Abaseen Medical Center Bara

Abaseen Medical Center Bara Abaseen Medical is a center where qualified drs are serving the people of bara khyber agency

Dr khalil-Ur-Rehman afridi consultant urologist and andrologist attained one day workshop on live pe**le prosthesis surg...
11/05/2024

Dr khalil-Ur-Rehman afridi consultant urologist and andrologist attained one day workshop on live pe**le prosthesis surgery in a patient of Priapism was performed in Modular OT at IKD Peshawar. We (Team Andrology)did it and all went well. Thanks for all the participants who came to attend this great event.

26/01/2024
ا̲̅با̲̅س̲̅ی̲̅ن̲̅ م̲̅ی̲̅ڈ̲̅ی̲̅ک̲̅ل̲̅ س̲̅ن̲̅ٹر̲̅ با̲̅ل̲̅م̲̅قا̲̅ب̲̅ل̲̅ نو̲̅ا̲̅ب̲̅ ما̲̅ر̲̅ک̲̅ی̲̅ٹ̲̅ م̲̅ی̲̅نا̲̅ر̲̅ہ̲̅ م̲̅س̲̅ج...
24/12/2023

ا̲̅با̲̅س̲̅ی̲̅ن̲̅ م̲̅ی̲̅ڈ̲̅ی̲̅ک̲̅ل̲̅ س̲̅ن̲̅ٹر̲̅ با̲̅ل̲̅م̲̅قا̲̅ب̲̅ل̲̅ نو̲̅ا̲̅ب̲̅ ما̲̅ر̲̅ک̲̅ی̲̅ٹ̲̅ م̲̅ی̲̅نا̲̅ر̲̅ہ̲̅ م̲̅س̲̅جد̲̅

اباسین میڈیکل سنٹر باڑہ میں ہر اتوار کو کنسلٹنٹ یورالوجسٹ ڈاکٹر خلیل الرحمن آفریدی موجود ہونگے۔جو کہ ایم۔بی۔بی۔ایس(کےایم یو)،
ایف۔سی۔پی۔ایس(یورالوجی کڈنی سنٹر حیات آباد) ,
ایم۔آر۔سی۔ایس(انگلینڈ)،
سی۔آر۔ایس۔آیم(سیکسیولوجی)
اور اب رجسٹرار کے طور پر کڈنی سنٹر حیات آباد میڈیکل کمپلکس پیشاور میں اپنے خدمات دے رہا ہے۔ڈاکٹر خلیل آفریدی نہ صرف ایک قابل ڈاکٹر ہے بلکہ ایک نہایت خوش مزاج انسان بھی ہے۔ھم ڈاکٹر صاحب کو باڑہ آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنے قوم و لوگوں کا خلوص دل سے خدمت کرینگے۔
ماہر امراض: گردہ،مثانہ،پیشاپ کی نالی،گردے کی پتھری،پروسٹیٹ،بے اولادی اور مردانہ کمزوری

آنے سے پہلے رابطہ کر لیا کریں
0332 9013894

فولک ایسڈ کا استعمال حمل سے پہلے اور دوران حمل 9 ماہ آنے والے بچے کو ایبنارملٹی سے کیسے بچاتا ہے؟ غذائی سپلیمنٹس کے ماہر...
27/11/2023

فولک ایسڈ کا استعمال حمل سے پہلے اور دوران حمل 9 ماہ آنے والے بچے کو ایبنارملٹی سے کیسے بچاتا ہے؟

غذائی سپلیمنٹس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ تمام خواتین جو جلد ہی حاملہ ہو سکتی ہیں انہیں حمل سے قبل سی بی سی کرا کر اپنے لیولز نہ صرف معلوم کرنا چاہیں بلکہ ان کو پورا کرنا چاہیے۔ روزانہ 400 مائیکرو گرام فولک ایسڈ لینا چاہیے۔ جسم قدرتی طور پر فولک ایسڈ نہیں بناتا ۔ ہم سپلیمنٹس یا مضبوط غذاؤں میں موجود فولیٹ جو ہماری باقاعدہ خوراک میں موجود ہوتا ہے سے اسے حاصل کرتے ہیں۔

فولک ایسڈ فولیٹ کی مصنوعی شکل ہے، جو قدرتی طور پر پایا جانے والا ایک وٹامن بی ہے۔ فولیٹ ڈی این اے اور دیگر جینیاتی مواد بنانے میں مدد کرتا ہے۔ یہ خاص طور پر حاملہ عورتوں کی صحت کے لئے اہم ہے۔

فولیٹ، جسے وٹامن B-9 بھی کہا جاتا ہے، ایک B وٹامن ہے جو قدرتی طور پر بعض کھانوں میں پایا جاتا ہے۔ فولک ایسڈ فولیٹ کی شکل ہے جسے مینوفیکچررز وٹامن سپلیمنٹس اور فورٹیفائیڈ فوڈز میں شامل کرتے ہیں۔

حمل کے دوران کافی فولیٹ حاصل کرنا خاص طور پر اہم ہے۔ حمل کے دوران فولیٹ کی کمی نیورل ٹیوب کی بے قاعدگیوں کا باعث بن سکتی ہے، جیسا کہ اسپائنا بائفڈا اور ایننسیفلی۔ تصاویر میں یہی دو معذوریاں ہیں۔ جن کی ایک بڑی وجہ جسم میں فولک ایسڈ کی کمی ہوتی ہے۔

نیورل ٹیوب کی بے قاعدگی سے کیا مراد ہے۔

حمل سے پہلے اور دوران فولک ایسڈ سپلیمنٹس لینے سے حاملہ خواتین میں نیورل ٹیوب کی بے قاعدگیوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔ اس میں دوسری چیزوں کے علاوہ قبل از وقت پیدائش،بچے کے دل کی بے قاعدگیاں اور تالو میں دراڑ کے خطرات شامل ہیں فولک ایسڈ سب کو کم کر سکتا ہے۔

فولک ایسڈ

اس کی وجہ یہ ہے کہ جنین کی ابتدائی نشوونما کے لیے فولک ایسڈ بہت ضروری ہے۔ ریڑھ کی ہڈی جسم کے بننے والے پہلے حصوں میں سے ایک ہے، اور فولیٹ کی کمی بچے کی ریڑھ کی ہڈی کی بے قاعدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔

فولک ایسڈ کی مقدار

دفتر برائے خواتین کی صحت کا ٹرسٹڈ ادارہ تجویز کرتا ہے کہ وہ خواتین جو حاملہ ہیں یا ہو سکتی ہیں وہ روزانہ 400-800 mcg فولک ایسڈ لیں، اور یہ کہ اسپائنا بفیڈا یا نیورل ٹیوب کی بے قاعدگیوں کی خاندانی تاریخ والے افراد روزانہ 4,000 mcg لیں۔ جوعورتیں دودھ پلا رہی ہیں انہیں روزانہ تقریباً 500 ایم سی جی لینی چاہیے۔

جسم سپلیمنٹس اور فورٹیفائیڈ فوڈز سے فولک ایسڈ کو قدرتی طور پر پائے جانے والے فولیٹ سے بہتر جذب کرتا ہے۔اس لئے خوراک کے ساتھ سپلیمنٹ بھی ضروری ہیں۔ فولک ایسڈ غذائی سپلیمنٹس اور کھانوں میں موجود ہوتا ہے، بشمول روٹی، میدہ، اناج اور دالیں۔ بہت سے کھانے میں قدرتی طور پر فولیٹ زیادہ ہوتا ہے۔ بہترین ذرائع میں شامل ہیں۔
بروکولی، سرسوں کا ساگ ، سبز مٹر، لال لوبیہ، ڈبہ بند ٹماٹر کا رس، مالٹے کا جوس، خشک بھنی ہوئی مونگ پھلی، تازہ سنترہ اور چکوترا، پپیتا، کیلا، سخت ابلا انڈا، گرما

فولیٹ کی کمی کی علامات
فولیٹ کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب جسم میں کافی مقدار میں فولیٹ موجود نہ ہو۔ یہ ایک قسم کی انیمیا کا باعث بن سکتا ہے

حمل کے دوران فولیٹ کی کمی پیدائشی بے قاعدگیوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

فولیٹ کی کمی کی کچھ علامات میں شامل ہیں:

کمزوری، تھکاوٹ۔توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، سر درد، چڑچڑاپن ، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، زبان پر اور منہ کے اندر زخم ہونا، جلد، بالوں یا ناخنوں کے رنگ میں تبدیلی، سانس کی قلت۔

اباسین مڈیکل سنٹر اینڈ کلر ڈاپلر الٹراساونڈ بالمقابل نواب مارکیٹ مینار مسجد میں  سینٸر گیسٹروانٹرالوجسٹ ڈاکٹر عبداللّٰہ ...
15/10/2023

اباسین مڈیکل سنٹر اینڈ کلر ڈاپلر الٹراساونڈ بالمقابل نواب مارکیٹ مینار مسجد میں سینٸر گیسٹروانٹرالوجسٹ ڈاکٹر عبداللّٰہ پیرسے ہفتہ صبح ٩سے دوپہر ٢ تک موجودہونگے۔یاد رہے کہ ڈاکٹر عبداللّٰہ حیات اباد میڈیکل کمپلکس کے گیسٹرو وارڈ سے ریٹاٸرڈ سنٸر ڈاکٹر ہے

انے سے پہلے رابطہ کریں
# 0332-9410962

ا

بقلم پروفیسر ڈاکٹر انتخاب عالم کن کن امراض میں چاولل کھانے پر پابندی  ہونی چاہئے؟ اس بابت، اس مضمون کے شروع ہی میں، میں ...
26/09/2023

بقلم پروفیسر ڈاکٹر انتخاب عالم

کن کن امراض میں چاولل کھانے پر پابندی ہونی چاہئے؟
اس بابت، اس مضمون کے شروع ہی میں، میں آپ سب پر واضح کرتا چلوں کہ”دنیا میں ایک بھی ایسی بیماری نہیں، جس میں چاول کھانے پر پابندی ہو“۔جی ہاں,آپ نے بالکل ٹھیک پڑھا؛ شوگر ، بلڈ پریشر، دل ، جوڑوں، سینے اور گردوں کے امراض میں مبتلا مریض روزانہ چاول کھا سکتے ہیں۔اس سائنٹیفک حقیقت کے باوجود پرہیز بتاتے وقت تمام لوگوں، حتیٰ کہ ڈاکٹروں کا نزلہ بھی ”چاولوں“ پر ہی گرتا ہے اوراکثر ڈاکٹر 🩺حضرات دیگر نامعقول پرہیز بتانے کے ساتھ ساتھ ہر مریض پر چاول کے استعمال پر پابندی لگانا اپنافرض سمجھتے ہیں۔ہاں، ایک ایسی بیماری موجود ہے جس میں مریض پر گندم اور اس سے بنی ہوئی تمام اشیاء کے استعمال پرمکمل پابندی ہوتی ہیں جسے ہم Celiac disease کہتے ہیں؛ مگر ایسی کسی بیماری کا کوئی وجود نہیں، جس میں چاول کھانے پر پابندی ہو۔ اگر چاول کا استعمال اتنا ہی خطرناک ہوتا جتنا کہ عام لوگ اور طبیب حضرات سمجھتے ہیں تو اُن علاقوں، مثلاً چین،جاپان،انڈونیشیا اور دیگر مشرقِ بعید (Far East)ممالک میں رہنے والے لوگ جو دن رات چاول ہی کھاتے ہیں اور ان میں سے اکثر لوگ گندم اور مکئی کی روٹی سے ناواقف ہیں وہ بیچارے شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر امراض میں کیا کھاتے۔
لہٰذا عمومی طور پر عوام الناس اورخصوصی طور پر تمام ڈاکٹر🩺 حضرات سے میری یہی گزارش ہے کہ کسی بھی مریض پراور کسی بھی مرض میں چاول کھانے پرپابندی لگاکر مریض پرظلم نہ کریں اور غلط پرہیز بتا کر اپنی آخرت خراب نہ کریں۔
بلکہ بوڑھےیا ضعیف لوگوں کیلئے، جنکے دانت نہیں ہوتے، انکے لئے تو چاول ایک بڑی نعمت ہیں۔چارسدہ کے بڑے چاول (غٹے رجے)، دیگ کے چاول یا کابلی پلاؤ میں تھوڑی دہی ڈال کر انگلیوں سے خوب نرم کرکے انہیں کھلائیں، زیادہ چبانے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔۔
تو آخر چاول کا استعمال مسئلے کیوں بناتا ہے؟۔دیکھئے،لوگ جب چاول کھانے بیٹھتےہیں تو چاول کی غوری کی غوریاں کھا جاتے ہیں اور جب بسیار خوری کی وجہ سے بد ہضمی ہوتی ہے تو الزام چاولوں کو دیتے ہیں اور اسی بسیار خوری کی وجہ سے وہ دن بدن موٹے ہوتے جاتے ہیں۔مسئلہ چاولوں میں نہیں ‘‘بسیار خوری’’ میں ہے جو شوگر، بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا باعث بن سکتا ہے۔موٹاپے سے بچنے کے سلسلے میں میں سب سے یہی درخواست کرتا ہوں کہ اپنے کھانے کی پلیٹوں کا سائز چھوٹا کریں۔ہماری چاول کی کھانے کی پلیٹ (Dinner plate)🍽️🍽️کا سائز اتنا بڑا ہوتا ہے کہ اس میں چاول کی آدھی غوری سما جاتی ہے۔تو، دوستو کھانے کی مقدار کم رکھیں تو بہت سے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔
پرہیز کے بارے میں سب کو یہی کہتا ہوں کہ "حلال کھائیں، مزیدار کھائیں اور کم کھائیں"۔ اور ان تین باتوں کا الٹ پرہیز ہے، یعنی حرام نہ کھائیں، زیادہ نہ کھائیں اور بد ذائقہ نہ کھائیں۔
شکریہ
پروفیسر (ر)ڈاکٹرانتخاب عالم

ڈاکٹر محمدلقمان(پیڈیاٹریشن) ماہر اطفال ہفتہ اور اتوارکو اپنے کلینک میں موجود ہونگے۔ذاتی مصروفیات کی بناء پر کچھ دن چھٹی ...
22/09/2023

ڈاکٹر محمدلقمان(پیڈیاٹریشن) ماہر اطفال ہفتہ اور اتوارکو اپنے کلینک میں موجود ہونگے۔ذاتی مصروفیات کی بناء پر کچھ دن چھٹی کے بعد کل سے انشاءاللہ دستیاب ہونگے۔
پتہ:
اباسین مڈیکل سنٹر بلمقابل نواب مارکیٹ مینارہ مسجد باڑہ

اپائنمنٹ نمبر
03329013894

جہالت کی انتہا‏ھمارے معاشرے کی جاھلیت کا اندازہ آپ اس تصویر سے لگا سکتے ھیں جس میں ایک شخص گلے میں پیاز ڈال کر اس کو یہ ...
15/08/2023

جہالت کی انتہا

‏ھمارے معاشرے کی جاھلیت کا اندازہ آپ اس تصویر سے لگا سکتے ھیں جس میں ایک شخص گلے میں پیاز ڈال کر اس کو یہ یقین ھے کہ اس سے میرے یرقان کا علاج ھوگا؛ اگر گلے میں پیاز لٹکانے سے یرقان کا علاج ھو جاتا تو میڈیکل ماھرین بیماری کے تشخیص کیلئے دن رات ایک نھیں کرتے اور 20 سال ڈاکٹرز پڑھائی پر کبھی نہ لگاتے سو اپنی صحت کا بہت خیال رکھے اور ڈاکٹر کے پاس جاکر اپنی بیماری کا علاج لیا کرئے۔

ساون کی دو تاریخ ہے __ ساون اور بھادوں دو ماہ سانپوں کے ملاپ کے اور مستی کے ہوتے ہیں __ لہذا احتیاط کریں __ ساون اور بھا...
20/07/2023

ساون کی دو تاریخ ہے __ ساون اور بھادوں دو ماہ سانپوں کے ملاپ کے اور مستی کے ہوتے ہیں __ لہذا احتیاط کریں __ ساون اور بھادوں دونوں ماہ ہر رنگ و نسل کے سانپ ملاپ کرتے ہیں اور جب ناگ اور ناگن ملاپ کرتے ہیں تو پھر یہ اپنے ملاپ میں کسی کی مداخلت پسند نہیں کرتے ۔۔
سانپوں کے ملاپ کے اوقات نوٹ کیجئیے ۔۔۔سانپ عصر کے بعد سے لیکر پوری رات اور صبح طلوع آفتاب کے وقت تک ساتھ رہتے ہیں پھر محدود فاصلے پہ دور ہو جاتے ہیں پھر دوبارہ عصر کے وقت ملاپ کرتے ہیں __
دیہاتی ، پہاڑی ، جنگلی علاقہ جات کے لوگ ساون بھادوں میں یہ دو ماہ ساون بھادوں تک عصر کے بعد سے لیکر مکمل رات اور طلوع آفتاب تک نہایت احتیاط کریں ۔۔۔رات کو ہر صورت ٹارچ لیکر باہر نکلیں اور نظریں نیچے زمین پہ رکھیں __ بچوں کو رات کے وقت ہرگز ہرگز گھر سے باہر مت نکلنے دیں بلکہ گھر میں اگر پودے درخت یا گھاس وغیرہ ہے تو انکے پاس بھی مت جانے دیں ۔۔
رات کے وقت کھیتوں و فصلوں میں نہ جائیں اگر مجبورا" جانا پڑ جائے تو بہت زیادہ احتیاط کریں ،
سانپوں کی اکثریت پانی کے ندی نالوں کے پاس ہوتی ہے
کالے ناگ سانپ کی جوڑی بہتے پانی کے پاس ہوتی ہے ۔۔۔
اچھیا دھاری ناگ کی جوڑی ریگستانی علاقے میں ہوتی ہے ۔۔۔
کھپرا سانپ کی جوڑی ٹھنڈی جگہ جہاں پہ نمی ہو وہاں ہوتی ہے ۔۔
تیر سانپ کی جوڑی کسی بھی پھل دار درخت کے پاس ہوتی ہے ۔۔
دو موئی سانپ کی جوڑی اکثر پرانے کھنڈرات یا ویران کنوئیں کی جھاڑیوں میں ہوتی ہے ۔۔
اکثر سانپ رات کے وقت ڈستے ہیں جب انکی دم پہ پاوں رکھ دیا جائے تب __
کالا ناگ صرف اپنے دفاع میں ڈستا ہے ورنہ پہلے حملہ نہیں کرتا ۔۔۔
کھپرا سانپ نے اپنے مرشد گوگا پیر کو بھی ڈس لیا تھا لہذا یہ کھپرا بے مرشدا سانپ ہوتا ہے یہ قابل بھروسہ نہیں ہوتا اسے جب بھی موقع ملے یہ کاٹ لیتا ہے ۔۔۔
کھپرا سانپ اتنی جلدی اپنی جگہ نہیں بدلتا

ایک اھم موضوع جس پر کافی ابھام پایا جاتا ھے۔کہ گھر میں رہنی والی چھپکلی جس کو جیکو بھی کھتے ہے کیا زیریلی ھوتی ھے۔سادہ ج...
12/07/2023

ایک اھم موضوع جس پر کافی ابھام پایا جاتا ھے۔
کہ گھر میں رہنی والی چھپکلی جس کو جیکو بھی کھتے ہے کیا زیریلی ھوتی ھے۔
سادہ جواب ہے کہ بلکل نھیں۔
دوسرا سوال اگر چھپکلی کاٹ لے تو کیا مریض کو نقصان ھوسکتا ھے
جواب ھے بلکل نھیں اس کا کاٹا قطعن زھریلا نھیں ھوتا۔
تیسرا سوال اگر چھپکلی دودھ یا سالن میں گر جاۓ تو کیا وہ زھریلا ھوجات ھے۔
جواب اس کا بھی نھیں ہے ھاں
البتہ ۔۔۔۔۔۔۔ سارے ریپٹائلز کہ جسم کہ اوپر کچھ جراثیم ھوتے ہیں جیسا کہ سالمونیلہ نام کا ایک جرثومہ چھپکلی کے بدن پر ھوتا ھے جو کہ فوڈ پوائزننگ یا قے دست کی بیماری لگا سکتا ھے کہ اگر وہ انسان کہ معدے میں چلا جاۓ۔
تو اب دو صورتیں ھے اگر چھپکلی سالن میں گر جاۓ اور سالن کو اتنا پکا لیا جاۓ کہ سالمونیلہ نام کا جرثومہ بھی مرجاۓ تو وہ قے دست بھی نھیں کریگا۔
اگر دودھ پھلے سے پکا ھے اور اسکو ایسے استعمال کیاجاۓ تو قوی امکان ھے کہ قے دست لگ سکتا ھے۔
وما علینا الالبلاغ۔
Copied

25/06/2023

Million dollor post copied from the wall of prof intekhab alam sir

آج کا ہم سوال۔۔
کیا زیادہ پانی پینا گردوں اور صحت کیلئے اچھا ہے؟
شروع ہی میں میں اسکا جواب دے دیتا ہوں، کہ بالکل بھی نہیں۔۔۔۔
آجکل مندرجہ ذیل توجیحات کی بنا پر زیادہ پانی پینے کا کہا جاتا ہے:
1۔زیادہ پانی گردے صاف کرتاہے۔
2۔زیادہ پانی پینے سے جلد فریش رہتی ہے
3۔زیادہ پانی قبض کشا ہے۔۔۔وغیرہ وغیرہ
یہ سب ایسے مفروضے ہیںجنکی کوئی سائنسی بنیاد نہیں۔۔
اللہ سبحانہُ وتعالیٰ نے ہمارے خون اور جسم کے خلیوں میں پانی اور نمکیات(Electrolytes) کو متوازن مقدار میں رکھنے کی بابت گردوں اور پیاس کی حس (Thirst mechanism)کی صورت میں ایک ایسا حیران کن نظام مرتب کیا ہے کہ جس کو دیکھ کر عقل حیران رہ جاتی ہے۔یاد رکھیں کہ ہمارے گردے ہمارے بدن میں ایک قطرہ پانی بھی زیادہ نہیں چھوڑتے۔جو شخص بھی ضرورت سے زیادہ پانی پئے گا، گردے اس اضافی پانی کو فوراً پیشاب کے ذریعے خارج کر دیتے ہیں، جو ہر وقت پیشاب کے آنے کا باعث بن جاتا ہے۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہمارے گردے کوئی چھلنی نہیں ہیں کہ اوپر سے پانی ڈالو تو وہ خود ہی باہر نکل جائے گا۔بلکہ ہمارے گردوں کو پیشاب بنانے کیلئے توانائی/طاقت کی ضرورت ہوتی ہے، اسلئے اگر آپ زیادہ پانی پیئیں گے تو نہ صرف ہو سکتا ہے کہ آپ کے گردے تھک جائیں، بلکہ ہو سکتا ہے کہ خراب بھی ہو جائیں۔۔۔
(Hyperfiltration leads to glomerulosclerosis)۔
اسلئے زیادہ پانی پینا الٹا گردوں کیلئے شاید خطرناک ثابت ہو۔ہمارے جسم کو کتنے پانی کی ضرورت ہے، اس کا اندازہ لگانے کیلئے اللہ تعالیٰ نے پیاس کاسسٹم بنایا ہے۔جب بھی ہمارے جسم میں پانی کی تھوڑی سی بھی کمی واقع ہوتی ہے، ہمیں پیاس لگ جاتی ہے جو اللہ کے حکم سے ایک گلاس پانی پینے سے بجھ بھی جاتی ہے، یہ نہیں کہ بندے کو دو تین گلاس پانی پینا پڑیں۔لہذا کتنا پانی پینا ہے اسکا پیمانہ آپکی پیاس ہے۔اگر پیاس نہیں ہے تو ہر گز پانی نہ پیئیں۔ضرورت سے زیادہ پانی ہمارے خون میں موجود ایک قسم کے نمک، سوڈیئم(Sodium ,Na) کی مقدار کو خطرناک حد تک کم(Dilute)کر کے ہائپو نیٹریمیا (Hyponatremia) کا باعث بن سکتا ہے جو مرگی کے دوروں اور کبھی کبھی موت کا باعث بھی بن سکتا ہے (ایک خبر کے مطابق مشہورِ زمانہ کراٹے ماسٹر بروس لی کی موت بھی اسی وجہ سے واقع ہوئی تھی)۔
ہم جو پانی پیتے ہیں وہ ہماری چھوٹی آنت میں مکمل طور پر جذب ہو کر خون میں شامل ہو جاتا ہے، لہذا یہ ممکن ہی نہیں کہ اضافی پانی قبض کو رفع کرنے کا باعث بنے۔یعنی، زیادہ پانی قبض کشا بھی نہیں۔
ہماری جلد کی ٹون کا تعلق ہماری غذا، ہماری عمر اور موسمی اثرات کے ساتھ ہوتا ہے۔اچھی اور متوازن غذا جلد کو بھی اچھا رکھتی ہے۔ عمر کے ساتھ ساتھ جلد ڈھلکنا شروع ہو جاتی ہے، جسے ایک حقیقت سمجھ کر قبول کرنا چاہئے۔موسمی اثرات سے اپنی جلد کو بچانا ہر کسی کا فرض ہے، زیادہ پانی کا اچھی جلد سے کوئی تعلق نہیں۔(کسی نے کیا خوب کہا کہ زیادہ پانی شاید امیر لوگوں کی جلد ‘‘گلو، Glow’’ کرے، غریب بیچاروں کی توپیشاب سے جان نہیں چھوٹتی)۔
تو آخر کیا وجہ ہے کہ ہر کوئی زیادہ پانی پینے کا کہتا ہے۔ دیکھئے،زیادہ پانی پینے کے فوائد بیان کرنا اور اسکا رجحان اس وقت سے شروع ہوا ہے جب سے پینے کا پانی، منرل واٹر کی شکل میں بکنا شروع ہوا ہے، اب ظاہر سی بات ہے کہ اگر لوگ زیادہ پانی نہیں پیئیں گے تو پانی کی سیل کیسے زیادہ ہوگی۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ جب ہم نلکے کا صاف پانی پیتے تھے تو کسی نے زیادہ پانی پینے کا کہا ہو یا اسکے بیشمار فوائد بیان کئے ہوں۔یہ سب منرل واٹر بکوانے کے ‘‘کاروباری ٹوٹکے’’ ہیں اور کچھ نہیں۔
بعض اوقات زیادہ پانی پینا ایک سائکالوجیکل مسئلہ بھی ہوتا ہے جسے ہم ‘‘Psychogenic polydipsia’’ کہتے ہیں۔ڈاکٹر حضرات کو چاہئے کہ وہ اس تشخیص کو اپنے ذہن میں رکھیں۔
شکریہ۔۔۔۔دعاؤں کا طالب، پروفیسر(ر) ڈاکٹر انتخاب عالم۔

 ہیٹ سٹروک کیا ہے؟ اس کی علامات، اثرات اور بچاؤ کے طریقے۔ہیٹ سٹروک کیا ہے؟ہیٹ سٹروک گرمی کی سب سے خطرناک شکل ہے، اس کا ش...
23/06/2023



ہیٹ سٹروک کیا ہے؟ اس کی علامات، اثرات اور بچاؤ کے طریقے۔

ہیٹ سٹروک کیا ہے؟
ہیٹ سٹروک گرمی کی سب سے خطرناک شکل ہے، اس کا شمار طبی ایمرجنسی میں ہوتا ہے کیونکہ ہیٹ سٹروک دماغ اور دیگر اندرونی اعضا کو نقصان پہنچاتا ہے۔ہیٹ ویو کے دوران ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ شدید گرمی سے سانس لینے میں مشکلات اور پہلے سےلاحق بیماری کی شدت میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

ہیٹ سٹروک کی علامات:
جسم کا درجہ حرارت103 ڈگری تک بڑھ جانا
سر درد اور چکر آنا
شدید گرمی کے باوجود پسینے کی کمی
سرخ، گرم اور خشک جلد
پٹھوں میں کمزوری یا درد
الٹی اور متلی
سانس اوردل کی دھڑکن میں تیزی
نیم یا مکمل بےہوشی۔

ہیٹ سٹروک کے اثرات اوربچاؤ کے طریقے:
گرمی کا یہ جھٹکا جسم میں پانی کی کمی یا درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہوتا ہے، جو جسم کے درجہ حرارت کے کنٹرول سسٹم کی ناکامی کا باعث بنتا ہے۔ہیٹ سٹروک میں جسم کا درجہ حرارت 103 ڈگری فارن ہائیٹ تک چلا جاتا ہے اور اس میں مرکزی اعصابی نظام میں شامل پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔

ہیٹ سٹروک سے بچاؤ کے طریقے مند رجہ ذیل ہیں؛
ڈھیلےاورہلکےرنگ کے کپڑے پہنیں اور ٹوپی کا استعمال کریں۔
تپش سے بچنے کے لیے سن سکرین کا استعمال کریں۔
پانی کی کمی کو پورا کے لیے زیادہ پانی پیئیں۔ روزانہ کم از کم آٹھ گلاس پانی، پھلوں کا رس اور سبزیوں کا استعمال ذیادہ کریں۔
ورزش کرتے وقت یا باہر کام کرتے وقت اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

Address

Peshawar
24801

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 17:00
Saturday 09:00 - 17:00
Sunday 09:00 - 17:00

Telephone

+923339090446

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Abaseen Medical Center Bara posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Abaseen Medical Center Bara:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram