Dr Farwa Rafiq

Dr Farwa Rafiq Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Dr Farwa Rafiq, Obstetrician-gynaecologist, Abdul Ahad Hospital sialkot, Sialkot.

M.B.B.S(AIlama Iqbal Medical College Lhr)
M.S ObsGynae(Jinnah Hospital Lahore)
Master Of Surgery(UHS)
B.S.C(PU)
R.M.P(PMDC)
Gold Medalist
Consultant Obstetrician & Gynaecologist
Ex.Reg.Jinnah Hospital Lahore

23/09/2025
19/09/2025

🌸 ایک ویکسین، ایک نئی زندگی 🌸

پچھلے کچھ دنوں سے میرا واٹس ایپ اور اِن باکس سوالات سے بھرا ہوا ہے۔
حتیٰ کہ ڈاکٹر دوست بھی یہی پوچھ رہے ہیں:
"یہ سروائیکل کینسر ویکسین کیا ہے؟ یہ اتنی ضروری کیوں ہے؟"

🔹 حقیقت یہ ہے کہ:

دنیا بھر میں سروائیکل کینسر خواتین میں کینسر کی چوتھی سب سے عام وجہ ہے۔

پاکستان میں اصل اعداد و شمار موجود نہیں، کیونکہ ابھی تک کوئی باقاعدہ کینسر رجسٹری نہیں ہے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ ایک وائرس ہے: HPV وائرس (جو 99٪ کیسز کا سبب بنتا ہے)۔
یہی وائرس منہ، گلے اور مردانہ جنسی اعضاء کے کینسر کا بھی ذمہ دار ہے۔

✨ اب ذرا سوچیے... اگر ایک انجکشن آپ کی بیٹی کو اس خطرناک بیماری سے بچا سکتا ہو تو؟

❓ عام سوالات اور ان کے جواب

> یہ ویکسین کم عمری میں کیوں دی جا رہی ہے؟
👉 جیسے باقی ویکسینز بچپن میں دی جاتی ہیں تاکہ انفیکشن ہونے سے پہلے مدافعتی نظام تیار ہو جائے، بالکل اسی طرح یہ ویکسین بھی HPV کے انفیکشن سے پہلے لگائی جاتی ہے۔
کم عمری میں دینے کا مقصد یہ ہے کہ وائرس کے داخل ہونے سے پہلے ہی جسم میں زندگی بھر کی قوتِ مدافعت (Lifelong immunity) پیدا کر دی جائے۔

> یہ صرف لڑکیوں کو کیوں دی جا رہی ہے؟
👉 کیونکہ یہ ویکسین انفیکشن سے پہلے مدافعتی نظام کو فعال کر کے زندگی بھر کا تحفظ دیتی ہے۔ پہلے لڑکیوں سے آغاز ہو رہا ہے، پھر بتدریج توسیع ہوگی۔

> کیا یہ بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت (fertility) پر اثر انداز ہوتی ہے؟
👉 نہیں! یہ ویکسین صرف مدافعتی نظام کو وائرل پروٹین کے خلاف مضبوط کرتی ہے۔ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر کوئی اثر نہیں۔

> کیا لڑکوں کو بھی لگ سکتی ہے؟
👉 جی ہاں! دنیا بھر میں یہ لڑکوں کو بھی لگتی ہے تاکہ وہ بھی محفوظ رہیں۔

> کیا یہ محفوظ ہے؟
👉 یہ ویکسین 2006 سے دنیا بھر میں استعمال ہو رہی ہے۔ کوئی بڑے سائیڈ ایفیکٹس رپورٹ نہیں ہوئے۔ انہی ممالک میں سروائیکل کینسر کی شرح ڈرامائی حد تک کم ہو چکی ہے۔

> ڈوزنگ: صرف ایک انجکشن، کوئی بوسٹر نہیں۔

💔 بطور آنکولوجسٹ، میں نے اپنی آنکھوں سے ان خواتین کا دکھ دیکھا ہے جو سروائیکل کینسر کی تکلیف میں زندگی گزار رہی ہیں۔
🌸 یقین جانیے، یہ ویکسین آپ کی بیٹیوں کے لئے سب سے قیمتی تحفہ ہے۔

🙏 براہِ کرم اس پیغام کو عام کریں، اپنے دوستوں تک پہنچائیں۔
شاید آپ کا ایک شیئر کسی کی زندگی بچا لے۔

بیٹی کو ویکسین دیں، مستقبل سنواریں

ڈاکٹر فریحہ شیخ
Consultant Oncologist

ایک عورت کی بچہ دانی کی نچلی طرف، بچہ دانی کا چھوٹا  سا منہ ہوتا ہے، جو اندام نہانی (یعنی "وجائنا") میں کھلتا ہے۔ اس منہ...
18/09/2025

ایک عورت کی بچہ دانی کی نچلی طرف، بچہ دانی کا چھوٹا سا منہ ہوتا ہے، جو اندام نہانی (یعنی "وجائنا") میں کھلتا ہے۔ اس منہ کو یا بچہ دانی اور اندام نہانی کے درمیان یہ جو چھوٹا سا راستہ ہے، اسے "سروکس" بولتے ہیں۔ "سرویکل کینسر" جسم کے اسی حصے میں ہوتا ہے، یا اس کا آغاز یہاں سے ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں خواتین کو سب سے زیادہ ہونے والے کینسر میں سے سرویکل کینسر کا چوتھا نمبر ہے۔

اس کینسر کی وجہ (نوے فیصد سے زیادہ) ایک وائرس "ایچ پی وی" (پورا نام اردو میں لکھنا مشکل ہے) بنتا ہے۔

وائرل انفیکشنز سے بچاؤ کا سب سے اچھا طریقہ ویکسین ہے، سو اس وائرس کے خلاف بھی ویکسینز موجود ہیں۔ جو کہ اب پاکستان حکومت کی طرف سے چلنے والی مہم کے زیر اثر بچیوں کو لگانے کا پلان ہے۔

جس سے پھر سوشل میڈیا پر وہ طوفان شروع ہوگیا جو کسی بھی ویکسن کے آنے سے شروع ہوتا ہے، بلکہ پولیو ویکسین کی تو ہر مہم پر شروع ہوجاتا ہے۔

اس ویکسین کے لیے بھی لوگوں کے پاس وہی دلائل ہیں جو پولیو ویکسین کے لیے ہیں۔ جیسا کہ "یہ ہماری بچیوں کو بے اولاد کردے گا"۔ بلکل یہی الزام دہائیوں سے پولیو ویکسین پر لگایا جاتا ہے۔ ان عظیم لوگوں کو کوئی بتائے کہ پولیو ویکسین کے ہوتے ہوئے بھی ملک کی آبادی کتنے گنا بڑھ چکی ہے اور مزید کس رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ نیز دنیا اتنی فارغ نہیں کہ آپ کے ہونے والے بچوں سے ڈر کر سازشیں شروع کردے۔

بلکہ یہ ویکسن بچیوں کی جنسی صحت کے لیے ایک بہتر اقدام ہے۔ ویسے عام زندگی میں دیکھیں تو ہماری بچیاں کوئی بہت صحت مند زندگی نہیں گزار رہیں، ہوا اور پانی میں بڑھتی ہوئی آلودگی دیکھ لیں، یا فاسٹ فوڈ کا رحجان دیکھیں، یا پھر ذہنوں پر اثر کرتی ہوئی فضول ٹک ٹاک، یوٹیوب ولاگز اور ساس بہو کے ڈرامے۔ یہ اصل نقصاندہ چیزیں ہیں نہ کہ ویکسین۔

دوسری بات یہ اڑائی جا رہی ہے کہ "یہ ویکسین تو اصل میں ہم پر ٹیسٹ ہو رہی ہے کہ ٹھیک بنی بھی ہے کہ نہیں"۔ ان عظیم لوگوں سے یہ عرض ہے کہ یہ ویکسین 2006 سے مارکیٹ میں موجود ہے، اب جاکر کہیں پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ملک تک پہنچی ہے۔

تیسری بات یہ کہ جس وائرس کا ذکر کیا جاتا ہے، وہ تو جنسی عمل سے پھیلتا ہے۔ تو جناب جنسی عمل دو لوگوں کے درمیان ہوتا ہے۔ ہم اپنی بچی کے کردار کی گارنٹی لیتے ہیں، مگر کیا اس کے ہونے والے شوہر کے ماضی اور حال کی بھی ؟

آغا خان یونیورسٹی کے مطابق 2023 کے ڈیٹا نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال پانچ ہزار سے زیادہ خواتین کو سرویکل کینسر تشخیص ہوتا ہے اور تین ہزار سے زیادہ مر جاتی ہیں۔ مزید یہ کہ پاکستان میں سرویکل کینسر خواتین کو ہونے والا تیسرا بڑا کینسر ہے، جبکہ 15 سے 44 سال کی پاکستانی خواتین کو ہونے والا دوسرا بڑا کینسر ہے۔ یہ رپورٹ اور اس کی معلومات کے ذرائع آپ خود بھی دیکھ سکتے ہیں۔
https://www.aku.edu/mcpk/paeds/Pages/hpv.aspx

گویا کہ سرویکل کینسر اور ایچ پی وی وائرس کا مسلہ تو پاکستان میں موجود ہے، اور بڑھ بھی رہا ہے۔ تو کیا ان فضول باتوں سے نکل کر اپنی پیاری بیٹیوں، بہنوں کی صحت کے لیے ایک اچھا قدم نہیں لینا چاہیے ؟

پھر لوگ سوال کرتے ہیں کہ ویکسین میں پتہ نہیں کیا ڈالا۔ ایک آسان سی گوگل سرچ کرلیں "ایچ پی وی ویکسین" یا "ایچ پی وی ویکسین کمپوزیشن" آپکے سامنے اس کے اجزاء آجائیں گے۔ اور اگر آپ ان اجزاء کو بھی سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو مان لیں کہ آپ ان معاملات کو سمجھ نہیں سکتے مگر پھ بھی فضول کی مخالفت اور عداوت رکھ رہے ہیں۔۔۔

Establishing disease burden helps with vaccine rollouts

17/09/2025

آج کل زیر بحث پاکستان میں 9 سے 14 سال کی بچیوں میں لگنے والی ویکسین مہم کے حوالے سے کچھ حقائق۔

یہ ویکسین ایک وائرس سے بچاؤ کے لئے لگائی جاتی ہے جس کا نام Human Papilloma Virus ہے اور اسے مختصر کرکے HPV بھی کہا جاتا ہے۔

اس وائرس کی تقریباً 200 اقسام ہیں۔ ان میں سے چند اقسام کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔

یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان کو چھونے سے منتقل ہوتا ہے۔ اور یہ کہیں بھی انفیکشن کرسکتا ہے مثلاً جلد، ہاتھ، پاؤں، چہرہ، منہ کا اندرونی حصہ، گلہ، سانس کی نالی، جسم کا زیر ناف حصہ، پاخانے کی جگہ (اندرونی اور بیرونی) اور خواتین کے جنسی اعضاء کا اندرونی حصہ۔

اس وائرس سے انفیکشن بعض اوقات انسان کو محسوس بھی نہیں ہوتا یا پھر کچھ جگہوں پر چھوٹے چھوٹے مسے یا دانے بنتے ہیں جنہیں warts کہا جاتا ہے۔

اگر انفیکشن کرنے والا وائرس کینسر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو وہ بعد میں انفیکشن والی جگہ کی میں کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔

اس وائرس سے متاثر ہونے والے لوگ منہ، گلہ، پاخانے والی جگہ اور جنسی اعضاء کے کینسر میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ اس وائرس سے ہونے والا سب سے زیادہ کینسر cervical cancer ہے جو خواتین کے اندرونی اعضاء کا کینسر ہے۔

پاکستان میں خواتین میں چھاتی کے کینسر کے ساتھ ساتھ cervical cancer کی شرح بھی کافی زیادہ ہے۔

چونکہ اس کینسر کا زیادہ شکار خواتین ہوتی ہیں اس لئے سب سے پہلے 9 سے 14 سال کی عمر کی بچیوں کو اس کی ویکسین لگائی جاتی ہے تاکہ وہ شادی سے پہلے ہی اس سے محفوظ ہو جائیں۔

ترقی یافتہ ممالک میں بڑی خواتین کو بھی اس وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جاتی لیکن اس سے پہلے ان کا ٹیسٹ کرکے دیکھا جاتا ہے کہ ان کے اندر وائرس ہے یا نہیں۔

اس ویکسین کی تین اقسام ہیں
1- Bivalent Vaccine

(*Cervarix* by GSK & *Cecolin* by Xiamen Innovax Biotech China)
یہ وائرس کی دو اقسام سے بچاتی ہے اور سب سے سستی ہے۔

2- Quadrivalent Vaccine

(*Gardasil* by Merck & Co/MSD)
یہ وائرس کی چار اقسام سے بچاتی ہے اور نسبتاً مہنگی ہے۔

3- Nonavalent / 9-valent Vaccine

(*Gardasil 9* by Merck & Co/MSD)
یہ وائرس کی نو اقسام سے بچاتی ہے اور سب سے مہنگی ہے۔

دنیا میں تقریباً ایک سو پچاس ممالک میں 2006 سے ان ویکسینز کا استعمال ہو رہا ہے۔

پاکستان میں لگنے والی ویکسین چین میں تیار کی گئی ہے اور اس کا نام Cecolin ہے اور یہ ایک Bivalent ویکسین ہے جس کا مطلب ہے کہ دو اقسام کے وائرس سے بچاؤ کے لئے۔ قسم 16 اور قسم 18۔

چین میں بچیوں کو یہی ویکسین لگی ہے۔ اس کے علاؤہ بیس سے زائد ممالک میں Cecolin منظور شدہ ہے مثلاً تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، نیپال، مراکش، انگولا، کانگو، کمبوڈیا اور اب پاکستان۔

پاکستان سے پہلے یہ جہاں بھی استعمال ہوئی ہے ان ممالک میں اس کے کوئی مضر اثرات نہیں آئے۔ اس کا فیز تھری بھی کامیابی سے ہوا ہے اور اس کے بعد post marketing والے فیز میں بھی یہ محفوظ قرار پائی ہے۔

یہ WHO میں 2021 سے pre-qualified ہے۔

پاکستان میں یہ WHO، UNESCO اور Global Alliance for Vaccines & Immunization کے توسط سے آئی ہے۔ جو بین الاقوامی سطح پر اچھی ساکھ کے ادارے ہیں۔

اس ویکسین میں کوئی زہر نہیں ہے اور اس سے بانجھ پن ہونے کا کوئی کیس نہیں ہوا۔

اس کے سائیڈ ایفیکٹ وہی ہیں جو دیگر عام ویکسینز کے ہوتے ہیں جیسے خسرہ، چیچک، ٹی بی، تشنج، ہیپاٹائٹس بی اور پولیو وغیرہ کی ویکسینز کے ہوتے جو ہم سب نے بچپن میں لگوائی ہوئی ہیں۔

یہ ویکسین ہماری بچیوں کی حفاظت کے لئے ہے۔

یہ تحریر ایک مستند ایم بی بی ایس معالج کی ہے اور اس تحریر میں بیان کردہ حقائق کی تصدیق کسی بھی مستند ذریعے سے کی جا سکتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب پر اپنا رحم فرمائے۔ آمین

14/09/2025


نو سے چودہ سال کی عمر کی بچیوں کو HPV vaccine ضرور لگوائیں ۔ یہ بالکل محفوظ ہے اور انہیں سروائیکل کینسر سے بچانے کے لئے ...
14/09/2025

نو سے چودہ سال کی عمر کی بچیوں کو HPV vaccine ضرور لگوائیں ۔ یہ بالکل محفوظ ہے اور انہیں سروائیکل کینسر سے بچانے کے لئے ہے۔


05/09/2025

05/09/2025

ربیع الاول مبارک 🌙💫🌟

Address

Abdul Ahad Hospital Sialkot
Sialkot

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Farwa Rafiq posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram