Online Clinic Dr Ghazi

Online Clinic Dr Ghazi روحانی اور جسمانی امراض جادو جنات۔ نظر بد بےاولادی۔ رشتوں کی بندش۔ کاروباری بندش کیلئے رابطہ کرسکتے ہر قسم کے جسمانی اور روحانی امراض کیلٸے رابطہ کرسکتے ہیں

03/08/2025

اردو زبان میں

02/08/2025
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎خواتین و حضرات میرے پاس بہت سے مریض اتے ہیں۔ جو اللہ کے حکم سے صحت یا...
02/08/2025

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

خواتین و حضرات میرے پاس بہت سے مریض اتے ہیں۔ جو اللہ کے حکم سے صحت یاب ہوجاتے ہیں۔۔ جو جسمانی تکالیف اور زہنی ٹینشن کے شکار ہوتے ہیں۔۔۔

ایسے مریض جب جب ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں ڈاکٹر ادویات لکھ کر دیتے ہیں۔۔ اور زہنی سکون کیلٸے ایسے ادویات لکھ کر دیتے ہیں جو دماغ اعصاب کو سن کر دیتی ہے جو اکثر پاگلوں کو دیتے ہیں دوران علاج۔۔۔۔۔

اور اکثر اوقات تو ڈاکٹرز مریض کو کٸی طرح کے ٹیسٹ لکھ کر کہتا ہے اور ٹیسٹ بھی تمام کلیٸر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹرز بھی پریشان ہوجاتے ہیں کہ ٹیسٹ کلیٸر ہے اور ٹیسٹ رپورٹ کے مطابق بیماری کوٸی نہیں۔۔۔ لیکن پھر بھی مریض تکالیف میں مبتلا رہتا ہے۔۔۔۔

خواتین و حضرات تقریبا 90 فیصد مریضوں کے تکالیف کے پیچھے شیاطین جنات کا ہاتھ ہوتا ہے۔۔ جو کٸی قسم کے جادو کرتے ہیں خون میں داخل ہونے کے بعد۔۔۔۔۔

اور اسکا روحانی علاج کرواٸیں۔۔ میڈیسن سے جادو اور جنات کا کچھ نہیں بگڑتا۔۔۔۔

جنات اور جادو سے متأثر ہونے کی مشہور علامتیں:

• رات کو نیند کا نہ آنا

• شدید غصہ آنا

• جسم میں درد ، خاص طور پر کندھوں پر اور کمر پر بوجھ

• اگر بیماری ہے تو کسی بھی علاج سے فائدہ نہ ہونا

• گھر میں اچانک سے غلیظ بدبو کا آنا

• ڈراؤونے خوابوں کا آنا

• بیماری میں عصر سے فجر تک شدت رہنا

• ایک پریشانی کے بعد دوسری پریشانی کا آنا

•میاں بیوی کو ایک دوسرے کی شکل بری لگنا

• کئی سالوں سے ان علامتوں کا مسلسل موجود ہونا.

نوٹ::---- اگر کسی کے اندر ان 10 علامتوں میں سے کوئی بھی علامت پائی جائے تو وہ جلد از جلد علاج کیلٸے کسی نیک متقی ہرہیزگار توحید پرست روحانی معالج سے رابطہ کریں جو دوسرے شرکیہ طریقوں کے بجاۓ قرآن و سنت سے مریضوں کا علاج کرتا ہو۔۔۔۔۔۔۔

مزید رہنمائی کیلئے دیئے گئے نمبرز پر رابطہ کرسکتے ہیں

00923138769820
00923273812262

09/07/2025

روحانی اور جسمانی امراض کیلئے اگر ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں تو وہ ٹیسٹ وغیرہ کروانے کے بعد اپنی کوشیش کرتے ہیں۔ طرح طرح کے ادویات مریضوں پر ازماتے ہیں۔ اور جب ڈاکٹری علاج سے مریض کو فائدہ نہ ہو۔ تب وہ حکیموں کے پاس جاتے ہیں۔ تب حکیم اپنے نسخے اور ادویات دیتے ہیں۔ حکیم ان مریضوں پر تجربے کرتے ہیں۔۔۔ اور اس طرح امراض تو ختم نہ ہونے پر مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

تب کچھ لوگ انکو مشورہ دیتے ہیں کہ جادو وغیرہ کا مسلہ ہوگا۔

تب مریض جادوگروں اور ایسے ٹھگوں کے پاس جاتے ہیں۔ جو تعویزات نقش وغیرہ دیتے ہیں۔

جسکی وجہ سے مریض جب تعویز وغیرہ گھر لے اتا ہے۔ تب مریض اپنے ساتھ پورے گھر کو بربادی میں شامل کرلیتا ہے۔۔۔

اسکے بعد کچھ لوگ مشورہ دیتے ہیں کہ مسجد کے امام کے پاس چلا جائے۔۔

جب امام صاحب کے پاس جاتا ہے تو وہ دم کرتا ہے۔ یا وظیفہ بتادیتا ہے۔ اور جب مریض وظیفہ شروع کرلیتا ہے۔ تو درد تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ تو مریض وظیفہ چھوڑ دیتا ہے۔۔۔

اسطرح عبادت بھی چھوٹ جاتی ہے اور امراض کے بدولت ساری زندگی ادویات کے سہارے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

09/07/2025

اجکل جسمانی اور زہنی امراض کی 97 فیصد جادو جنات کے بدولت ہے۔۔۔

اور جادو جنات کے بدولت ہی جسمانی اور روحانی امراض کا اضافہ ہورہا ہے۔ علاج کرونے کے باوجود عارضی کچھ ارام تو مل جاتا ہے مستقل علاج نہیں۔۔۔

کیونکہ علاج تب ممکن ہوسکتا ہےجب معالج کو مریض کے مرض سمجھ سکے۔ اور عالج مریض کے مرض کےمعلوم ہونے کے بعد اسکا علاج کرسکے۔

09/07/2025

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اجکل تمام لوگ جسمانی اور زہنی امراض کے شکار ہیں۔۔۔ ڈاکٹروں ۔ حکیموں۔ اور مولویوں اور جادوگروں اور ٹھگوں کے پاس جارہے ہیں۔ تاکہ انکی پریشانیاں ختم ہو۔۔۔

دوران علاج انکو عارضی فائدہ تو ہوجاتا ہے۔ لیکن مستقل نجات نہیں ملتی۔ اور بعض اوقات تو عارضی فائدہ بھی نہیں ہوتا۔ بلکہ امراض میں مزید اضافی ہوجاتا ہے۔۔۔۔

کیا کھبی اپنے سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہے۔ اور وجوہات کیا ہیں۔۔۔ اور نجات کیسے مل سکتی ہے؟

29/01/2025
11/01/2025

ایک استانی کہتی ہیں، "میں کلاس میں داخل ہوئی اور پیچھے سے دروازہ بند کر لیا۔ میں نے فیصلہ کیا کہ آج اپنا سارا غصہ بچوں پر نکالوں گی۔

واقعی، جس بچے نے ہوم ورک نہیں کیا تھا، اسے پکڑا اور مارا!

ایک بچے کو میز پر سوئے ہوئے پایا، اس کا بازو پکڑا اور کہا: "تمہارا ہوم ورک کہاں ہے؟"

وہ بچہ ڈر کے پیچھے ہٹ گیا اور لرزتے ہوئے بولا بھول گیا ہوں مجھے معاف کر دیں

میں نے اسے پکڑا اور اپنے سارے غصے اور وہ دباؤ، جو میرے شوہر کی وجہ سے تھا، اس پر نکال دیا۔

پھر میں نے ایک بچے کو کھڑا پایا، وہ میرے قریب آیا، میرا دامن کھینچتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ جھک کر اس کی بات سنوں۔

میں غصے سے مڑی، جھکی، اور کہا: "ہاں، بولو، کیا ہے؟"

وہ مسکرا کر بڑی معصومیت سے کہتا ہے:
"کیا ہم کلاس سے باہر بات کر سکتے ہیں؟ یہ بہت ضروری ہے۔"

میں نے اسے بے صبری سے دیکھا اور سوچا کہ ضرور کوئی معمولی بات ہوگی، مثلاً یہ کہ کسی ساتھی نے اس کا پین چوری کر لیا ہوگا۔

لیکن جب میں نے اس کی بات سنی تو میں اس کی ذہانت سے حیرت زدہ رہ گئی۔ اس کے پاس بے شمار تربیتی معلومات تھیں۔

وہ ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولا: "دیکھیں، ٹیچر، آپ بہت اچھی ہیں، اور ہم سب آپ سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن میرا وہ ساتھی، جسے آپ نے آخر میں مارا، وہ یتیم ہے۔ اور اس کی ماں اسے ہمیشہ مارتی ہے جب وہ کوئی غلطی کرتا ہے۔

وہ اسے غلط طریقے سے تربیت دیتی ہے، اسی لیے وہ اکثر چیزیں بھول جاتا ہے اور ہر چیز سے ڈرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ہمارے ساتھ کھیلنے سے بھی ڈرتا ہے، کیونکہ اسے ڈر ہوتا ہے کہ ہم اسے ماریں گے۔

میں اس کا دوست ہوں اور ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا ہوں۔ اس نے مجھے بتایا کہ اسے مار کھانا بالکل پسند نہیں۔ اگر آپ اس کا جسم دیکھیں تو آپ کو اس پر مار کے نشانات ملیں گے، جو اس کی ماں نے کیے ہیں۔"

پھر وہ بچے نے کہا:
"کیا آپ ہماری ماں اور مربی بن سکتی ہیں؟ اور براہِ کرم، جب آپ کلاس میں آئیں تو اپنا غصہ اور پریشانی باہر چھوڑ کر آئیں، کیونکہ ہم آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپ سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔"

میں حیرانی سے اسے دیکھتی ہوں اور کہتی ہوں: "تم اتنے بڑے لوگوں سے کیسے بات کر لیتے ہو؟"

تو وہ جواب دیتا ہے: "میری ماں نے ہمیشہ مجھے اچھا گمان کرنا سکھایا ہے، اور یہ بھی کہا ہے:

‘تمہیں نہیں معلوم کہ سامنے والے کس حالت میں ہیں، اس لیے اپنا غصہ اور پریشانی ایک طرف رکھو اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ۔
دنیا میں بہت سی تکلیف دہ چیزیں ہیں۔’

انہوں نے یہ بھی کہا:
‘اگر تم کسی کو پریشان دیکھو، تو اس سے معافی مانگو، خواہ تم اس کی تکلیف کے ذمہ دار نہ ہو۔’

پھر وہ مجھے گلے لگاتا ہے اور کہتا ہے:
‘یقیناً آپ کسی وجہ سے ناراض ہیں، اسی لیے آج ہمیں مارا۔
ٹیچر، میں آپ سے معذرت خواہ ہوں، براہِ کرم ناراض نہ ہوں، کیونکہ آپ بہت اچھی ہیں۔’

میں حیرانی کے عالم میں کھڑی تھی، اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میں بچی ہوں اور وہ میرا استاد اور مربی ہے۔ کیا آج بھی ایسی تربیت ہوتی ہے؟

اور کیا ایسی مائیں موجود ہیں جو اپنے بچوں کی اس قدر عمدہ تربیت کرتی ہیں؟"

میں نے اس بچے سے کہا: "ٹھیک ہے، میں اسے کیسے مناؤں؟"

تو وہ بولا:
"یہ لیں، چاکلیٹ! وہ اسے پسند کرتا ہے۔ اگر وہ آپ کو معاف کر دے تو اپنے رب سے استغفار کریں اور ‘سبحان اللہ وبحمدہ’ کہیں تاکہ جنت میں آپ کے لیے ایک درخت اگے۔"

میں نے کہا: "جیسے دنیا میں درخت ہیں؟"
وہ بولا: "میری ٹیچر، جنت کے درخت دنیا کے درختوں جیسے نہیں ہوتے۔
میری ماں نے بتایا کہ جنت کے درخت کی پھل بہت نرم، بڑے اور شہد سے بھی زیادہ میٹھے ہوتے ہیں، اور ان میں کوئی بیج نہیں ہوتا۔"

میں نے پوچھا: "انس، کیا میں تمہاری ماں کو کوئی تحفہ دے سکتی ہوں؟"
وہ بولا: "ہاں، مگر وہ ہمیشہ کہتی ہیں کہ ‘انس میرا تحفہ ہے۔’"

میں نے کہا: "واقعی، تم ایک بہت بڑا تحفہ ہو اور بہت پیارے بچے ہو۔"

انس نے کہا: "چلیں، آئیں احمد کو منائیں۔ میرے پاس پانچ روپے ہیں، اس سے چاکلیٹ خرید لیں اور احمد کو دیں، اور کہہ دیں کہ آپ نے اسے اس کے لیے خریدا ہے۔"

میں نے انس سے کہا: "تمہاری ماں واقعی ایک عظیم خاتون ہیں، وہ جنت کی حقدار ہیں۔"

وقت گزرتا گیا۔
"مس ریحام، آپ کیسی ہیں؟"
میں نے مڑ کر دیکھا تو انس تھا، اب ایک جوان لڑکا، عینک پہنے کھڑا تھا اور اس کی ماں اس کے ساتھ تھی، جن کے چہرے پر نور تھا۔

بعد میں انس کی ماں میرے لیے ایک تحفہ لے کر آئیں اور کہا:
"آپ انس کی استاد تھیں، یہ تحفہ میری طرف سے قبول کریں۔
آپ نے جو اچھائی انس کو سکھائی، یقیناً اس میں آپ کا بھی حصہ ہے۔"

میں نے حیرانی سے کہا: "کیسے؟"

وہ بولیں:
"الحمدللہ، میرا بیٹا اب ڈینٹل کالج میں لیکچرر ہے۔"

میری آنکھوں میں آنسو تھے۔ میں نے کہا:
"آپ کا شکریہ، یہ ہدیے تو آپ جیسے لوگوں کے لیے ہیں۔
آپ سمجھتی ہیں کہ آپ نے صرف انس کی تربیت کی؟
حقیقت میں، آپ کی تربیت نے مجھے بھی سدھار دیا۔
آپ کے بیٹے نے مجھے سالوں پہلے ایک سبق دیا، جس نے میری زندگی بدل دی۔
اسی کے باعث میں نے اپنے بچوں کی اچھی تربیت کی، اور میرا ازدواجی رشتہ بھی بہتر ہو گیا۔"

حکمت:
نیک بیوی معاشرے کی جنت بنانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد ہے۔
اور گھریلو عورت کے کردار کو معمولی نہ سمجھیں، کیونکہ وہ ایک پوری نسل کی مربی ہوتی ہے۔

اگر آپ نے کہانی پڑھ لی ہے تو صرف پڑھ کر نہ جائیں، اپنی پسند کا اظہار کریں اور
"لا إله إلا الله محمد رسول الله"
کا ذکر کریں، کیونکہ یہ ساتوں آسمانوں اور زمین سے زیادہ وزنی ہے۔

یاد دہانی:
نبی ﷺ نے فرمایا:
"صدقہ دینے سے مال کبھی کم نہیں ہوتا۔"

یاد رکھیں، جو کچھ آپ خرچ کریں یا شیئر کریں، اس کا اثر آپ کی زندگی میں برکت، صحت، رزق میں اضافہ، اور دل کی خوشی کی صورت میں ظاہر ہوگا۔
اس لیے دینے میں کبھی ہچکچائیں نہیں، کیونکہ عطا خیر کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔

Address

Quetta

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Online Clinic Dr Ghazi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram