IKhwan Homeo Health Clinic Peshawar

  • Home
  • IKhwan Homeo Health Clinic Peshawar

IKhwan Homeo Health Clinic Peshawar homeopathic physician

24/03/2025
کم فشار خون یا لو بلڈ پر یشر کیا ہے اور اس کا ہومیوپیتھک علاج لو بلڈ پریشر کی علاماتایسے افراد جن کا بلڈ پریشر معیار سے ...
24/11/2024

کم فشار خون یا لو بلڈ پر یشر کیا ہے اور اس کا ہومیوپیتھک علاج

لو بلڈ پریشر کی علامات

ایسے افراد جن کا بلڈ پریشر معیار سے کم رہتا ہو وہ اکثر جسمانی کمزوری اور نیند میں زیادتی کی شکایت کرتے ہیں۔ ایسے افراد اعصابی کمزوری کے علاوہ دل کے تشویشناک امراض میں بھی جلد مبتلا ہو جاتے ہیں کیونکہ بلڈ پریشر میں غیر طبعی کمی کے نتیجہ میں دماغ کو آکسیجن اور غذائیت کی رسد کم رہتی ہے جو کہ کسی بھی وقت خطرناک صورت حال یعنی غشی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ معیار سے تھوڑا کم بلڈپریشر گو صحت کی علامت گنا جاتا ہے لیکن بلڈپریشر میں یکم دم غیر طبعی کمی سے سر درد، غنودگی، بے توجہی، آنکھوں میں ٹیڑھا پن، متلی، پیاس کی زیادتی، جلد میں پیلاہٹ، کمزوری، نقاہت، تیز اور گہری سانس کے علاوہ غشی ہو سکتی ہے۔

لوبلڈپریشر کی وجوہات

دل کی انقباضی حرکت سے خون شریانوں کا رخ کرتا ہے جبکہ انبساطی حرکت میں خون اعضاء سے وریدوں کا رخ اختیار کرتا ہوا دل کی طرف جاتا ہے۔ انسانی بلڈ پریشر کسی بھی وقت چیک کیا جا سکتا ہے تاہم اس کا ایک ہی سطح پر رہنا ضروری نہیں بلکہ یہ چند لمحوں میں ہی تبدیل ہو سکتا ہے۔ جسمانی کیفیت کے مطابق سانس میں تبدیلی کھانے پینے اور ماحولیاتی اثرات کو ذہن پر قبول کرتے ہوئے بلڈ پریشر فوراً ہی تبدیل یا کم و بیش ہو سکتا ہے۔

نیند کی حالت میں بلڈپریشر بیداری کی نسبت کم رہتا ہے جبکہ نیند سے بیداری پر یک دم تبدیل ہو جاتا ہے۔ کم بلڈپریشر کی نسبت ہائی بلڈ پریشر کو عام طور پر زیادہ اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ دل کے اکثر امراض میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے ۔اس کے برعکس انقباضی اور انبساطی بلڈ پریشر 90اور 50 ہو جائے تو یہ بھی خطرے کی علامت جانا جاتا ہے۔ بلڈ پریشر میں یک دم 20درجے کی کمی اکثر خطرناک ثابت ہوتی ہے کیونکہ ایسی حالت میں دماغ کو آکسیجن کی رسد نہایت کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی ایسی صورت حال جس میں خون کی بڑی مقدار ضائع ہو جائے جیسے ایکسیڈنٹ ، جراثیمی بیماریاں اور شدید قسم کی چھپاکی یعنی الرجی وغیرہ میں زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ بلڈ پریشر میں کمی کی وجوہات جاننا بعض اوقات مشکل ہو جاتا ہے۔

علاج

درج بالا وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے علامات کے مطابق فوری طبی امداد مریض کی زندگی بچانے میں کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ اس مقصد کیلئے مریض کو فوراً ہسپتال پہنچا دیا جائے اور مناسب علاج کی کوشش کی جائے۔

مرض زیادہ شدید نہ ہو تو گھر پر بھی علاج کیا جا سکتا۔ اس مقصد کیلئے مریض کو فوراً نمکول یا نمک ملا پانی پلایا جائے۔ پھلوں خاص طور پر انگور سیاہ کا رس مناسب نمک ملا کر پلایا جائے۔ چائے اور کافی کا استعمال بھی مفید ہے۔ خوراک کم مقدار میں لیکن بار بار کھلائی جائے۔ آلو، چاول، روٹی اور پاستا کم مقدار میں استعمال کیا جائے جبکہ گوشت مناسب مقدار میں یا ان کا سوپ بھی استعمال کیا جا سکتا ۔ شہد، کھجور،دہی کا استعمال فائدہ مند رہتا ہے۔ نمکیاتی مرکبات کا استعمال مناسب مقدار میں کیا جائے۔


ہومیوپیتھک علاج
لو بلڈ پریشر ۔
کاربوویج 1M کی ایک خوداک تیزی سے گرتے ہوئے بلڈپریشر کو زیادہ کر دیتی ہے۔
زیادہ کمزوری میں جلسیمیم 1M کی ایک خوراک نہار منہ استعمال کروائیں ۔
اور اگر پسینہ زیادہ آ رھا ہو تو وریٹرم البم 30 دن میں تین بار اور کالی فاس 6xروزانہ

احتیاطی تدابیر

ہومیوپیتھی میں خود سے دوا کا استعمال نہ کریں۔ کسی مستند ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ آپ کے جسمانی اور ذہنی حالت کے مطابق مناسب دوا تجویز کی جا سکے۔

04/11/2024

گردے میں پتھری (kidney stone) کیسے بنتی ہے۔۔۔
گردے میں پتھری (kidney stone)اس وقت بنتی ہے جب جسم میں بعض معدنیات اور نمکیات کا تناسب بڑھ جاتا ہے اور وہ حل ہونے کی بجائے کرسٹل کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ کرسٹل آہستہ آہستہ مل کر ایک ٹھوس پتھر یا پتھری کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ پتھریاں زیادہ تر کیلشیم، آکسیلیٹ، یورک ایسڈ اور فاسفیٹ کی وجہ سے بنتی ہیں۔

گردے میں پتھری بننے کے عوامل میں درج ذیل وجوہات شامل ہو سکتی ہیں:

1. پانی کی کمی: اگر جسم میں پانی کی کمی ہو اور پیشاب کم بنے تو نمکیات اور معدنیات پیشاب میں اچھی طرح حل نہیں ہو پاتے جس سے پتھری بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

2. غذائی عادات: زیادہ نمک، گوشت، اور کیلشیم والی غذائیں پتھری بننے میں معاون ہوتی ہیں۔ اسی طرح زیادہ آکسیلیٹ والی غذائیں (جیسے پالک اور چاکلیٹ) بھی پتھری کا سبب بن سکتی ہیں۔

3. جینیاتی عوامل: اگر خاندان میں کسی کو گردے میں پتھری کا مسئلہ ہو تو اگلی نسل میں بھی اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

4. موٹاپا: موٹاپا میٹابولزم پر اثر انداز ہوتا ہے جس سے پتھری بننے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

5. کچھ طبی حالات: جیسے ہائپرپیراتھائیڈرازم، گردے کی بیماری، اور گاؤٹ کی بیماری وغیرہ پتھری کے امکانات کو بڑھا سکتی ہیں۔

گردے کی پتھری کی علامات میں کمر کے نیچے درد، پیشاب میں خون، اور پیشاب کے دوران جلن شامل ہیں۔
ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں انفرادی علامات کے مطابق گردوں کی پتھری کا بغیر اپریشن کامیاب علاج مو جود ہے۔
گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے چند اہم تجاویز مندرجہ ذیل ہیں۔

1. پانی کا زیادہ استعمال کریں: پانی زیادہ پینا گردوں کی صفائی میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور ان میں جمع ہونے والے فاضل مادوں کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے۔

2. متوازن غذا: پھل، سبزیاں، کم چکنائی والے پروٹین، اور اناج کا استعمال گردوں کی صحت کے لیے مفید ہے۔ نمک، شکر، اور چکنائی کا کم استعمال کریں۔

3. بلڈ پریشر اور شوگر کو کنٹرول میں رکھیں: ہائی بلڈ پریشر اور شوگر گردوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ باقاعدہ چیک اپ اور مناسب علاج سے ان کو قابو میں رکھیں۔

4. ورزش: باقاعدگی سے ورزش کرنے سے وزن اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے جو کہ گردوں کی صحت کے لیے بہتر ہے۔

5. سگریٹ اور الکحل سے پرہیز: سگریٹ اور الکحل گردوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس لیے ان سے پرہیز کریں۔

6. دوا کا احتیاط سے استعمال: درد کی دوائیں اور اینٹی بایوٹک وغیرہ گردوں پر اثر انداز ہو سکتی ہیں، اس لیے ان کا زیادہ استعمال نہ کریں .

7. باقاعدہ چیک اپ: اگر گردوں کے مسائل کا خطرہ ہو یا شوگر اور بلڈ پریشر کا مسئلہ ہو، تو باقاعدہ گردوں کی جانچ کروائیں۔

ان تمام نکات پر عمل کرکے گردوں کو طویل عرصے تک صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔
تحریر۔(ہومیو پیتھک ڈاکٹر امان اللہ روحانی)

Address

Swat Plaza Kalma Chowk Sikandar Pura

25000

Opening Hours

Monday 10:00 - 19:00
Tuesday 10:00 - 19:00
Wednesday 10:00 - 19:00
Thursday 10:00 - 19:00
Friday 10:00 - 19:00
Saturday 10:00 - 19:00

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when IKhwan Homeo Health Clinic Peshawar posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Opening Hours
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your practice to be the top-listed Clinic?

Share