Dr Nadeem Sarwar Family physician

Dr Nadeem Sarwar Family physician Dr Nadeem Sarwar
Family Physician and General Practitioner
Zubaida Sarwar hospital

23/01/2025

سوال: پاکستان شوگر میں نمبر 1 کیوں ہے؟

جواب: خوراک کی وجہ سے

پاکستانیو کی خوراک کا بڑا حصہ ان اشیاء پر مشتمل ہے جن میں شوگر کی بھرمار ہے

• 1 عدد روٹی = 8 چمچ شوگر
• 1 پلیٹ چاول = 17 چمچ شوگر
• 1 سلائس بریڈ= 12 گرام (2-3 چمچ شوگر )
• 1 عدد رس= 12 گرام (2-3 چمچ شوگر)
• 1 کولڈ ڈرنک= 20 چمچ شوگر
• 1 آلو = 8 چمچ شوگر

جب صبح شام فائبر نکلی ہوئی، شوگر سے بھرپور خوراک کھائی جائے تو نتیجہ شوگر کی صورت میں نکلتا ہے

بات صرف شوگر پر ہی ختم نہیں ہوتی، شوگر بڑھ کر 4 بیماریاں اور پیدا کرتی ہے

ہائی شوگر = اعصابی کمزوری = زخموں کا ٹھیک نہ ہونا = معذوری

ہائی شوگر = ہائی ٹرائی گلیسرایڈز= ہائی بلڈ پریشر = ہارٹ اٹیک

ہائی شوگر = ہائی Creatinine = گردے فیل

ہائی شوگر = شریانیں بند = فالج

ڈھیروں دوائیاں اور ان کے سائیڈ ایفیکٹس الگ سے برداشت کرنے پڑتے ہیں

آپ کی زندگی میں جتنے روٹی چاول اللّٰہ نے لکھے تھے وہ آپ کھا چکے ہیں

اگر آپ کی شوگر روٹی، چاول کھانے کے ساتھ کنٹرول نہیں ہو رہی تو وہ آپ کے لیے زہر ہے، آپ کی جان کی دشمن ہیں، خود کشی کے مترادف ہے

اللّٰہ کی لاکھوں نعمتیں ہیں، وہ کھائیں، واک ورزش کریں، شوگر کنٹرول رہے گی

شوگر کے مریض غفلت کی جس نیند میں سو رہے ہیں ان کو جھنجوڑ جھنجوڑ کر جگانے کی ضرورت ہے
Dr Nadeem Sarwar
Dr Nadeem Sarwar Family physician

توند یا پیٹ کے گرد موجود چربی کے بارے میں چند حقائق1. موٹاپے کی ابتداء سب سے پہلے پیٹ کے گرد چربی پیدا ہونے سے ہوتی ہے ا...
13/01/2025

توند یا پیٹ کے گرد موجود چربی کے بارے میں چند حقائق

1. موٹاپے کی ابتداء سب سے پہلے پیٹ کے گرد چربی پیدا ہونے سے ہوتی ہے
اور سب سے آخر میں پیٹ سے چربی ختم ہوتی ہے

2. پیٹ کے گرد چربی آپ کے جگر کے گرد چربی ظاہر کرتی ہے جو اتنی بڑھ جاتی ہے کہ پیٹ نکلنا شروع ہو جاتا ہے

ہر وہ شخص جس کا پیٹ نکلا ہوا ہے اس کے جگر پر چربی (Fatty Liver) موجود ہے

3. پیٹ کے گرد چربی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ وہ آپ کو اپنے جسم کا عضو محسوس ہونے لگتی ہے، ایک خطرناک عضو

ایسے لوگوں میں چربی جسم میں ایک ہارمون Ghrelin پیدا کرتی رہتی ہے جو ہر وقت بھوک کا احساس پیدا کرتا ہے

اس کے علاوہ پیٹ کے اندر موجود چربی عورتوں اور مردوں میں ہارمونز کی خرابی پیدا کرتی ہے، جو مردانہ اور زنانہ مسائل کی طرف لے جاتے ہیں

4. کوئی بھی ایسا ٹوٹکہ یا طریقہ نہیں ہے جو صرف پیٹ سے چربی کا خاتمہ کر سکے
اس کے لیے پہلے پورے جسم سے چربی ختم کرنی پڑتی ہے جیسے ہی وزن میں کمی پیدا ہوگی، پیٹ سے چربی خود بخود کم ہوتی جائے گی

پاکستان میں ہر چوتھا شخص توند لے کر پھر رہا ہے، جگر پر چربی کا شکار ہے

پورے جسم میں سب سے خطرناک چربی پیٹ کے گرد ہی پائی جاتی ہے، اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے اپنی غذا ٹھیک کریں

کونسی خوراک پورے جسم سے چربی کا خاتمہ کرے گی؟
کونسی خوراک کھانی ہے؟ کس سے پرہیز کرنا ہے؟

Dr Nadeem Sarwar .....
Family Physician

Dr Nadeem Sarwar Family physician

09/12/2024

مچھلی کے طبی فوائد:
1.مچھلی میں اومیگا-3 فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو دل کے امراض کے خطرے کو کم کرتے ہیں اور کولیسٹرول کو بہتر بناتے ہیں۔
2.مچھلی دماغی افعال کو بہتر بناتی ہے اور یادداشت کو مضبوط کرتی ہے۔ یہ الزائمر جیسے دماغی امراض کے خطرے کو کم کر سکتی ہے۔
3.مچھلی میں وٹامن ڈی اور کیلشیم موجود ہوتے ہیں جو ہڈیوں کو مضبوط بناتے ہیں اور ہڈیوں کے امراض سے بچاتے ہیں۔
4.اومیگا-3 اور پروٹین جلد کو صحت مند رکھتے ہیں اور بالوں کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔
5.مچھلی میں موجود غذائی اجزاء آنکھوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں اور بینائی کے مسائل سے بچاتے ہیں۔
6.مچھلی کھانے سے جسم کی مدافعتی صلاحیت بہتر ہوتی ہے اور جسم بیماریوں کے خلاف مضبوط رہتا ہے۔
7.مچھلی میں پروٹین زیادہ اور کیلوریز کم ہوتی ہیں، جو وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
مچھلی کھانے کا فائدہ مند طریقہ:
1.مچھلی کو بھاپ میں پکانے سے اس کے غذائی اجزاء محفوظ رہتے ہیں۔
2.تیل کے بغیر مچھلی کو گرِل یا باربی کیو کرنا صحت کے لیے بہتر ہے۔
3.اگر مچھلی کو تلنا ہو تو کم چکنائی والے تیل (زیتون یا کینولا آئل) کا استعمال کریں۔
4.مصالحے اور نمک کا کم استعمال کریں تاکہ مچھلی کی قدرتی غذائیت برقرار رہے۔
5.تازہ اور معیاری مچھلی استعمال کریں تاکہ اس کے غذائی فوائد ضائع نہ ہوں۔
6.شوربے یا ہلکے مصالحے کے ساتھ مچھلی پکانا زیادہ مفید ہے۔
7.مچھلی کو ہفتے میں 2-3 بار کھانے کی عادت اپنائیں تاکہ صحت کے لیے فائدہ مند ہو۔

گلے کا گلہڑ یا تھائیروئیڈیکٹومی ایک جراحی عمل ہے جس میں تھائی روئیڈ گلینڈ کا کل یا حصہ نکالا جاتا ہے۔ تھائی روئیڈ گلینڈ ...
06/12/2024

گلے کا گلہڑ یا تھائیروئیڈیکٹومی ایک جراحی عمل ہے جس میں تھائی روئیڈ گلینڈ کا کل یا حصہ نکالا جاتا ہے۔ تھائی روئیڈ گلینڈ ایک تتلی کی شکل والا عضو ہے جو گردے کے سامنے، آدمز ایپل کے نیچے واقع ہے۔ یہ جسم کی میٹابولزم کو قابو میں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور ہرمون پیدا کرکے اسے میں استعمال کرنے کا اہتمام کرتا ہے۔

تھائیروئیڈیکٹومی کا عمل مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر کیا جا سکتا ہے:

1. **تھائی روئیڈ کینسر:** اگر تھائی روئیڈ گلینڈ میں کینسر کی خلاف ورزی ہو، تو متاثرہ ٹشو کو ہٹانے کے لئے جراحی کا مشورہ دیا جا سکتا ہے۔

2. **ہائپرتھائی روئیڈزم:** جب تھائی روئیڈ گلینڈ زیادہ تھائی روئیڈ ہارمون پیدا کرتا ہے، جس سے جسم میں زیادہ ہارمون پیدا ہوتا ہے، تو تھائیروئیڈیکٹومی کا مشورہ دیا جا سکتا ہے تاکہ ہارمون کی معمولی سطح کو قابو میں رکھا جا سکے۔

3. **گوئٹر:** گوئٹر تھائی روئیڈ گلینڈ کا بڑھ جانا ہے۔ اگر گوئٹر سانس لینے، نگلنے میں مشکلات یا صورتی طور پر ناپسند ہو رہا ہو تو، تھائیروئیڈیکٹومی کا مشورہ دیا جا سکتا ہے۔

4. **تھائی روئیڈ نوڈیولز:** تھائی روئیڈ پر ٹھوس یا سیال بھرے ٹکڑے، جو نوڈیولز کہلاتے ہیں، بن سکتے ہیں۔ اگر یہ نوڈیولز علامات پیدا کر رہے ہیں یا ان میں کینسر کی شکایت ہو تو، تھائیروئیڈیکٹومی کو مد نظر رکھا جا سکتا ہے۔

تھائیروئیڈیکٹومی کی شدت تھائیروئیڈ کی حالت پر مبنی ہوتی ہے۔ اس میں مختلف قسم کے تھائیروئیڈیکٹومی عملیات شامل ہیں:

- **ٹوٹل تھائی روئیڈیکٹومی:** پورے تھائی روئیڈ گلینڈ کا ہٹایا جاتا ہے۔

- **پارشل تھائی روئیڈیکٹومی یا سب ٹوٹل تھائی روئیڈیکٹومی:** تھائی روئیڈ گلینڈ کا حصہ ہٹایا جاتا ہے، تھائی روئیڈ ٹشیو باقی رہ جاتا ہے۔

- **تھائی روئیڈ لوبیکٹومی:** تھائی روئیڈ گلینڈ کے ایک لوب کا ہٹایا جاتا ہے۔ یہ عام طور پر جب صرف ایک طرف میں مشکلات ہوتی ہیں، کیا جاتا ہے۔

جراحی داخلے کی بنیاد پر ہوسکتی ہے: گردن کے سامنے ایک چیرہ بنانا، یا کچھ مواقع پر ذرائع کمزوری استعمال ہونے پر مختصر جراحی تکنیک استعمال ہوتی ہے۔ تھائیروئیڈیکٹومی کے بعد، افراد کو ممکن ہوتا ہے کہ وہ عمر بھر تھائی روئیڈ ہارمون کی بچت کے لئے دوائیں لینے کی ضرورت ہو۔

تھائیروئیڈیکٹومی عام اور عام طور پر محفوظ عمل ہے، لیکن اس میں کچھ خطرات اور ممکنہ پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں، جیسے کے چاروں حدوں میں نقصان، آواز میں تبدیلیاں، اور عمر بھر تھائیروئیڈ ہارمون کی بچت کے لئے دوائیں لینا۔
تھائیروئیڈیکٹومی کا فیصلہ ایک ہیلتھ کیئر پروفیشنل کی دیکھ بھال اور فرد کی خصوصی صحت کی شرائط کے مد نظر کر کے کیا جاتا ہے۔

02/12/2024

چہرے کی چھائیاں(Freckles)جلد پر گہرے دھبے یا رنگت کے فرق کو کہا جاتا ہے جو اکثر چہرے پر نمایاں ہوتے ہیں۔ یہ مختلف وجوہات کی بنا پر ہو سکتی ہیں، جن میں اندرونی اور بیرونی عوامل شامل ہیں۔
وجوہات:
1. سورج کی شعاعیں (UV Rays)
سورج کی مضر شعاعوں سے جلد میں میلانین کی پیداوار بڑھ جاتی ہے، جو چھائیوں کی بڑی وجہ ہے۔
2. ہارمونی تبدیلیاں (Hormonal Changes)
حمل، مانع حمل ادویات، یا ہارمونی عدم توازن چھائیوں کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر خواتین میں۔
3. جینیاتی عوامل
کچھ لوگوں میں یہ مسئلہ وراثت میں ملتا ہے۔
4. ادویات اور کیمیکل ری ایکشن
مخصوص ادویات یا جلد پر استعمال ہونے والے کیمیکل چھائیوں کو بڑھا سکتے ہیں۔
5. مہاسوں کے نشانات (Post-Inflammatory Hyperpigmentation)
مہاسے یا جلد کی کسی اور بیماری کے بعد ہونے والے نشانات بھی چھائیوں کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
6. عمر بڑھنے کا اثر (Aging)
عمر کے ساتھ جلد پر دھبے یا چھائیاں زیادہ نمایاں ہو سکتی ہیں۔
علاج:
چھائیوں کا علاج ان کی نوعیت اور شدت پر منحصر ہے۔
گھریلو علاج:
1. لیموں کا رس
لیموں میں قدرتی بلیچنگ خصوصیات ہوتی ہیں۔ لیموں کا رس متاثرہ جگہ پر لگائیں اور 10 منٹ بعد دھولیں۔
2. ایلوویرا جیل
ایلوویرا جلد کو سکون دیتا ہے اور چھائیوں کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
3. دودھ اور شہد کا ماسک
دودھ میں لیکٹک ایسڈ اور شہد میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں جو جلد کو نکھارتی ہیں۔
میڈیکل علاج:
1. کریمز اور سیرمز
2. ڈرمابریشن یا مائیکروڈرمابریشن : جلد کی اوپری تہہ کو ہٹانے کے لیے کیا جاتا ہے تاکہ نئی جلد ابھر سکے۔
3. لیزر تھراپی : لیزر کے ذریعے جلد کی رنگت کو یکساں کیا جاتا ہے۔
4. کیمیائی پیلنگ : جلد کی مردہ تہہ کو ہٹانے کے لیے کیمیائی محلول استعمال کیا جاتا ہے۔
بچاؤ کے طریقے :
• دھوپ میں نکلنے سے پہلے سن اسکرین کا استعمال کریں (SPF 30 یا اس سے زیادہ)۔
• جلد کو ہائیڈریٹ اور صاف رکھیں۔
• صحت مند غذا اور وٹامنز کا استعمال کریں، خاص طور پر وٹامن ای اور سی۔
• زیادہ دیر تک دھوپ میں رہنے سے گریز کریں۔
>| اگر چھائیاں شدید ہیں یا گھریلو علاج سے فرق نہ آئے تو کسی ماہر جلد Doctor سے رجوع کریں۔

13/04/2024

شادی کی پہلی رات کے بارے غلط فہمیاں

خون کی پیاس۔۔۔۔

کل رات ٹوئٹر پر ایک خبر پڑھی کہ ایک سولہ سالہ لڑکی کو محض اس لیے قتل کر دیا گیا کہ وہ “کنواری: ثابت نہ ہو سکی۔۔۔کافی لوگ اس وقت چونک گئے ہوں گے کہ ایسے بھی لوگ دنیا میں پائے جاتے ہیں تو شادی کی پہلی رات ہم بستری کے دوران خون نکلنے کو ہی کنوارہ پن مانتے ہیں۔
میرا اٹھنا بیٹھنا ان لوگوں میں رہا ہے بلکہ اب بھی مجھے اکثر میرے سابقہ محلے دار نوجوان ملتے ہیں جو اس قسم کی سوچ رکھتے ہیں کہ شادی کی پہلی رات خون نہ نکلا تو لڑکی “چالو” ہے۔۔۔یونیورسٹی کالجز میں دنیا کے سب سے زیادہ زنا وغیرہ ہوتے ہیں۔۔
اس تحریر میں آپ کو اس طبقے کی سوچ دکھاتا ہوں کہ شادی کو اور بیوی کو یہ کیا سمجھتے ہیں۔۔
ایک ایسی قسم ہے جو شادی کی پہلی رات خون نہ نکلنے پر اپنی ہی بیوی کو ” چالو” سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ وہ نوجوان ہوتے ہیں جن کی ساری عمر غلط کاریوں میں بھی گزری ہے۔ اب شادی ہوئی ہے تو ان کے نزدیک بیوی ” سیل پیک” ہونی چاہیے اور اس کے لیے انھوں نے جو معیار طے کیا ہے وہ ہے “خون کا نکلنا۔” ان لوگوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ بچپن یا لڑکپن میں کھیل کود کے دوران یا سیڑھیوںمنقور کر، یا رسہ کودتے ہوئے، سائیکل چلاتے ہوئے وہ باریک سی جھلی جس کے ہٹنے سے خون نکلتا ہے وہ جھلی پھٹ سکتی ہے۔۔لہذا اگر پہلی رات خون نہیں نکلا تو یہ لازمی نہیں کہ آپ کی بیوی بد کردار ہے یا اگر خدانخواستہ وہ پہلے کسی سے ایسا عمل کروا چکی ہے تو وہ جانے اللہ جانے۔۔وہ آپ کو جوابدہ آپ کے نکاح میں آنے کے بعد کی ہے۔۔پہلے کی نہیں۔۔پہلے کے بارے آپ کو اتنے شبہات تھے تو تفتیش کر کے شادی کرتے۔۔نا کہ اب اس کا جینا حرام کرو۔سب سے بڑی بات۔۔کیا تم خود کنوارے ہو؟
دوسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو شادی کی پہلی رات بیوی کو زیادہ سے زیادہ تکلیف دینے کو “مردانگی” سمجھتے ہیں۔۔ان کے نزدیک اگر پہلی رات ہم بستری کے دوران بیوی کو تکلیف کی شدت سے رونے پر مجبور نہ کیا تو ان سے بڑا “مرد” کوئی نہیں۔۔اگر ایسا ہو بھی جائے تو اگلے دن دوستوں کو بڑھ چڑھ کر قصے سناتے پائے جاتے ہیں۔۔اگر آپ کسی ہسپتال کی ایمرجنسی میں کام کرتے ہیں یا آپ کا کوئی جاننے والا کام کرتا ہے تو آپ کو علم ہو گا کہ ہر ماہ ایک یا دو کیسسز ایسے لازمی آتے ہیں کہ شادی کی پہلی رات درد کی شدت لڑکی برداشت نہیں کر سکی اور اس کی حالت غیر ہو گئی ۔۔۔ان “سُورمے ” مردوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ عورت بھی انسان ہے۔۔آپ کی بیوی بھی کسی کی بہن بیٹی ہے اگر وہ اس عمل سے ابھی یوز ٹو (عادی) نہیں ہو پا رہی تو اسے کچھ وقت دو۔۔۔بے شک چند دن دے دو۔۔لازمی نہیں پہلی رات ہی یہ “ایگزام ” لینا ہی لینا ہے۔۔بندہ خدا! اسے اس عمل کے دوران بالکل ویسا ہی درد ہوتا ہو گا جیسے مار پیٹ کا درد ہو۔۔ہر عورت ہر لڑکی کی جسمانی برداشت الگ الگ ہوتی ہے۔اگر آپ زیادہ تکلیف میں دیکھیں تو رک جائیں۔۔کل سہی۔۔پرسوں سہی۔۔اللہ زندگی رکھے وہ آپ کی اپنی ہے۔۔آپ اس کے تمام حقوق رکھتے ہو۔۔۔آپ سے کس نے کہہ دیا کہ پہلی رات یہ کام کرو گے تو ہی ولیمہ جائز ہو گا یا آپ مرد “گردانے” جاو گے۔۔۔؟
تیسری قسم ان لڑکوں کی ہے جو جنسی عمل کے دوران زیادہ دورانیے کو مردانگی گردانتے ہیں۔ان کے نزدیک اگر شادی کی پہلی رات آپ نے جنسی عمل میں ایک گھنٹے سے کم وقت لگایا تو آپ “مرد” ہی نہیں۔۔اور یہ بدقسمتی سے اس مغالطے کا شکار پڑھے لکھے حضرات بھی ہیں۔میرے ایک انتہائی قریبی دوست ساری عمر زنا اور غلط کاریوں میں ملوث رہے۔شادی قریب آئی تو انھیں احساس کمتری ہونا شروع ہو گیا کہ پہلی رات میں ایک منٹ یا اس سے کم وقت میں ہی نزول کا شکار نہ ہو جاوں لہذا اسی پریشر میں انھوں نے شادی سے ایک ماہ قبل ایک حکیم سے معجون لے کر کھانا شروع کیا۔۔ہزاروں روپے بھی لگائے اور شادی کی پہلی رات مسلسل چالیس منٹ بنت حوا کو اس کی مرضی کے خلاف روندتے رہے ،نتیجہ یہ ہوا بیوی کو رات کو تین بجے ہسپتال لے جانا پڑا اور سارے زمانے سے جھوٹ بولنا پڑا کہ اس کے معدے میں درد اٹھا ہے۔۔ان لوگوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ لازم نہیں لڑکی کو نقطہ سکون تک پہنچانے کے لیے آپ کو جنسی عمل میں زیادہ وقت لگانا پڑے آپ جنسی عمل سے پہلے بھی بہت سے ” کام ” کر کے اس عمل میں مدد لے سکتے ہو۔
چوتھی قسم ان لوگوں کی ہے جن کے نزدیک شادی کی پہلی رات کم از کم پانچ یا چھے بار ایسا عمل کرنا عمر بھر کی بھڑاس نکال دینے کے برابر ہے یا اس سے انھیں اگلی تئیس مارچ پر تمغہ مردانگی ملے گا۔۔ایسے لوگوں کے دوست بھی پھر انہی کی سوچ کے مالک ہوتے ہیں۔۔ولیمے کی صبح صبح دولہے کو دیکھتے ہی ان کا سب سے پہلا سوال یہی ہوتا ہے ” ہاں وئی! کنی واری (کتنی بار) اور دولہا بھی کمینگی والی مسکراہٹ کے ساتھ انگلیوں سے تعداد بتائے گا اور بڑھا چڑھا کر بتائے گا۔اس کے نزدیک یہ عزت کا پیمانہ ہے وہ جتنی زیادہ تعداد بتائے گا معاشرے میں اس کی اتنی عزت گردانی جائے گی۔۔اسے سمجھانے کی ضرورت ہے کہ آپ اپنی بیوی کا لباس ہو۔آپ نے ایسے راز شیئر کر کے بھرے بازار میں اپنی بیوی کو خود بے لباس کر دیا ہے اور اپنے ہی دوستوں کے ذہن میں اپنی ہی بیوی کے بارے گندگی کا ایک بیج بو دیا ہے۔۔
پانچویں قسم ان لوگوں کی ہے جن کی ساری عمر گندی فلمیں دیکھتے گزری ہے اور ان کے دماغ پر گندی فلموں کے سین سوار رہتے ہیں ۔۔اور انھیں شادی کی پہلی رات کا شدت سے انتظار ہوتا ہے کہ یہ سارے سین “پرفارم” کر کے اپنے آپ کو ” مرد” منوایا جائے۔۔ان لوگوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ ان موویز میں کام کرنے والے سارے کے سارے پروفیشنل لوگ ہوتے ہیں جو مختلف اور مہنگی ادویات کا سہارہ لے کر لوگوں میں بے راہ روی اور خناس بھر رہے ہیں اور نوٹ چھاپ رہے ہیں۔۔ان مہنگی ادویات کے بغیر وہ بھی عام انسان ہی ہیں کوئی “باہو بلی” نہیں۔۔ان کا مقصد نوٹ چھاپنا ہوتا ہے۔۔آپ لوگوں کو ترغیب دینا نہیں کہ اپنی بیوی کو “اکھاڑہ” بنا لو۔۔
بدقسمتی سے ہم اس معاشرے میں رہتے ہیں جہاں مائیں اپنی بیٹیوں اور باپ اپنے بیٹوں سے ان معاملات پر بات کرتے شرماتے ہیں ۔۔۔انھیں یہ باتیں ماں باپ نہیں سمجھاتے۔۔مساجد کے امام نہیں سمجھاتے۔ عمر میں بڑے دوست یا پڑھے لکھے دوست نہیں سمجھاتے تو پھر غلط صحبت اپنا اثر دکھاتی ہے۔۔اور انسان چلتا پھرتا جنسی درندہ بن جاتا ہے۔جو بیوی کو بچے پیدا کرنے اور سیکس کی مشین کے سواء کچھ سمجھنے کو تیار ہی نہیں ہوتا،۔
اس امید پر یہ تحریر لکھی ہے کہ اگر ان پانچوں اقسام میں سے کوئی ایک شخص بھی یہ پوسٹ پڑھ کر اپنی سوچ بدل لے تو کسی کی بہن بیٹی “اکھاڑہ” بننے سے بچ جائے گی۔۔یہ بات ذہن میں رکھیے گا کل کو آپ نے بھی بیٹی کا باپ بننا ہے اور بیٹیاں جب کسی کی بیویاں بنتی ہیں تو وہ چاہنے اور پیار کرنے کے لیے ہوتی ہیں “اکھاڑہ” بنانے کے لیے نہیں۔۔بیویوں کو یوں پیار سے رکھیں جیسے کانچ کے برتن رکھے جاتے ہیں

Dr Nadeem Sarwar

کیا شوگر لاعلاج مرض ہے؟؟ شوگر کو کیسے قابو میں رکھا جائے؟ شوگر سے ہونے والی پیچیدگیوں کا کیا علاج ہے؟ ہومیو پیتھک ڈاکٹر ...
17/03/2024

کیا شوگر لاعلاج مرض ہے؟؟ شوگر کو کیسے قابو میں رکھا جائے؟ شوگر سے ہونے والی پیچیدگیوں کا کیا علاج ہے؟ ہومیو پیتھک ڈاکٹر محمد یونس قریشی نے اپنے اس تحقیقی مقالے میں بہت کچھ بتا دیا ہے... آپ کو شوگر نہیں تو یہ تحریر شوگر سے بچا سکتی ہے اور شوگر کے مریضوں کیلئے یہ تحقیق امید بن سکتی ہے.... خود پڑھیں اور اپنے پیاروں سے شیئر کیجئے

دنیا بھر میں شوگر کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد چار کروڑ سے زیادہ ہے بہت سے ایسے بھی ہیں جنہیں شوگر ہے لیکن تشخیص نہیں ہوئی. شوگر ایسا موذی مرض ہے جو تمام جسم کو متاثر کرتا ہے اس کا سب سے زیادہ اثر آنکھوں، اعصاب اور گردوں کے افعال پر پڑتا ہے، ذیابیطس دل کے عوارض اور فالج کی وجہ بھی بنتا ہے. 40 سال قبل دنیا میں جس قدر اس کے مریض تھے اس وقت پانچ گنا زیادہ لوگ مبتلا ہوچکے ہیں گویا یہ بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اگر احتیاط، ضروری علاج اور پرہیز نہ کیا جاۓ تو بہت سوں کو معذور کردیتا ہے آپ اندازہ کیجئے کہ جس مرض کی وجہ سے پاؤں اور ٹانگوں کے کٹنے کی نوبت آسکتی ہو وہ کتنا خطرناک عارضہ ہوگا. پاکستان میں ہرسال ذیابیطس سے ڈیڑھ دو لاکھ افراد معذوری کا شکار ہو رہے ہیں. زیادہ تر لوگ ٹائپ ٹو کا شکار ہوتے ہیں اس میں لبلبہ ضرورت کے مطابق انسولین نہیں بناتا یا پھر ضرورت کے مطابق انسولین بنا رہا ہوتا ہے مگر اس کا انجذاب ٹھیک طریقے سے نہیں ہو پاتا جب پٹھوں اور جگر وغیرہ کے جسمانی خلیے خون سے گلوکوز آسانی سے نہیں لے سکتے نتیجتاً لبلبہ ضرورت سے زیادہ انسولین بنانے لگتا ہے، موٹاپا، سہل پسندی اور غذا کی بےاعتدالیاں اس کی بڑی وجوہ ہیں، شوگر کے ساتھ اگر ہائی بلڈ پریشر، ٹرائی گلیسرائیڈز اور LDL ہائی ہو تو Insulin Resistance کا امکان زیادہ ہوتا ہے یعنی انسولین کے خلاف مزاحمت ہوتی ہے یہی وجہ ہے ہر طرح کے علاج حتیٰ کہ انسولین لگانے سے بھی شوگر لیول درست نہیں ہوتا انسولین کے خلاف مزاحمت کی صورت میں ایکسرسائز بہترین حل ہے Insuline Resistance میں کھیرے، گاجر، بروکولی، ٹماٹر، آڑو، مٹر، سیب، اورنج، بلوبیری، اجوائن، مچھلی اور گری دار میوے فائدہ دینے والی غذائیں ہیں. شوگر سے بچنے اور اس پر قابو پانے کے لیے جسمانی نقل و حرکت زیادہ ہونی چاہیے، ہلکی ورزش اور تیز قدموں کے ساتھ واک معمول بنالیں، لفٹ وغیرہ کے بجائے سیڑھیوں کا راستہ اختیار کریں، خواہ مخواہ کا غصہ، غیر ضروری فکریں ترک کریں، پیسے کی کم صحت کی فکر زیادہ کریں، مثبت سوچ رکھنے والوں سے دوستی رکھیں، بال سفید ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ بوڑھے ہو گئے اپنی سوچ کو جوان رکھیں، سستی اور کاہلی سے بچیں، یہ بات یاد رکھیں اگر شوگر کے ساتھ موٹاپا بھی ہے تو موٹاپا کم کریں شوگر کم ہو جائے گا اور اگر شوگر کی وجہ سے وزن کم ہو رہا ہے تو شوگر کو کنٹرول کریں وزن ٹھیک ہو جائے گا. سب سے اہم بات یہ کہ شوگر اور بلڈ پریشر دونوں اگر ہائی ہیں تو پھر صحت کو بڑے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں بینائی، گردوں، دماغ اور اعصابی نظام کو نقصان پہنچانے میں شوگر اور بلڈ پریشر کا بےقابو ہونا اہم کردار ادا کرتا ہے علاوہ ازیں مردانہ عوارض اور عورتوں میں کمزوریوں کا باعث بنتا ہے.

۔ اپنے قارئین کو ایک بڑے پتے کی بات بتا رہا ہوں شوگر اور بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کے لیے اپنے پاؤں متحرک رکھیں اور خوب پیدل چلیں، پاؤں اور ٹانگوں پر سارے جسم کا وزن ہوتا ہے، بیماریوں سے بچنے، ہڈیوں اور پٹھوں کو مضبوط رکھنے کے واسطے واک ناگزیر ہے ہلکی پھلکی ورزش معمول بنا لیں، نیند پوری لیا کریں،
بازار کی اور دیگر ردی غذاؤں سے اجتناب ضروری ہے، چینی، بیکری کی اشیاء، مرچ مسالے، کولا مشروبات اور مرغن غذاؤں سے منہ موڑ لیں، ضرورت اور طبیعت کے مطابق کھائیں اور پیئں. گردے فیل سے بچنے کے لیے ضروری ہے شوگر اور بلڈ پریشر قابو میں رہیں، شوگر کے مریضوں میں چالیس فیصد اور بلڈ پریشر کے مریضوں میں بیس فیصد گردوں کے عوارض اور پیچیدگیوں کا امکان ہوتا ہے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر زیادہ دوائیں استعمال کرنا، بار بار پتھریوں کا بننا، موٹاپا، دل کی بیماریاں، تمباکو اور شراب نوشی اس طرح موروثی عوامل اور غیر متوازن غذائیں گردوں کے فعل میں خرابی کا باعث بن سکتی ہیں. ذیابیطس کی عمومی علامات میں تھکاوٹ کا ہونا، وزن کم ہونا، نظر میں دھندلا پن، پیاس زیادہ، پیشاب معمول سے زیادہ آنا خاص طور پر رات کو بار بار حاجت ہوتی ہے. شوگر میں خون کے جسم میں بہاؤ میں فرق آنے سے پیچیدگیاں اور کمزوریاں پیدا ہوتی ہیں نیز خون میں شوگر کی زیادہ مقدار سے شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے.
ایسی حاملہ خواتین جنہیں دوران زچگی شوگر ہو جاتا ہے اس دوران اور بعد میں ضروری احتیاط اور پرہیز کرنا چاہیے تاکہ اسے ٹائپ ٹو میں تبدیلی سے روکا جا سکے،

ٹائپ ون شوگر کی علامات عام طور پر بچپن میں سامنے آتی ہیں شوگر کی یہ قسم زیادہ خطرناک ہوتی ہے یہ آٹوامیون بیماری میں آتی ہے.
Dr Nadeem Sarwar
Family physician
03468734285

کلینک اوقات صبح 11 سے شام 4 بجے...

14/11/2023

*Sarcopenia*سارکوپینیا*
By
Dr Nadeem Sarwar Family Physician

*سارکوپینیا*
عمر بڑھنے کے نتیجے میں ڈھانچے کے پٹھوں کا کم ہوتے جانا طاقت کا زوال ہے ۔

یہ ایک خوفناک صورتحال ہے۔
آئیے سرکوپینیا پر غور کریں!

1- زیادہ سے زیادہ کھڑے رہنے کے قابل ہونے کی عادت پیدا کرنی چاہئیے ۔
کم سے کم بیٹھیں ۔
بیٹھ سکتے ہیں تو کم سے کم لیٹیں ۔

2 - اگر کوئی ادھیڑ عمر ہسپتال میں داخل ہو تو اسے مزید آرام کرنے کو نہ کہیں ۔ لیٹ کر آرام کرنے اور بستر سے نہ اٹھنے کا مشورہ نہ دیں ۔

ایک ہفتے تک لیٹنے سے پٹھوں
کی تعداد کا کم از کم 5 فیصد کم ہو جاتا ہے ۔
بوڑھا آدمی اپنے پٹھے دوبارہ بنا نہیں سکتا بس ایک دفعہ گئے تو گئے ۔

عام طور پر بہت سے بزرگ جو مددگاروں کی خدمات حاصل کرتے ہیں اپنے عضلات تیزی سے کھو دیتے ہیں ۔

3 - سرکوپینیا آسٹیوپوروسس سے زیادہ خوفناک ہے ۔
آسٹیوپوروسس میں آپ کو صرف محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ گر نہ جائیں جب کہ سارکوپینیا نہ صرف زندگی کے معیار کو متاثر کرتا ہے بلکہ پٹھوں کی ناکافی مقدار کی وجہ سے ہائی بلڈ شوگر کا سبب بھی بنتا ہے ۔

4 - مسلز ایٹروفی میں سب سے تیزی سے نقصان ٹانگوں کے پٹھوں کو ہوتا ہے ۔ کیونکہ جب کوئی شخص بیٹھتا ہے یا لیٹتا ہے تو ٹانگیں حرکت نہیں کرتیں اور ٹانگوں کے پٹھوں کی طاقت متاثر ہوتی ہے یہ بہت اہم ہے ۔

آپ کو سارکوپینیا سے محتاط رہنا ہوگا ۔

سیڑھیاں چڑھنا اور اترنا ، ہلکی دوڑ ، سائیکل چلانا یہ سب بہترین ورزشیں ہیں اور یہ پٹھوں کو بڑے پیمانے کو بڑھا سکتی ہیں ۔

بڑھاپے میں بہتر معیار زندگی کے لیے اپنے بزرگوں اور پیاروں کو زیادہ سے زیادہ بھیجیں تاکہ انسانی پٹھوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے ۔

*بڑھاپا پاؤں سے شروع ہوتا ہے!*

اپنے پاؤں کو متحرک اور مضبوط رکھیں ۔
جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں ہمارے پیروں کو ہمیشہ متحرک اور مضبوط رہنا چاہیے ۔

اگر آپ صرف دو ہفتے تک اپنی ٹانگیں نہیں ہلاتے ہیں تو آپ کی ٹانگوں کی حقیقی طاقت 10 سال تک کم ہو جاتی ہے لہذا
*باقاعدہ ورزش کرنا اور پیدل چلنا بہت ضروری ہے*۔

*پاؤں کالم کی ایک قسم ہے*
جس پر انسانی جسم کا پورا وزن ہے ۔
ہر روز پیدل چلنا ضروری ہے ۔
اہم بات یہ ہے کہ انسان کی 50 % ہڈیاں اور 50 % پٹھے پاؤں میں ہوتے ہیں ۔

*کیا آپ روزانہ پیدل چلتے ہیں*

انسانی جسم میں سب سے بڑا اور مضبوط جوڑ اور ہڈیاں بھی ٹانگوں میں پائی جاتی ہیں ۔

انسانی سرگرمیوں اور توانائی کا 70 ٪ حصہ پاؤں سے ہوتا ہے ۔

*پاؤں جسم کی حرکت کا مرکز ہے*۔

دونوں ٹانگوں میں انسانی جسم کے 50 % اعصاب، اور 50 % خون کی نالیاں ہیں اور 50 % خون ان میں رواں ہے ۔

بڑھاپے کا آغاز پاؤں سے اوپر کی طرف ہوتا ہے ۔

*ٹانگوں کی ممکنہ ورزش ستر سال کی عمر کے بعد بھی کرتے رہیں*
ہر روز کم از کم 30-40 منٹ تک وقفے وقفے سے چہل قدمی کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ کی ٹانگوں کی مناسب ورزش ہو رہی ہے اور آپ کی ٹانگوں کے پٹھے صحت مند ھیں

Dr Nadeem Sarwar Family physician

12/11/2023

شوگر کنٹرول کرنے اور وزن کم کرنے کے سادہ اصول
Dr Nadeem Sarwar Family physician
اناج کم کھائیں ۔۔ایک وقت میں ایک چوتھائی روٹی ایک چوتھائی پلیٹ چاول

پانی زیادہ پئیں

کھانے میں پروٹین (انڈے، گوشت، دالیں، چنے، لوبیہ) کا تناسب بڑھا دیں (اگر یورک ایسڈ کا مسئلہ نہیں ہے۔ اگر بلڈپریشر ہے تو سرخ گوشت نہ لیں)

اپنے کھانوں میں تازہ ، سٹیم کی ہوئی سبزیاں لیں

ہر قسم کا میٹھا ، بیکری کی چیزیں ، میدے سے بنی چیزیں نان ، برگر ، پیزا ، شوارما، بسکٹس نکال دیں

کھانے کے ساتھ پھل کھانے کی بجائے کھانے کےایک دو گھنٹے بعد معتدل مقدار میں پھل کھائیں تاکہ اگلے کھانے کے وقت تک شدید بھوک نہ لگے۔

دن میں ایک دو کپ سے زیادہ چائے مت پئیں اور وہ بھی پھیکی پئیں۔ چائے کھانے کے ساتھ پینے کی بجائے کھانے ایک آدھ گھنٹے بعد لیں۔

اپنی خوراک میں تیل کا استعمال کم کریں۔ تلے ہوئے کھانوں سے پرہیز کریں

بے وقت بھوک میں بغیر میٹھی چٹنی کے چنا چاٹ، امرود، کینو ، مولی ، کھیرا وغیرہ کھا سکتے ہیں

خوراک میں خشک میوہ جات اور چاروں مغز کا استعمال کریں لیکن معتدل مقدار میں

روزانہ تیز واک یا ایکسرسائز کریں

اپنی ادویات باقاعدگی سے لیں۔ اگر آپ کی شوگر کم یا زیادہ رہ رہی ہے تو اپنے معالج سے مل کر اپنی ادویات ایڈجسٹ کروائیں
Dr Nadeem Sarwar
Family physician

24/10/2023

چند ایک بیماریوں کی تفصیل یہاں ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

𝐒𝐩𝐢𝐧𝐞 𝐏𝐚𝐢𝐧
گردن، کمر کے اوپر والے یا نیچے والے حصے میں درد، پٹھوں کا کھچاؤ اور اکڑاؤ

𝐃𝐢𝐬𝐜 𝐒𝐥𝐢𝐩
مہروں میں موجود ڈسک کا اپنی جگہ سے ہٹ جانا

𝐒𝐜𝐢𝐚𝐭𝐢𝐜𝐚
مہروں میں موجود ڈسک کا اپنی جگہ سے ہلنے کے بعد قریبی اعصاب پر دباؤ ڈالنا جس کی وجہ سے درد کمر سے ہوتی ہوئی کولہے اور ٹانگ میں جاتی ہے

𝐀𝐧𝐤𝐲𝐥𝐨𝐬𝐢𝐧𝐠 𝐒𝐩𝐨𝐧𝐝𝐲𝐥𝐢𝐭𝐢𝐬
ریڑھ کی ہڈی کا گنٹھیا: گردن، کمر کا درد اور اکڑاؤ، کمر کی لچک کا کم ہو جانا

𝐊𝐲𝐩𝐡𝐨𝐬𝐢𝐬 / 𝐒𝐜𝐨𝐥𝐢𝐨𝐬𝐢𝐬
ریڑھ کی ہڈی کا ٹیڑھا پن، جس کی وجہ سے کمر میں درد اور پٹھوں میں کھچاؤ رہتا ہے

𝐅𝐫𝐨𝐳𝐞𝐧 𝐒𝐡𝐨𝐮𝐥𝐝𝐞𝐫
کندھے کی حرکت کا جا م ہو جانا

𝐅𝐢𝐛𝐫𝐨𝐦𝐲𝐚𝐥𝐠𝐢𝐚
پورے جسم کے پٹھوں کا کھچاؤ, سوئیاں چبھنا اور مختلف پوائنٹ میں درد ہونا

𝐒𝐭𝐫𝐨𝐤𝐞
فالج

𝐅𝐚𝐜𝐢𝐚𝐥 𝐏𝐚𝐥𝐬𝐲
لقوہ

𝐏𝐨𝐬𝐭 𝐒𝐮𝐫𝐠𝐢𝐜𝐚𝐥 𝐑𝐞𝐡𝐚𝐛𝐢𝐥𝐢𝐭𝐚𝐭𝐢𝐨𝐧
کولہے یا گھٹنے کے جوڑ کی تبدیلی، فریکچر کے آپریشن کے بعد حرکت میں دشواری اور نارمل زندگی کی بحالی کے لیے فزیو تھراپسٹ مخصوص پلان مہیا کرتا ہے تاکہ مریض اپنی نارمل زندگی کی طرف لوٹ سکے

𝐂𝐏 𝐂𝐡𝐢𝐥𝐝
اسپیشل اور معذور بچوں کی بحالی

𝐏𝐨𝐥𝐢𝐨𝐦𝐲𝐞𝐥𝐢𝐭𝐢𝐬
بچپن میں پولیو وائرس کی وجہ سے جسم کے دوسرے اعصاب کے پٹھوں میں کمزوری اور حرکت میں کمی

𝐏𝐚𝐫𝐤𝐢𝐧𝐬𝐨𝐧 رعشہ
ایسی بیماری جو اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے

𝐃𝐢𝐬𝐚𝐛𝐥𝐞𝐝 𝐩𝐞𝐫𝐬𝐨𝐧
معذور افراد کی بحالی

𝐎𝐬𝐭𝐞𝐨𝐚𝐫𝐭𝐡𝐫𝐢𝐭𝐢𝐬
مریضوں کے گھٹنوں کی گھساوٹ کی مطابق اسپیشل انسول (𝐈𝐧𝐬𝐨𝐥𝐞𝐬) تیار کئے جاتے ہیں۔

بروقت تشخیص سے ان بیماریوں کا بہت بہتر علاج ممکن ہے بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے ان میں سے کچھ بیماریاں مستقل معذوری میں مبتلا کر سکتی ہیں۔
اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز ان بیماریوں کی ابتدائی علامات میں مبتلا ہے تو فوری طور پر تجربہ کار فزیو تھراپسٹ سے رابطہ کریں۔
اللہ تعالی ہم سب کو صحت مند زندگی عطا کرے۔ آمین
Dr Nadeem Sarwar

24/10/2023

فالج کیا ہے؟
Dr Nadeem Sarwar
ایک فالج، جسے دماغی حادثہ یا فالج بھی کہا جاتا ہے، اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کا ایک حصہ خون کی سپلائی کھو دیتا ہے اور جسم کا وہ حصہ جو خون کی کمی کا شکار دماغی خلیات کے زیر کنٹرول ہوتا ہے کام کرنا بند کر دیتا ہے۔ خون کی فراہمی میں یہ کمی خون کے بہاؤ کی کمی کی وجہ سے اسکیمک ہو سکتی ہے یا دماغی بافتوں میں خون بہنے کی وجہ سے ہیمرج ہو سکتی ہے۔ فالج ایک طبی ایمرجنسی ہے کیونکہ فالج موت یا مستقل معذوری کا سبب بن سکتا ہے۔ اسکیمک اسٹروک کے علاج کے لیے آپشنز موجود ہیں، لیکن فالج کی علامات ظاہر ہونے کے پہلے چند گھنٹوں کے اندر علاج شروع کر دینا چاہیے۔

ایک عارضی اسکیمک حملہ (TIA یا منی اسٹروک) ایک مختصر مدت کے اسکیمک اسٹروک کی وضاحت کرتا ہے جہاں علامات خود بخود غائب ہوجاتی ہیں۔ یہ صورتحال مستقبل میں فالج کے خطرے کو کم کرنے کی کوشش میں ہنگامی تشخیص کی بھی ضرورت ہے۔ تعریف کے مطابق، فالج کو TIA کے طور پر درجہ بندی کیا جائے گا اگر تمام علامات 24 گھنٹوں کے اندر غائب ہو جائیں۔

اسکیمک اسٹروک

اسکیمک اسٹروک کے دوران، دماغ کو خون فراہم کرنے والی شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں یا بند ہو جاتی ہیں۔ یہ رکاوٹیں خون کے جمنے یا خون کے بہاؤ کی وجہ سے ہوتی ہیں جو شدید طور پر کم ہو جاتی ہیں۔ وہ ایتھروسکلروسیس کے ٹوٹنے اور خون کی نالی کو روکنے کی وجہ سے تختی کے ٹکڑوں کی وجہ سے بھی ہو سکتے ہیں۔

اسکیمک اسٹروک کی دو سب سے عام قسمیں تھرومبوٹک اور ایمبولک ہیں۔ تھرومبوٹک اسٹروک اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں سے کسی ایک میں خون کا جمنا بنتا ہے۔ جمنا خون کے دھارے سے گزرتا ہے اور جم جاتا ہے، جو خون کے بہاؤ کو روکتا ہے۔ ایمبولک اسٹروک اس وقت ہوتا ہے جب جسم کے کسی دوسرے حصے میں خون کا جمنا یا دیگر ملبہ بنتا ہے اور پھر دماغ تک جاتا ہے

سٹروک کی اقسام۔
اسٹروک تین بڑے زمروں میں آتے ہیں:
عارضی اسکیمک اٹیک (TIA)،
اسکیمک اسٹروک، اور ہیمرجک اسٹروک۔
یہ زمرے مزید اسٹروک کی دیگر اقسام میں تقسیم ہوتے ہیں، بشمول:

ایمبولک اسٹروکتھرومبوٹک اسٹروکintracerebral اسٹروکsubarachnoid اسٹروک
آپ کے فالج کی قسم آپ کے علاج اور بحالی کے عمل کو متاثر کرتی ہے۔

تھرومبوٹک اسٹروک

جمنے کی وجہ سے دماغ میں شریان کا بند ہونا فالج کی سب سے عام وجہ ہے۔ دماغ کا وہ حصہ جو جمی ہوئی خون کی نالی سے فراہم ہوتا ہے پھر خون اور آکسیجن سے محروم ہو جاتا ہے۔ خون اور آکسیجن کی کمی کے نتیجے میں دماغ کے اس حصے کے خلیے مر جاتے ہیں اور جسم کا وہ حصہ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جسے وہ کنٹرول کرتا ہے۔ عام طور پر، دماغ کی چھوٹی خون کی نالیوں میں سے ایک میں کولیسٹرول کی تختی پھٹ جاتی ہے اور جمنے کا عمل شروع کر دیتی ہے۔

دماغ میں خون کی نالیوں کے تنگ ہونے کے خطرے کے عوامل وہی ہیں جو دل اور ہارٹ اٹیک میں خون کی نالیوں کو تنگ کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ ان خطرے والے عوامل میں شامل ہیں:

علاج

چونکہ اسکیمک اور ہیمرجک اسٹروک کے جسم پر مختلف وجوہات اور اثرات ہوتے ہیں، دونوں کو مختلف علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔دماغی نقصان کو کم کرنے اور ڈاکٹر کو اس قسم کے لیے موزوں طریقہ استعمال کرتے ہوئے فالج کا علاج کرنے کے قابل بنانے کے لیے تیزی سے تشخیص ضروری ہے۔ذیل کے حصے اسکیمک اسٹروک اور ہیمرجک اسٹروک کے علاج کے اختیارات کے ساتھ ساتھ دونوں اقسام کے لیے بحالی کے کچھ عمومی نکات کا احاطہ کرتے ہیں۔

اسکیمک اسٹروک
اسکیمک اسٹروک بند یا تنگ شریانوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ علاج دماغ میں خون کے مناسب بہاؤ کو بحال کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔علاج ایسی دوائیں لینے سے شروع ہوتا ہے جو جمنے کو توڑ دیتی ہیں اور دوسروں کو بننے سے روکتی ہیں۔ ایک ڈاکٹر خون کو پتلا کرنے والے ادویات جیسے اسپرین یا ٹشو پلاسمینوجن ایکٹیویٹر (TPA) کا انجیکشن لگا سکتا ہے۔ٹی پی اے جمنے کو تحلیل کرنے میں بہت موثر ہے۔ تاہم، فالج کی علامات شروع ہونے کے 4.5 گھنٹے کے اندر انجکشن لگنا ضروری ہے۔
فالج کی 5 انتباہی علامات کیا ہیں؟
فالج کی 5 انتباہی علامات:

چہرے، بازو یا ٹانگ میں اچانک بے حسی یا کمزوری
(خاص طور پر جسم کے ایک طرف)۔

اچانک الجھن یا بولنے یا سمجھنے میں دشواری۔

ایک یا دونوں آنکھوں میں اچانک بینائی کے مسائل۔

اچانک چلنے میں دشواری یا چکر آنا، توازن کھونا، یا کوآرڈینیشن کے ساتھ مسائل۔

بغیر کسی وجہ کے شدید سر درد۔

فالج کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ
آپ اپنے ڈاکٹر کو اس بات کا تعین کرنے میں مزید مدد کرنے کے لیے مختلف ٹیسٹوں سے گزر سکتے ہیں کہ آیا آپ کو فالج ہوا ہے یا کسی اور حالت کو مسترد کرنا ہے۔ ان ٹیسٹوں میں شامل ہیں:

خون کے ٹیسٹ
آپ کا ڈاکٹر خون کے کئی ٹیسٹوں کے لیے خون نکال سکتا ہے۔ خون کے ٹیسٹ اس بات کا تعین کر سکتے ہیں:

آپ کے خون کی شکر کی سطح اگر آپ کو انفیکشن ہےآپ کے پلیٹلیٹ کی سطح آپ کا خون کتنی تیزی سے جمتا ہے۔
ایم آر آئیMRI
اور سی ٹی اسکینCt scan
الیکٹروکاریوگرام (ECG یا EKG)
دماغی انجیوگرام
کیروٹائڈ الٹراساؤنڈ
ایکوکارڈیوگرام

Dr Nadeem Sarwar Family physician

Dr Nadeem Sarwar سوال : پولی سسٹک اووریز کیا ہیں؟جواب : عام زبان میں انڈہ دانیوں کا حجم بڑھ جانا اور انڈوں کی مقدار زیاد...
23/08/2023

Dr Nadeem Sarwar

سوال : پولی سسٹک اووریز کیا ہیں؟
جواب : عام زبان میں انڈہ دانیوں کا حجم بڑھ جانا اور انڈوں کی مقدار زیادہ لیکن سائز کم ہونا ۔ یوں کہہ لیں کہ زیادہ مقدار میں انڈے بننے کے باوجود ان کا کام ٹھیک سے نہیں ہو پاتا جسم میں

سوال: اس مرض کی علامات کیا ہیں ؟
جواب: موٹاپا ، ماہواری کا کم ہونا یا بلکل نہ ہونا، چہرے اور جسم پر بال آنا ، اور اکثر اوقات بے اولادی بھی

سوال : اس مرض کی تشخیص کیسے ہوتی ہے ؟
جواب: علامات کو دیکھتے ہوئے , مریض کو الٹراساؤنڈ تجویز کیا جاتا ہے ۔ یہاں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ الٹراساؤنڈ ماہر ڈاکٹرز سے کروایا جاۓ اور علاج کے لئے بھی بیماری کے ماہر ڈاکٹرز کے پاس جائیں ۔ الٹراساؤنڈ کے ماہر ڈاکٹرز کو ریڈیالوجسٹ کہتے ہیں اور مرض کی ماہرین گائنا کالوجسٹ ہیں ۔ اس کی تشخیص اور علاج کے معاملے میں غلطی اس مرض کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہے ۔

سوال: اس مرض کا بہترین علاج کیا ہے؟
جواب: اس مرض میں لائف سٹائل بدلنے اور خوراک میں تبدیلی لانے کی کوششیں کرنا انتہائی اہم ہے ۔ اگر آپ بیس سال سے کم عمر ہیں اور آپ کی علامات شدید نہیں تو زیادہ تر مریض صرف آگاہی اور زندگی گزارنے کے طریقوں میں تبدیلی لانے سے ہی علاج ممکن ہے۔
اگر آپ ادویات استعمال بھی کریں تب بھی لائف سٹائل بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
حکیمی ادویات اور وزن کم کرنے کے غلط طریقوں سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ ۔
علاج ایک اچھے ڈاکٹر سے شروع کر کے بار بار ڈاکٹر اور علاج تبدیل نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس مرض کا علاج ایک دن میں ممکن نہیں ۔
یاد رکھیں اس بیماری میں مکمل علاج اکثر ممکن نہیں ہوتا لیکن شدت میں کمی لائ جا سکتی ہے اور پیچیدگیوں سے بچاؤ بھی ممکن ہے ۔

سوال: کیا وجہ ہے کہ PCOs کے مریض پیچیدگیوں کی طرف چلے جاتے ہیں ؟
جواب: عطائ ڈاکٹرز سے ادویات لینا اور بے اولادی کا علاج غلط ادویات کے ذریعے سے کرنا لیکن اصل میں مرض کی وجہ پہچانتے ہوۓ سادہ طریقے نہ اپنانا ۔

سوال: کون سے خوراک PCOs کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے؟
جواب: میٹھی اشیاء ۔ میدے سے بنی ہوئی اشیاء ۔ میٹھے پھل ۔ دودھ ۔ چاول ۔ غرضیکہ plain carbohydrates سے بچنا ضروری ہے ۔

بہترین غذا ہے پروٹین ، انڈے ، اناج کم مقدار میں ، پنیر ، نٹس، اور زیادہ فائبر والی اشیاء ۔

یہ بات اہم ہے کہ غذا اور ورزش کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنے کے بعد اس پر اچھے سے عمل کرنا اور یہ جان لینا کہ لائف سٹائل بدلنا اور اس پر قائم رہنا بے حد ضروری ہے ۔
۔

1: ہڈیوں کی تعداد: 206 2: پٹھوں کی تعداد: 639 3: گردے کی تعداد: 2 4: دودھ کے دانتوں کی تعداد: 20 5: پسلیوں کی تعداد: 24 ...
07/07/2023

1: ہڈیوں کی تعداد: 206
2: پٹھوں کی تعداد: 639
3: گردے کی تعداد: 2
4: دودھ کے دانتوں کی تعداد: 20
5: پسلیوں کی تعداد: 24 (12 جوڑے)
6: دل کے چیمبرز کی تعداد: 4
7: سب سے بڑی شریان: شہ رگ
8: نارمل بلڈ پریشر: 120/80 ایم ایم ایچ جی

9: خون کا پی ایچ: 7.4
10: ریڑھ کی ہڈی میں ریڑھ کی ہڈی کی تعداد: 33
11: گردن میں ریڑھ کی ہڈی کی تعداد: 7
12: درمیانی کان میں ہڈیوں کی تعداد: 6
13: چہرے پر ہڈیوں کی تعداد: 14
14: کھوپڑی میں ہڈیوں کی تعداد: 22
15: سینے میں ہڈیوں کی تعداد: 25
16: بازو میں ہڈیوں کی تعداد: 6
17: انسانی بازو میں پٹھوں کی تعداد: 72
19: قدیم ترین رکن: چمڑا
20: سب سے بڑی خوراک: جگر
21: سب سے بڑا خلیہ: مادہ بیضہ
22: سب سے چھوٹا خلیہ: سپرم سیل
23: سب سے چھوٹی ہڈی: درمیانی کان کی رکاب
24: پہلا ٹرانسپلانٹ شدہ عضو: ایک گردہ
25: پتلی آنت کی اوسط لمبائی: 7 میٹر
26: بڑی آنت کی اوسط لمبائی: 1.5 میٹر
27: نوزائیدہ بچے کا اوسط وزن: 3 کلوگرام
28: ایک منٹ میں دل کی دھڑکن: 72 بار
29: جسمانی درجہ حرارت: 37 °C
30: خون کا اوسط حجم: 4 سے 5 لیٹر
31: خون کے سرخ خلیوں کی عمر: 120 دن
32: سفید خون کے خلیات کی عمر: 10 سے 15 دن
33: حمل کی مدت: 280 دن (40 ہفتے)
34: انسانی پاؤں کی ہڈیوں کی تعداد: 33
35: ہر کلائی میں ہڈیوں کی تعداد: 8
36: ہاتھ کی ہڈیوں کی تعداد: 27
37: سب سے بڑا اینڈوکرائن غدود: تھائرائڈ گلینڈ
38: سب سے بڑا لمفیٹک عضو: تللی
40: سب سے بڑی اور مضبوط ہڈی: فیمر
41: سب سے چھوٹا پٹھوں: سٹیپیڈیئس (درمیانی کان)
41: کروموسوم نمبر: 46 (23 جوڑے)
42: نوزائیدہ بچے کی ہڈیوں کی تعداد: 306
43: خون کی واسکاسیٹی: 4.5 سے 5.5 تک
44: یونیورسل ڈونر بلڈ گروپ: O
45: یونیورسل ریسیور بلڈ گروپ: AB
46: سب سے بڑا leukocyte: monocyte
47: سب سے چھوٹی leukocyte: lymphocyte
48: خون کے سرخ خلیات کی تعداد میں اضافے کو پولی گلوبولی کہتے ہیں۔
49: جسم کا بلڈ بینک ہے: تللی
50: زندگی کے دریا کو خون کہا جاتا ہے۔
51: عام خون میں کولیسٹرول کی سطح: 100 ملی گرام/ڈی ایل
52: خون کا مائع حصہ ہے: پلازما
تُو پاک ہے، اے رب، تو کتنا عظیم ہے۔
(اللہ نے سب کچھ کامل بنایا)
Dr Nadeem Sarwar

Address

Zubaida Sarwar Family Hospital Pasrur Mohala Rahman Pura Pasrur , Hameeda Bashir Hospital Daska
Pasrur
490050

Opening Hours

Monday 09:00 - 13:00
16:00 - 22:00
Tuesday 09:00 - 13:00
16:00 - 22:00
Wednesday 09:00 - 13:00
16:00 - 22:00
Thursday 09:00 - 13:00
16:00 - 22:00
Friday 09:00 - 13:00
17:00 - 22:00
Saturday 09:00 - 13:00
16:00 - 21:00

Telephone

+923468734285

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Nadeem Sarwar Family physician posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr Nadeem Sarwar Family physician:

Videos

Share

Category