25/09/2025
یہ کہانی عشرت کی ہے۔ سن 2006 میں عشرت اپنی پھوپھو سے ملنے حافظ آباد گئی لیکن کھیلتے کھیلتے گھر کا راستہ بھول گئی۔ ایک ہمدرد شہری نے اسے ایدھی سینٹر لاہور چھوڑ دیا۔ اس وقت اس کی عمر تقریباً پانچ یا چھ سال تھی۔ عشرت کی والدہ کا نام نصرت تھا جو وفات پا چکی ہیں، والد کا نام اسے یاد نہیں لیکن وہ سائیکل پر کپڑے بیچا کرتے تھے۔ اس کا سوتیلا والد عارف ہے جو بھینسوں کا کام کرتا ہے۔ عشرت کے چار بھائی ہیں جن کے نام اعجاز، داؤد، کالو اور سنی ہیں۔
عشرت کو یاد ہے کہ وہ اپنی خالہ سے ملنے ڈالی (اوپن وین) میں بیٹھ کر کسی کلیکی گاؤں جاتی تھی اور گاڑی سیالکوٹ کے ایک گول چکر کے قریب رُکتی تھی۔ اس کے گھر کے قریب ایک بڑی نہر تھی، نہر کے ساتھ ہی ایک دربار تھا اور دربار کے پاس ہی پیپل کا درخت تھا۔ اسی گاؤں میں ایک اسکول تھا اور اسکول سے کچھ فاصلے پر نہر کے ساتھ ہی ایک قبرستان بھی تھا۔ عشرت نے ایک کوٹھی میں بھی کام کیا تھا جس کے قریب کپ بنانے والی فیکٹری تھی اور وہاں ایک چوک تھا جہاں بڑی سی کیتلی بنی ہوئی تھی۔ والدہ کے انتقال کے بعد وہ اپنے ماموں مورس کے پاس رہی جن کے دو جوان بیٹے تھے۔
سیالکوٹ، وزیرآباد، حافظ آباد اور ڈسکہ کے عوام سے اپیل ہے کہ عشرت کے خاندان کو ڈھونڈنے میں "مِرا پیارا" کا ساتھ دیں۔ اگر کسی کے پاس کوئی معلومات ہو تو براہِ کرم "مِرا پیارا" کے نمبر پر اطلاع دیں۔
واللہ المستعان
Contact:03090000015
Case id: 137643986