Dynamis Centre for Natural Sciences,Nowshera

Dynamis Centre for Natural Sciences,Nowshera Centre For Chronic Disorders Through Update Homeopathy

جگر کا نقصان کیسے بڑھتا ہے, اور جو بات زیادہ تر لوگ نہیں جانتےزیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ جگر کی بیماری "اچانک ہو جاتی ہے...
02/12/2025

جگر کا نقصان کیسے بڑھتا ہے,
اور جو بات زیادہ تر لوگ نہیں جانتے

زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ جگر کی بیماری "اچانک ہو جاتی ہے"، لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ جگر ان چند اعضا میں سے ایک ہے جو خود کو ری جنریٹ (دوبارہ پیدا) کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے .
لیکن صرف اس صورت میں جب ابتدائی نقصان کو بروقت پہچان لیا جائے اور اسے ریورس (پلٹا) دیا جائے۔

جسم کے اندر مرحلہ وار درج ذیل واقعات ہوتے ہیں:

1 صحت مند جگر (healthy liver)
ایک صحت مند جگر خون کو فلٹر کرتا ہے،
زہریلے مادوں کو نکالتا ہے، غذائی اجزا ذخیرہ کرتا ہے اور یہاں تک کہ خود کی مرمت بھی کرتا ہے۔
یہ ہمارے سب سے مضبوط اور محنتی اعضا میں سے ایک ہے۔

2 چربی والا جگر (Fatty liver) - ریورسیبل
جگر کے خلیوں (سیلز) کے اندر چربی جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
یہ مرحلہ شراب نوشی، وزن میں اضافہ، میٹھی غذاؤں، ذیابیطس اور ہائی کولیسٹرول کی وجہ سے انتہائی عام ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلیوں کے ذریعے فیٹی لیور ہفتوں میں ریورس ہو سکتا ہے۔

3 سوزش (Steatohepatitis)
یہ ایک اہم موڑ ہے۔
جگر میں جلن اور سوزش (انفلیمیشن) ہوتی ہے، اور خلیوں کو نقصان پہنچنا شروع ہو جاتا ہے۔
اگر اس مرحلے پر توجہ نہ دی جائے، تو طویل مدتی نقصان جمع ہونے لگتا ہے۔
4 (Fibrosis) سکار ٹشو
جگر خود کو مرمت کرنے کی کوشش کرتا ہے,
لیکن اس کی بجائے سکار ٹشو بنا دیتا ہے۔
اگر بروقت علاج کیا جائے تو فائبروسس اب بھی ریورسیبل ہو سکتا ہے۔
لیکن اگر بنیادی وجوہات جاری رہیں، تو داغ بڑھتے اور پھیلتے چلے جاتے ہیں۔

5 Cirrhosis - مستقل نقصان
شدید داغ جگر کو سخت، گانٹھ دار اور کمزور بنا دیتے ہیں۔
خون کے بہاؤ میں رکاوٹ آتی ہے،
زہریلے مادے جمع ہونے لگتے ہیں اور سنگین پیچیدگیاں (کمپلی کیشنز) پیدا ہوتی ہیں۔
اس مرحلے میں ریورس بہت مشکل ہے اور بعض مریضوں کو بالآخر ٹرانسپلانٹ (عضو کی پیوندکاری) کی ضرورت پڑ
سکتی ہے۔
ہومیو پیتھک ادویات سے اس کا علاج ممکن ہے ۔

6 جگر کا کینسر (ممکنہ پیچیدگی)
جگر کے ہر مریض کو کینسر نہیں ہوتا
لیکن سالوں کی دائمی سوزش اور سروسس خطرے میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے۔
اسی لیے مانیٹرنگ اور بروقت ڈائگنوسس نہایت ضروری ہیں۔

زیادہ تر جگر کا نقصان قابلِ تدارک ہے اور اگر بروقت پکڑ لیا جائے تو اکثر ریورسیبل ہوتا ہے۔

شراب نوشی کم کرنے، متحرک رہنے، وزن کو منظم رکھنے اور جگر کے باقاعدہ ٹیسٹ (لیور فنکشن ٹیسٹس) کروانے جیسی صحت مند عادات زندگی بھر کی صحت کا تحفظ کر سکتی ہیں۔

آپ کا جگر ہر لمحہ آپ کے لیے کام کرتا ہے
بہت دیر ہونے سے پہلے اس کا خیال رکھیں۔

اگر میں آپ سے کہوں کہ آپ کے گردے خاموشی سے کمزور ہو رہے ہیں… اور آپ کو پتا بھی نہیں چل رہا… تو؟”ہم روزمرہ میں کچھ عادتیں...
02/12/2025

اگر میں آپ سے کہوں کہ آپ کے گردے خاموشی سے کمزور ہو رہے ہیں… اور آپ کو پتا بھی نہیں چل رہا… تو؟”

ہم روزمرہ میں کچھ عادتیں ایسے کر لیتے ہیں کہ نقصان اندر ہی اندر بڑھتا رہتا ہے۔
سب سے زیادہ خطرہ گردوں کو ہوتا ہے — وہ بھی بغیر درد کے، بغیر آواز کے۔

آپ کو اندازہ ہے؟
جب جسم میں نمکیات (Salts) جمع ہونے لگیں…
تو سب سے پہلے گردے کمزور پڑنے شروع ہوتے ہیں۔

اور لوگ سمجھتے ہیں کہ
“تھکن ہے… پانی کم پیا ہوگا… کوئی بات نہیں…”
لیکن اصل خرابی اندر بنتی رہتی ہے۔

⚠️ اس کے چھپے ہوئے اشارے:
• ٹخنوں میں سوجن
• بار بار تھکن
• پیشاب میں جلن / کم مقدار
• آنکھوں کے نیچے سیاہ ہلکے
• جسم بھاری محسوس ہونا

لیکن گھبرائیں نہیں—
آپ اس مسئلے کو گھر کے ایک قدرتی نسخے سے بہتر کرسکتے ہیں۔

✨ آج کا نیا قریبی ٹوٹکا (Unique Remedy):
رات سونے سے پہلے:
1 کپ نیم گرم پانی + 1 چمچ اجوائن بھگو کر چھان کر پی لیں۔
یہ جسم میں جمع نمکیات کو آہستہ آہستہ خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔

🌿 فائدے آپ خود محسوس کریں گے:
• پیشاب کی روانی بہتر
• جسم کی سوجن میں کمی
• گردوں پر دباؤ کم
• جسم ہلکا اور فریش
• بھاری پن اور تھکن میں واضح کمی

✔️ مزاج (تاثر): گرم
✔️ کن لوگوں کے لیے بہتر: وہ لوگ جو پانی کم پیتے ہیں، یا جسم میں سوجن محسوس کرتے ہیں
✔️ کون احتیاط کرے: بہت زیادہ گرمی مزاج رکھنے والے صرف ہفتے میں 3 بار استعمال کریں

آپ کے گردے خاموش ہیں…
لیکن آپ کے فیصلے ان کی حفاظت کر سکتے ہیں۔
آج سے ہی اپنی حفاظت شروع کریں۔

سردی میں ایک ایسا راز… جو صرف 2 منٹ میں جسم کو اندر تک گرم کر دیتا ہے!”آپ یقین کریں یا نہ کریں…کچھ لوگ یہ عمل ہر رات کرت...
02/12/2025

سردی میں ایک ایسا راز… جو صرف 2 منٹ میں جسم کو اندر تک گرم کر دیتا ہے!”

آپ یقین کریں یا نہ کریں…
کچھ لوگ یہ عمل ہر رات کرتے ہیں اور صبح ان کی توانائی عام لوگوں سے دگنی ہوتی ہے۔
اور وہ عمل ہے… پیروں پر سرسوں کے تیل کا مساج۔

لیکن سوال یہ ہے…
یہ چھوٹا سا عمل اتنا طاقتور کیوں ہے؟
اور سردیوں میں اس کا فائدہ خاص طور پر کیوں بڑھ جاتا ہے؟

آئیے آہستہ آہستہ اصل حقیقت تک چلتے ہیں۔

پیروں کے نیچے ہزاروں نروز (اعصاب) ہوتے ہیں

جو سیدھا جسم کے اہم حصوں سے جڑے ہوتے ہیں۔
سردی میں یہ نروز سُکڑ جاتے ہیں… اور جسم کی توانائی کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

جب سرسوں کے تیل سے مساج کیا جاتا ہے تو:

خون کی روانی تیز ہوتی ہے

اعصاب گرم ہو کر ایکٹو ہوتے ہیں

جسم کے اندر قدرتی حرارت بنتی ہے

اور سکی ہوئی توانائی کھلنے لگتی ہے

سرسوں کے تیل میں کیا خاص ہے؟

یہ کوئی عام تیل نہیں…
اس میں موجود ایلسیل آئسوتھیو سائی نیٹ اور قدرتی گرم تاثیر:

جوڑوں کی جکڑن کم کرتی ہے

جسم کی اندرونی ٹھنڈ دور کرتی ہے

ہاتھ پاؤں کی ٹھنڈک کم کرتی ہے

اچھی نیند لاتی ہے

جسمانی طاقت بحال کرتی ہے

رات کو پیروں پر تیل کیوں لگایا جائے؟

رات کے وقت اعصاب سب سے زیادہ آرام کی حالت میں ہوتے ہیں۔
اس وقت مساج کرنے سے حرارت نیچے سے اوپر پورے جسم میں پھیلتی ہے۔
خاص فائدہ سردیوں میں ملتا ہے جب جسم کی گرمی تیزی سے کم ہوتی ہے۔

استعمال کا طریقہ

سونے سے 10 منٹ پہلے

پیروں کے تلووں اور ایڑیوں پر سرسوں کے تیل کا ہلکا مساج کریں

جرابیں پہن لیں

چند دن میں فرق محسوس ہوگا

کس کے لیے بہترین ہے؟

سردیوں میں ہاتھ پاؤں فوراً ٹھنڈے ہو جاتے ہوں

رات کو نیند بار بار ٹوٹتی ہو

جوڑوں میں درد

جسمانی کمزوری

صبح تھکاوٹ سے اٹھنا

احتیاط

اگر آپ کو سرسوں کے تیل سے الرجی ہو تو استعمال نہ کریں

کھلے زخموں پر نہ لگائیں

شوگر کے مریض جرابیں بہت ٹائٹ نہ پہنیں

آخر میں ایک بات…
کبھی کبھی طاقتور علاج مہنگے نہیں ہوتے…
بلکہ گھر کے کونے میں رکھے ہوئے سادہ تیل میں چھپے ہوتے ہیں۔

لونگ کے 11 طبی فوائد سے مردانہ کمزوری کا خاتمہ اور کھانسی سے نجاتتاریخ دانوں کے مطابق جنوب ایشیائی ممالک اور خاص طور پر ...
25/11/2025

لونگ کے 11 طبی فوائد سے مردانہ کمزوری کا خاتمہ اور کھانسی سے نجات

تاریخ دانوں کے مطابق جنوب ایشیائی ممالک اور خاص طور پر چین اور برِصغیر میں لونگ کو دو ہزار سال سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ لونگ کے استعمال سے نہ صرف کھانوں کے ذائقہ کو خوش گوار بنایا جاتا ہے بلکہ اس سے مختلف طبی فوائد بھی حاصل کیے جاتے ہیں۔

لونگ کو ادھ کھلا پھول بھی کہا جاتا ہے جسے ایک سدا بہار درخت سے حاصل کیا جاتا ہے۔ ان ادھ کھلے پھولوں کو سکھا کر استعمال کے لیے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔

لونگ میں فائبر، منرلز، اور وٹامنز پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے اہم تصور کیے جاتے ہیں۔ ایک چمچ یا دو گرام لونگ میں چھ کیلوریز، ایک گرام کاربوہائڈریٹس، ایک گرام فائبر، میگنیز، اور وٹامن کے پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ لونگ میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں جو صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔

لونگ کے فوائد
مردانہ کمزوری کا علاج
اینٹی کینسر خصوصیات کا حامل
بانجھ پن کا علاج
جسم میں بیکٹیریا کا خاتمہ
ہاضمے میں بہتری
جگر کی صحت میں بہتری
ہیضہ کا علاج
سوزش کی علامات میں کمی
خشک کھانسی کا علاج
فری ریڈیکلز سے بچاؤ
جِلد کی صحت میں بہتری
لونگ کے فوائد
لونگ کا اگر باقاعدگی کے ساتھ استعمال یقینی بنایا جائے تو آسانی کے ساتھ مندرجہ ذیل طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

مردانہ کمزوری کا علاج
بہت سے لوگوں کو مردانہ کمزوری کی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان کی ازداوجی زندگی متاثر ہوتی ہے۔ ازدواجی زندگی کو متاثر ہونے سے بچانے اور اسے خوش گوار بنانے کے لیے لونگ کو مرادنہ کمزوری کے علاج کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

لونگ کو خاص طور پر ایران اور چین میں جنسی صحت کو بہتر بنانے کے لیے قدیم زمانوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ جدید طبی تحقیقات بھی جنسی صحت میں بہتری لانے کے لیے لونگ کی افادیت کو ثابت کرتی ہیں۔ لونگ میں میگنیز پایا جاتا ہے جو جسم میں جنسی ہارمون کی مقدار بڑھانے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ لونگ کے استعمال سے سپرم کی صحت میں بھی بہتری آتی ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی سطح میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس سے جنسی تعلقات کی خواہش میں اضافہ ہوتا ہے۔

لونگ میں خون کی گردش کو بہتر بنانے والی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں جس اعضائے مخصوصہ میں خون کی گردش بہتر آتی ہے جو مردانہ کمزوری کو ختم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

اینٹی کینسر خصوصیات کا حامل
کچھ طبی تحقیقات کے مطابق لونگ میں ایسے کمپاؤنڈز پائے جاتے ہیں جو کینسر سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ایک ٹیسٹ ٹیوب تحقیق کے مطابق لونگ کے استعمال سے کینسر کی وجہ بننے سیلز کی افزائش میں کمی آتی ہے۔

تاہم کینسر کے خطرات کو کم کرنے کے لیے لونگ کے عرق یا اس کے تیل کو طبی ماہرین کی ہدایات کے مطابق ہی استعمال کرنا چاہیئے کیوں کہ لونگ کو زیادہ مقدار میں استعمال سے جگر کے بعض مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔

بانجھ پن کا علاج
مردانہ کمزوری کے ساتھ ساتھ لونگ کے استعمال سے عورتوں کے بانجھ پن کا بھی علاج ممکن ہے کیوں کہ لونگ کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے اووریز کی صحت میں بہتری آتی ہے اور خواتین کی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ لونگ کے استعمال سے عورتوں کے اعضائے مخصوصہ کے کچھ مسائل کو بھی ختم کرنے میں مدد ملتی ہے، لونگ کے پانی کو اعضائے مخصوصہ کی حد سے بڑھی ہوئی بو کو ختم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جسم میں بیکٹیریا کا خاتمہ
لونگ میں اینٹی مائیکروبیل خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے جسم میں موجود بیکٹیریا جیسے جراثیم کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ایک ٹیسٹ ٹیوب تحقیق کے مطابق لونگ کے استعمال سے ای-کولی نامی بیکٹیریا کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے جو کہ فوڈ پوائزننگ کی وجہ بنتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ لونگ کے عرق کے استعمال سے منہ میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کا بھی خاتمہ کیا جا سکتا ہے جس سے مسوڑھوں کی بیماریوں کے خطرات میں واضح کمی آتی ہے۔ منہ کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے لونگ سے بنے ہوئے ماؤتھ واش کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم مفید طبی نتائج کے لیے لونگ سے بنے ہوئے ماؤتھ واش کو کم از کم اکیس دنوں تک استعمال کرنا ضروری ہے جس سے منہ میں موجود بیکٹریا کا خاتمہ ہو جائے گا۔

ہاضمے میں بہتری
بعض وجوہات کی وجہ سے انسان کھانے کو بہتر طریقے سے ہضم نہیں جس سے جسم کو توانائی فراہم نہیں ہوتی اور کمزوری اور تھکاوٹ جیسے طبی مسائل لاحق ہو جاتے ہیں۔

لونگ کو کھانے میں یا اس کا قہوہ استعمال سے جسم میں ایسے انزائمز متحرک ہوتے ہیں جو ہاضمے کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ لونگ کے استعمال سے بدہضمی، پیٹ کا پھول جانا، متلی، اور ان جیسی معدے کی دوسری علامات سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے۔

جگر کی صحت میں بہتری
طبی ماہرین کے مطابق لونگ میں ایسا بے رنگ اور خوشبو دار مرکب پایا جاتا ہے جو جگر کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ لونگ میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو آکسی ڈیٹو دباؤ سے بچاتے ہیں اور اگر جسم کو پہلے سے آکسی ڈیٹو دباؤ کا سامنا ہو تو اس میں کمی لاتے ہیں جس سے جگر کے مسائل سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے اور جگر کی صحت میں بھی بہتری آتی ہے۔

ہیضہ کا علاج
ہیضہ کی علامات کچھ گھنٹوں کے لیے لاحق ہوتی ہیں، تاہم کچھ افراد میں ان علامات کا درانیہ بڑھ سکتا ہے۔ ہیضہ کی وجہ سے متلی، قے، پیٹ درد، اور اسہال وغیرہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، یہ علامات شدت بھی اختیار کر سکتی ہیں جس سے جسم میں پانی کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

ہیضہ کی علامات سے نجات حاصل کرنے کے لیے چار گرام لونگ لے کر تین ملی لیٹر پانی میں اس وقت ابالیں جب تک پانی آدھا لیٹر نہ رہ جائے۔ اس پانی کو استعمال کرنے سے ہیضہ کی علامات کی شدت کم ہونا شروع ہو جائے گی۔

سوزش کی علامات میں کمی
لونگ میں سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں جس سے سوزش اور سوزش کی وجہ سے لاحق ہونے والے درد کی علامات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

لونگ کے تیل یا اس کے عرق کو استعمال کرنے سے جوڑوں کے درد اور سوزش میں واضح کمی لائی جا سکتی ہے۔ ان علامات کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے کے لیے لونگ یا اس کے تیل کو طبی معالج کی ہدایات کے مطابق استعمال کیا جا سکتا ہے۔

خشک کھانسی کا علاج
موسم میں تبدیلی اور بیکٹیریا کے جسم پر حملہ آور ہونے کی وجہ سے بعض اوقات خشک کھانسی اور گلے کی خراش کا سامنا کرنا ہڑتا ہے۔ چوں کہ لونگ میں اینٹی مائیکروبیل خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے لونگ ادویات کے طور پر کام کرتے ہوئے گلے کی خراش کی شدت میں کمی لاتا ہے اور سانس کی نالی کو صاف کرتے ہوئے سانس لینے کے عمل کو بھی بہتر بناتا ہے۔

اس کے علاوہ لونگ کے استعمال سے علاوہ خشک کھانسی کی وجہ بننے والے فاسد مادوں کے اخراج میں بھی مدد ملتی ہے اور قوتِ مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

فری ریڈیکلز سے بچاؤ
فری ریڈیکلز کی وجہ سے جسم کو نقصان پہنچتا ہے اور قوت مدافعت میں بھی کمی آتی ہے جس سے کئی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

لونگ میں پائے جانے والے اینٹی آکیسڈنٹس جسم کو فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچاتے ہیں اور کئی بیماریوں کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فری ریڈیکلز کی وجہ سے جسم کو کم نقصان پہنچنے کی وجہ سے دل کی صحت میں بہتری آتی ہے اور شوگر کا لیول بھی متوازن رہتا ہے۔ اس کے علاوہ جسمانی اعضاء بھی بہتر طریقے سے اپنے افعال انجام دیتے ہیں۔

جِلد کی صحت میں بہتری
ماہرین غذائیت کے مطابق لونگ کے استعمال سے جِلد کی صحت میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے، کیوں کہ اس میں موجود سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات کی جِلد سوزش کا شکار نہیں ہوتی اور ایکنی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ لونگ کے استعمال سے جِلد کو بیکٹیریا کی وجہ سے نقصان بھی نہیں پہنچتا۔

ہے۔

How and When to Test Your Blood Sugar With Diabetes.                          Most people with diabetes need to check th...
24/11/2025

How and When to Test Your Blood Sugar With Diabetes. Most people with diabetes need to check their blood sugar (glucose) levels regularly. The results help you and your doctor manage those levels, which helps you avoid diabetes complications.

There are several ways to test your blood sugar:

From Your Fingertip: You prick your finger with a small, sharp needle (called a lancet) and put a drop of blood on a test strip. Then you put the test strip into a meter that shows your blood sugar level. You get results in less than 15 seconds and can store this information for future use. Some meters can tell you your average blood sugar level over a period of time and show you charts and graphs of your past test results. You can get blood sugar meters and strips at your local pharmacy.

Meters That Test Other Sites: Newer meters let you test sites other than your fingertip, such as your upper arm, forearm, base of the thumb, and thigh. You may get different results than from your fingertip. Blood sugar levels in the fingertips show changes more quickly than those in other testing sites. This is especially true when your blood sugar is rapidly changing, like after a meal or after exercise. If you are checking your sugar when you have symptoms of hypoglycemia, you should use your fingertip if possible, because these readings will be more accurate. Continuous Glucose Monitoring System: These devices, also called interstitial glucose measuring devices, are combined with insulin pumps. They are similar to finger-stick glucose results and can show patterns and trends in your results over time.

When Should I Test My Blood Sugar?

You may need to check your blood sugar several times a day, such as before meals or exercise, at bedtime, before driving, and when you think your blood sugar levels are low.

Everyone is different, so ask your doctor when and how often you should check your blood sugar. If you're sick, you'll probably need to test your blood sugar more often.

What Affects Your Results

If you have certain conditions, like anemia or gout, or if it's hot or humid or you're at a high altitude, that can affect your blood sugar levels. If you keep seeing unusual results, recalibrate your meter and check the test strips.

The chart below gives you an idea of where your blood sugar level should be throughout the day. Your ideal blood sugar range may be different from another person's and will change throughout the day.

Time of Test Ideal for Adults With Diabetes
Before meals 70-130 mg/dL
After meals Less than 180 mg/dL
Home Blood Glucose Monitoring and HbA1c Monitoring your HbA1c level is also important for diabetes control. Many home glucose monitors can display an average blood glucose reading, which correlates with the HbA1c.

Average Blood Glucose Level (mg/dL)

HbA1c (%)

126 6

154 7

183 8

212 9

240 10

269 11

298 12

When Should I Call My Doctor About My Blood Sugar?

Ask your doctor about your target blood sugar range, and make a plan for how to handle blood sugar readings that are either too high or too low and when to call your doctor. Learn about the symptoms of high or low blood sugar, and know what you can do if you begin to have symptoms.

How Do I Record My Blood Sugar Test Results?

Keep good records of any blood, urine, or ketone tests you do. Most glucose monitors also have a memory. Your records can alert you to any problems or trends. These test records help your doctor make any needed changes in your meal plan, medicine, or exercise program. Bring these records with you every time you see your doctor.

AJK SABER

مرد حضرات! آئیں اُس چھوٹی سی گلٹی کی بات کریں جسے آپ مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔یہ گلٹی "پروسٹیٹ" کہلاتی ہے۔  یہ آپ کے م...
23/11/2025

مرد حضرات!
آئیں اُس
چھوٹی سی گلٹی کی بات کریں جسے آپ مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔

یہ گلٹی "پروسٹیٹ" کہلاتی ہے۔
یہ آپ کے مثانے کے نیچے موجود ہوتی ہے،
اور اُس نالی (tube) کے گرد لپٹی ہوتی ہے جس سے آپ پیشاب اور مادہ منویہ خارج کرتے ہیں۔

اس کا کام؟
ایسا سیال پیدا کرنا جو آپ کے اسپرم کو طاقت دیتا ہے جیسے بیٹری کا جوس!

اب مسئلہ یہ ہے...

عمر کے ساتھ ساتھ یہ گلٹی بڑھنے لگتی ہے۔
یہ کینسر کی وجہ سے نہیں،
بلکہ ایک حالت جسے BPH (Benign Prostatic Hyperplasia) کہا جاتا ہے،
کی وجہ سے ہوتا ہے۔

نام مشکل، لیکن مسئلہ عام ہے۔

جب پروسٹیٹ سوجھنے لگتا ہے تو:
آپ کھل کر پیشاب نہیں کر پاتے
پیشاب کی دھار کمزور ہو جاتی ہے
رات کو بار بار (3–4 مرتبہ) اٹھ کر پیشاب آتا ہے
پیشاب کرنے کے بعد بھی مثانہ "بھرا ہوا" محسوس ہوتا ہے
بعض اوقات پیشاب رِسنے لگتا ہے

اگر آپ سوچتے ہیں کہ یہ "عام بڑھاپا" ہے تو دوبارہ سوچیں۔
پروسٹیٹ کا بڑھنا صرف عمر کا مسئلہ نہیں،
یہ ایک میٹابولک مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔

وجوہات:
انسولین کا مزاحم ہونا (insulin resistance)
ہارمونی عدم توازن (DHT کا بڑھ جانا)
ناقص غذا
جسم میں سوزش
مسلسل بیٹھے رہنا
شراب نوشی

یاد رکھیں:
اچھا جینا ممکن نہیں جب تک آپ آرام سے پیشاب نہ کر سکیں۔

پروسٹیٹ کا تعلق صرف پیشاب سے نہیں بلکہ کارکردگی، دباؤ اور خوداعتمادی سے بھی ہے۔

ابھی سے خیال رکھیں:
زنک سے بھرپور غذا کھائیں (گوشت، کدو کے بیج، سیپ وغیرہ)
چینی اور پراسیسڈ تیل سے پرہیز کریں
ٹماٹر کھائیں (لائکوپین سے بھرپور)
روزانہ چہل قدمی کریں
سارا دن مت بیٹھے رہیں
علامات کو نظر انداز مت کریں

پروسٹیٹ آپ سے بات کر رہا ہے...
انتظار مت کریں جب وہ چیخنے لگے۔

اسکین کروائیں،
چیک اپ کرائیں، اور مناسب علاج لیں۔

𝗔𝗻𝗸𝗹𝗲 𝗦𝗽𝗿𝗮𝗶𝗻𝘀 ! 📖Ankle sprains occur when the ligaments that support your ankle stretch or tear due to sudden twisting o...
15/11/2025

𝗔𝗻𝗸𝗹𝗲 𝗦𝗽𝗿𝗮𝗶𝗻𝘀 ! 📖

Ankle sprains occur when the ligaments that support your ankle stretch or tear due to sudden twisting or rolling movements.

𝗧𝗵𝗲𝗿𝗲 𝗮𝗿𝗲 𝘁𝗵𝗿𝗲𝗲 𝗰𝗼𝗺𝗺𝗼𝗻 𝘁𝘆𝗽𝗲𝘀:

⚜️ 𝗜𝗻𝘃𝗲𝗿𝘀𝗶𝗼𝗻 𝗦𝗽𝗿𝗮𝗶𝗻:

The most common type, where the foot rolls inward, affecting the lateral ligaments.

⚜️ 𝗛𝗶𝗴𝗵 𝗔𝗻𝗸𝗹𝗲 𝗦𝗽𝗿𝗮𝗶𝗻:

Involves injury to the ligaments connecting the tibia and fibula (above the ankle joint).

⚜️ 𝗘𝘃𝗲𝗿𝘀𝗶𝗼𝗻 𝗦𝗽𝗿𝗮𝗶𝗻:

Less common, happens when the foot rolls outward, damaging the medial ligaments.

💡 𝘀𝘆𝗺𝗽𝘁𝗼𝗺𝘀:

Pain, swelling, bruising, and difficulty walking.

🩺 𝗠𝗮𝗻𝗮𝗴𝗲𝗺𝗲𝗻𝘁:

Rest, Ice, Compression, and Elevation (R.I.C.E).

زبان سے پتہ چلنے والی بیماریاں زبان کا سفید ہونا (White Coating)معدے کی خرابی، قبض، بخار یا فنگس (Candida infection) کا ...
15/11/2025

زبان سے پتہ چلنے والی بیماریاں

زبان کا سفید ہونا (White Coating)
معدے کی خرابی، قبض، بخار یا فنگس (Candida infection) کا اشارہ۔

زبان پر پیلا لیپ (Yellow Coating)
جگر کی خرابی، پتہ (Gall bladder) کی بیماری یا زیادہ تیزابیت (Acidity)۔

زبان کا سرخ ہونا (Bright Red Tongue)
وٹامن B12 یا فولک ایسڈ کی کمی، یا بخار کی علامت۔

زبان کا نیلا یا جامنی رنگ (Bluish/Purple Tongue)
دل کی کمزوری، خون کی گردش میں خرابی یا آکسیجن کی کمی۔

زبان کا بہت زیادہ خشک ہونا (Dry Tongue)
پانی کی کمی (Dehydration)، بخار یا شوگر کی زیادتی۔

زبان پر دراڑیں یا خانے (Fissured Tongue)
وٹامن کی کمی یا پرانی معدے کی بیماری کی نشانی۔

زبان پر کالا لیپ (Black Coating)
معدے میں بیکٹیریا کی زیادتی، اینٹی بایوٹک کے اثرات، یا زیادہ تمباکو نوشی۔

زبان پر چھالے یا زخم (Ulcers / Sores)
وٹامن B، فولک ایسڈ کی کمی، یا تیزابیت و الرجی کی علامت۔

زبان کا سوج جانا (Swollen Tongue)
الرجی، اینیمیا یا تھائرائڈ کی خرابی۔

زبان کا ہلکا گلابی ہونا (Light Pink Tongue)
صحت مند جسم کی علامت

اہم بات:
زبان جسم کی اندرونی کیفیت کی جھلک ہے۔ اگر رنگ، تہہ یا بناوٹ میں بار بار تبدیلی آ رہی ہو، تو مکمل طبی معائنہ کروائیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ذیابطیس (Diabetes) صرف شوگر کی بیماری نہیں بلکہ دماغی صحت سے بھی گہرا تعلق رکھتی ہے؟تحقیق بتاتی ہے ک...
13/11/2025

کیا آپ جانتے ہیں کہ ذیابطیس (Diabetes) صرف شوگر کی بیماری نہیں بلکہ دماغی صحت سے بھی گہرا تعلق رکھتی ہے؟
تحقیق بتاتی ہے کہ جن لوگوں کو ذیابطیس ہوتی ہے، اُن میں ڈیمنشیا (Dementia) ہونے کا خطرہ تقریباً 60 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اور اگر شوگر بار بار کم ہونے کے دورے پڑیں (Low Blood Sugar Episodes)،
تو یادداشت کمزور ہونے اور ذہنی کمزوری کے امکانات تقریباً 50 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق انسولین ریزسٹنس (Insulin Resistance)
جو ٹائپ 2 ذیابطیس کی بنیادی وجہ ہے —
صرف جسم کے خلیوں کو نہیں بلکہ دماغ کے خلیوں (Neurons) کو بھی متاثر کرتی ہے۔
جب دماغ کو توانائی (گلوکوز) ٹھیک طرح سے نہیں ملتی،
تو دماغی خلیے کمزور پڑنے لگتے ہیں،
سوچنے سمجھنے کی صلاحیت گھٹنے لگتی ہے،
اور یادداشت دھندلانے لگتی ہے۔

اسی لیے کچھ ماہرین دماغ میں ہونے والی اس کیفیت کو “ٹائپ 3 ذیابطیس” بھی کہتے ہیں،
جو اس بات کی علامت ہے کہ جسم اور دماغ کا تعلق کتنا گہرا ہے۔

ذیابطیس خون کی نالیوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔
جب نالیاں کمزور ہوتی ہیں تو دماغ تک خون اور آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے،
دماغی حفاظتی دیوار (Blood-Brain Barrier) کمزور ہو جاتی ہے،
اور جسم کے اندر سوزش (Inflammation) بڑھ جاتی ہے۔
یہی وہ عمل ہے جو وقت کے ساتھ دماغی کمزوری کو بڑھاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ذیابطیس کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی کچھ دوائیں
صرف شوگر کو کنٹرول نہیں کرتیں بلکہ دماغ کی سوزش کو بھی کم کرتی ہیں
اور دماغی خلیوں کے فعل کو بہتر بناتی ہیں۔
یعنی جب شوگر قابو میں آتی ہے، تو دماغ بھی بہتر طریقے سے کام کرتا ہے۔

اب یہاں ایک بات بہت اہم ہے:
ذیابطیس کو کنٹرول کرنا لازمی ہے,
چاہے آپ دوائی سے کریں یا طرزِ زندگی (Lifestyle) میں تبدیلی کے ذریعے۔
بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ چونکہ دوائیوں کے سائیڈ ایفیکٹ ہوتے ہیں،
اس لیے وہ انہیں چھوڑ دیتے ہیں۔
لیکن ساتھ ہی وہ اپنی خوراک، نیند، یا جسمانی سرگرمیوں میں کوئی تبدیلی بھی نہیں لاتے۔
یہ رویہ انتہائی نقصان دہ ہے۔

یاد رکھیں،
سب سے بہتر علاج وہ ہے جو لائف اسٹائل میں تبدیلی سے مکمل ہو۔
روزانہ ہلکی ورزش، متوازن خوراک، وقت پر نیند، اور تناؤ سے بچاؤ
یہ سب آپ کے شوگر لیول کو بہتر رکھتے ہیں،
اور اس کے نتیجے میں آپ کا دماغ بھی مضبوط اور تیز رہتا ہے۔

لہٰذا چاہے آپ اپنی شوگر کو دوائی سے کنٹرول کریں یا قدرتی طریقوں سے،
اسے قابو میں رکھنا ضروری ہے۔
کیونکہ جب شوگر قابو میں ہو، تو دل، گردے، اور دماغ — تینوں محفوظ رہتے ہیں۔
اور یہی وہ راز ہے جو بڑھتی عمر میں ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کر س

ڈینگی بخار کا سبب بننے والا مچھر "ایڈیز ایجپٹائی" ڈینگی بخار ایک خطرناک اور متعدی مرض ہے جو ایک مخصوص مچھر ایڈیز ایجپٹائ...
03/11/2025

ڈینگی بخار کا سبب بننے والا مچھر "ایڈیز ایجپٹائی"

ڈینگی بخار ایک خطرناک اور متعدی مرض ہے جو ایک مخصوص مچھر ایڈیز ایجپٹائی (𝑨𝒆𝒅𝒆𝒔 𝑨𝒆𝒈𝒚𝒑𝒕𝒊) کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔
یہ مچھر عموماً دن کے اوقات میں کاٹتا ہے اور اپنی افزائش صاف یا نیم صاف پانی میں کرتا ہے، جیسے گھروں کے گملے، پانی کی ٹینکیاں، پرانے ٹائر، کولر یا چھتوں پر جمع پانی۔ یہی وہ ماحول ہے جہاں معمولی سی غفلت ایک شدید وبا کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

ایڈیز مچھر زیادہ تر دن کے وقت، خصوصاً صبح اور شام کے اوقات میں تکلیف دہ کاٹتا ہے۔
یہ انسانوں کے قریب رہنا پسند کرتا ہے اور اکثر ایک ہی وقت میں متعدد افراد کو کاٹ لیتا ہے، اور نہ صرف ڈینگی بلکہ چکن گونیا، زیکا اور دیگر وائرسز (𝒗𝒊𝒓𝒖𝒔𝒆𝒔) کے پھیلاؤ کا بھی بنیادی ذریعہ ہے۔

بائیو لوجیکل کلاسیفکیشن (𝑻𝒂𝒙𝒐𝒏𝒐𝒎𝒚)

▪️کنگڈم 𝑲𝒊𝒏𝒈𝒅𝒐𝒎 𝑨𝒏𝒊𝒎𝒂𝒍𝒊𝒂
▪️فائلم 𝑷𝒉𝒚𝒍𝒖𝒎 𝑨𝒓𝒕𝒉𝒓𝒐𝒑𝒐𝒅𝒂
▪️کلاس 𝑪𝒍𝒂𝒔𝒔 𝑰𝒏𝒔𝒆𝒄𝒕𝒂
▪️آرڈر 𝑶𝒓𝒅𝒆𝒓 𝑫𝒊𝒑𝒕𝒆𝒓𝒂
▪️فیملی 𝑭𝒂𝒎𝒊𝒍𝒚 𝑪𝒖𝒍𝒊𝒄𝒊𝒅𝒂𝒆
▪️جینس 𝑮𝒆𝒏𝒖𝒔 𝑨𝒆𝒅𝒆𝒔

ایڈیز جینس (𝑨𝒆𝒅𝒆𝒔 𝑮𝒆𝒏𝒖𝒔) میں تقریباً 950 سے زائد اقسام شامل ہیں، جن میں سے متعدد انسانوں اور جانوروں کے لیے مہلک بیماریوں کے ویکٹرز (𝒗𝒆𝒄𝒕𝒐𝒓𝒔) کے طور پر جانی جاتی ہیں۔

جسمانی خصوصیات (𝑴𝒐𝒓𝒑𝒉𝒐𝒍𝒐𝒈𝒊𝒄𝒂𝒍 𝑭𝒆𝒂𝒕𝒖𝒓𝒆𝒔)

بالغ ایڈیز مچھر کا جسم باریک، سیاہ رنگ کا اور ٹانگوں پر سفید دھاریوں والا ہوتا ہے۔
اس کے سینے پر چمکدار سکیلز (𝒔𝒄𝒂𝒍𝒆𝒔) کے منفرد نمونے نمایاں ہوتے ہیں۔ مادہ مچھر کا پیٹ نسبتاً نوکیلا ہوتا ہے اور یہ زمین پر بیٹھتے وقت اپنا جسم متوازی رکھتی ہے۔

زندگی کا دورانیہ (𝑳𝒊𝒇𝒆 𝑪𝒚𝒄𝒍𝒆 𝒐𝒇 𝑨𝒆𝒅𝒆𝒔 𝑨𝒆𝒈𝒚𝒑𝒕𝒊)

ایڈیز مچھر کا مکمل لائف سائیکل عموماً 7 تا 10 دن میں مکمل ہو جاتا ہے اور زندگی چار مراحل پر مشتمل ہے:

1. انڈا (𝑬𝒈𝒈):

مادہ مچھر سیاہ انڈے کسی گیلی سطح، جیسے کیچڑ یا درخت کے سوراخوں پر دیتی ہے۔ جو عام طور پر 2 تا 3 دن پانی کے کنارے رہتے ہیں، جبکہ خشک حالت میں کئی دن تک زندہ رہ سکتے ہیں، جو مچھر کو سردیوں اور ناموافق حالات میں زندہ رہنے کے قابل بناتا ہے۔

2. لاروا (𝑳𝒂𝒓𝒗𝒂):

یہ مرحلہ 4 تا 5 دن کا ہوتا ہے۔ لاروا پانی یا اس کی قریب رہتا ہے، چار ذیلی مراحل (𝑰𝒏𝒔𝒕𝒂𝒓𝒔) سے گزرتا ہے اور نامیاتی مادّہ و خردنامیوں کو خوراک کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ یہ سانس لینے کے لیے ایک مختصر نلی (𝒔𝒊𝒑𝒉𝒐𝒏) کے ذریعے سطح سے آکسیجن جذب لیتا ہے۔
بالغ بننے کے دو دن بعد میٹنگ (𝒎𝒂𝒕𝒊𝒏𝒈) ہوتی ہے، اور مادہ مچھر خون پینے کے بعد انڈے دینے کے قابل ہو جاتی ہے۔

3. پیوپا (𝑷𝒖𝒑𝒂):

یہ مرحلہ 1 تا 2 دن کا ہوتا ہے، اسی دوران پیوپا پانی میں تیرتا رہتا ہے اور 𝑴𝒆𝒕𝒂𝒎𝒐𝒓𝒑𝒉𝒐𝒔𝒊𝒔 کے ذریعے بالغ مچھر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

4. بالغ مچھر (𝑨𝒅𝒖𝒍𝒕):

بالغ مچھر عموماً 14 تا 42 دن زندہ رہتا ہے۔ نر مچھر صرف نیکٹر (𝑵𝒆𝒄𝒕𝒂𝒓) پیتا ہے جبکہ مادہ خون (𝑩𝒍𝒐𝒐𝒅 𝑴𝒆𝒂𝒍) لیتی ہے تاکہ انڈے دے سکے۔

تو ڈینگی وائرس کی افزائش کا عمل کہاں ہوتاہے؟

جب مچھر کسی متاثرہ شخص کا خون پیتا ہے تو وائرس اس کے نظامِ ہضم (𝑴𝒊𝒅𝒈𝒖𝒕) میں داخل ہو جاتا ہے، جہاں یہ بڑھتا اور پھیلتا ہے۔
8 تا 12 دن بعد یہ وائرس سالیوَری گلینڈز (𝑺𝒂𝒍𝒊𝒗𝒂𝒓𝒚 𝑮𝒍𝒂𝒏𝒅𝒔) تک پہنچ جاتا ہے، جس کے بعد مچھر کسی دوسرے انسان کو کاٹنے پر وائرس منتقل کر سکتا ہے۔

ایڈیز مچھر سے پھیلنے والے اہم وائرسز

1. ڈینگی وائرس (𝑫𝒆𝒏𝒈𝒖𝒆 𝑽𝒊𝒓𝒖𝒔)

2. زیکا وائرس (𝒁𝒊𝒌𝒂 𝑽𝒊𝒓𝒖𝒔)

3. چکن گونیا وائرس (𝑪𝒉𝒊𝒌𝒖𝒏𝒈𝒖𝒏𝒚𝒂 𝑽𝒊𝒓𝒖𝒔)

اس مچھر کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟

ایڈیز ایجپٹائی کی ابتدا افریقہ سے ہوئی۔ غلاموں کی تجارت کے دوران یہ دیگر براعظموں تک پھیل گیا۔ شہری آبادی، صاف پانی کے ذخائر اور ماحولیاتی تبدیلیاں (𝒄𝒍𝒊𝒎𝒂𝒕𝒆 𝒄𝒉𝒂𝒏𝒈𝒆𝒔) اس کے پھیلاؤ کے لیے موزوں حالات فراہم کرتی ہیں۔

ایڈیز کی مختلف انواع دنیا کے معتدل اور گرم علاقوں میں پائی جاتی ہیں، تاہم انسانوں کے سفر، تجارت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کئی اقسام اب اپنی اصل حدود سے باہر پھیل چکی ہیں۔
خاص طور پر افریقہ سے ایڈیز ایجپٹائی اور ایشیا سے ایڈیز ایلبوپکٹس (𝑨𝒆𝒅𝒆𝒔 𝒂𝒍𝒃𝒐𝒑𝒊𝒄𝒕𝒖𝒔) کا امریکہ میں پھیلاؤ چکن گونیا، ڈینگی اور زیکا بخار کے فروغ کا باعث بنا ہے۔

افریقہ اور امریکہ میں ڈینگی وائرس کا بنیادی ویکٹر ایڈیز ایجپٹائی ہے۔ ایشیا اور یورپ میں ایڈیز ایلبوپکٹس بھی یہی وائرس منتقل کر سکتا ہے۔
اسی طرح، چکن گونیا جو کبھی صرف افریقہ اور ہندوستان تک محدود تھا، وائرس میں جینیاتی تبدیلیوں اور انسانی نقل و حرکت کے باعث اب آسٹریلیا، امریکہ اور یورپ تک پھیل چکا ہے۔
یہ تبدیلیاں وائرس کو نئے ویکٹرز، خصوصاً ایڈیز ایلبوپکٹس، کے ذریعے منتقل ہونے کے قابل بناتی ہیں۔

مثال کے طور پر 2025 میں نیویارک نے چھ سال بعد پہلی بار مقامی سطح پر چکن گونیا کا ایک کیس رپورٹ کیا۔

بچاؤں کے لیے احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

1. پانی جمع نہ ہونے دیں۔

2. پرانے ٹائر، ڈبے، گملے خشک رکھیں۔

3. سپرے 𝑰𝒏𝒔𝒆𝒄𝒕𝒊𝒄𝒊𝒅𝒆 یوز کریں

4. کریم 𝑴𝒐𝒔𝒒𝒖𝒊𝒕𝒐 𝒓𝒆𝒑𝒆𝒍𝒍𝒆𝒏𝒕 استعمال کریں۔

5. فل باڈی کپڑے اور مچھر دانی (𝒏𝒆𝒕𝒔) کا استعمال۔

6. مقامی حکومت کی فوگنگ (𝒇𝒐𝒈𝒈𝒊𝒏𝒈) مہمات میں تعاون کریں۔

حوالہ جات (References)

1. 𝑾𝒐𝒓𝒍𝒅 𝑯𝒆𝒂𝒍𝒕𝒉 𝑶𝒓𝒈𝒂𝒏𝒊𝒛𝒂𝒕𝒊𝒐𝒏 (2025). Dengue and Severe Dengue: Key Facts.

2. 𝑪𝒆𝒏𝒕𝒆𝒓𝒔 𝒇𝒐𝒓 𝑫𝒊𝒔𝒆𝒂𝒔𝒆 𝑪𝒐𝒏𝒕𝒓𝒐𝒍 𝒂𝒏𝒅 𝑷𝒓𝒆𝒗𝒆𝒏𝒕𝒊𝒐𝒏 (CDC). Aedes aegypti and Aedes albopictus: Global Vectors of Arboviruses.

3. 𝑵𝒂𝒕𝒊𝒐𝒏𝒂𝒍 𝑰𝒏𝒔𝒕𝒊𝒕𝒖𝒕𝒆𝒔 𝒐𝒇 𝑯𝒆𝒂𝒍𝒕𝒉 (NIH), 2024. Aedes Mosquitoes: Biology and Control Strategies.

4. 𝑷𝒂𝒌𝒊𝒔𝒕𝒂𝒏 𝑴𝒊𝒏𝒊𝒔𝒕𝒓𝒚 𝒐𝒇 𝑯𝒆𝒂𝒍𝒕𝒉 (2025). National Dengue Surveillance Report.

5. 𝑮𝒂𝒓𝒄𝒊𝒂-𝑪𝒂𝒎𝒑𝒐𝒔, 𝑪. et al. (2023). Genomic Adaptations of Aedes aegypti in Response to Global Climate Shifts. Nature Microbiology.

03/11/2025

بچوں میں وٹامن بی 12 کی کمی (Vitamin B12 Deficiency in Children)

تعارف:

وٹامن بی 12 (Cobalamin) ایک اہم وٹامن ہے جو خون کے سرخ خلیوں (RBCs) کی تیاری، دماغ اور اعصابی نظام کے صحیح کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔
بچوں میں اس کی کمی جسمانی اور ذہنی نشوونما پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔

وجوہات (Causes):

1. غذائی کمی (Dietary deficiency):

مائیں یا بچے جو صرف سبزیوں پر مشتمل غذا لیتے ہیں (Vegetarian/Vegan diets)۔

دودھ، گوشت، انڈے یا مچھلی نہ کھانے والے بچے۔

2. جذب نہ ہونا (Malabsorption):

پیٹ یا آنتوں کی بیماری جیسے Celiac disease یا Crohn’s disease۔

Intrinsic factor کی کمی (جس سے وٹامن بی 12 جذب نہیں ہو پاتا)۔

3. ماں میں کمی (Maternal deficiency):

اگر حاملہ یا دودھ پلانے والی ماں میں بی 12 کی کمی ہو تو بچے میں بھی کمی ہو سکتی ہے۔

4. ادویات (Medicines):

کچھ دوائیں جیسے Metformin یا Antacids وٹامن بی 12 کے جذب میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔

علامات (Symptoms):

کمزوری، تھکاوٹ

چکر آنا یا سانس پھولنا

رنگت کا زرد یا پیلا پڑ جانا (Pallor)

زبان کا سرخ اور ہموار ہونا (Glossitis)

بھوک کی کمی، وزن میں کمی

ہاتھوں یا پیروں میں جھنجھناہٹ (Numbness/Tingling)

چڑچڑاپن یا یادداشت میں کمی

شیر خوار بچوں میں:

نشوونما میں سستی

رینگنے یا بولنے میں تاخیر

پٹھوں کی کمزوری

تشخیص (Diagnosis):

خون کے ٹیسٹ:

Complete Blood Count (CBC): میگالوبلاسٹک انیمیا نظر آتا ہے۔

Serum Vitamin B12 level

Methylmalonic acid & Homocysteine levels (زیادہ ہوتے ہیں)

Peripheral smear میں بڑے سائز کے RBCs

علاج (Treatment):

1. وٹامن بی 12 سپلیمنٹ:

اگر کمی زیادہ ہو تو انجیکشن (IM Cyanocobalamin) دیا جاتا ہے۔

معمولی کمی میں زبانی (Oral) سپلیمنٹ یا سیرپ دیا جاتا ہے۔

2. غذا میں تبدیلی:

انڈے، مچھلی، جگر، دودھ، دہی، پنیر وغیرہ کا استعمال بڑھائیں۔

ویجیٹیرین بچوں کے لیے بی 12 فورٹیفائیڈ خوراک یا سپلیمنٹ ضروری ہے۔

3. ماں کا علاج:

اگر بچہ دودھ پیتا ہے تو ماں کو بھی بی 12 دینا ضروری ہے۔

پیچیدگیاں (Complications):

دماغی و اعصابی نقصان (Neurological damage)

نشوونما میں رکاوٹ

مستقل کمزوری یا سیکھنے میں مشکل

بچاؤ (Prevention):

حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کو مناسب بی 12 سپلیمنٹ دینا۔

بچوں کو متوازن غذا فراہم کرنا۔

ویجیٹیرین بچوں کے لیے لازمی بی 12 سپلیمنٹ۔

چمکتے چہروں کے پیچھے خالی کوکھ!!خوبصورتی کا مفہوم کب بگڑا، یہ کسی کو خبر نہیں۔ شاید جب آئینہ دکھانے لگا کہ چہرہ ٹھیک نہی...
07/10/2025

چمکتے چہروں کے پیچھے خالی کوکھ!!

خوبصورتی کا مفہوم کب بگڑا، یہ کسی کو خبر نہیں۔ شاید جب آئینہ دکھانے لگا کہ چہرہ ٹھیک نہیں یا شاید جب سوشل میڈیا نے ہمیں سکھا دیا کہ جھریاں بدنما ہیں، دھبے ناقابلِ برداشت ، سادگی ایک کمی اور عمر داغ ہے۔ اب حسن ایک احساس نہیں رہا، بلکہ ایک مقابلہ بن چکا ہے۔ ہم ہر روز اپنے عکس کو پرکھتے ہیں، اس پر انگلی اٹھاتے ہیں، اور پھر کسی نئی تکنیک ، نئی مشین کسی نئی بوتل، کسی نئی سرجری اور کسی نئی چیز کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں۔

سرجری اب علاج نہیں، فیشن ہے۔ ہر چوتھی عورت اب کسی نہ کسی کلینک سے ہو کر آتی ہے — ہونٹوں میں فلرز، آنکھوں میں لِفٹ، ناک میں تراش خراش اور چہرے پر مختلف سیرم کے انجکشنز ، لیکن سب کچھ بدلنے کے بعد بھی جو چیز نہیں بدلتی، وہ اندر کا خلا ہے۔ اور شاید اسی خلا کو بھرنے کے لیے ایک ایسی نئی شے مارکیٹ میں لائی گئی جو پچھلی تمام چیزوں پر بازی لے گئی—

پلاسینٹا اور امیونک فلوئڈ کا استعمال۔

جی ہاں پلاسینٹا یعنی وہ عارضی عضو جو ماں کے پیٹ میں بچے کو غذا ، آکسیجن اور فضلے کی ترسیل دیتا ہے یعنی ایک بچے کو زندگی بخشنے میں سب سے بڑا کردار ادا کرتا ہے اور امیونک فلوڈ (ماں کے رحم میں بچے کے گرد ایک تھیلی میں موجود مائع ، جو بچے کی نشوونما میں مدد کرتا ہے) اسی کو خوبصورتی کے لیے چہرے پہ مل لیا جاتا ہے۔ نہیں سمجھ آیا نا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟

آگے پڑھیے آخر تک پہنچ کر آپ سمجھ جائیں گے۔

اس دَور کی بدنصیبی یہ ہے کہ خوبصورتی کے حصول میں صرف چہرے نہیں بگڑ رہے، جانیں بھی جا رہی ہیں۔ ایک اور المیہ یہ ہے کہ اب کئی چہرے ایک جیسے دکھنے لگے ہیں — ایک جیسی ناک، ایک جیسے ہونٹ، گالوں کی ایک سی ساخت جیسے سب ایک ہی سانچے میں ڈھل گئے ہوں۔ یہ مصنوعی مشابہت خوبصورتی کو انفرادیت سے محروم کر رہی ہے، اور سب چہرے ایک ہی ڈرائنگ کی کاپی لگنے لگے ہیں۔۔

2023 میں جنوبی کوریا میں دو مشہور اداکاراؤں کی ہلاکت کی خبر سامنے آئی، جنہوں نے کاسمیٹک سرجری کے بعد پیچیدگیوں کا سامنا کیا اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ ترکی، ایران اور امریکا میں متعدد کلینکس بند کیے گئے جہاں غیر معیاری فلرز اور ناکام سرجریز سے چہرے ناقابلِ شناخت ہو گئے۔ کئی خواتین نے اپنی آنکھوں کی روشنی کھو دی، کچھ کو منہ کا مستقل ٹیڑھا پن لاحق ہوا، اور کچھ اپنی جان سے گئیں۔

کئی نامور چہروں کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔ مشہور امریکی اداکارہ جون رورک (Joan Rivers) جو بار بار کاسمیٹک سرجریز کے باعث بالآخر ایک آپریشن ٹیبل پر دم توڑ گئیں۔ مائیکل جیکسن، جن کا چہرہ سرجری کی زیادتی سے بالکل غیر فطری نظر آنے لگا۔ انجلینا جولی، جنہوں نے لپ فلرز کے بعد اپنی نارمل مسکراہٹ کھو دی۔ اور جنوبی کوریا کی یوٹیوبر یونا (Yunà)، جن کی سرجری کے بعد موت کی خبر نے کئی سوالات کو جنم دیا۔ انڈیا میں راکھی ساونت ، سشمیتا سین ، ایشوریا اور کئی اور چہرے ایک جیسے پھولے گالوں والے نظر آنے لگے ہیں۔ ان کے علاوہ بھی ان گنت نام ہیں جو اس دوڑ میں شامل ہو کر یا تو جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں یا چہرے خراب کر لیے ہیں۔

پہلے پہل صرف جانوروں سے اور حلال جانوروں میں بھیڑ بکری سے پلاسینٹا حاصل کر کے ان کے سیرم اور پاؤڈر کو انہیں بیوٹی پروڈکٹس میں استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن خوبصورتی کے حصول کے لیے ہر حد پار کردینے والوں نے کچھ عرصے سے مارکیٹ میں انسانی پلاسینٹا کا استعمال بھی عام کردیا ہے۔ میڈیکل میں ویسٹ سمجھے جانا والا عضو اب کاسمیٹک مارکیٹ کا مہنگا ترین پروڈکٹ ہے۔ اس سے بننے والے فیس ماسک ، شیمپو ، کریمز اور سیرم عام کریموں سے کئی گنا مہنگے فروخت ہوتے ہیں۔ اور پلاسینٹا ایکسٹریکٹ کے انجکشنز کی قیمت لاکھوں میں ہے۔

کچھ عرصہ قبل یشودھا نام سے ایک مووی آئی تھی جس میں ایک عورت خوبصورتی کے حصول کے لیے خواتین کو لالچ دے کر سروگیسی کے ذریعے حاملہ کرواتی ہے اور پھر ان کے بچوں کے پلاسینٹا اور امیونک فلوڈ کو اپنے چہرے کی خوبصورتی کے لیے استعمال کرتی ہے۔ جب یہ مووی دیکھی تو لگا تھا شاید یہ بس مووی ہے ایسا سچ نہیں ہوسکتا لیکن کچھ عرصے سے اس بارے میں تحقیق کررہی ہوں تو جب اور جتنا پڑھا یہ سچ سامنے آیا کہ حقیقت اس سے بھی کہیں زیادہ تلخ ہے۔

امیونک فلوئڈ میں اسٹیم سیلز ، گروتھ فیکٹر اور قدرتی پروٹین پائے جاتے ہیں جو چہرے سے عمر کے اثرات ختم کرنے ،(anti aging) ، جلد کو ہائیڈریٹ کرنے ، کولیجن بڑھانے اور جلد کو بچوں جیسا نرم و نازک کرنے میں بہت موثر سمجھے جاتے ہیں۔ کاسمیٹک انڈسٹری میں پریمیم فیشلز ، سیرم اور کلینک ٹریٹمنٹس میں امیونک فلوئڈ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن ایک سوال جو ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ آخر یہ امیونک فلوئڈ حاصل کیسے کیا جاتا ہے؟
کیونکہ امیونک فلوئڈ کوئی کیمیکل یا دوا نہیں بلکہ انسانی مادہ ہے جو رحم مادر میں بنتا ہے۔ بچے کی پیدائش کے وقت اکثر یہ فلوئڈ بہہ جاتا ہے پھر کاسمیٹک انڈسٹری کے پاس یہ کیسے پہنچتا ہے؟

سوال کا جواب ڈھونڈنے جائیں تو بہت تلخ حقائق سامنے آتے ہیں جو روح کو لرزا دیتے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کی اجازت کے بغیر پلاسینٹا اسپتال میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ کچھ ممالک میں خواتین خود پلاسینٹا اور امیونک فلوڈ ڈونیٹ کرتی ہیں لیکن یہ ڈونیشن میڈیکل اسٹڈیز کے لیے ہوتا ہے کاسمیٹکس میں استعمال کے لیے نہیں۔

کچھ ممالک میں خاتون کے دستخط کروا کر کے پلاسینٹا لیا جاتا ہے لیکن پھر بھی کہیں بھی یہ واضح نہیں کیا جاتا کہ اس کا استعمال کہاں ہونے والا ہے۔

عالمی تحقیقاتی اداروں کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں پلاسینٹا ماں کی اجازت کے بغیر ہی رکھا جاتا ہے اور تلف کرنے کے بجائے آگے فروخت کردیا جاتا ہے۔

(پاکستان میں بھی ہم نے کبھی نہیں سنا کہ پلاسینٹا رکھنے کے لیے کسی اسپتال نے اجازت لی ہو۔ )

سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ سروگیسی کیسز کے بعد سب سے زیادہ امیونک فلوڈ aborted fetus یا مس کیریج سے حاصل ہوتا ہے یعنی وہ زندگی جو زندگی کی حرارت بھی نہ پاسکی اسے بھی نہ بخشا گیا۔

ظاہری خوبصورتی کی خواہش میں انسان خود سے، ضمیر سے، اور سچائی سے بہت دور نکل آیا ہے۔ آئینے میں نظر آنے والا چمکتے ، حسین ، اور بنا جھریوں کے سپاٹ چہرے اب صرف حسن کی علامت نہیں بلکہ کئی ان کہی، تلخ، اور کربناک کہانیوں کے بوجھ اٹھائے ہوتے ہے۔

جب میں نے پہلی بار "پلاسینٹا سیرم" کا لفظ سنا تو یہی خیال آیا کہ شاید یہ کسی جانور یا غیر معمولی تجرباتی مواد پر مبنی کوئی کاسمیٹک پروڈکٹ ہوگا۔ مگر جیسے جیسے حقیقت کے پردے اٹھتے گئے، میری روح لرزتی گئی۔ کبھی یہ وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یہ سیرم انسانی پلاسینٹا سے بھی حاصل کیا جاتا ہے — وہی پلاسینٹا جو کسی معصوم جان کی زندگی کا پہلا محافظ تھا۔

مارکیٹ میں خوبصورت پیکنگ، پرکشش دعووں اور "اینٹی ایجنگ" جیسے الفاظ میں لپٹے یہ سیرم، انجکشن اور فیشل پاؤڈر درحقیقت ان بچوں کے اجزاء پر مشتمل ہیں جو یا تو ماں کے پیٹ میں ہی دم توڑ گئے یا جن کی کوکھ سے بغیر اجازت یا فریب سے یہ عضو حاصل کیا گیا۔ وہ عضو جو ایک بچے کو زندگی، سانس، آکسیجن اور غذا دیتا ہے، اب کسی کے چہرے کی چمک اور جوانی کی ہوس کی تسکین کا ذریعہ بن چکا ہے۔

کیا یہ زندگی کی بے حرمتی نہیں؟ کیا یہ ماں کی ممتا کی توہین نہیں؟ کیا یہ اس معصوم کی بے عزتی نہیں جو کبھی دنیا میں سانس لینے سے بھی محروم رہا؟

ہسپتالوں میں پلاسینٹا کو "میڈیکل ویسٹ" کہہ کر اٹھا لیا جاتا ہے، لیکن اس ویسٹ کی قیمت لاکھوں میں ہوتی ہے۔ کہیں بغیر اجازت یہ رکھ لیا جاتا ہے، اور کہیں عملہ اور دوا ساز کمپنیاں غیر قانونی طور پر اس کی خرید و فروخت میں ملوث ہوتی ہیں۔ اگر کبھی خواتین سے فارم سائن بھی کروائے جاتے ہیں تو وہ اس قدر مبہم ہوتے ہیں کہ ایک ماں سمجھ ہی نہیں پاتی کہ وہ کن الفاظ پر دستخط کر رہی ہے۔

دنیا بھر میں انسانی پلاسینٹا ایکسٹریکٹ سے بنے انجکشنز کی قیمت دو ہزار سے پانچ ہزار امریکی ڈالر (تقریباً چھ سے چودہ لاکھ پاکستانی روپے) تک جا پہنچتی ہے۔ پاکستان میں ان کی ایک ڈوز کی قیمت بھی ایک لاکھ سے شروع ہوتی ہے، اور اسے مستقل بنیادوں پر لگوانا پڑتا ہے۔ ان انجکشنز کو "یوتھ فل گلو"، "کولیجن بوسٹ" اور "ری جنریشن تھراپی" جیسے دل لبھانے والے نام دیے جاتے ہیں۔

امیونک فلوئڈ — وہ مائع جو بچے کو تحفظ دیتا ہے — بھی اب Bio Regenerative Therapy، "Stem Cell Facials"، "Amniotic Hydration Masks" اور "Rejuvenation Therapy" جیسے جدید ناموں سے چہروں پر لگایا جا رہا ہے۔

اخلاقیات کے لحاظ سے تو پلاسینٹا کا استعمال قبیح ہے ہی ساتھ ہی مذہبی لحاظ سے بھی اس کی اجازت نہیں ہے لیکن بہت سی دیگر خرافات کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اس کا استعمال عام ہوتا جارہا ہے۔
بدترین حقیقت یہ ہے کہ ان پروڈکٹس پر کبھی واضح نہیں لکھا جاتا کہ یہ انسانی پلاسینٹا یا امیونک فلوئڈ پر مشتمل ہیں۔ لیبل پر ایسے الفاظ کا استعمال ہوتا ہے جو عام صارف کے لیے مبہم ہوں، تاکہ وہ یہ نہ جان سکے کہ وہ کسی کی زندگی، کسی کی کوکھ، کسی معصوم کی قربانی کو اپنے چہرے پر سجا رہا ہے۔

زیادہ تر پلاسینٹا سیرمز aborted fetuses یا مس کیریج کیسز سے حاصل کیے جاتے ہیں۔
تو ایک لمحے کو ذرا رک کر سوچیے۔
کیا کوئی بھی حساس انسان یہ برداشت کر سکتا ہے کہ وہ کسی ایسی چیز کو چہرے پر لگائے جو شاید ایک ایسی روح کی باقیات ہو جو کبھی دنیا میں آنکھ بھی نہ کھول پائی ہو۔
کیا ہمیں واقعی چہرے پر ایسی چمک، ایسی نرمی، ایسی جوانی چاہیے جو کسی اور کے درد سے حاصل ہو؟

چہرے پر جھلملاتی روشنی کے پیچھے اگر ایک ماں کی سسکی ہو، ایک معصوم کی ادھوری سانس ہو، یا ایک کوکھ کی خاموش چیخ — تو وہ روشنی نہیں، وہ ایک عذاب ہے۔ خوبصورتی اگر کسی اور کے وجود کے ملبے پر تعمیر کی جائے تو وہ حسن نہیں، بےحسی ہے۔

ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم صرف خوبصورت نظر آنے کے لیے کتنا کچھ روندتے جا رہے ہیں۔ شاید وقت آ گیا ہے کہ آئینے میں جھانکنے سے پہلے اپنی روح میں جھانکیں۔ کیونکہ چمکتے چہرے، خالی کوکھوں کا نعم البدل نہیں۔

Address

Muhallah Tharkanan, Khat Kali
Nowshera

Telephone

+923134111727

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dynamis Centre for Natural Sciences,Nowshera posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dynamis Centre for Natural Sciences,Nowshera:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram