
29/05/2025
جنسیت کا ایک بھیانک رخ
ایڈوانس معذرت۔۔۔
آج کے زمانہ میں ڈیجیٹل فتنہ عروج پر ہے اور اس کے کچھ پہلوؤں پر تو بڑی شدومد سے باتیں ہوتی ہے لیکن کچھ پہلو کے بارے میں بات کرنا ممنوع تصور ہوتا ہے۔ انہی میں سے 1 پہلو مندرجہزیل ہے جو بہت بڑا فتنہ ہے اور ہمارے ہاں تیزی سے پھیل بھی رہا ہے لیکن اس پر بات نہیں ہو رہی ہے۔یہ وہ لاوا ہے جو پک رہا ہے لیکن شرم کیوجہ سے اس پر بات نہیں ہو رہی ہے لیکن یاد رکھیں کہ جس دن یہ ابل کر سامنے آئے گا تب اس کی تباہی باقی چیزوں سے کئ بڑھ کر ہوگی۔ میں نے آج اسپر بہت سوچ بچار کے بعد تھوڑا سا لکھنے کا اعادہ کیا ہے۔
اس چیز کو Paraphilia کہا جاتا ہیں اور یہ ہماری نوجوان نسل کو Pervert بنا رہا ہے اور ان میں وہ وہ چیزیں داخل کرنے کا سبب بن رہا ہے کہ جس کا کرنا تو درکنار سننا یا بولنا بھی ادب کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔ یہ اتنی خطرناک چیز ہے کہ اس میں ملوث انسان اپنے گھریلو خواتین تک کےلیے بھی مناسب نہیں رہتا ہے۔
آئیے سمجھتے ہیں یہ کیا ہے۔
Paraphillia
ان چیزوں کے لیے جنسی کشش رکھنا جنکی جانب ایک عام انسان جنسی کشش محسوس نہیں کرتا ہے یا پھر ان چیزوں سے جنسی لذت کا حصول کرنا جو فی نفسہ جنسی لذت کے حصول لیے نہیں ہے یا دیگر "ناجائز"طریقوں سے جنسی لذت کے حصول میں زیادہ مزہ حاصل کرنا Paraphilia کہلاتا ہے
اقسام
اس Paraphilia کی تقریباً 8 بڑی اور کم و بیش 500 سے زیادہ چھوٹی چھوٹی اقسام موجود ہے۔ مثال کے طور پر آپ مندرجہ ذیل 20 ہی پڑھ لیں جس سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ یہ کتنا بڑا گند ہے۔
1) دوسرے لوگوں کو سیکس کرتے ہوئے سامنے سے یا چھپ کر دیکھنے کی کوشش کرنا جسکو Voyeurism کہتے ہیں۔
2) دوسرے لوگوں کو جان بوجھ کر اپنی جنسیت یا جنسی اعضاء دکھانا اور اپنا کپڑے ہٹانا جس کو Exhibitionism کہتے ہیں۔
3) بھیڑ یا رش میں زور زبردستی سے اپنے جنسی اعضاء کو دوسروں سے لگانا یا رگڑ کر مزہ لینا جس کو Frotteurism کہتے ہیں
4) غیر جنسی چیزوں جیسے پاؤں، جوتوں، عورتوں کے ہیلز یا کپڑوں لیدر وغیرہ سے جنسی لذت کا حصول کرنا جس کو Fetishism کہتے ہیں۔
5) کسی کے ساتھ زبردستی اور تشدد کے ذریعے جنسی تعلق قائم کرنا اور اس کے تکلیف سے مزہ اٹھانا جس کو Sexual Sa**sm کہا جاتا ہے۔
6) کسی کا غلام بن جانا یا ان سے اپنے آپکو ذلیل کروانا اور اپنی اس تکلیف سے خود ہی مزہ لینا یا اپنے آپ کو ذلیل سے ذلیل کرنا جس کو Sexual Masochism کہا جاتا ہے۔
7) اپنے قریبی رشتے داروں جیسے بیوی وغیرہ کو دوسروں کے ساتھ تعلق قائم کرتے ہوئے سوچنا یا ایسا کرنا جسکو عام زبان میں Cuckoldry یا Candaulism کہتے ہیں۔
😎 چھوٹے یا نابالغ بچوں کی طرف جنسی کشش رکھنا جس کو Pe******ia کہتے ہیں۔
9) مخالف جنس کے کپڑے پہن کر جنسی لذت حاصل کرنا یعنی مرد کا عورتوں کے کپڑے پہن کر خوشی یا جنسی لذت محسوس کرنا جس کو Transvestism کہتے ہیں۔
10) اس سے جنسی لذت اور خوشی محسوس کرنا کہ کوئی آپ کا گلہ دبائیں اور آپ کو سانس میں مسئلہ ہو اور اس کو Hypoxyphillia کہتے ہیں۔
11) کسی انسان کے پاخانے یا گند سے جنسی لذت لینا جس کو Co*******ia کہتے ہیں۔
12) پیشاب سے یا پیشاب کرنے کے عمل سے جنسی خوشی لینا جس کو Ur*****ia کہتے ہیں۔
13) مردہ لاش سے جنسی کشش محسوس کرنا جسکو عام اصطلاح میں Necrophilia کہتے ہیں۔
14) مختلف جانوروں سے جنسی تعلق میں دلچسپی لینا اور اس سے جنسی لذت حاصل کرنا جس کو ہمارے ہاں عام الفاظ میں Zo*****ia یا Be******ty کہا جاتا ہے۔
15) کسی غیر جاندار چیز جیسا کسی عمارت،گاڑی یا پنکھے سے محبت کرنا یا جنسی لذت کا حصول کرنا اور اس کو عام طور پر Objectophilia کہا جاتا ہے۔
16) اپنے آپ کو مخالف جنس کے روپ میں سوچ کر خوشی لینا جسکو Autogynephiliیا Autoandrophilia کہا جاتا ہے۔
17) بچہ بننے یا پھر ڈائپر پہننے کے واسطے سے جنسی لذت یا مزہ کا حصول کرنا جس کو Infantilism کہا جاتا ہے۔
18) اپنے جسم پر کیڑے مکوڑے چلانےسے خوشی محسوس کرنا جس کو Formicophilia کہا جاتا ہے۔
19) اپنے جسم پر کوئی زخم،داغ، ٹیٹو یا چھید کرنا اور اس سے کشش، خوشی محسوس کرنا جسکو Stigmatophilia کہا جاتا ہے۔
20) کسی دوسرے انسان کو روتا ہوا دیکھ کر اس رونے سے جنسی لذت لینا جس کو Dacryphilia کہا جاتا ہے۔
Prevalance/آبادی میں یہ کتنی ہے؟
اٹلی کی 6 یونیورسٹیز کے طالبعلموں پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ وہاں کی "عام آبادی" کے 68.2 فیصد لوگ ان Paraphilic Fantasies کا شکار ہے یعنی کہ وہ کم سے کم خیالات کی حد تک اس میں ملوث ہے۔
اس طرح سے 52.3 فیصد عام عوام نے یہ رپورٹ کیا کہ وہ ان خیالات کو سوچ سوچ کر Ma********on (مشت زنی و فنگرنگ) وغیرہ میں ملوث ہے۔
اسطرح 43.6 فیصد عوام نے کہا کہ وہ اپنی زندگی میں کم سے کم ایک بار ان حرکتوں میں "براہ راست"ملوث ہوئے ہیں یعنی کہ یہ کام سرانجام دیے ہیں۔
اس سروے کے مطابق 50.6 فیصد لڑکوں اور اسطرح 41.5 فیصد لڑکیوں میں کوئی نہ کوئی Paraphillic Tendency ضرور موجود تھیں۔
کینیڈا میں ہوئی ایک تحقیق میں تقریباً آدھے لوگوں نے اپنے اندر کسی نہ کسیParaphillia کے موجود ہونے کا اقرار کیا تھا۔
پڑوسی ملک چائنا میں یونیورسٹی کے طالب علموں پر ہوئی ایک تحقیق سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ سو میں سے 77 فیصد لڑکے اور اسی طرح 59 فیصد لڑکیاں"Problematic پورن" دیکھتے ہیں اور اس قسم والا پورن دیکھنے والے سب لڑکوں اور لڑکیوں میں ہی کوئی نہ کوئی Paraphillia موجود تھا جس سے پتہ چلتا ہے کہ پورن اور اس کا براہ راست تعلق ہے کیونکہ سب میں ہی موجود ہے۔ اس میں اور فیکٹرز بھی ہو سکتے لیکن پورن اس کا بہت بڑا فیکٹر ہے۔
کیا یہ بیماریاں ہے؟
ان میں سے کچھ جیسے پیڈوفیلیا اور نیکروفیلیا وغیرہ کو باقاعدہ نفسیاتی بیماری سمجھا جاتا ہے لیکن کچھ کو صرف تب نفسیاتی بیماریاں تصور کیا جاتا ہے جب وہ آپ کے دماغ میں خلل پیدا کریں اور آپ کے روزمرہ مسائل میں آپکے لیے تکلیف کا سبب بنیں
پاکستان کے حالات
ملک پاکستان کے اندر اس حوالے سے کوئی"تفصیلی رپورٹ" موجود نہیں ہے۔ بعض Case Studies موجود ہے اور بعض Clinical قسم کی دیگر تحقیقات موجود ہے لیکن عام عوام کے اوپر ہونے والی کوئی سروے تاحال موجود نہیں ہے۔
گرچہ ہمارے ملک کی باقاعدہ تحقیقات موجود نہیں ہے لیکن جو بندہ سوشل میڈیا و انٹرنیٹ پر ایکٹو ہے اور وسیع دائرہ کے اندر لوگوں کو پہچانتا ہے اور اس 'گند' سے بھی واقف ہے وہ جانتا ہے کہ ملک پاکستان کے حالات اس حوالے سے کس درجہ تک خراب ہے۔
میں نے اپنے ماحول اور سوشل میڈیا میں ایسے بیشمار لوگ دیکھے ہیں کہ جنکی عادات و بات چیت صاف ظاہر کرتی ہے کہ وہ ان Tendencies کا شکار ہے۔ نوجوان کی 'عادات اور ان کے آپس کے محافل میں گفتگو گفتار سے بھی اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس گند نے ہمارے معاشرہ کو کس قدر خراب کیا ہوا ہے اور میں اس قسم کے "درجنوں Confessions" اپنے سامنے سن چکا ہوں لیکن ظاہر ہے کہ وہ لوگ معاشرے میں اس کا کھل کر اظہار تو نہیں کر سکتے ہیں۔
انٹرنیٹ تو اس گند سے بھرا پڑا ہے اور ان کاموں کے بیشمار گروپس موجود ہے جس میں باقاعدہ یہ سرگرمیاں ہوتی ہے اور پیسوں پر یہ سب کچھ ہوتا ہے اور یہ کسی دوسری جگہ نہیں بلکہ اس پاکستان میں ہوتا ہے۔ یہ ہمارے معاشرے میں بڑھ رہا ہے اور ہمارے بڑے بزرگوں کی نسل جو انٹرنیٹ سے اتنی واقف نہیں ہے، ان کو تو اس کا ادراک نہیں ہے لیکن جو ینگ لوگ ہے وہ بخوبی اس کو جانتے ہیں۔
گذارش
خدارا 20 سال سے کم عمر بچوں کو آزادانہ موبائل استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں کیونکہ اس عمر میں 'انسان" چیزوں کا بہت گہرا اثر لیتا ہے اور 'پورن" میں ایسی چیزیں دکھائی جاتی ہے کہ 'سلیم الفطرت' انسان کے تصور تک میں وہ نہیں آ سکتی ہے۔
اگر ایک بالغ انسان ایسی چیزیں دیکھتا ہے تو اس پر اس کا بہت شدید اثر ہو سکتا ہے لیکن پھر بھی اس کا دماغ چونکہ Critical Stages سے گزر چکا ہوتا ہے جس وجہ سے ان کو قدرے کم مسئلہ ہوتا ہے لیکن ایک نابالغ دماغ کے لیے یہ چیز "زہر قاتل" ہے اور اس کو مکمل طور پر Perverted بنا سکتا ہے۔ یاد رکھیں آپکا بچہ اپنے گھریلو خواتین کے لیے درندہ بن گیا ہوگا اور آپ کو معلوم بھی نہ ہوگا۔ خدارا ہوش کے ناخن لیں
خود سوچیں ذرہ کہ بچپن میں فلموں اور ڈراموں کے ہیروز آپ کو کتنا متاثر کرتے تھے اور اب بالغ ہونے کے بعد وہ آپکو کتنا متاثر کرتے ہیں؟؟؟
ظاہر ہے کہ اس وقت آپ ان کو دیکھ کر شدید جذباتی ہوتے ہونگے لیکن اب آپ پر اس کا اتنا اثر نہیں ہے۔
یہی بات پورن کے حوالے سے سوچیں
اگر آپ دیکھتے ہیں تو آپ کو شاید اتنا زیادہ خراب نہ کریں لیکن اگر ایک نابالغ دیکھتا ہے تو اس کے لیے وہ کئ گنا زیادہ خطرناک ہے اور اسکو مکمل Perverted بنا سکتا ہے اور یہ یاد رکھیں کہ Social Learning Theory کے مطابق انسان اپنے مشاہدہ سے سیکھتا ہے اور پورن اسکے مشاہدہ میں ہی آتا ہے۔
منقول۔۔