06/01/2025
زندہ رہنے کو خدایا ہے فقط تیرا سہارا
تیری الفت کے لیے ہم کو گوارا ہے خسارہ
جاں ہتھیلی پر رکھے نکلے ہیں تیرے راستے پر
سر جھکا دیں گے وہیں پر، ہو جہاں تیرا اشارہ
زندگی جو ہجر کی تمثیل ہے اپنی جہاں میں
بے کراں بحرِ مسلسل میں نہیں آتا کنارہ
خوف جینے میں ہے، مرنے میں بھلا کیسا ہے کھٹکا؟
جھیل کر جائیں گے دنیا میں غموں کا جو پٹارا
کاغذی پھولوں سے خوشبو کا تصور ہے نا ممکن
یوں منافق کا ہوا کردار سب پر آشکارا
مسکراتی ہیں نگاہیں، دل ٹھہر جاتا ہے موسیٰ
جب وہ کہتا ہے، اے بندے! تم ہو میرے میں تمھارا
عرض قلم۔۔۔۔۔۔۔!
ڈاکٹر محمد افضل راں