31/07/2025
فلو/موسمی زکام اور وائرل انفیکشن!!!!!
وائرل اپر ریسپائریٹری انفیکشن(یعنی وائرس کی وجہ سے نظام تنفس کا اوپر والا حصہ متاثر ہونا ) زیادہ عام ہے بمقابلہ وائرل نمونیا کے(یعنی وائرس کی وجہ سے پھیپھڑوں میں انفیکشن/نمونیا ہوجانا ) لیکن اس کی شدت وائرل نمونیا کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔ وائرل نمونیا کے لئے اکثر ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے جبکہ وائرل زکام/فلو ایک ہلکی بیماری ہوتی ہے جو کہ اکثر خود بخود ٹھیک ہوجاتی ہے ۔ وائرل نمونیا اور بیکٹیریل نمونیا اکثر ساتھ ساتھ ہوجاتے ہے یا پہلے وائرل انفیکشن ہوتا ہے اس کے بعد بیکٹیریل نمونیا ہوجاتا ہے۔ وائرل نمونیا ان لوگوں میں زیادہ ہوتا ہے جن کا مدافعتی نظام کسی بھی وجہ سے کمزور پڑ گیا ہو۔ ان لوگوں میں سب سے زیادہ نمونیا کرنے والا وائرس CMV( یعنی سائٹو میگیلو وائرس) ہوتا ہے۔اس کے بعد ریسپائریٹری سینکشئیل وائرس، انفلوئنزا، پیرا انفلوئنزا وائرس، ایڈینو وائرس اور میزلز وائرس قابل ذکر ہیں۔
انفلوئنزا وائرل انفیکشن۔
صحت مند لوگوں میں سب سے زیادہ انفیکشن کا باعث بنتے والا وائرس انفلوئنزا وائرس ہوتا ہے۔ یہ ایک آر این اے وائرس ہے۔یہ وائرس بہت زیادہ متعدی(ایک مریض سے دوسرے مریض میں منتقل ہونے والا) وائرس ہے اور ریسپائریٹری سیکریشنز کے ذریعے ایک مریض سے دوسرے مریض میں منتقل ہوجاتا ہے ۔اس وائرس کے تین بڑے اقسام ہیں۔ انفلوئنزا اے،بی اور سی۔انفلوئنزا اے وائرس سب سے زیادہ شدید نمونیا کرتا ہے اور اکثر و بیشتر سالانہ وباء کا سبب بنتا ہے۔ اس وائرس کے جنیاتی ساخت میں تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں اور مختلف اوقات میں مختلف وبائی صورتیں اختیار کر جاتی ہیں (کبھی برڈ فلو اور کبھی سوائن فلو کی صورت میں ) مثلا H1N1 (1918), H2N2(1957), H3N2 (1968) اور دوبارہ H1N1 (2009) میں۔
مختلف ملکوں میں موسمی انفلوئنزا کافی زیادہ ہوتا ہے خاص طور سرد موسم والے ممالک میں۔ ہمارے ہاں شمالی علاقہ جات میں سردیوں کے موسم میں انفلوئنزا وائرل انفیکشن کافی بڑھ جاتا ہے۔ یہ صحت مند لوگوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے لیکن زیادہ تر بوڑھے لوگوں کو (خاص طور پر جن کو دل اور پھیپھڑوں کی بیماری ہوتی ہے ) زیادہ متاثر کرتا ہے اور ان لوگوں کو بھی جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔عام طور پر انفلوئنزا وائرل انفیکشن ایک خود بخود ٹھیک ہونے والی بیماری ہے لیکن کبھی کبھار یہ شدید بیماری اور موت کا باعث بن سکتی ہے۔
2009 میں انفلوئنزا اے وائرس H1N1 سے دو سو چودہ ممالک متاثر ہوگئے تھے اور اس سے دنیا بھر میں تقریبا دو لاکھ ایک ہزار افراد فوت ہوگئے تھے جن میں 18500 لیبارٹری سے تصدیق شدہ تھے۔ سب سے زیادہ اموات 18 سال سے لیکر 64 سال کی عمر والے افراد میں واقع ہوئی تھی۔ حاملہ خواتین زیادہ متاثر ہونے والوں میں شامل تھیں۔
علامات۔
فلو/وائرل انفیکشن کے علامات یہ ہیں۔
بخار، سر درد، جسم میں درد، ناک بہنا، گلے میں سوزش، کھانسی، تھکاوٹ محسوس کرنا اور سانس لینے میں دشواری۔
تشخیص اور علاج۔
فلو کی تشخیص عام طور پر مریض کی علامات اور ہسٹری سے ہوجاتی ہے۔ کبھی کبھار ایکسرے اور خون کے ٹسٹ بھی کروائے جاتے ہیں۔ بہت کم صورتوں میں وائرس کے لئے مخصوص ٹسٹ بھی تجویز کیے جاتے ہیں جو کہ ہر جگہ دستیاب نہیں ہوتے مثلا پی سی آر اور اینٹی باڈیز ٹسٹ۔
علاج عام طور پر علامتی ہوتا ہے۔ مریض کو پیرا سٹامول تجویز کیا جاتا ہے۔ زیادہ پانی پینے اور آرام کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ کبھی کبھار بخار نہ اترنے کی صورت میں اینٹی وائرل میڈیسن تجویز کردیے جاتے ہیں۔ شدید نمونیا کی صورت میں ہسپتال/یا آئی سی یو میں داخل کیا جاتاہے۔
حفاظتی ٹیکے۔
انفلوئنزا ویکسین ہر سال وائرس کی قسم کے مطابق بنائے جاتے ہیں۔ یہ ویکسین وائرل انفیکشن، ہسپتال میں داخل ہونے اور اموات کے خلاف جزوی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔یہ ویکسین عام طور پر 65 سال سے اوپر کے افراد، دائمی بیماری والے افراد، نرسنگ ہوم میں رہنے والے افراد اور ہیلتھ ورکرز کو سال میں ایک دفعہ لگوائے جاتے ہیں۔
®ڈاکٹر نعمان خان