
گردے اور مثانے کی پتھری سے منسلک افراد کیلئے معلومات
غذا میں کیلشیم کا معتدل استعمال پتھری ہونے کے خدشات کو کم کرتا ہے؟
کنسلٹنٹ کو چیک کروانے کیلئے رابطہ کریں:
Tel: (042) 111 117 554
Doctor
Operating as usual
گردے اور مثانے کی پتھری سے منسلک افراد کیلئے معلومات
غذا میں کیلشیم کا معتدل استعمال پتھری ہونے کے خدشات کو کم کرتا ہے؟
کنسلٹنٹ کو چیک کروانے کیلئے رابطہ کریں:
Tel: (042) 111 117 554
*برسٹ کینسر: وہ باتیں جو سب کیلئے جاننا ضروری*
بریسٹ کینسر (چھاتی کا سرطان) اس جان لیوا مرض کی سب سے عام قسم ہے مگر اس کے حوالے سے متعدد غلط فہمیاں دنیا بھر میں پائی جاتی ہیں۔
اگر ایشیا کی بات کی جائے تو پاکستان میں سب سے زیادہ چھاتی کے کینسر کی شرح پائی جاتی ہے۔
ہر سال 90 ہزار کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ 40 ہزار خواتین اس مہلک بیماری کے ہاتھوں جان کھو بیٹھتی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ہر 8 ویں خاتون کو اس بیماری سے خطرہ لاحق ہے۔
ویسے تو کینسر کی اس قسم کے حوالے سے لوگوں میں شعور موجود ہے مگر معلومات حیران کن حد تک کم ہے اور اسی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
یہاں وہ باتیں جانیں جو اس کینسر کے حوالے سے ہر ایک کو معلوم ہونی چاہیے۔
*یہ کسی خاص عمر میں لاحق نہیں ہوتا*
چھاتی کا سرطان کسی خاص عمر میں شکار نہیں کرتا بلکہ یہ ہر عمر کی خواتین میں سامنے آسکا ہے، چاہے عمر 20 سال ہو یا 50 سال، بریسٹ کینسر کا امکان لگ بھگ برابر ہی ہوتا ہے۔ تو اس کینسر کی کسی بھی قسم کی علامات جیسے گلٹی یا کچھ غیرمعمولی محسوس ہو، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ آغاز میں اس پر قابو پالینا بہت آسان ہوتا ہے۔
*ہر ایک کو مختلف تجربہ ہوتا ہے*
بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوجانا کسی کے لیے بھی خوفناک خواب ثابت ہوسکتا ہے، مگر آپ کے ارگرد افراد اس مرض کے بارے میں متعدد اقسام کی کہانیاں بیان کرتے ہیں، مگر ان پر یقین کرنا کی ضرورت نہیں ہوتی، یہ بھی جان لیں کہ تمام مریضوں کے علاج کا اختتام بھی ایک جیسا نہیں ہوتا۔
*کیمو تھراپی سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں*
یہ تو نارمل ہے کہ کیموتھراپی کے عمل سے گزرتے ہوئے مریض فکرمند ہو مگر یہ اتنا خراب نہیں، یقیناً کچھ مریضوں کو شدید سائیڈ ایفیکٹس کا سامنا ہوتا ہے مگر ایسے بھی ہیں جن کو ایسا تجربہ نہیں ہوتا، اس کا انحصار درحقیقت مریض کی حالت اور کینسر کے لیے علاج کے کورس پر ہوتا ہے۔
*دوسری بار بھی معائنہ کرائیں*
بریسٹ کینسر کی تشخیص کے بعد دوسری بار بھی معائنہ کرالینا چاہیے، کیونکہ اکثر اوقات ڈاکٹر پہلی بار کچھ علامات کو پکڑ نہیں پاتے، جس سے حالت زیادہ خراب ہوسکتی ہے، تو اگر آپ کو لگے کچھ ٹھیک نہیں تو کسی اور ڈاکٹر سے مشورہ کریں، یہاں تک کہ ادویات کے لیے بھی رائے لے لینا ٹھیک ہوسکتا ہے۔
*علاج ہمت ختم کردینے والا تجربہ ہوسکتا ہے*
اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بریسٹ کینسر کا علاج ذہنی اور جسمانی طور پر تھکا دینے والا ہوتا ہے، ہر مہنے 2 سے 3 بار کیموتھراپی کے لیے ہسپتال جانا پڑسکتا ہے، بالوں سے محرومی کا سامنا ہوسکتا ہے جو دل توڑ دینے والا ہوتا ہے، علاج چھوڑ دینے کی خواہش بہت زیادہ مضبوط ہوسکتی ہے، مگر اس وقت خود کو مضبوط رکھنا اور علاج جاری رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔
*بریسٹ کینسر قابل علاج ہے*
درحقیقت بریسٹ کینسر کے مریضوں کے بچنے کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے، لگ بھگ 95 فیصد مریض مناسب علاج کے بعد صحت یاب ہوجاتے ہیں، تاہم اس کے لیے کینسر کی جلد تشخیص ضروری ہے، اگر تیسرے یا چوتھے مرحلے پر مرض دریافت ہو تو صحت یابی کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔
*مرد بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں*
یہ مرض صرف خواتین تک محدود نہیں، مرد بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں، دنیا بھر میں بریسٹ کینسر کے ایک فیصد کیسز مردوں میں سامنے آتے ہیں، تو مردوں کو بھی چھاتی پر کسی قسم کی عجیب گلٹی نظر آئے تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں۔
*بریسٹ سرجری دنیا کا اختتام نہیں*
اگر سرجری کے نتیجے میں چھاتی کو نکال دیا گیا ہے تو دل برداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں، آپ پھر بھی خوبصورت اور بہادر ہوں گے جو اس مرض سے بچ کر نکل سکتے ہیں۔
ڈاکٹر مشال خان....Credits
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
💗 💕 🙌 💞 🎀
بچے اب صحت مند کیوں نہیں ہوتے ، بچپن سے ہی بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور یہ ایسی بیماریاں ہوتی ہیں جو بڑھاپے تک پیچھا نہیں چھوڑتیں ،
ایک وقت ایسا تھا کہ بچے ماوں کے ہاتھوں نہلائے جاکر صاف ستھرے گھر سے نکلتے اور کچھ ہی دیر میں واپس آکر گندے لوٹ جاتے جس پر مائیں بہت پریشان ہوجاتی تھی کیونکہ انکی ابھی تک کپڑے دھونے اور بچے کے نہلانے والی تھکاوٹ دور نہیں ہوتی تھی کہ دوبارہ یہ کرنا پڑتا کیونکہ بچے مٹی میں کھیلا کرتے تھے اور وہاں کپڑے گندے کر جاتے تھے ظاہری طور پر تو بچوں کی یہ عادتیں بری ہوتی تھی لیکن صحت کے لحاظ سے اچھی ،
آج ٹیکنالوجی کے اس دور میں بچے مٹی میں کھیلنے کی بجائے مختلف ویڈیو گیمز اور سوشل میڈیا کے استعمال پر زیادہ مشغول نظر آتے ہیں آج والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے مٹی میں کھیلیں تاکہ حال میں تحقیق سے ثابت ہونے والی اس حقیقت سے فائدہ اٹھا سکیں
ماوں کیلئے اپنے بچوں کے کپڑے بار بار دھونا اور بچوں کو صاف کرنا یقینا مشکل کام ہوگا لیکن مٹی میں کھیلنے کے نتیجے میں بچے کی صحت بہتر ہوتی ہے ۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق مٹی میں ایسے دوستانہ جراثیم ہوتے ہیں جو بچوں کے نظامِ مدافعت کو تربیت دے کر اُنھیں کئی طرح کی الرجیز، دمے اور دیگر بیماریوں سمیت ڈپریشن اور اینگزائٹی تک سے تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔
جسمانی سرگرمی سے تو عمر کے انسان کو فائدہ ملتا ہی ہے لیکن بچوں کی صحت پر خصوصاً مٹی اور کیچڑ میں موجود حیران کن حد تک طاقتور خردبینی جراثیم اثر انداز ہوتے ہیں
ذہنی نشونما
گھر سے باہر کھیلنے کے کئی نفسیاتی فوائد اب ایک ٹھوس حقیقت ہیں۔ ہماری ذہنی ارتقا قدرتی جگہوں پر ہوئی اور ہمارا احساس کا نظام قدرتی لینڈسکیپ سے سب سے زیادہ ہم آہنگ ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ قدرتی مناظر ہمارے ذہن کو بالکل درست سطح کا تحرک فراہم کرتے ہیں جو تھکے ہوئے اور آسانی سے بھٹک جانے والے ذہن کو نئی توانائی فراہم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
سنہ 2009 میں ہونے والی ایک تحقیق نے اس نظریے کے حق میں ثبوت فراہم کیے۔ اس تحقیق میں پایا گیا کہ اٹینشن ڈیفیسٹ ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر (اے ڈی ایچ ڈی) کے حامل بچے پارک میں 20 منٹ کی چہل قدمی کے بعد اپنے کام پر بہتر انداز میں توجہ دے سکتے تھے جبکہ اس کے مقابلے میں صاف ستھری شہری سڑکوں پر 20 منٹ چہل قدمی کرنے والے بچوں میں یہ صلاحیت کم رہی۔
گھاس اور درختوں سے قربت کا بظاہر ان کے ذہنوں پر مثبت اثر پڑا۔ ماہرین کی تجویز ہے کہ ’فطرت کا ایسا ڈوز‘ اے ڈی ایچ ڈی کے حامل بچوں میں بہتری کے لیے دیگر طریقوں کے ساتھ ساتھ ایک محفوظ اور آسانی سے دسترس میں موجود ذریعہ ہے۔
ذہنی بحالی کے علاوہ باہر کھیلنا سیکھنے کا ایک بیش بہا ذریعہ بھی ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اٹلی کی یونیورسٹی آف پیلرمو میں بچوں کے ماہرِ نفسیات فرانچیسکو ویٹرانو کہتے ہیں کہ مٹی گوندھنے اور اس سے مختلف چیزیں بنانے سے بچے اپنے احساسات اور اپنی حرکات کے آپسی تعلق کو پروان چڑھا سکتے ہیں۔ جسا سینسری موٹر ڈویلپمنٹ کہتے ہیں کہ اس سے بچے آہستہ آہستہ اپنے جسم میں پیدا ہونے والے سگنلز کو سمجھنے لگتے ہیں۔
گھروں اور کلاس رومز سے باہر ہونے والی ایسی سرگرمیوں سے بچوں کو اپنے جذبات سمجھنے کا موقع بھی فراہم کر سکتی ہیں جو کہ دیگر ماحول نہیں کر سکتے۔ مثال کے طور پر سینڈ ٹرے تھیراپی میں مٹی اور اس سے بنائے جانے والے چھوٹے چھوٹے پتلوں کی مدد سے اپنے احساسات اور خیالات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس طریقے کو اب ان بچوں کے لیے کارآمد کونسلنگ تصور کیا جاتا ہے جو اپنی جذباتی حالت کو الفاظ فراہم کرنے میں مشکل کا سامنا کر رہے ہوں۔
بشکر
Because of y'all, I laugh a little harder, cry a little less, and smile a lot more.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
بلغم کے بارے میں جاننے سے پہلے یہ سمجھ لینا چاہیے کہ میوکس (Mucus) کیا چیز ہے اور یہ کیا کام کرتا ہے۔
ميوکس ایک گاڑھا اور چپچپا قسم کا مواد ہے جو ہمارے بعض اعضاء کی اندرونی سطح (Mucus membrane) پر موجود غدود یا گلینڈز سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ دراصل ہمارے مدافعتی نظام کا حصہ ہے ۔ اس میں موجود اینزایمز اور اینٹی باڈیز جراثیم سے ہماری حفاظت کرتے ہیں اور اس کا گاڑھا پن اور چپچپاہٹ ہمارے اندرونی اعضاء کو زخمی ہونے سے بچاتے ہیں۔ مثلاً معدے کی اندرونی سطح پر پائی جانے والی میوكس کی تہہ، معدے میں موجود تیزاب سے اس کی حفاظت کرتی ہے۔ ناک کی اندرونی سطح پر موجود میوكس اسکو نہ صرف خشک ہونے سے بچاتا ہے بلکہ سانس کے ساتھ ناک میں داخل ہونے والے جراثیم اور گردوغبار کو بھی ناک کے اندر ہی روک لیتا ہے۔ اسی طرح سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں موجود ميوكس سانس کی نالی کو گیلا رکھتا ہے۔ اگر یہ نالی خشک ہو جائے تو اس میں اکھڑاؤ اور اینٹھن پیدا ہو جاتی ہے جس سے سانس لینے میں دشواری پیدا ہوتی ہے (دمہ کے مریضوں میں اس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے)۔ سانس لینے کے دوران جو جراثیم یا گردوغبار وغیرہ سانس کی نالی میں چلا جاتا ہے، اس کو بھی یہی میوکس پھیپھڑوں میں جانے سے روکے رکھتا ہے۔ سانس کی نالی میں چھوٹے چھوٹے باریک بال (Cilia) موجود ہوتے ہیں جو مسلسل اوپر کی طرف حرکت کرتے رہتے ہیں۔ یہ جراثیم اور گردوغبار میوکس کے ساتھ انہی ( Peristaltic movements) کے ذریعے گلے کے راستے منہ میں آتے ہیں جہاں سے ہم انہیں یا تو تھوک کے ساتھ باہر اگل دیتے ہیں اور یا پھر نگل لیتے ہیں جہاں معدے کے اينزائم اور تیزاب انہیں توڑ پھوڑ دیتے ہیں۔
گلے سے نکلنے والے میوکس کو، خاص طور پر جسے ہم کھانسی کے ذریعے باہر نکالتے ہیں، بلغم بھی کہا جاتا ہے۔
بیماری کی صورت میں بلغم معمول سے زیادہ مقدار میں پیدا ہوتا ہے اور اکثر اسی سے سینے کی بیماریوں کی تشخیص کی جاتی ہے۔ بلغم کا رنگ اور دیگر ظاہری خصوصیات ماہرین کے لیے اپنے اندر بہت سی نشانیاں رکھتی ہیں، مثلاً:
۱- کھانسی کے ساتھ آنے والا سفید یا شفاف بلغم دمہ کی علامت ہے۔
۲- سبز رنگ کا بلغم بیکٹیریل انفیکشن کی نشاندھی کرتا ہے۔
۳- کالے رنگ کا بلغم ان لوگوں میں آتا ہے جو دھوئیں میں زیادہ وقت گزارتے ہیں يا جو طویل مدت سے سگریٹ نوشی کی وجہ سے (COPD) جیسی جان لیوا بیماری کا شکار ہوں۔
۴- گلابی رنگ یا بلغم میں خون کے دھبے آنے کا مطلب ہے ٹی بی یا گلے/سانس کی نالی میں زخم کی موجودگی۔
کیا بلغم کو روکنا یا دبانا چاہیے؟
خشک کھانسی میں بلغم نہیں آتا۔ اگر بلغمی کھانسی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی انفیکشن بھی موجود ہے۔ اس صورت میں بلغم کھانسی کے ذریعے جراثیم یا دیگر زہریلے مواد کو جسم سے باہر نکالنے کا کام کرتاہے لہٰذا کھانسی یا بلغم کو فوری طور پر دبانے یا روکنے کی بجائے بلغم کو نرم کرنے والی ادویات (Mucolytic) استعمال کرنی چاہئیں تاکہ اس کو نکالنے (Expectoration) میں آسانی ہو۔
نوٹ: پوسٹ میں دی گئی معلومات عام آگاہی کے لئے ہیں، انکو کسی بھی بیماری کی تشخیص یا علاج کے لیے بنیاد نہ بنائیں۔
Credits..Pharma readers
ڈپریشن کیا ہوتا ہے
ڈپریشن ایک بہت ہی خطرناک بیماری ہے جو بظاہر نظر نہیں آتی ۔۔ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں 300 ملین لوگ اس بیماری کا شکار ہیں ۔اور یہ بیماری مردوں کی نسبت عورتوں کو زیادہ ہے ۔اور ہر سو میں سے 15 لوگ اس بیماری کا شکار ہیں۔ اس بیماری کا علاج بروقت بہت ضروری ہے ۔۔۔
ڈپریشن کی علامات
ڈر ،خوف
ڈپریشن کی بنیادی وجہ مریض میں ڈر اور خوف کا رہنا ہے ۔مریض چھوٹی چھوٹی باتوں سے ڈر اور خوف میں مبتلا ہو جاتا ہے۔پر ہر وقت گھبراہٹ اور بے چینی کی کیفیت میں رہتا ہے ۔۔۔
* دل کا اداس رہنا ::
اس میں مریض کا دل ہر وقت صبح دوپہر اور شام میں اداس رہتا ہے ۔اگر اس کی زندگی میں کچھ اچھا بھی ہو رہا ہو جیسے کوئی مریض سے ملنے آیا ہوں، ان کا کوئی پرانا دوست آیا ہوں یا ان کی زندگی میں کوئی اچھا ایونٹ آیا ہو جیسے پرموشن وغیرہ تو مریض پھر بھی ان سے کوئی خوشی محسوس نہیں کرتا
* کسی بھی کام میں دلچسپی نہ لینا: :
اس میں مریض کسی بھی چیز میں دلچسپی نہیں لیتا جیسا کہ اسکول جانا کالج جانا یا جاب پر جانا یہاں تک کہ انٹرٹینمنٹ کی کوئی چیز جیسا کہ گیم کھیلنا ،ٹی وی دیکھنا، موویز دیکھنا وغیرہ یہ سب کرنے کا دل نہیں کرتا
* منفی سوچ::
ڈپریشن کے مریض کے اپنے بارے میں بہت سی منفی سوچیں ہوتی ہے جیسا کہ میرے میں کوئی کوالٹی نہیں ہے میں زندگی میں کچھ نہیں کر پاؤں گا اور مستقبل کے بارے میں غلط سوچ کے آگے بھی غلط ہوگا اور لوگوں کے بارے میں غلط خیالات کے دنیا ہی خراب ہے یہ مجھے جینے نہیں دے گی ۔۔۔۔۔
* انرجی لیول::
ڈپریشن کے مریض خود کو بہت کمزور اور تھکا ہوا محسوس کرتے ہیں اور بعض اوقات اُن سے چلنے میں بھی مشکل رہتی ہے۔۔
* کسی کام میں توجہ نہ کر پانا::
اس میں مریض کا کسی کام میں دل نہیں لگتا اگر وہ کچھ بھی پڑھتا ہے تو وہ دماغ میں اتر نہیں رہا ہوتا۔ اگر کوئی کام کرتا ہے تو کام پر صحیح سے توجہ نہیں کر پاتا ۔۔
* بھوک کم لگنا: :
ڈپریشن کے مریض کو بھوک بہت کم لگتی ہے ۔ کچھ بھی کھانے کو دل نہیں کرتا۔ ہر وقت اکتایا ہوا ہی رہتا ہے۔
* نیند کا کم ہو جانا: :
نیند کا کم ہو جانا ڈپریشن کے مریض کی بنیادی علامت ہے ۔۔اس میں مریض اپنی نارمل روٹین سے دو گھنٹے پہلے ہی اٹھ جاتا ہے ۔۔
* زندگی سے بیزاری: :
مریض میں اس طرح کی سوچ کے کیا رکھا ہے زندگی میں ۔اس سے اچھا ہے کہ زندگی ختم ہی ہو جائے اور وہ خود سے ہی اکتا جاتا ہے اسے دوسروں سے الجھن ہونے لگ جاتی ہے اور بعض اوقات مریض خود کو ختم کرنے تک کا پلان کر لیتا ہے۔۔
حل
* نماز کی پابندی ::
نماز ڈپریشن کے مریض کو ذہنی سکون فراہم کرتی ہے اور ڈپریشن سے نکلنے کا بہترین ذریعہ نماز ہے ۔
*ورزش::
ڈپریشن کے مریض کو چاہیے کہ صبح و شام میں ورزش کریں بھاگے دوڑیں ،جوگنگ کریں اس سے مریض کو بہت ری لیکس ملتا ہے ۔۔
*جگہ کا بدلنا::
مریض کو چاہیے کہ جس چیز یا انسان سے ڈپریشن ہو رہا ہے اس چیز یا شخص سے کچھ دن کے لیے خود کو منقطع کر لیں ۔ماحول کو بدلیں۔ اور ٹیکنالوجی کا استعمال کچھ دن کے لیے کم کر دیں ۔
ڈپریشن سے نکلنے کا بہترین حل یہ ہے کہ کھڑکی میں کھڑے ہو کر باہر دیکھیں ۔باہر چلتے پھرتے لوگوں کو دیکھیں ،پرندوں کو دیکھیں اپنی سوچ کو مثبت رکھیے ،دوسروں کے بارے میں اچھا گمان رکھیے۔
اور پودوں اور درختوں کو دیکھیے اور دیر تک دیکھتے رہیے اور ایک لمحے کے لیے سوچیۓ ہر سردی میں ،گرمی میں آندھی و طوفان میں جب ان کے پھول گر جاتے ہیں،پتے جڑ جاتے ہیں ، درخت بالکل ننگے ہو جاتے ہیں لیکن پھر بھی اپنی جڑیں مضبوط رکھتے ہوۓ مکڑوں ،چینٹیوں اور پرندوں کو ممتا دیتے ہیں۔ان کو حفاظت دیتے ہیں اس امید کے ساتھ کے ضرور بہار آۓگی۔کیوں کے انہیں امید ہوتی ہے پختہ یقین ہوتا ہے۔
سائیکولوجسٹ::
اگر کسی شخص میں یہ سب علامات دو ہفتے تک مسلسل جاری رہے اور سب کچھ کرنے کے باوجود بھی خود کو اس صورتحال سے نہ نکال پائے تو ایسے شخص کو ضرور سائیکولوجسٹ کے پاس جانا چاہیے ۔کیونکہ یہ مرض قابل علاج ہے اور مریض کچھ مہینے کی ٹریٹمنٹ کے بعد فل ریکور ہو جاتا ہے ۔۔
مزید معلومات کیلئے انباکس میں رابطہ کریں
شُکریہ
..Dr.Imshaal Khan
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
🎓 🏥 😷🏥💉💊📚
A healthy attitude is contagious but don't wait to catch it from others. Be a carrier.
.
.
.
.
.
..
.
.
.
.
.
.
.
. 🎓 🏥
Take care of your mental with some easy daily activities
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
. ❤️
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
..
.
.
.
Your attitude, not your aptitude, will determine your altitude.
Celebrating
❤️ ..in
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
. #photooftheday #
This
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
. saturday#adviceoftheday
Respected Teachers,
It is a matter of Honour for me to Salam to you on Salam Teachers Day. I am Thankful to all Teachers who are teaching, grooming, training and purifying the minds of students and Nation and working as a Role Model Especially to the Legend My Abu Jan and My brother (late)
Salam to all Teachers .
Stay Blessed.
Give yourself a tremendous kind of applaud for facing something which only you know but no one else.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
Qualified consultant physician and medical specialist for the management of diabetes , hypertension
Dr Zubia Afzal, consultant gynaecologist and obstetrician specialist in infertility and female dise
Mid City Sahiwal Hospital is a multi speciality Hospital providing various health facilities to the
FCPS Child Specialist in Sahiwal and Arifwala
Medicine & Surgically Oriented Hospital
A multidisciplinary team hospital situated in the centre of city Sahiwal with good hygienic environm
Very skilled and experienced Interventional Cardiologist
free blood donation