Ali Medicine Company Mardan Kpk

Ali Medicine Company Mardan Kpk pharmacy shop

28/04/2025

ہڈیوں، پٹھوں، نیورونز اور خون کے جمنے سمیت آپکے جسم کے بہت سے ضروری حصوں اور کاموں میں کیلشیم اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تو ایک مریض جسے کیلشئم کی کمی ہے اسے کیلشئم کیسے دیا جائے ؟

کیوں نہ ہم خالص کیلشیم لیں اور اسے پانی میں حل کرکے دے دیں یا ویسے ہی وہ خالص کیلشیم نگل لے ؟ ایسی صورت میں مریض ہمیں گالیاں نکالے گا، لیکن زیادہ دیر کے لیے نہیں کیونکہ بیچارے کی زبان، منہ اور گلا وغیرہ ایک طرح سے جل جائے گا۔ کیونکہ خالص کیلشیم میٹل جب پانی کے ساتھ ریکٹ کرتا ہے (لعاب میں زیادہ مقدار پانی کی ہی ہوتی ہے) تو "کیلشیم ہائیڈوآکسائیڈ" (Ca(OH)₂) نام کا کیمکل بنتا ہے جو انسانی ٹشوز کا یہ حال کرتا ہے۔ ساتھ میں ہائیڈروجن گیس اور گرمی پیدا ہوتی ہے، وہ بھی خطرناک ہے۔

اس لیے ہم کیلشئم کو خالص شکل میں استعمال کرنے کی بجائے کسی "سالٹ" کی صورت میں استعمال کرتے ہیں، جیسے "کیلشیم کاربونیٹ"(CaCO3) جو کہ بہت عام سا کیمکل ہے، تختہ سیاہ پر لکھنے والے چاک بھی اس سے ہی بنے ہوتے ہیں۔

تو ہم کیلشیئم کاربونیٹ مریض کو دے سکتے ہیں ؟ ہاں بلکل! لیکن مسلہ یہ ہے کہ کیلشئم کاربونیٹ پانی میں بہت مشکل سے حل ہوتا ہے، جبکہ کسی چیز کو نظام انہضام سے خون میں جذب ہونے کے لیے پانی میں حل ہونا ضروری ہے۔ جسم سے باہر یہ پانی میں حل نہیں ہوتا لیکن جب یہ کیلشیم کاربونیٹ تیزاب کے ساتھ ریکٹ کرتا ہے تو پھر یہ پانی میں حل ہوجاتا ہے۔

یعنی یہ مسلہ بھی حل ہوگیا، مریض کیلشئم کاربونیٹ نگل لے، جو اس کے معدے کے تیزاب کے ساتھ ملنے کے بعد پانی میں حل شدہ ہو جائے گا۔ لیکن یوں معدے کا تیزاب متاثر ہوتا ہے، کیونکہ تیزاب کھانے کے سوا باقی اوقات میں اتنا شدید نہیں ہوتا، اور جو لوگ معدے کی تیزابیت کم کرنے والی ادویات لیتے ہیں ان کے لیے بھی مسلہ ہوگا۔

تو ہم نے ایک اچھا "جگاڑ" لگایا۔ ہم نے سوچا کہ کیلشیئم کاربونیٹ تیزاب کے ساتھ ریکٹ کرنے کے بعد پانی میں اچھے سے حل ہوجاتا ہے، یعنی جسم کے لیے زیادہ اچھے سے استعمال ہونے والی حالت میں آجاتا ہے، تو کیوں نہ ایک ہی گولی میں کیلشیم کاربونیٹ اور ساتھ میں ایک تیزاب کو رکھ دیا جائے ؟

ایسا ہی ہم نے اس گولی میں کیا۔ کیلشیم کی اس گولی میں کیلشیم کاربونیٹ اور "سیٹرک ایسڈ" ( citric acid) ہوتا ہے۔ جب یہ گولی پانی میں حل ہوتی ہے تو کیلشیم کاربونیٹ اور سیٹرک ایسڈ ریکٹ کرتے ہیں۔

اس ریکشن سے جو چیز بنتی ہے وہ ہے "کیلشئم سیٹریٹ (calcium citrate)۔ یہ کیلشئم کا ایک سالٹ ہے، جسے جسم بہت اچھے سے استعمال کرتا ہے، اور نہ ہی اسے تیزاب کی ضرورت ہوتی ہے۔ یعنی معدے کے تیزاب کا مسلہ ختم۔

اس ریکشن میں جو دوسری چیز بنتی ہے وہ کاربن ڈائی آکسائڈ گیس، تو جب یہ گولی پانی میں حل ہوتی ہے تو اس میں سوڈے کی طرح بلبلے بنتے ہیں، وہ اسی کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کے خارج ہونے کی وجہ سے بنتے ہیں۔ یوں بلبلے بننے کے عمل کو effervescence کہا جاتا ہے۔

ایک سوال یہ بھی ہے کہ ہم کیلشئم کاربونیٹ اور سیٹرک ایسڈ کو ملا کر گولی بنانے کی بجائے، ڈائیریکٹ کیلشیم سیٹریٹ کی ہی گولی کیوں نہ بنا دیں؟ کیونکہ جتنی مقدار میں کیلشیم کاربونیٹ اور سیٹرک ایسڈ اس گولی میں ہوتا ہے، اتنی ہی مقدار میں اگر ڈائیریکٹ کیلشم سیٹریٹ ہوگا تو اس صورت میں کیلشیم کی مقدار کافی کم ہوگی۔

ویسے یہ گولی "CaC-1000" ہے۔ جس میں کیلشیم کا ایک اور سالٹ "calcium lactate gluconate" بھی ہوتا ہے، وہ بھی تیزی سے نظام انہضام میں کیلشئم آئنز خارج کرتا ہے اور اس کے علاوہ ملٹی وٹامنز بھی ہوتے ہیں۔۔۔

19/04/2025

*کھوپڑی کے اندر دماغ کا اصل وزن ڈیڑھ کلو کے قریب ہے*
*مگر اسکے باوجود بھی ہم اپنے سر میں اتنا بڑا وزن محسوس نہیں کرتے۔*
*جسکی وجہ دماغی اسپائنل کا فلوئڈ میں تیرنا ہے۔*
*پانی کے اوپری حصے سے دماغ کا وزن تقریباً 0.18 کلوگرام تک کم ہو جاتا ہے۔*
*اسلیے ہمیں اسکا وزن محسوس نہیں ہوتا۔*
*یہ سیال اچانک اثر یا نقصان کے خلاف ایکشن کے طور پر بھی کام کرتاہے۔*
*برین کو گندگی سے صاف رکھتا ہے۔*
*جس سے اعصابی نظام کو صحیح طریقے سے کام کرنے میں مدد ملتی ہے۔*
*نماز کی قیمتی حرکتوں میں سے ایک سجدہ ہے*
*جہاں گھٹنے ٹیکنے پر یہ سیال اوپر نیچے حرکت کرتا ہے*
*اور اس سے دماغ کو ایک طرح کا مساج ہوتا ہے،*
*لمبے سجدے کے بعد ذہنی سکون کی یہ ایک وجہ ہے جو دماغ سجدوں کو چھوڑ چکے ہوتے ہیں*
*وہ لوگ اس عظیم حرکت سے محروم رہتے ہیں*
*جس سے یہ دماغ ڈپریشن، انزائٹی، انسومینیا، مائیگرین کا شکار رہتا ہے*
*جسے ختم کرنے کیلئے درد کی گولیاں کھاتےہیں*
*جو اسپائنل کو وقتی طور پر سن تو کر دیتاہے*
*مگر سجدے جیسی حرکت نہیں دے پاتا۔*
*یہ اس عظیم رب کی کاریگری ہے جو ہر چیز کو کامل ترتیب سے بناتا ہے۔*
*"لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ“*

19/04/2025

پیناڈول کی گولیوں کو بنٹیاں سمجھ کر پھانکنا بند کریں

اندرپرسٹھ اپولو اسپتال نئی دہلی کے سینئر ماہرِ طب ڈاکٹر راکیش گپتا کے مطابق، ’پیراسیٹامول بھی ایک دوا ہے، جس کے اپنے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ ہم اکثر ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر اسے وٹامن کی طرح لے لیتے ہیں۔‘

ڈاکٹر گپتا نے کہا کہ زیادہ مقدار میں اس دوا کا استعمال جگر اور گردوں کے لیے زہریلا ہو سکتا ہے، اور بعض اوقات اندرونی خون بہنے کا خطرہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔

پیراسیٹامول عام طور پر 500 ملی گرام یا 650 ملی گرام گولیوں میں دستیاب ہے، جبکہ 1000 ملی گرام کی انجیکشن کی شکل بھی موجود ہے۔ ایک بالغ فرد کے لیے دن بھر میں اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار 4000 ملی گرام مقرر ہے، یعنی 500 ملی گرام کی 8 گولیاں، وہ بھی کم از کم 4 گھنٹے کے وقفے سے۔

اوور ڈوز کا انجام: جگر کی خرابی، گردوں کو نقصان

اگر اس دوا کو ضرورت سے زیادہ لیا جائے تو جگر اس کی پروسیسنگ میں ناکام ہو سکتا ہے، اور نتیجتاً زہریلے مواد کا اخراج شروع ہو جاتا ہے، جو جگر کے خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ بعض افراد میں گردوں کی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں فلٹرنگ سسٹم ناکام ہو جاتا ہے۔

برطانیہ کے اعداد و شمار کے مطابق صرف 2022 میں پیراسیٹامول اوور ڈوز کے نتیجے میں 261 اموات ہوئیں۔

احتیاط ضروری ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بخار یا درد دو دن سے زیادہ رہے تو خود دوا لینے کے بجائے فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، کیونکہ یہ کسی سنگین بیماری کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔

خیال رہے کہ پیراسیٹامول یا پیناڈول سمیت اس کی کئی اشکال ایک مفید دوا ضرور ہیں، مگر اس کا اندھا دھند استعمال کسی بھی صورت محفوظ نہیں۔ ڈاکٹر پال کی طنزیہ پوسٹ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ’زیادہ آسانی‘ بعض اوقات ’زیادہ نقصان‘ کا سبب بن سکتی ہے

18/04/2025

میرے ان اسکولنگ کورس کا سب سے دلچسپ حصہ ہے نیورو سائنس کی مدد سے بچوں کی نشوونما کے حوالے سے ایک خصوصی حصہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج میں اس کورس کی کچھ بنیادی باتیں یہاں آپ سے بھی شئیر کررہی ہوں ۔۔۔۔جس سے آپ کو یہ علم تو ہوگا ہی کہ ابتدائی پانچ سال کتنے اہم ہیں ساتھ ہی میرے کورس کا بھی علم ہوگا کہ ہم کیا سیکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔

تو جناب آپ سب نے اکثر سنا ہوگا کہ پانچ سال کی عمر تک بچے کا دماغ اسی فیصد مکمل ہو جاتا ہے
لیکن کیا یہ بات سمجھ آتی ہے کہ 80 فیصد نشوونما سے کیا مراد ہے اور دماغ کی گرورھ میں کیا مکمل ہوتا ہے ؟
تو جناب ۔یہ "مکمل ہونا" صرف سائز یا وزن کی بات نہیں — بلکہ اس سے مراد دماغی نیٹ ورکس، سیکھنے کی صلاحیت، جذباتی نظام اور بنیادی رویوں کی تشکیل ہے

نیوروسائنس کے مطابق، انسان کے دماغ کی نشوونما پیدائش کے فوراً بعد انتہائی تیز ہوتی ہے۔ پیدائش سے لے کر 5 سال کی عمر تک، بچے کا دماغ اپنے بالغ سائز کا تقریباً 80% مکمل کر لیتا ہے

،پیدائش کے وقت بچے کے دماغ میں تقریباً 100 ارب نیورونز ہوتے ہیں،یہ نیورونز کیسے ہوتے ہیں دھاگے جیسے ۔۔۔۔۔۔بکھرے ہوئے ۔۔۔۔۔کیون کہ یہ آپس میں مکمل جڑے ہوئے نہیں ہوتے ہیں ۔
تو جب بچے کا دماغ نئی نئی چیزیں دیکھتا ہے ، جذبات سے آشنائی حاصل کرتا ہے اور مختلف چیزیں اپنے حواس خمسہ کے ذریعے جان رہا ہوتا ہے تو پہلے پانچ سالوں میں یہ نیورونز تیزی سے آپس میں لاکھوں-کروڑوں کنکشنز بناتے ہیں، جنہیں synapses کہتے ہیں۔
پہلے پانچ سالوں میں بچے کے دماغ میں کروڑوں synapses بنتے ہیں – یعنی ایک نیورون دوسرے سے جُڑتا ہے اور ایک نیٹ ورک بنتا ہے، ۔
یہ کنکشنز اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ بچہ کیسے سوچے گا، سیکھے گا، ردِ عمل دے گا اور جذبات کو کیسے سمجھے گا

۔ سب سے اہم ترین بات کہ جتنے تجربات، لفظ، لمس، اور جذبات بچے absorb کرتا ہے، اتنی ہی زیادہ کنکشنز بنتے جاتے ہیں، اور وہ دماغ تیزی سے ترقی کرتا ہے۔

اس عمر میں بچے کی زبان سیکھنے کی بنیاد بھی مضبوط ہو رہی ہوتی ہے۔
اور 90% زبان سیکھنے کی صلاحیت انہی ابتدائی سالوں میں تیار ہو جاتی ہے۔

جتنا بچہ الفاظ سنے گا، اتنا ہی اُس کا language brain active ہوگا۔
ابتدائی عمر میں بچہ ماں کی آواز سے معنی اخذ کرتا ہے، آنکھوں کے تاثرات سے پیغام لیتا ہے، اور اپنے چھوٹے سے دل میں بڑی بڑی باتیں جذب کر لیتا ہے۔

اسی عمر میں بچے کی جذباتی نشوونما بھی ہوتی ہے یعنی ایمویشنل برین کی بنیاد بنتی ہے بچے کے دماغ میں limbic system (جذبات کا مرکز) انہی سالوں میں سیکھتا ہے کہ "محبت کیا ہے"، "خطرہ کیا ہوتا ہے"، "میں محفوظ ہوں یا نہیں"۔

اگر بچہ مسلسل ڈانٹ، خوف یا بے توجہی میں رہے، تو وہ مستقبل میں anxiety یا low confidence کا شکار ہو سکتا ہے اگر ہم پیار سے بات کریں، نرمی سے سمجھائیں، اور ہر جذبے کو جگہ دیں، تو وہ یہ سیکھتا ہے کہ اُس کی اہمیت ہے، اُس کی بات سنی جا رہی ہے، اور وہ محفوظ ہے۔

اسی عمر میں رویہ، مزاج اور عادتیں بنتی ہیں اور بچے جس طرح کا ماحول دیکھتے ہیں، ویسا ہی وہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔
وہ سیکھتے ہیں کہ "غصہ کیسے دکھانا ہے"، "نرمی کیا ہے"، "احترام کس طرح کیا جاتا ہے"۔

پانچ سال کی عمر تک بچہ یہ سیکھ چکا ہوتا ہے کہ دنیا اس کے ساتھ کیسا سلوک کرتی ہے، اور وہ خود کو کس نظر سے دیکھے۔

یہی وہ وقت ہے جب اس کی self-image بنتی ہے – یعنی وہ اپنے دل میں طے کر لیتا ہے کہ "میں اچھا ہوں یا نہیں"، "مجھے سنا جاتا ہے یا نہیں"، "مجھے اہمیت دی جاتی ہے یا نظر انداز کیا جاتا ہے"۔

اسی لیے جب ماں باپ یہ سمجھ جائیں کہ وہ صرف بچے کی تربیت نہیں کر رہے، بلکہ اس کے دماغ کی wiring اور دل کی دنیا کو تشکیل دے رہے ہیں، تو ان کے ہر لمس، ہر بات اور ہر ردِ عمل کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ بچے کو اگر مسلسل ڈانٹ، بے توجہی یا جذباتی سرد مہری ملے، تو وہ سیکھتا ہے کہ وہ قابلِ محبت نہیں۔ لیکن اگر وہ نرمی، تسلی، اور موجودگی پاتا ہے، تو وہ پُراعتماد، جذباتی طور پر مضبوط اور باشعور انسان بنتا ہے۔

اسی لیے کہا جاتا ہے:
"Early years are not just preparation for life – they are life."

18/04/2025

جس کو زیادہ پانی پینے کی عادت ہو وہ ہر بیماری سے دور ہے
اگر کوئی پانی زیاده پینے کی عادت بنا لے تو اس کو کبھی بخار نہ ہوگا کبھی السر نہ ہوگا کبھی کینسر نہ ہوگا کبھی چہرے اور جسم پر جھریاں نہ پڑیں گی, کبھی بلڈ پریشر لو یا ہائی نہ ہوگا
،اگر کسی کو جھریاں ہوں ، السر ہو,قبض , کینسر ہو،
وه پانی پینے کا استعمال زیاده کردے تو سب ٹھیک ہونا شروع ہو جاۓ گا
ڈاکٹروں نے علامتیں بنا کر پھیلا رکھی ہیں فلاں علامت ہے تو فلاں بیماری فلاں علامت ہے تو فلاں بیماری ہے
اور لوگ علامتوں کو پکڑ کر وہم کی طاقت سے بیمار بنے پھرتے ہیں
اگر کسی کو سر درد ، پیٹ درد، الٹیاں، پیچس، قبض ہوں یا بلڈ پریشر لو یا ہائی ہو تو ایک پاؤ دہی بغیر چینی کے کھا لے ،دس منٹ میں ٹھیک ہوجائے ہوگا۔
شوگر کوئی بیماری نہیں صرف وہم ہے لقمان حکیم کا کہنا ہے ہر بیماری کا علاج ہے وہم کا علاج نہیں شوگر کوئی بیماری نہیں اور شوگر کے نام سے ڈاکٹر جو دوا دیتے ہیں وہ زہر کا کام کرتی ہے اور ہر قسم کی کمزوری پیدا کرتی ہے
شوگر کی کوئی دوا نہیں ڈاکٹر کہتے ہیں شوگر ٹھیک کرنے کی کوئی دوا نہیں جس کو شوگر ہو اس میں چربی بڑھ جاتی ہے جس سے ہاٹ اٹیک کا خطرہ ہوتا ہے ڈاکٹر ہاٹ اٹیک سے بچانے کے لئے چربی پگھلانے کی دوا دیتے ہیں تاکہ ہارٹ اٹیک نہ ہو جسم کے حصوں کا سوکھنا زخموں کا ٹھیک نہ ہونا انسولین نہ بننا شوگر سے نہیں بلکہ چربی پگلانے والی دوائی کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن اگر کوئی دوا استعمال نہ کریں نہ کوئی پرہیز کریں اور ہلکی پھلکی ورزش پی ٹی کریں تو شوگر کی علامت بھی ختم ہو جائیں گی ہر میٹھی چیز جسم میں قرار پکڑتی ہے صرف میٹھا چھوڑنے سے ہی جسم میں کمزوری ہونا شروع ہوجاتی ہے اور شوگر کی دوائی کھانے والے تیزی سے موت کی طرف بڑھتے ہیں یہ دوائی سلو پوائزن کا کام کرتی ہے اس سے چربی پگھلتی ہے انسان تو خود چربی کا بنا ہوا ہے شوگر ہر ایک کو ہوتی ہے کیوں کہ یہ بیماری ہی نہیں ہے۔۔۔
بیماری کی وجه کیا ہے
جب پانی کم پیا جاتا ہے تو نسیں تنگ ہو جاتی ہیں، خون گاڑھا ہو جاتا ہے
جس سے جسم میں گرمی پیدا ہوتی ہے
اور بخار ہوتا ہے، السر ہوتا ہے جسم اور چہرے پر جھریاں پڑنے لگتی ہیں جسم میں سوجن پیدا ہوتی ہے
خون کی گردش میں رکاؤٹ پیدا ہوتی ہے جس سے بلڈ پریشر لو اور ہائی ہوتا ہے
خون کی گردش میں رکاؤٹ کی وجه سے مرگی، فالج، هارٹ اٹیک ہوتا ہے قبض رہتی ہے
خون کی گردش میں رکاؤٹ کی وجه خون کا قطره کسی جگہ گردش سے رک جاتا ہے اور کینسر بن جاتا ہے۔
یه سب اور بھی بیماریاں پانی کم پینے سے ہوتی ہیں اور پانی زیاده پینے کی عادت ڈال کر ان بیماریوں کو ختم کر سکتے ہیں زیادہ پانی پینے کی عادت ﮈال لیں تو کوئی بیماری نہ لگے گی
جو بیمار ہیں وہ ٹھیک ہونے لگیں گے
زیادہ پانی اس طرح پیئیں جب پانی پیئیں تھوڑا زیادہ پیئیں بہت دیر ہوگئی پیاس بھی نہ ہو تو دو گھونٹ پانی پی لیں ہر 30 سے 40 منٹ کے بعد
اگر کسی کو جوڑوں کا درد یا مہروں کا درد ہو یا پولیو یا گھاٹیا ہو یا فالج کا اثر ہو تو ایسا نسخہ ہے جو نہ کوئی ڈاکٹر دے گا نہ حکیم
بہت سستا اور آسان نسخہ ہے .
ھوالشافی!
2 لونگ ۔
4 لہسن کی تورئاں ،
3چمچ چینی۔
2 کپ پانی میں ڈال کر پکائیں جب ایک آدھا کپ رہ جائے تو اتار لیں اور پی لیں جو پکا ہوا لونگ لہسن ہو اس کو کھالیں۔
10 دن ضرور کریں۔
لیکن پہلے ہی ٹھیک ہوجائیں گے ۔ان شاءاللہ

18/04/2025

جسمانی کمزوری کے لیے چند مفید باتیں.
پیارے دوستوں دور حاضر میں ہر انسان افراتفری کی زندگی گزار رہا ہے ،
ہماری روز مرہ کی خوراک ہمیں ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کے کلینکس کے چکر لگوا رہی ہے ،
میں بنا کوئی تمہید باندھے کچھ باتیں آپ دوستوں کی نظر کر رہا ہوں،قبول کریں اور دعاؤں میں یاد رکھیں.

درج ذیل چیزیں ہوسکے تو چھوڑ دیں یا انکی مقدار کافی حد تک کم کردیں.
۱۔پراٹھا
۲۔چائے
۳۔بازاری کولڈ ڈرنکس(پیپسی،کوک ہمہ قسم مشروبات)
چکن(برائلر)اور اس سے بنی تمام بازاری مصنوعات
رات کا لیٹ کھانا،کھانا مغرب کے وقت کھالیں.
بازاری تلی ہوئی تمام اشیاء
تیز مرچ مصالحہ جات کا استعمال
کھانے کے فوری بعد پانی مت پئیں.
کھانے کے فوری بعد ہمبستری سے پرہیز کریں.
صبح کا ناشتہ مت چھوڑیں
آملیٹ کا روزانہ استعمال چھوڑ دیں
جنسی ملاپ میں سات دن کا وقفہ رکھیں.
گوشت کا روزانہ استعمال صحت کے لیے مضر ہے(روٹین میں کھائیں)
چاول کا کثرت استعمال مضرِصحت ہے.

وہ قدرتی اشیاء جو صحت اور مردانہ طاقت کے لیے کمال رکھتی ہیں لیکن ان کو بدل بدل کر کھائیں روزانہ مت کھائیں
ُپھل
سبزیاں
شہد(دو چمچ سے زیادہ نہیں،نیم گرم دودھ کے ساتھ)
رات کا دودھ پینا بند کر دیں دن میں جتنا چاہیں استعمال کریں
کھجور(۳ سے پانچ دانے)
اُبلا ہوا گوشت (۱ یک پاؤ)
دیسی گھی کی چُوری
بادام
پستہ۔چلغوزہ،اخروٹ۔کاجو،خوبانی خشک،کشمش
کالے چنے اور اُسکا شوربہ،
مچھلی کوئلے پر بھُنی ہوئی یا سالن اور شوربہ
شکرقندی
دالیں
دودھ کا کھویا
انار کا رس
مرچ سیاہ(سالن میں ،دہی میں)
دیسی انڈا اُبلا ہوا
دیسی چکن
زیتون کا تیل
ِتل سفید یا سیاہ
مرغابی یا فاختہ کا گوشت،بٹیر
گاجر کا حلوہ(گھر پر تیارکردہ)
تازہ ناریل،تازہ سنگھاڑہ
دوستوں اب ایک لائن میں آخری بات جس کی سمجھ میں آگئی وہ کامیاب ہو گا۔۔۔۔
انسانی ہاتھ کی بنی ہوئی تمام بازاری اشیاء بند کر دیں ،قدرت کی عطاء کردہ ہر نعمت کو کھائیں اگر خُدا کریم نے چاہا تو کوئی بیماری آپ تک نہیں پہنچ پائے گی...!

18/04/2025

شوگر کی وجہ سے پاؤں کے تلوؤں میں درد اور جلن..!

شوگر کی وجہ سے پاؤں کے تلوؤں کا جلنا ایک عام سی کیفیت ہے۔ جب بھی مریض کی شوگر بڑھے گی اس کے ساتھ ساتھ پاؤں میں جلن بڑھتی جائے گی۔
اس جلن کا سبب شوگر کی وجہ سے اعصاب اور خون کی نالیوں کا متاثر ہونا ہوتا ہے۔اس کو نیوروپیتھی کہتے ہیں۔یہ نیوروپیتھی شوگر کے پچاس فیصد سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔

نیوروپیتھی کی وجہ سے شروع شروع میں اعصاب میں دردیں بھی ہوتی ہیں اور خاص طور پر پاؤں کے تلوؤں میں شدید دردیں ہوتی ہیں۔ اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ پاؤں سن ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور اس وقت مریض کے پاؤں سے جوتا اترجاتا ہے۔پاؤں کسی چیز سے ٹکرا کر زخمی ہو جاتا ہے تب بھی مریض کو پتہ نہیں چلتا۔کیونکہ مریض کے پاؤں کے اعصاب کام کرنا چھوڑ چکے ہوتے ہیں۔

ہومیوپیتھی ایسے مریضوں کی بہت زیادہ مدد کر سکتی ہے۔
پاؤں کے تلوؤں کی درد اور جلن کے لیے ہمارے پاس بہت سی ادویات ہیں جن کو ان کی علامات کے تحت استعمال فائدہ مند ہوتا ہے۔

شوگر کی وجہ سے پاؤں یا گردن کے پٹھوں میں اعصابی درد اور پاؤں کی جلن اور سُن ہونا میں میری کلینیکل پریکٹس میں ایسڈ لیکٹیکم دو سو نے بہت اچھا رزلٹ دیا ہے.
یہ شوگر کی مقدار کو بھی کنٹرول کرتی ہے.

سلفر بھی ایک بہترین دوا ہے۔اس میں مریض جب رات کو لیٹتا ہے تو اپنے پاؤں کو بستر سے باہر نکال دیتا ہے تلوؤں میں درد اور جلن کی وجہ سے۔سخت سردی میں بھی سلفر کے مریض کے پاؤں رضائی سے باہرہوتے ہیں۔

تیسری دوا لیڈم پال،اس دوا میں بھی مریض کے تلوؤں میں شدید درد اورجلن ہوتی ہے۔ مریض اپنے پاؤں کو ٹھنڈے پانی میں رکھنا پسند کرتا ہے۔ ٹھنڈے پانی میں پاؤں رکھنے سے سکون ملتا ہے۔

کلکیریا کارب میں بھی تلوؤں میں درداور جلن پائی جاتی ہے۔اس کے لیے ہمیں مریض میں کلکیریا کارب کی علامات کو تلاش کرنا ہوگا۔

لائیکوپوڈیم بھی ایک بڑی دوا ہے تلوؤں میں درد اور جلن کی۔
مریض کی دیگر علامات کو ساتھ ملا کر دوا کا انتخاب کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہو گا۔

سیلف میڈیکیشن سے پرہیز کریں اپنے نزدیکی معالج کے مشورے سے دوا کا استعمال کریں..!

18/04/2025

کون سی غذائیں گرمی میں جسم کو ٹھنڈا رکھتی ہیں؟

گرم موسم میں عام طور پر پسینہ زیادہ آنے کی وجہ سے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی کے باعث صحت کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔گرم موسم میں بہت ہی معمولی رقم اگر کچھ خاص کھانے پینے کی چیزوں پر خرچ کرلی جائے تو یہ ڈاکٹروں اور دواؤں کے خرچے سے آپ کو بچا سکتی ہے۔

کھیرے
موسم گرم ہو تو کھیرے بے حد فائدہ مند ہوتے ہیں جو جسم میں فوری طور پر ٹھنڈک پیدا کرتے ہیں اور جسم کے درجہ حرارت میں کمی لاتے ہیں۔ اسے سلاد یا پھر اس کے جوس میں لیموں اور ادرک ملا کر بھی پیا جا سکتا ہے۔

تربوز
گرمیوں کا خاص پھل تربوز بھی بے شمار فوائد سے بھرا ہوا ہے۔ یہ جسم میں پانی کی کمی نہیں ہونے دیتا اور اس میں میگنیشیئم، پوٹاشیئم، فائبر اور وٹامن بی ہوتا ہے۔

آم
پھلوں کا بادشاہ آم، گرمیوں کے موسم میں بے شمار فوائد والے پھلوں کی فہرست میں شامل ہے جو جسم کو ٹھنڈا رکھنے اور ہاضمے میں بھی مدد کرتا ہے۔

دہی
دہی کا استعمال کر کے بھی گرم موسم میں پانی کی کمی اور دیگر مسائل سے بچا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ اس میں موجود کیلشیئم کی بھرپور مقدار ہڈیوں کے لیے بھی بہت مفید ہوتی ہے۔دہی کو لسی یا پھر آم، اسٹرابیری اور دیگر پھلوں کے ساتھ کھا کر یا جوس بنا کر بھی اس کے فوائد دگنے کیے جا سکتے ہیں۔

ناریل کا پانی بھی جسم میں پانی کی کمی نہیں ہونے دیتا اور یہ ہاضمے کے لیے بھی مفید ہوتا ہے۔پودینہ، پیاز اور لیموں کا استعمال بھی گرم موسم میں بہت مفید ہوتا ہے۔ لیموں اور پودینے کا جوس یا انہیں سلاد میں شامل کر کے بھی کھایا جاسکتا ہے۔

18/04/2025

مردانہ بانجھ پن !

بچہ چاہئے تو مرد کے ٹیسٹس پہلے ہوں گے..

یہ ہے وہ جملہ جو بانجھ پن کے شکار میاں بیوی سے کہا جاتا ہے۔ وجہ واضح ہے ۔ ایک ہی ٹیسٹ کرنا ہے، اگر وہ نارمل تو مرد کی چھٹی ۔

سیمن یا تولیدی مادہ چیک کروانے سے پہلے کچھ باتوں کا خیال رکھنا چاہئیے۔

سیمن چیک کروانے اورجنسی تعلق یا ماسٹر بیشن میں تین یا چار دن کا وقفہ ہو ۔

سیمن جس لیبارٹری سے چیک کروانا ہو ، اسی میں ماسٹربیشن سے لیا جائے۔

اگر پہلا ٹیسٹ ابنارمل ہے تو نتیجہ اخذ کرنے کے لیے ایک بار اور سیمن کا ٹیسٹ کروانا لازم ۔

سیمن ہے کیا ؟

سیمن وہ مادہ ہے جو مرد جنسی تعلق کے نتیجے میں خارج کرتا ہے ۔ ایک بار کے خروج میں اس کی مقدار ایک چائے کے چمچ کے برابر ہوتی ہے۔ زیادہ تر لوگوں کے خیال میں اگر سپرمز کی گڑبڑ ہو تو اس مادے میں بھی کمی بیشی ہونی چاہیے۔ یہ خیال غلط ہے ۔ یہ مادہ بنیادی طور پر پراسٹیٹ گلینڈ اور کچھ اور غدودوں کی مدد سے بنتا ہے چاہے اس میں سپرمز ہوں یا نہ ہوں ۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بانجھ پن کے حوالے سے semen کے نارمل ہونے کی خصوصیات اس طرح سے ترتیب دی ہیں۔

سپرم کی تعداد – 15 سے 20 ملین/ ملی میٹر
سپرم کی تیزی سے آگے بڑھنے کی صلاحیت - 40 پرسنٹ
سپرم کی نارمل شکل – 4 پرسنٹ

یہ ہے وہ رپورٹ جسے پڑھ کر کوئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ نارمل ہے کہ نہیں ۔ ایک بات یاد رکھیے نارمل رپورٹ میں پیپ والے سیلز نہیں ہونے چاہئیں۔

جب بھی سیمن کی رپورٹ میں کچھ گڑبڑ ہو ، اسے ایک خاص نام سے لیبل کیا جاتا ہے تاکہ سمجھنے اور علاج کرنے میں آسانی ہو ۔

اولیگوسپرمیا: جب سپرم مقررہ تعداد سے کم ہوں ۔

ایزو سپرمیا: جب سپرمز سرے سے غائب ہوں ۔

ایسپرمیا: جب سیمن ہی موجود نہ ہو ۔

ہائپوسپرمیا: جب سیمن کی مقدار کم ہو ۔

ٹریٹوسپرمیا: جب سیمن کے مادے میں ابنارمل شکل والے سپرمز پائے جائیں ۔

ایستھینوسپرمیا: جب سپرمز کی حرکت کم ہو ۔

نیکروسپرمیا: جب سیمن میں سارے سپرمز مردہ ہوں ۔

لیوکوسپرمیا: جب سیمن میں پیپ والے سیلز کافی مقدار میں پائے جائیں ۔

کیا کیا جائے ؟

اگر سیمن نارمل ہے تو مرد کی چھٹی ۔ لیکن اگر نارمل نہیں تب صاحب کے بہت سے اور ٹیسٹس کروانے کی ضرورت ہے ۔

1-خون میں ہارمونز کی مقدار
2-کروموسومز
3-خصیوں کا الٹرا ساؤنڈ
4-خصیوں کی بائیوپسی

کس کو دکھایا جائے ؟

مردانہ بانجھ پن کا علاج کسی ماہر ڈاکٹر سے کروائیں ۔ بنیادی طور پہ علاج اس وجہ کا کیا جاتا ہے جو سب ٹیسٹس کے نتیجے میں سامنے آئی ہو۔ اس کو کہا جاتا ہے ، Treat the cause -

لگے ہاتھوں Azospermia یعنی سپرمز کی غیر موجودگی کے اسباب بھی سن لیجیے۔

‏Azospermia دو طرح کا ہوتا ہے رکاوٹ بھرا اور رکاوٹ کے بنا۔

رکاوٹی Azospermia میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے سپرمز بنتے تو ہیں لیکن کسی پیچیدگی کی وجہ سے سیمن تک نہیں پہنچ پاتے۔ جب بھی خصیوں اور ان کی ملحقہ نالیوں میں کوئی انفیکشن ہو، ضرب لگی ہو ، کوئی پرانا آپریشن ہوا ہو یا نالیوں کی رطوبات گاڑھی ہو جائیں، سپرمز باہر نہیں نکل سکتے۔ نتیجتاً مادہ تو نکلے گا لیکن بیج سے خالی!

رکاوٹ کے بغیر Azospermia کے اسباب کی ایک لمبی فہرست ہے۔ جس میں پیدائشی طور پہ خصیوں کی غیر موجودگی، ابنارمل کروموسومز سے خصیوں کا چھوٹا رہ جانا، پیدائش کے وقت خصیوں کا پیٹ میں ہونا ، خصیوں کی رسولی، ریڈی ایشین، ہارمونز کی کمی بیشی، کن پیڑوں کی انفیکشن، خصیوں کا زندہ یا نارمل سپرمز نہ بنا سکنا، خصیوں سے خون لے جانے والی نالیوں کا ایب نارمل پھیلاؤ، ذیابیطس اور گردے کی بیماریاں شامل ہیں۔

مردانہ بانجھ پن میں اگر علاج سے بھی سپرمز بہتر نہ ہوں اور حمل نہ ٹھہرے تب ایسے جوڑوں کو آئی وی ایف یا ٹیسٹ ٹیوب بے بی کروانے کا کہا جاتا ہے ۔

ٹیسٹ ٹیوب بےبی علاج کی بہت سی قباحتیں ہیں ۔ ایک تو اس کی ہوشربا فیس ( پانچ چھ لاکھ روپے) ، دوسرا علاج کامیاب ہونے کی سو فیصد گارنٹی نہیں ۔ بہت اچھے سینٹرز میں بھی کامیابی کا تناسب تیس چالیس فیصد سے آگے نہیں بڑھتا ۔

اور سب سے اہم بات یہ سمجھ لیجیے کہ کھمبیوں کی طرح اُگے آئی وی ایف سینٹرز نے قطعی طور پہ آپ کی محبت میں یہ جھنجھٹ نہیں پالا ۔ یہ کاروبار ہے ۔ اور بدقسمتی سے بہت سے نا اہل لوگ بھی اس کاروبار کو چلا رہے ہیں ۔ یہ سوچے بغیر کہ بہت سے لوگوں کے ارمان اور جمع پونجی ان کی نااہلی کی بھینٹ چڑھ
جاتی ہے ۔

چلتے چلتے ایک بنیادی نسخہ ہم سے سن لیجیے شاید کچھ بہتری ہو جائے ۔

وزن کم کیجیے خاص طور پہ پیٹ ۔
ورزش شروع کیجیے ۔
سگریٹ نوشی چھوڑیے ۔
سادہ کھانا ( بنا تیل اور چینی ) کھائیے ۔
اگر الکحل کا استعمال ہے تو چھوڑ دیجیے ۔

ان سب باتوں کے جواب میں وہ گھسا پٹا جملہ مت کہیے گا کہ فلاں یہ سب کرتا ہے وہ بانجھ پن کا شکار تو نہیں ہوا ۔

سلامت رہیے !

18/04/2025

: انجیکشن سیفٹریاکسون (Ceftriaxone) کے استعمال کے بارے میں
براہ کرم نوٹ کریں:

انجیکشن سیفٹریاکسون کو کسی بھی کیلشیم والی ڈرپ (جیسے Ringer’s یا Hartmann’s) کے ساتھ استعمال نہ کریں۔ اگر سیفٹریاکسون کیلشیم والے محلول کے ساتھ مل جائے تو خطرناک قسم کی جھاگ یا سفید مادہ (precipitate) بن سکتا ہے، جو مریض کی جان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

خصوصاً neonates (نوزائیدہ بچوں) میں یہ خطرہ اور بھی زیادہ ہوتا ہے۔

کیا کریں؟
سیفٹریاکسون کو صرف ان محلولوں میں استعمال کریں:

Dextrose 2.5%

Dextrose 5%

Dextrose 10%

Normal Saline (Sodium Chloride 0.9%)

یاد رکھیں:
اگر سیفٹریاکسون اور کیلشیم والی ڈرپ کو الگ الگ استعمال کرنا ضروری ہو، تو دونوں ڈرپ لائنز کو اچھی طرح دھو کر نیا سیٹ اپ لگائیں۔

یہ پیغام تمام نرسنگ اور پیرامیڈکس عملے کے لیے نہایت اہم ہے تاکہ مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

برائے مہربانی اس پیغام کو آگے پہنچائیں۔

Eid UL Adha Mubarak
17/06/2024

Eid UL Adha Mubarak

Ramzan package 50% discountIn fees
29/03/2024

Ramzan package 50% discount
In fees

Address

Mardan

Telephone

+923120132300

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ali Medicine Company Mardan Kpk posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Ali Medicine Company Mardan Kpk:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram