Doctor Hasnain

  • Home
  • Doctor Hasnain

Doctor Hasnain ڈاکٹر حسنین صاحب پچھلے 28 سال سے مردانہ امراض ،بواسیر ،?

ڈاکٹر محمد حسنین پچھلے 28 سال سے مریضوں کا مکمل اور کامیاب علاج کر رہے ہیں اگر آپ مردانہ شوگر سے متعلق کسی بھی قسم کے مسائل میں مبتلا ہیں یا اس کا علاج کروا کروا کے تھک چکے ہیں تو ایک دفعہ رابطہ ضرور کرٰیں انشااللہ آپ کو آپ کے مسائل کا مکمل اور کامیاب علاج ملے گا مزید معلومات کے لئے دئیے گئے نمبرپر کال یا واتس ایپ کریں
0300-1191755

کیوی فروٹ منفرد ذائقے وشفاء بخش خوبیوں سے بھر پور پھل -کیوی فروٹ یا چائینز گوژبیری (Gooseberry) یا رس بھری) نرم ورسیلے پ...
22/09/2023

کیوی فروٹ منفرد ذائقے وشفاء بخش خوبیوں سے بھر پور پھل -
کیوی فروٹ یا چائینز گوژبیری (Gooseberry) یا رس بھری) نرم ورسیلے پھلوں کے گروپ میں شامل سب سے زیادہ غذائی اجزاء سے بھرپور پھل قرار دیا جاتا ہے۔ اسکا نباتاتی نام (Actinidia Chinensis) ہے۔ چین کایہ دیسی پھل چائنا کے اس خطے سے تعلق رکھتا ہے جو علاقہ کئی صدیوں سے علاقائی ووڈی وائن (Woody vine) کے لئے دنیابھر میں خصوصی شہرت رکھتا ہے۔
کیوی فروٹ کی یہاں کی علاقائی زبان میں ینگ ٹو (Yangtoo) کہا جاتا ہے اور اسی مناسبت سے لمبے درختوں سے سجی اس وادی چین کے شمالی حصے (اُومازی شوان) Szechuan صوبے کے درمیان سمندری سطح سے 500-1200 میٹر بلندی پر واقع ہے۔ منفرد لذت کا حامل یہ بدیسی پھل اپنی جنم بھومی سے نکل کر نیوزی لینڈ کی سر زمین تک (یہاں سے سفر کنے والے تاجروں ومسافروں کے ذریعے) پہنچا جہاں اس مزیدار ینگ ٹو فروٹ کوکیوی فروٹ (Kiwi Fruti) کا نام دیا گیا جو دنیا بھر میں اب اسی نام سے پہچانا جاتا ہے۔

چین کے اس بدیسی پھل کو اب دنیا کے بہت سے ممالک میں صنعتی بنیادوں پر کاشت کیا جا رہا ہے۔ جن میں اٹلی، آسٹریلیا، چلی، ایران اور فرانس وانڈیا وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں ۔ لیکن یہ امر قابل حیرت ہے کہ دنیا بھر میں اور کسی بدیسی پھل ن اتنے کم وقت میں شہرت وپسندیدگی کی معراج کو نہیں پایا ہے جتنی تیزی سے مقبولیت کیوی فروٹ کے حصے میں آئی ہے۔
خاص طور پر کمرشل کلٹی وشین یا صنعتی بنیادوں پر کاشت کے حوالے سے یہ بھی ایک ریکارڈ ہ کہ اتنی مختصر سی مدت میں اس مزے دار ولذیذ پھل نے ایک سودمند کا روباری پھل کی حیثیت حاصل کر لی ہے۔
کیوی فروٹ کی بیرونی جلد کی رنگت زنگ کے یا خاکستری رنگ ایسی ہوتی ہے جبکہ اس کی ساخت روئیں دار، ظاہری شکل لمبوتری اور کناروں سے بیضوی ہوا کرتی ہے۔ اس کی بیرونی جلد یا چھلکے پر موجوباریک بھورے روئیں سوتی کپڑے سے رگڑنے سے بآسانی صاف ہو جاتے ہیں۔
اگر کیوی فروٹ کو درمیان میں سے دو برابر حصوں میں یا کراس سیکشن میں کاٹا جائے تو گودے کا وہ حصہ جو چھلکے کے قریب ہوگا تیز سبزجبکہ وسطی حصے تک جاتے جاتے گودے کی تیز سبزرنگت مدہم ہوتی چلی جائے گی اس کا درمیانی حصہ سفید گولائی پر مشتمل ہوتا ہے جس کے گرد سیاہ رنگ کے ننھے ننھے بیجوں کا اک گول حلقہ سابنا ہوتا ہے یہ بیج تعداد میں کئی درجن ہوا کرتے ہیں۔
یہ ایسا پھل ہے جسے چھلکے اور بیجوں کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ ہرے رنگ کے مختلف شیڈز سے سجے کیوی فروٹ کے درمیان ننھے سیاہ رنگ کے گول بیجوں کا حلقہ اس مزیدار پھل کو اک انتہائی دلکش منفرد خوبصورت انداز بخشا ہے ۔ نہ صرف اس پھل کی خوبصورتی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے بلکہ اس کا ذائقہ بھی منفرد ترشی ومٹھاس کا ایک مزیدار وانتہائی بہترین نمونہ ثابت ہوتا ہے۔
کیوی فروٹ کا ذائقہ اسٹرابیر ،رہو بارب(Rahubarb) اور گوژبیری سے ملتا جلتا محسوس ہوتا ہے۔
کیوی فروٹ نہ صرف منفرد ذائقے و ساخت کی وجہ سے خصوصٰ شہرت کا حامل ایک بہترین پھل ہے بلکہ اس کے غذائی اجزا کی مفید اور بہترین طبی و شفاء بخش خوبیوں کی بنیاد پر بھی اس پھل کو فوڈایکسپرٹس خاص اہمیت دیتے ہیں۔ اس میں وہ تمام صحت بخش اجزا کثیر تعداد میں موجود ہیں جو کسی بھی دوسرے پھلوں میں موجود ہوتے ہیں۔
صرف غذائی ریشے یا فائبر ہی کیوی فروٹ میں اتنی مقدار موجود ہے جتنی کسی اناج کے دلیے (بریک فاسٹ سیریلز)، کیلے، پپیتے یا مالٹے وغیرہ میں ہوا کرتی ہے۔ کیوی فروٹ خوردنی شکر سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخش معدنیات جیسے کہ پوٹاشیم، فاسفورس اور کیلشیم وغیرہ کی بھی بہترین رسد کا حامل پھل ہے۔
اس کے علاوہوٹامن Cاور Eکی بہرین مقدار سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ایک فائدہ مند لو کیلوری (low Calorie)فروٹ کی بھی حیثیت رکھتا ہے تاہم اقسام کے لحاظ سے اس میں اسکا ربک ایسڈ کی مقدار مختلف توازن میں موجود ہوسکتی ہے یعنی بعض اقسام کے کیوی فروٹس تیز ترشی مائل جبکہ اس کی کچھ اقسام نیم ترشی مائل اور قدرے شیریں بھی ہوا کرتی ہیں۔

کیوی فروٹی کے درخت کی لکڑی سخت ہوا کرتی ہے جبکہ دوسرے پھلدار درختوں کے مقابلے میں اس کے درخت میں کیڑا لگنے و مختلف موسمی و بناتاتی بیماریاں پھیلنے کے کطرات بھی صفر کے برابر ہوتے یہ۔ اس کی کاشت کیلئے 200سے 2000میٹر تک کی اراضی بھی کافی ہوا کرتی ہے۔ اس حقیقت سے کیوی فروٹ کے صنعتی لحاظ سے منفعت بخش پھل ہونے کا بخوبی اشار ہ ملتا ہے کہ محض معمولی توجہ و دیکھ بھال کر کے کیوی فروٹ کے لگائے ہوئے درختوں سے آپ 6-7سال بعد سالانہ پچاس سے ساٹھ کلو کیوی فروٹ کے حصول میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔

کیوی فروٹ کی سالانہ فصل کے اسی (80%)فیصد حصے کو خام حالت ادھ پکی حالت میں ہی استعمال کرلیا جاتا ہے جبکہ بقیہ بیس فیصدی (20%)مقدار کو ویلیو ایٹڈ فوڈ پروڈکٹس جیسے کہ پیسٹریز، جام، جیلی، فروٹ پلپ و مشروبات و آئسکریم وغیرہ کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

کھجور توانائی کا خزانہ - کھجورانتہائی قدیم پھل ہے۔ مورفین نے 8000سال قبل مسیح میں عراق کی سرزمین پر اس کی موجودگی کا تذک...
21/09/2023

کھجور توانائی کا خزانہ -
کھجورانتہائی قدیم پھل ہے۔ مورفین نے 8000سال قبل مسیح میں عراق کی سرزمین پر اس کی موجودگی کا تذکرہ کیا ہے۔ یہ گرم ممالک کا پھل ہے اس کے وطن خلیج فارس کے نواحی علاقے ایران، عراق،افریقہ اور عرب تصور کئے جاتے ہیں ان کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک کے علاقوں کی کھجوریں اپنی پیدا اور لذت اور شرینی کے لحاظ سے مشہور ہیں۔
کھجور کی لاتعداداقسام ہیں مگر اس کی ایک قسم ایسی بھی ہے جس سے شکر کے ساتھ ایک کیمیائی جوہر(Invertas) پایا جاتا ہے جو شکر کو ایسی مٹھاس میں تبدیل کر دیتا ہے جسے جسم بآسانی قبول کر لیتا ہے اور ذیابیطس کے مریضوں کو اس سے نقصان نہیں پہنچتا اسے Fructosکہتے ہیں۔ مدینہ منورہ کی مشہور عجوہ اور برفی کھجوروں میں یہ جوہر پایاجاتا ہے۔

کھجور کی ایک قسم گٹھلی کے بغیر بھی ہے۔

بلاشبہ کھجور توانائی کا خزانہ ہے کیونکہ اس میں بڑی مقدار میں قوت بخش اجزاء پائے جاتے ہیں مثلاًوٹامن اے،بی ون،بی ٹو، بی سی، کے علاوہ کیلشیم، میگنیشم، پوٹاشیم، سوڈیم، تانبا، لوہا، فاسفورس، سلفر اور لحمیات وغیر ہ کھجور کی کثیر النافع خصوصیات کی بنا پر بنی کریم ﷺ اس سے روزہ افطار کرنا پسند کرتے تھے۔ روزے کے دوران چونکہ دن بھر کچھ نہ کھانے کی وجہ سے جسم کی کیلوریزیا حرارے مسلسل کم ہوتے رہتے ہیں اس لئے افطار کیلئے ایسی خوراک ضروری ہے جو ذوہضم اور مقوی ہو اور کھجور اس مقصد کیلئے بہترین نعمت ہے اس کے استعمال سے جسم کو فوری توانائی حاصل ہوتی ہے اور طبعی حرارت اعتدال پر آجاتی ہے جس سے بدن گونا گوں امراض سے بچ جاتا ہے۔
مثلأٴکم بلڈپریشر، فالج،لقوہ اور سر چکرانا وغیرہ۔ غذائیت کی کمی کی وجہ سے قلت خون کے مریضوں کو افطار کے وقت فولاد کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور وہ کھجور میں قدرتی طور پر موجود ہے۔
گرمی کے دوران اگر ٹھنڈا پانی بھی لیا جائے تو معدے میں گیس، تبخیر ارورم جگر کا خطرہ ہوتا ہے کھجور کے بعد پانی پینے سے یہ خطرہ دور ہوجاتا ہے۔ کھجور جگر کے لئے تقویت بخش ہونے کی وجہ سے یرقان کے مرض میں بہترین دوا ہے اور ہاضمے کی خرابی، تبخیر معدہ کی شکایات میں بھی مفید ہے۔
نیز اس میں خاصی مقدار میں ریشہ پایا جاتا ہے جو آنتوں میں رک ہوئے فضلات کو بدن سے خارج کردیتا ہے۔ تپ وق کے مریض اگر اس کا استعمال کریں تو یہ سینے اور پھیپھڑوں سے بلغم نکالنے کے ساتھ مریض کو بھر پور قوت بھی فراہم کرتی ہے اس کے علاوہ کھجور میں ایسے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں جو گردے مثانے اور پتہ میں پتھری بننے کے عمل کو روکتے ہیں ۔
کھجور کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح مسل کر اس کا پانی پینا صحت کیلئے مفید ہے۔
اس سے جہاں پیاس کو تسکین ملتی ہے وہاں اسہال، صفراء اور تیزابیت بھی دور ہو جاتی ہے اور جسم کی غلیظ رطوبتیں خشک ہو جاتی ہیں۔ معدے کے تقویت ملتی ہے منہ کے زخم گردوں اور مسوڑھوں کی سوزش، پتھری اور پرانے سوزاک میں بھی اس کے استعمال سے فائدہ ہوتا ہے۔ کھجور قوت ہضم کے مطابق کھائی جائے آنکھیں دکھنے کی حالت میں استعمال نہ کی جائیں۔ کمزور معدے کے حامل افراد کم مقدار میں استعمال کریں۔
نیز کھجور کے درخت کی ہر شے مفید استعمال کریں۔ نیز کھجور کے درخت کی ہر شے مفید ہے جیسے کھجور کے پھول کو اگر پانی میں گھوٹ کر پیا جائے تو معدے کو طاقت حاصل ہوتی ہے کھجور کے پتوں کی راکھ کو بہترین منجن تسلیم کیا گیا ہے جو دانتوں کے درد میں بھی مفید ہے اگر اسے پانی میں ابال کر کلیاں کی جائیں تو آرام آجاتا ہے۔ کھجور کا گودا، آنتوں، گردوں اور پیشاپ کی نالی کی سوزش میں فائدہ پہنچاتا ہے۔
نیز بیرونی چوٹوں اور منہ کی بدبو میں بھی نافع ہے۔
کھجور کی گٹھلی آنتوں کو طاقت دیتی ہے اور معدے کی گرمی دور کرتی ہے۔ دل کے دورے میں کھجور کو گٹھلی سمیت کوٹ کر استعمال کرنا جان بچانے کا باعث بن جاتا ہے کیو نکہ یہ دل کی شریانوں میں رکاوٹ کے باعث پیدا ہونے والی تمام بیماریوں اور خاص طور پر شریانوں کی تنگی کا تریاق کا اثر رکھتی ہے کھجور اور اس کی گٹھلی کا مسلسل استعمال دل کے بڑھ جانے میں بھی مفید ہے۔
زخموں پر لگانے زخم مندمل ہوجاتے ہیں اور دانتوں کا درد بھی دور ہوجاتا ہے ۔ کھجور کے درخت کی شاخوں پر جس جگہ پھول لگتے ہیں وہاں کونپلوں سے پہلے ایک گاڑھالیس دار شیریں اور خوشبودار مادہ جمع ہوتا ہے جسے گابھا کہا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ دودھ اور بادام جیسا ہوتا ہے یہ آنتوں کو مضبوط کرتا ہے اور دستوں کو روکتا ہے۔ سینے کے درد کو دور کرتا ہے۔
آواز میں نکھار پیدا کرتا ہے اگر تھوک میں خون آتا ہو تو وہ بھی بند ہوجاتا ہے ۔ کھانسی دور کرتا ہے قے کو روکتا ہے، چکروں میں بھی فائدہ مند ہے۔ منشیات کے استعمال سے پیدا ہونے والا خمار اسے پینے سے دور ہوجاتا ہے۔ بھڑکے کاٹے اس کے لیپ سے ورم نہیں ہوتا ہے۔ حساسیت یعنی الرجی میں بھی اس کا استعمال مفید ہے۔
کھجور کا استعمال۔ سب سے پہلے ٹھنڈے دودھ میں کھجوریں ڈال کر رکھ دیں اس میں چینی ملانے کی ضرورت نہیں ہے۔
رات کے وقت کھجوریں پھول کر نرم ہوجائیں گی جس سے بہت لذیذ دودھ تیار ہوجائیگا اور اس کے پینے سے طبیعت کو بہت فرحت حاصل ہوگی۔ اس کے علاوہ دن میں پانی میں کھجوریں بھگو کر رکھ دیں اور جب چائیں انہیں مسل کر استعمال کرلیں یہ نہ صرف بہترین شربت ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کا پسندیدہ مشروب بھی تھا۔یہ مشروب قوت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پیاس کو بھی تسکین دیتا ہے۔
کھجوروں کو دودھ میں ابال کر گھی میں بھون لینے سے بہترین حلوہ تیار ہو جاتا ہے۔ دبلے پتلے کے لئے رمضان میں کھجور کا تسلسل سے استعمال قوت اور وزن بڑھانے کا بہترین نسخہ بھی ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ سے نکاح کے وقت میں بہت دبلی تھی میری والدہ نے مجھے موٹا کرنے کی بہت تدبیر یں کیں مگر سب بے سودر ہیں۔ آخر انہوں نے مجھے ککڑی کے ساتھ کھجوریں کھلائیں جس سے میرا وزن بڑھ گیا۔

صحت بخش بیج کھائیے  حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ عمدہ بیج بھی غذائیت بخش ہوتے ہیں۔ اور صحت پر اچھا اثر...
20/09/2023

صحت بخش بیج کھائیے
حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ عمدہ بیج بھی غذائیت بخش ہوتے ہیں۔ اور صحت پر اچھا اثر ڈالتے ہیں۔ انھیں کھانے کے لئے کوئی خاص اہتمام نہیں کرنا پڑتا سلاد کھاتے وقت اس پر بیج چھڑک لیجیے۔ کوئی میٹھی ڈش تیار کرنے کے بعد بھی انہیں اوپر سے چھڑک دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات بیجوں کو پیس کر ان کا سفوف تیار کر کے خوردنی اشیا میں ملا لیتے ہیں۔
ذیل میں چار ایسے بیجوں کی خاصیتیں بیان کی گئی ہیں جو غذائیت سے بھر پور ہوتے اور صحت میں اضافہ کرتے ہیں۔
املی کے بیج
ان بیجوں میں میگنیزئیم کی مقدار معمول سے زیادہ ہوتی ہے۔ ایک گلاس دودھ میں جتنی میگنیزئیم ہوتی ہے ان بیجوں میں اس سے تین گنی زیادہ پائی جاتی ہے۔ یہ بیج آپ کی ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط رکھتے ہیں۔

جسم کی بڑھتی ہوئی شکر اور بلڈ پر یشر کو قابو میں رکھتے ہیں۔ان میں اومیگا۔3 (شحمی تیزاب) ہوتا ہے۔ ان بیجوں میں حل پذیر ریشہ بھی ہوتا ہے جو خراب چکنائی کو جسم سے خارج کر دیتا ہے۔ خراب چکنائی نکلنے سے آپ کا دل بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ یہ ریشہ آپ کے پیٹ کی اضافی چربی کو گلا دیتا ہے۔ جس سے آپ کا جسم ہلکا رہتا ہے۔
السی کے بیج
السی کے بیجوں میں الفالینو لینک(Alpha- Linolenic) تیزاب شامل ہوتا ہے ۔
جو بصارت میں اضافہ کرتا اور جوڑوں کو پتھراتے سے بچاتا ہے۔ نسیجوں کی سختی دور کرتا ہے جب کہ اس میں شامل میگینزئیم کی زیادہ مقدار سے آپ کی قوتِ برداشت میں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے عضلات صحت مند رہتے ہیں۔
السی کے بیجوں میں چوں کہ ” لگنانس“ (Ligans)جزو کی وافر مقدار ہوتی ہے۔ لہٰذا ی غدہٴ قدامیہ ، سینے اور پیٹ کے سرطان سے محفوظ رکھتے ہیں۔

پٹ سن کے بیج
پٹ سن کے بیجوں میں لحمیات، حیاتین ب اور ھ(وٹامنز بی اور ای) ہوتی ہیں۔ اس لئے یہ آپ کے بالوں کی چمک دمک میں اضافہ کر دیتی ہیں جسم میں لحمیات کی مقدار بڑھ جانے سے آپ کی جلد میں چمک پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ان بیجوں میں اومیگا۔6 کی اچھی مقدار بھی شامل ہوتی ہے لہٰذا یہ جوڑوں کے درد کے مریضوں کے لئے سفید ہیں۔
یہ سوزش اور ورم کو کم کرتے ہیں۔ مرکزی اعصابی نطام اور دل کو تقویت دیتے ہیں۔ا س کے علاوہ ان سے وزن بھی کم رہتا ہے۔
تِل کے بیج
تل کے بیجوں کے میں معدنیات وافر مقدار میں ہوتی ہیں جن میں تانبا، فولاد ، فاسفورس اور جست شامل ہے۔ یہ معدنیات ہڈیوں اور عضلات کو مضبوط رکھتی ہیں۔ چناں ہڈیوں میں بھر بھراہٹ کا عمل دیر سے شروع ہوتا ہے۔
وہ افراد جنھیں دمے کی شکایت ہے درج بالا معدنیات سے ان کے پھیپھڑے مضبوط ہو جاتے ہیں اور دمے کی شکایت میں کمی آجاتی ہے ۔ ان بیجوں میں لحمیات کی اچھی مقدار ہوتی ہین اور یہ خلیوں کی پیداوار بڑھاتے ہیں جب کہ فولک اسیڈ اور نایاسن (حیا تین ب مرکب ) نومولود کے اعصابی نظام کو مضبوط کرتے ہیں۔ یہ بیج کھانے سے ذہنی دباوٴ کمی آجا تی ہے۔

شربت بادام -چھوٹے بڑے سبھی افراد بادام بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔یہ انسانی جسم کی تمام ترقوتوں کا نگہبان ہے۔نظر دماغ اور اعصا...
13/09/2023

شربت بادام -
چھوٹے بڑے سبھی افراد بادام بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔یہ انسانی جسم کی تمام ترقوتوں کا نگہبان ہے۔نظر دماغ اور اعصاب کو کمال توانائی فراہم کرتا ہے۔قبض کورفع کرتا ہے اور دماغ آنتوں اور جسم کی خشکی کو دور کرتا ہے۔شدید گرمی میں شربت بادام کے چند چمچ دل کی گھبراہٹ اور حدت سے بچاتے ہیں۔

اشیاء مقدار
بادام کی گری70گرام
روح کیوڑہایک چھوٹی شیشی
چاروں مغز70گرام
پانی750گرام
چینی750گرام
ترکیب:
رات کوسونے سے پہلے بادام کی گریاں اور چاروں مغز الگ الگ بھگو کر رکھ دیں اور صبح اٹھ کر سانہیں باریک پیس لیں ۔

اب ان میں پانی اور چینی شامل کر کے ایک دیگچی میں ڈال کر چولہے پر رکھ دیں اور ہلکی آنچ پر پکنے دیں۔جب شربت جیسا قوام تیار ہوجائے تو اتارلیں اور کچھ دیر بعد اچھی طرح ٹھنڈا ہونے پر روح کیوڑڈال دیں اور مزید دس پندرہ منٹ تک پڑارہنے دیں اور پھر اس کے بعد کسی صاف ستھری بوتل میں بھر لیں۔آپ چاہیں تو روح کیوڑہ شامل نہ کریں۔یہ انتہائی خوش ذائقہ اور فروخت بخش مشروب ہے جو پیاس کی شدت کوکو کم کرنے کے ساتھ ساتھ دل اور دماغ کو بے حد تقویت دیتا ہے۔ آپ اس شربت کو سادہ پانی دودھ میں مکس کرکے بھی پی سکتی ہیں۔

کھجور توانائی کا خزانہ -  کھجورانتہائی قدیم پھل ہے۔ مورفین نے 8000سال قبل مسیح میں عراق کی سرزمین پر اس کی موجودگی کا تذ...
12/09/2023

کھجور توانائی کا خزانہ -
کھجورانتہائی قدیم پھل ہے۔ مورفین نے 8000سال قبل مسیح میں عراق کی سرزمین پر اس کی موجودگی کا تذکرہ کیا ہے۔ یہ گرم ممالک کا پھل ہے اس کے وطن خلیج فارس کے نواحی علاقے ایران، عراق،افریقہ اور عرب تصور کئے جاتے ہیں ان کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک کے علاقوں کی کھجوریں اپنی پیدا اور لذت اور شرینی کے لحاظ سے مشہور ہیں۔
کھجور کی لاتعداداقسام ہیں مگر اس کی ایک قسم ایسی بھی ہے جس سے شکر کے ساتھ ایک کیمیائی جوہر(Invertas) پایا جاتا ہے جو شکر کو ایسی مٹھاس میں تبدیل کر دیتا ہے جسے جسم بآسانی قبول کر لیتا ہے اور ذیابیطس کے مریضوں کو اس سے نقصان نہیں پہنچتا اسے Fructosکہتے ہیں۔ مدینہ منورہ کی مشہور عجوہ اور برفی کھجوروں میں یہ جوہر پایاجاتا ہے۔

کھجور کی ایک قسم گٹھلی کے بغیر بھی ہے۔

بلاشبہ کھجور توانائی کا خزانہ ہے کیونکہ اس میں بڑی مقدار میں قوت بخش اجزاء پائے جاتے ہیں مثلاًوٹامن اے،بی ون،بی ٹو، بی سی، کے علاوہ کیلشیم، میگنیشم، پوٹاشیم، سوڈیم، تانبا، لوہا، فاسفورس، سلفر اور لحمیات وغیر ہ کھجور کی کثیر النافع خصوصیات کی بنا پر بنی کریم ﷺ اس سے روزہ افطار کرنا پسند کرتے تھے۔ روزے کے دوران چونکہ دن بھر کچھ نہ کھانے کی وجہ سے جسم کی کیلوریزیا حرارے مسلسل کم ہوتے رہتے ہیں اس لئے افطار کیلئے ایسی خوراک ضروری ہے جو ذوہضم اور مقوی ہو اور کھجور اس مقصد کیلئے بہترین نعمت ہے اس کے استعمال سے جسم کو فوری توانائی حاصل ہوتی ہے اور طبعی حرارت اعتدال پر آجاتی ہے جس سے بدن گونا گوں امراض سے بچ جاتا ہے۔
مثلأٴکم بلڈپریشر، فالج،لقوہ اور سر چکرانا وغیرہ۔ غذائیت کی کمی کی وجہ سے قلت خون کے مریضوں کو افطار کے وقت فولاد کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور وہ کھجور میں قدرتی طور پر موجود ہے۔
گرمی کے دوران اگر ٹھنڈا پانی بھی لیا جائے تو معدے میں گیس، تبخیر ارورم جگر کا خطرہ ہوتا ہے کھجور کے بعد پانی پینے سے یہ خطرہ دور ہوجاتا ہے۔ کھجور جگر کے لئے تقویت بخش ہونے کی وجہ سے یرقان کے مرض میں بہترین دوا ہے اور ہاضمے کی خرابی، تبخیر معدہ کی شکایات میں بھی مفید ہے۔
نیز اس میں خاصی مقدار میں ریشہ پایا جاتا ہے جو آنتوں میں رک ہوئے فضلات کو بدن سے خارج کردیتا ہے۔ تپ وق کے مریض اگر اس کا استعمال کریں تو یہ سینے اور پھیپھڑوں سے بلغم نکالنے کے ساتھ مریض کو بھر پور قوت بھی فراہم کرتی ہے اس کے علاوہ کھجور میں ایسے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں جو گردے مثانے اور پتہ میں پتھری بننے کے عمل کو روکتے ہیں ۔
کھجور کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح مسل کر اس کا پانی پینا صحت کیلئے مفید ہے۔
اس سے جہاں پیاس کو تسکین ملتی ہے وہاں اسہال، صفراء اور تیزابیت بھی دور ہو جاتی ہے اور جسم کی غلیظ رطوبتیں خشک ہو جاتی ہیں۔ معدے کے تقویت ملتی ہے منہ کے زخم گردوں اور مسوڑھوں کی سوزش، پتھری اور پرانے سوزاک میں بھی اس کے استعمال سے فائدہ ہوتا ہے۔ کھجور قوت ہضم کے مطابق کھائی جائے آنکھیں دکھنے کی حالت میں استعمال نہ کی جائیں۔ کمزور معدے کے حامل افراد کم مقدار میں استعمال کریں۔
نیز کھجور کے درخت کی ہر شے مفید استعمال کریں۔ نیز کھجور کے درخت کی ہر شے مفید ہے جیسے کھجور کے پھول کو اگر پانی میں گھوٹ کر پیا جائے تو معدے کو طاقت حاصل ہوتی ہے کھجور کے پتوں کی راکھ کو بہترین منجن تسلیم کیا گیا ہے جو دانتوں کے درد میں بھی مفید ہے اگر اسے پانی میں ابال کر کلیاں کی جائیں تو آرام آجاتا ہے۔ کھجور کا گودا، آنتوں، گردوں اور پیشاپ کی نالی کی سوزش میں فائدہ پہنچاتا ہے۔
نیز بیرونی چوٹوں اور منہ کی بدبو میں بھی نافع ہے۔
کھجور کی گٹھلی آنتوں کو طاقت دیتی ہے اور معدے کی گرمی دور کرتی ہے۔ دل کے دورے میں کھجور کو گٹھلی سمیت کوٹ کر استعمال کرنا جان بچانے کا باعث بن جاتا ہے کیو نکہ یہ دل کی شریانوں میں رکاوٹ کے باعث پیدا ہونے والی تمام بیماریوں اور خاص طور پر شریانوں کی تنگی کا تریاق کا اثر رکھتی ہے کھجور اور اس کی گٹھلی کا مسلسل استعمال دل کے بڑھ جانے میں بھی مفید ہے۔
زخموں پر لگانے زخم مندمل ہوجاتے ہیں اور دانتوں کا درد بھی دور ہوجاتا ہے ۔ کھجور کے درخت کی شاخوں پر جس جگہ پھول لگتے ہیں وہاں کونپلوں سے پہلے ایک گاڑھالیس دار شیریں اور خوشبودار مادہ جمع ہوتا ہے جسے گابھا کہا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ دودھ اور بادام جیسا ہوتا ہے یہ آنتوں کو مضبوط کرتا ہے اور دستوں کو روکتا ہے۔ سینے کے درد کو دور کرتا ہے۔
آواز میں نکھار پیدا کرتا ہے اگر تھوک میں خون آتا ہو تو وہ بھی بند ہوجاتا ہے ۔ کھانسی دور کرتا ہے قے کو روکتا ہے، چکروں میں بھی فائدہ مند ہے۔ منشیات کے استعمال سے پیدا ہونے والا خمار اسے پینے سے دور ہوجاتا ہے۔ بھڑکے کاٹے اس کے لیپ سے ورم نہیں ہوتا ہے۔ حساسیت یعنی الرجی میں بھی اس کا استعمال مفید ہے۔
کھجور کا استعمال۔ سب سے پہلے ٹھنڈے دودھ میں کھجوریں ڈال کر رکھ دیں اس میں چینی ملانے کی ضرورت نہیں ہے۔
رات کے وقت کھجوریں پھول کر نرم ہوجائیں گی جس سے بہت لذیذ دودھ تیار ہوجائیگا اور اس کے پینے سے طبیعت کو بہت فرحت حاصل ہوگی۔ اس کے علاوہ دن میں پانی میں کھجوریں بھگو کر رکھ دیں اور جب چائیں انہیں مسل کر استعمال کرلیں یہ نہ صرف بہترین شربت ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کا پسندیدہ مشروب بھی تھا۔یہ مشروب قوت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پیاس کو بھی تسکین دیتا ہے۔
کھجوروں کو دودھ میں ابال کر گھی میں بھون لینے سے بہترین حلوہ تیار ہو جاتا ہے۔ دبلے پتلے کے لئے رمضان میں کھجور کا تسلسل سے استعمال قوت اور وزن بڑھانے کا بہترین نسخہ بھی ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ سے نکاح کے وقت میں بہت دبلی تھی میری والدہ نے مجھے موٹا کرنے کی بہت تدبیر یں کیں مگر سب بے سودر ہیں۔ آخر انہوں نے مجھے ککڑی کے ساتھ کھجوریں کھلائیں جس سے میرا وزن بڑھ گیا۔

ہلدی ، لہسن اور سرخ مرچ بھی مفید - حال ہی میں شائع شدہ رسالے ”انگلینڈ جرنل آف میڈیسن“ کے ایک مضمون سے تصدیق ہو گئی ہے ہم...
07/09/2023

ہلدی ، لہسن اور سرخ مرچ بھی مفید -
حال ہی میں شائع شدہ رسالے ”انگلینڈ جرنل آف میڈیسن“ کے ایک مضمون سے تصدیق ہو گئی ہے ہماری روایتی اقدار کو فضولیات نہیں لیا جا سکتا ۔ ہماری دادی اماں اب بھی ہم سے بہتر سمجھ بوجھ رکھتی ہیں۔
برصغیر پاک وہند میں ہماری دادی اماں طبی معاملات اور ان کی پیچیدگیوں کو سمجھتی تھیں۔ وہ اپنی فہم اور دانش کے مطابق ہمارے مسائل کا فوراََ حل بتا دیا کرتی تھیں۔
بیماریوں کی روک تھام کے لئے وہ جو کچھ بتاتی تھیں اسے عام طور پر ” ٹوٹکے “ کہا جاتا تھا۔ یہ ٹوٹکے نسل درنسل ہوتے ہوئے ہم تک پہنچے ہیں۔
دادی اماں کے دواخانے میں ہلدی کی بہت اہمیت تھی۔ تجربات سے ثابت ہو گیا ہے کہ ہلدی سوزش او ر ورم کو دُور کرتی ہے۔ یہ دافع عفونت بھی ہے۔ اسے چاہے جسم پر لگایا جائے چاہے کھایا جائے یہ جوڑوں کی سوزش او درد کے لئے فائدے مند ہے۔

یہ بے خوابی کا بھی عمدہ علاج ہے۔
اگر آپ کو ہلدی کھانا پسند نہ ہو اور آپ بے خوابی میں مبتلا ہیں تو خواب آور گولیوں کو ایک طرف کر دیجیے اور صرف گرم دودھ کا ایک گلاس پی لیجیے۔ دودھ میں قدرتی طور پر ” ٹرپٹوفین“ (Tryptophon) نامی پروٹین پایا جاتاہے ۔ یہ نشہ آور پروٹین نہیں ہے اور اس سے کوئی نقصان بھی نہیں ہوتا لیکن یہ نیند لاتا ہے۔
چنانچہ جب بچوں کو دودھ پلایا جاتا ہے تو وہ تھوڑی دیر بعد سو جاتے ہیں۔
لہسن دل کی بیماریوں کو دُور کرنے کے لئے فائدے مند ہے۔ اس کا ایک جَوا پابندی سے کھانے سے خراب کولیسٹرول(LDL) گھٹ جاتا اور اچھا کولیسٹرول (HDL) بڑھ جاتا ہے۔
لہسن کھانے سے بلڈ پریشر بھی معمول پر رہتا ہے۔ اسے پکا کر کھایا جائے یا کچا یہ خون کو رواں رکھتا ہے اور خون میں تھکے نہیں پڑنے دیتا ۔
لہسن اور ہلدی کے علاوہ سرخ مرچ کو کچا یا پکا کر کھانے کے بہت سے فائدے ہیں۔ اس میں ایک مفید جزو” کیپسے سن“(Capsaicin) بھی پایا جاتا ہے۔ جو خون میں تھکے نہیں پڑنے دیتا اسی لیے سرخ مرچ کھانے سے دل کی بیماریوں قریب نہیں آتیں۔ گویا سرخ مرچ بھی صحت بخش ہے۔

الائچی چھوٹا سادانہ لیکن فوائد بڑے -  الائچی روزمرہ گھریلو استعمال کی عام چیز ہے جسے عام طور پر کھانوں، چائے یامنہ میں خ...
06/09/2023

الائچی چھوٹا سادانہ لیکن فوائد بڑے -
الائچی روزمرہ گھریلو استعمال کی عام چیز ہے جسے عام طور پر کھانوں، چائے یامنہ میں خوشبواور صرف ذائقے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن الائچی کے بہت سے طبی فوائد بھی ہیں۔یہاں ہم آپ کو الائچی کے چند حیران کن فوائد سے متعلق آگاہ کریں گے۔
نظام انہضام:
کھانے کے بعد سونف اور الائچی کے مرکب کا استعمال کھانے کو ہضم کرنے میں بے حدمددگار ہے،یہ تیزابیت کو ختم کرتی ہے۔
خوابیدگی کے خمار کوکم کرتی ہے جبکہ معدے میں پانی کی مقدار کو کنٹرول کرتے ہوئے ریح پیدا ہونے سے روکتی ہے۔بدہضمی سے ہونیوالی گیس اور سردردکیلئے سبزچائے میں الائچی ڈال کر پینے سے افاقہ ہوتا ہے۔
سانس کی بدبو:
اگر آپ کے سانس کی بدبوہزار کوشش کے باوجود بھی ختم نہیں ہوتی تو الائچی استعمال کریں۔

اینٹی بیکٹریل خصوصیات کا حامل بھی ہوتی ہے اور اس کی تیز خوشبومنہ کی بدبودور کردیتی ہے۔

یہ نظام انہظام کو بہتر بناتی ہے اور منہ کی بدبو کی ایک بڑی وجہ نظام انہظام کی خرابی ہوتی ہے۔
تیزابیت:
الائچی معدے میں موجودلعابی جھلی کو مضبوط بناتی ہے، اس لئے یہ تیزابیت کیلئے اکسیر ہے۔ اس کو چبانے سے منہ میں بننے والے لعاب میں بھی اضافہ ہوتا ہے، جوخوراک کو ہضم کرنے میں بنیادی اہمیت کاحامل ہے۔
نظام تنفس:
الائچی پھیپھڑوں میں خون کے دورانیہ کو بڑھاکر نزلہ، زکام، کھانسی، دمہ کے امراض میں آرام پہنچاتی ہے جبکہ بلغم کو باہر نکالنے کیلئے بھی انتہائی مددگار ہے۔

دل کی دھڑکن:
چوں کہ الائچی میگنیشیم، پوٹاشیم اور کیلشیم کے مرکبات سے بھرپور ہوتی ہے اس لئے یہ خون کے الٹرولائٹس کیلئے صحت کا خزانہ ہے۔یہ اجزاء دوران خون کو بہتر بنانے میں اور بلڈپریشر کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔

فائدہ مند غذائیں ․․جو پیٹ کی چربی کم کریں -  غذائیت اور طاقت سے بھرپور غذائیں جو آپ کے جسم کو صحت مند اور فٹ رکھنے میں م...
05/09/2023

فائدہ مند غذائیں ․․جو پیٹ کی چربی کم کریں -
غذائیت اور طاقت سے بھرپور غذائیں جو آپ کے جسم کو صحت مند اور فٹ رکھنے میں موثر کردارادا کرسکتی ہیں
آج کل ہر دوسرا شخص بڑھے ہوئے ڈول جسم بالحضوص بڑھے ہوئے پیٹ کی وجہ سے بہت فکر مند نظر آتا ہے اور واقعی دن بدن بڑھتا ہوا وزن خواتین کو پریشانی میں مبتلا کردیتا ہے۔
بڑھا ہوا پیٹ موٹے وگربہہ افراد کی پریشانی نہیں بلکہ اس کا شکار دبلے افراد بھی ہوتے ہیں مثلاََ سارا دن آفس میں کمپیوٹر کے آگے بیٹھ کر کام کرنے والے مردوخواتین یا ایسے کام کی نوعیت میں مشغول افراد جس سے انکاپورا وقت بیٹھ کر گزرتا ہو اور جسمانی حرکت ناہونے کے برابر ہو۔
ان تمام مردوخواتین کو چاہئے کہ اپنی روٹین میں تبدیلی لائیں اور اپنے بڑھتے ہوئے جسمانی وزن کو کنٹرول کریں اورسارا دن جتنی بار بھی ممکن ہو گہرے سانس لے کر پیٹ کو اندر کی طرف کھنچیں۔

یہ معمولی سی ورزش آپ کاپیٹ کم کرنے میں کارگرثابت ہوگی۔اس کے علاوہ کچھ قدرتی غذائیں بھی ایسی ہوتی ہیں جو جسم کی زائد چربی کوجلانے کی خصوصیت رکھتی ہیں۔

ان غذاؤں میں دافع سوزش کی خصوصیات بھی موجود ہوتی ہیں۔جو جسم کی سوزش کوکم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔مندرجہ ذیل سطور میں آپ کو حیرت انگیز فائدہ مندغذاؤں کے بارے میں معلومات فراہم کی جارہی ہیں جو آپ کے جسم کو صحت مندوتندرست رکھنے کے ساتھ ان غذاؤں کے استعمال سے آپ سلم واسمارٹ اور پتلی کم کی مالک بن سکتی ہیں۔
تازہ پھل اور سبزیاں․․․
تازہ پھل اور سبزیوں میں کثیر مقدار میں غذائیت بخش اجزاء فائبر موجود ہوتا ہے۔
جو دافع سوزش کی خوبی کاحامل ہوتا ہے۔یہ لوکیلوریزہونے کی وجہ سے آپ کے وزن میں بھی اضافہ نہیں کرتے اور آپکو صحت مند اور توانا رکھنے میں معاون کاکردار ادا کرتے ہیں۔لہٰذا اپنے روزمرہ کی روٹین میں پھل اور سبزیوں کوضرور شامل کریں۔جو آپ کو سارا دن چاک وچوبند بھی رکھ سکیں۔
گرین ٹی․․․
سبز چائے یہ منفرد خصوصیات کی حامل چائے آپ کی کمرکو کم کرنے میں مددکرتی ہے۔
یہ چائے فلاؤنائٹس کی خوبی پرمشتمل ہوتی ہے جو قدرتی دافع سوزش کی خصوصیات کی بھی مالک ہوتی ہے۔ سبز چائے میں موجودEGCGکمپاؤنڈ آپ کے جسم سے اضافی چربی کوجلانے میں مددگار ثابت ہوتاہے۔
اومیگا3فیٹی ایسڈ․․
جدید تحقیق اور مطالعے سے یہ بات معلوم ہوئی ہے وہ افراد جو اپنی غذا میں اومیگا فیٹی ایسڈ 3 کی خوبیوں سے بھر پور غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں۔
وہ وزن بڑھنے کی پریشانی اور بلڈپریشر جیسی خطر ناک بیماری سے محفوظ رہتے ہیں اومیگا 3فیٹی ایسڈ اخروٹ ،السی کے بیجوں اور مچھلی میں وفرمقدار میں موجود ہوتا ہے۔لہٰذا اگر آپ وزن کم کرنے کی خواہش رکھتی ہیں توا ن غذاؤں سے فائدہ اٹھائیں۔
مصالحہ جات․․․
وزن کم کرنے کیلئے آپ کو کسی سلمنگ ٹی یاکوئی بھی مضر صحت پروڈکٹ استعمال کرنے کی بالکل ضرورت نہیں بلکہ آپ اپنے کچن میں موجود چیزوں کی مدد سے پیٹ کی چربی کم کرسکتی ہیں۔
لہسن، ادرک ہلدی،لال مرچ،دارچینی اور دھنیا یہ تمام مصالحہ جات آپ کے وزن کوکم کرکے آپ کوسلم ودبلابناسکتے ہیں۔
پانی․․․
پانی ایک ایسی نعمت خداوندی ہے جوآپ کے جسم کو ہر قسم کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔بڑھے ہوئے وزن اور کمرے جیسی کمر کوکم کرنے کی خواہش رکھنے والی خواتین زیادہ سے زیادہ مقدار میں پانی پئیں۔
دن میں8-9گلاس پانی پینا اپنا معمول بنالیں۔یہ عادت صرف آپ کے وزن کوکم کرنے میں معاون ثابت ہوگی بلکہ آپ کے جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔
گندم․․․
اس میں کثیر تعداد میں فائبر موجود ہوتا ہے جو آپ کے جسم مین انسولین کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔گندم میں موجود وٹامنBکی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے جوجسم عضلات میں سوزش کوکم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے اور جسم میں موجود چکنائی جو موٹاپے کا باعث بن رہی ہے اس کوکم کرتی ہے۔

گریپ فروٹ جسمانی نظام کی کارکردگی بڑھاتا ہے - شائد کوئی پھل یاجوس کی ایسی دکان ہوجہاں آپ کوگریپ فروٹ نہ دکھائی دیتا ہو۔ا...
04/09/2023

گریپ فروٹ جسمانی نظام کی کارکردگی بڑھاتا ہے -
شائد کوئی پھل یاجوس کی ایسی دکان ہوجہاں آپ کوگریپ فروٹ نہ دکھائی دیتا ہو۔اس کاحجم سنگترے سے بڑااور رنگت سبزاورزردمائل ہوتی ہے جبکہ ذائقہ کڑواہٹ ملی ترشی پرمبنی ہوتا ہے۔لوگ عماماََاس کی ترشی کی وجہ سے اسے کم سے کم استعمال کرتے ہیں بلکہ اکثر اسے دوسرے پھلوں کے رس میں ملا کرتیار کیاجاتاہے تاکہ اس کی ترشی یاکھٹاس کوکم کیا جاسکے۔
تاہم بعض لوگ ایسے بھی ہیں جوسرے سے اسکو کھانے کے لئے تیار ہی نہیں ہوتے حالانکہ قدرت نے اس میں لیموں،سنگترے اور دیگر سٹرس پھلوں جیسی خصوصیات بھی رکھی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اسے مختلف امراض کابہترین علاج بھی تصورکیاجاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جوڑوں کے درد اور ورم میں اس کااستعمال بہت مفید ہوتاہے۔

اس کاجوس پینے سے جوڑوں اور ہڈیوں میں موجود مضر صحت مادے خارج ہوجاتے ہیں جوعموماََزیادہ گوشت ،میدہ کشیدشدہ آتے اور پالش کئے ہوئے چاول کے کھانے کے باعث پیداہوتے ہیں۔

محققین کے مطابق جوافراد بے چھنے آٹے کی روٹی،بغیر پالش چاول اور گوشت کی بجائے سبزیاں زیادہ کھاتے ہیں وہ عموماََ جوڑوں کے درد معدے کے امراض اور دیگر چھوٹے چھوٹے امراض سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔
گریپ فروٹ میں قدرتی ایسپرین موجودہوتی ہے۔اسی لئے اسے سیلی ایسڈکابہترین اور موثر ذریعہ خیال کیاجاتا ہے۔ گریپ فروٹ میں موجود ایسپرین کی خاص بات یہ ہے کہ اسے کھانے سے کسی قسم کے سائیڈ افیکٹ کاسامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔
گریپ فروٹ کارس اور گودا تواپنی جگہ فائدہ مندہوتا ہے تاہم اس کے چھلکے بھی بہت مفید اور کارآمد چیزہیں۔بلخصوص سردیوں کے موسم میں جب نزلہ زکام اور دیگر چھوٹے چھوٹے امراض عام ہوتے ہیں توگریپ فروٹ کے خشک کئے ہوئے چھلکوں کوتازہ خشک پودینے کے ساتھ ملاکرچائے بہت فائدہ دیتی ہے۔خاص طورپر معمر اور بوڑھے افراد جنہیں سردیوں کے موسم میں ٹھنڈلگنے اور زیادہ بیمارہونے کاخدشہ ہواُن کے لئے یہ چائے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
دن میں تین یا چار مرتبہ پینا ضروری ہے۔
گریپ فروٹ کے اجزاء میں زخموں کوجلد خشک کرنے اور انہیں خراب ہونے سے بچانے کی صلاحیت بھی موجودہوتی ہے۔ اگرکسی جگہ کٹ لگ جائے اور کوئی چھوٹازخم آجائے تو اُس پرگریپ فروٹ کی پتلی سی پرت رکھ کراوپر سے پٹی باندھ دیں زخم نہ صرف خراب ہونے سے محفوظ رہے گا بلکہ جلد بھر بھی جائے گا۔اس پھل کی خوبی یہ ہے کہ اسے کھانے سے جسم کاکوئی ایک فعل تیز نہیں ہوتا بلکہ جسمانی نظام کی مجموعی کارکردگی بھی بڑھ جاتی ہے اور تمام اعضاء زیادہ فعال ہوجاتے ہیں۔
اس کا رس جگر کا خون پیداکرنے کی صلاحیت بڑھادیتا ہے جس سے زیادہ صالح خون پیداہوتا ہے۔اس طرح معدے کی کارکردگی بھی بڑھ جاتی ہے اور خوراک جلد ہضم ہوکرجزوبدن بنتی ہے۔ آنتیں نرم اور نقصان دہ آلائیشوں سے پاک ہوجاتی ہیں۔زیادہ کھانا کھالیا جائے تو گریپ فروٹ کا جوس پینے پیٹ ہلکا پھلکا ہوجاتا ہے اور طبعیت کابوجھل پن دور ہو جاتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق گریپ فروٹ کوتنہا کھائیں یااس میں دیگر پھلوں کارش ملاکراستعمال کریں دونوں صورتوں میں یہ صحت کے لئے مفید اور کارآمد ہے۔تاہم ایسے افراد جن کے گلے خراب ہوں یاجنہیں کھٹی چیزیں راس نہ آتی ہوں وہ اسے سوچ سمجھ کے استعمال کریں۔

سبز چاے۔۔ فائدہ مند چاے ایسا مشروب ہے، جوہمیں مجلسی طور پر یک جارکھتاہے۔ دودھ پتی سے لے کرگلابی چاے اور قہوہ ہم مل بیٹھ ...
21/08/2023

سبز چاے۔۔ فائدہ مند
چاے ایسا مشروب ہے، جوہمیں مجلسی طور پر یک جارکھتاہے۔ دودھ پتی سے لے کرگلابی چاے اور قہوہ ہم مل بیٹھ کرپینا پسند کرتے ہیں۔ وطن عزیز میں ہرسال ایک لاکھ نوّ سے ہزار ٹن چاے کی پتی پی جاتی ہے۔ اس بنا پر پاکستان چاے پینے والے ملکوں میں ساتھویں نمبر پرآتا ہے اور چاے درآمد کرنے والے ممالک میں دنیا بھر میں اس کا تیسرا نمبر ہے۔

حالیہ برسوں میں سبز چاے پینے کارجحان بڑھ گیاہے۔ اب چین سے ڈبوں کے علاوہ کھلی چاے بھی پاکستان میں درآمد کی جارہی ہے۔ شمالی علاقوں کے رہنے والے سبز چاے زیادہ پسند کرتے ہیں۔
سبز چاے پیتے وقت اگر اس میں لیموں کے رس کے چند قطرے ملالیے جائیں تونہ صرف یہ کہ اس کامزہ دوبالاہوجاتا ہے، بلکہ پینے والے کاوزن بھی کم ہوجاتا ہے۔

یہ ہضم وجذب کے نظام کودرست اور جسم کے درجہ حرارت کوبھی نظم وضبط میں رکھتی ہے۔

تحقیق کرنے والوں کاکہنا ہے کہ سبز چاے پینے سے بلڈپریشر قابومیں رہتاہے، اضمحلال اور افسردگی (ڈپریشن) سے چھٹکارا مل جاتاہے، دانتوں کی سڑاندسے نجات مل جاتی ہے اور الزائمر (نسیان کامرض) بھی کم ہوجاتاہے۔ یہ رعشے کے اثرات کوکم کرتی اور بڑھاپے کوروکتی ہے۔
سبزچاے چین میں گزشتہ پانچ ہزار برس سے پی جارہی ہے۔ 2737قبل مسیح میں اس کی پتیوں کوابال کرچاے بنائی گئی۔
اس وقت جب چین میں شینونگ کی حکمرانی تھی۔ وہ ایک ذہین سائنس داں تھا۔ وہ چینیوں کوجڑی بوٹیوں سے علاج کرنے کی ترغیب دیاکرتا تھا اور انھیں تلقین کرتاتھا کہ زراعت کوفروغ دیں۔ وہ چین کی روایتی چاے کاموجدہے۔ یہ چاے تریاق کے طورپر کام کرتی ہے اور تقریباََ 70جڑی بوٹیوں کے زہریلے اثرات کوختم کرتی ہے۔
شینونگ جب ایک پودے پرتحقیق کررہاتھا تواس نے بھولے سے اس پودے کازہریلا پھول کھالیا، جس سے اس کی آنتوں میں زہرپھیل گیا اور موت واقع ہوگئی۔

سبزچاے جس پودے سے حاصل کی جاتی ہے، اسے چاہوا“ (Chahua) کہتے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ کالی اور سبزچاے ایک ہی پودے سے حاصل کی جاتی ہیں، البتہ انھیں مختلف طریقوں سے تیارکیاجاتاہے۔ سبزچاے کے لیے جوپتی بنائی جاتی ہے، اسے کم گرم کیاجاتاہے، جب کہ کالی چاے کی پیتاں بناتے وقت اسے زیادہ گرم کیاجاتاہے توپیتاں سیاہ ہوجاتی ہیں اور ان سے خوشبو آنے لگتی ہے۔

تحقیق سے معلوم ہواہے کہ سیاہ کی نسبت سبزچاے زیادہ فائدہ مندہوتی ہے۔ اس میں یہ خاصیت محض اس لیے پیداہوتی ہے کہ اس کی پتیوں کوکم خشک کیاجاتاہے۔ یہ نہ صرف جسم کوزہریلے اثرات سے محفوظ رکھتی ہے، بلکہ سرطان سے بھی بچاتی ہے۔
دونوں قسم کی چاے میں کیفین کی مقدار تقریباََ ایک جیسی ہوتی ہے۔ سبز چائے کی ایک پیالی میں کیفین 24تا40ملی گرام ہوتی ہے، جب کہ سیاہ چاے کی ایک پیالی میں کیفین کی مقدار 14سے 61 ملی گرام تک ہوتی ہے۔
چناں چہ سبزچاے پینا زیادہ بہترہے۔ اتنے فوائد کے باوجود بہت زیادہ سبز چاے پینے سے فولاد اور فولک ایسڈ جسم میں جذب نہیں ہوتے۔
وہ خواتین جوحاملہ ہوتی ہیں، انھیں ابتدائی ایام میں زیادہ سبزچاے پینے سے منع کیاجاتاہے۔ فولک ایسڈ پیداہونے والے بچے کے لیے بہت اہم ہوتاہے، اس لیے کہ اگریہ کم ہوجائے توبچے کی ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کونقصان پہنچتا ہے۔
ایسی صورت حال میں حاملہ خواتین کوچاہیے کہ وہ پودینے یاادرک کی چاے پییں، تاکہ انھیں یاان کے بچے کوکوئی نقصان نہ پہنچے۔
چین کے علاوہ اب چاے کی کاشت بڑے پیمانے پرجاپان ، ویت نام اور تھائی لینڈ میں بھی کی جانے لگی ہے۔ گیارھویں صدی میں بدھاکے پیروکار، جوچین میں تعلیم حاصل کررہے تھے، جب وہاں سے واپس جاپان گئے تواپنے ساتھ سبزچاے بھی لیتے گئے۔

جاپانیوں نے اس چاے کامعیار مزیدبلندکیا۔ وہ نہ صرف یہ کہ پتیوں کوہلکی آنچ پر پکاتے تھے، بلکہ خشک ہنے کے بعد اسے پیس کرسفوف بنالیتے تھے۔ اس کانام انھوں نے’‘ مٹچا“ ( Matcha) رکھا۔ جاپان کی روایتی اور اعلادرجے کی تقریبات میں ” مٹچا“ چاے کااہتمام کیاجاتاہے۔ ” مٹچا“ کی گہری سبز رنگت اس لیے ہوتی کہ اسے سائے میں خشک کیاجاتاہے۔
یہ مزے میں بہت لاجواب ہوتی ہے۔
”مٹچا“ چاے کے بازار میں آنے کے بعدیہ تصورختم ہوچکاہے کہ سبزچاے گرم ہوتی ہے۔ حالیہ برسوں میں اسے ٹھنڈے مشروبات میں بھی استعمال کیاجارہاہے، مثلاََ آئس کریم وغیرہ۔ دوسری صحت بخش غذاؤں اور کیک میں بھی سبزچاے کوشامل کیاجارہاہے۔سبز چاے نے ساری غذاؤں کوسبزبنادیا ہے، ممکن ہے کچھ عرصے بعد قلفی اور لسّی میں بھی اسے شامل کیاجانے لگے۔

ہلدی کئی امراض کی لاجواب دوا -ہلدی ایک عام استعمال ہونیوالی چیز ہے اور تقریباََ ہر باورچی خانے میں موجود ہوتی ہے۔ یہ درا...
18/08/2023

ہلدی کئی امراض کی لاجواب دوا -
ہلدی ایک عام استعمال ہونیوالی چیز ہے اور تقریباََ ہر باورچی خانے میں موجود ہوتی ہے۔ یہ دراصل ایک پودے کی جڑ ہے اس پودے کا پھول زرد ہوتا ہے۔ پودے کی جڑ کے پاس سے بہت سی شاخیں نکلتی ہیں ہرشاخ پرکیلے کے پتوں کی طرح پتے لگتے ہیں مگران سے چھوٹے ہوتے ہیں جب جڑجھودکرہلدی حاصل کی جاتی ہے۔ ہرشخص جانتاہے کہ ہلدی مسالے کاایک جزہے اور کھانوں میں شامل کرنے سے نہ صرف غذاخوش نما ہوجاتی ہے بلکہ غذاؤں کابادی پن بھی ختم ہوجاتاہے۔
لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ جڑکئی امراض میں بہترین دوا ہے۔
سرچکرانا:
بعض اوقات سرچکرانے اور آنکھوں کے آگے اندھیرا آنے کی شکایت لاحق ہوجاتی ہے۔ اس لیے ہلدی پیس کراس میں پانی ملاکرسراور پیشانی پرلیپ کرنے سے فائدہ ہوتاہے۔

منہ سے خون، پرانا، بخار: منہ سے خون آنے اور پرانے بخارکی شکایت میں ہلدی فائدے مند ہے ۔

اس پیس کرایک گرام کی مقدارمیں لے کر مکھن یادودھ کے ہمراہ کھایاجاتاہے اور روزانہ اس مقدارمیں ایک ایک گرام اضافہ کیاجاتاہے۔ یہاں تک کہ اس کی مقدار12گرام تک پہنچ جائے تو ان شکایات میں آرام آجاتاہے۔
کھانسی:
کھانسی کی شکایت میں ہلدء کا استعمال کیاجاتاہے۔ اگرکھانسی کے ساتھ بلغم بھی آتاہوتوہلدی کو آگ میں بھون کر باریک پیس لیں اور ایک گرام کی مقدارمیں نیم گرم پانی سے کھائیں بلغم کھانسی چند دنوں میں دورہوجائے گی۔

بخاراورنزلہ:
بعض اوقات بخاراور نزلے کی کیفیت کئی کئی دن چلتی رہتی ہیں شکایت کے لئے نیم گرم دودھ میں ہلدی اور کالی مرچ باریک پیس کریہ سفوف دودھ میں ملاکر پینے سے بخارختم ہوجاتاہے اور نزلے کی شکایت بھی جاتی رہتی ہے۔
پیٹ کے کیڑے:
ہلدی کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں اس کے لئے ہلدی کوپانی میں جوش دے کر پلایا جاتا ہے یا پھر اس کا سفوف بناکرنیم گرم پانی سے استعمال کرایا جاتاہے اس کے استعمال سے کیڑے حاجت میں خارج ہوجاتے ہیں۔

جگرکے امراض :
جگرکے امراض میں ہلدی کودہی کے ساتھ استعمال کرایاجاتاہے۔ یرقان کی شکایت میں ہلدی کاسفوف بارہ گرام کی مقدار میں لے کردہی کے ساتھ پلانے سے بہت جلدی آفاقہ ہوتاہے۔
چوٹ اور سوجن:
چوٹ اندرونی ہویابیرونی دونوں صورتوں میں ہلدی فائدہ پہنچاتی ہے۔ پسی ہوئی ہلدی ایک گرام کی مقدارمیں دودھ کے ساتھ استعمال کرائی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہلدی اور چونابرابر وزن پیس کرچوٹ کی جگہ پرلگائیں تودرد اور سوجن کی تکلیف بہت جلد ختم ہوجاتی ہے۔

Address


Telephone

+923001191755

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Doctor Hasnain posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Doctor Hasnain:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Practice
  • Claim ownership or report listing
  • Want your practice to be the top-listed Clinic?

Share