29/07/2025
ایک سادہ لوح پشتون بھائی نے جذبات میں آکر اس دوائی سے تصویر لے کر صحت کارڈ کے فضائل بیان کئے ہیں تو میرے بھائی جواب سن لیں۔
صحت اور تعلیم پاکستان کے ہر صوبے میں فری تھااور ہے۔کے پی میں بھی ایسا ہی تھا اور صحت کارڈ سےپہلے سارے ادویات اور آلات جراحی ہسپتال کے سرکاری سٹور میں موجود ہوتے تھے۔ اب فرق صرف اتنا ہے کہ کے پی میں مریض اور فری علاج کے درمیان صحت کارڈ (جس میں وزراء کی میڈیسن کمپنیاں شامل ہیں)لا کر مریض اور لواحقین کو گھنٹوں تک لائنوں میں لگا کر اور پھر بیڈ ملنے کے لئے گھنٹوں انتظار کروا کر زلیل کیا جاتا ہے۔ اخر میں بیڈ نہ ملنے کی صورت میں مریض پرائیویٹ ہسپتال جاکر علاج کرواتے ہیں ۔کیونکہ اپ کے صوبے میں صرف چھ(6) بڑے سرکاری ہسپتال ہیں
1
2
3
4
5
6
جہاں سارے کے پی کے عوام علاج کے لیے آتے ہیں باقی سارے ہسپتالوں میں سہولیات فراہم نہیں ہے اور آپکی پی ٹی آئی نے 15 سال میں ایک بھی نیا ہسپتال نہیں بنایا ہے اور نہ ہی ان 6 ہسپتالوں کے علاوہ کوئی اور ہسپتالوں میں کوئی ڈیولپمنٹ کا کام کیا ہے اور الٹا برکزم لا کر پہلے سے بھی بدتر نظام نافذ کیا ہوا ہے۔لیکن مجال ہے کہ ہمارے سادہ لوح پشتون عوام دیر باجوڑ سوات شانگلہ بونیر کوہستان چترال ڈی آئی خان وزیرستان لکی مروت کرک اور بنوں سے پشاور ریفر ہوتے وقت اپنے علاقے کے کرپٹ ایم پی اے ایم این اے اور وزیر سے سوال کرے کہ ہمارے علاقے میں ہسپتال کیوں نہیں ہے اور اگر ہے تو علاج کی سہولت کیوں نہیں ؟ لیکن نہیں ہم تو زلالت کی عادی ہیں ہمیں صحت اور تعلیم سے کیا ہمیں تو بس 804 کا ہندسہ چاہیے اور کچھ بھی نہیں ۔
صحت کارڈ میں بہت سے آپریشنز کا ریٹ اتنا کم رکھا گیا ہے کہ اس میں آپریشن کا اپنا خرچہ بھی بہت مشکل سے پورا ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ صحت کارڈ والے آپریشنز میں مجبوراً ناقص الات اور دوائیاں استعمال کی جاتی ہے جو کہ کم ریٹ پر خریدی جاسکتی ہے۔ جن آپریشنز کا ریٹ کم رکھا گیا ہے وہ پرائیویٹ ائی بی پی کلینک یا پرائیویٹ ہسپتال میں صحت کارڈ پر میسر نہیں ہوتا ہے اور سرکاری ہسپتال میں مریضوں کوایک دو سال کا وقت دیا جاتا ہے۔ مریض مجبوراً پرائیویٹ ہسپتال جا کر آپریشن کرا لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر حکومت وقت سے ڈیمانڈ کر کر کے تھک گئے ہیں کہ مریضوں کا اصل مسئلہ تب حل ہوگا جب اپ انکو نئے ہسپتال اور زیادہ بیڈ اور سٹاف مہیا کرو گے۔
ہمارے صوبے کے عوام فری علاج کے لیے صحت کارڈ کے زلالت سے گزرتے ہیں جب کہ باقی پاکستانی عوام کو اس زلالت کے بغیر فری علاج ملتا ہے۔
اسکے علاوہ ہمارے صوبے میں یونیورسٹیوں اور کالجوں کی فیسیں باقی صوبوں کے مقابلے میں تین سے پانچ گنا زیادہ ہے اور یونیورسٹیوں کو کہا جاتا ہے کہ اپ اپنے سٹاف کی تنخواہیں سٹوڈنٹس کے فیسوں سے ادا کیا کریں۔
اللہ ہمارے پشتون عوام کو شور کے بجائے شعور عطا فرمائے ۔آمین.