Inspired Thoughts

Inspired Thoughts Inspired Thoughts is a community dedicated to spreading positivity and empowerment. Join us on this journey of self-discovery and growth!

We share inspiring quotes, personal stories, interesting ideas to help you cultivate a mindful and fulfilling life.

07/07/2025

لہجوں کو سمجھ لیتے ہیے ہم
لیکن ہم کسی کو شرمندہ نہیں کرتے۔۔۔

03/07/2025
اگر واک کرنا روزانہ کا معمول نہیں بنا پائے تو وِیک اینڈ کے دو دنوں میں ہی سہی، خوب لمبی واک مار لیا کریں۔ دورانِ خون وال...
13/02/2025

اگر واک کرنا روزانہ کا معمول نہیں بنا پائے تو وِیک اینڈ کے دو دنوں میں ہی سہی، خوب لمبی واک مار لیا کریں۔ دورانِ خون والی گاڑی کے ایکسلریٹر پر دباؤ بڑھا کر اس گاڑی کو بھگانا ضروری ہے۔ خون کو بدن کی نس نس تک پہنچانا صحت کی طرف لوٹ جانا ہے۔

خون میں جگہ بہ جگہ گانٹھیں پڑ جاتی ہیں، بلڈ کلاٹس کھڑے ہو جاتے ہیں۔ یہ واک کرنے سے ٹوٹتے ہیں۔ دماغ کی باریک ترین شریانوں تک خون پہنچتا ہے تو طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے، ڈیپریشن چھٹ جاتا ہے، صحت مند، مثبت، اور تخلیقی خیالات کی یلغار سی ہونے لگتی ہے۔ مُوڈ یکسر بدل جاتا ہے۔ مسائل کے نت نئے حل نظر آنے لگتے ہیں، اور چڑچڑاہٹ جاتی رہتی ہے۔

پیدل چلنے یا تھوڑی دیر بیڈ منٹن وغیرہ کھیلنے جیسی ایکٹوٹی کو خوب celebrate کر کے یوں انجام دیں جیسے یہ بہت ضروری (unavoidable) کام ہو جس بِنا آپ کا گذارا ممکن نہیں۔ نتیجتاً آپ دیکھیں گے کہ گھر میں جھگڑے کم ہو جاتے ہیں۔ ایک دوسرے سے الجھنے کی بجائے، ہنسی خوشی اور جوش و خروش والی فضا پیدا ہوتی ہے۔

آج کی مصروف زندگی میں پیدل چلنے کو وقت نکالنا خوبصورت ترین جہاد ہے۔ بدن کے تھکے ہارے کیمیائی نظام اندر بھونچال آجاتا ہے۔ دل سے جڑی شریانوں میں لہو کی گردش کا میسر آنا گویا زندگی کے مہ و سال کا بڑھ جانا ہے۔

آپ یقین جانیں، ہمارے ہاں ایک ہزار افراد میں سے کوئی نو سو افراد اس نوع کی لاشعوری خود کشی کرنے میں مصروفِ عمل ہیں، ورنہ پاکستان میں صحت مند زندگی کی اوسط عمر 58 برس نہ ہوتی۔

ایسا کیوں ہے کہ جرمنی یا امریکہ جیسے ممالک میں ہم 80 اور 90 سالہ بندے کو جوگنگ کرتا ہوا دیکھتے ہیں؟ روزانہ آٹھ کلومیٹر سائیکل چلانے والے 90 سالہ نوجوان وہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔

پاکستان سے متعلق سٹڈیز اور اعدادوشمار کیمطابق یہاں قبل از وقت موت کے بڑے اسباب میں سرِفہرست coronary artery disease ہے، یعنی دل کی شریانوں میں خون کا مناسب مقدار میں نہ پہنچنا۔ اس میں چکنائی سے بنی مرغن غذائیں اور مصالحہ جات کا استعمال تو کنٹریبیوٹ کرتے ہی ہیں، واک کلچر یا فزیکل ایکسرسائز کی کمی "سونے پر سہاگے" کا کام کرتی ہے۔

پچھلے دنوں معروف استاد سکندر حیات بابا نے ایک مختصر پوسٹ لگائی جس کا متن قابلِ توجہ ہے:

"کل رات میں نے امراضِ قلب والے وارڈ میں جو کچھ دیکھا چشم کشا ہے۔ اب اگر مجھ میں حیا ہوئی تو روزانہ آدھ گھنٹہ لازمی پیدل چلا کروں گا، چاہے کانٹوں پر چلنا پڑے۔ بازاری اشیاء سے پرہیز کروں گا۔ خود اپنے گھر میں بنی زیادہ چکنائی اور مرچ مصا لحہ والی چیزیں بھی نہیں کھاؤں گا۔ سوفٹ ڈرِنکس سے اتنا دور رہوں گا گویا شراب کی طرح حرام ہو۔ صرف سلاد اور ہری بھری سبزیاں کھاؤں گا، وہ بھی کوشش کر کے زیادہ تر کچی، یا پھر جو زیادہ جلائی گئی نہ ہوں۔ رات کسی صورت بارہ بجے کے بعد نہیں جاگوں گا، چاہے جاگنے پر مجھے انعام مل رہا ہو ۔ نماز کی ہر صورت پاپندی کروں گا۔ "

المختصر، واک کرنے سے دل کی صحت میسر آتی ہے جسے طبّی زبان میں cardiovascular fitness کہتے ہیں، اور پھیپھڑوں کی صحت جسے pulmonary fitness کہتے ہیں۔

ایک طالب علم کے لیے واک کرنا کھانا کھانے سے زیادہ اہم شے ہے۔ سُست پڑے رہنے سے آدھے دماغ تک خون پہنچتا ہے۔ ذہن پڑھائی جیسی پیچیدہ مشقّت گوارا کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ نیز، پڑھا ہوا، یاد کیا ہوا مواد دماغ کی تختی پر جم کر نہیں دیتا۔

بچوں کو بتائیں کہ برین سَیلز پر ایسی پڑھائی کا نقش گہرا نہیں ہو پاتا۔ سٹڈیز میں مشغول بچہ اگر یہ کہتا نظر آئے کہ مجھے پڑھا ہوا سبق بھول جاتا ہے تو اُسے بادام کھلانے سے زیادہ کچھ دیر کھیل کُود والا ایکسپوژر دینا ضروری ہے۔

کم سے کم کچھ دیر ذرا تیز قدموں چلنا نماز کی طرح فرض خیال کریں۔

امریکہ میں محکمہ صحت اپنے شہریوں کو تجویز کرتا ہے کہ صحت مند رہنے کو 10 ہزار steps روزانہ پیدل چلا کریں۔ اب موٹے موٹے امریکی اس بات پر کتنا عمل کرتے ہیں، اس سے ہمیں غرض نہیں، تاہم میں نے اپنے ہاں ایک اچھی رُوٹین یوں استوار کی کہ پہلے پہل ذہن کو اعدادوشمار کے ساتھ hook کر کے، ذرا ناپ تول کر واک کرنا شروع کی۔

نوٹ کیا کہ ذرا مناسب رفتار سے چلوں تو میں چار منٹوں میں 1000 قدم پورے کر لیتا ہوں۔ یعنی آٹھ منٹ میں دو ہزار قدم، اور 12 منٹ میں تین ہزار قدم۔ یعنی 24 منٹوں میں 6 ہزار قدم ـــــــ لگ بھگ 40 منٹوں میں دس ہزار قدم بہ آسانی پورے ہو جاتے ہیں۔ گویا 10 ہزار steps کا سادہ سا مطلب ہے 40 منٹ کی واک۔ آپ چل پڑیں تو اتنے وقت کا احساس ہی نہیں ہوتا۔

آپ کے گھر میں جو افراد ضعیف ہیں، وہ یہ ٹارگٹ دو یا تین حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ صبح سے ظہر تک کے بیچ کسی طور 5 ہزار قدم پورے کرائے جا سکتے ہیں۔ یعنی سات آٹھ منٹ کی واک بنتی ہے۔ پھر عصر سے مغرب کے بیچ۔ پھر مغرب کے بعد کھانے سے پہلے یا کچھ دیر بعد۔

زندگی میں سکون اور خوشی کا مطلب ہے صحت مند ہونا۔ ایک غریب مگر صحت مند فرد ہی اپنی غربت سے لڑ سکتا ہے، اور ایک صحت مند امیر ہی اپنی امارت کا لطف اُٹھا سکتا ہے۔

ایمان کے بعد صحت اِس زندگی کی سب سے بڑی دولت ہے۔ ایمان کا مطلب ہے بعد از موت جی اُٹھنے اور اپنے کیے پر خدا کی عدالت کا سامنا کرنے کے احساس کے ساتھ جینا۔ جبکہ صحت کا مطلب ہے دستیاب وسائل اور وقت کو استعمال میں لانے کی طاقت و صلاحیت۔

صحت کی قدر کریں، اور روزانہ کچھ دیر پیدل چلنا اپنا معمول بنائیں۔ یہ واک کلچر اپنی زندگی میں یوں اپنائیں کہ دنیا آپ کے دیکھا دیکھی اس کلچر کو اپنانا شروع کر دے۔ یوں آپ کی واک ripple effect پیدا کرے گی ـــــــ ایک لہردار حلقہِ تاثیر! یہ واک صدقہ جاریہ بن جائے گی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہمایوں تارڑ

🐅ایک شیر کی خنزیر سے ملاقات ہوئی۔🐖خنزیر نے کہا: "مجھ سے لڑو!"شیر نے جواب دیا: "تم ایک خنزیر ہو اور میرے لائق نہیں ہو۔ اگ...
27/11/2024

🐅ایک شیر کی خنزیر سے ملاقات ہوئی۔
🐖خنزیر نے کہا: "مجھ سے لڑو!"
شیر نے جواب دیا: "تم ایک خنزیر ہو اور میرے لائق نہیں ہو۔ اگر میں تمہاری بات مان کر تمہیں قتل کر دوں، تو کہا جائے گا کہ شیر نے خنزیر کو قتل کیا اور یہ کوئی فخر کی بات نہیں ہے، اور اگر مجھ سے کوئی نقصان پہنچا تو یہ میرے لئے عار ہوگا!"
خنزیر نے کہا: "اگر تم نے ایسا نہ کیا، تو میں جا کر درندوں کو بتاؤں گا کہ تم نے مجھ سے لڑنے کی ہمت نہیں کی!"
شیر نے کہا: "تمہارا جھوٹ برداشت کرنا میرے لئے آسان ہے بجائے اس کے کہ میں اپنی داڑھی کو تمہارے خون سے رنگ دوں!"

🤔 بعض لوگ اس قابل نہیں ہوتے کہ ان سے دشمنی کی جائے!
🤔 کچھ لڑائیاں ایسی ہیں جن کو جیتنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ان میں نہ اترا جائے۔
🤔جب آپ نیچ لوگوں سے ان کے طریقے سے لڑتے ہیں تو آپ ان کے ساتھ برابر ہو جاتے ہیں!

ایک انجینئر گھومنے گئے ۔۔۔ شام کو وہ ایک ریسٹورنٹ میں پیزا کھانے چلے گئے۔۔ اُنہوں نے مینو دیکھ کر 9 انچ کا ایک پیزا آرڈر...
27/11/2024

ایک انجینئر گھومنے گئے ۔۔۔
شام کو وہ ایک ریسٹورنٹ میں پیزا کھانے چلے گئے۔۔ اُنہوں نے مینو دیکھ کر 9 انچ کا ایک پیزا آرڈر کر دیا۔

کچھ دیر بعد ویٹر 5-5 انچ کے دو گول پیزا لے کر انجینئر کے سامنے پیش ہوا اور کہا۔۔
سر۔۔۔9 انچ کا پیزا دستیاب نہیں ہے،
اس لیے ہم آپ کو 5- 5 انچ کے دو پیزا دے رہے ہیں، جس سے آپ کو 1 انچ کا پیزا اضافی مفت مل رہا ہے۔

انجینئر نے بڑے پیار سے ویٹر سے کہا کہ ریسٹورنٹ کے مالک کو بلائے۔
جب ریسٹورنٹ کا مالک آیا تو انجینئر نے اس سے بڑے پیار سے پوچھا کہ
"آپ کتنے پڑھے لکھے ہیں؟"
مالک نے کہا،
"سر میں پوسٹ گریجوئیٹ ہوں۔" انجینئر نے پھر پوچھا کہ
"ریاضی کہاں تک پڑھی ہے؟"
مالک نے کہا، "سر گریجویشن تک "

تب انجینئر نے کہا کہ
"کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ ریاضی میں ایک دائرے کا رقبہ نکالنے کا کیا فارمولا ہے؟"

مالک نے کہا، "سر 'πr²'"
انجینئر نے کہا،
"ٹھیک ہے"

پھر انہوں نے کہا، " π = 3.142857 ہے اور r دائرے کا ریڈیئس ہے۔"

"میں نے آپ کو 9 انچ ڈائمیٹر کا پیزا آرڈر دیا تھا، جس کا رقبہ فارمولا کے مطابق 63.64 مربع انچ ہوتا ہے۔
کیا میں صحیح ہوں؟"

مالک نے کہا،
"جی! بالکل صحیح ہیں!"

اب انجینئر نے کہا۔۔۔
"آپ نے مجھے 5-5 انچ کے دو پیزا یہ کہہ کر دیے ہیں کہ
آپ کو 1 انچ پیزا مفت دیا جا رہا ہے،
اب آپ 5 انچ کے ایک پیزا کا رقبہ نکالئیے"

رقبہ نکالا گیا -
جو آیا
"19.64 مربع انچ"
یعنی 2 پیزا کا رقبہ 39.28 مربع انچ!!

پھر انجنئیر نے کہا کہ
"اگر آپ مجھے 5 انچ کا ایک تیسرا پیزا بھی دیتے ہیں، تب بھی میں گھاٹے میں ہی رہوں گا اور آپ کہہ رہے ہیں کہ مجھے 1 انچ کا پیزا مفت دیا جا رہا ہے"۔

ریسٹورنٹ کے مالک بے بیچارے سے کوئی جواب نہ بن سکا۔۔
آخر میں اس نے انجنئیر کو 5-5 انچ کے 4 پیزا دے کر اپنی جان چھڑائی۔۔۔

انجینئیر کی عظمت کو سمجھیں ۔۔۔۔ 😀

ایسی جگہ مت دیکھو جو اب تمہاری نہیں ہے،اپنے دل پر تھوڑا سا رحم کرو۔😒
09/10/2024

ایسی جگہ مت دیکھو جو اب تمہاری نہیں ہے،
اپنے دل پر تھوڑا سا رحم کرو۔😒

پڑھنے کیلئے پاس اتنے پیسے نہیں تھے اس لئے زمین فروخت کرکے پڑھا، فارن سے پی ایچ ڈی کرلی۔واپس کابل آیا، سوچ رہا تھا اتنا س...
08/10/2024

پڑھنے کیلئے پاس اتنے پیسے نہیں تھے اس لئے زمین فروخت کرکے پڑھا، فارن سے پی ایچ ڈی کرلی۔
واپس کابل آیا، سوچ رہا تھا اتنا سارا پڑھ لیا ہے اب تو صدر کے بعد سب سے بڑی کرسی مجھے ملے گی!
کافی عرصہ نوکری کیلئے دفتروں کی خاک چھانی، نوکری نہیں ملی۔ کچھ تو کرنا تھا اس لئے ایک کار سروس سٹیشن کھولا۔ رشتہ داروں نے خوب مذاق اڑایا مگر میں اپنے آپ کو اور گھر والوں کو تسلی دیتا رہا کہ سب بہتر ہو جائے گا۔
سروس سٹیشن بہت خستہ حال تھا۔ شیشوں کے بجائے پلاسٹک کا سہارا لیا، کابل کی یخ بستہ اور تیز و تند ہوائیں آئے روز پلاسٹک اڑا لے جاتے اور مجھے ہر روز نئے پلاسٹک خریدنے پڑتے۔
چچا زاد بھائیوں کو میرے نئے کام سے کافی راحت محسوس ہوتی تھی۔
آئے روز خوبصورت کاریں لاتے اور مجھ سے دھلاتے تھے اگرچہ میرے ساتھ اور بھی لوگ کام کرتے تھے مگر ان کی کاریں ہمیشہ میں خود صاف کرتا تھا۔
سخت سردی کا موسم تھا۔ کابل کی یخ بستہ ہوائیں جسم کے آرپار گزرتی تھی میں پلاسٹک والی کھڑکی سے باہر کا منظر دیکھ رہا تھا۔ چچا زاد آئے گاڑی کھڑی کی اور صفائی کا کہا۔
میں نے دیکھا گاڑی اندر سے پوری طرح گوبر، گھاس سے بھری پڑی ہے۔
خدا جانے مگر میرا گمان یہ تھا کہ یہ انھوں نےخود ہی جان بوجھ کے گندی کی ہے تاکہ میں صاف کروں اور وہ دیکھ کر سکون پائے!
میرے ساتھ کام کرنے والے گاڑی کی طرف لپکے، میں نے انھیں منع کیا، مطلب یہ تھا کہ اب چچا زاد بھائی ہے وہ تو صرف اس لئے آیا ہے کہ مجھے صفائی کرتے ہوئے دیکھے۔ میں نے بھائی کو بٹھایا اور ان کیلئے چاہے کا آرڈر دیا۔
اور خود گاڑی کی واش کرنے لگا۔
کام بہت سخت تھا، میری آنکھیں بھر آئیں مگر کام کرتا رہا اور ان کی گندی گاڑی صاف کی۔

چچا زاد بھائی چائے کا کپ ہاتھ میں پکڑے باہر آئے اور کہا اچھی طرح صاف کرنا! اگر سچ پوچھے تو بہت ہی کھٹن حالت تھی مگر میں نہیں چاہتا تھا کہ بھائی کے امیدوں پر پانی پھیروں۔

*کچھ دنوں بعد*

کار اچھی طرح دھوئی، کار کا مالک کافی مضطرب تھا. میں نے سوچا شاید گاڑی اچھی طرح صاف نہیں ہوئی ہے۔ میں نے پوچھا بھائی کیا بات ہے اپ اتنے پریشان کیوں؟ انھوں نے کہا میں طالب علم ہوں اور میرا امتحان ہے۔
عجیب بات یہ تھی کہ وہ معاشیات کا طالب علم تھا اور دوسری طرف میں نے معاشیات میں پی ایچ ڈی کر رکھی تھی
میں نے پوچھا کس مضمون کا پرچہ ہے؟
انھوں نے کہا “اکاؤنٹنگ"
میں نے کہا تم سامنے اس روم میں جاؤ میں آتا ہوں۔
میں نے انھیں چھ ماہ کا سبق پندرہ منٹ میں سمجھا دیا!
کہا یہ گاڑی آپ نے دھوئی ہے؟
میں نے کہا ہاں جی! زندگی ہے کام تو کرنا ہے نا!
میں نے انھیں اپنی پڑھائی کے بارے میں بتایا
وہ حیران تھا!
اب وہ ضد کرنے لگا کہ آپ کو میرے ساتھ چلنا ہوگا، ہماری یونیورسٹی کے وی سی میرے دوست ہیں۔
میں ان سے بات کرتا ہوں وہ آپ کو ضرور نوکری دے گا۔
میں ان کے ساتھ چلنے لگا تو انھوں نے میرے میلے کچلے کپڑے دیکھ کر استفسار کیا کوئی اور کپڑے نہیں ہے آپ کے پاس؟
میں نے کہا نہیں، مجھے پتہ ہے نوکری کسی نے دینی نہیں یہ تو بس آپ ضد کر رہے ہیں اس لئے تمہارے ساتھ جانے لگا ہوں۔
گیلے کپڑے زیب تن کئے ہوئے میں وی سی آفس کے ایک کونے میں کھڑا ہوگیا۔ آفس میں قیمتی فرنیچر رکھا ہوا تھا مگر میرا دل نہیں کر رہا تھا کہ اس پر پر بیٹھوں۔
وی سی مجھے مستری سمجھا، میں نے ایک کپڑا لیا صوفے پر رکھا اور بیٹھ گیا۔
طالب علم نے میری کہانی انھیں سنائی۔ انھوں نے تمسخرانہ نظروں سے مجھے گھورا۔
جان چھڑانے کی خاطر انھوں نے کہا تم ڈیمو کیلئے تیاری کرو ہم تمہیں کال کریں گے۔
میں نے کہا میں ابھی بھی ڈیمو کیلئے تیار ہوں!
انھیں میرا یہ انداز اچھا نہیں لگا مگر پھر بھی انھوں نے فون اُٹھایا، سب ٹیچرز کو اس کلاس روم میں بلاؤ کہو ڈیمو ہے!
انھوں نے مجھے ایک مارکر پکڑایا میں نے دو مارکر اور مانگے۔
کلاس پوری طرح بھری تھی۔ میں نے سلام کیا۔ میرے کپڑے دیکھ کر تمام طلبہ مسکرا رہے تھے۔ حکم ہوا آپ ڈیمو شروع کریں۔
میں نے کہا کس موضوع پر لیکچر دوں؟
کہا آپ کی مرضی!
میں نے معاشیات کے دس موضوعات بورڈ پر لکھے۔
میری خوبصورت لکھائی بورڈ پر کافی بھلی دکھائی دے رہی تھی،۔
میں نے کہا اس میں کون سے موضوع پر بات کروں؟
انھوں نے کہا دوسرے نمبر والا ٹاپک،
میں نے اس موضوع کو مزید کلاسیفائی کیا۔ پھر ان کی طرف دیکھ کر کہا اب ان میں کونسا موضوع ٹھیک رہے گا؟
پورا بورڈ بھر دیا. دو ساتھ جوڑے ہوئے بورڈ بھر گئے۔
اچانک تالیاں بجنے لگییں۔ میں نے مڑ کے پیچھے دیکھا پوری کلاس کھڑی تھی اور تالیاں بجا رہی تھی اور ان کے سامنے میں، میلے کپڑوں میں کھڑا تھا۔
وی سی نے کہا! ہاں بھائی بتاؤ کتنی تنخواہ لو گے؟
اور مجھے نوکری مل گئی
میں نے مشین کی طرح کام کیا۔ ماہ کے آخر میں مجھے یونیورسٹی بیسٹ ٹیچر کے ایوارڈ کے ساتھ اچھی خاصی تنخوا ملی۔ سب سے زیادہ تنخواہ اس یونیورسٹی میں پچاس ہزار افغانی تھی، پر مجھے ایک لاکھ بیس ہزار پر رکھ لیا گیا۔ اس کے بعد امریکہ یونیورسٹی، فنانس منسٹری ، بین الاقوامی کانفرنسوں اور دنیا میں کئی یونیورسٹیوں میں کام کرنے کے مواقع ملے۔ میری سروس سٹیشن کے ایک سال کنٹریکٹ ابھی ختم نہیں ہوا تھا اور میں نے تیس ممالک دیکھ لیے۔ میں آج بھی اپنے چچا زادوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا ہوں
وہ بھی میرا بہت احترام کرتے ہیں اور نام کے ساتھ “صاحب” ضرور کہتے ہیں۔
*میں خدا سے خوش ہوں۔*💯👉
*زندگی کے سامنے کبھی ہتھیار مت ڈالیں۔ زندگی کے میدان میں اتار چڑھاو آتے ہی رہتے ہیں۔ ہمیشہ آنے والے کل کیلئے پرامید رہیں۔ کبھی کوئی کام کرتے ہوئے شرماتے نہیں".*

* زندگی میں کوئی کام چھوٹا اور بڑا نہیں ہوتا، البتہ کام کے طریقے چھوٹے اور بڑے ضرور ہوتے ہیں۔

منقول

08/10/2024

کبھی خاموش رہ کر لوگوں کے رویوں کو محسوس کریں
یقین جانیے آپ بہت سارے غلط فیصلوں سے بچ جائیں گے🌿🌻

ڈپریشن دراصل دماغ کا بھیجا گیا حفاظتی سگنل ہے ، کہ آپ جو کردار ادا کر رہے ہیں ، اس سے وہ تھک چکا ہے ، اسے بدلیں یا پھر پ...
08/10/2024

ڈپریشن دراصل دماغ کا بھیجا گیا حفاظتی سگنل ہے ، کہ آپ جو کردار ادا کر رہے ہیں ، اس سے وہ تھک چکا ہے ، اسے بدلیں یا پھر پریشان ہی رہیں

جم کیری

07/10/2024

وَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ اِلَّا رَحۡمَةً لِّـلۡعٰلَمِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت ہی بنا کر بھیجا ہے

07/10/2024

Grow your page here below 5k followers.

Address

Peshawar Hayatabad
Peshawar
25000

Opening Hours

Monday 15:00 - 23:30
Tuesday 15:00 - 23:30
Wednesday 15:00 - 23:30
Thursday 15:00 - 23:30
Friday 15:00 - 23:30
Saturday 15:00 - 23:30

Telephone

+923013999205

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Inspired Thoughts posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share