29/04/2024
پورن زہنی اور جنسی صحت کو کیسے متاثر کرتی ہے ؟
ممتاز مفتی اپنی کتاب "تلاش" میں بیان کرتے ہیں کہ ان کا ایک دوست چند مہینے کے لیے امریکا گیا۔ جب واپس آیا اور ممتاز مفتی سے ملاقات ہوئی تو بہت پریشان نظر آیا۔ پوچھنے پر بتانے لگا کہ "جب میں نیا نیا امریکا گیا تو وہاں ساحل سمندر پہ نیم برہنہ عورتوں کو دیکھ کر پہلے تو حیرانی ہوئی۔ پھر میں روزانہ وہاں جانے لگا۔ میں وہاں ٹہلتا ، واک کرتا اور ان عورتوں کو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھا کرتا۔ لیکن روز روز ایسا کرنے سے اب حال یہ ہوچکا ہے کہ مجھے اب تحریک ہی نہیں ہوتی یعنی عورت کو دیکھ کر بھی کوئی شہوت محسوس نہیں ہوتی۔"
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایسا کیوں ہوا ؟ دراصل یہ ایک فِزیولاجیکل یا نفسیاتی مسئلہ ہے کہ جس چیز کو بار بار دیکھا جائے ، وہ اپنی کشش کھو دیتی ہے اور اتنی عام سی لگنے لگتی ہے کہ پھر کوئی تحریک پیدا نہیں کرتی۔ اگر ہم چالیس پچاس سال پیچھے جاکر دیکھیں تو ہمارے ملک اور ہمارے کلچر میں پردے کا اہتمام زیادہ تھا۔ مرد اور عورت کا میل جول اتنا عام نہیں تھا۔ یہیں وجہ تھی کہ ان دِنوں اگر کسی مرد کو کسی عورت کے چہرے کا کوئی حصہ بھی نظر آجاتا تو شدت کی تحریک پیدا ہوتی تھی۔ پرانے زمانے میں منگنی کے بعد پردے کا رواج عام تھا۔ اس کی وجہ سے مرد کے دل میں اپنی منگیتر کی کشش اور اس سے ملنے کی خواہش کئی گنا بڑھ جاتی تھی۔ اس فطری کشش کی وجہ سے شادی کے بعد ملاپ میں ایک صحتمند شہوت جنم لیتی تھی۔ اس کے برعکس مغرب نے عورت کی آزادی کی ایسی تحریک چلائی کہ اس بیچاری کو برہنہ ہی کردیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یورپ میں مردوں کی اکثریت کو اب عورت میں کشش محسوس نہیں ہوتی اور وہ اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے غیر فطری راستوں پہ چل نکلے ہیں۔ وجہ وہی ہے کہ جو چیز عام نظر آئے ، وہ اپنی کشش کھو بیٹھتی ہے۔
فحش فلموں نے دنیا بھر میں مردوں اور عورتوں کو نفسیاتی طور پہ شدید نقصان پہنچایا ہے۔ یہ فلمیں انسان کی اپنے ساتھی سے توقعات کو اس حد تک غیر فطری اور غیر حقیقی بنا رہی ہیں جن کا پورا ہونا ناممکن ہوجاتا ہے۔ اس لیے دنیا بھر میں شادی شدہ جوڑوں کو ازدواجی مسائل کا سامنا ہے۔ دوسرا ، ان فلموں میں بے لباس بدن دیکھ کر اب مردوں کے لیے عورت میں وہ کشش باقی نہیں رہی جو چھپی ہوئی چیز کی ہوتی ہے۔ یہ ایک غیر فطری رویہ ہے اور مزید کئی غیر فطری اور حرام راستوں کا دروازہ کھولتا ہے۔ ان میں سے ایک عورت سے بیزار ہو کر کم عمر بچوں کی طرف رغبت ہونا اور ہم جنس پرستی وغیرہ شامل ہیں۔ غرض یہ کہ دن بدن بڑھتی ہوئی فحاشی کے اس قدر نقصانات ہیں جو بیان سے باہر ہیں۔ دنیا بھر میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جن کا مقصد اپنے کیرئیر اور ذریعہ معاش پہ توجہ ہونا چاہیے ، وہ اس گند میں ڈوب کر ہر وقت جنسی عمل کے بارے میں سوچتے ہیں اور ان کی توانائی اور وقت منفی کاموں میں ضائع ہورہے ہیں۔
اللہ رب العزت ہمیں توبۃ نصیب فرمائے۔ آمین
Regards : Dr Shahzad Khan Niazi