28/04/2025
ہڈیوں، پٹھوں، نیورونز اور خون کے جمنے سمیت آپکے جسم کے بہت سے ضروری حصوں اور کاموں میں کیلشیم اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تو ایک مریض جسے کیلشئم کی کمی ہے اسے کیلشئم کیسے دیا جائے ؟
کیوں نہ ہم خالص کیلشیم لیں اور اسے پانی میں حل کرکے دے دیں یا ویسے ہی وہ خالص کیلشیم نگل لے ؟ ایسی صورت میں مریض ہمیں گالیاں نکالے گا، لیکن زیادہ دیر کے لیے نہیں کیونکہ بیچارے کی زبان، منہ اور گلا وغیرہ ایک طرح سے جل جائے گا۔ کیونکہ خالص کیلشیم میٹل جب پانی کے ساتھ ریکٹ کرتا ہے (لعاب میں زیادہ مقدار پانی کی ہی ہوتی ہے) تو "کیلشیم ہائیڈوآکسائیڈ" (Ca(OH)₂) نام کا کیمکل بنتا ہے جو انسانی ٹشوز کا یہ حال کرتا ہے۔ ساتھ میں ہائیڈروجن گیس اور گرمی پیدا ہوتی ہے، وہ بھی خطرناک ہے۔
اس لیے ہم کیلشئم کو خالص شکل میں استعمال کرنے کی بجائے کسی "سالٹ" کی صورت میں استعمال کرتے ہیں، جیسے "کیلشیم کاربونیٹ"(CaCO3) جو کہ بہت عام سا کیمکل ہے، تختہ سیاہ پر لکھنے والے چاک بھی اس سے ہی بنے ہوتے ہیں۔
تو ہم کیلشیئم کاربونیٹ مریض کو دے سکتے ہیں ؟ ہاں بلکل! لیکن مسلہ یہ ہے کہ کیلشئم کاربونیٹ پانی میں بہت مشکل سے حل ہوتا ہے، جبکہ کسی چیز کو نظام انہضام سے خون میں جذب ہونے کے لیے پانی میں حل ہونا ضروری ہے۔ جسم سے باہر یہ پانی میں حل نہیں ہوتا لیکن جب یہ کیلشیم کاربونیٹ تیزاب کے ساتھ ریکٹ کرتا ہے تو پھر یہ پانی میں حل ہوجاتا ہے۔
یعنی یہ مسلہ بھی حل ہوگیا، مریض کیلشئم کاربونیٹ نگل لے، جو اس کے معدے کے تیزاب کے ساتھ ملنے کے بعد پانی میں حل شدہ ہو جائے گا۔ لیکن یوں معدے کا تیزاب متاثر ہوتا ہے، کیونکہ تیزاب کھانے کے سوا باقی اوقات میں اتنا شدید نہیں ہوتا، اور جو لوگ معدے کی تیزابیت کم کرنے والی ادویات لیتے ہیں ان کے لیے بھی مسلہ ہوگا۔
تو ہم نے ایک اچھا "جگاڑ" لگایا۔ ہم نے سوچا کہ کیلشیئم کاربونیٹ تیزاب کے ساتھ ریکٹ کرنے کے بعد پانی میں اچھے سے حل ہوجاتا ہے، یعنی جسم کے لیے زیادہ اچھے سے استعمال ہونے والی حالت میں آجاتا ہے، تو کیوں نہ ایک ہی گولی میں کیلشیم کاربونیٹ اور ساتھ میں ایک تیزاب کو رکھ دیا جائے ؟
ایسا ہی ہم نے اس گولی میں کیا۔ کیلشیم کی اس گولی میں کیلشیم کاربونیٹ اور "سیٹرک ایسڈ" ( citric acid) ہوتا ہے۔ جب یہ گولی پانی میں حل ہوتی ہے تو کیلشیم کاربونیٹ اور سیٹرک ایسڈ ریکٹ کرتے ہیں۔
اس ریکشن سے جو چیز بنتی ہے وہ ہے "کیلشئم سیٹریٹ (calcium citrate)۔ یہ کیلشئم کا ایک سالٹ ہے، جسے جسم بہت اچھے سے استعمال کرتا ہے، اور نہ ہی اسے تیزاب کی ضرورت ہوتی ہے۔ یعنی معدے کے تیزاب کا مسلہ ختم۔
اس ریکشن میں جو دوسری چیز بنتی ہے وہ کاربن ڈائی آکسائڈ گیس، تو جب یہ گولی پانی میں حل ہوتی ہے تو اس میں سوڈے کی طرح بلبلے بنتے ہیں، وہ اسی کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کے خارج ہونے کی وجہ سے بنتے ہیں۔ یوں بلبلے بننے کے عمل کو effervescence کہا جاتا ہے۔
ایک سوال یہ بھی ہے کہ ہم کیلشئم کاربونیٹ اور سیٹرک ایسڈ کو ملا کر گولی بنانے کی بجائے، ڈائیریکٹ کیلشیم سیٹریٹ کی ہی گولی کیوں نہ بنا دیں؟ کیونکہ جتنی مقدار میں کیلشیم کاربونیٹ اور سیٹرک ایسڈ اس گولی میں ہوتا ہے، اتنی ہی مقدار میں اگر ڈائیریکٹ کیلشم سیٹریٹ ہوگا تو اس صورت میں کیلشیم کی مقدار کافی کم ہوگی۔
ویسے یہ گولی "CaC-1000" ہے۔ جس میں کیلشیم کا ایک اور سالٹ "calcium lactate gluconate" بھی ہوتا ہے، وہ بھی تیزی سے نظام انہضام میں کیلشئم آئنز خارج کرتا ہے اور اس کے علاوہ ملٹی وٹامنز بھی ہوتے ہیں۔۔۔