، جنسی ملاپ، ملنا، ساتھ سونا
میاں بیوی کا تعلق اور اس سے حاصل ہونے والا سکون، محبت اور رحمت اللہ رب العزت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، جس کا ذکر قرآن مجید میں یوں آیا ہے:
وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَO
(روم، 30: 21)
ترجمہ:
اور یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان کی طرف سکون پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی، بیشک اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔
نہایت افسوس کی بات ہے کہ ہم اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ایک نشانی کی حکمتوں پر غور و خوض کرنے اور اس کا شکر بجا لانے کی بجائے اسے مکمل طور پر نظرانداز کئے رکھتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں عام طور پر میاں بیوی کے تعلق پر بات کرنے والوں کے بے حیاء سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے بہت سے نوبیاہتا جوڑے کسی بڑے سے اپنے جنسی مسائل پوچھنے سے شرماتے ہیں اور یوں ان کے مسائل گھمبیر ہوتے چلے جاتے ہیں۔
مباشرت یعنی فریضہ زوجیت ایک صدقہ ہے۔ میاں بیوی کے درمیان الفت بڑھانے اور نسل انسانی کے تحفظ کا ضامن یہ عمل کوئی شجر ممنوعہ نہیں کہ اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے اس بارے میں بات کرنا بے شرمی کی بات سمجھی جائے۔ جائز حدود میں رہ کر جنسی مسائل کو ڈسکس کرنا اور ان کا حل معلوم کر کے اپنی زندگی کو خوشگوار بنانا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ یہ ایک المیہ ہے کہ ہماری غیر شرعی معاشرتی اقدار ہمیں ہمارے اس جائز حق سے محروم رکھے ہوئے ہیں۔
اسلام کی تعلیمات میں بکثرت جنسی معلومات دی گئی ہیں۔ قرآن و حدیث کی بے شمار نصوص میاں بیوی کے تعلق کو نہ صرف واضح کرتی ہیں بلکہ مباشرت کے جائز اور ناجائز طریقوں سے بھی آگاہ کرتی ہیں۔ نہایت افسوس کی بات ہے کہ جیسے ہم نے اس مادیت زدہ دور میں اسلام کی روحانی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا، اسی طرح اسلام کی ان تعلیمات کو بھی بے شرمی کی باتیں قرار دیتے ہوئے ان سے بھی صرف نظر شروع کر دیا جو ایک مسلمان کے تکمیل ایمان کی ضامن ہیں۔ من گھڑت شرم و حیاء کا لیبل جہاں ایک طرف شریعت اسلامیہ کی اتباع کرنے والوں کو ضروری جنسی معلومات کے حصول سے محروم کر دیتا ہے، وہیں شریعت کو بوجھ سمجھنے والوں کو جنسی معلومات کے حصول کے لئے شتر بے مہار کی طرح مغرب کی تقلید کے لئے کھلا چھوڑ دیتا ہے۔ یہ دوغلاپن ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ مباشرت سے واقفیت نہ رکھنے والوں کے ساتھ اکثروبیشتر ہولناک واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ ہر بالغ مرد اور عورت کو اس سے آگہی نہایت ضروری ہے، کیونکہ ان کی ازدواجی زندگی کا انحصار زیادہ تر اسی معلومات پر ہوتا ہے۔ جو لوگ مباشرت سے واقفیت نہیں رکھتے وہ اپنی ازدواجی زندگی کا صیحح لطف نہیں اٹھا سکتے۔ مباشرت سے واقفیت کوئی گناہ نہیں بلکہ یہ قدرت کی عطا کردہ ہے شمار نعمتوں میں سے ایک ہے۔
اکثر لوگ جنسی فعل کو ادا کرنا ایک فرض سمجھتے ہیں اور ان کے نزدیک اس دوران میں لطف اندوز ہونا شاید کوئی غیرشرعی حرکت ہے، جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ قدرت نے انسان کے گرد بہت ساری نعمتیں بکھیر دی ہیں، جنہیں انسان بوقت ضرورت بہترین تفریح کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔ عورت بھی مرد کی ضرورت کے تحت وجود میں آئی ہے اور اس کی موجودگی سے انسان اپنی دوسری تفریحات کو پس پشت ڈال دیتا ہے اور یوں عورت دوسری تمام نعمتوں پر فوقیت حاصل کر لیتی ہے۔ عورت اور مرد دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔
کسی عورت سے جنسی تعلقات صرف اسی وقت استوار کئے جا سکتے ہیں جب مرد نے اسے جائز طریقے سے اپنے لئے حاصل کیا ہو اور اسلام میں وہ جائز طریقہ صرف نکاح ہے۔
ہر نعمت کو استعمال کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے۔ اسی طرح مباشرت سے واقفیت بھی عورت جیسی عظیم نعمت کو استعمال کرنے کا صحیح اور جائز طریقہ ہے، پس اس طریقہ سے واقفیت کوئی گناہ نہیں ہے۔
اچھا لباس، عمدہ غذا اور بناؤ سنگھار وغیرہ کے علاوہ بھی عورت کی بعض ضروریات ہوتی ہیں۔ یہ ضروریات تو ظاہری ہیں، لیکن عورت کی ایک ضرورت ایسی بھی ہوتی ہے، جسے وہ زبانی بیان نہیں کر سکتی۔ لیکن جب قوت برداشت ختم ہو جائے تو وہ اسے کہنے سے گریز نہیں کرتی۔ یہ مطالبہ ایسا ہے کہ اس کے پورا ہونے کے بعد اگر اس کے دوسرے مطالبات بہتر طور پر پورے نہ بھی ہوں تو بالعموم وہ گلہ نہیں کرتی۔ مرد کو چاہیے کہ عورت کے اس مطالبے پر خاص توجہ دے، جسے وہ کہہ نہیں پاتی۔ جو لوگ اس سے واقفیت نہیں رکھتے وہ کامیاب زندگی نہیں گزار سکتے۔ ان کی بیویاں یا تو طلاق کی صورت میں ان سے علیحدگی اختیار کر لیتی ہیں یا پھر اپنی اور اپنے شوہر کی عزت سے کھیلتے ہوئے غیر مردوں سے تعلقات پیدا کر لیتی ہیں۔ اسی وجہ سے معاشرے میں برائیاں پھیلتی جا رہی ہیں۔ ایسی عورتیں جن کے شوہر انہیں مکمل جنسی تسکین نہیں دے سکتے، وہ اپنے شوہر کے ساتھ وفادار نہیں رہتیں اور ان کی عزت و ناموس سے کھیلنا شروع کر دیتی ہیں
پلیز ان معلومات کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں
https://www.facebook.com/FamilyHealthCareCentre/
We Treated Severe and complicated diseases !