12/10/2023
کچھ باتیں کام کی۔
بلڈ پریشر ایک خطرناک بیماری ہے۔ یہ نزلہ زکام جیسا مرض نہیں کہ دوائ ایک آدھ بار لے کے چھوڑ دیں۔
ہائ بلڈ پریشر کا مرض کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ہمارے جسم کے اندر کے قدرتی حفاظتی اقدامات سے یہ کم ہو سکتا ہے لیکن مرض یقیناً باقی رہتا ہے۔
بلڈ پریشر کی دوائ بھی وقتی طور نہیں لینی چاہئے۔بلکہ مسلسل باقاعدگی سے کھانی چاۂیے۔
دوائ کی مقدار میں کمی بیشی کا اندازہ اور اختیار مریض کے مستند ڈاکٹر کے پاس ہے۔گلی محلے سے علاج کرا کے اپنے اوپر ظلم نہ کریں۔
اسی طرح خود اپنے بلڈ پریشر کا اندازہ سر درد سے لگانانہ صرف بیوقوفی ہے بلکہ اکثر اوقات اپنے ساتھ ظلم ہے۔جس سے مریض کی جان تک جا سکتی ہے۔
اسی طرح اپنے بلڈ پریشر کا علاج خود کرنا اور اپنی دوائ بھی خود سے بڑھانا بھی بے حد خطرناک کام ہے۔ غلط دوائ سے مناسب علاج نہ ہونے پر مریض کو نا قابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔
بلڈ پریشر کا ریکارڈ رکھنا بے حد ضروری ہے۔سمجھدار مریض بلڈ پریشر چیک کرنے والے آلے کا استعمال سیکھ کر اپنا ریکارڈ خود رکھ لیتے ہیں۔ اور ہر بار معائنہ کے لئے آتے وقت اپنے ساتھ لاتے ہیں۔
اور آج کی آخری بات کہ اپنے کاغذات , ECG اور سب پرچیاں نہ صرف سنبھال کے رکھیں۔ بلکہ ہر بار ہسپتال یا کلینک پر جاتے وقت اپنے ساتھ لائیں۔ اس میں مریض کا ہی فائدہ ہے۔