
24/07/2025
رات کی نیند اور شوگر کا خطرہ.!
ایک تحقیق نے میری آنکھیں کھول دیں۔
یونیورسٹی آف شکاگو کے سائنسدانوں نے جب کچھ نوجوانوں کو صرف چھ راتیں، روزانہ چار چار گھنٹے سونے دیا، تو حیران کن بات یہ ہوئی کہ ان کے جسم نے انسولین پر وہی ردِعمل دکھایا جو ذیابیطس کے مریضوں میں ہوتا ہے۔ یعنی صرف چھ دن کی نیند کی گڑبڑ نے صحت مند نوجوانوں کو شوگر کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔
میں یہ تحقیق پڑھ رہا تھا اور ساتھ ساتھ
ان نوجوانوں کے چہروں کا تصور بھی کر رہا تھا جو رات کو دو بجے سوتے ہیں، صبح دس گیارہ بجے جاگتے ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ "نیند تو آٹھ گھنٹے کی پوری ہو گئی نا!" لیکن سچ یہ ہے کہ صرف نیند کی مقدار اہم نہیں ہوتی، اس کا وقت اس سے بھی زیادہ اہم ہوتا ہے۔ ہماری جسمانی گھڑی، جسے حیاتیاتی نظام یا circadian rhythm کہا جاتا ہے، سورج کی روشنی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ جب ہم اس گھڑی کے خلاف چلتے ہیں تو سارا نظام الٹ جاتا ہے۔
رات کو دیر تک جاگنے سے
صرف تھکن یا آنکھوں کے گرد ہلکے نہیں پڑتے، یہ دل، دماغ، میٹابولزم، ہارمونی نظام — سب کو متاثر کرتا ہے۔ دن کی نیند، رات کے سکون کا نعم البدل نہیں بن سکتی۔ صبح کی روشنی، سورج کی پہلی کرن، یہ سب انسانی جسم کے لیے قدرتی الارم ہیں۔ اگر ہم ان سے کٹ جائیں، تو آہستہ آہستہ جسم بگڑنے لگتا ہے اور ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا۔
اکثر نوجوان یہ کہتے ہیں کہ
"رات کو دماغ بہتر چلتا ہے" یا "خاموشی
میں کام کرنے کا مزہ ہے"۔ یہ باتیں جذباتی ہو سکتی ہیں، لیکن سائنسی، طبی لحاظ سے نقصان دہ ہیں۔ رات جاگنے والے نوجوانوں میں تحقیقاً زیادہ موٹاپا، ذیابیطس، اور ذہنی الجھنیں دیکھی گئی ہیں۔ نیند کی تاخیر صرف ایک عادت نہیں، یہ جسم کے پورے نظام کو گڑبڑ کر دینے والا طرزِ زندگی ہے۔
اللہ ، آپ کو آسانیاں عطا فرمائے
اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ موبائل کی روشنی کے ساتھ جاگنا ہے یا صبح کی روشنی کے ساتھ جاگنا ہے؟ ایک وقت آئے گا جب جسم آپ سے حساب لے گا۔ بہتر ہے آج سونا سیکھ لیں، تاکہ کل جگانا نہ پڑے۔ یاد رکھیں، نیند وقت پر ہو تو ہی نیند کہلاتی ہے، ورنہ وہ ایک خالی تھکن ہے۔
جاوید اختر آرائیں
۲۳ جولائی ۲۰۲۵