16/09/2025
تمام لوگ اس حوالے سے تصدیق تردید دلائل سے کریں تاکہ عام آدمی کو سمجھ آ سکے یہ تمام تفصیل ویکسین بنانے لگانے والوں کا دعواہ ہے ۔؟؟
ایچ پی وی ویکسین کیا ہے؟
یہ ویکسین 2006 میں بنائی گئی اور امریکہ میں سب سے پہلے دی گئی ۔ اس کا بنیادی مقصد بچہ دانی کے منہ کے کینسر سے بچاو تھا۔ ویکسین سائنسی طور پر موثر اور محفوظ رہی اور آہستہ
آہستہ دنیا کے باقی ممالک میں دی جانے لگی ۔
:پاکستان میں بچہ دانی کے منہ کا کینسر:
پاکستان میں 2023 میں 4762 نئے مریضوں میں اس کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور 3069 اموات کی وجہ یہ کینسر بنا ۔
پاکستانی خواتین میں اس کینسر کے کیسز ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہے ہیں ۔
:یہ 9 سال سے 14 سال کی عمر ہی کیوں :
کینسر کی وجہ ایک وائرس ہے جسے ایچ پی وی وائرس کہتے ہیں،اور وہ وائرس بچہ دانی کے منہ تک جنسی عمل کے ذریعے پہنچتا ہے، اس لیے شادی کی عمومی عمر سے پہلے ویکسین دینا بہتر ہے۔ ویکسین بڑی عمر میں بھی دی جاسکتا ہے تاہم روٹین میں شادی / جنسی عمل کی عمر سے پہلے دی جائے تو بچاو میں زیادہ موثر ہوگی ۔
بچوں کو کیوں نہیں ؟ :
بچوں میں بچہ دانی نہیں ہوتی، تاہم وہ اس وائرس کو منتقل کرنے میں شامل ہوتے ہیں۔ کچھ اور کینسر جو صرف مردوں میں ہو سکتے ہیں ان میں اس ویکسین سے بچاو ممکن ہے لیکن ان کے کیسز ابھی بہت کم ہیں، ترقی یافتہ ممالک بچوں کو بھی لگاتے ہیں لیکن غریب ممالک کےلیے اگر ان دو میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہو تو پھر بچیوں کو لگانا زیادہ فائدہ مند ہوگا
:ویکسین سے کوئی خطرہ :
پہلے سے دی جانے والی ویکسینز کی طرح انجکشن کی جگہ پر درد، سوزش ، بخار یا ویکسین سے الرجی ہوسکتی ہے ۔
انتہائی شدید الرجی جسے
Anaphylaxis
کہتے ہیں اس کا چانس
1.7/ 1 million
جو کہ کسی بھی محفوظ دوائی، ویکسین ، انجکشن کے جیسا ہے ۔
:اچانک یہ ویکسین کیوں :
نہیں اچانک نہیں، بلکہ کافی دیر سے آرہی ہے۔ دنیا میں 2006 میں شروع ہونے والی ویکسین پاکستان میں سرکاری طور پر 20 سال بعد آرہی ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں۔یں پاکستان میں بھی کافی عرصے سے لگائی جارہی ہے، لیکن سرکاری طور پر قومی ویکسین شیڈول میں پہلی بار دی جانے لگی ہے ۔ لہذا یہ نہ تو پاکستان میں پہلی بار لگائی جا رہی ہے اور نہ نئی ویکسین ہے۔
:مفت کیوں دی جارہی ہے:
عالمی ادارہ صحت کی طرف سے حکومتی سطح پر اشتراک کے ساتھ کی وجہ سے۔