
03/07/2025
نوجوانی میں کارڈیک اریسٹ کا خوف حقیقت، وہم، اور ذہنی صحت کی جنگ
حالیہ دنوں میں دو خبریں سوشل میڈیا اور خبروں پر چھائی رہیں بھارتی اداکارہ شیفالی شرما اور لاہور کے ایک نوجوان استاد کی اچانک موت۔ دونوں کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ بظاہر مکمل طور پر صحت مند تھے لیکن ایک لمحے میں ان کا دل بند ہو گیا۔ اس واقعے نے خاص طور پر نوجوان مرد و عورت میں ایک گہرا اور بے ساختہ خوف پیدا کیا "کہیں میرے ساتھ بھی تو ایسا نہیں ہو سکتا؟"
کارڈیک اریسٹ کیا ہے؟ سادہ اور سائنسی وضاحت
کارڈیک اریسٹ ایک طبی ہنگامی صورتحال ہے جس میں دل کی برقی سرگرمی اچانک بند ہو جاتی ہے اور دل خون پمپ کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ یہ ہارٹ اٹیک سے مختلف ہے جہاں خون کی فراہمی میں رکاوٹ آتی ہے وہاں کارڈیک اریسٹ میں دل کی دھڑکن ہی ختم ہو جاتی ہے۔ دماغ کو 10 سیکنڈ کے اندر آکسیجن نہیں ملتی اور انسان بے ہوش ہو جاتا ہے۔ اگر فوراً CPR یا ڈیفبریلیٹر نہ ملے تو موت یقینی ہو جاتی ہے۔
انسانی دماغ اور اچانک موت کا خوف: ایک نفسیاتی تجزیہ
دماغ کا ایک خاص حصہ "امیگڈالا" خطرے کو پہچان کر جسم کو خبردار کرتا ہے۔ جب میڈیا بار بار کسی اچانک موت کی خبر دکھاتا ہے تو ہمارا دماغ ان واقعات کو محفوظ کر لیتا ہے۔ خاص طور پر اگر مرنے والے ہماری عمر، جنس یا طرزِ زندگی سے ملتے ہوں تو ہمارا دماغ اسے ذاتی خطرے کے طور پر محسوس کرتا ہے۔ ہم لاشعوری طور پر اپنے دل کی دھڑکن پر دھیان دینا، علامات تلاش کرنا، اور گوگل پر سرچ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
مردوں اور نوجوانوں کی زندگی کا دباؤ: خاموش قاتل
آج کا نوجوان مرد اکثر شدید ذہنی دباؤ، نیند کی کمی، حد سے زیادہ اسکرین ٹائم، اور اکیلے پن سے گزر رہا ہے۔ ہر وقت متحرک نظر آنا، خود کو ثابت کرنا، اور معاشرے کے تقاضے پورے کرنا اسے ایک "خاموش دباؤ" میں مبتلا کرتے ہیں۔ یہ تمام عوامل خاص طور پر نیند کی کمی، ذہنی دباؤ، اور مستقل تھکن دل کی صحت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔
ریسرچ کے مطابق:
"اگر کوئی شخص 6 گھنٹے سے کم نیند لیتا ہے مسلسل ذہنی دباؤ میں رہتا ہے اور جسمانی سرگرمی سے دور ہے تو اس میں نوجوانی میں دل کے دورے کے امکانات 30% زیادہ ہو جاتے ہیں۔"
(Journal of American Cardiology, 2023)
جب خوف حد سے بڑھ جائے: Health Anxiety
جب انسان بار بار اپنی صحت سے متعلق فکر کرے دل کی دھڑکن چیک کرے، معمولی درد کو بڑا خطرہ سمجھے، تو نفسیات میں اسے Health Anxiety یا Illness Anxiety Disorder کہا جاتا ہے۔
یہ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں:
ہر وقت دل کی دھڑکن یا سینے کی کیفیت پر دھیان دینا
معمولی تھکن یا درد کو دل کا مسئلہ سمجھنا
بار بار ECG کروانا یا گوگل پر سرچ کرنا
بے خوابی، گھبراہٹ، یا تنہائی اختیار کرنا
مستقبل کے بارے میں غیر ضروری خوف ("اگر میں اگلا ہوا تو؟")
سوشل میڈیا اور مسلسل معلومات: ایک ذہنی جال
سوشل میڈیا پر خبریں، پوسٹس، کمنٹس، اور ویڈیوز انسان کے دماغ میں Mental Loop بنا دیتے ہیں۔ "Confirmation Bias" کے تحت ہم صرف ان ہی معلومات کو نوٹ کرتے ہیں جو ہمارے خدشات کی تصدیق کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ہزاروں صحت مند افراد کو نظر انداز کر کے صرف انہی خبروں پر توجہ دیتے ہیں جو ہمیں خوفزدہ کرتی ہیں۔
اس خوف سے نجات کے لیے 5 سادہ، سائنسی اور عملی اقدامات
1. معلومات کو سیکھیں ڈرنے سے پہلے سمجھیں
کارڈیک اریسٹ کی اصل علامات، وجوہات، اور خطرے کی سطح کو جانیں۔ ہر شخص خطرے میں نہیں ہوتا اور ہر درد دل کا اشارہ نہیں ہوتا۔
2. CBT یعنی Cognitive Behavioral Therapy
اپنے خیالات کو چیلنج کریں۔ مثلاً: "مجھے صرف نیند پوری نہیں ملی، یہ دل کا مسئلہ نہیں بلکہ تھکن ہے۔"
3. Mindfulness اور Breathing Exercises
گہرے سانس لیں، لمحۂ موجود میں واپس آئیں اور دل کو سکون دیں۔ روزانہ 10 منٹ کی مائنڈفلنیس مشق بہت مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
4. زندگی کا توازن قائم کریں
نیند، ورزش، متوازن غذا اور اسکرین سے وقفہ یہ چار ستون دل اور دماغ دونوں کو مضبوط کرتے ہیں۔
5. سوشل میڈیا فلٹر کریں
ایسی خبروں یا پوسٹس کو بلاک یا محدود کریں جو آپ کی پریشانی بڑھاتی ہوں۔ آپ کا ذہن وہی بنتا ہے جو وہ روز دیکھتا ہے۔
خوف کو دشمن نہیں اشارہ سمجھیں
شیفالی شرما اور دیگر متاثرہ افراد کا جانا دکھ کی بات ہے مگر ان واقعات کو اپنی ذات پر مسلط کر لینا ذہنی اور جسمانی صحت دونوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی صحت کا جائزہ لیں خود پر بوجھ کم کریں، نیند کو سنجیدہ لیں، اور زندگی کو متوازن بنائیں۔
خوف کو رد نہ کریں بلکہ اسے سمجھیں۔ اور پھر زندگی کو شعور، توازن، اور محبت سے جئیں۔