Yousaf Ali

Yousaf Ali Satisfied,ALHAMDO LILLAH

بھیڑیا ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﭘﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﺴﯽ کا ﻏﻼﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﺎ ﺟﺒﮑﮧ ﺷﯿﺮ ﺳ...
11/05/2021

بھیڑیا ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﭘﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔

ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﺴﯽ کا ﻏﻼﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﺎ ﺟﺒﮑﮧ ﺷﯿﺮ ﺳﻤﯿﺖ ﮨﺮ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﻏﻼﻡ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺍﺗﻨﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ تیز اور پھرتیلی ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺗﻌﺎﻗﺐ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﮭﺮﺗﯽ ﺳﮯ ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﺭ ﮈﺍﻟﮯ۔
ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﻣٌﺮﺩﺍﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﺍﻭﺭ یہی ﺟﻨﮕﻞ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮬﯽ ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻣﺤﺮﻡ ﻣﺆﻧﺚ ﭘﺮ ﺟﮭﺎﻧﮑﺘﺎ ﮬﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮐﮧ ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﻦ ﮐﻮ ﺷﮩﻮﺕ ﮐﯽ ﻧﮕﺎﮦ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﺗﮏ نہیں۔
ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﺷﺮﯾﮏ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﺎ ﺍﺗﻨﺎ ﻭﻓﺎﺩﺍﺭ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺆﻧﺚ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﻗﺎﺋﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔
ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﺆﻧﺚ بھیڑیا ﺑﮭﯽ ﺑﮭﯿﮍیئے ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﻓﺎﺩﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﯽ ﮬﮯ۔
ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﻮ ﭘﮩﭽﺎﻧﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﭖ ﺍﯾﮏ ﮬﯽ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔
ﺟﻮﮌﮮ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻣﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺟﮕﮧ ﭘﺮ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﺗﯿﻦ ﻣﺎﮦ ﮐﮭﮍﺍ بطورِ ماتم ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ۔
ﺑﮭﯿﮍیئے ﮐﻮ ﻋﺮﺑﯽ ﻣﯿﮟ "ﺍﺑﻦ ﺍﻟﺒﺎﺭ" ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ، ﯾﻌﻨﯽ 'ﻧﯿﮏ ﺑﯿﭩﺎ' اس لیئے ﮐﮧ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺟﺐ اس کے ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮬﻮﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺗﻮ یہ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺷﮑﺎﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ۔
ﺑﮭﯿﮍیئے ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺻﻔﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎﺩﺭﯼ، ﻭﻓﺎﺩﺍﺭﯼ، ﺧﻮﺩﺩﺍﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺳﮯ حسنٍ ﺳﻠﻮﮎ مشہور ﮬﯿﮟ.
ﺑﮭﯿﮍﺋﮯ ﺟﺐ ﺍﯾﮏ ﺟﮕﮧ ﺳﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﮕﮧ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ بطورٍ کارواں ﻣﯿﮟ کچھ یوں ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ؛
1 - ﺳﺐ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﭼﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﺑﮭﯿﮍیئے ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ.
2 - ﺩﻭﺳﺮﮮ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺟﻮ ﺑﻮﮌﮬﮯ، ﺑﯿﻤﺎﺭ ﺑﮭﯿﮍﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ بطورِ ابتدائی طبی امداد ‏(ﻓﺮﺳﭧ ﺍﯾﮉ) ﺗﻌﺎﻭﻥ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔
3 - ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ، ﺩﺷﻤﻦ ﮐﮯ ﺣﻤﻠﮯ ﮐﺎ ﺩﻓﺎﻉ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ (ہنگامی دستہ) ﭼﺎﮎ ﻭ ﭼﻮﺑﻨﺪ ﺑﮭﯿﮍیئے ﮨﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ.
4 - ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻗﯽ ﻋﺎﻡ ﺑﮭﯿﮍیئے ﮨﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔
5 - ﺳﺐ ﮐﮯ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯿﮍﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺴﺘﻌﺪ ﻗﺎﺋﺪ ﮨﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺳﺐ ﮐﯽ ﻧﮕﺮﺍﻧﯽ ﮐﺮﺭﮬﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﮈﯾﻮﭨﯽ ﺳﮯ ﻏﺎﻓﻞ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮬﺮ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺩﺷﻤﻦ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻋﺮﺑﯽ ﻣﯿﮟ ‏"ﺍﻟﻒ" ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮐﯿﻼ 'ﮬﺰﺍﺭ' ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﮯ۔
ﺍﯾﮏ ﺳﺒﻖ ﺟﻮ ہمارے لیئے ﺑﺎﻋﺚ ﻋﺒﺮﺕ ﮬﮯ
ﮐﮧ ﺑﮭﯿﮍیئے ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﺎ بہترﯾﻦ ﺧﯿﺮﺧﻮﺍﮦ ﻗﺎﺋﺪ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍسی لیئے ﺗﺮﮎ اﻭر ﻣﻨﮕﻮﻝ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺗﺮﮎ ﻭ ﻣﻨﮕﻮﻝ ﮐﺎ 'ﻗﻮﻣﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭ' بھی ﮨﮯ ..!!!
جدید سائنس نے بھیڑیا کے متعلق حیران کن معلومات فراہم کیں!!
ویسے تو بھیڑیا ایک بدنام جانور ہے۔۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کی بدنامی میڈیا ٹرائل کا نتیجہ ہے ۔۔ یہ بدقسمت جانور جانے کس تعصب کا نشانہ بن کر معتوب ٹہراہے ۔
حالانکہ حقیقت میں بھیڑیا ایک انتہائی منتظم ، نیک خصلت اور عزت نفس سے مالا مال درندہ ہے ۔۔ بھیڑیا کی سب سے منفرد خصوصیت یہ ہے کہ یہ دنیا واحد جانور ہے جو جنات کو قتل کرسکتا ہے ۔۔بھیڑیا کی تیز آنکھوں میں جنات کو دیکھنے کی صلاحیت موجود ہے ۔جن کو دیکھتے ہی بھیڑیا اس پرجھپٹ کر اسے موت کے گھاٹ اتاردیتا ہے بھیڑیا کی اس صلاحیت کے سبب بھیڑیوں کی موجودگی والے علاقوں میں جنات کو جان بچا کر رہنا پڑتاہے ۔۔۔
زیرنظرتصویر میں بھیڑیوں کا قافلہ گزرتا دکھائی دے رہاہے ۔ کانوائے کے پہلے سرے میں تین بھیڑئے ضعیف اور مریض ہیں ۔
دوسرے نمبرپربھیڑیوں پر مشتمل یہ چھیرپھاڑ کاماہر ایلیٹ فورس ہے۔اس کی ذمہ داری اگلے والوں کی حفاظت ہے۔
تیسرے نمبرپر یہ بڑا جتہ عام لشکر ہے ۔جو ضرورت کے وقت منتشر ہوکر حملہ آورہوتاہے ۔
اس کے بعد پانچ بھیڑیوں کاجتہ بھی ایلیٹ فورس ہے ۔سب سے آخر میں گروپ کمانڈر ہے جو قافلے کی نگرانی کرتے ہوئے پیچھے پیچھے آرہاہے ۔۔۔
(

27/03/2021

وفات سے 3 روز قبل جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف فرما تھے، ارشاد فرمایا کہ
"میری بیویوں کو جمع کرو۔"
تمام ازواج مطہرات جمع ہو گئیں۔
تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:
"کیا تم سب مجھے اجازت دیتی ہو کہ بیماری کے دن میں عائشہ (رضی اللہ عنہا) کے ہاں گزار لوں؟"
سب نے کہا اے اللہ کے رسول آپ کو اجازت ہے۔
پھر اٹھنا چاہا لیکن اٹھہ نہ پائے تو حضرت علی ابن ابی طالب اور حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما آگے بڑھے اور نبی علیہ الصلوة والسلام کو سہارے سے اٹھا کر سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے کی طرف لے جانے لگے۔
اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس (بیماری اور کمزوری کے) حال میں پہلی بار دیکھا تو گھبرا کر ایک دوسرے سے پوچھنے لگے
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟
چنانچہ صحابہ مسجد میں جمع ہونا شروع ہو گئے اور مسجد شریف میں ایک رش لگ ہوگیا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا پسینہ شدت سے بہہ رہا تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کسی کا اتنا پسینہ بہتے نہیں دیکھا۔
اور فرماتی ہیں:
"میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دست مبارک کو پکڑتی اور اسی کو چہرہ اقدس پر پھیرتی کیونکہ نبی علیہ الصلوة والسلام کا ہاتھ میرے ہاتھ سے کہیں زیادہ محترم اور پاکیزہ تھا۔"
مزید فرماتی ہیں کہ حبیب خدا علیہ الصلوات والتسلیم
سے بس یہی ورد سنائی دے رہا تھا کہ
"لا إله إلا الله، بیشک موت کی بھی اپنی سختیاں ہیں۔"
اسی اثناء میں مسجد کے اندر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں خوف کی وجہ سے لوگوں کا شور بڑھنے لگا۔
نبی علیہ السلام نے دریافت فرمایا:
"یہ کیسی آوازیں ہیں؟
عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! یہ لوگ آپ کی حالت سے خوف زدہ ہیں۔
ارشاد فرمایا کہ مجھے ان پاس لے چلو۔
پھر اٹھنے کا ارادہ فرمایا لیکن اٹھہ نہ سکے تو آپ علیہ الصلوة و السلام پر 7 مشکیزے پانی کے بہائے گئے، تب کہیں جا کر کچھ افاقہ ہوا تو سہارے سے اٹھا کر ممبر پر لایا گیا۔
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا آخری خطبہ تھا اور آپ علیہ السلام کے آخری کلمات تھے۔
فرمایا:
" اے لوگو۔۔۔! شاید تمہیں میری موت کا خوف ہے؟"
سب نے کہا:
"جی ہاں اے اللہ کے رسول"
ارشاد فرمایا:
"اے لوگو۔۔!
تم سے میری ملاقات کی جگہ دنیا نہیں، تم سے میری ملاقات کی جگہ حوض (کوثر) ہے، خدا کی قسم گویا کہ میں یہیں سے اسے (حوض کوثر کو) دیکھ رہا ہوں،
اے لوگو۔۔۔!
مجھے تم پر تنگدستی کا خوف نہیں بلکہ مجھے تم پر دنیا (کی فراوانی) کا خوف ہے، کہ تم اس (کے معاملے) میں ایک دوسرے سے مقابلے میں لگ جاؤ جیسا کہ تم سے پہلے (پچھلی امتوں) والے لگ گئے، اور یہ (دنیا) تمہیں بھی ہلاک کر دے جیسا کہ انہیں ہلاک کر دیا۔"
پھر مزید ارشاد فرمایا:
"اے لوگو۔۔! نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، اللہ سےڈرو۔ نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو۔"
(یعنی عہد کرو کہ نماز کی پابندی کرو گے، اور یہی بات بار بار دہراتے رہے۔)
پھر فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔! عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، میں تمہیں عورتوں سے نیک سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔"
مزید فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔! ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا کہ دنیا کو چن لے یا اسے چن لے جو اللہ کے پاس ہے، تو اس نے اسے پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے"
اس جملے سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا مقصد کوئی نہ سمجھا حالانکہ انکی اپنی ذات مراد تھی۔
جبکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ وہ تنہا شخص تھے جو اس جملے کو سمجھے اور زارو قطار رونے لگے اور بلند آواز سے گریہ کرتے ہوئے اٹھہ کھڑے ہوئے اور نبی علیہ السلام کی بات قطع کر کے پکارنے لگے۔۔۔۔
"ہمارے باپ دادا آپ پر قربان، ہماری مائیں آپ پر قربان، ہمارے بچے آپ پر قربان، ہمارے مال و دولت آپ پر قربان....."
روتے جاتے ہیں اور یہی الفاظ کہتے جاتے ہیں۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم (ناگواری سے) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کی بات کیسے قطع کردی؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دفاع ان الفاظ میں فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔! ابوبکر کو چھوڑ دو کہ تم میں سے ایسا کوئی نہیں کہ جس نے ہمارے ساتھ کوئی بھلائی کی ہو اور ہم نے اس کا بدلہ نہ دے دیا ہو، سوائے ابوبکر کے کہ اس کا بدلہ میں نہیں دے سکا۔ اس کا بدلہ میں نے اللہ جل شانہ پر چھوڑ دیا۔ مسجد (نبوی) میں کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں، سوائے ابوبکر کے دروازے کے کہ جو کبھی بند نہ ہوگا۔"
آخر میں اپنی وفات سے قبل مسلمانوں کے لیے آخری دعا کے طور پر ارشاد فرمایا:
"اللہ تمہیں ٹھکانہ دے، تمہاری حفاظت کرے، تمہاری مدد کرے، تمہاری تائید کرے۔
اور آخری بات جو ممبر سے اترنے سے پہلے امت کو مخاطب کر کے ارشاد فرمائی وہ یہ کہ:
"اے لوگو۔۔۔! قیامت تک آنے والے میرے ہر ایک امتی کو میرا سلام پہنچا دینا۔"
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ سہارے سے اٹھا کر گھر لے جایا گیا۔
اسی اثناء میں حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور ان کے ہاتھ میں مسواک تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کو دیکھنے لگے لیکن شدت مرض کی وجہ سے طلب نہ کر پائے۔ چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے سے سمجھ گئیں اور انہوں نے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے مسواک لے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے دہن مبارک میں رکھ دی، لیکن حضور صلی اللہ علیہ و سلم اسے استعمال نہ کر پائے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسواک لے کر اپنے منہ سے نرم کی اور پھر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو لوٹا دی تاکہ دہن مبارک اس سے تر رہے۔
فرماتی ہیں:
" آخری چیز جو نبی کریم علیہ الصلوة والسلام کے پیٹ میں گئی وہ میرا لعاب تھا، اور یہ اللہ تبارک و تعالٰی کا مجھ پر فضل ہی تھا کہ اس نے وصال سے قبل میرا اور نبی کریم علیہ السلام کا لعاب دہن یکجا کر دیا۔"
أم المؤمنين حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا مزید ارشاد فرماتی ہیں:
"پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیٹی فاطمہ تشریف لائیں اور آتے ہی رو پڑیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھہ نہ سکے، کیونکہ نبی کریم علیہ السلام کا معمول تھا کہ جب بھی فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا تشریف لاتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم انکے ماتھے پر بوسہ دیتےتھے۔
حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اے فاطمہ! "قریب آجاؤ۔۔۔"
پھر حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے کان میں کوئی بات کہی تو حضرت فاطمہ اور زیادہ رونے لگیں، انہیں اس طرح روتا دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے فاطمہ! "قریب آؤ۔۔۔"
دوبارہ انکے کان میں کوئی بات ارشاد فرمائی تو وہ خوش ہونے لگیں۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد میں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا سے پوچھا تھا کہ وہ کیا بات تھی جس پر روئیں اور پھر خوشی اظہار کیا تھا؟
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا کہنے لگیں کہ
پہلی بار (جب میں قریب ہوئی) تو فرمایا:
"فاطمہ! میں آج رات (اس دنیاسے) کوچ کرنے والا ہوں۔
جس پر میں رو دی۔۔۔۔"
جب انہوں نے مجھے بےتحاشا روتے دیکھا تو فرمانے لگے:
"فاطمہ! میرے اہلِ خانہ میں سب سے پہلے تم مجھ سے آ ملو گی۔۔۔"
جس پر میں خوش ہوگئی۔۔۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں:
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو گھر سے باھر جانے کا حکم دیکر مجھے فرمایا:
"عائشہ! میرے قریب آجاؤ۔۔۔"
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجۂ مطہرہ کے سینے پر ٹیک لگائی اور ہاتھ آسمان کی طرف بلند کر کے فرمانے لگے:
مجھے وہ اعلیٰ و عمدہ رفاقت پسند ہے۔ (میں الله کی، انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کی رفاقت کو اختیار کرتا ہوں۔)
صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:
"میں سمجھ گئی کہ انہوں نے آخرت کو چن لیا ہے۔"
جبرئیل علیہ السلام خدمت اقدس میں حاضر ہو کر گویا ہوئے:
"یارسول الله! ملَکُ الموت دروازے پر کھڑے شرف باریابی چاہتے ہیں۔ آپ سے پہلے انہوں نے کسی سے اجازت نہیں مانگی۔"
آپ علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا:
"جبریل! اسے آنے دو۔۔۔"
ملَکُ الموت نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوئے، اور کہا:
"السلام علیک یارسول الله! مجھے اللہ نے آپ کی چاہت جاننے کیلئےبھیجا ہے کہ آپ دنیا میں ہی رہنا چاہتے ہیں یا الله سبحانہ وتعالی کے پاس جانا پسند کرتے ہیں؟"
فرمایا:
"مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے، مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے۔"
ملَکُ الموت آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے سرہانے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے:
"اے پاکیزہ روح۔۔۔!
اے محمد بن عبدالله کی روح۔۔۔!
الله کی رضا و خوشنودی کی طرف روانہ ہو۔۔۔!
راضی ہوجانے والے پروردگار کی طرف جو غضبناک نہیں۔۔۔!"
سیدہ عائشہ رضی الله تعالی عنہا فرماتی ہیں:
پھر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ہاتھ نیچے آن رہا، اور سر مبارک میرے سینے پر بھاری ہونے لگا، میں سمجھ گئی کہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا۔۔۔ مجھے اور تو کچھ سمجھ نہیں آیا سو میں اپنے حجرے سے نکلی اور مسجد کی طرف کا دروازہ کھول کر کہا۔۔
"رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔! رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔!"
مسجد آہوں اور نالوں سے گونجنے لگی۔
ادھر علی کرم الله وجہہ جہاں کھڑے تھے وہیں بیٹھ گئے پھر ہلنے کی طاقت تک نہ رہی۔
ادھر عثمان بن عفان رضی الله تعالی عنہ معصوم بچوں کی طرح ہاتھ ملنے لگے۔
اور سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ تلوار بلند کرکے کہنے لگے:
"خبردار! جو کسی نے کہا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں، میں ایسے شخص کی گردن اڑا دوں گا۔۔۔! میرے آقا تو الله تعالی سے ملاقات کرنے گئے ہیں جیسے موسی علیہ السلام اپنے رب سے ملاقات کوگئے تھے، وہ لوٹ آئیں گے، بہت جلد لوٹ آئیں گے۔۔۔۔! اب جو وفات کی خبر اڑائے گا، میں اسے قتل کرڈالوں گا۔۔۔"
اس موقع پر سب زیادہ ضبط، برداشت اور صبر کرنے والی شخصیت سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله تعالی عنہ کی تھی۔۔۔ آپ حجرۂ نبوی میں داخل ہوئے، رحمت دوعالَم صلی الله علیہ وسلم کے سینۂ مبارک پر سر رکھہ کر رو دیئے۔۔۔
کہہ رہے تھے:
وآآآ خليلاه، وآآآ صفياه، وآآآ حبيباه، وآآآ نبياه
(ہائے میرا پیارا دوست۔۔۔! ہائے میرا مخلص ساتھی۔۔۔!ہائے میرا محبوب۔۔۔! ہائے میرا نبی۔۔۔!)
پھر آنحضرت صلی علیہ وسلم کے ماتھے پر بوسہ دیا اور کہا:
"یا رسول الله! آپ پاکیزہ جئے اور پاکیزہ ہی دنیا سے رخصت ہوگئے۔"
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ باہر آئے اور خطبہ دیا:
"جو شخص محمد صلی الله علیہ وسلم کی عبادت کرتا ہے سن رکھے آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا اور جو الله کی عبادت کرتا ہے وہ جان لے کہ الله تعالی شانہ کی ذات ھمیشہ زندگی والی ہے جسے موت نہیں۔"
سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے ہاتھ سے تلوار گر گئی۔۔۔
عمر رضی الله تعالی عنہ فرماتے ہیں:
پھر میں کوئی تنہائی کی جگہ تلاش کرنے لگا جہاں اکیلا بیٹھ کر روؤں۔۔۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی تدفین کر دی گئی۔۔۔
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"تم نے کیسے گوارا کر لیا کہ نبی علیہ السلام کے چہرہ انور پر مٹی ڈالو۔۔۔؟"
پھر کہنے لگیں:
"يا أبتاه، أجاب ربا دعاه، يا أبتاه، جنة الفردوس مأواه، يا أبتاه، الى جبريل ننعاه."
(ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ اپنے رب کے بلاوے پر چل دیے، ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ جنت الفردوس میں اپنے ٹھکانے کو پہنچ گئے، ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ ہم جبریل کو ان کے آنے کی خبر دیتے ہیں۔)
اللھم صل علی محمد کما تحب وترضا۔ میں نے آج تک اس سے اچّھا پیغا م کبھی پوسٹ نہیں کیا۔اسلۓ آپ سے گزارش کہ آپ اسے پورا سکون و اطمینان کے ساتھ پڑھۓ۔ان شاء اللہ ، آپکا ایمان تازہ ہوجاۓگا۔“
ثواب کی نیت سے فرض سمجھ کر کم از کم 10 گروپوں میں شیئر کریں ارو صدقہ جاریہ میں شامل ہوجائے

25/03/2021

*جنگ یمامہ*

*مسیلمہ کذاب کے دعویٰ نبوت کے نتیجے میں لڑی گئی جس میں 1200 صحابہ کرام شہید ہوئے اور اس فتنے کو مکمل مٹا ڈالا*۔
خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ خطبہ دے رہے تھے:
لوگو! مدینہ میں کوئی مرد نہ رہے،اہل بدر ہوں یا اہل احد سب یمامہ کا رخ کرو"
بھیگتی آنکھوں سے وہ دوبارہ بولے:
مدینہ میں کوئی نہ رہے حتی کہ جنگل کے درندے آئیں اور ابوبکر کو گھسیٹ کر لے جائیں"
صحابہ کرام کہتے ہیں کہ اگر علی المرتضی سیدنا صدیق اکبر کو نہ روکتے تو وہ خود تلوار اٹھا کر یمامہ کا رخ کرتے۔
13 ہزار کے مقابل بنوحنفیہ کے 70000 جنگجو اسلحہ سے لیس کھڑے تھے۔
*جنگ یمامہ وہ جنگ تھی جس کےمتعلق اہل مدینہ کہتے تھے*: *بخدا ہم نے ایسی جنگ نہ پہلے کبھی لڑی نہ بعد میں لڑی*
اس سے پہلے جتنی جنگیں ہوئیں بدر احد خندق خیبر موتہ وغیرہ صرف 259 صحابہ کرام شہید ہوئے۔ ختم نبوت ﷺ کے دفاع میں 1200صحابہ کٹے جسموں کے ساتھ مقتل میں پڑے تھے۔
*اے مسلمانو! تمہیں پھر بھی ختم_نبوتﷺ کی اہمیت معلوم نہ ہوئی*۔
انصار کا وہ سردار ثابت بن قیس جس کی بہادری کے قصے عرب و عجم میں مشہور تھے اس کی زبان سے جملہ ادا ہوا:
اےالله! جس کی یہ عبادت کرتے ہیں میں اس سے برأت کا اظہار کرتا ہوں"
چشم فلک نے وہ منظر بھی دیکھا جب وہ اکیلا ہزاروں کے لشکر میں گھس گیا اور اس وقت تک لڑتا رہا جب تک اس کے جسم پر کوئی ایسی جگہ نہ بچی جہاں شمشیر و سناں کا زخم نہ لگا ہو۔
عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے بھائی۔۔زید بن خطاب جو اسلام لانے میں صف اول میں شامل تھا اس نے مسلمانوں میں آخری خطبہ دیا:
والله! میں آج کے دن اس وقت تک کسی سے بات نہ کروں گا جب تک کہ انہیں شکست نہ دے دوں یا شہید نہ ہو جاؤں"
*اے مسلمانو! تمہیں پھر بھی ختم نبوتﷺ کی اہمیت معلوم نہ ہوئی* ۔
*بنو حنفیہ کا باغ "حدیقۃ الرحمان میں اتنا خون بہا کہ اسے حدیقۃ الموت کہا جانے لگا، اس باغ کی دیواریں مثل قلعہ کے تھیں*
کیا عقل یہ سوچ سکتی ہے کہ ہزاروں کا لشکر ہو اور براء بن مالک کہے:
*"اے مسلمانو! اب ایک ہی راستہ ہے تم مجھے اٹھا کر اس قلعے میں پھینک دو میں تمہارے لئے دروازہ کھولوں گا"*
*اس نے قلعہ کی دیوار پر کھڑے ہو کر منکرین ختم نبوت کے اس لشکر جرار کو دیکھا اور پھر تن تنہا اس قلعے میں چھلانگ لگ دی*
قیامت تک جو بھی بہادری کا دعوی کرے گا یہاں وہ بھی سر پکڑ لے گا!!
*ایک اکیلا شخص ہزاروں سے لڑ رہا تھا ہاں اس نے دروازہ بھی کھول دیا اور پھر مسلمانوں نے منکرین ختم نبوت کو کاٹ کر رکھ دیا*
*اے مسلمانوں! کاش کہ تم جان لیتے کہ تمہارے اسلاف نے اپنی جانیں دے کر رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت کا دفاع کیا ہے*۔۔۔۔
کاش تمہیں رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے ان صحابہ کے جذبوں کا علم ہوتا جو ایک مٹھی بھر جماعت کے ساتھ حد نگاہ تک پھیلے لشکر سے ٹکرا گئے۔۔
*قادیانیت ایک بہت بڑے فتنے کی صورت میں نمودار ہے، پس ہر صاحب ایمان کے ذمے ہے کہ وہ اس کے سدباب کی کوششوں میں شریک ہو. اے مسلمانو، تحفظ ختم نبوت کے جہاد میں اپنا اپنا کردار ادا کرو تا کہ قیامت کے دن خاتم النبیین صلى الله عليه وسلم کی شفاعت نصیب ہو*-
آخر میں آپ سے التماس ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اس داستان عشق وقربانی کو تمام مسلمانوں کے سامنے رکھنے کی غرض سے اس تحریر کو آگے منتقل کرنے کےلئے اپنا کردار ادا کریں۔

03/02/2021

*لوکی (کدو) کے طبی و غذائی فوائد | لوکی کے ذریعے علاج*

موسم گرما کی صحت بخش اور لذیز غذا لوکی ہے، جسے کدو بھی کہا جاتا ہے۔ ابتداء میں لوکی عرب، ایران اور ہندوستان کے مختلف علاقوں میں کاشت کی جاتی تھی۔ رفتہ رفتہ زمانہ قدیم سے کاشت ہونے والی یہ سبزی اب دنیا بھر میں بھی کاشت کی جانے لگی ہے۔

لوکی جلد ہضم ہونے والے ہلکی غذا ہے۔ اس کی ایک خوبی یہ ہے کہ یہ نا صرف خود جلد ہضم ہوتی ہے بلکہ دوسری غذاؤں کو ہضم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں، ایک گول اور دوسری لمبی۔

لوکی کا شمار وٹامنز اور توانائی بخشنے والی بہترین سبزیوں میں ہوتا ہے۔ لوکی میں موجود غذائی اجزاء میں پروٹین، چکنائی، معدنی اجزاء، ریشہ، کاربوہائیڈریٹس شامل ہیں اور لوکی کے معدنی اور حیاتیاتی اجزاء میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن کے علاوہ وٹامن بی کمپلیکس بھی شامل ہے۔

لوکی ایک سکون بخش سبزی ہے اور اس میں جراثیم کش خصوصیات پائی جاتی ہیں ۔ یہ جسم کو تروتازہ اور ٹھنڈا رکھتی ہے ۔ اسے کھانے سے تھکن دور ہوجاتی ہے، چوںکہ اس میں 96 فیصد پانی ہوتا ہے ، اس لیے یہ پیاس کو بجھاتی ہے۔ گوشت اور گرم مصالحہ نہ صرف اس کے ذائقے میں بلکہ اس کی تاثیر میں بھی خاطر خواہ اضافہ کر دیتے ہیں۔

*لوکی (کدو) کا استعمال*
کدو (لوکی) کو کئی طریقوں سے پکایا اور استعمال کیا جا تا ہے، اس کی ترکاری ، رائتہ، حلوہ اور مربہ ذائقے اور پسند کے لحاظ سے بہت مقبول ہیں، یورپ میں کدو کا شوربہ اور پڈنگ کا استعمال عام ہے۔

کینڈا اور امریکہ میں کرسمس کے موقع کی خاص ڈش کدو کا حلوہ ہوتی ہے۔ لکھنؤ کے باورچی بڑی لوکی کو ایسے ہنر سے پکاتے کہ باہر کا چھلکا کچی لوکی کی طرح سبز اور چمکدار رہتا اور اندر سے پوری طرح پکا ہوا اور لذیذ ہوتا۔

لوکی آلات موسیقی میں بڑے بڑے کمالات کی حامل ہے، بڑی یا جنگلی لوکی شاخ کے ساتھ لگی لگی سوکھ جاتی ہے تو اس کی بیرونی جلد سخت ہو جاتی ہے اسے اندر سے صاف کر کے سادھو اپنے ساتھ رکھتے ہیں ۔ خشک لوکی سے تما م تار والے سازوں کا پیندا بنتا ہے جن میں ستار، وچتربین ، تان پورہ، بین، اک تارا، کنگ سارنگی، سرور وغیرہ شامل ہیں۔

یہ موسیقی کے آلات لکڑی سے تیار ہو سکتے ہیں لیکن لوکی کے پیندے سے آواز میں جو گونج ہوتی ہے اور سُر جس طرح ظاہر ہوتے ہیں اس کا کوئی ثانی نہیں۔ سپیروں کی بین میں بھی لوکی بین کے درمیان لگی ہوتی ہے۔

*لوکی کے غذائی و طبی فوائد*
لوکی کھانا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے اور اس سےکئی امراض میں شفا ملتی ہے، ماہرین طب نے اس کے کئی خواص بیان کیے ہیں، حضور انور ﷺ نے فرمایا۔ “تمہارے لیےلوکی(کدو) موجود ہے یہ عقل کو بڑھاتی ہے اور دماغ کو طاقت دیتی ہے” (ابن حبان، طبرانی) ایک موقع پر حضور انور ﷺ نے حضرت عائشہ سے فرمایا۔ “عائشہ جب خشک گوشت پکاؤ تو اس میں کدو ڈال کر اضافہ کر لیا کرو کیونکہ یہ غمگین دل کو مضبوط کرتا ہے” (ابن قیم)

*لوکی (کدو) کے ذریعے علاج*
یوں تو قدرت نے تمام سبزیوں اور پھلوں میں انسانی جسم کی ضروریات اورعلاج کیلئے پیش بہا خزانے چھپا رکھے ہیں، تاہم ان سب میں کدو (لوکی) کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

*سرسام کی بیماری کا قدرتی علاج*
موسم سرما میں بخار کی شدت سے سرسام ہو جاتا ہے، ایک لوکی لے کر اس کا ٹکڑا کاٹ کر اسی لوکی پر جما دیں۔اور گندھے ہوئے آٹے کا لیپ کر کے تندور کی گرم راکھ میں دبا دیں، جب آٹا پک کر سرخ ہو جائے تو اس کو تندور سے نکال کر اس پر سے آٹا ہٹا کر اس کا پانی نچوڑ کر مریض کی عمر اور طاقت کے پیش نظر تقریباً 20 گرام سے 60 گرام تک دیسی شکر ، شربت انار یا شربت بزوری معتدل ملا کر پلانا مفید ہے۔
*بچوں میں سوکھے کی بیماری کا علاج*
بعض بچوں میں سوکھے کی بیماری ہو جاتی ہے اس کے بتدریج خاتمے کے لیے ایک کلو کدو کے ٹکڑے کاٹ کر 60 گرام حب کلاں بھر کر کاٹا ہوا ٹکڑا اوپر جما کر ملتانی مٹی کے لیپ سے کنارے بند کر کے تندور کی گرم راکھ میں دبا دیں یہ عمل تین مرتبہ دہرا کے اسے پیس لیں اور پاؤڑر روزانہ تین گرام بچے کو استعمال کرانے سے سوکھے کے مرض میں افاقہ ہو جائے گا۔
*تیز بخار کا علاج*
اگر کبھی بخار ایک سو چار ڈگری سے بھی بڑھ جائے تو نرم لوکی کے چار ٹکڑے کر کے چار آدمی مریض کے ہاتھ اور پاؤں پر ایک ایک ٹکڑا سادہ دہی کی لسی میں بھگو کر رگڑیں، دو چار منٹ میں لوکی کے رگڑنے والے ٹکڑے بخار کی حدت کو جذب کر کے سیاہ اور گرم ہو جائیں گے اور مریض کی حالت بہتر ہو جائے گی۔

*بواسیر کا علاج*
لوکی کے چھلکے پیس کر زیتون کے تیل اور مہندی کے پتوں کے ساتھ کھرل کر کے پانچ منٹ دھیمی آنچ میں پکا کر بواسیر کے مریض کو پلانے سے شدت اختیار کرتے مرض میں کمی واقع ہونے لگی گی۔ اس کے ساتھ ہی کدو پیس کر شہد ملا کر دن میں تین مرتبہ مریض کو کھلانے سے فائدہ ہو گا۔

*وزن میں کمی*
وزن کم کرنے میں لوکی کا اہم کردار ہے، وزن کم کرنے کے لیے لوکی کا چھلکا اتار کر اسے بھاپ (اسٹیم ) دیں اوراس کے بعد گلینڈر کر کے اس میں

پودینہ اور لیموں اور حسب ذائقہ نمک ڈال دیں اور دن میں دو سے تین مرتبہ پئیں۔ اس کے علاوہ آپ سفید زیرہ 100 گرام اور اجوائن 10 گرام لے کر ان دونوں کو پیس کر ایک چائے کا چمچ روزانہ صبح شام استعمال کریں۔
*کدو (لوکی) کے دیگر فوائد*
گرمی کی شدت سے نیند نہ آنے پر یا آنکھونکےسامنے اندھیراچھاجانے کی صورت میں لوکی کاٹ کر اس کا جوس تلوں کے تیل میں ملا کر پاؤں کے تلوں پر روزانہ رات کو مالش کرنے سے گہری نیند آتی ہے۔
کم مرچ والا لوکی کا سالن کھانے سے آنتوں کی جلن ٹھیک ہو جاتی ہے۔
لوکی کی ڈنڈی کا پھل کے ساتھ والا حصہ کاٹ کر سکھا لیں اور زہریلے کیٹرے کے کاٹے پر شہد ملا کر بار بار چٹانے سے کاٹے کی تکلیف میں افاقہ ہو گا۔
لوکی یا کدو کے استعمال سے گھبراہٹ اور وحشت دُور ہوتی ہے
خون کی خرابی کے مریض کے لیے کدو کو میٹھے انار کے ساتھ کھانا مفید ہے۔ اس سے خون کی خرابی کے سبب جسم پر نکلنے والے دانے اور پھنسیاں ختم ہو جاتے ہیں۔
یہ بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھتی ہے اور دل کی بیماریوں کو روکتی ہے
لوکی کی بیل کے پتے ابال کر چینی میں ملا کر پلانے سے یرقان کے مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔
جگر کے امراض کے لیے کدو کا مربہ مفید بتایا جاتا ہے۔
لوکی کھانے سے معدے کی تیزابیت اور جلن وغیرہ بڑی حد تک دور ہوجاتی ہے۔
لوکی کے عرق کو لیموں میں ملا کر چہرے پر لگانے سے مہاسے دور ہو جاتے ہیں۔اس کھانے سے گردوں کے درد میں ناصرف آرام ملتا ہے بلکہ گردوں کی پتھری بھی نکل جاتی ہے

11/01/2021

*What is ORAC ?*

*Please read this without fail, only 30 seconds..*

*ORAC is Oxygen Radical Absorbance Capacity.*

*Higher ORAC, Better will be oxygen carrying capacity of blood & Lungs oxygen capacity.*

*In the Future, our survival will be based on our Immunity*

*Why spices are important for our Life? Look at their ORAC Values....👍*

*Clove : 314,446 ORAC*

*Cinnamon : 267,537 ORAC*

*Turmeric : 102,700 ORAC*

*Cocoa : 80,933 ORAC*

*Cumin : 76,800 ORAC*

*Parsley : 74,349 ORAC*

*Tulsi : 67,553 ORAC*

*Thyme : 27,426ORAC*

*Ginger : 28,811 ORAC*


*Extracts of Ginger , Tulsi, Turmeric are at least 10 times higher ORAC Values. That's how they become effective.*

*OXYGEN CARRYING CAPACITY OF THE BLOOD CAN BE ENHANCED USING NATURAL FRUITS, VEGETABLES, SPICES, HERBS ....THAT HAVE HIGH ORAC VALUE !*

*OXYGEN RADICAL ABSORBANCE CAPACITY*

*PREVENTS : CANCERS, NEURO - DEGENERATIVE DISORDERS, DIABETES, & SO MANY CHRONIC CONDITIONS*

*Nature boosts immunity ...*


*High ORAC foods and Nutrients such as iron, vitamin C, Zinc, omega 3, Magnesium and Vitamin D helps boost our body's defence mechanism.*

*Apart from Tulsi, Ginger, Pepper, Turmeric, Cinnamon. Clove... herbs like Brahmi, Ashwagandha, Shatavari, Mulethi, Arjunarishtam, Peppermint, coriander seeds, cumin black seeds are catching attention of Scientists.*

*So, this is more than any vaccine one need for self immunity. Without any side effects.*

*Since 80% of virus positive patients had no symptoms at all , leaves uncertainity for all of us !*

*Testing 130 crore population is next to impossible.*

*Even if we test daily 1,00,000 people, we will need over 35 years to just test !*

*This suggests .... our future is our immunity.... just like intel inside in computers, we have to inbuilt immunity inside!*

*That's why they say our Kitchen Masala dabba is a biggest Pharmacy for the whole family.*

09/01/2021

عرب ممالک میں رہنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو عربی زبان آ جاتی ہے۔ اور عربی زبان آ جائے تو کسی حد تک قرآن سمجھ آنا شروع ہو جاتا ہے۔ قرآن تو آپ ترجمے کے ذریعے بھی پڑھ سکتے ہیں لیکن لہجے آپ ترجمے سے نہیں سجھ سکتے۔ لہجے آپ کو عربیوں سے سمجھ آئیں گے۔
جیسا کہ میرے سٹور میں جب کوئی بچے اپنے والدین کے ساتھ آئیں۔ والدین شاپنگ کر کے بل پے کر کے جانے لگیں۔ بچہ جو کہ مختلف شیلف کے سامنے کھڑا ہے۔ میں نے یہ لینا ہے میں نے وہ لینا ہے۔
باپ پہلے پیار سے کہتا ہے
“ تعال یا ولد
( آ جاو بیٹا)

بیٹا پھر بھی کھلونوں والی شیلف یا چاکلیٹ سیکشن میں کھویا ہوا ہے اور اس کا بس نہیں چل رہا وہ سب اٹھا لے۔
پھر باپ سختی سے کہتا ہے
“حی”
“دوڑ کر آو( چلو )”

محسوس کیا آپ نے کہ جب تھوڑا سختی سے کہنا ہو لہجہ تھوڑا حتمی کرنا ہو تو الفاظ بدل گئے
۔ تعال کی جگہ حی آ گیا۔اور تعال کے بعد پھر گنجائش ہے۔حی کے بعد تو گنجائش ہی نہیں۔ حی کے بعد انکار یا ضد کی پھر یا تو بچہ پٹے گا یا پھر اس کا باپ اسے چھوڑ کر نکل جائے گا۔ اور گاڑی میں بیٹھ کر انتظار کرے گا کہ آنا تو اس نے میرے پاس ہی ہے۔

اسی طرح سارا دن ہم دنیا کمانے میں لگے ہوتے ہیں۔ یہ لیں ۔ وہ کمائیں۔ یہ دیکھیں۔ وہ دیکھیں
پانچ بار جب حی الصلوہ، حی الفلاح کی آواز کان میں پڑتی ہے تو عربی سے نا بلد لوگوں کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ یہ کون سا لہجہ اور کس قدر سختی سے بلایا جا رہا ہے۔ اور اس حی کی ندا کے انکار کی صورت کیا کیا نتائج بھگتنا پڑ سکتے
ہیں۔ انکار کی صورت یا تو دنیا سے ہی پٹائی کا سلسلہ شروع ہو جانا ہے یا خالق نے ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دینا ہے کہ آنا تو اس نے میرے پاس ہی ہے
انا الینا ایابھم
بے شک ہماری طرف انھوں نے لوٹنا ہے
ثم انا علینا حسابھم
پھر بے شک ہمارے ذمے ہے ان کا حساب لینا
۔
سورہ الغاشیہ
آیات نمبر پچیس ، چھبیس
۔۔۔۔۔

نوٹ: یہ تعال اور حی والا واقعہ کل ہوا جب سٹور پر ایک والد نے سامان کا بل ادا کر کے اپنے بیٹے کو پہلے پیار سے تعال کہا پھر بچے کی ضد کے جواب میں سختی سے حی کہا اسی وقت میرے دماغ کی کھڑکی کھلی اور یہ پوسٹ سوجھی۔

02/01/2021

تسبیح کے بغیر اللہ کو یاد کرنا

میں نے بہت کوشش کی کہ اسکو ( اللہ کو ) بغیر تسبیح کے یاد کروں.... لیکن ممکن نہ ہوا ,بھول جاتا ہوں.... دماغ خیالوں کے تانے بانے بننے لگتا ہے....

ایک خیال کہاں سے کہاں چلا جاتا ہے اور بعض دفعہ اس خیال میں رات اور دن گذر جاتے ہیں ،" تسبیح " دھیان دیتی ہے توجہ دلاتی ہے رخ کو موڑتی ہے خیالوں کو واپس پلٹاتی ہے ، خیال دوست کو حاضر کرتی ہے ، احساس دلاتی ہے ، اور دل کرتا ہے اسے یاد کیا جائے !

آپ تسبیح پر بھی تو بے حساب یاد کرسکتے ہیں ، اب کسی کے کہنے سے اتنی بڑی یاد سے کیوں اپنے آپ کو دور کرتے ہو ،

تسبیح ہاتھ میں لینے سے سوالات تو اٹھتے ہیں لیکن ایک عرصہ تک میرے خیال سے انکا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے ....جب سب کو پتہ لگ جاتا ہے کہ یہ تسبیح کرنے والا ہے.....اللہ کے ذکروفکر کے راستے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کرنا.
اللہ خود ہی راستے بناتا جائے گا بس تم چلتے جانا . اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈرنا.....!
"Copied"

30/12/2020

*مصرکی ایک معلمہ کا ایمان افروز واقعہ*

*وہ معلمہ ہمیشہ اپنے شاگردوں کو نصیحت کرتی تھی کہ قرآن پاک کی اس آیت کے مطابق زندگی گزاریں*
*"وَعَجِلتُ اِلَیکَ رَبِّ لِتَرضٰی"(سورۃ طٰهٰ۔84)*
ترجمہ
*(اے پروردگار میں نے تیری طرف آنے میں جلدی کی تا کہ تو خوش ہو)*
*وہ کہا کرتی تھیں کہ میں اس آیت سے بہت متاثر ہوں جب بھی میں اذان کی آواز سنتی ہوں اور اگر میں کسی بھی کام میں مصروف ہوں،*
*میں اپنے آپ کو یہ آیت یاد دلاتی ہوں اور سب کچھ چھوڑ کر نماز ادا کرنے کھڑی ہو جاتی ہوں رات کو 2:00بجے جب تہجد کا الارم بجتا ہے اور میں گہری نیند میں مزید سونا چاہتی ہوں تو یہ آیت مجھے یاد آتی ہے اور مجھے جگاتی ہے.*
*اس خاتون کے شوہر کی عادت تھی کہ کام سے واپس گھر آتے وقت وہ اسے فون پر کھانے کے متعلق ہدایات دیتا تا کہ اس کے گھر پہنچنے پر گرما گرم کھانا تیار ملے اور وہ کھانا کھا کر سو جائے.*
*ایک دن اس نے فون پر مہشی کھانے کی فرمائش کی (انگور کے پتوں میں چاول بھرے جاتے ہیں اور پھر ان کو ہلکی آنچ پر پکنے رکھا جاتا ہے بہت وقت طلب ڈش ہے)*

*اتنی دیر میں اذان کی آواز سنائی دی تو اس کے صرف تین رولز رہ گئے تھے (جن کے بھرنے میں زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ لگتے) لیکن اس نے حسب عادت سب کام چھوڑے اور نماز ادا کرنے کھڑی ہو گئی،*
*اس خاتون کا شوہر اسے بار بار فون کرتا رہا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا جب وہ گھر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ اس کی بیوی سجدے میں ہے اور کھانا ابھی تک تیار نہیں ہے اس نے دیکھا کہ صرف تین رولز بھرنے رہ گئے ہیں تو اسے شدید غصہ آیا اور اسی غصے کے عالم میں اس نے اپنی بیوی کو ڈانٹنا شروع کر دیا*

*"تم اپنا کام ختم کر کے دیگچی چولہے پر رکھ کر بھی نماز ادا کر سکتی تھی، تین رولز بنانے میں کتنی دیر لگتی ہے"،لیکن اس کی بیوی کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا جب وہ اس کے پاس آیا تو دیکھا کہ سجدے کی حالت میں اس کا انتقال ہو چکا ہے.*

*سبحان الله اگر اس نے ہماری طرح یہ سوچا ہوتا کہ چلو کوئی بات نہیں پہلے اپنا کام ختم کر لیتے ہیں پھر نماز پڑھ لیں گے تو اس کا انتقال کچن میں ہوتا*
*لیکن ایک شخص کا انتقال اسی حالت میں ہوتا ہے جس پر وہ ساری زندگی گزارتا ہے اور اسی حالت میں وہ دوبارہ اٹھایا جائے گا.*
*ہمارے آقا حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر شخص اسی حالت میں اٹھایا جائے گا جس میں وہ فوت ہوا*

*آئیے آج ایک عہد کریں...*

* لئے 😗
*جیسے ہی اذان کی آواز سنائی دے سب کام ایک طرف رکھیں اور نماز کے لئے اٹھ کھڑی ہوں (زیادہ سے زیادہ 20 منٹ تک جو کہ اقامہ ٹائم بھی ہے) ہمارے آقا ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ الله تعالٰی کے نزدیک سب سے محبوب عمل کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا نماز کو اس کے اولین وقت میں ادا کرنا.*

*بھائیوں_کے لئے 😗
*جیسے ہی آپ اذان کی آواز سنیں فوراً وضو کریں اور مسجد چلے جائیں. اپنے آپ کو یہ آیت بار بار یاد دلاتے رہیں*

*"وَعَجِلتُ اِلَیکَ رَبِّ لِتَرضٰی" (سورۃ طٰهٰ84)*
*ترجمہ_(اے پروردگار میں نے تیری طرف آنے میں جلدی کی تا کہ تو خوش ہو) 🌹*

29/10/2020

PM & Army Chief Notice le !
PDM jalsa ,Sazish hai, mehsos kare
Sab ko arrest kare

16/10/2020

قدرت کی ڈسٹری بیوشن

پروفیسرصاحب، آپکے کتنے بچے ہیں؟ میں نے کہا ’’تین‘‘۔
انہوں نے پھرپوچھا’’انکی عمریں کیاہیں؟میں نے جوا ب دیا ’’نوسال،سات سال اورتین سال‘‘۔
یہ سن کر انہوں نے کہا ’’ پھر تو یقیناآپ یونیورسٹی سے واپسی پر ان کے لیے کچھ نہ کچھ لے کرجاتے ہوں گے؟‘‘ میرے اثبات میں جواب دینے پر انہوں نے پھر استفسار کیا ’’آپ ان چیزوں کو ان میں کیسے تقسیم کرتے ہیں؟
میں نے کہا ’’میرا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں اور چونکہ بیٹا بڑا ہے اس لیے میں اپنی لائی ہوئی تمام چیزیں اس کے حوالے کر دیتا ہوں اوراس سے کہتا ہوں کہ انہیں آپس میں بانٹ لو‘‘۔
یہ سن کر انہوں نے فرمایا ’’پروفیسرصاحب،اگر آپ کو کسی دن یہ پتا چلے کہ آپکاصاحبزادہ آپکی لائی ہوئی چیزیںآپکی ہدایت کے مطابق تقسیم نہیں کرتا یا انہیں بانٹنے میں انصاف سے کام نہیں لیتاتوآپ کیا کریں گے؟
میں نے ہنستے ہوئے کہا’’ اگرکبھی ایسا ہوا تو ا سکا حل تو بہت آسان ہے، میں اگلی بار اس کو صرف اسی کا حصہ دوں گا اور بیٹیوں کا حصہ انہیں خود الگ سے دے دیاکروں گا‘‘۔
یہ سن کر ان کے چہرے پر ایک معنی خیز مسکراہٹ ابھری اور انہوں نے ایک ٹھنڈی سانس بھرتے ہوے کہا’’پروفیسر صاحب! آپکی اس بات میں وہی فلسفہ کارفرما ہے جسکی بنیاد پر اللہ پاک نے اپنی عنایات تقسیم کرنے کا فارمولا طے کر رکھا ہے
۔اللہ پاک آپ کوجو رزق اور نعمتیں عطا فرماتا ہے وہ صرف اور صرف آپ کے لئے نہیں ہوتیں‘ ان میں بہت سے لوگوں کا حصہ ہوتا ہے اور جب تک آپ وہ حصہ ان حقداروں تک پوری ایمانداری اور انصاف سے پہنچاتے رہتے ہیں ‘آپ کو وہ حصہ اسی تناسب سے ملتا رہتا ہے اور آپ بھی دنیا کی نظرمیں مالدار‘ سیٹھ‘ جاگیردار اورسرمایہ دار بنے رہتے ہیں۔لیکن جب اس تقسیم میں کوتاہی یا بداعتدالی ہوتی ہے تو اللہ پاک آپ کو صرف آپکے حصے تک محدود کر دیتا ہے اور اس ریل پیل سے محروم کر دیتا ہے۔
پھر وہ رب کریم وہ رزق یا تو ان لوگوں تک براہ راست پہنچانا شروع کر دیتا ہے
یا اس رزق کی تقسیم کیلئے کوئی نیا ’’ڈسٹری بیوٹر‘‘مقرر کر دیتا ہے اور دنیایہ سمجھتی ہے کہ یہ سیٹھ دیوالیہ ہو گیا
ہے۔ اسی دوران یہ باتیں بھی سننے میں آتی ہیں کہ فلاں کے بیٹے پر اللہ کا بہت کرم ہے‘ دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے‘ دنوں میں کروڑ پتی ہو گیا ہے۔ یہ وہی شخص ہوتا ہے جسے رب کریم نے آپ کو ہٹا کر آپکی جگہ نیا ’’ڈسٹری بیوٹر‘‘ مقرر کر دیا ہوتا ہے‘‘۔

دیکھا جائے تو اللہ کی تقسیم کا یہ معاملہ صرف رزق تک ہی محدود نہیں ہے۔ اس میں عزت ‘ سکون‘ امن اور آسانیاں بھی شامل ہیں۔ خاص طور پر عزت کا معاملہ بڑا خاص الخاص ہے اور اس کو بہت اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ پاک عزت کے معاملے میں بہت حساس ہے۔ ہم نے اللہ کی دی ہوئی عزت کو اپنی ذاتی کمائی سمجھ لیا ہے۔ہم اس گمان میں مبتلا ہیں کہ اس عزت کے ہم بلا شرکت غیر مالک ہیں۔یہ ساری کی ساری ہماری ذاتی میراث اور ہماری اہلیت اور صلاحیتوں کا ثمر ہے۔حالانکہ ایسا قطعاََ نہیں ہے۔۔

آپ اپنے گردواطراف میں نظردوڑائیں تو آپ کو بے چین‘ بے سکون اور ہیجانی کیفیت مین مبتلا لوگوں کا ہجوم نظر آئے گا۔بد قسمتی سے ہم من حیث القوم بھی انہی کیفیات کا شکار ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟باقی اقوام عالم کے مقابلے میں ہم اتنے محروم کیوں ہیں؟ کیا یہ ہماری بداعمالیوں اور گناہوں کا نتیجہ ہے یا کوئی اور معاملہ ہے؟

ہم نے رب کی دی ہوئی عزت سے لوگوں کا حصہ نکالنا چھوڑ دیا ہے اوراس طرح عزت کی ترسیل میں کمی واقع ہو گئی ہے‘ ہم نے اپنے رب کی دی گئی آسانیوں کو بانٹنا چھوڑ دیا ہے اور وہ آسانیاں بھی ہم سے چھن رہی ہیں

ہم اپنے غریب ہمسائے کے مجرم ہیں‘ اس غریب بچی کے مجرم ہیں جس کی شادی کا کل خرچ ہمارے بچے کی سالانہ پاکٹ منی کے برابر ہے۔ ان طعنوں میں برابر کے شریک جرم ہیں جووہ تمام عمر کم جہیز لانے پر سہتی ہے۔ہم اس بیمار بچے کے مجرم ہیں جس کے علاج کا خرچ ہمارے گھر میں کھڑی بہت سی گاڑیوں میں سے کسی ایک کی قیمت میں ہو سکتا ہے۔ ہم اس عرضی خواں کے مجرم ہیں جو قرض لیکر دور دراز کے گاؤں سے ہمارے دفتر اس غلط وقت پہنچتا ہے جب ہم اپنے کسی عزیز یا دوست سے گپ شپ میں مصروف ہوتے ہیں اور وہ اگلے دن کیلئے ٹال دیا جاتا ہے۔ ہم اس گھریلو ملازمہ کے مجرم ہیں جس کا بیٹا ہمارے گھر کھڑی ٹوٹی سائیکل‘ پرانے کپڑوں اور جوتوں کو حسرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے جنہیں ہم استعمال کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کو دینے کی ہمت رکھتے ہیں۔

اس اجتماعی بے چینی‘ بے سکونی‘بے برکتی اور ہیجان سے نکلنے کا بس ایک ہی راستہ ہے۔

ہمیں اپنے روزمرہ کے رویوں کو بدلنا ہوگا‘

ہمیں یہ سمجھنا پڑے گاکہ مخلوق کی عزت دراصل اسکے خالق کی عزت اور مخلوق سے پیار دراصل اس کے خالق سے پیار ہے۔ کیا ہم ان اقوام کا مقابلہ کر سکتے ہیں جہاں انسان تو انسان ‘ جانور بھی اپنے حصے کی عزت‘ پیار اور سہولیات کا حصہ پوری ایمانداری اوردھڑلے سے وصول کرتا ہے۔ جب ہم پیار کی جگہ نفرت‘ عزت کی جگہ حقارت اور بخشش کی بجائے محرومیوں کا بیوپار کریں گے تو پھر ہمیں یقین کر لینا چاہیئے کہ وہ خالق دو جہاں جلد یا بدیر ہمیں ہٹا کر کوئی نیا ’’ڈسٹری بیوٹر‘‘ مقرر کر دے گا۔

Address

B-4-137 Sadiq Abad
Rawalpindi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Yousaf Ali posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share