25/09/2025
چوہنگ کا 27 سالہ نوجوان حامد بن اسلم کئی دنوں سے الخدمت کے فلڈ ریلیف کیمپ میں کام کر رہا تھا۔ ایک متاثرہ علاقے میں کھانا تقسیم کرنے کے دوران اسے پاگل کتے نے کاٹ لیا ، کچھ دن پہلے اس میں (Rabies) کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں تو میو ہاسپٹل میں ایڈمٹ کرایا گیا ، سوشل میڈیا پر یہ کیس ہائی لائٹ ہوا ۔ بتایا گیا کہ پرسوں حالت کچھ بہتر ہوئی، وہ کھانے پینے اور بات چیت کرنے لگا۔ خوشی ہوئی کہ حامد اب ٹھیک ہو رہا ہے ۔ لیکن آج اس کی طبیعت پہلے سے بھی بگڑ گئی ہے ۔اور اسے زنجیروں سے باندھنا پڑا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ربیز میں وقتی بہتری دھوکہ ہوتا ہے، ربیز دنیا کی سب سے جان لیوا بیماریوں میں سے ایک ہے۔ یہ وائرس جیسے ہی یہ دماغ پر حملہ کرتا ہے، اس کے بعد دنیا کی کوئی جڑی بوٹی، کوئی ٹوٹکا، کوئی دوا، کوئی ڈاکٹر، کوئی ہسپتال، کوئی ویکسین کام نہیں آتی۔ربیز کی علامات ظاہر ہو جائیں تو مریض کے زندہ بچنے کے امکانات تقریباً صفر (0–1%) رہ جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں اب تک صرف 4,5 ہی کیسز ایسے ہیں جہاں مریض بچ پایا، اور وہ بھی نایاب مثالیں ہیں۔ پنجاب اور سندھ میں آوارہ کتوں کے کاٹنے سے ہر سال کئی لوگ ربیز کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ، اول تو چھوٹے ہسپتالوں میں ربیز کی ویکسین ہی میسر نہیں ہوتی ، ہو بھی تو لوگ لگوانے میں اتنی دیر کردیتے ہیں کہ یہ وائرس اعصاب اور دماغ کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے ، پھر دنیا کا کوئی علاج ۔۔۔ اس کو ٹھیک نہیں کرسکتا ۔ پاگل کتے کے کاٹنے کے بعد علاج میں سستی ، جھاڑ پھونک، دیسی علاج یا انتظار کرنا ۔۔۔ سیدھا سیدھا موت کو آواز دینا ہے ۔
کل ایک سرکاری ڈاکٹر صاحب بتا رہے تھے کہ اگر کاٹنے کی جگہ چہرے، گردن یا انگلیوں پر ہو، یا زخم بہت گہرا ہو تو ویکسین کے ساتھ ساتھ Rabies Immunoglobulin (RIG) لگانا بھی لازمی ہوتا ہے۔ یہ وائرس کو فوراً زخم پر ہی بے اثر کرتا ہے۔ لیکن ہمارے ہسپتالوں میں (RIG) انجیکشن بروقت دستیاب نہیں ہوتا۔ مریض کو کہا جاتا ہے کل آنا ، ویکسین شارٹ ہے۔ ۔ جبکہ صرف اینٹی ریبیز ویکسین اس صورت میں ناکافی ہوتی ہے
حامد کی زندگی اور صحت کے لیے ہم سب دعا گو ہیں۔ اللہ تعالی ہی کوئی معجزہ کردے ، اس اسٹیج پر میڈیکل سائنس تو بےبس ہے ۔ لیکن کتے کے کاٹنے کے بعد ، چاہے وہ باؤلا نہ بھی ہو ، 24 گھنٹے کے اندر ویکسین لگوائیں ۔ اور حکومت سے بھی درخواست ہے جگہ جگہ آوارہ کتے پھر رہے ہیں ، کوئی گلی ، کوئی محلہ محفوظ نہیں ، ان کا بندوست کریں ، نہیں ہوسکتا تو ہسپتالوں میں (RIG) ویکسین کا تو بندوبست کرکے رکھیں ۔۔۔تاکہ کسی کا جان کا ٹکڑا ، کسی کا حامد یوں ہسپتال میں نہ تڑپے ۔۔!!
آصفہ عنبرین قاضی