New Zindagi Thalasemia center Tangi
Nearby clinics
Bannu
Bahawalpur 63100
Gilgit 15100
Abbottabad 22010
Pakpattan 57400
Kamalia 36350
Gambat
Muridke
Costa Rica
Sialkot
Inor Colony Road, Abbottabad
Dha Phase, Karachi
Toba Tek Singh 36050
Sajjad Plaza, Costa Rica
Dera Ismail Khan 29050
Blood transfusion
Operating as usual

With Chand bibi and Afsar Afghan

Blood transfusion

Blood camp

Blood Transfusion

Blood Transfusion

Blood Donation

Blood Transfusion

Blood Donation

Blood Transfusion


Blood Donation

Blood Transfusion

Blood camp in Tangi vocational college Tangi

Thalassemia

Blood Transfusion

Blood Donation

Blood Transfusion

Blood Transfusion
نیو زندگی ویلفیئر فاؤنڈیشن تھلیسیمیا سنٹر تنگی میں ایک تھلیسیمیا بچے کو B+ve خون کی اشد ضرورت ہے ۔
رابطہ نمبر 03003166951
03469041245

Blood Donation

Blood donation
نیو زندگی ویلفیئر فاؤنڈیشن تھلیسیمیا سنٹر تنگی میں ایک تھلیسیمیا بچے کو A+ve خون کی اشد ضرورت ہے ۔
رابطہ نمبر 03003166951
03469041245

Blood Transfusion

ثنگی میں ایک تھیلیسمیا بچے کو A+ve خون کی اشد ضرورت ہے
رابطہ نمبر 03003166951

Blood Transfusion

Blood donation

Photos from New Zindagi Thalasemia center Tangi's post

Blood donation

Blood Transfusions

Blood donation
Please donated blood

Blood donation

Blood Transfusion

تنگی ہسپتال میں ایک مریضہ کو A نیگیٹو خون کی اشد ضرورت ہے رابطہ نمبر 03003166951

8 مئی ۔ تھلیسمیا سے آگاہی کا عالمی دن
تھیلیسیمیا کا عالمی دن: پاکستان میں صورت تشویشناک ( سالانہ 15 ہزار بچے تھلیسمیا میں مبتلا ہوکر پیدا ہوتے ہیں جبکہ پاکستان میں ایک لاکھ سے زائد بچے تھلیسمیا کا شکار ہیں )
ہر سال آٹھ مئی کو دنیا بھر میں تھیلیسیمیا سے متعلق آگہی اور اس بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے تھیلیسیمیا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں اس مرض کے حوالے سے صورتحال خاصی تشویشناک ہے۔
تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے جو والدین سے اولاد میں منتقل ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے انسانی خون میں شامل سرخ خلیوں کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے۔ اس کمی کو دور کرنے کے لیے کسی بھی مریض کو وقفے وقفے سے خون کی تبدیلی کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔
تھیلیسیمیا کی اقسام
جینیاتی اعتبار سے تھیلیسیمیا کی دو بڑی قسمیں ہیں، جنہیں اَیلفا تھیلیسیمیا اور بِیٹا تھیلیسیمیا کے نام دیے جاتے ہیں۔ اس بیماری کی یہ دونوں اقسام خون میں ہیموگلوبن کی مختلف قسموں کی کمی کے باعث لاحق ہوتی ہیں۔ اس مرض کی پہلی قسم کے مقابلے میں پاکستان میں بِیٹا تھیلیسیمیا کے مریض کہیں زیادہ تعداد میں ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق شدت کے لحاظ سے اس مرض کی تین قسمیں ہیں، ’’بِیٹا تھیلیسیمیا کو عام زبان میں ’بڑا تھیلیسیمیا‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے مریض کو ہر دو سے چار ہفتے بعد انتقال خون کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ سلسلہ عمر بھر جاری رہتا ہے۔ دوسری قسم ’تھیلیسیمیا کیریئر‘ ہے، جسے بالعموم ’چھوٹا تھیلیسیمیا‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں مریض کو انتقال خون کی اس طرح ضرورت نہیں پڑتی، جس طرح میجر تھیلیسیمیا کے کسی مریض کو۔ اس میں اصل مسئلہ تب شروع ہوتا ہے جب تھیلیسیمیا کے دو مریض آپس میں شادی کر لیتے ہیں۔ ایسی صورت میں اس بات کے پچیس فیصد تک امکانات ہوتے ہیں کہ ان کی اولاد میجر تھیلیسیمیا کا شکار ہو گی۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ایسے والدین کا بچہ بھی اس بیماری کا کیریئر ہو۔‘‘
طبی ماہرین کے مطابق اس مرض کی ایک درمیانی شدت والی قسم بھی ہوتی ہے، جسے انٹرمیڈیٹ تھیلیسیمیا کہا جاتا ہے: ’’اس مرض کے ساتھ پیدا ہونے والا بچہ دو سے تین ماہ کی عمر تک تو نارمل رہتا ہے لیکن پھر اس کا رنگ پیلا ہونا شروع ہو جاتا ہے کیونکہ اس کے جسم میں خون کے سرخ خلیے بننے کا عمل سست پڑتا چلا جاتا ہے۔ بچے کو بھوک بھی کم لگتی ہے اور وہ کمزوری کا شکار بھی رہتا ہے۔‘‘
ایک رپورٹ کے مطابق ، ’’پاکستان میں ہر سو میں سے چھ افراد تھیلیسیمیا کے کیریئر ہیں۔ بدقسمتی سے اس بارے میں کوئی باقاعدہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں کہ اس وقت پاکستان میں تھیلیسیمیا میجر کے کتنے مریض موجود ہیں۔ لیکن عمومی اندازہ ہے پاکستان میں سالانہ قریب بارہ ہزار بچے تھیلیسیمیا میجر کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔‘‘
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہر سال آٹھ مئی کو اس مرض سے متعلق آگہی کا عالمی دن منایا تو جاتا ہے لیکن اس سے جڑے مثبت اثرات کا نتیجہ اس مرض میں مبتلا بچوں کی پیدائش میں کمی کی صورت میں دیکھنے میں نہیں آ رہا۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس مرض میں اضافے کو روکنے کے لیے عوام کو اپنی سطح پر ضرور کوشش کرنی چاہیے۔ تب ہی اس موروثی مرض کے خلاف جنگ کامیاب ہو سکے گی۔ ’’میں لوگوں کو مشورہ دوں گا کہ جو لوگ بھی شادی کرنے والے ہوں، وہ تھیلیسیمیا کیریئر اسکیننگ کا اپنا چھوٹا سا بلڈ ٹیسٹ ضرور کروائیں۔ اس سے پتہ چل جاتا ہے کہ اگر وہ کیریئر ہیں، تو ان کا آپس میں شادی نہ کرنا بہتر ہو گا۔ اگر کسی مجبوری کی وجہ سے ایسے دو انسانوں کی شادی ہو بھی جاتی ہے، تو بچے کی پیدائش سے پہلے ٹیسٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔ ایک خاص ٹیسٹ کے ذریعے حمل کے بارہویں ہفتے میں پتہ چلایا جا سکتا ہے کہ مستقبل میں پیدا ہونے والا پیدا ہونے والا تھیلیسیمیا میجر کا شکار ہوگا یا نہیں۔‘‘
ماہرین کے مطابق اگر تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں کو مناسب علاج اور بروقت انتقال خون کی سہولت دستیاب رہے تو وہ بھی بالکل عام لوگوں کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں۔ اس کے لیے انہیں خون کی تبدیلی کے بعد جسم میں جمع ہونے والے اضافی فولاد کے اخراج کے لیے جو ادویات لازمی طور پر درکار ہوتی ہیں، وہ بھی مستقل میسر رہنی چاہییں۔ پاکستان میں ایسے کسی مریض کے علاج پر ماہانہ دس ہزار سے لے کر پندرہ ہزار روپے تک لاگت آتی ہے اور یہ علاج زندگی بھر کرانا پڑتا ہے۔

Videos (show all)
Location
Category
Contact the business
Telephone
Website
Address
Tangi
Near THQ Hospital Tangi. District Charsadda KPK
Tangi, 24540
Health facilities are available 24/7