30/09/2023
یہ کس قدر خوبصورت تحریر ہے!🥺♥️
جب کوئی عورت حالتِ خوف میں ہوتی ہے تو اپنے مردوں یعنی باپ/شوہر/بھائی/بیٹے کے پاس جاتی ہے۔
آپ نے کم ہی ایسے مرد دیکھے ہوں گے کہ حالت خوف میں وہ دوڑ کر بیوی کے پاس جائیں۔
مرد ہنگامی حالات میں عام طور پر اپنے دوستوں، بااثر یا روحانی شخصیات کے پاس جانا پسند کرتے ہیں۔
یہ کیسا خوف تھا،
کیسی بے بسی کی کیفیت تھی،
یہ خواب تھا کہ گمان تھا۔۔
شریک حیات چادر اوڑھاتی ہیں۔
ساتھ ہی اپنی محبت اور شفقت کی ردا بھی ۔۔
ساڑھے چودہ سو برس سے وہ الفاظ ہیں کہ موتی۔۔۔
جو چھن چھن کر ہم تک پہنچ رہے ہیں
شریک حیات کا خوف دور کرتے ہوئے
کتنے پیارے لفظوں میں تسلی دے رہی ہیں
اللہ آپ کو کیوں رسوا کرے گا؟
آپ تو صادق ہیں،امین ہیں۔
کمزوروں کے ساتھی ہیں۔۔
مجبوروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔۔۔
بیواؤں،یتیموں کے کام آتے ہیں۔۔۔
ممکن ہے بحثیت عورت خوف کے کچھ سائے باطن میں در آئے ہوں۔
اعتماد کو انجانے خوف پر غالب رکھتی ہیں۔
کڑی دھوپ کا سائبان بن جاتی ہیں۔
نرم لفظوں کی برکھا خوف کے حبس کو دور کرتی ہے۔۔
پھر خود عیسائی عالم (جو قریبی رشتہ دار ہیں) ان کے پاس لے کر جاتی ہیں۔
تسلی کا ہر سامان کرتی ہیں۔
آپ پر لاکھوں درود اور لاکھوں سلام۔۔
امت کے مردوں کو تربیت دے کر گئے کہ۔۔
ایسا رشتہ رکھا جاتا ہے بیوی سے۔۔
یوں اعتماد کی لڑی میں پروتے ہیں بندھن کو۔۔
جب کوئی نہیں ہوتا تو رفیقہ حیات ہوتی ہے۔۔
سب سے بڑی رازداں۔۔
ہر خوف میں سائبان۔۔
لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ
تو یہ ہے اسوۂ حسنہ
کون قریب تر ہو
کون شریک مشورہ ہو
منقول
صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم