Dr. Hamza Khan

Dr. Hamza Khan A Physician, Health Speaker, Poet & Writer. Follow for health awareness.

A 4-year-old Pakistani girl has resumed her normal life following gene therapy treatment in China.Details given in the a...
04/06/2025

A 4-year-old Pakistani girl has resumed her normal life following gene therapy treatment in China.
Details given in the attached link, please check the comment section.

ویپنگ| نوجوان نسل میں ایک خطرناک رجحانگزشتہ چند سالوں میں دنیا بھر میں نوجوانوں میں ویپنگ (Va**ng) کا رجحان تیزی سے بڑھا...
21/05/2025

ویپنگ| نوجوان نسل میں ایک خطرناک رجحان

گزشتہ چند سالوں میں دنیا بھر میں نوجوانوں میں ویپنگ (Va**ng) کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے۔ ویپ کو عام طور پر سگریٹ کا "محفوظ" متبادل سمجھا جاتا ہے، لیکن تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ یہ غلط فہمی نوجوانوں کی صحت کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

ویپنگ دراصل الیکٹرانک سگریٹ (E-Cigarette) کے ذریعے نیکوٹین، فلیورز، اور دیگر کیمیکلز کو بخارات کی صورت میں سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل کرنے کا عمل ہے۔ مارکیٹ میں یہ مختلف خوشبوؤں اور ذائقوں کے ساتھ دستیاب ہیں، جو نوجوانوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔

نوجوان اس رجحان کی طرف زیادہ راغب اس لیے ہو رہے ہیں کہ ویپ کو "کول" یا پھر فیشن کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا، اشتہارات اور دوستوں کے دباؤ کے باعث بہت سے نوجوان اس کے استعمال کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ بدقسمتی سے، ان میں سے اکثر اس حقیقت سے ناواقف ہوتے ہیں کہ ویپنگ بھی سگریٹ نوشی کی طرح مضر صحت ہے بلکہ بعض صورتوں میں اس سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔

ویپنگ سے جُڑی ایک خطرناک بیماری "پاپ کارن لنگ" (Popcorn Lung) ہے، جسے طبی زبان میں "Bronchiolitis Obliterans" کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری پھیپھڑوں کی چھوٹی نالیوں کو متاثر کرتی ہے اور سانس لینے میں شدید دشواری پیدا کرتی ہے۔

یہ بیماری اصل میں اس کیمیکل "Diacetyl" کے باعث ہوتی ہے جو بعض ویپنگ لکوئڈز (خصوصاً فلیورڈ ویپس) میں موجود ہوتا ہے۔ اس کیمیکل کو پہلے پاپ کارن بنانے والی فیکٹریوں میں استعمال کیا جاتا تھا، جہاں ملازمین میں اس بیماری کے کیسز سامنے آئے — اسی وجہ سے اس بیماری کا نام "پاپ کارن لنگ" رکھا گیا تھا۔

ویپنگ کے دیگر نقصانات میں دل کی بیماریوں کا خطرہ، دماغی نشو و نما میں رکاوٹ، نکوٹین کی لت لگ جانا، سانس کی بیماریوں میں اضافہ اور مدافعتی نظام کی کمزوری شامل ہے۔

ویپنگ کو "محفوظ" سمجھنے کی سوچ نہایت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، خصوصاً نوجوان نسل کے لیے۔ وقت آ گیا ہے کہ والدین، اساتذہ اور معاشرہ مل کر اس رجحان کے خلاف آواز بلند کرے اور نوجوانوں کو اس زہریلی لت سے بچایا جائے۔ حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ ویپنگ مصنوعات پر سخت قوانین نافذ کریں اور عوام میں اس کے نقصانات سے متعلق آگاہی مہمات چلائیں۔

ڈاکٹر حمزہ خان
**ngRisks

ڈاکٹر شیخ محمود احمد پنجاب کے معروف معالج تھے۔ آج انہیں نمازِ جمعہ کے بعد ہسپتال کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سوئیپر نے گولیاں ...
16/05/2025

ڈاکٹر شیخ محمود احمد پنجاب کے معروف معالج تھے۔ آج انہیں نمازِ جمعہ کے بعد ہسپتال کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سوئیپر نے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ قصور یہ کہ احمدی تھے۔

دن بہ دن بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کا ناسور اب پورے بدن کو زہریلا کر رہا ہے۔ برسوں سے جس فصل کی آبیاری جاری تھی اب وہ پھل دے رہی ہے۔ نہ جانے کتنے قابل اذہان اس زومبیت کے ہاتھوں مارے جائیں گے۔

کوئی تو ہو جو یہ سب روکے۔ کوئی تو ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا ہیں یہ لوگ اپنے شجر آپ کاٹ کر
دیتے ہیں پھر دہائی کہ سایہ کرے کوئی

Internship programs are available for graduates with relevant backgrounds.
28/04/2025

Internship programs are available for graduates with relevant backgrounds.

ان صاحب کو شاید یہ لگتا ہے کہ لیکوریا والا پانی ڈائریکٹ دماغ سے آتا ہو گا جب ہی اس سے اعصاب کمزور ہوتے ہیں۔بس منجن بیچنے...
18/04/2025

ان صاحب کو شاید یہ لگتا ہے کہ لیکوریا والا پانی ڈائریکٹ دماغ سے آتا ہو گا جب ہی اس سے اعصاب کمزور ہوتے ہیں۔

بس منجن بیچنے کا کوئی بہانہ ہو اور پھر پاکستان میں تو جسے چاہو مردانہ و زنانہ کمزوری بتا کر لوٹ لو۔۔۔۔

کیا آج کل مرغی کا گوشت کھانا خطرناک ہے؟ ایک پوسٹ اپروول کے لیے بار بار آ رہی ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مرغی کے گوش...
16/04/2025

کیا آج کل مرغی کا گوشت کھانا خطرناک ہے؟

ایک پوسٹ اپروول کے لیے بار بار آ رہی ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مرغی کے گوشت میں نیا وائرس آ گیا ہے جس سے اموات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے- اس لیے لوگوں کو یہ تلقین کی جا رہی ہے کہ مرغی کا استعمال بند کر دیں- یہ بیان درست نہیں ہے- پاکستان میں مرغی کے گوشت سے پھیلنے والی کسی بیماری سے انسانی اموات کی کوئی خبر نہیں ہے

کسی بھی جانور کے گوشت کو اچھی طرح پکا کر کھایا جائے تو اس جانور میں موجود بیکٹیریا/وائرس ناکارہ ہو جاتے ہیں- اس لیے چکن کو پکا کر کھانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے- اس لیے چکن کا گوشت کھانا ترک کر دینا ہرگز ضروری نہیں ہے-
تحریر: قدیر قریشی، Science ki Duniya (Group) - (سائنس کی دنیا (گروپ

#منقول

پاکستان دورانِ زچگی ماؤں کی سب سے زیادہ اموات والے چار ممالک میں شامل۔مگر ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم نے عورت کو ...
09/04/2025

پاکستان دورانِ زچگی ماؤں کی سب سے زیادہ اموات والے چار ممالک میں شامل۔

مگر ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم نے عورت کو بچے پیدا کرنے والی مشین سمجھ لیا ہے۔

آج بھی پاکستان کے دیہی علاقوں میں عورتوں کی زچگی کا عمل محلے کی دائی سکینہ کر رہی ہے اگر زچگی کے دوران زچہ کی جان بچ بھی جائے مگر زچگی کے بعد ہونے والی پیچیدگیاں ان عورتوں کو جینے لائق نہیں چھوڑتیں۔

خدارا اپنی عورتوں پر ظلم کرنا بند کریں، انہیں دائیوں کے ہاتھوں قتل نہ کروائیں۔عورت کے حاملہ ہونے سے لے کر زچگی کے مراحل تک گائناکالوجسٹ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بچوں کی پیدائش میں کم از کم تین سال کا وقفہ رکھیں اور کم بچے پیدا کریں۔

لیبر روم سے فون تھا۔”مریضہ کو درد آتے ہوئے تقریباً بارہ گھنٹے ہو چکے، رحم کا منہ کھل چکا ہے، ، زچگی قریب لگتی ہے لیکن ہو...
07/04/2025

لیبر روم سے فون تھا۔
”مریضہ کو درد آتے ہوئے تقریباً بارہ گھنٹے ہو چکے، رحم کا منہ کھل چکا ہے، ، زچگی قریب لگتی ہے لیکن ہو نہیں رہی“ ڈاکٹر آن ڈیوٹی کا کہنا تھا۔

”دیکھیے اگر اوزار لگا کر نکالا جا سکے؟“ ہم نے کہا۔

” ویجائنا میں سر پڑا ہوا نظر تو آر ہا ہے لیکن ساتھ میں سر پہ سوجن بہت زیادہ ہے۔ درد کے دوران کافی نیچے آتا ہے لیکن پھر اوپر چلا جاتا ہے۔ شاید ایک طرف کو جھکا ہوا ہے۔ سوجن کی وجہ سے اوزار ٹھیک کام نہیں کرے گا۔ نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے“ ڈاکٹر نے کہا

”پھر آپریشن تھیٹر میں شفٹ کروائیں، وہاں دیکھتے ہیں“ ہم نے کہا۔

” مریضہ کے گھر والے اجازت نہیں دے رہے۔ ان کا خیال ہے کہ ہم پیسے بنانے کے لیے آپریشن کرنا چاہتے ہیں“
اف وہی جلی کٹی باتیں۔

ہم جونہی ہسپتال کے دروازے میں داخل ہوئے، ایک صاحب منہ لال بھبھوکا کیے ادھر سے ادھر ٹہل رہے تھے۔ ہمیں دیکھتے ہی لپک کر آئے، لگے برسنے۔

”آپ لوگوں نے تماشا بنایا ہوا ہے، ہم لوگوں کو لوٹنے کا۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے سب اچھا اور اب ایک دم سب خراب۔ رحم کیا کریں آپ لوگ۔ قصائی بن گئے ہیں بالکل، آپ کو ڈاکٹر کہتے ہوئے شرم آتی ہے“

”اگر آپ کی تقریر ختم ہو گئی ہو تو ہم کچھ کہیں؟

آپ کے بچے کی حالت کچھ اچھی نہیں ہے، نیچے سے پیدا کروانا مشکل ہے، اجازت دے دیں کہ سیزیرین کر دیا جائے ”

”ہر گز نہیں، کسی قیمت پہ نہیں۔ میں آپ لوگوں کے ہاتھوں میں نہیں کھیلوں گا، آپ کی کمائی کا حصہ نہیں بنوں گا“

”دیکھیے، اس وقت بچہ ٹھیک حالت میں نہیں، ہمیں سیزیرین کرنے دیں۔ قصائی ہی سمجھیے بھلے مگر دونوں کی جان بچانے دیں“

”جی نہیں، آپ نے بتایا تھا میری بیوی کا کیس نارمل ہے، نارمل رہا پچھلے آدھ گھنٹے تک۔ اب مجھے بچہ نارمل رستے ہی چاہیے“

دیکھیے زچگی بالکل ایسے ہے کہ سڑک پر ڈرائیونگ کرتے کرتے سب اچھا ہو اور پھر کوئی رکاوٹ آ جائے۔ پھر رستہ بدل لیں گے نا آپ، یا گاڑی دے ماریں گے؟ ”

”کچھ نہیں ہوتا۔ سب آپ لوگوں کی بدمعاشیاں ہیں۔ آخر ہماری مائیں بھی تو بچہ پیدا کرتی تھیں نا“

”دیکھیے ہم اس طرح ماں اور بچے کو مرنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتے۔ بچے کا سر کچھ بڑا ہے، پوزیشن بھی ٹھیک نہیں ہے، سر سوج بھی گیا ہے۔ اوزار لگانا بھی ممکن نہیں“


”رہنے دیں آپ لوگ، میں اپنی بیوی کو لے کر جا رہا ہوں۔ حنیفاں مائی ہے ہماری خاندانی دائی۔ کرنا کیا ہے اب، کھینچنا ہی تو ہے بچہ“

”دیکھیے ایسا نہ کیجیے، اس کھینچ کھانچ کی“ بھول بھلیوں ”ایک عورت کی زندگی سے نہ کھیلیے“

” میں اپنی بیوی کا ذمہ دار ہوں، آپ اپنی فکر کیجیے۔ مجھے آپریشن نہیں کروانا۔ آپ اپنے چاقو چھریاں کسی اور پہ آزمائیے گا“

شوہر صاحب کے اشارہ کرتے ہی افراد خانہ نے لیبر روم سے ان کی بیوی کو وہیل چئیر پہ ڈالا اور یہ جا وہ جا۔

ہم دل مسوس کے رہ گئے۔
کافی دن تک خیال آتا رہا کہ نہ جانے کیا ہوا ہو گا اس لڑکی کے ساتھ۔

چھ سات ماہ بعد وہ ہمیں او پی ڈی کے کونے میں کھڑی نظر آئی۔ ہاتھ میں پرچی، مضمحل چہرہ۔ ویٹنگ روم عورتوں سے بھرا ہوا تھا مگر وہ سب سے الگ تھلگ کھڑی تھی۔

اپنی باری پہ کمرے میں داخل ہوئی، ہمارے سامنے سٹول پر بیٹھی۔ کمرہ ایک دم عجیب سی بو سے بھر گیا۔ شاید باہر سے کوئی کوڑے کا ٹرک گزرا ہے، ہم بڑبڑائے۔

کیا حال ہے؟ ہم نے پوچھا
زندہ ہوں۔ تلخ لہجہ
ہو گیا تھا بچہ؟
جی ہو گیا تھا۔
کہاں پہ؟
گھر میں۔
واہ یہ تو اچھا ہوا، تم سیزیرین سے بچ گئیں۔
جی، وہ سر جھکا کر بولی۔
اب کیا مسئلہ ہے؟ پھر حمل؟
نہیں۔
اچھا جلدی سے بتاؤ کیا بات ہے؟
ایک دم وہ بھبھک بھبھک کر رو دی۔
مجھے چیک کر لیجیے نیچے سے
تکلیف تو بتاؤ؟
خود ہی دیکھ لیجیے گا۔
وہ پردے کے پیچھے جا کر لیٹ گئی۔
آ جائیں ڈاکٹر، نرس نے آواز دی۔
جونہی ہم پردے کے نزدیک پہنچے، ناگوار بو کا جھونکا ناک سے ٹکرایا۔
کیا مصیبت ہے، لگتا ہے آج کمرے کی صفائی نہیں ہوئی۔
وہ میز پہ لیٹی تھی۔ شلوار ایک طرف رکھی تھی۔ نرس نے رومال سے منہ ڈھانپ رکھا تھا۔


ہم نے لائٹ آن کی، دستانے پہنے اور نظر ڈالی۔ اوہ خدایا ویجائنا اور باہر کا حصہ کسی پیلی پیلی چیز سے لتھڑا ہوا تھا اور میز کے اوپر پڑی چادر گیلی ہو چکی تھی۔

یہ، یہ۔ ہم ہکلائے۔
” نیچے سے بچہ پیدا کرنے کا تحفہ اور آپ کی بات نہ ماننے کی سزا“ وہ رو رہی تھی۔
”ہوا کیا تھا؟“

” گھر پہنچ کر دائی کو بلایا گیا جس نے بے حد تسلی دی۔ گھنٹوں مجھے اینٹوں پہ پاؤں کے بل بٹھا کر زور لگواتی رہی۔ ہر گھنٹے بعد کہتی، بس آنے والا ہے۔ وہ دن گزرا، رات گزری، بچہ نہیں آیا۔

پھر اس نے ویجائنا کے اندر ہاتھ ڈال کر کھینچنا شروع کیا۔ بچہ نہیں آیا۔ آخر میں اس نے میرے شوہر سے کہا کہ پسلیوں کے نیچے پیٹ کو زور زور سے دباؤ۔ جب میرا شوہر اپنے دونوں ہاتھوں سے پیٹ دباتا، مجھے لگتا میرا آخری وقت قریب ہے۔ یہ کھیل نہ جانے کتنی دیر چلا۔

آخر میں بچہ آ ہی گیا لیکن وہ مجھ سے ملنے سے پہلے ہی واپس جا چکا تھا، مردہ بچہ۔
سب نے یہی کہا کہ اللہ کی مرضی، کوئی بہتری ہو گی اس میں۔
میں نے بھی صبر کر لیا۔

کوئی تین ہفتے گزرے ہوں گے کہ میں سو کر اٹھی تو شلوار پیشاب پاخانے سے بھری پڑی تھی۔ سخت پریشان ہوئی، نہا دھو کر کپڑے بدلے لیکن کچھ دیر بعد پھر وہی۔ پھر کپڑے بدلے لیکن پھر ویسا ہی۔

پیشاب ہر وقت رستا رہتا اور پاخانہ بھی ایک اور سوراخ سے آتا جو ویجائنا میں بن گیا تھا۔ کچھ سمجھ ہی نہ آئے کہ کیا کروں۔ شلوار میں کپڑا رکھنا شروع کیا مگر بو ہی اتنی تھی۔ شوہر نے پاس آنا چھوڑ دیا، ساس نے قریب بیٹھنے پر پابندی لگا دی۔

مجھے گندگی کی پوٹلی کا خطاب مل چکا ہے۔ اب آپ ہی بتائیے میں کیا کروں؟ بچہ تو نیچے سے پیدا کروا لیا میرے شوہر نے لیکن مردہ بچے کے ساتھ مجھے جیتے جی مار دیا ”

ہم انتہائی افسردہ تھے۔ یہ ہیں وہ مقامات جہاں سیزیرین جان بچانے کا ذریعہ بنتا ہے لیکن دائی قصائی اور کمائی کی گردان نے بے شمار خواتین کا دھڑن تختہ کر دیا ہے۔

سیزیرین نہ ہو سکا تبھی تو ممتاز محل زچگی میں مر گئی۔ بھلا سوچیے، تاج محل کا ممتاز محل اور بچوں کو کیا فائدہ ہوا؟ وہ تو مر گئی چودہ بچے چھوڑ کر۔

یہ ریت ختم نہیں ہوئی۔ المیہ ہے ہے کہ سائنس نے زچگی کی مشکلات کا حل ڈھونڈ لیا سیزیرین کی شکل میں مگر لوگ اسے قصائی ڈاکٹرز کی اختراع سمجھنے لگے۔ کیوں نہ لگے جب معاشرے کے دانشور زچگی کی سائنس کو ”کھینچ کھانچ“ سے زیادہ نہ جانیں تو عام لوگ کیا کر سکتے ہیں؟

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی.

#تم #بس #محل

Game-Changer in Diabetes Management.Basal insulin once weekly instead of daily Awiqli is a brand name for insulin icodec...
06/02/2025

Game-Changer in Diabetes Management.

Basal insulin once weekly instead of daily

Awiqli is a brand name for insulin icodec, an ultralong-acting basal insulin analogue developed by Novo Nordisk. It's designed for once-weekly subcutaneous injections to help manage blood glucose levels in adults with type 1 or type 2 diabetes mellitus.

Awiqli provides steady, long-lasting insulin activity with a half-life of ~196 hours, helping to control blood glucose levels throughout the week.

Dosage & Administration
Starting Dose: 70 U once weekly (subcutaneous).

The FlexTouch pen delivers doses in 10-unit increments and can deliver up to 700 units in a single injection. If the required dose is >700 units, the dose should be split into 2 injections

Switching from Daily Basal Insulin? Convert to an equivalent total weekly dose

Multiply the previous daily basal insulin dose by 7 and round to the nearest 10 units (eg, a daily basal insulin dose of 35 units corresponds to a weekly insulin icodec dose of 250 units). Administer first insulin icodec dose on the day following the last dose of previous basal insulin and administer subsequent doses once weekly.

Missed a Dose? Take it within 3 days, otherwise skip and resume the regular schedule

Dosage adjustment for glycemic control: Increase or decrease weekly dose (eg, in 20-unit increments every 1 to 2 weeks) to maintain glucose in target range!

the maximal glucose-lowering effect of insulin icodec occurs during days 2 to 4 following each weekly injection.

Once-weekly basal insulin icodec as compared to once-daily basal insulin analogs had a slight increase in the risk of overall hypoglycemia and weight gain, without any difference in severe hypoglycemia, with similar glycemic control (in terms of fasting plasma glucose, HbA1c, and TIR).

It has been approved to use in canada but not in the USA yet.

: National Library of Medicine, US

اٹھاسی فیصد لوگ جو کہ ڈالر میں کروڑ پتی ہیں یونیورسٹی کی ڈگری رکھتے ہیں۔ جبکہ ارب پتی لوگوں میں یہی شرح بانوے فیصد ہے۔ ا...
03/02/2025

اٹھاسی فیصد لوگ جو کہ ڈالر میں کروڑ پتی ہیں یونیورسٹی کی ڈگری رکھتے ہیں۔ جبکہ ارب پتی لوگوں میں یہی شرح بانوے فیصد ہے۔

ان میں سے سب سے زیادہ لوگ جو کروڑ پتی ہیں وہ ایم بی اے کی ڈگری رکھتے ہیں۔ جبکہ انجینئرنگ دوسرے نمبر پر آتی ہے۔ جبکہ ارب پتی لوگوں میں انجینئرنگ کے ڈگری ہولڈر سب سے زیادہ ہیں جبکہ بزنس اور معاشیات دوسرے نمبر پر ہے۔

یعنی کہ صرف دس سے بارہ فیصد لوگ ایسے ہیں جو کسی قسم کے کالج یا یونیورسٹی نہیں گئے ہیں اور امیر بن گئے ہیں۔ ورنہ باقی کے سب کروڑ پتی کالج اور یونیورسٹی کے ڈگری ہولڈر ہیں۔

تحریر۔ ضیغم قدیر
Source: coolgadgets

بسا اوقات مریض گھر میں بلڈ پریشر چیک کرنے کے لیے ڈیجیٹل مانیٹر کے بارے پوچھتے ہیں۔ مارکیٹ میں ملنے والے زیادہ تر ڈیجیٹل ...
08/01/2025

بسا اوقات مریض گھر میں بلڈ پریشر چیک کرنے کے لیے ڈیجیٹل مانیٹر کے بارے پوچھتے ہیں۔ مارکیٹ میں ملنے والے زیادہ تر ڈیجیٹل بلڈ پریشر مانیٹرز میں بی پی کی پیمائش ٹھیک سے نہیں ہو پاتی یا ان میں کافی حد تک تضاد ہوتا ہے۔

گھریلو استعمال کے لیے بلڈ پریشر کی ماپنے والی مشین خریدتے وقت، آپ کو چند اہم خصوصیات کا دھیان رکھنا چاہیے تاکہ یہ آسان، درست، اور قابل اعتماد ہو۔ یہاں چند بہترین بلڈ پریشر مشینوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو گھریلو استعمال کے لیے مشہور ہیں:

1. Omron HEM-7130

یہ ایک مشہور اور قابل اعتماد ماڈل ہے جو اوپر کی بازو پر لگایا جاتا ہے۔ اس کی خصوصیات:

آٹومیٹک مشین، جو خودکار طور پر بلڈ پریشر ماپتی ہے۔

ڈجیٹل ڈسپلے، جس میں واضح اور آسانی سے پڑھا جا سکتا ہے۔

ڈوئل فلوٹ ٹیکنالوجی جو درست پیمائش فراہم کرتی ہے۔

آرام دہ اور سادہ استعمال۔

2. Beurer BM 35

یہ بلڈ پریشر مشین ایک اور اچھا انتخاب ہے جس کی خصوصیات:

آٹومیٹک بازو بلڈ پریشر ماپنا۔

ہائی بلڈ پریشر کے لیے انتباہ، جب بلڈ پریشر زیادہ ہو۔

ڈجیٹل ڈسپلے۔

یوزر فرینڈلی اور کمپیکٹ ڈیزائن۔

3. HealthSense BP-55

اگر آپ ایک سستی اور قابل اعتماد مشین چاہتے ہیں تو یہ ایک اچھا آپشن ہو سکتا ہے:

آٹومیٹک بازو والی مشین۔

ڈجیٹل ڈسپلے۔

ہلکی پھلکی اور پورٹیبل۔

درست پیمائش۔

4. AccuSure AS-701

یہ ایک اور اچھی مشین ہے جس کی خصوصیات:

آٹومیٹک بازو والی مشین۔

بلڈ پریشر کی درست پیمائش۔

ہائی پریشر وارننگ۔

یوزر فرینڈلی۔

یہ مشینیں گھر پر استعمال کے لیے بہترین ہیں۔ تاہم، آپ کے لیے سب سے بہترین مشین آپ کی ضرورت، بجٹ اور استعمال کی سہولت پر منحصر ہو گی۔

Only you can do it for yourself.
07/01/2025

Only you can do it for yourself.

Address

Mansehra

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Hamza Khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category