Saleemi Children Hospital & Diagnostic Centre

  • Home
  • Saleemi Children Hospital & Diagnostic Centre

Saleemi Children Hospital & Diagnostic Centre Children OutDoor, 24 Hours Nursary, Children Ward, Emergency, Colour Doppler Ultrasound, All Kind of

آنکھوں سے پانی آنا بہت عام مسئلہ ہے جو بہت سے نوزائیدہ بچوں میں دیکھا جاتا ہے۔عام طور پر ہمارے آنسو مسلسل بنتے ہیں اور ا...
25/07/2025

آنکھوں سے پانی آنا بہت عام مسئلہ ہے جو بہت سے نوزائیدہ بچوں میں دیکھا جاتا ہے۔
عام طور پر ہمارے آنسو مسلسل بنتے ہیں اور ایک نالی کے ذریعے ہماری ناک کے اندر میں بہہ جاتے ہیں، جہاں سے ہم انہیں بغیر محسوس کیے پی لیتے ہیں۔ کچھ نوزائیدہ بچوں میں آنکھوں اور ناک کو ملانے والی یہ نالی پیداٸیش پر پوری طرح سے کھلی نہیں ہوتی ہے اس لیے آنکھوں سے پانی آنا شروع ہو جاتا ہے۔
اگر آپکے بچے کو یہ مسلہ ہے تو پریشان نہ ہوں، یہ حالت عارضی ہے اور آپ کو گھر پر صرف ایک سادہ مساج کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے والدین کو ذمہ داری لینا چاہیے۔مساج سے پہلے آپ کو اپنے ہاتھ دھونے چاہئیں اور اپنے ناخن تراشنے چاہئیں۔ دن میں 3-5 بار مساج کیا جاتا ہے جیسا کہ تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ زیادہ تر معاملات ایک سال کی عمر سے پہلے یہ مسلہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اگر یہ مسئلہ ایک سال کے بعد بھی جاری رہتا ہے تو پھر سرجری کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ایک سادہ سلاٸ پھیرنے کا علاج ہے ۔
آنکھوں سے پانی آنے کے دوران اگر آپ کی آنکھوں میں گاڑھی زرد رطوبت نظر آۓتو اپنے ڈاکٹر سے ملیں، یہ آنکھ میں انفیکشن کی علامت ہے، جس کے علاج کی ضرورت ہے۔

ویکسینیشن کے بعد بچے کی دیکھ بھال :::ہر بچے کے لیے ویکسینیشن بہت ضروری ہے کیونکہ یہ جان لیوا بیماریوں سے بچاتی ہے۔ویکسین...
15/07/2025

ویکسینیشن کے بعد بچے کی دیکھ بھال :::
ہر بچے کے لیے ویکسینیشن بہت ضروری ہے کیونکہ یہ جان لیوا بیماریوں سے بچاتی ہے۔
ویکسین کے بعد بچے کی دیکھ بھال کیسے کرنی چاہیے یہ تمام ماٶں کو جاننا بے حدضروری ہے۔ زیادہ تر بچوں کو ویکسینیشن کے بعد کوٸ مسلہ نہیں ہوتا لہزا تسلی رکھیں
۔بخار ہوجانا کافی عام ہے اور دس میں سے ایک بچے کو ویکسینیشن کے بعدہوجاتا ہے۔ بخار کو کنٹرول کرنے کے لیے بچے کے کپڑوں کو کم کریں, نارمل ٹمپریچر والے پانی کی پٹیاں کریں۔ کچھ کیسز میں پیناڈول کے قطرے بھی دیے جا سکتے ہیں .ویکسینیشن کا بخار عام طور پر ویکسین لگوانے کے بعدکچھ گھنٹوں میں ہوجاتا ہے اور زیادہ سے زیادہ اڑتالیس گھنٹے تک رہتا ہے ویکسینیشن کے بعد ٹیکے کی جگی پر سرخی اور سوجن بھی ہو سکتی ہے اس کے لیے ویکسین والی جگہ پر آئس پیک یا گیلا ٹھنڈا کپڑا لگا سکتے ہیں، اس سے سوجن کم ہو جائے گی اور بچےکو تکلیف بھی نہیں ہو گی۔
ویکسینیشن کے بعدبچے کو بارباردودھ پلائیں ویکسین لگوانے کےبعدبچے کو کپڑے ڈھیلے پہناٸیں, بچے کو راحت ہو گی
۔اس کے علاوہ اگر بچے کو کوئی ناخوشگوار ضمنی اثرات ہوں تو اپنے وکسینیشن سینٹر یا چائلڈ سپیشلسٹ سے ملیں۔

بچے رات کو سوتے ہوئے بستر پر پیشاب کیوں کر دیتے ہیں؟اکثر والدین اس مسئلے سے پریشان ہوتے ہیں کہ ان کا بچہ رات کے وقت بستر...
09/07/2025

بچے رات کو سوتے ہوئے بستر پر پیشاب کیوں کر دیتے ہیں؟
اکثر والدین اس مسئلے سے پریشان ہوتے ہیں کہ ان کا بچہ رات کے وقت بستر گیلا کر دیتا ہے، حالانکہ دن میں وہ باتھ روم استعمال کرنا سیکھ چکا ہوتا ہے۔ طبی اصطلاح میں اسے "نوکٹرنل اینیوریسس" (Nocturnal Enuresis) کہا جاتا ہے، یعنی نیند میں بے اختیار پیشاب آ جانا۔ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں، بلکہ لاکھوں بچے دنیا بھر میں اس کا سامنا کرتے ہیں۔

زیادہ تر بچے دو سے چار سال کی عمر میں دن کے وقت ٹوائلٹ استعمال کرنا سیکھ لیتے ہیں، لیکن رات کے وقت مثانے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ اکثر بچے پانچ یا چھ سال کی عمر تک بستر خشک رکھنے لگتے ہیں، تاہم کچھ بچوں کو دس سے بارہ سال کی عمر تک یہ مسئلہ درپیش رہ سکتا ہے۔ یہ مسئلہ والدین کے لیے فکر کا باعث ضرور بن سکتا ہے، مگر اسے سمجھداری اور صبر سے حل کیا جا سکتا ہے۔

اس کی کئی سائنسی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ کچھ بچوں کے دماغ میں ایک خاص ہارمون (ADH) کی پیداوار کم ہوتی ہے، جو پیشاب کی مقدار کو رات کے وقت کم کرتا ہے۔ بعض بچوں کا مثانہ چھوٹا یا کمزور ہوتا ہے، جو پوری رات پیشاب کو روک نہیں پاتا۔ کچھ بچے اتنی گہری نیند سوتے ہیں کہ پیشاب کی حاجت کا سگنل ان کے دماغ تک پہنچ ہی نہیں پاتا۔ اس کے علاوہ قبض، پیشاب کو انفیکشن، ذیابیطس، توجہ کی کمی (ADHD) اور بعض اوقات خاندانی رجحان بھی اس مسئلے کا باعث بن سکتے ہیں۔

صرف جسمانی نہیں، جذباتی عوامل بھی اس میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگر بچہ کسی ذہنی دباؤ کا شکار ہو، جیسے کہ اسکول میں کسی مسئلے کا سامنا، گھر میں جھگڑے، خوف، چھوٹے بہن بھائی کی پیدائش یا اسکول کی تبدیلی، تو وہ اندرونی پریشانی کی وجہ سے نیند میں پیشاب کر سکتا ہے۔ ایسے بچوں کو سب سے زیادہ ضرورت والدین کی سمجھداری، توجہ اور حوصلہ افزائی کی ہوتی ہے۔

بعض اوقات ڈاکٹر سے مشورہ لینا ضروری ہو جاتا ہے۔
اگر بچہ سات سال سے بڑا ہے اور مسلسل بستر گیلا کر رہا ہے، یا وہ کئی کے کنٹرول بعد دوبارہ سے ایسا کرنے لگا ہے، تو طبی معائنہ ضروری ہے۔
والدین کا رویہ اس سارے عمل میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ بچے کو کبھی بھی شرمندہ نہ کریں اور نہ ہی اس پر غصہ کریں۔ رات کو سونے سے دو گھنٹے پہلے پانی یا دیگر مشروب دینا کم کر دیں، سونے سے پہلے باتھ روم لے جانا یقینی بنائیں، اور چائے،کافی والے مشروبات سے پرہیز کریں۔ بچے کی غذا میں فائبر شامل کریں تاکہ قبض نہ ہو۔

جس رات بچہ بستر میں پیشاب نہ کرے ، اس کی دل سے تعریف کریں اور اسے اعتماد دلائیں کہ وہ یہ کر سکتا ہے۔

یاد رکھیں، یہ ایک وقتی مسئلہ ہے، لیکن اگر والدین صبر، محبت اور تعاون سے پیش آئیں، تو بچہ نہ صرف اس کیفیت سے نکل سکتا ہے بلکہ خود اعتمادی کے ساتھ بڑا بھی ہو سکتا ہے

Hospital is Open Today on Saturday 09th Of Moharram.Timings 10am to 05pm IA.
04/07/2025

Hospital is Open Today on Saturday 09th Of Moharram.
Timings 10am to 05pm IA.

بچوں میں آٹزم کی ابتداٸ علامات کو پہنچانیں!
30/06/2025

بچوں میں آٹزم کی ابتداٸ علامات کو پہنچانیں!

چھوٹے بچوں کو ٹھوس غذا کی طرف منتقل کرنے کے اصول!نئے والدین کا ایک عام اور اہم سوال یہ ہوتا ہے:"ہم اپنے بچے کو دودھ سے ٹ...
26/06/2025

چھوٹے بچوں کو ٹھوس غذا کی طرف منتقل کرنے کے اصول!

نئے والدین کا ایک عام اور اہم سوال یہ ہوتا ہے:
"ہم اپنے بچے کو دودھ سے ٹھوس غذا کی طرف کیسے منتقل کریں؟"
یہ ایک ایسا مرحلہ ہے جو اکثر والدین کے لیے الجھن اور تشویش کا باعث بنتا ہے، اور اسی الجھن کے نتیجے میں بعض اوقات ٹھوس غذا کی ابتدا میں غیر ضروری تاخیر ہو جاتی ہے۔ اس تاخیر کے باعث بچے کو خون کی کمی، قبض، وزن میں کمی اور مکمل طور پر دودھ پر انحصار جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اس تحریر میں ہم اس منتقلی کے سائنسی، تدریجی اور عملی اصولوں پر روشنی ڈالیں گے تاکہ والدین اپنے بچوں کو ٹھوس غذا کے سفر میں اعتماد کے ساتھ رہنمائی فراہم کر سکیں۔

ٹھوس غذا کی شروعات کب کریں؟

ماہرینِ اطفال کی بین الاقوامی سفارشات کے مطابق، چھ (6) ماہ کی عمر کے بعد بچوں کو ٹھوس غذا دینا شروع کی جا سکتی ہے۔ اس عمر میں بچے کا نظامِ انہضام ٹھوس غذاؤں کو ہضم کرنے کے قابل ہو جاتا ہے اور دودھ سے حاصل ہونے والی غذائیت ناکافی ہونے لگتی ہے۔

ابتدائی غذا میں کیا شامل ہو؟

ابتدائی غذائیں نرم، ہلکی اور آسانی سے ہضم ہونے والی ہونی چاہئیں، جیسے:

اچھی طرح اُبلا اور میش کیا ہوا آلو

نرم پکی ہوئی دال یا دال کھچڑی

چاول کی نرم کھیر (بغیر چینی کے)

نرم ابلی ہوئی سبزیاں جیسے گاجر، کدو

پھل جیسے کیلا، سیب کا پیسٹ یا پیوری

انڈے کی زردی (اُبلی ہوئی)

دہی (سادہ، بغیر چینی کے)

گوشت کا قیمہ یا یخنی (اچھی طرح پکی اور نرم)

غذا کی مقدار اور طریقہ

آغاز میں دن میں دو سے چار بار، دو سے تین چمچ نرم غذا دیں

غذا کو پتلی لیٹی کی شکل میں تیار کریں، پھر آہستہ آہستہ گاڑھا کریں

ہر نئی غذا کو 3 سے 5 دن دیں تاکہ الرجی یا ردِ عمل کی صورت میں شناخت ممکن ہو

چینی اور نمک بالکل نہ ڈالیں

حسبِ ضرورت تھوڑی مقدار میں گھی یا تیل شامل کیا جا سکتا ہے

بچے کی علامات پر توجہ دیں

اگر بچہ منہ بند کرلے، یا منہ موڑ لے تو سمجھیں کہ اس کا پیٹ بھر چکا ہے

زبردستی کھلانے سے گریز کریں – یہ منفی ردِ عمل پیدا کر سکتا ہے

بچے کو خود کھانے دیں، کھانے کے وقت کرسی پر بٹھائیں اور اُسے اپنی رفتار سے کھانے دیں

غذا کی مقدار میں اتار چڑھاؤ معمول کی بات ہے، والدین پریشان نہ ہوں

پانی کی مقدار

چھ ماہ کے بعد بچے کو پانی دینا شروع کیا جا سکتا ہے

روزانہ تقریباً 120 ملی لیٹر (6 اونس) پانی کافی ہوتا ہے

صبر اور مستقل مزاجی

ابتدائی دنوں میں بچہ ٹھوس غذا کو باہر نکالتا ہے، لیکن یہ فطری ردِعمل ہے۔ مستقل مزاجی، صبر اور حوصلے سے کام لیں۔ وقت کے ساتھ بچہ ٹھوس غذا کا عادی ہو جائے گا۔

یاد رکھیں: ہر بچہ منفرد ہوتا ہے، اس لیے غذا کے ردِعمل اور ضروریات بھی مختلف ہو سکتی ہیں۔ اگر کسی قسم کی الجھن یا مسائل کا سامنا ہو تو مستند ماہر اطفال سے رجوع کریں۔

روزانہ ہمارے معلوماتی پیغامات پڑھتے رہیں تاکہ آپ اپنے بچے کی صحت کے لیے بہتر فیصلے کر سکیں۔

24/06/2025
Hospital is Open Today.
09/06/2025

Hospital is Open Today.

Address


50430

Telephone

+923416640098

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Saleemi Children Hospital & Diagnostic Centre posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Saleemi Children Hospital & Diagnostic Centre:

  • Want your practice to be the top-listed Clinic?

Share