Health updates

Health updates For awareness of health related issue

22/11/2024

بچے مٹی کھاتے ہیں:

وجہ اور علاج

بچوں میں مٹی کھانے کی عادت ایک عام لیکن پریشان کن مسئلہ بن سکتی ہے۔ یہ حالت "پِکا" (Pica) کہلاتی ہے، جس میں بچے غیر خوراکی اشیاء کو کھانے لگتے ہیں۔ مٹی کا کھانا بچوں میں خاص طور پر ایک معمولی عادت بن سکتی ہے، مگر اگر اس پر قابو نہ پایا جائے تو یہ صحت کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم مٹی کھانے کے مسئلے کی وجوہات اور اس کے علاج پر تفصیل سے بات کریں گے۔

مٹی کھانے کی وجوہات:

1. غذائیت کی کمی:

مٹی کھانے کی سب سے بڑی وجہ اکثر بچوں میں غذائیت کی کمی ہوتی ہے۔ خاص طور پر آئرن (iron) اور زنک (zinc) کی کمی سے بچہ مٹی کھانے کی طرف مائل ہو سکتا ہے۔ اس حالت کو "پیکا" کہا جاتا ہے، جس میں بچے غیر خوراکی چیزیں کھانے لگتے ہیں۔

2. جسمانی یا ذہنی مسائل:

بعض اوقات مٹی کھانے کی عادت ذہنی یا جسمانی مسائل کی علامت ہو سکتی ہے۔ اگر بچہ آٹزم، ذہنی معذوری یا دیگر ترقیاتی مسائل کا شکار ہو، تو یہ عادت ان حالات کے تحت پیدا ہو سکتی ہے۔ ایسے بچے جذباتی طور پر بھی متاثر ہو سکتے ہیں اور اس طرح کی عادتیں اختیار کر سکتے ہیں۔

3. ماحولیاتی اثرات:

بچے اکثر اپنی فطری تجسس کی وجہ سے مختلف اشیاء کو کھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب بچوں کو کھیلنے کے دوران مٹی کے ساتھ رابطہ ملتا ہے یا انہیں مٹی کے بارے میں کوئی مخصوص توجہ یا دلچسپی ملتی ہے، تو وہ اسے کھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

4. پریشانی اور ذہنی دباؤ:

اگر بچے کسی ذہنی دباؤ یا پریشانی کا شکار ہوں، جیسے اسکول میں مشکلات یا گھر کے ماحول میں تناؤ، تو وہ اپنی نفسیاتی حالت سے نمٹنے کے لیے غیر خوراکی چیزیں کھا سکتے ہیں۔

5. والدین کی نگرانی کی کمی:

جب والدین یا دیکھ بھال کرنے والے افراد بچے کی خوراک یا عادات پر نظر نہیں رکھتے تو بچے اس طرح کی عادتیں اپناتے ہیں۔ خاص طور پر جب مٹی کھانے کی کوئی فوری سزا نہ ہو، تو بچے اسے معمول سمجھنے لگتے ہیں۔

مٹی کھانے کے اثرات:

1. صحت پر منفی اثرات:

مٹی کھانے سے بچے کو پیٹ کی بیماریوں کا سامنا ہو سکتا ہے جیسے قبض، متلی، پیٹ درد یا اسہال۔ اس کے علاوہ مٹی میں موجود مختلف مضر جراثیم یا بیکٹریا بچوں کے جسم میں بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

2. معدنیات اور وٹامنز کی کمی:

مٹی کھانے سے بچے کی جسمانی صحت متاثر ہو سکتی ہے، اور یہ مزید غذائی کمی کی طرف لے جا سکتا ہے۔

3. نفسیاتی اثرات:
اگر مٹی کھانے کی عادت نفسیاتی وجوہات کی بنا پر ہو، تو بچے کی ذہنی حالت مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ اس کے لئے ماہر نفسیات یا تھراپسٹ سے مدد لینا ضروری ہو سکتا ہے۔

مٹی کھانے کا علاج:

1. غذائیت کی کمی کا علاج:

سب سے پہلے ضروری ہے کہ بچے کی خوراک کو بہتر بنایا جائے۔ آئرن اور زنک کی کمی کو دور کرنے کے لیے سپلیمنٹس دئیے جا سکتے ہیں۔ اگر بچے میں کسی قسم کی غذائی کمی ہے، تو ڈاکٹر کی مدد سے مناسب غذائی سپلیمنٹس یا خوراک فراہم کرنی چاہیے۔

2. نفسیاتی علاج:

اگر بچے کی مٹی کھانے کی عادت نفسیاتی وجوہات کی بنا پر ہے، تو ایک ماہر نفسیات یا تھراپسٹ کی مدد ضروری ہو سکتی ہے۔ تھراپی اور رویے کے علاج سے بچے کی ذہنی حالت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

3. والدین کی نگرانی اور رہنمائی
: والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں پر اچھی طرح نظر رکھیں اور مٹی کھانے کے عمل کو فوری طور پر روکا جائے۔ بچوں کو مٹی کھانے سے روکنے کے لیے، ان کے ہاتھوں کو صاف رکھنا اور انہیں کھیلنے کے دوران محفوظ ماحول فراہم کرنا ضروری ہے۔

4. مثبت توجہ اور متبادل فراہم کرنا:

بچے کی توجہ کو مختلف سرگرمیوں میں مشغول کرنا اور انہیں مٹی کے بدلے کوئی اور کھیل یا سرگرمی فراہم کرنا اہم ہے۔ اس سے بچے کی توجہ مٹی کھانے کی بجائے مثبت سرگرمیوں پر مرکوز ہو سکے گی۔

5. ڈاکٹری مشورہ: اگر بچہ مسلسل مٹی کھانے کی عادت میں مبتلا ہے، تو فوراً ایک ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر بچے کی حالت کا تجزیہ کرکے ضروری علاج تجویز کر سکتا ہے۔

04/08/2024
Primary & Secondary Healthcare Department  - P&SHD announced an opportunity for regular / already working MOs / WMOs / S...
24/06/2024

Primary & Secondary Healthcare Department - P&SHD announced an opportunity for regular / already working MOs / WMOs / SMOs & Consultants for posting at DHQHs , and .

01/06/2024

ہیموگلوبین کی کمی کی وجوہات، علامت اور علاج ہیموگلوبین کی کمی کی وجوہات، علامت اور علاجخون کی کمی (Anemia) ایک ایسی کیفی...
27/05/2024

ہیموگلوبین کی کمی کی وجوہات، علامت اور علاج

ہیموگلوبین کی کمی کی وجوہات، علامت اور علاج
خون کی کمی (Anemia) ایک ایسی کیفیت ہے جس میں خون کے سرخ خلیے بننا کم ہوجاتے ہیں۔ خون کے سرخ خلیوں میں ایک خاص قسم کا مادہ ہیموگلوبن ہوتا ہے، جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ یہ مادہ آئرن اور پروٹین سے مل کر بنتا ہے۔ خون میں ہیموگلوبن کی کمی ہی دراصل Anemia یا خون کی کمی کہلاتی ہے۔خون کے سرخ ذرات کی زندگی کا دورانیہ 120دن ہے۔ اگرکسی فرد میں یہ کمی پائی جائے تو اس کی صحت کو کئی طرح کے مسائل لاحق ہو جاتے ہیں ۔خواتین میں یہ مسئلہ مردوں کی نسبت بہت زیادہ پایا جاتا ہے ۔ عالمی ادارئہ صحت(WHO) کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں بلوغت کی عمرمیں داخل 29 فی صد بچیاں ، 33فی صد شادی شدہ لیکن غیرحاملہ خواتین جبکہ 38فی صد حاملہ خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔ اگر ہم افریقہ، جنوب مشرقی ایشیاءاور بحرالکاہل کے مغربی خطوں کی بات کریں تو یہاں 90فی صد خواتین اس کمی کی شکار ہیں۔ جس سے اس مسئلہ کی سنگینی ظاہرہوتی ہے۔
وجوہات اس کی وجوہات میں درکار وٹامنز نہ ملنا، آئرن کی کمی، ہڈیوں کا گودا کم ہوجانا یا دیگر امراض شامل ہیں۔ مزید برآں، تمباکونوشی، وزن بڑھنے یا بڑھتی عمر کی وجہ سے بھی یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے۔سرخ خلیے ختم ہوجانے سے بھی خون میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔بہت سے لوگوں کے کمزور سرخ خلیات ذرا سے دباؤ سے ہی پھٹ جاتے ہیں۔وجہ اس کی یہ بھی ہوسکتی ہے کہ مریض کے والدین میں سے کسی کو خون کی کمی رہی ہو یا کسی انفیکشن کے باعث جسم میں جراثیم داخل ہو گئے ہوں۔ اس کے علاوہ جگر یا گردے کی بیماری میں جسم سے خارج ہونے والازہریلا مواد بھی جسم میں خون کی کمی کا باعث بن سکتاہے ۔عام طور پر انیمیا کی مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہوتی ہیں۔سانس لینے میں دشواری یا سر چکراناہیموگلوبن میں آئرن کی مقدار کی وجہ سے خون کا رنگ سرخ ہوتا ہے، جن کا کام دوران خون جسم کو آکسیجن پہنچانا ہوتاہے۔ جب جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی تونتیجے میں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے جبکہ اکثر سر چکرانے لگتا ہے یا مریضہلکا پن محسوس کرتا ہے۔زرد رنگت جسم میں اگر خون کے خلیات صحت مند اورسرخ ہوں تو جِلد صحت مند نظرآتی ہے۔ آئرن یا وٹامن بی12کے بغیر جِلد تک مناسب مقدار میں خون نہیں پہنچ پاتا، جس کے نتیجے میں اس کا رنگ زرد پڑنے لگتاہے۔سینے میں دردجسم میں صحت مند سرخ خلیات کی کمی کی وجہ سے دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے تاکہ جسم کو خون کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے، اس کے نتیجے میں دل کی دھڑکن معمول سے زیادہ تیز ہوجاتی ہے اور سینے میں درد ہونے لگتا ہے۔صرف سبزیوں کا استعمال ایک ریسرچ کے مطابق اگرچہ جسم کو آئرن کی مناسب مقدار سبزیوں سے مل جاتی ہے مگر یہ غذا وٹامن بی 12 کی فراہمی میں ناکام رہتی ہے، جس کے نتیجے میں جسم میں اس وٹامن کی کمی ہونے لگتی ہے جو کہ انیمیا کے مرض کی وجہ بن جاتی ہے۔شدید تھکنشکاگو یونیورسٹی کی ایک ریسرچ کے مطابق انیمیا کی سب سے عام اور نمایاں علامت تھکن کا احساس ہے۔ تحقیق کے مطابق اس تھکن کی علامت کا اظہار لوگوں میں مختلف انداز میں ہوتا ہے، کچھ کو تھکن بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس کی وجہ بھی آئرن یا وٹامن بی 12 کی کمی ہے، جو سانس کی تنگی اور سر چکرانے کا باعث بنتی ہے۔حاملہ ہونا یا کسی وجہ سے خون کا اخراج حاملہ خواتین میں خون کی کمی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان کے جسم کو معمول سے زیادہ خون کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بچے کی نشوونما ہوسکے۔یہ بھی ہوسکتا ہے خواتین مناسب مقدار میں آئرن کو جسم کا حصہ بنارہی ہوں، مگر مختلف وجوہات کی بناء پر خون کے اخراج کے باعث ممکن ہے کہ انیمیا کا شکار ہوچکی ہوں۔سردرد کی شکایت جسم میں آئرن کی کمی ہو تو وہ دیگر ٹشوز کے مقابلے میں دماغ کو ترجیح دینے کی کوشش کرتا ہے، مگر ایسا ہونے پر بھی آکسیجن کی مقدار مناسب نہیں ہوتی، جس کے نتیجے میں دماغی شریانیں سوجن کا شکار ہوجاتی ہیں اور ہر وقت سردرد کی شکایت رہنے لگتی ہے۔دھڑکن بے ترتیب ہونااگر جسم میں خون کی کمی ہو تو آکسیجن کی فراہمی کیلئے دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں دھڑکن بے ترتیب ہونے لگتی ہے۔ اگر اکثر ایسا ہو تو آپ کو ڈاکٹر سے معائنہ کرالینا چاہیے، کیونکہ طویل عرصے تک ایسا رہنا امراض قلب کا باعث بن سکتا ہے۔اگر جسم میں خون کی بہت زیادہ کمی ہو جائے تو پھر انتقال خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں مریض کا دل فیل ہو سکتا ہے، جسے میڈیکل کی زبان میں Anaemic Heart Failure کہتے ہیں۔ہاتھ پیر ٹھنڈے رہناخون میں آکسیجن کے لیےخون کے سرخ خلیات کو آئرن کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی کمی سے دوران خون متاثر ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم کو معمول سے زیادہ ٹھنڈ ک کا احساس ہوتا ہے اور اس کی وجہ دوران خون میں آنے والی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔ یہ احساس گرمیوں میں بھی ہوسکتا ہے اور اس وجہ سے متاثرہ فرد انیمیاکا بتدریج شکار ہوتا چلاجاتا ہے۔علاج خون کی کمی والے افراد کو فوری طور پر اپنا علاج شروع کر دینا چاہیے۔۔ماہرمعالج سے رابطہ کریں۔ورزش کو روزانہ کا معمول بنائیں۔اپنی خوراک میں پھل، سبزیوں اور گوشت کا اضافہ کریں۔

26/05/2024

سوال
پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کی بڑی وجہ کیا ہے ؟

Address

Rawalpindi
Rawalpindi West Ridge

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Saturday 09:00 - 17:00
Sunday 09:00 - 17:00

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Health updates posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share