What is human Psychology

What is human Psychology It is about human behavioral problems and disorders,,we are also serving online psychological treatment for psychological problems with reasonable fee.

Feel Free To Ask For Help, You will Feel Better INSHAA ALLAH�

27/08/2025

امریکہ کے ایک پچپن سالہ آدمی کو ایک کالا جادو کرنے والے نے بد دعا دی کہ تم جلد مر جاؤ گے اور تمہیں کوئی بچا نہیں سکے گا. "*

" دن بدن آدمی کی حالت بگڑتی گئی یہاں تک کہ اس کا تیس کلو وزن کم ہو گیا. "
"اسے ہسپتال لے کر گئے, تمام رپورٹس کلئیر تھیں. جس ڈاکٹر کو اس کا کیس دیا گیا اس نے اس مریض کی بیوی سے علیحدگی میں پوچھا کہ کیا کچھ ایسا ہے جو اس سب کی وجہ ہے؟
اس نے بتایا کہ ایک کالے علم والے نے اسے موت کی بد دعا دی تھی۔ ڈاکٹر نے اگلے دن نرس سے ایک انجیکشن لانے کو کہا. اور مریض کو بتایا کہ میں اس کالا جادو کرنے والے سے ملا ہوں اسے پولیس کی دھمکی دی تو اس نے بتایا کہ اس نے تم پر چھپکلی کے انڈے پھینکے تھے ان میں سے ایک چھپکلی تمہارے جسم میں ہے اور اندر سے تمہیں ختم کر رہی ہے. اس انجیکشن سے تمہیں الٹی آئے گی. اور وہ چھپکلی باہر آجائے گی."
" آدمی کو الٹی آئی اور ڈاکٹر نے آنکھ بچا کر اس میں چھپکلی ڈال دی. اس کے بعد حیرت انگیز طور پر وہ آدمی ٹھیک ہوتا چلا گیا اور لمبی زندگی جیا. "
قصہ مختصر.......
" ہم بیماریوں سے نہیں مرتے ہم اپنے دماغ کے ہاتھوں مرتے ہیں, یہ ہمیں یقین دلا دیتا ہے کہ اب ہم نہیں بچیں گے. اسی لیے ایک آدمی جب لیور کینسر سے مرا تو اس کے پوسٹمارٹم میں پتا چلا وہ ٹیومر تو بہت چھوٹا تھا, اور پھیل بھی نہیں رہا تھا. وہ آدمی اس لیے مرا کیونکہ اس نے سمجھ لیا تھا کہ وہ اس کینسر سے جلد مر جائے گا. "

بات کرتے ہیں عادات کی....
فرض کریں...
مجھ سے صبح اٹھا نہیں جاتا. یعنی دیر تک سونے کی عادت....
" تو بتاؤ میں کیسے اپنی یہ عادت بدلوں. "
کچھ کہیں گے کہ " کچھ دن جلدی اٹھنے کی کوشش کریں, عادت بن جائے گی. "
" کتنے دن؟ "
" کچھ لوگ کہتے ہیں اکیس دن اور کچھ کے مطابق ساٹھ دن لگتے ہیں عادت بدلنے میں. "

" اور مجھے لگتا ہے ہم ایک لمحے میں اپنی عادت بدل سکتے ہیں. "
" اگر ول پاور اسٹرانگ ہو تو ہم آج ہی اپنی عادت بدل سکتے ہیں."
" ہم اپنی ول پاور اسٹرانگ کرتے ہیں. کرنا ہے تو بس کرنا ہے.

منقول!

11/08/2025

گھر کا ماحول خوشگوار بنانے ، اور سسرال میں اپنی عزت بنانے کے کچھ ٹوٹکے ۔

(1) شوہر کی روٹین یہ بنائیں کہ گھر آئے پر ، وہ پہلے اپنی ماں کے پاس جائے ، بعد میں آپ کے پاس آئے ۔

(2) جب بھی بازار جائیں ، ساس کے لئے کوئی ناں کوئی تحفہ ضرور لے کر لائیں ، چاہے وہ ، لون کا سوٹ ہو ، یا دس روپے کی مونگ پھلی ۔

(3) کپڑے بدلنے لگیں تو اپنے دو پسندیدہ جوڑے ، ساس کے پاس لے جائیں ، ان سے پوچھیں کہ میں ان دونوں میں سے کون سا جوڑا پہنوں ۔ پھر جو وہ کہیں ، وہ پہن لیں ۔

(4) جب جب آپ کے شوہر آپ کے ساتھ کوئی اچھا سلوک کریں ، ساس کے سامنے ، ساس کی تعریف کریں ، کہ انہوں نے اپنے بیٹے کی بہت اچھی تربیت کی ہے ۔

(5) گاڑی میں بیٹھنا ہو ، تو بڑی محبت کے ساتھ ساس کو فرنٹ سیٹ پر بٹھائیں ، اور ان سے کہیں کہ یہ آپ کا حق ہے ، کیونکہ آپ کی دعاؤں کی وجہ سے ہی ہمیں اللہ نے یہ گاڑی دی ہے ۔

(6) گھر میں کھانا بنانے لگیں تو ساس سے پوچھ لیں کہ آج کیا بنائیں ۔ اکثر وہ یہ معاملہ آپ پہ چھوڑ دیں گی ۔ لیکن اگر وہ کسی خاص چیز کی فرمائش کریں تو وہی پکائیں ۔

(7) کبھی بھی ، کسی کے بھی سامنے ، اپنے میاں ، اپنی ساس اور کسی بھی دوسرے سسرالی رشتہ دار کی برائی نہ کریں ، کیونکہ یہ بھی غیبت ہے ۔ اور غیبت ایسی منحوس چیز ہے ، جو گھروں کے گھر اجاڑ دیتی ہے ۔

(8) اگر کبھی آپ کی ساس اور آپ کے میاں ، اکٹھے بیٹھے باتیں کر رہے ہوں ، تو پوری کوشش کریں ، کہ میاں کو بلا کر ، وہاں سے نہ اٹھائیں ۔

(9) ساس کی ہر پسند کی تعریف کریں ۔ اور انہیں یقین دلائیں کہ آپ ، ان کے اعلی ذوق کی معترف ہیں ۔

(10) اپنی ساس کے پاس بیٹھ کر ، ان سے ان کے ماں باپ کی باتیں کیا کریں ۔ ان کے بچپن اور جوانی کے قصے سنا کریں ۔

(11) کبھی کبھی ، ان کے کہے بغیر ان کے پاؤں دبا دیں ۔ ان کے سر کی کنگھی کر دیا کریں ۔

(12) اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں کے سامنے ، اپنی ساس کی تعریف کرتی رہا کریں ۔

اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو ۔

09/08/2025

لڑکیوں کی ذمہ داری ۔۔۔۔ یہ تحریر ضرور پڑھیں ۔۔۔۔
لڑکیاں سوچتی ھیں ہیں کہ شادی ہوگی، اپنا گھر ہوگا، شوہر پیار کرے گا، بچے مسکرائیں گے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ خوبصورت خواب تبھی حقیقت بنتے ہیں جب ہم اور ہمارے والدین اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ زندگی کسی جادو کی چھڑی کا نام نہیں، یہ محنت، برداشت اور سلیقے سے چلتی ہے۔

میں ایک بیٹی ہوں اور مجھے پتا ہے کہ میرا آج میرے کل کی بنیاد ہے۔ اسی لیئے یہ تحریر صرف لڑکیوں کے لیئے نہیں والدین کے لیئے بھی ہے، کیونکہ ایک بیٹی کی زندگی دونوں کے رویے اور تربیت پر کھڑی ہوتی ہے۔

میں چاہتی ہوں کہ ہم سب بہتر بنیں تاکہ کل کو کوئی بیٹی اپنی زندگی سے شکوہ نہ کرے۔
---
میری ذمہ داریاں (10 نکات)

1. گھر کو اپنا سمجھنا
یہ سوچنا بند کرنا ہوگا کہ یہ امی کا گھر ہے میں مہمان ہوں۔ گھر میرا ہے، میری پہچان ہے۔ اگر کچن گندا ہے تو مجھے برا لگے اگر کمرہ بکھرا ہے تو میں اسے سنبھالوں۔ جو لڑکی اپنے گھر کی عزت نہیں کرے گی وہ سسرال میں کیا کرے گی؟

2. صبح جلدی اٹھنے کی عادت
یہ عادت مجھے آج سے ڈالنی ہوگی۔ کیونکہ کل اگر شوہر نے کام پر جانا ہے، بچوں کو اسکول جانا ہے تو میں یہ نہیں کہہ سکتی کہ "مجھے نیند آ رہی تھی"۔ سچ یہ ہے کہ کامیاب عورت وہی ہے جو وقت کی پابند ہو۔

3. کچن اور کھانا پکانا سیکھنا
یہ میرا فرض ہے کیونکہ پیار اور عزت کا آدھا کھیل کچن میں جیتا جاتا ہے۔ شوہر تھکا ہوا آئے اور میں گرم کھانے کے ساتھ مسکرا کر سامنے آؤں، یہ لمحہ میری عزت بڑھا دیتا ہے۔

4. ضد نہیں، خودداری
میں یہ سیکھوں کہ ہر بات پر اپنی ضد منوانا ضروری نہیں۔ زندگی سمجھوتوں سے چلتی ہے لیکن یہ سمجھوتا خودداری بیچ کر نہیں، محبت بانٹ کر ہونا چاہئیے۔

5. بات کرنے کا سلیقہ
میں یہ جان لوں کہ سخت لہجہ سب سے بڑا زہر ہے۔ میٹھی زبان سب سے بڑی جادوگر ہے۔ کل کو جب سسرال میں مسائل آئیں گے تو زبان ہی رشتے بچائے گی یا توڑے گی۔

6. پردہ اور حیا
یہ صرف دوپٹے کا نام نہیں، یہ نظریں نیچی رکھنے، زبان پر قابو رکھنے اور عزت بچانے کا نام ہے۔ دنیا لڑکی کی عزت پر انگلی اٹھانے کے لیے تیار کھڑی ہے، اس لیئے اپنی حفاظت میرا فرض ہے۔

7. پیسوں کی اہمیت سمجھنا
شوہر لاکھ کمائے اگر میں بچت نہیں جانتی تو گھر کبھی خوشحال نہیں ہوگا۔ آج سے سیکھوں کہ ضرورت اور خواہش میں فرق کیسے کرنا ہے۔

8. رشتوں کی اہمیت
ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ سیکھوں۔ اگر میں اپنے والدین کو جواب دیتی ہوں تو یاد رکھیں کل میری اولاد مجھے یہی واپس کرے گی۔

9. صبر اور برداشت
زندگی میں آسانی کم، مشکلات زیادہ آتی ہیں۔ چیخ چیخ کر دنیا کو بتانا کمزوری ہے۔ صبر سے، خاموشی سے، اللہ سے مدد مانگنا اصل طاقت ہے۔

10. دین سے تعلق
نماز، قرآن، دعا۔ یہ صرف رسم نہیں یہ میری زندگی کا سہارا ہے۔ جب سب چھوڑ جائیں گے تو یہ میرا ہاتھ پکڑے گا۔
---

ایک لڑکی کی تربیت صرف شادی کے لیئے نہیں پوری زندگی کے لیئے ہوتی ہے۔ والدین اپنی ذمہ داری پوری کریں، اور ہم بیٹیاں اپنی۔ کیونکہ کامیاب شادی قسمت سے نہیں، محنت اور تربیت سے بنتی ہے

07/08/2025

6 نفسیاتی بیماریاں جو ہمیں غیر محسوس طریقے سے لاحق ہو سکتی ہیں اور ہم انہیں محض عادت سمجھ کر اہمیت نہیں دیتے. ان کا علاج ماہر نفسیات کے پاس ہوسکتا ہے.

1- Clinomania
ہر وقت اپنے بستر پر پڑے رہنے کی شدید خواہش.

2- Jouska
دماغ کی بنائی ہوئی مصنوعی یا خیالی گفتگو، جس میں ایسی شدید خواہش کا پیدا ہونا جو آپ کو من گھڑت ایجادات کرنے اور ہر وقت خیالی دنیا میں رہنے پر مجبور کرتی ہے، مثلاً
روزانہ کی بنیاد پر آپ کے دماغ کے اندر جعلی یا فرضی منظرنامے تخلیق ہونا، فرضی لوگ اور فرضی گفتگو میں فرضی مکالمے بنانا، یعنی خیالوں کی دنیا میں ایسے حالات و واقعات تخلیق کرتے رہنا جو جھوٹے ہوں، حقیقت سے ان کا واسطہ نہ ہو مگر آپ اسے سچ مانتے ہوں.

3- Philophobia
محبت کا خوف
منگنی یا شادی کا خوف- ایسا خوف جس میں کسی کے ساتھ بامعنی تعلقات رکھنے کی صلاحیت منفی طور پر متاثر ہوسکتی ہے۔ بچپن یا جوانی میں قریبی رشتوں کی تکلیف دہ علیحدگی کو دیکھنا اور پھر اپنی زندگی میں محبت کے رشتے استوار کرنے سے خوفزدہ رہنا۔

4- Nyctophobia
اندھیرے یا رات کا انتہائی خوف.

5- Exulansis
آخر کار کسی بھی چیز کے بارے میں بات کرنے کی خواہش کو کھونے کا احساس.
اپنے آپ سے متعلق یا کسی بھی تجربے میں سے گزرنے کے بعد اس بات کا خوف کہ اگر آپ اس موضوع کے متعلق بات کریں گے تو کوئی بھی آپ کو نہیں سمجھے گا۔

6- Monachopsis
مستقل احساس کہ ہر کوئی آپ کو نظر انداز کرتا ہے۔
یا ایسا احساس جس میں ہر محفل میں لگے کہ آپ کو کوئی توجہ نہیں دے رہا اور آپ غلط جگہ پر ہیں.

27/07/2025

اگر میں اپنی سوشل میڈیا فیڈ دیکھوں،
تو ایک طرف ایک چھوٹا سا بچہ اپنے دادا کے ساتھ مل کر برڈ ہاؤسز بناتا ہے،
تاکہ انہیں بیچ کر فلسطین کے بچوں کے لیے پیسے جمع کر سکے۔

اور دوسری طرف مصر کے لوگ دکھائی دیتے ہیں،
جہاں حکومت نے بارڈر بند کیے ہوئے ہیں،
حکومتgenocide میں complicit ہے،
لیکن وہاں کے عام لوگ، جن کے دل زندہ ہیں،
پلاسٹک کی بوتلوں میں اناج ڈال کر سمندر میں بہا رہے ہیں،
کہ شاید یہ اناج غزہ کے بھوکے بچوں تک پہنچ جائے۔

کیونکہ جو کرنا چاہتا ہے، وہ کر لیتا ہے۔
جس کے دل میں درد ہوتا ہے، وہ کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیتا ہے۔

لیکن ادھر ہم؟

ہم سے تو کوک کی بوتل چھوڑنی مشکل لگتی ہے،
ہم سے مکڈونلڈ کی cone چھوڑنی مشکل لگتی ہے،
ہم سے اپنی زبان کی لذت چھوڑنی مشکل لگتی ہے،
ہم سے اپنی comfort چھوڑ کر غزہ کے لیے boycott کرنا مشکل لگتا ہے۔

کیونکہ ۔۔۔
ہماری راحت ہم پر غالب آ چکی ہے۔
ہماری زندگیوں کی luxury ہمیں فلسطین کی سسکیوں سے زیادہ عزیز ہے۔

یاد رکھو،
اگر کسی میں کرنے کی چاہ ہو، تو راستے نکل آتے ہیں۔
اور اگر دل مردہ ہو چکا ہو، تو بہانے نکل آتے ہیں۔

اللّٰہ ہمارے دلوں کو جگا دے،
ہمیں عمل کی توفیق دے،
اور ہمیں اس امت کے دکھوں کا احساس دے دے!
آمين

25/07/2025

کعبہ پر ڈالی جانے والی ہر نظر کا ثواب ہے۔اور جب نظر اس سیاہ غلاف پر ٹکتی ہے تو انسان کو معلوم ہوتا ہے اسکی ساری زندگی اس گھر کے گرد گھوم رہی تھی۔یہ وہ مدار تھا جسکی طرف اسکو واپس آنا تھا۔وہ تمام عمر اس گھر کی طرف سفر کرتے ہوئے بھٹک رہا تھا۔
اور جب وہ گھر سامنے آتا ہے تو انسان کو اس سے پہلی نظر میں محبت ہو جاتی ہے۔پھر وہاں سے جانے کا دل نہیں چاہتا۔پہلی دفعہ جانے والے سوچتے ہیں بس ایک فرض یا نفل ہی ہے۔اسے مکمل کر کے واپس آجائیں گے۔لیکن وہ اس محبت کو تب تک نہیں سمجھ سکتے جب تک وہ اس گھر کو دیکھ نہ لیں۔
حرم شریف پہنچ کر۔۔۔۔۔انہیں اس گھر سے ایسی محبت ہو جاتی ہے کہ واپس آکے وہ ایک ہی دعا مانگتے رہتے ہیں۔کہ اللہ انہیں پھر سے بلائے۔انھیں واپس آنا ہوتا ہے۔بار بار آنا ہوتا ہے۔نیک ہو یا بد، دیندار ہو یا گنہگار، اللہ کے سارے بندوں کو اس گھر سے پہلی نظر میں محبت ہو جاتی ہے۔وہ واپس جا کے اپنے اعمال درست کریں یا نہ کریں وہ محبت ختم نہیں ہوتی❤
#مالا♥️
اللہ پاک ہم سب کو اپنے گھر کی زیارت نصیب کرے۔آمین ثم آمین❤🕋

25/07/2025

“ *جنت میں لے جانے والے 5 آسان اور مزیدار کام”*

🌟 1️⃣ *زبان کا جادو:*

“چپ کرو، جنت لو”

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ اپنی زبان اور شرمگاہ کو قابو میں رکھے گا، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔" (بخاری)

🔑 *مطلب: زبان سے دوسروں کو تکلیف نہ دو، دل نرم رکھو، اور کبھی کبھی “استغفراللّٰہ” کی تسبیح چلاؤ۔*

🌟 2️⃣ *مسکراہٹ کا صدقہ:*

“ہنسنے والے جنتی”

آپ ﷺ نے فرمایا:
"تمہارا اپنے بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔" (ترمذی)

♦️ *ہاؤس وائف ورژن:*

شوہر تھکے آئے، مسکرا دو؛ بچے شور کریں، مسکرا دو؛ برتن زیادہ ہوں، پھر بھی مسکرا دو *(یہ تھوڑا مشکل ہے 😅 لیکن جنت آسان ہو جائے گی)۔*

🌟 3️⃣ *گھر کی جنت*

: “شوہر راضی = جنت کا گیٹ اوپن” 🚪
نبی ﷺ نے فرمایا:
*"اگر عورت پانچ وقت کی نماز پڑھ لے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو کہا جائے گا: جس دروازے سے چاہو جنت میں داخل ہو جاؤ۔"* (مسند احمد)

🌟 4️⃣ *معاف کرنے کا دل:*

“ *غصہ دبا لو، جنت پا لو”* 🕊️
اللہ فرماتے ہیں:
"وہ لوگ جو غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں، اللہ ان سے محبت کرتا ہے۔" (آل عمران: 134)

😂 *امی ابو سے، بچوں سے اور ساس سے بار بار دل صاف کرنا… جنتی بننے کا تیز شارٹ کٹ ہے!*

🌟 5️⃣ *چپکے سے صدقہ:*

“لوگوں کو پتا نہ چلے، فرشتے نوٹ کر لیں” 📖
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"صدقہ (چپکے سے) دینے سے بلائیں دور ہو جاتی ہیں۔" (طبرانی)

👛 چاہے ایک روٹی کا صدقہ ہو، یا 10 روپے، لیکن نیت ہو کہ *“یا اللہ! اس سے مجھے جنت دے دے۔”*

🌷 *دل خوش کرنے والی بات جان لیجیے*

🎯 “ *جنت کسی کی میراث نہیں*… جس کا دل صاف، زبان نرم، آنکھیں خوفِ خدا سے بھیگتی ہیں… *اس کے لئے جنت تیار ہے”۔*

🚨 *اپنی جنت کی خود فکر کیجئے*

👈مکان پکا ہو یا کچا زندگی گزر جاۓ گی۔
لیکن ایمان پکا نہ ہوا تو *قبر کی زندگی گزارنا مشکل ہو جاۓ گا اور جنت میں جانا ناممکن*۔.....

23/07/2025

اس وقت تمام فارورڈ میسجز اور پوسٹس چھوڑ دیں۔ ہر مسلے کو بھلا کر صرف غزہ کی بات کرلیں۔ غزہ اس وقت بدترین قحط سے گزر رہا ہے۔ چہروں پر گوشت نہیں رہا۔ ہر طرف بھوک ہی بھوک ہے۔ کھانے کو اب گھاس پتے بھی نہیں رہے۔ صرف غزہ کی بات کریں اتنی کریں کہ پوری دنیا کو سوشل میڈیا پر صرف یہی نظر آئے۔۔۔۔۔

11/07/2025

ماں، صرف نو مہینے کی کہانی نہیں ہوتی
تحریر: راشد حسین

کیا آپ جانتے ہیں کہ جب ایک عورت ماں بنتی ہے تو صرف بچہ اُس کے پیٹ میں نہیں پلتا… بلکہ اُس کے خلیے (cells) ماں کے خون میں شامل ہوکر واپس بچے تک آتے جاتے رہتے ہیں؟
یہ سائنسی حقیقت "فیتل-میٹرنل مائیکرو کیمیرزم (Fetal-Maternal Microchimerism)" کہلاتی ہے — ایک ایسا نظام جو صرف خالقِ کائنات کی کاریگری کو سلامی دیتا ہے۔

41 ہفتوں تک ماں اور بچے کے خلیے ایک دوسرے کے جسم میں گردش کرتے رہتے ہیں۔
اور جب بچہ پیدا ہوتا ہے… تو اُس کے کچھ خلیے ہمیشہ کے لیے ماں کے جسم میں محفوظ ہوجاتے ہیں — اُس کے دل، دماغ، ہڈیوں اور جلد میں۔

یہی نہیں، اگر ماں کا دل زخمی ہو جائے، تو تحقیق کے مطابق بچے کے خلیے خود بخود ماں کے دل تک پہنچ کر اُسے مرمت کرنے لگتے ہیں!
یعنی ماں، جو خود بچے کو بنانے میں لگی ہوتی ہے…
وہی بچہ، رحمِ مادر سے ماں کو ٹھیک بھی کر رہا ہوتا ہے۔

کیا یہ محبت نہیں؟ کیا یہ قدرتی قربانی نہیں؟

اگر کبھی دورانِ حمل عورت کی کوئی بیماری ختم ہو جائے — تو یہ محض اتفاق نہیں، بلکہ سائنسی معجزہ ہے۔
بچہ ماں کو بچانے کی کوشش کرتا ہے… کیونکہ ماں کی زندگی اُس کی زندگی ہے۔

اور اگر حمل ضائع ہو جائے، یا اسقاط ہو، تب بھی وہ ننھے وجود کے خلیے ماں کے جسم میں زندہ رہتے ہیں — کئی سالوں تک، بعض اوقات 18 سال بعد بھی ماں کے دماغ میں اُن کا وجود پایا گیا ہے!

ماں، صرف بچے کو جنم نہیں دیتی، وہ اُسے ہمیشہ کے لیے اپنے اندر بساتی ہے۔

اور یہی وجہ ہے کہ مائیں اپنے بچوں کو دور بیٹھے ہوئے بھی "محسوس" کر لیتی ہیں۔
جب بیٹا پریشان ہو… یا بیٹی رو رہی ہو… ماں کا دل بےچین ہو جاتا ہے۔
یہ کوئی "جادو" نہیں… بلکہ وہ حیاتیاتی رشتہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔

ہر ماں کی بھوک، تھکن، اُلٹی، نیند کی کمی — سب ایک قربانی ہے۔
اور ہر بچہ اپنی ماں کے جسم میں ایک ایسی "نشانی" چھوڑ جاتا ہے جو زندگی بھر باقی رہتی ہے۔

تو جب بھی ماں تھک جائے… یا بیمار ہو جائے…
یاد رکھیے: وہ جسمانی نہیں، روحانی جنگ لڑ چکی ہوتی ہے۔

🕊️ یہی ماں کی عظمت ہے… یہی اُس کا درد ہے… یہی اُس کا انعام بھی۔

یہ بلاگ محض سائنس کی نہیں، انسانیت کی ایک خوبصورت سبق ہے
کہ محبت وہی ہے جو واپس لوٹ کر شفا بن جائے۔
اگر آپ بھی ماں کی محبت سے جُڑی اس حیران کن سچائی سے متاثر ہوئے ہوں، تو اس پوسٹ کو ضرور شیئر کریں — تاکہ ہر انسان ماں کا احترام اور اُس کی عظمت کو سمجھ سکے۔

تحقیق و ترجمہ: راشد حسین


Follow for more: مزید دلچسپ اور انوکھے انسانی و سائنسی حقائق جاننے کے لیے ہمیں فالو کریں

07/07/2025

ہم خسارے کے سودے کر رہے ہیں
نہ جانے کیوں ہمارے یہاں کسی کو بھی رات کو جلدی سونے کے لیے کہہ دو تو وہ چڑ جاتا ہے۔ بقول ان کے نو دس بجے سونے والے پینڈو ہوتے ہیں۔ اکثریت یہ کہتی ہے کہ اتنی جلدی بھی کوئی سوتا ہے۔ ہمارے بڑوں نے ہمیشہ کہا کہ دن چڑھے تک سونا نحوست ہوتا ہے، ہم نے کبھی ان چیزوں پر کان نہیں رکھے یہی کہا کہ کیسی نحوست، نیند تو نیند ہوتی ہے۔
ہم سب بڑے شوق سے نحوست earn کرتے ہیں، اور پھر یہ کہتے ہیں کہ یار میرے کام نہیں بنتے، بے چینی سی ہے، کہیں دل نہیں لگتا، سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کہیں بھاگ جانے کو دل چاہتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ وہ تمام گھر جہاں دن چڑھے سونے اور رات گئے تک جاگنے کا رواج ہے، میں نے ان میں کئی نفسیاتی بیماریاں، مسائل اور اذیتیں دیکھی ہیں۔ یہ کوئی ایک گھر نہیں ہے،یہ بے شمار خاندان ہیں، بے شمار لوگ ہیں۔ ایک پورے خاندان کو تباہ ہوتے دیکھا ہے، وہ لوگ فخر کرتے تھے کہ ان کے یہاں بارہ بجے سے پہلے ناشتہ نہیں ہوتا۔اکثریت یہ کہتی ہے کہ صبح اٹھ کر کریں کیا، کرنے کے لیے کچھ ہوتا ہی نہیں۔ وہ جو پرانے وقتوں کی خواتین ہوتی تھیں، ان کے پاس کرنے کے لیے کیا ہوتا تھا؟ نہ فون……نہ کہیں آنا جانا……پھر وہ کیوں صبح اٹھتی تھیں۔ اس لیے نہیں کہ وہ تمام کام ہاتھوں سے کرتی تھیں اور کام بہت ہوتے تھے، اس لیے کہ دن چڑھے تک سونا نحوست مانا جاتا تھا۔
مسلہ یہ نہیں ہے کہ صبح اٹھ کر کرنا کیا ہے، مسلہ یہ ہے کہ دن چڑھے تک سو کر کیا کرنا ہے؟
لوگ آگے سے بہت بحث کرتے ہیں، میں کہتی ہوں کہ جو انسان اللہ کے بتائے ٹائم ٹیبل پر بحث کرے اسے دنیا کا کوئی انسان کچھ نہیں سمجھا سکتا۔ رات گئے تک جاگنے والے اگر ٹین ایجر یا ینگ ہیں تو ان میں بہت جلد نفسیاتی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں، اگر میچورڈ ایج کے ہیں تو جسمانی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ ان لوگوں کو خود معلوم نہیں ہوتا کہ ان میں وہ بیماریاں آچکی ہیں۔ اداسی، بے چینی اور بے کلی تو عام ہوتی ہے۔کبھی سوچا ہے کہ یہ ٹین ایجرز اتنا چڑتے کیوں ہیں؟ ہر وقت لڑنا، سر پکڑکر بیٹھنا، جلدی ہمت ہار دینا۔
آپ موبائل پر ایک ویڈیو دیکھتے ہیں تو موبایل کی بیٹری تیزی سے نیچے گرتی ہے، لیکن گیلری کی تصویریں دیکھتے ہیں تو بیٹری اتنی تیزی سے نہیں گرتی۔ سمجھ لیں رات کا جاگنا آپ کی روحانی، ذہنی، جسمانی بیٹری کو تیزی سے نیچے گرا دیتا ہے۔
٭آپ جلدی بوڑھے ہوں گے……
٭آپ کی یادداشت خراب ہو گی……
٭آپ کا امیون سسٹم کمزور ہو کر خراب ہو جائے گا، آپ جلدی جلدی بیمار ہوں گے، انفیکشن جلدی جلدی ہوں گے۔
٭کسی مشکل،مصیبت پر ہمت کی صلاحیت کم ہو جائے گی، ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ بالکل ہاتھ پیر چھوڑ دیں گے۔
٭آپ کی قوت فیصلہ کمزور ہو جائے گی، غلط فیصلے کرنے لگیں گے۔
انسان جب سوتا ہے تو اس کا لاشعور اس کے لیے بہت کام کرتاہے جو ذہنی وقت بڑھاتا ہے۔ رات کی ایک خوبی ہے، بلکہ رات کی کئی خوبیاں ہیں یہ انسان کو heal کرتی ہے۔ رات کی healing اللہ نے انسان کے لیے رکھی ہے۔ آپ کمرا بند کر کے، لائٹس آف کر کے اللہ والی رات پیدا نہیں کر سکتے۔ یہ اپنے ساتھ ہی ایک کھلا مذاق ہے۔
٭یا آپ جانتے ہیں کہ خودکشی کرنے کا رسک رات کے وقت سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
٭اور کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ یہ رسک…… رات کے پہلے پہر سے رات دو ڈھائی بجے تک سب سے زیادہ ہوتاہے۔
٭اور کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ انہی وقت میں خودکشیاں ہوئی ہیں۔
راہ نور میں طلال کو نیند نہیں آتی، کیونکہ وہ suicidal ہوتا ہے، ڈاکٹر اپنی پوری کوشش سے اسے میڈیسن کے زیر اثر سلاتے ہیں۔ طلال کی آدھی بیماری اس وقت چلی جانی تھی جس وقت وہ قدرتی نیند سو جاتا۔ اور یہ قدرتی نیند اسے کہاں ملتی ہے؟
٭یہ نیند اس بھاء کی حویلی میں ملتی ہے، جب بھاء اس کے ساتھ چند ٹرک کرتاہے۔
نیند صرف نیند نہیں ہے اس کے پیچھے لاشعور کی زبردست قوت موجود ہے۔سائنس دان اور ماہرین لاشعور کی طاقت کو جانتے ہیں، اسی لیے تمام عقل مند لوگ یہ پریکٹس کرتے ہیں کہ وہ رات کے پہلے اور دوسرے پہر کو سو کر گزارتے ہیں۔ ہمارے ذہن کی ایک یونیورسل کلاک ہے، یہ اسی طرح کام کرے گی جیسے اللہ نے اسے سیٹ کیا ہے۔ یہ بحث کرنا کہ اگر لاشعور نیند میں کام کرتا ہے تو پھر دن کی نیند میں کیوں نہیں کرتا۔دن کی نیند نہیں ہوتی صرف قلولہ ہوتا ہے۔
نیند صرف رات کی ہوتی ہے اور وہ ایک بجے والی نہیں ہوتی۔بہت ا ایمانداری سے بتاؤں گی مجھے ان گھروں سے گھبراہٹ ہوتی ہے جہاں دن ایک بجے ناشتہ ہو رہا ہوتا ہے، اور رات گئے تک دن کا ماحول ہوتا ہے۔ یہ کھلم کھلا ضد ہے،خسارے کے سودے ہیں۔
٭آپ کی انگلی پر کٹ لگا، آپ وقت پر سوجائیں، صبح وہ زخم تقریبا بھر چکا ہو گا۔ یہ کام کیسے ہوا؟
یہ کام نیند کے دوران ہو، وہ نیند جو وقت پر لی گئی۔ اب ہمارے زخم بھر کیوں نہیں رہے، اب ہمارے ڈپریشن کیوں بڑھ رہے ہیں۔ اب ہمارے دل توٹتے ہیں تو جلدی جڑتے کیوں نہیں ہیں؟کیونکہ ہمارے لاشعور کا جو ایمرجنسی سسٹم ہے ہم اسے کام کرنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔ اس کے پاس جادوئی طاقتیں ہیں، وہ ہمارے لیے بہت کام کر سکتا ہے لیکن ہم اسے ”چانس“ نہیں دیتے۔ ہم اس صدی کی عقل مند ترین جنریشن ہیں اور یہ عقل مند جنریشن سارے خسارے کے سودے کر رہی ہے۔

*••┈┈•••○○❁⭕❁○○•••┈┈••*

05/07/2025

کچھ دن پہلے مجھ سے کسی نے کہا تھا کہ اگر رب سے تعلق بن جائے تو نماز روزے کی کیا ضرورت، کہ اس ساری ایکسرسائز کا مقصود تو یہی ہے؟

میں نے انہیں یہ جواب دیا کہ ایک مرتبہ تعلق بن جائے تو آپ سے یہ ہو نہیں پائے گا کہ اس کی پکار ہو آپ جواب نہ دیں۔۔
نماز کا بلاوہ آئے اور آپ بیٹھے رہ جائیں۔۔۔

اس کا حکم ہو، اور آپ تعمیل نہ کریں۔۔
اس سے محبت ہو تو یہ کیسے ہو سکتا ہے؟

محبت بڑی عجیب شے ، یہ انسان سے وہ کچھ کرواتی ہے جس کا عام حالات میں وہ تصور بھی نہیں کر سکتا۔۔۔

میں جن کے ساتھ بیٹھتا ہوں ان سے کچھ
نہ کچھ سیکھنے کو مل جاتا ہے۔۔

پچھلے ایک سال میں سامنے والوں کو تو الحمدللہ فائدہ ہوا، میری اپنی زندگی میں الحمدللہ کافی مثبت تبدیلیاں آئیں۔۔۔
جمعرات کو ایک خاتون نے سیشن تبدیل
کرنے کی درخواست کر رکھی تھی۔۔۔

ایسی صورت میں عام طور سے کوئی فلیکسی بل پروگرام والا ساتھی آرام سے مل
جاتا ہے

اس دن ایک ایک کر کے چار افراد کو میسج کیا مگر اتفاق سے کوئی بھی دستیاب نہ تھا۔۔۔

وقت کم رہ گیا تھا، تو زیادہ شارٹ نوٹس پر اب مزید کسی سے کہنا بھی مناسب نہیں تھا۔۔

میں حیران بھی تھا، میں نے سوچا کہ چلو کچھ کام نمٹا لیتے ہیں۔۔۔

اسی میں اللہ کی بہتری ہوگی۔۔۔

مغرب سے بالکل پہلے ایک دوست کی کال آگئی جو ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔۔۔

اسے غم منانے کو میرے ساتھ پیزا کھانا تھا۔۔

میں نے اس سے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ تمہاری وجہ سے ہی معمول میں جگہ بنی ہے اور بھر نہیں رہی۔

وہ آگیا اور ہم نے گھنٹہ اس کے معاملات پر گفتگو کی، ساتھ پیزا کھایا ،عشاء پڑھی اور اپنے اپنے گھر کی راہ لی۔۔۔

رات اس نے ایک میسج کیا۔۔۔

اس نے ایک بزرگ سے ایک بات سنی۔۔۔

اس کے دل پر لگی تو اس نے مجھ سے بھی شیئر کر دی۔۔۔

تمہاری اگر رات میں دیر سے کبھی آنکھ کھلے۔۔۔

تین بجے۔۔۔

ساڑھے تین بجے۔۔۔

تو تم سوچنا کہ اس کائنات کے رب نے۔۔۔

بادشاہوں کے بادشاہ نے تمہیں یاد کیا ہے۔۔۔

اتنا بڑا بادشاہ، ایک بندے کو یاد کرے۔۔۔

تو اس کا جواب کیا بنتا ہے؟

اٹھو۔۔
وضو کرو۔۔۔
اور تہجد میں اس کے سامنے کھڑے ہو جاو۔۔۔

کبھی کبھی ہماری آنکھ کھلتی ہے تو ہم کیا کرتے ہیں؟

شیطانی آلہ ہمارے پاس رکھا ہوتا ہے۔۔۔

رحمان کی پکار پر اٹھ تو جاتے ہیں، مگر سکرین میں منہ ڈال دیتے ہیں۔۔

وقت ضائع کرتے ہیں
اور پھر سو جاتے ہیں۔۔

کتنے شرم کی بات ہے؟

کتنا بہترین وقت ہوتا ہے وہ۔۔۔

کہ ہم یکسو ہو کر۔۔۔

ساری دنیا سے رابطے ہٹا کر۔۔۔

اپنی توجہ اس کی رحمت پر مرکوز کر کے۔۔۔

اس کی موجودگی کو محسوس کر کے۔۔

آنکھوں کے راستے اس کے سامنے بہہ جائیں۔۔

مشکلات کس کی زندگی میں نہیں ہوتیں؟

اپنے دکھ اس کے سامنے رکھیں۔۔

وہ پہلے ہی سب کچھ جانتا ہے۔۔

مگر ہم سے سننا چاہتا ہے۔۔۔

اسے سنائیں۔۔۔

اس سے راہنمائی مانگیں۔۔

اس کی محبت مانگیں۔۔۔

صبر مانگیں۔۔۔

اور کچھ دیر کو صرف اس کے ہو جائیں۔۔۔

کر کے تو دیکھیں۔۔۔

رب کریم میرے اس دوست کی مشکلات کو دور فرمائے۔۔۔

اور ہم سب کے راستے آسان فرمائے۔۔۔

ہمیں اپنا گہرا تعلق، اور شدید محبت عطا فرمائے۔۔۔

#عرفان

04/07/2025

جوائنٹ فیملی میں حدود کیسے بنائیں اور جب لوگ آپ پر ہنسیں تو کیا کریں؟ "ہم سب ایک ہی گھر میں رہتے ہیں کیا اپنا وقت، اپنی چیزیں، یا اپنی سوچ الگ رکھنا خود غرضی ہے؟"

یہ سوال 29 سالہ حرا نے پوچھا جب اُس کی نند نے اس پر طعنہ مارا کہ:
"تم تو شادی کے بعد بدل گئی ہو ہر چیز میں 'پرائیویسی' مانگتی ہو!"

جوائنٹ فیملی = سب کچھ مشترک؟
ہمارے کلچر میں اکثر یہ سمجھا جاتا ہے کہ
• سب کا "ایک ساتھ کھانا" ہی محبت کی علامت ہے۔
• سب کی "چیزیں مشترکہ" رکھنا ہی قربانی ہے۔
• اگر کوئی "اپنا الگ وقت، کمرہ، یا سوچ" رکھنا چاہے تو وہ "بے ادب، الگ تھلگ یا مغرور" ہے۔

مگر نفسیات کی روشنی میں boundaries صرف "فاصلہ" نہیں بلکہ رشتوں کو بچانے کا طریقہ ہے۔

جوائنٹ فیملی میں کون سی Boundaries ضروری ہوتی ہیں؟

وقت کی حدود، Time Boundaries:
“شام 7 کے بعد میں اپنے شوہر/بچوں کے ساتھ وقت گزارنا چاہتی ہوں، کوئی مشورہ/فیصلہ صبح بات کریں۔”
اکثر کہا جاتا ہے: “بس اب سسرال والوں سے بات کرنے کا وقت نہیں؟” مگر وقت کی تنظیم ذہنی صحت کی علامت ہے۔

ذہنی حدود، Mental Boundaries:
“میں آپ کی رائے سنتی ہوں، مگر اپنی مرضی سے فیصلہ کروں گی۔” لوگ کہیں گے:
“کتنی انا ہے اپنے بڑوں کی بات نہیں مانتی!” مگر خود مختار سوچ بالغ ہونے کی علامت ہے، بغاوت نہیں۔

جسمانی حدود، Physical Boundaries:
“میرے کمرے میں آنے سے پہلے دستک دیں، اور کچھ چیزیں صرف میری ذاتی ہیں۔”
جواب: “یہ تو اب پرائیویسی مانگتی ہے، پہلے تو سب سانجھا تھا!” مگر ہر بالغ فرد کو اپنی فضا، سکون، اور خود کی چیزیں رکھنے کا حق ہے۔

جذباتی حدود، Emotional Boundaries:
“میں سب کی بات سنتی ہوں، لیکن ہر وقت ہر مسئلے پر جذباتی مدد نہیں دے سکتی۔”
کہا جائے گا: “تمہیں ہمارے دکھ درد سے کوئی ہمدردی نہیں!”
مگر ہر انسان کے جذباتی دائرے کی ایک حد ہوتی ہے، "ہر وقت جذباتی sponge" بننا خود کو ختم کرنا ہے۔

رشتے کی حدود، Relational Boundaries:
“میرے شوہر/بیوی اور میرا آپس کا معاملہ ہے، اس پر سب کی رائے ضروری نہیں۔”
کہا جا سکتا ہے: “اب تو گھر میں چھپ چھپ کر باتیں ہو رہی ہیں؟” مگر شادی شدہ رشتہ صرف دو افراد کے درمیان اعتماد کا معاملہ ہوتا ہے، سب کی مداخلت اسے کمزور کرتی ہے۔

جب آپ boundaries بنائیں، اور خاندان ہنسنے لگے، طنز کرے یا ناراض ہو؟
"کتنی selfish ہو گئی ہو!"
یاد رکھیں: Self-care اور selfishness دو الگ چیزیں ہیں۔
"اب تو شادی کے بعد attitude آ گیا ہے!"
جو چیز آپ کی ذہنی اور جسمانی سالمیت کو تحفظ دے، وہ attitude نہیں maturity ہے۔
"ہم نے تمہیں کبھی روکا نہیں، اب تم کیوں بدل گئی ہو؟"
زندگی کے مختلف مراحل میں boundaries evolve ہوتی ہیں۔ بدلنا غلط نہیں ضروری ہوتا ہے۔

باؤنڈریز کیسے بنائیں

1. Consistency
دکھائیں، اگر آپ دن کے ایک وقت میں پرائیویسی مانگتے ہیں تو ہر روز اس پر قائم رہیں۔

2. Respectful
الفاظ استعمال کریں، سخت لہجے کے بجائے نرمی سے کہیں "امی، آپ کی بات میرے لیے بہت اہم ہے، مگر اس پر میں خود تھوڑا سوچنا چاہوں گی۔"

3. اپنے شوہر/بیوی کے ساتھ اتحاد رکھیں، boundaries مؤثر تب ہوتی ہیں جب دونوں شریکِ حیات ایک پیج پر ہوں۔

4. "مذاق" کو ذاتی حملہ نہ بننے دیں، اگر کوئی آپ کی boundaries پر ہنسے، تو مسکرا کر کہیں: میں جانتی ہوں یہ مختلف لگ رہا ہوگا، مگر یہ میری ذہنی سکون کے لیے ضروری ہے۔

یاد رکھیں: حدود دیوار نہیں دروازے ہوتے ہیں۔
• جو لوگ آپ کی حدود کا احترام کرتے ہیں، وہ آپ کے اصل رشتے دار ہیں۔
• جو صرف سانجھے پن کے نام پر آپ کو کھوکھلا کر دیں، وہ رشتہ نہیں، بوجھ ہیں۔

ماہرِ نفسیات: حفصہ باسط

Address

Www. Human Psychology. Com
Rawalpindi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when What is human Psychology posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to What is human Psychology:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category