20/08/2022
لمحہءفکریہ!
پاکستان میں عطاٸیت اس قدر جڑیں گاڑھ چکی ہے کہ ہر گلی محلے میں آپکو تھوک کے حساب سے بنے بناۓ تیار ڈاکٹر ملیں گے۔ ہر آنے والے مریض کو دو عدد ٹیکے اور ساتھ برکت کے طور پہ بوتل(ڈرپ)لگانا تو گویا ہماری ثقافت کا حصہ بن چکا ہے۔ جس طرح سٹیراٸیڈ اور اینٹی باٸیوٹک کا بے دریغ استعمال پاکستان میں ہوتا ہے پوری دنیا میں کہیں نہیں ہوتا۔
کیا یہ پراٸمری یا مڈل پاس عطاٸ ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر سے ذیادہ سیانے ہوتے ہیں؟ ہرگز نہیں!
اگر صرف سٹیراٸیڈز کے ساٸیڈ افیکٹ ہی گنواٶں تو یقینناً آپ اسکے پوزیٹو استعمال سے بھی کترانے لگیں گے, یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ بیس سال میڈیکل کی پڑھاٸ کرنے والا ڈاکٹر عطاٸیوں کی طرح ہر مریض کو سٹیراٸیڈ کیوں نہیں دیتا یہ جانتے ہوۓ بھی کہ اس سے فوراً آرام بھی آ جاۓ گا؟؟؟؟
اسکا بڑا سادہ سا جواب ہے!
ایم بی بی ایس ڈاکٹر کو پتا ہے کہ اس دواٸ کے غیر ضروری استعمال سے میرے مریض کو شوگر, بلڈ پریشر, جلد کی بیماری, ڈپریشن اور گردے بھی فیل ہو سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ لہٰذا وہ ایسی دواٸ تجویذ کرتا ہے جس سے بیماری کا علاج بھی ہو جاۓ اور باقی اعضا کا نقصان بھی نہ ہو۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں لوگوں کا لاٸف سپین (عمر) تیزی سے کم ہو رہا ہے؟؟؟ اس کی ایک بڑی وجہ سٹیراٸیڈز اور اینٹی باٸیوٹک انجکشنز کا بے دریغ استعمال بھی ہے۔
صحت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہمیشہ مستند اور کوالیفاٸیڈ ڈاکٹر کا انتخاب کریں۔
تحریر: ڈاکٹر شکیل