One click on line pharmacy Peshawar

One click on line pharmacy Peshawar we deals all kind of medicine to Deliver at your door with in 24 hours All kind of medicine with just one click for 24hours 7day a week

29/10/2023

‏لوگوں سے اسی رفتار سے بات کر کے دیکھیں
جس رفتار سے آپ نماز میں سورۃ الفاتحہ پڑھتے ہیں کوئی بھی آپ کی بات نہیں سمجھے گا اور آپ بادشاہوں کے بادشاہ کے ساتھ اس اندازمیں بات کرتے ہیں😢
نماز میں سورہ الفاتحہ کو بلکہ ہر ہر لفظ کو سمجھ کر پڑھیں آپ کی روح کو سکون مل جائے گا✨💛

منقول

فجر بخیر

25/10/2023

اصل جنگ کیا ہے؟
بیت المقدس تین مذاہب کی مقدس جگہ
مسلمانوں کا قبلہ اول
عیسائیوں کے لئے یسوع کی جائے ولادت
یہودیوں کے لئے ہیکل سلیمانی
شروع کرتے ہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے۔ جن کے دو بیٹے تھے اسماعیل اور اسحاق۔
اسحاق علیہ السلام کے بیٹے تھے حضرت یعقوب۔
یہیں سے کہانی شروع ہوتی ہے اسرائیل کی۔ اسرائیل یعنی اللہ کا بندہ۔ اور یہ لقب حضرت یعقوب علیہ السلام کو دیا گیا۔
حضرت یوسف علیہ السلام نے جب کفیل مصر بنے تو آپ کو حکم ہوا کہ اپنے تمام خاندان یعنی آل یعقوب کو مصر بلایا جائے۔ اور مصر کی سرزمین کا ایک مخصوص حصہ ان کے لئے مختص کیا گیا۔ اور اللہ کی طرف سے کہا گیا کہ اے آل یعقوب اس سرزمین میں تمھارے لئے برکتیں ہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام بارہ بھائی تھے اسی لئے اللہ تعالی نے ان کے لئے بارہ چشمے جاری کیے۔ اور یوں اس سرزمین کا نام حضرت یعقوب کے لقب سے اسرائیل پڑگیا۔ جسے آج یروشلم بھی کہا جاتا ہے۔
آپ کی نسل سے کم و بیش ستر ہزار انبیائے کرام آئے۔
حضرت یوسف کے بھائی یہودا کی نسل آگے بڑھی تو اس میں سے آنے والے تمام بنی اسرائیلی یہودی کہلائے۔
وقت گزرتا گیا اور حضرت موسی علیہ السلام کا دور آیا۔ جب فرعون نے مصر کی زمین آپ پر تنگ کی تو بنو اسرائیل کے ساتھ آپکو مصر سے نکلنا پڑا۔
اس دوران بنی اسرائیل پر اللہ تعالی کی بہت سے کرم نوازیاں بھی ہوئیں، جس میں من و سلوی، چشموں کی بہتات، مچھلیوں کے شکار کا ذکر قرآن پاک سے بھی ملتا ہے۔ اور وہیں ہمیں ایک گائے کا ذکر بھی ملتا ہے، جس کے لوتھڑے سے مردے نے اللہ کے حکم سے زندہ ہوکر اپنے قاتل کا بتایا۔ اس گائے کی نشانیاں اللہ تعالی نے قرآن پاک میں بیان فرمائیں۔ جوکہ ایک سرخ مائل رنگت کی گائے تھی اور ایسی گائے آج بھی یہودیوں کے نزدیک مقدس مانی جاتی ہے۔
حضرت موسی علیہ السلام کے بعد دیگر نبی آئے۔ اس دوران میں حضرت موسی علیہ السلام اور ان کے دور کی کچھ باقیات، تورات، من و سلوی کا کچھ حصہ بنی اسرائیل نے ایک صندوق میں محفوظ کرلیا۔ یہ اللہ کی طرف حضرت آدم کو دیا گیا ایک خاص صندوق تھا جو نسل در نسل نبیوں کے پاس رہا۔ جسے قرآن میں تابوت سکینہ کے نام پکارا گیا ہے۔ اور یہ یہودیوں کو اپنی جان سے ذیادہ عزیز ہے۔
حضرت داؤد نے جب جالوت کو ہرا کر اس سے تابوت سکینہ حاصل کیا تو یوں بنی اسرائیل نے انہیں نبی تسلیم کرلیا۔ اور حضرت داؤد علیہ السلام اس صندوق کی حفاظت کے لئے ایک ہیکل تعمیر کروانا شروع کیا جو کہ انکی زندگی میں مکمل نہ ہوسکا۔ ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنوں کی مدد سے اس کو مکمل کروایا اور اسی دوران میں آپکی بھی وفات ہوگئی۔
اسی وجہ سے اسے ہیکل سلیمانی کہا جاتا ہے۔
بعد ازاں بابل کے باشاہ بخت نصر نے اسرائیل پر حملہ کیا اور ہیکل سلیمانی کو بھی گرا دیا۔ اور تابوت سکینہ بھی اپنے ساتھ لے گیا۔
سیپرس دی گریٹ نے دوبارہ یہ شہر حاصل کیا۔ یہودیوں کو دوبارہ یہاں آباد کیا اور تابوت سکینہ کو بھی واپس لایا گیا۔ ہیکل سلیمانی ایک دفعہ پھر تعمیر کیا گیا۔
پھر وقت گزرا اور حضرت عیسی علیہ السلام کی آمد ہوئی۔ جنہیں نعوذبااللہ یہودیوں نے دجال، ناجائز اور کیا کیا لقب دیئے۔ یہاں سے یہودیوں میں سے دو الگ قومیں ہوگئیں ایک یہودی اور دوسرے عیسائی۔
یہودیوں نے سازش کرکے حصرت عیسی علیہ السلام کو صلیب پر چڑھانا چاہا اور اللہ تعالی نے انہیں اپنے پاس اٹھالیا۔
اس کے بعد یہودیوں اور عیسائیوں میں کئی چھوٹی موٹی جنگیں ہوئیں۔ پھر عیسائی رومی بادشاہ ٹائیٹس نے اس شدت سے یروشلم پر حملہ کیا کہ اس پورے علاقے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ ہیکل سلیمانی کو گرادیا۔ جس کی صرف ایک دیوار اس وقت اپنی اصلی حالت میں موجود ہے جسے دیوار گریہ کہاجاتا ہے۔ جہاں یہودی جاکر تورات کی تلاوت کرتے ہیں اور گریہ و زارہ کرتے ہیں۔ تابوت سکینہ بھی نہ جانے کہاں غائب ہوگیا۔
ٹائٹس کے حملے کے بعد یہودی آخری نبی کے انتظار میں تھے۔ کیونکہ اللہ پاک کا ان سے وعدہ تھا کہ انہیں پھر عروج بخشا جائے گا۔
اس وعدہ کا ذکر سورہ البقرہ میں بھی موجود ہے کہ

"اے بنی اسرائیل، ان نعمتوں کو یاد کرو جو تم پر کی گئیں، اور اپنا وعدہ پورا کرو (ایمان لاو) تاکہ ہم بھی اپنا وعدہ پورا کریں۔"

قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہیکل سلیمانی کی تین دفعہ تعمیر ہوگی۔ جوکہ دو دفعہ ہوچکی ہے۔
یہودی اپنے مسیحا اور آخری نبی کے انتظار میں تھے کہ ٹائیٹس کے حملے کے پانچ سو سال بعد نبی آخرالزمان کی ولادت ہوئی۔ یہاں یہودیوں کو یہ جھٹکا لگا کہ سارے نبی حضرت اسحاق کی نسل سے ہیں تو آخری نبی حضرت اسماعیل کی نسل سے کیونکر آگئے۔۔۔ اور انہوں نے ایمان لانے سے انکار کردیا۔
مسلمانوں کے لئے بھی وہ انبیاء کی ہی نشانی تھی اسی لئے ہیکل سلیمانی کو بیت المقدس کا نام دیا گیا۔
اسلام کے آغاز میں یہودیوں کو قائل کروانے کی خاطر ہی بیت المقدس کی جانب منہ کرکے نماز ادا کرنے کا حکم ہوا۔ کیونکہ یہودی اسی طرف منہ کرکے عبادت کیا کرتے تھے۔
سترہ ماہ بعد ہماری عبادت کا رخ بیت المقدس سے بیت اللہ کی جانب موڑ دیا گیا۔ کیونکہ مسلمانوں کا شروع سے قبلہ اول وہی رہا۔ جسے پہلے حضرت آدم اور پھر حضرت ابراہیم نے تعمیر کیا۔
حضرت عمر رض کے دور حکومت میں اسرائیل یعنی یروشلم پر عیسائیوں کا قبضہ تھا۔ بیت المقدس کے ہی احاطے میں انہوں نے گرجا گھر تعمیر کیا ہوا تھا۔ اور عین تابوت سکینہ والی جگہ وہ گند پھینکا کرتے تھے یہودیوں کی نفرت میں۔ یروشلم کی فتح کے وقت جب حضرت عمر وہاں گئے تو عیسائیوں پر برہم ہوئے۔ وہاں صفائی کروا کر مسجد تعمیر کروائی، اور قرآن میں موجود معراج والے واقعے کی نسبت سے اس مسجد کو اقصی کا نام دیا۔
یہودیوں کی دیوار گریہ بھی اسی احاطے میں موجود تھی تو زائرین کی حثیت سے انہیں بھی وہاں آنے کی اجازت دے دی گئی۔
خلافت عباسیہ تک یروشلم ایک مسلم شہر رہا۔
اس کے بعد عسائیوں نے دوبارہ یروشلم پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا۔ صلاح الدین ایوبی نے عیسائیوں کے خلاف پچاس سے زائد جنگیں کرکے بیت المقدس دوبارہ حاصل کیا۔ اور پھر سات سو سالوں تک یہ خلافت عثمانیہ کے زیر سلطنت رہا۔ یہودیوں کو بھی دیوار گریہ تک اپنے مذہبی اقدامات کی آزادی رہی۔ اور یہودی آہستہ آہستہ پھر یروشلم میں آباد ہونا شروع ہوگئے۔ اس دوران میں کئی بار انہوں نے خلافت عثمانیہ کے سلطان کو پیسوں کے عوض یروشلم انہیں سونپنے کا لالچ دیا لیکن ناکام رہے۔
اور پھر دوسری جنگ عظیم میں عیسائی سپاہی ہٹلر نے چن چن کر یہودیوں مارا۔ قریبا ساٹھ لاکھ کے قریب یہودیوں کا قتل عام کیا گیا اور یہ دربدر بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ اس دوران میں انہیں یہ اندازہ ہوچکا تھا کہ انہیں اب خود اپنی پہچان بنانی ہے۔ اور بائبل میں موجود یہودیوں کے آخری عروج سے قبل والی کئی نشانیاں بھی ظاہر ہوچکی تھیں۔ اور وہ یہ تسلیم کرچکے تھے کہ انکا آخری مسیحا اب دجال ہوگا جس کی بدولت پوری دنیا میں انکا دوبارہ بول بالا ہوگا۔
انہوں نے برطانیہ سے ساز باز کرکے خود کو الگ ریاست تسلیم کروالیا۔ یوں اسرائیل باقاعدہ ایک ملک کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ پھر آہستہ آہستہ انہوں نے فلسطین اور دیگر مصری علاقوں پر بھی قبضہ کرلیا۔ عرب ممالک اسرائیل کے خلاف جنگ پر آئے لیکن اس وقت تک یہ خود کو اتنا مضبوط کرچکے تھے عرب ممالک کو اس ایک چھوٹے سے ملک سے منہ کی کھانی پڑی۔ عسائیوں نے بھی دیکھ لیا کہ اب ان سے لڑ کر کچھ وصول نہیں ہونا تو باقاعدہ گرجا گھروں میں پادریوں نے تقریبات منعقد کیں اور یہودیوں کے لئے معافی کا اعلان کیا گیا۔ یوں سیاسی اور اقتصادی مفاد پرستی نے دو ہزار سالوں سے ایک دوسرے کے ازلی و جانی دشمنوں کو ایک صف پر لا کھڑا کیا۔ اور قرآن کی بات بھی سچ ہوگئی کہ
یہود و نصری ایک دوسرے کے دوست ہیں۔
یہودیوں کے عقائد کے مطابق وہ ہیکل سلیمانی کی حفاظت نہیں کرپائے تو خود کو قصوروار کہتے ہیں۔ خود کو سزا دینے کے لئے زنجیروں اور چمڑے سے پیٹتے ہیں۔ اور دیوار گریہ کے پاس آہ و زاری کرتے ہیں۔
وہ ایمان رکھتے ہیں تیسری بار انہیں پوری دنیا پر حکمرانی حاصل ہوگی۔ اس کے لئے انہیں مسجد اقصی کو گرانا ہوگا۔ جس کی تیارہ وہ کرچکے ہیں۔ کب سے مسجد اقصی کے نیچے بارودی سرنگیں بچھا دی گئی ہیں۔ اس کے بعد ہیکل سلیمانی تعمیر کرکے تابوت سکینہ وہاں رکھنا ہے۔ تابوت سکینہ بھی وہ دوبارہ حاصل کرچکے ہیں۔
لیکن مسئلہ تھا سرخ گائے۔۔۔ کیونکہ ان کے عقیدے کے مطابق وہ ناپاک ہیں اور جب تک پاک نہیں ہوجاتے ہیکل سلیمانی تعمیر نہیں کرسکتے۔ اور پاک ہونے کے لئے سرخ گائے کی قربانی دینا ہوگی۔
وہ گائے جس کی نشانیاں قرآن پاک میں بیان کی گئیں۔ جو اسوقت بھی انہیں ڈھونڈنے میں مشکل ہوئی تھی۔ اب بھی ایک سو سال تک وہ ویسی گائے کی تلاش کرتے رہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بچے پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کیا انہوں نے۔ پھر اس تجربے کی بدولت ویسی نشانیوں والی گائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ناکام رہے۔ دوہزار انیس میں ایک امریکی ریاست سے پانچ عدد ویسی گائیں انہیں مل گئیں۔ جن کے جسم پر سرخ رنگ کے علاوہ اور کوئی بال نہیں تھا۔ انہیں کبھی کام کے لئے استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ اگلی نشانی کہ ان پر کسی بیماری کا اثر نہیں ہونا چاہیے، پوری دنیا میں کووڈ پھیلا کر مختلف جانوروں کے ساتھ انہیں بھی ٹیسٹ کیا گیا اور ان پر اس بیماری کا کوئی اثر نہ ہوا۔

Red heifer found
Mastery of Red heifer

یہ گوگل میں سرچ کرکے آپ اس متعلق تفصیل سے پڑھ سکتے ہیں۔
الغرض قرب قیامت اور دجال کے ظہور والی تمام تر تیاریاں وہ مکمل کرچکے ہیں۔
اپنی مرضی کے ڈاکٹر، انجینئر بچے پیدا کرنا، نائن ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک جگہ ہوتے ہوئے کئی جگہ موجود رہنا، اپنی مرضی کے موسم بنانا، جب چاہو بارش برسا دینا، چند دنوں میں پوری دنیا گھوم لینا یہ سب دجالی نشانیاں ہیں جو آج کے دور میں کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ ہمارے اسلام میں بتائی گئی قیامت کی نشانیوں کی انہوں نے اتنے اچھے سے تیاری کرلی ہے کہ غرقد کے درخت لگا دیے۔ جو انہیں پناہ دیں گے۔ باب لد جس جگہ احادیث کے مطابق دجال کا حضرت عیسی ع کے ہاتھوں قتل ہونے کا ذکر موجود ہے اس جگہ وہ دجال کے فرار کے لئے ایئر پورٹ بنا چکے ہیں۔
یہ سب تو قربت قیامت کی نشانیاں ہیں اور ہیکل سلیمانی نے بھی بن کر رہنا ہے۔ پھر اصل جنگ کیا ہے؟
اصل جنگ عقائد کی ہے۔ ہم اپنے عقائد میں اس قدر کمزور ہوچکے ہیں کہ نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں ہمیں فرق نہیں پڑتا۔ اپنے بہن بھائیوں کا حق کھا کر خوشی محسوس کرتے ہیں اور فرقوں کے خرافات میں الجھے ہوئے ہیں۔
فلسطینوں کے لئے سوائے دعا اور احتجاج کے ہم کیا کرسکتے ہیں؟
کیا ہم اپنے عقائد کے اتنے مضبوط ہیں کہ ڈالر کہ بہکاوے میں نہ آئیں؟
کیا ہم یہودیوں کے مقابلے میں نکلنے والے خراسان مجاہدین کی لسٹ میں آتے ہیں یا بس سوشل میڈیا کے تماشائی ہیں؟
اگر آج دجال ظاہر ہوجائے اور توبہ کا دروازہ بند ہوجائے تو ہماری آخرت کے لئے کیا تیاری ہے؟
سوچ کر جواب ضرور دیجئے گا۔
والسلام۔

تحریر: سلمان صدیقی

20/09/2023

دبئی سے آئی ہوئی خاتون ڈاکٹر کے شہر میں بڑے چرچے تھے.
اور اس کا دعویٰ تھا کہ وہ بغیر دوائی، بغیر ٹیکے اور بغیر آپریشن کے علاج کرتی ہے.

اس کے کلینک پر ہر وقت خواتین کا رش لگا رہتا تھا...
شہر بھر میں اس کی دھوم مچی ہوئی تھی.
خواتین دور دراز سے علاج کی غرض سے اس کے پاس آتیں اور ڈاکٹر صاحبہ کو دعائیں دیتی واپس اپنے گھروں کو جاتیں.

ڈاکٹر صاحبہ کی شہرت کا سن کر دوسرے شہر کی ایک خاتون جس کا نام سندری بی بی تھا، علاج کی غرض سے ڈاکٹر صاحبہ کے کلینک آئی...
وہاں کافی ساری خواتین پہلے سے انتظار کر رہی تھیں...
ان خواتین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صاحبہ کے ہاتھ میں شفا ہے اور ان کا طریقہ علاج نہ صرف مختلف ہے بلکہ منفرد بھی...

سندری نے فیس کے ایک ہزار روپے ادا کئے اور اپنی باری کا ٹوکن لے کر انتظار میں بیٹھ گئی..

جب اس کی باری آئی تو وہ جھجھکتے ہوئے ڈاکٹر صاحبہ کے کمرے میں داخل ہوئی..
سامنے کرسی پر ایک پکی عمر کی خوبصورت عورت براجمان تھی....
سندری نے اس سے پوچھا،
باجی، ڈاکٹر صاحبہ کدھر گئی ہیں...
اس عورت نے مسکراتے ہوئے جواب دیا...
آئیں آئیں، ادھر بیٹھیں... میں ہی ڈاکٹر ہوں...
سندری نے ڈاکٹر صاحبہ کو اپنے امراض کی تفصیل بتانی شروع کر دی..
ڈاکٹر صاحبہ پوری توجہ سے اس کی روداد سنتی رہیں..
جب سندری خاموش ہوئی تو ڈاکٹر صاحبہ نے پوچھا..
اچھا یہ بتائیں، آپ مہینے میں کتنے سوٹ بنوا لیتی ہیں، آپ کے کپڑوں کا ذوق تو بہت عمدہ لگ رہا ہے .
خاتون نے خوش ہوتے ہوئے بتایا
ڈاکٹر صاحبہ، دل تو بہت کرتا ہے کہ ہر مہینے 5 چھ سوٹ سلوا لیا کروں، لیکن علاج پر ہی اچھا خاصہ خرچہ ہو جاتا ہے، لہٰذا کپڑوں کا شوق رہ جاتا ہے۔

ڈاکٹر صاحبہ نے سندری کو تسلی دی..
اور اسے اپنے ساتھ پچھلے کمرے میں لے گئیں.. وہاں جا کرسندری کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں..
اتنے سارے شاندار سلے ہوئے سوٹ ٹنگے ہوئے تھے...
وہ خوشی کے مارے ایک ایک سوٹ دیکھنے لگی...
ہر سوٹ پر پرائس ٹیگ بھی لگا ہوا تھا...
قیمت انتہائی مناسب تھی...
سندری نے چار سوٹ پسند کئے اور
ڈاکٹر صاحبہ کو ادائیگی کر دی..
سندری کسی طرح بھی مریضہ نہیں لگ رہی تھی...
اس کے چہرے پر خوشی اور تمکنت ٹھاٹھیں مار رہے تھے...
ڈاکٹر صاحبہ نے کہا :
آپ نے جب بھی شاپنگ کرنی ہو، میرے پاس آ جایا کریں.. بس یوں سمجھیں کہ آپ کا علاج پورا ایک سال چلے گا، آپ ہر مہینے اپنی دوائیوں کے پیسوں سے سوٹ خرید کر لے جایا کریں، میں لاگت پر سوٹ بیچتی ہوں، ان پر منافع بھی نہیں لیتی۔
سندری نے حیران ہوتے ہوئے کہا:
قیمت تو واقعی بہت مناسب ہے، لیکن اگر آپ منافع نہیں لیتیں تو آپ کو اتنی محنت کرنے کا کیا فائدہ!.. ڈاکٹر صاحبہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا...
سندری باجی، وہ جو آپ ٹوکن کا ایک ہزار دے کر آئی ہو، بس وہی میرا منافع ہے، اور میں دن میں پچیس تیس مریض دیکھ لیتی ہوں، اللہ کا شکر ہے گزارہ ہو جاتا ہے، اور عورتیں بھی کپڑے دیکھ کر اپنی بیماری بھول جاتی ہیں، اب آپ کیسا فیل کر رہی ہیں؟

سندری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا...
*ایک دم فرسٹ کلاس، طبیعت ہلکی پھلکی سی ہو گئی ہے، جیتی رہیں، آپ پہلی ڈاکٹرنی ہیں جنہوں نے میرے مرض کی بالکل صحیح تشخیص کی ہے !*🤣😜😍💞

10/09/2023

‏آج کل میٹھے بازار میں بکثرت نظر آتے ہیں اور سمجھدار لوگ آپ کو سر ِبازار اِن کو چُوستے بھی نظر آئیں گے اور اگر کبھی آپ میٹھے چُوسنے کے کسی شوقین سے اس پھل کے بارے میں دریافت کریں تو وہ آپ کو بتائے گا کہ یہ پھل انسانی صحت کے لیے انتہائی مُفید ہے اور اس کے بیشمار فائدے ہیں، ‏جس نے اُسے میٹھوں کا دیوانہ بنایا ہُوا ہے۔
میٹھوں کو انگریزی میں بہت سے ناموں سے پکارا جاتا ہے جیسے کہ Persian Lime, Bearss Lime, Thaiti Lime وغیرہ وغیرہ۔ اس پھل کا تعلق Citrus Fruit فیملی سے ہے، جس کے پھل عام طور پر کھٹے ہوتے ہیں، مگر میٹھے اور مُسمی اس فیملی کے دو ایسے پھل ہیں، ‏جن کا ذائقہ کھٹا نہیں ہوتا.
دوسرے Citrus فروٹس کی طرح میٹھے بھی وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں اور وٹامن سی کارڈیو ویسکولر بیماریوں کا دُشمن ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق میٹھوں کا جوس دل کو خون لیجانے والی نالیوں سے چربی اور گندگی کی صفائی کر دیتا ہے اور دل کی بیماریوں میں اس کا استعمال ‏انتہائی مُفید ہے۔
ایک اور تحقیق کے مطابق وٹامن سی کی کمی دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ فالج جیسی بیماری کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ صرف 2 بائی 2 انچ کا ایک میٹھا انسانی جسم کو روزانہ کی ضرورت کا 22 فیصد وٹامن سی مہیا کرتا ہے.
وہ لوگ جو وٹامن سی کا استعمال کرتے ہیں، اُن میں سانس کی ‏بیماریاں پیدا ہونے کا خدشہ بہت کم ہوتا ہے. ایک تحقیق کے مطابق استھما کی بیماری میں مبتلا ہونے والے زیادہ تر لوگ وٹامن سی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔
صرف 4 میٹھے روزانہ چوسنے سے ہمارے جسم کی روزانہ کی وٹامن سی کی طلب پُوری ہو جاتی ہے۔
اگر پچاس ساٹھ روپے کلو والے میٹھے آپ کو سیکڑوں روپے کی میڈیسن سے دور رکھیں تو اس میں بُرا کیا ہے ۔

10/09/2023

‏پاکستان میں 5000 کے نوٹ کو ختم کرنے سے بڑے پیمانے پر کرپشن کا دروازہ بند ہونا شروع ہو جائے گا کرپٹ لوگوں نے حرام کا مال گھروں میں چھپا کے رکھا ہے حکومت یہ نوٹ بند کرنے سے پہلے کچھ دن کی مہلت دے تاکہ لوگ نوٹ بدل سکیں اور کالے دھن والے تفصیل بتانے کے ڈر سے بنک میں کبھی نہیں جائیں گے یوں رقم ضائع ہو جائے گی،انڈیا میں بھی بڑے نوٹ بند ہو چکے ہیں اور یہ تجربہ کامیاب رہا آپ کے خیال میں یہ نوٹ بند کر دینا چاہیے؟

30/08/2023

ایک بادشاہ نے اعلان کیا کہ کہ جو شخص جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا گیا اس کو پانچ دینار جرمانہ ہوگا،



لوگ ایک دوسرے کے سامنے بھی ڈرنے لگے کہ اگر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑے گئے تو جرمانہ نہ ہو جائے، ادھر بادشاہ اور وزیر بھیس بدل کر شہر میں گھومنے لگے، جب تھک گئے تو آرام کرنے کی غرض سے ایک تاجر کے پاس ٹھہرے، اس نے دونوں کو چائے پلائی، بادشاہ نے تاجر سے پوچھا:


" تمھاری عمر کتنی ہے؟
تاجر نے کہا "20 سال
" تمھارے پاس دولت کتنی ہے؟ "
تا جرنے کہا 70 ہزار دینار
بادشاہ نے پوچھا تمھارے بچے کتنے ہیں؟
تاجر نے جواب دیا: "ایک"
واپس آکر انھوں نے سرکاری دفتر میں تاجر کے کوائف اور جائیداد کی پڑتال کی تو اس کے بیان سے مختلف تھی، بادشاہ نے تاجر کو دربار میں طلب کیا اور وہی تین سوالات دُھرائے۔ تاجر نے وہی جوابات دیے۔
بادشاہ نے وزیر سے کہا:
"اس پر پندرہ دینار جرمانہ عائد کر دو اور سرکاری خزانے میں جمع کرادو، کیونکہ اس نے تین جھوٹ بولے ہیں، سرکاری کاغذات میں اس کی عمر 35 سال ہے، اس کے پاس 70 ہزار دینار سے زیادہ رقم ہے، اور اس کے پانچ لڑکے ہیں۔"
تاجر نے کہا: زندگی کے 20 سال ہی نیکی اور ایمان داری سے گزرے ہیں، اسی کو میں اپنی عمر سمجھتا ہوں اور زندگی میں 70 ہزار دینار میں نے ایک مسجد کی تعمیر میں خرچ کیے ہیں، اس کو اپنی دولت سمجھتا ہوں اور چار بچے نالائق اور بد اخلاق ہیں، ایک بچہ اچھا ہے، اسی کو میں اپنا بچہ سمجھتا ہوں۔ "
یہ سُن کر بادشاہ نے جرمانے کا حکم واپس لے لیا اور تاجر سے کہا:
"ہم تمھارے جواب سے خوش ہوئے ہیں، وقت وہی شمار کرنے کے لائق ہے، جو نیک کاموں میں گزر جائے، دولت وہی قابلِ اعتبار ہے جو راہِ خدا میں خرچ ہو اور اولاد وہی ہے جس کی عادتیں نیک ہوں.

28/08/2023
29/06/2023

Eid mobark

22/04/2023

Eid mubark

Address

Peshawar

Telephone

+923334997155

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when One click on line pharmacy Peshawar posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to One click on line pharmacy Peshawar:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram