28/07/2025
کیا واقعی چٹخاکے (کریکس)نکالنے سے 10 سال پرانا درد ختم ہو جاتا ہے؟
آپ سب نے یوٹیوب، فیس بُک یا انسٹاگرام پر ضرور وہ ویڈیوز دیکھی ہوں گی جن میں مختلف معالجین (کائروپریکٹرز) مریض کے جسم کو جھٹکا دے کر چٹخاکا (کریکس )نکالتے ہیں، اور دعویٰ کرتے ہیں کہ مریض کا 10 سال پرانا درد پلک جھپکتے ختم ہو گیا۔
یہ ویڈیوز اتنی کثرت سے دیکھی گئی ہیں کہ اب ہر درد کا علاج بس ایک ہی نظر آنے لگا ہے:
جھٹکا دو، کریک نکالو اور درد کو خیر باد کہہ دو!
آپ نے وڈیوز میں ان کے منہ سے ایک لفظ کثرت سے سنا ہو گا کے آپ کے کمر کے مہرو میں نسں دب گئی ہے جس کی وجہ سے آپ کو کمر سے ٹانگ تک درد ہوتا ہے
L4-L5 کو اتنا لوگوں کے دماغ میں بیٹھا دیا ہے کہ اب کمر کا ہر درد انہی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
»»» چند بنیادی سوالات »»»
میں، ایک معمولی طالب علم، جسے پچھلے آٹھ برسوں میں علاج و معالجہ کا کچھ بنیادی علم حاصل کرنے کا موقع ملا، آج تک ایک بات کو سمجھ نہیں سکا
جب عرق النساء (شائٹیکا) کا درد کمر سے شروع ہو کر ٹانگ تک جاتا ہے، اور ہمیں بتایا جاتا ہے کہ
کمر کے دو مہرے (ایل فور-ایل فائیو) میں دباؤ کے باعث عصب (نس) دب رہی ہے،
تو پھر اس درد کو ختم کرنے کے لیے گردن، کہنی اور کلائی کے جوڑ کیوں چٹخائے جاتے ہیں؟
کیا ایل فور-ایل فائیو سے نکلنے والی کوئی شاخ کہنی یا کلائی تک بھی پہنچتی ہے؟
کیا واقعی کمر کے درد کا علاج گردن چٹخا کر ممکن ہے؟
اگر مسئلہ کمر میں ہے تو علاج بھی وہیں ہونا چاہیے۔
ہمارا جسم ایک مکمل نظام ہے، کوئی جادو کی تختی نہیں کہ جہاں دل چاہے دبا دیا جائے اور ہر درد غائب ہو جائے۔
ہمیں دکھائی جانے والی ویڈیوز وقتی سکون تو دیتی ہیں، مگر اصل شفا ہمیشہ صحیح تشخیص، مکمل معائنے اور سائنسی بنیادوں پر مبنی علاج سے ہی ممکن ہے۔
یاد رکھیے:
کریکس کی آواز صحت کی ضمانت نہیں، اور جھٹکے سے درد کا ختم ہونا ہمیشہ شفا نہیں ہوتا۔