طب و حکمت

طب و حکمت ھمارا نصب العین فطری سائنسی اسلامی طریقہ علاج قانون مفرد اعضاء اور علاج بالغذاء کا فروغ

30/09/2025

بیماری کی تکلیف گناہوں کو مٹاتی ہے
#مجربات #صحت #غذاء #علاج #طب #حکمت

21/09/2025
19/09/2025

غور سے سنیں، #ویکسین #کینسر #طب #حکمت

17/09/2025

ایچ پی وی
یعنی HPV ویکسین
یہ ایک نیا تنازع ہے ،یہ فائدہ مند ہے یا نقصان دہ
عوام میں اضطراب پایا جاتا ہے
اسکے قصیدے پڑھے جا رہے ہیں ،کچھ کہہ رہے ہیں یہ نظام تولید
کو متاثر کرتی ہے
لیکن پہلے چند سوالوں کے جواب ضروری ہیں
باؤلے کتے کے کاٹے کی ویکسین ملک میں موجود نہیں ،ایک باؤلا کتا متعدد جانور اور انسانوں کو بیمار کر دیتا ہے جانور کو تو گولی ماری جاتی ہے
انسان کا کیا جائے ،حکومت کے پاس اور محکمہ صحت کے پاس جواب نہیں
سانپ کاٹے کی ویکسین موجود نہیں
یرقان کی ویکسین موجود نہیں لاکھوں لوگ متاثر ہیں بھگت رہے ہیں
پولیو کی ویکسین مفت دی جاتی ہے لیکن جب پولیو کا کوئي کیس نکلتا
ہے تو ہسپتال کو بلکل نو زون بنا دیا جاتا ہے ،بتایا نہیں جاتا کہ ویکسین
کے باوجود کیسے پولیو ہو گيا
کسی قسم کے کینسر کا علاج پاکستان حکومت کے پاس نہیں نہ پاکیستان کا کوئي کینسر ہسپتال ہے
تپ دق قابل علاج ہے لیکن ادویات موجود نہیں ہوتیں
ملک کے ستر فیصد بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں حکومت کے پاس
طاقت کی دوائي نہیں
پورے ملک میں خالص دودھ اور گوشت نہیں ملتا ،حکومت کی بلا سے
پورے ملک میں عوام کو ملک میں بنی ادویات ہسپتالوں میں نہیں ملتیں
سیلاب آیا سارے صوبوں میں ایک بھی حکومت عوام کو ریسکیو کرنے اور
امداد دینے سے قاصر ہے
بیس لاکھ لوگوں کیلئے ایک ماہر ڈاکٹر ہے ،ضلع چکوال ،تلہ گنگ ،اٹک ،جہلم
مری اور ملحقہ آزاد کشمیر کیلئے واحد ہسپتال پنڈی میں ہیں
پورے صوبے کے پی کے سے مریض پشاور لائے جاتے ہیں
بلوچستان پورے کیلئے یعنی 43 فیصد پاکستان کیلئے صرف دو جگہ ہسپتال ہیں کراچي اور کوئٹہ
بجلی اپنی قیمت سے 4500 گنا مہنگي دی جاتی ہے
جس گھر میں ایک ہزار کا سلنڈر پورے مہینے کیلئے کافی ہے وہاں گیس
کا بل پانچ ہزار آتا ہے ،حالانکہ ایل پی جی پر بھی حکومت 4000 گنا کماتی ہے
کونسی سہولت ہے جو حکومت عوام کا خون بھی نچوڑ کر ٹیکس کے ذریعے
عوام کو دیتی ہے
عوام سے اگر ایک مزدور اگر ایک ہزار روز کماتا ہے تو وہ پانچ سو روپئے ٹیکس حکومت کو دیتا ہے ،پنجاب نے گندم 1800 روپئے من خریدی ،فلور مل کو دی ،فلور مل نے اس گندم سے میدہ ،سوجی نکال کر 5400 روپئے من آٹا عوام کو دیا ،یعنی پشاور میں 2700 میں 20 کلو آٹے کا تھیلا ہے ،وزن 18
سے ایک گرام زیادہ نہیں
تعلیم ،دو کروڑ بچوں کو تعلیم میسر نہیں پانچ کروڑ بچوں کو میعاری تعلیم
میسر نہیں
ماں کی صحت کیلئے دوران حمل دی جانے والی ادویات ،جیسے آئرن ،فولک ایسڈ ،ملٹی وٹامن کی ایک گولی حکومت دینے سے فوت ہوتی ہے
سرویکل کینسر کی اوسط فیصد اعشاریہ صفر صفر صفر صفر 3 فیصد ہے
جبکہ بریسٹ کینسر ،سٹامک کینسر ،بون کینسر ،یوٹرس کینسر ،برین کینسر
کے لاکھوں مریض ایک ایک صوبے میں ہیں
پاکستان میں ایک بھی ہسپتال نہیں کہ کوئی مریض جائے ہسپتال اسے داخل
کرے اور اسے صحت یاب کرکے گھر بھیجے
ملک کے سو فیصد زچہ بچہ ہسپتال نارمل ڈیلیوری سے پہلے سی سیکشن
کر دیتے ہیں تاکہ پیسے آئیں ماں کا کیا ہوگا اس کی زندگي غربت میں
کیسے گزرے کی ،تمام سی سیکشن کروانے والی غریب خواتیں پچاس سال
سے زیادہ عمر نہیں پاتیں
ایسے میں جہاں ڈسپرین مفت نہیں ملتی ،وہاں
سپیشل ڈاکٹر ،نرسز اور حکومت گلی گلی پولیو اور ایچ پی وی کی ویکسین
مفت دے رہی ہے اس میں حکومت کو کیا فائدہ ہے
جنکو شک ہے کسی سرکاری ہسپتال چلے جائیں ،لگ پتہ جائے گا
ڈاکٹر اور حکومت کتنی عوام کی ہمدرد ہے
بندہ لاٹھی سے مرتا ہے میڈیکل رپورٹ میں 18 گولیاں لکھی ہوتی ہیں
اشتہار پیسے دیکر کہلوائے جا سکتے
ممکن ہے ایچ پی وی مفید ہو لیکن پاکستان کی کوئي حکومت زرداری کی ہو ،عمران کی ہو ،نون لیگ کی ہو ،جے یو آئي یا ایم کیو ایم کی ہو
قابل اعتبار نہیں
پھر اگر ایک تکلیف اللہ نے پہلے سے تقدیر میں لکھ رکھی ہے
اسکو دوائي یا ویکسین یا دولت بچا سکتی تو بيگم کلثوم نواز زندہ
ہوتی ،اگر سیکورٹی سے بندہ بچ سکتا ہے تو بینظیر زندہ ہوتی
بھروسہ نہیں بن رہا
صابر حسین

17/09/2025

"پاکستانی بچیوں پر ویکسین کا تجربہ کیوں؟"

✍️ ساجدالرحمن خان سواتی

میری بات دونوں کانوں کے پردے اور دل کی کھڑکیاں کھول کر سنیں۔
پاکستان میں نو سال سے چودہ سال تک کی معصوم بچیوں کو ایک انجکشن لگایا جا رہا ہے جسے HPV Vaccine (Human Papillomavirus Vaccine) کہا جاتا ہے۔

میں پچھلے کئی دنوں سے اس ویکسین پر تحقیق کر رہا ہوں، اور میری عادت ہے کہ بغیر مکمل جانچ پڑتال کے کسی معاملے پر قلم نہیں اٹھاتا۔ جب میں نے کھوج لگائی کہ یہ ویکسین کہاں کہاں لگ رہی ہے تو میرے سامنے چونکا دینے والے حقائق آئے:

یہ ویکسین یورپ اور ترقی یافتہ ممالک میں بڑے پیمانے پر نہیں دی جا رہی۔

بھارت (انڈیا) جیسے ملک میں بھی یہ سرکاری سطح پر عام نہیں کی گئی۔

لیکن پاکستان میں عالمی ادارۂ صحت (WHO)، یونیسف اور دوسرے نام نہاد انسانی ہمدرد ادارے بڑھ چڑھ کر "خصوصی ہمدردی" دکھا رہے ہیں۔

یہ سوال آپ کے ذہن میں بھی آنا چاہیے:
اگر یہ ویکسین اتنی ہی ضروری ہے تو پھر یورپ اور انڈیا میں کیوں نہیں دی جا رہی؟
کیوں ہر نئی ویکسین سب سے پہلے پاکستان پر آزمایی جاتی ہے؟
کیا ہم انسان نہیں بلکہ بھیڑ بکریاں ہیں؟

مزید حیران کن حقیقت یہ ہے کہ اس ویکسین کی قیمت تقریباً 300 ڈالر فی ڈوز ہے، لیکن پاکستان کے عوام کو یہ "مفت" دی جا رہی ہے۔ اب سوچئے! وہ ادارے جو غزہ میں لاکھوں معصوموں کے قتل پر خاموش رہتے ہیں، وہی ادارے ہماری بچیوں کے لیے اتنی "محبت" اور "فکر" کیوں دکھا رہے ہیں؟

اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ ویکسین ان معاشروں کے لیے بنائی گئی تھی جہاں نو سال سے چودہ سال تک کی بچیاں غیر شادی شدہ تعلقات میں مبتلا ہو کر ایڈز اور مختلف انفیکشنز کا شکار ہوتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں تو ایسا ماحول ہی نہیں۔ یہاں کی بچیاں ان معاشرتی آزادیوں سے کوسوں دور ہیں۔ پھر پاکستان کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے؟

والدین سے میری مؤدبانہ گزارش ہے:
اپنی بچیوں کو یہ ویکسین لگانے کی ہرگز اجازت نہ دیں۔
اسکول انتظامیہ کو سختی سے باور کروائیں کہ اگر ہماری بچیوں کو زبردستی یہ ویکسین پلائی گئی تو ہم اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

یہ صرف ایک ویکسین نہیں، یہ ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل ہے۔ سوال اٹھانا آپ کا حق بھی ہے اور فرض بھی۔

"دل سےقلم تک"

12/09/2025

*گنگا الٹی بہنے لگی*

ابھی ایک ویڈیو دیکھ رہا تھا امریکہ کے چینل وائس اف امریکہ کی, جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ سائنس دانوں کی پہلے تحقیق یہ تھی کہ دیسی گھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے، دل کے امراض وغیرہ کیلئے لیکن اب نئی ریسرچ اور تحقیق ان کی یہ سامنے آئی ہے کہ دیسی گھی انسانی صحت کے لیے بہت مفید ہے اس لیے امریکہ میں اب دیسی گھی کا استعمال روز بروز بڑھ رہا ہے اور امریکہ کے سپر سٹورز میں بہت زیادہ مقبول ہو رہا ہے، اور بیچا جارہا ہے ، اور اب اس کا استعمال کھانے کے علاؤہ جلد پر لگائے جانے والی مختلف مصنوعات میں بھی کیا جائے گا، اس کے برعکس پاکستانی ڈاکوٹرز کے لیکچرز سنیں تو وہ وہی پرانی مکھی پر مکھی مار رہے ہیں کہ دیسی گھی صحت کیلئے دل کے امراض کے لیے اور فلاں فلاں بیماریوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے حالانکہ اب نئی تحقیق سائنسدانوں کی یہ سامنے آئی ہے کہ دیسی گھی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے،

اس بات سے حکیم انقلاب جناب صابر ملتانی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق اور ریسرچ سچ ثابت ہو رہی ہے جو انہوں نے آج سے تقریبا 60، 70 سال پہلے دیسی گھی کے بارے میں پیش کی تھی، اور پوری دنیا دیسی طریقہ علاج اور دیسی غذا علاج بالغذا کی طرف واپس پلٹ رہی ہے، یہ طب اسلامی قانون مفرد اعضاء کی حقانیت کی واضح دلیل ہے۔

✍🏻 سمیع اللہ ھزاروی

#دیسی #گھی
#طب

01/09/2025

آئیوڈین ملا نمک نقصان دہ ہے

میری یہ تحریر بھی سو فیصد سچ پر مبنی ہے اور ہر گھر میں یہ نمک استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ حقیقت میں نقصان دہ ہے اس کے اندر کیمیکلز شامل ہیں جو نمک کو دانے دار بناتے ہیں
بہت سے بے وقوف یا زیادہ مالی فوائد سمیٹنے والے تاجروں کو اس تحریر سے غصہ آنا فطرتی عمل ہے لیکن یہ حقیقت پر مبنی میری اپنی تحقیق ہے جس کے شواہد موجود ہیں میرے پاس

🧂 دانے دار آئیوڈین ملا نمک – ایک خاموش زہر

صدیوں تک ہمارے گھروں میں نمک فطری شکل میں استعمال ہوتا رہا۔ کبھی والدین اور بزرگ نمک کے پتھر منگوا کر خود پیستے اور اسی کو کھانے میں شامل کرتے تھے۔ یہ نمک خالص، قدرتی اور معدنی اجزاء سے بھرپور ہوتا تھا۔ لیکن پھر ایک وقت آیا جب کچھ بزنس لابی نے عوام کو یہ باور کرایا کہ گویا آئیوڈین کی کمی سے گلہڑ (Goiter) اور دوسری بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ اس جواز کے ساتھ مارکیٹ میں دانے دار سفید آئیوڈین ملا نمک لانچ کیا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے پاکستان میں یہی رواج بن گیا۔

❌ دانے دار آئیوڈین نمک کیسے تیار ہوتا ہے؟

دانے دار کرنے کے لیے قدرتی نمک کو کیمیکلز سے گزارا جاتا ہے۔ اس پراسیسنگ میں درج ذیل مضر صحت اجزاء شامل کیے جاتے ہیں:

ایجنٹس برائے سفیدی (Bleaching agents) → تاکہ نمک زیادہ چمکتا ہوا اور سفید نظر آئے۔

اینٹی کیکنگ ایجنٹس (Anti-caking agents) → تاکہ نمک کے دانے جمتے نہ ہوں۔ زیادہ تر سوڈیم فیروسیانائیڈ اور پوٹاشیم فیروسیانائیڈ استعمال ہوتے ہیں، جو طویل استعمال سے گردوں اور اعصاب پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔

ریفائننگ کیمیکلز → نمک کو دانے دار بنانے اور جلد پگھلنے کے لیے۔

فلرز اور ویسٹ اشیاء → بدقسمتی سے پاکستان میں کئی نمک فیکٹریاں نمک میں ماربل ڈسٹ (Marble waste)، ٹائلز کا پاؤڈر اور دیگر تعمیراتی فضلہ ملا دیتی ہیں تاکہ وزن بڑھ جائے اور لاگت کم پڑے۔ یہ چیزیں انسانی جسم میں جا کر آنتوں، گردوں اور جگر کے لیے زہر بن جاتی ہیں۔

⚠️ دانے دار نمک کے نقصانات

معدے، جگر اور گردوں پر دباؤ بڑھاتا ہے۔

بلڈ پریشر کو غیر فطری طور پر بڑھاتا ہے۔

جسم میں بھاری دھاتیں جمع کرتا ہے۔

عورتوں میں ہارمونی عدم توازن اور ہڈیوں کی کمزوری پیدا کرتا ہے۔

بچوں کی نشوونما پر منفی اثر ڈالتا ہے۔

🌿 قدرتی ذرائع سے آئیوڈین

قدرت نے انسان کے لیے آئیوڈین کے بے شمار ذرائع پیدا کیے ہیں۔ ان سے بآسانی اور محفوظ طریقے سے یہ معدنیات حاصل کی جا سکتی ہیں:

🥬 سبزیاں

پالک

بند گوبھی

شلجم

ساگ

لہسن

پیاز

🍎 پھل

اسٹرابیری

کرین بیری

انناس

کیلا

سیب

آلوچہ

🌊 سمندری خوراک اور پودے

سی ویڈ (Seaweed / Kelp)

جھینگا اور دیگر سمندری مچھلیاں

🥛 دیگر ذرائع

دودھ اور دہی

انڈے

✅ اصل حل

اصل نمک وہی ہے جو قدرتی پتھریلا، کالا، پنک یا پہاڑی نمک ہے۔ یہ نمک بغیر کسی پروسیسنگ کے اپنی اصلی حالت میں استعمال کیا جائے تو انسانی صحت کے لیے مفید ہے۔ اس کے اندر موجود قدرتی معدنیات (میگنیشیم، کیلشیم، پوٹاشیم، آئرن وغیرہ) جسم کو تندرست رکھتے ہیں۔

---

🔑 خلاصہ

آئیوڈین ملا دانے دار نمک دراصل ایک مارکیٹنگ فراڈ ہے جس نے عوام کو صحت مند بنانے کے بجائے بیمار کر دیا۔ اصل آئیوڈین کے لیے ہمیں کسی کیمیکل ملے ہوئے نمک کی ضرورت نہیں، بلکہ قدرتی سبزیوں، پھلوں اور خالص پہاڑی نمک پر بھروسہ کرنا ہی اصل صحت کا راز ہے۔

تحقیق حکیم احسن چشتی

اس فروٹ چاٹ کے باؤل میں پڑے کٹے ہوئے پھل اور 2 سموسوں کی قیمت ایک ہی ہے فیصلہ اب آپ لوگوں نے کرنا ہے صحت خریدنی ہے یا بی...
25/08/2025

اس فروٹ چاٹ کے باؤل میں پڑے کٹے ہوئے پھل اور 2 سموسوں کی قیمت ایک ہی ہے فیصلہ اب آپ لوگوں نے کرنا ہے صحت خریدنی ہے یا بیماری
منقول

07/08/2025

بہت سے لوگوں کے لئے دشمن کوئی اور نہیں بلکہ ان کا اپنا منہ ہوتا ہے

07/08/2025

دنیا میں صحت و سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز قیمتی نہیں ہے

07/08/2025

چینی کا بہترین اور قدرتی متبادل شکر اور گڑ استعمال کریں

Address

Topi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when طب و حکمت posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram