09/05/2024
بسم اللّہ الرّحمن الرحیم ۔
(ہومیوپیتھیک آزمودہ نسخے)
PSYCHOLOGICAL MALE SEXUAL WEAKNESS
نفسیاتی مردانه کمزوری
بعض نوجوان شادی کے بعد بیوی سے صحبت کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں شادی کے بعد کیونکہ پہلی بار میاں بیوی جنسی ملاپ کرتے ہیں اس لیے ایسے کیس بھی اکثر آتے رہتے ہیں کہ مریض آکر بتاتا ہے کہ وہ پہلی رات کچھ نہ کر سکا، مریض پر خوف اور پشیمانی کے آثار دکھائی دے کی دیتے ہیں بعض دفعہ تو اس بناء پر خود کشی جیسے افسوسناک واقعات بھی رو نما ہوتے ہیں اللہ پاک ہر ایک کو ہر قسم کی رسوائیوں سے بچائے۔دراصل نفسیاتی مردانہ کمزوری کی تعریف یہ ہے کہ ایسے افراد جن میں اگر علیحدگی میں میں جاگتے ہو۔ تے ہوئے دل و دماغ پر صحبت وغیرہ کے "حسین" خیالات و مناظر چھا جانے سے یا عضو خاص کے مساج وغیرہ سے عضو خاص میں مکمل جنسی ہیجان اور مکمل انتشار و سختی آ جاتی ہو مگر حقیقت میں بیوی سے ج**ع کے لئے کوئی شہوت اور انتشار نہ ہو تا ہو تو ایسےمريض نفسیاتی مردانہ کمزوری کا شکار ہوتے ہیں جو کہ دراصل فزیکی ٹھیک ہوتے ہیں اور جنسی طور پر صحت مند ہوتے ہیں۔
ہوتا یوں ہے کہ ان کے دل و دماغ پر وقت ج**ع خوف ، بے اعتمادی ، اور اگر وہ جنسی غلط کاریوں میں مبتلا رہے ہوں تو اس کا احساس گناہ اور اس بنا پر احساس کمتری کی کیفیات چھائی ہوتی ہیں۔
ظاہر ہے ایسی کیفیات میں انتشار کیسے پیدا ہو سکتا ہے کہ جب کوئی شخص عورت کے پاس تو ہو مگر خوف سے دل گھبرا رہا ہو اور اعتماد کی کمی سے ٹانگیں کانپ رہی ہوں اور طبیعت پر اندرونی لرزہ طاری ہو یہ نامردی در اصل دل و دماغ کی ان کیفیات کی پیدا کردو ہوتی ہے۔
اگر ایسے مریض کی تحلیل نفسی کی جائے اور معالج
نفسیاتی و ادویاتی علاج سے مریض میں بوقت ج**ع و کیفیات پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائے جو کہ انتشار کے لئے ضروری ہیں تو وہی مریض یا تو اگلے دن ہشاش بشاش کلینک پر آتا ہے اور کہتا ہے " میں بھی کتنا پاگل تھا ڈاکٹر صاحب یا پھر آتا ہی نہیں اور اگر کہیں اتفاقاً ملاقات ہو جائے تو استفسار پر جلدی سے جواب دیتا ہے " ہاں وہ ٹھیک ہو گیا تھا گویا کہ رہا ہو کہ مزیداس بارے میں اب بات ہی نہ کرو کیونکہ ایسے مریض عموما شر میلے اور شرفاء ہوتے ہیں بہرحال ایسے تمام افراد جو کہ بیوی کی غیر موجودگی میں کسی طرح کے جنسی خیالات و غیرہ چھا جانے پر خود کو ٹھیک پاتے ہوں تو وہ بالکل ٹھیک ہیں صرف ضروری امر یہ ہے کہ جب ایسا کوئی شخص پہلی بار صحبت کے لئے اپنی بیوی کے پاس جائے تو اس کے لئےضروری ہے کہ ایک تو وہ تازہ دم ہو ، نیند پوری ہو چکی ہو ، طبیعت ہشاش بشاش ہو دوسرے یہ کہ اس کا دل و دماغ ہر طرح کی بے اعتمادی اور خوف و فکر کے جذبات سے پاک ہو بلکہ دل ودماغ پر ایک کیف و سرور، عیش کرنے کے,لطف اندوز ہونے کے ، قدرت کی عنایت کردہ ایک نعمت سے فائدہ اٹھانے کے ، اور Nothing is Wrong کے سے جذبات ، چھائے ہونے چاہیں دوسرے لفظوں میں وہ کیفیات جو کہ اس کے اوپر علیحدگی میں جنسی ہیجان کےوقت دل و دماغ پر چھائی ہوتی ہیں انہی کی اس وقت بھی ضرورت ہوتی ہے۔
لیکن جن افراد کو علیحد گی میں بھی اور دیگر اوقات میں بھی نا مکمل انتشار ہو تا ہو تمام کیف و سرور کے باوجود پورا انتشار ر نہ ہو تا ہویا بالکل نہ ہو تا ہو تو ایسے افراد واقعی جنسی کمزوری کے مریض ہوتے ہیں۔
اکثر ایسے افراد میں علیحدگی میں نا مکمل انتشار اور بیوی کے پاس جانے پر بالکل انتشار کا نہ ہونا پایا جاتا ہے۔ ایسے افراد کا نفسیاتی اور جنسی دونوں طرح کا علاج ہونا چاہیے۔
بعض شادیوں میں ایسا ہوتا ہے کہ ایک تو دولہا شادی کی رات سے قبل ایک دو راتوں سے صحیح طرح سے سو نہیں سکا ہوتا اور دوستوں کے ہلا گلا اور دیگر مصروفیت کے باعث بہت ٹینشن اور مصروفیات اور ملنے ملانے میں بہت وقت صرف ہونے کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ ہوئی ہوتی ہے اور بعض شادیوں میں بارات رات گئے واپس گھر پہنچتی ہے یہ ساری چیزیں مل کر انسان کے اندر ایسی کیفیات پیدا کر دیتی ہیں جو اس کام کےلئے موزوں ہی نہیں جو کام زندگی کا پہلا جنسی تجربہ کہلاتا ہے۔ اگر شادی کے مذکورہ بالا ان عوامل نے دولہا صاحب کا حال خراب کیا ہوا ہو اور پھر اس پر سونے پر سہاگہ یہ کہ اس کے اندر غلط کاریوں کا احساس گناہ اور احساس کمتری بھی موجیں مار رہا ہو تو ایسے شخص سے کیا توقع کی جاسکتی ہے اور بڑی مصیبت اس بچارے پر اس وقت پڑتی ہے جب وہ ایک بار ان عوامل کی بناء پر ناکام ہو کر آئندہ کے لئے اپنا خود پر -
CONFIDENCES
کھو دیتا ہے اور سچ مچ مریض بن جاتا ہے گویا اس کے خدشات حقیقت کا روپ دھار لیتے ہیں۔
ایسے افراد کو جذبات و کیفیات کی جو مختصر ہدایات لکھی گئی ہیں ان پر عمل پیرا ہونے کے علاوہ یہ کرنا چاہیے کہ اگر وہ تازو دم نہیں تو اس رات صحبت کا ارادہ ترک کر دے۔
میرا معمول یہ ہے کہ ایسے شخص کو جو کہ اپنی شادی پر ناکام ہونے کا خدشہ ظاہر کرے اور حقیقت میں وہ نفسیاتی مریض ہی ہو ایسے شخص کو نفسیاتی لیکچر اور دیگر معلومات دینے کے بعد کہا کرتا ہوں کہ بیوی کے پاس جب جائے تو تحفے تحائف اور ملاقات کے بعد بر ملا اپنی تھکن کا اظہار کرے اور ذہن کو باکل ڈھیلا چھوڑ کر لیٹ جائے اور اگر ہو سکے تو سو جائے ایک دو گھنٹوں بعد تازہ دم ہو کر اٹھے اور پھر صحبت کرے۔ اگر آنکھ نہ کھلے اور بات اگلی رات پر چلی جائے تو کوئی حرج نہیں۔
ایسے کیسوں میں ہو میو پیتھک ادویات بڑی کارگر ثابت ہوتی ہیں جو کہ کوئی لمبی چوڑی بھی نہیں ہیں ایسے مریض کو شادی والے دن یا ایک آدھ دن پہلے بھی یہ ادویات استعمال کروائیں ۔
1" GELSEMIUM 200 / 1M
2" ANACARDIUM 200/ 1M
3" ARGENTUM 200/ 1M
کی یہ ادوایات دینے سے مریض میں سے گھبراہٹ اور بے اعتمادی کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
اور مریض کو کسی خوف و فکر کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اس طرح مریض کا میابی کی خبر سناتا ہے
یہ ادوایات مریض کے دل و دماغ سے تشویش اورملاقات کی گھبراہٹ ختم کر دیتی ہیں ۔
اگر مریض کے ذہن پر اگر یہ بات شدت سے سوار رہے کہ شادی کے بعد وہ ضرور ہی نا کام ثابت ہو گا تو اسے
( O***M 200/ 1M)
ایک خوراک دینی چاہیے انشاء اللہ ناکامی نہیں ہو گی ۔۔۔
دعاؤں کا طلبگار "