مذہب کا جو ماننا ہوتاہے،،
وہ محض ماننے کانہیں ہواکرتا کیونکہ حقیقت کاجو ماننا ہوتاہے اس کی تشبیہ لازم ہوتی ہے ورنہ ریاکاری ہوجاتی ہے۔
کیونکہ انسان جس چیز کو مانتا ہو اگر تشبیہاً اپناتا نہیں تو وہ حقیقت کے شعوری احوال سے عاری ہوجاتا ہے۔۔۔
Beautiful Brain.
Nearby clinics
Markham
Victoria Street, London
Toronto M6N1S2
Calgary
Lac Beauport, Quebec
March Road, Ottawa
Rue Price Ouest, Chicoutimi
Lakeview Road, Moose Jaw
Elgin Street, Sault Sainte Marie
Eastman
5th Avenue N, Lethbridge
Georgetown
West Broadway, Vancouver
Pitt Street, Cornwall
A Conscious Thought. ✏ Psychologist Page for People information and free Service clinic online on whatsapp
Operating as usual
لوگ ہمیشہ سیاست میں دھوکہ دے کر بےوقوف بنائے گئے ہیں اور آپنی غلط فہمی کا بھی شکار رہے ہیں اور اس وقت تک ہوتے رہیں گے جب تک کہ وہ یہ پتہ چلانا نہ سیکھ لیں کہ تمام اخلاقی،مذہبی،سیاسی اور معاشرتی لفاظیوں،اعلانوں اور وعدوں کے پس پردہ کس طبقے کے مفاد پوشیدہ ہیں۔
#لینن

میکسم گورکی کے ناول "ماں" میں جب پاول ولاسوف کی ماں نے اُس سے اور اسکے دوستوں سے پوچھا، ”میں نے سنا ہے تم خدا کو نہیں مانتے"؟
پاول ولاسوف نے جواب دیا، ”ماں ہم اُس خدا کی بات نہیں کر رہے جو تیرے دل میں ہے ، جو رحیم و کریم ہے، شفیق ہے اور اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے“.
ہم تو اُس خدا کی بات کر رہے ہیں جو پادریوں اور مُلاؤں نے ہم پر مسلط کر رکھا ہے جو ہر وقت ڈنڈا لے کر بندوں کو ہانکتا ہے اور ہر وقت ان کو سزا دیتا ہے.
ماں !! ایک دن ہم اپنا خدا ان پادریوں اور مُلاؤں کے قبضے سے چھڑا لیں گے۔ پھر اُسکو اپنے دل میں بسائیں گے اور اُسکی حمد گائیں گے.
(میکسم گورکی کے ناول "ماں" سے اقتباس)
Beautiful Brain. سادہ سی باتیں
ہاتھوں سے پہلے دماغوں کو مسلح کرنا ضروری ہے۔
میکسم گورکی
ایک استاد ابدیت کو متاثر کرتا ہے: وہ کبھی نہیں بتا سکتا کہ اس کا اثر کہاں رکتا ہے۔
~ہنری ایڈمز،
🔹مائنڈ سائنس Mind Science🔹
مائنڈ سائنس کا مطلب ہے کوئی ایسا آلہ یا تکنیک جو انسانی دماغ کی قابلیت کو عام آدمی کے دماغ سے زیادہ بڑھا دے ، یا پھر اسکو ایسے بھی کہ سکتے ہیں کسی فرد کو اپنی ذہنی خداداد صلاحیتوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا طریقہ آجائے مائنڈ سائنس کوئی جادو نہیں جاہل لوگ سائنس کو بھی جادو کا نام دے دیتے ھیں ہر انسان کا ذہن اتنی طاقت رکھتا ھے کہ وہ اپنی ذات اور کسی دوسرے کی ہر بیماری کا علاج اپنے ذہن کی طاقت سے کر سکتا ھے اسکا علم طریقے کار اور تعلیم مائنڈ سائنس کے ذریعے سے دی جاتی ھے اس میں پیرا سائیکولوجی اور میٹا فزکس شامل ہیں ، یہ دونوں فزکس اور سائیکولوجی کی حدود سے باہر ہیں۔
ریکی ایک جاپانی علاج ہے ، جو مختلف طریقوں سے اپنا کام کرتی ہے۔ ریکی ایک قدرتی طریقہ علاج ھے جو بغیر دوائیوں اور انجکشن کے اپنا رزلٹ 100فیصد دیتی ھے جہاں میڈیکل کا علاج ختم ھوتا ھے وھاں سے ریکی اپنا علاج شروع کرتی ھے ریکی انسان کے اندر موجود کسی بھی پٹھوں انفیکشن اور ہر قسم کی ذہنی بیماری کو بنیادی طور پر ختم کرنے کا ذریعہ بنتی ھے ریکی اور ہپنو تھیراپیز کے علاج کی مدد سے مرد اور عورت کو erotic اشوز سے متعلق جو بھی مسلے درپیش آ رھے ھوں انکا بھی 100فیصد رزلٹ کے ساتھ گھر بیٹھے مریض کی تھراپی (علاج) ممکن ھے یہ تھراپی مریض کو سامنے بٹھا کر بھی دی جاسکتی ہے اور ہزاروں میل کے فاصلے سے بھی ریکی ہپنو تھراپی بہترین نتائج فراہم کرتی ہے
دماغ کے تین افعال - خیالات ، احساسات اور خواہشات دماغی سائنس کے اوزار ہیں جن کو ریکی کے ذریعہ سے بدلا جا سکتا ھے ، مریض ہر طرح کی ذہنی اور جسمانی بیماریوں سے نجات حاصل کرسکتا ہے ریکی ایک مستقل ذہنی جسمانی سیکسوئل بیماریوں کا بنا دوائی کے علاج ھے جو کسی بھی مریض کو اسکے گھر بیٹھے ہی مہیا کیا جا سکتا ھے الحمدللہ مریض چاہے دوسرے ملک میں رھتا ھو تھراپی کا اثر اسی طرح ھوتا ھے جیسے تھراپسٹ سامنے بٹھا کر علاج کر رھا ھو ۔۔۔ الحمدللہ
ہپنو تھیراپی یہ تھیراپی مائنڈ سائنس کی بنیاد پہ اپنا کام کرتی ھے جس طرح ریکی ہزاروں فوائد اپنے اندر رکھتی ھے اسی طرح ہپنو تھیراپی بھی بے شمار ذہنی بیماریوں کے علاج کا زمہ لیتی ھے یہ ہپنو تھیراپی انسان کے لاشعور میں بیٹھی ہر نفسیاتی بیماری کا ایک مکمل علاج ھے ریکی تھراپی اور اسکے ساتھ ساتھ ہپنو تھیراپی دماغی ایسی بیماریوں کا علاج ھے جن کو میڈیکل میں لاعلاج یا پھر مریض کو ساری زندگی دوائیوں کا محتاج رہ کر زندگی گزارنی پرتی ھے جہاں دوائی کا اثر ختم وھیں سے بیماری واپس اپنی جگہ لے لیتی ھے ریکی ہپنو تھیراپی الحمدللہ قدرتی علاج ھے جس میں مریض کے لاشعور میں موجود کوئی ایسا مرض جو بچپن ،لڑکپن ، جوانی کی سہمی ھوئی یادداشت پر مبنی ھو ، بری عادت ، نشے شراب کی عادت ، ڈپریشن ، بچپن کا ڈر خوف ، حادثات وغیرہ کو بغیر تکلیف اور دوائی کے ختم کیا جا سکتا ھے ۔۔۔
درج ذیل وہ تمام بیماریاں قابل ذکر ہیں جنکا علاج اب گھر بیٹھے ھی بغیر دوائی کے ممکن ھے اسکے لئے مریض کو کہیں دور دراز جگہ پہ یا کلینک پہ آنے کی ضرورت نہیں پرتی ۔۔۔۔ الحمدللہ
دل کے امراضheart problems
پریشانی anxiety
ڈپریشن Depression
شدید قسم کے درد میں chronic pain
بانج پنInfertility
خوف phobia
شیزوفرینیا Schizophrenia
کھانے کی خرابی Eating disorder
شخصی خرابی Personality Disorder
المیہ Dilemma
نشے کی عادت Addiction
بری عادات Bad habits
صدمہ. Trauma
جنسی مسائل sexual disorders
موڈ کی خرابی Mood disorders
ھم جنس پرستی Homosexuality
تعلقات کی خرابی Relation Disorder
ضد کی مسائل Stubborn disorder
توجہ کے مسائل Attention disorders
Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars - they help me earn money to keep making content you love.
Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!
ڈیپریشن کیا ہے۔؟ اس کا علاج کیسے کیا جاتا ہے.
وہ ملک زیادہ مضبوط اور خوشحال ہوتے ہیں، جن ملکوں میں خواتین کو اعلی تعلیم دی جاۓ
مشل اوباما
ایک عورت کو تعلیم دینا پورے خاندان کو تعلیم دینے کے مترادف ہے۔
افریقی کہاوت

معاف کر دیں 😥
آپ سے بے حد پیار کرتا / کرتی ھوں 💕
کا بے حد شکریہ آپ میرے دل میں رھتے ہیں 💕
_______________
_______________
شکریہ کہنا ۔۔پیار کرنا۔۔تعریف کرنا ۔۔ محبت دینا ۔۔بوسہ دینا یہ سب ہپنوٹک لفظ ہیں ان لفظوں میں جادو ھے جسم کے حصے جان رکھتے ہیں سنتے ہیں جیسے انسانوں پہ لفظوں رویوں کا اثر ھوتا ھے اسی طرح ہمارے جسم کے حصوں پہ بھی ہمارے رویوں اور لفظوں کا اثر پرتا ھے اور یہ تحقیق یوگ میں ھو چکی ھے یوگی اس بات کو ثابت کر چکے ہیں ۔۔ اس لئے جسم کا جو حصہ بیمار ھے یا پھل پھول نہیں رھا خوراک کے باوجود یا پھر سر کے بال گرتے جا رھے ہیں آنکھوں کی بینائی کم ھوتی جا رہی ھے یا عضو میں کچھ خرابی ھے ۔۔۔دل میں کوئی مسلہ ھے ۔۔۔ جسم کے کسی بھی حصے میں بیماری بیٹھی ھے ۔۔خواتین کی نسوانی پروبلمز وغیرہ ۔۔۔۔۔۔
ہر مسلے میں 2 ماہ تک آپکو اپنے ٹارگٹ organ یعنی اس حصے پر ہاتھ رکھ کر یہ تینوں جملے مسلسل بولنے ہیں دل کی گہرائیوں سے جیسے آپ اپنے محبوب سے بات اور پیار کر رھے ہیں 2 ماہ کے دورانیہ کے بعد رزلٹس ملنا شروع ھونگے روزانہ اپلائی کیجئے ۔۔۔ منتخب حصے سے محبت بھرے جزبات سے پیار کیجئے باتیں کیجئے یہ جزبات organic ھونے چاھئیے کیونکہ انکی vibration اپکے منتخب حصے کو auto system کے تحت آپکے سیلز ٹارگٹ پوائنٹ پہ پہنچاتے چلے جائیں گے انشاء اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر یہ جزبات fake ھوئے تو کوئی رزلٹ نہیں ملے گا محنت ضائع جائے گی ۔
منتخب حصے پہ ہاتھ رکھیں تینوں جملوں کو ایک ساتھ آنکھیں بند کر کے chanting یعنی دہراتے جائیں روزانہ تقریبا کم از کم 10 منٹ تک یہ کام جاری رکھنا ھے رات سونے سے پہلے تینوں جملوں کو اسی طرح پیار بھرے جزبات کے ساتھ دل ہی دل میں دہراتے جائیں بیڈ پہ لیٹے لیٹے کریں تو سب سے بہترین ھے جتنا زیادہ مگن ھو کر کریں گے اتنا بہترین رزلٹ ملتا جائے گا اور جلدی ملے گا ۔۔۔انشاء اللہ
یہ تھراپی یقین کے ساتھ کیجئے اگر یقین ساتھ چلے گا تو نسوانیت اور عضو کا سائز بھی کافی حد تک بہتر ھو جائے گا جو اج ہماری سوسائٹی کا ایک بہت بڑا stigma ھے اسکے علاوہ بھی کسی جسم کے حصے میں کوئی مسلہ ھے وہ پھل پھول نہیں رھا بیمار ھے تکلیف میں ھے تو یہی عمل اس حصے پہ ✋ رکھ کر کریں انشاء اللہ بہترین رزلٹ ملنے والے ہیں.
۔۔۔ Trust me
سوال کی ابتدا ۔
انسانی ذہن (mind) کے 4 حصے ہیں ۔
1۔ یاداشت (memory): ذہن کا وه حصہ ہے جس میں information سٹور کی جاتی ہے جو آپ اس سوسائٹی سے جمع کرتے ہیں ۔
2۔ شناخت ذہن کا وہ حصّہ ہے جس میں خاص معلومات جمع ہوتی ہے ۔
3- عقل (intellect): ذہن کا وہ حصّہ ہے جہاں معلومات کو بمعہ سوال سمیت سٹور کیا جاتا ہے ۔
جیسے :
بچپن میں میری محبوبہ نے مجھے چھوڑ دیا
اور میرے ذہن میں سوال پیدا ہوے ۔
کب ،کیسے ،کیوں چھوڑا ۔
4- ذہانت (intelligence): ذہن کا وہ حصّہ ہے جو سوچ کو مستقبل کی مفید منصوبہ بندی میں مدد دیتا ہے ۔
مثال:
آپ کیساتھ ناگوار واقع ہوا ۔آپ اس صورت حال کو جانچنے کے لئے آپ کچھ منصوبہ بندی کرتے ہیں ،آپ کچھ پلان ترتیب دیتے ہیں ۔اس منصوبہ بندی پلان کو intelligence ذہانت کہتے ہیں ۔
The_Urge_To_Jump
How_To_Live_Like_You_re_Dying
.
Agriculture_Humanitys_Best_Worst_Invention

پریشانی ہے تو وظیفہ کریں
گھبراہٹ کا مرض ہے تو دم کروائیں
ڈپریشن میں رہتے ہیں تو ورد کریں
غرض ہر قسم کے نفسیاتی، جذباتی اور تعلقاتی مسئلےکا حل صرف عبادات اور تسبیحات سے منسوب کر دیا گیا ہے جو کہ ذہنی مسائل میں الجھے شخص کا علاج کا متبادل ہرگز نہیں ہوتا
اگرچہ اس بات سے بالکل بھی اختلاف نہیں کہ عبادات انسانی روح کو تسکین دیتی ہیں مگر سوال یہ ہے کہ
کیا کسی نے ٹانگ ٹوٹ جانے پر اس کو دم سے جوڑنے کو ترجیح دی ہے
جسم پر زخم پر لگ جانے کی صورت میں مرہم پٹی کی بجائے وظیفے سے زخم ٹھیک کے کرنے کو اہمیت دی
کسی بھی جسمانی بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کی بجائے مولوی صاحب سے علاج کروانے پر زور دیا
اگر کبھی ایسا نہیں کیا تو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ گھبراہٹ، خوف، وہم، پریشانی، غصہ، سٹریس اور ڈپریشن بھی امراض کا نام ہیں جن کے علاج کے لیے پروفیشنل کی ضرورت ہوتی ہے نہ کہ مولوی صاحب سے دم درود یا تعویذات کی ضرورت ہوتی ہے
جیسے کسی بھی جسمانی مرض کی صورت میں سپیشلسٹ ڈاکٹر یا فزیشن سے علاج کروانا ہماری اولین ترجیح ہے ویسے ہی نفسیاتی، جذباتی اور تعلقاتی امراض میں بھی ہماری ترجیح ماہر نفسیات کی ہونی بہت ضروری ہے
کیونکہ سائیکلوجیکل پرابلمز تب ہی ہوتے ہیں جب ہمارے ذہن، سوچ اور جذبات میں گڑبڑ ہوتی ہے جن کا براہ راست تعلق ہمارے دماغ سے ہوتا ہے
اب اگر کوئی یہ سمجھے کہ ٹوٹی ٹانگ کا علاج تو ڈاکٹر سے کروانا ضروری ہے مگر دماغ کے فنکشن میں ہوئی پرابلم کا علاج مولوی صاحب سے کروانا چاہیے تو یہ عقلمندی ہے یا بےوقوفی اس کا تخمینہ خود ہی لگا لیجیے
(تنویر سجیل ۔ ماہر نفسیات & لائف کوچ)
#Are_We_Running_Out_of_Sand.
.
Earth_is_running_ou_of_space

Grief doesn’t just go away after a person has died.
Grief will show its face on a Tuesday afternoon, even if the first half of the day was manageable.
Grief will follow you through the grocery store.
Grief will turn the volume up on their favorite song that plays on the radio.
Grief will take the empty seat at the dinner table.
Grief will fill your dreams at night, while you try so hard to just get some rest and escape the daunting reality.
Grief will ring in your ears as you shower.
Grief will buckle your knees when a random familiar scent passes your nose.
Grief will come and go as do the waves of the deepest oceans.
-Jessica Traczynski
Nature_is_Dying
...


🕳 محرم بدکردار حادثے 🕳
🕳Incest abuse 🕳
محرم رشتے کیونکر بدکرداری میں نظر آتے ہیں بچوں سے شروع کرتے ہیں بچہ بڑا ھوتا جاتا ھے اپنے بہن بھائیوں والدین کے ساتھ رہتے کھیلتے کودتے جوانی کی سیڑی پہ قدم رکھتا ھے نہیں جانتا کس رشتے کیلئے کیا سوچنا اور دیکھنا مناسب ھے اور کیا سوچنا اور دیکھنا تصور کرنا غیر مناسب یا حرام ھے اس سوچ کے ساتھ بچہ بڑا ھوتا جاتا ھے اس دوران وہ اپنی معصوم آنکھوں سے کئ بار اپنی والدہ اپنے والد اور چھوٹے بہن بھائیوں کو نہاتے کپڑے بدلتا بھی دیکھ چکا ھوتا ھے کیونکہ سب کی نظر میں وہ بچہ ھے کئ بار والدین چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ نہانے اور انکے سامنے کپڑے بدلنے کو عام بات سمجھتے ہیں کہ بچہ تو ابھی بچہ ھے اسے کیا پتا ننگا ھونا نہ ھونا یا رومینس جسمانی مختلف حصوں کی اہمیت اور کشش کیا ھوتی ھے اس خوش فہمی کو ذہن میں لئے والدہ بہن بھائیوں کو بھی کئ بار ایک ساتھ آمنے سامنے نہلاتی بھی ہیں کپڑے بھی بدلواتی ہیں اور والدین رات کو اپنے مباشرت کے پروگرام بھی بچوں کو سوتا ھوا سمجھ کر انجام دیتے ہیں جبکہ بچے کئ بار ذرا سی آواز اور اہٹ سے اٹھ کر ساری فلم خاموشی سے سن اور دیکھ کر سونے کا ڈرامہ کرتے ہیں بعد میں اسکو اپلائی کرنے کے چکر میں رھتے ہیں اپنے چھوٹے کزنز بہن بھائیوں پر اپلائی ضرور کرتے ہیں کیونکہ انکے لئے یہ نئی اور انہونی چیز ھوتی ھے ۔۔
یاد رکھیں لاشعور پیدائش کے پہلے لمحے سے زندگی کے آخری لمحے تک کی ہر بات اپنے اندر سنمبھال کے رکھنے کی صلاحیت رکھتا ھے بچہ جو سنتا ھے دیکھتا ھے وہ سب اسکے کیمرے اور مائک کے ذریعے لاشعور تک پہنچ جاتا ھے اور پرا رہتا ھے ضائع نہیں جاتا ۔۔
جب بچوں کو کچھ سمجھ آتی ھے اس وقت مخالف جینڈر کی طرف انکی کشش بڑھنا شروع ھو جاتی ھے جو فطرتی ھے کسی کی یہ سینس جلدی پروان چڑھ جاتی ھے کسی کی کچھ دیر سے اس وقت اسکے ذہن میں موجود بچپن مں دیکھے گئے سارے معاملات وقت اور عمر کے ساتھ ذہن میں واپس آنا شروع ھو جاتے ہیں ان میں والدین اور چھوٹے بڑے بھائی بہنوں کے ساتھ نہانا ننگے رھنا کپڑے بدلنا جسم کے مختلف حصوں پر نظر پرنا سب کچھ ذہن میں repeat ھونے لگتا ھے اس وقت وہ تصاویر جو بار بار ذہن کی سکرین پر گردش کرتی نظر آتی ہیں بچوں کو حلال رشتوں کے ساتھ غط سوچ سوچنے اور حرام تعلق پہ مجبور کرتی ہیں کیونکہ وہی ننگی تصاویر جو بچپن میں نظروں سے گزری تھیں وہی دوبارہ واپس خود با خود ذہن میں آتی ہیں انہی چلتے معاملات میں بہت سے بچے اپنی والدہ کے جسم اور کپڑوں سے تصور میں اور خاموش نظروں میں جنسی عمل کرتے ہیں کیونکہ نہاتا اور کپڑے بدلتے ھوئے انکی تصویریں لاشعور کے سٹور روم میں محفوظ ھو چکی تھیں بہنیں بھائیوں کیلئے اور بھائی بہنوں کیلئے یہی سوچ رکھتے اور مکمل رومینس مباشرت کا عمل پہلے ذہن میں کرتے رہتے ہیں اسکے بعد جب کبھی موقع ملے اگر بہن سوئی ھے یا بھائی سویا ھوا ھے تو اسکا فائدہ اٹھاتے ھوئے انکے ساتھ اپنی شیطانی ہوس پوری کرتے ہیں کئ بار دوسرے بہن بھائی اس گندے عمل پر شور مچا دیتے ہیں مگر کچھ جگہ پہ بہن بھائی اس گندے عمل کے لئے راضی نظر آتے ہیں کیونکہ عمر چھوٹی ھوتی ھے 5 سے 14 سال کے بچوں پر نہ تو کوئی گھر کا بڑا اس سوچ سے نظر رکھتا ھے نہ سمجھاتا ھے نہ بچے خود سمجھ پاتے ہیں کہ ہمیں کس رشتے کا تقدس کرنا ھے اور کس رشتے کیلئے ذہن میں غلط سوچ نہیں چلنے دینی ایسے معاملات اکثر ایسے گھرانوں میں زیادہ ھوتے ہیں جہاں نسل در نسل ایسے حرام کمائیاں کمائی کھائی جا رہی ھوں حلال رشتوں سے ذہنی یا عملی زنا چلتا آ رہا ھو اللہ کی طرف سے اترنے والی بدکاری کی لعنت نسلوں تک جاتی ھے اور نسلیں برباد ھوتی رہتی ہیں کوئی سمجھے یا نہ سمجھے یہ کائنات کا سچ ھے ۔
لیکن کچھ جگہ پر نفسیاتی اور لاعلمی کی وجہ سے بھی ایسے واقعات اور کیسز سننے اور دیکھنے کو ملتے ہیں بنیادی وجہ ایک ہی ھے کہ لاشعور سب کچھ پہلے دن سے اپنے اندر جمع کر کے رکھتا ھے مگر بچوں کو بڑھنے کے ساتھ ساتھ والدین کو یہ آگاہی ضرور دینی چاھئیے کہ والدین اور بہن بھائیوں کے آپس کا رشتہ تقدس مسجد اور قرآن کی طرح محترم ھوتا ھے کیا کوئی اپنی مسجد ، کعبہ ، مندر ، چرچ ، یا عبادت گاہ کیلئے ایسی غلیظ سوچ رکھ سکتا ھے ۔۔۔۔کبھی نہیں ۔۔۔۔۔۔استغفراللہ۔۔۔۔۔ یہ رشتے ہر رشتے سے محترم ھوتے ہیں انکے بارے میں ایک معمولی سوچ بھی حرام ھے بےحرمتی ھے اس بات کو اپنے بچوں کے ذہنوں میں فیڈ کرنا شروع کیجئے کہیں دیر نہ ھو جائے ۔۔
ایسی غلیظ سوچ جوان ھونے تک جوان مردوں اور خواتین میں موجود پائی جاتی ہیں کیونکہ انکو بھی بچپن میں یہ نہیں سمجھایا گیا کہ کون سے رشتوں سے جسمانی تعلق قائم کرنا چاھئیے اور کن رشتوں کو مسجد جتنا احترام دینا چاھئیے اس لئے ایسی سوچ پلتے پلتے بڑھاپے تک بھی پہنچ جاتی ھے مگر شخصیت مسخ ھو چکی ھوتی ھے کئ بار یہ غلاظت ظاہر ھو بھی جاتی ھے مگر بڑے بزرگ اس بات کو تسلیم نہیں کر پاتے یقین نہیں کرتے اور اگنور کر دیتے ہیں اور کئ بار یہ غلاظت ذہنوں تک چھپی رہتی ھے مگر بڑھاپے میں بہووں ، بھانجیوں ، بھانجوں ، بھتیجیوں ، بھتیجوں ، بھابیوں اور دوسرے رشتے داروں یا دور کے رشتوں کی جوان یا چھوٹی بچیوں یا لڑکوں کیلئے ہمیشہ جسمانی تعلق یا گندے ٹچ کا لالچ ہمیشہ ذہن میں رہتا ھے ۔
یہ نحوست پو،رن کے دیکھنے سے بھی پیدا ھو چکی ھے یہودیوں نے مسلمانوں کی ہستی کو مٹی میں ملانے کے لئے web war شروع کر دی ھے جس میں رشتوں کے تقدس کو پامال کرنے کے لئے بہت سے طریقے نکل چکے ہیں احتیاط کیجئے ایسی تحریروں کو بھی مت پڑہیں جس میں حلال رشتوں کیلئے کچھ ننگا مواد لکھا ملے یہ بھی ذہن میں بیٹھ جاتا ھے اور اثر کرتا ھے ۔۔
🔸انسسٹ علامات ۔۔
👈1_بچپن میں بچہ یا تو خود کو بہت زیادہ زمہ دار ثابت کرے گا یا پھر گھر کا بڑا سمجھ کر ویسا عمل کرے گا جیسے بڑے کرتے ہیں ۔
👈2_ انسسٹ بچے بچیاں والدین یا بہن بھائیوں کو چھپ کر کپڑے بدلتا یا پھر نہاتا دیکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں کسی نہ کسی بہانے کا سہارہ لے کر کہ اچانک کمرے میں آجا اچانک جان بوجھ کر بات کے بہانے سے کوئی چیز لینے کیلئے یا نامعلوم سی باڈی لینگوئچ کے ساتھ چکر لگاتے رہنا ۔
👈3_والدہ والد یا بہن بھائیوں کے کپڑوں کا دھان رکھیں گے انڈر ویر یا چھوٹے اندر کے کپڑوں سے پیار یا انکو سونگھیں گے باتھ روم میں پرے لٹکے اتارے ھوئے کپڑوں کو خود ہاتھ لگائیں گے پیار کریں گے ۔
👈4_والدہ کے ساتھ یا بہن بھائیوں کے ساتھ سوئیں گے تاکہ مختلف حصوں کو ہاتھ لگا سکیں یا سوتے ھوئے جسم کے مختلف حصوں کو ہاتھ لگائیں گے یا دیکھیں گے ۔ بہن اور والدہ کے سینے پہ بار بار نظر ڈالیں گے جسکو والدہ اور بہنیں خود محسوس کر سکتی ہیں ۔
👈5_اکیلے میں مختلف حلال رشتوں پر مبنی فنٹیسی سے مزہ لیں گے اور واحیات in**st فلمیں دیکھیں گے انکا رحجان ہی ان فلموں کی طرف رھے گا ذہنی طور پر حیوان بن چکے ھوتے ہیں اچھا برا سب سوچنا بھول چکے ھوتے ہیں بہنوں بھابیوں کے لئے بھی مباشرت کی سوچ رکھتے ہیں انکے فگر پہ ہر وقت نظر اور بہانے بہانے سے انکے جسم پر ٹچ کرتے رہیں گے ۔
👈6_بزرگ یا بڑے in**st لوگ پہلے اپنا اعتبار اس لڑکی کے گھر والوں پہ بناتے ہیں بچوں سے حد سے زیادہ پیار کرتے ہیں باہر سے مختلف پسند کی چیزیں لے کر دیتے ہیں اسکے بعد ہاتھ ڈالتے ہیں بچوں کو چیزیوں کی عادت ڈالتے ہیں تاکہ وہ با آسانی بچے یا لڑکی کو لالچ دے کر خاموش کروا سکیں ۔
👈7_ ایسے نفسیاتی بچے یا جوان بہت جلدی ڈپریس اور غصے میں آتے ہیں سوچ کمزور خود اعتمادی کی بے حد کمی اور شر کا شکار رہتے ہیں ۔
👈8_ یہ نفسیاتی مسلہ ختم کیا جا سکتا ھے اگر کوئی لاعلمی میں اپنی اس نا ختم ھونے والے بدکاری کے احساس جرم کو سمجھ چکا ھو جان چکا ھو کہ میں کتنے محترم اور مقدس پاک رشتوں کے لئے کیا سوچ رکھتا آ رہا ھوں ۔۔۔ایسے بچے تو اس بات کو جب سمجھ جاتے ہیں تو خود سے نفرت کرنے لگتے ہیں خود کشی پہ اتر آتے ہیں کیونکہ یہ ننگی سوچ کسی باشعور نارمل انسان کی ھو ہی نہیں سکتی مگر جنکے خون میں ہی حرام اور بدکاری کی ملاوٹ ھو نہ وہ شرمندہ ھوتے ہیں نہ بدلتے ہیں اور نہ ہی خود کو غلط سمجھتے ہیں کیونکہ صاف پانی اور پیشاب میں فرق کوئی بد بخت بدکار سوچ بغیر رحمت اور فضل کے کر ہی نہیں سکتی حرام حلال سب اسکے لئے ایک جیسا ھوتا ھے ۔

Mental health is Very much important as physical health.
Now a days the entire population is suffering from depression and anxiety due to domestic violence, inferiority complexes, child abuses which may lead to harsh behaviour of the child in future and Many more negative relationship of the society.
🤔 But how we can get rid of all these factors which is badly impact on our mental health. This task is very much difficult but not impossible..
The first and foremost bullet point is to value your self. You are the best from every thing. It is very sad that we should value a non living things like mony, gold but we forget about ourselves. We should value the toxic behaviour of other person and as a result with the passage of time we suffering form anxiety.
👉 Value your self.
👉The negative energy which you utilize on other people, switch into positive energy and utilize on your self.
👉 The more you socialize and engage in healthy activity, the more you have Good mental health.
👉 Avoid toxic people.
👉 The more important is you have Strong connection with the Creator of the Universe.
Be Happy 😊
ٹرانس جینڈر ایکٹ
(اردو متن)
اسے ٹرانس جینڈر پرسنز (پروٹیکشن آف رائیٹس) ایکٹ 2018 کہا جا سکتا ہے۔
اِس کا اطلاق پاکستان میں ہر جگہ ہو گا۔
اِس کا اطلاق فوری ہو گا۔
چیپٹر نمبر ایک:
تعاریف (Definitions)
تعریف یا ڈیفینیشنز میں ایکٹ برائے جینڈر پروٹیکشن رائیٹس، سی این آئی سی یعنی شناختی کارڈ، کمپلینینٹ یعنی شکایت کُنندہ، سی آر سی مطلب بچوں کا رِجسٹریشن فارم یا فارم ب / بی، جینڈر ایکسپریشن کا مطلب کِسی شخص کی صنفی شِناخت وُہ خُود یا دُوسرے کیسے کرتے ہیں، جینڈر آئیڈینٹیٹی یعنی صنفی شِناخت کا مطلب کہ وہ شخص اندر سے خُود کو کیسا محسوس کرتا ہے، بطور مرد، عورت، کُچھ کُچھ دونوں یا کُچھ بھی نہیں۔ یہ شناخت پیدائش کے وقت دِی گئی صنفی شِناخت سے مُطابقت رکھ سکتی ہے اور نہیں بھی رکھ سکتی۔ اِس کے بعد گورنمنٹ یعنی حکومت سے مُراد وفاقی حکومت ہے۔
ہراسمنٹ سے مُراد یا ہراسمنٹ میں جِنسی، جِسمانی، ذہنی اور نفسیاتی ہراسمنٹ مُراد ہے جِس کا مطلب یہ ہے کہ سیکس کے لیے متشدد رویے، دباؤ، ناپسندیدہ سیکشوئل ایڈوائس، دعوت دینا وغیرہ سمیت ایسے تمام رویے جو اِس ضِمن میں آتے ہیں وہ ہراسمنٹ کہلائے جائیں گے۔
نادرا کا مطلب شِناختی کارڈ و اعداد و شمار کی رجسٹریشن کا اِدارہ ہے۔ نوٹیفیکیشن جو گزٹ میں پبلش ہُوا ہو۔ پی ڈی ایم سی یعنی پاکستان میڈیکل این ڈینٹل ایسوسی ایشن، پی ڈی ایم سی آرڈینینس 1962۔
پرسکرائیبڈ مطلب وفاقی حکومت نے جو قوانین اِس ایکٹ میں بنائے / پاس کیے ہیں۔ رُولز مطلب جو قوانین اِس میں شامِل ہیں۔
ٹرانس جینڈر پرسن مطلب؛
درمیانی جِنس (خنسہ) مردانہ و زنانہ جِنسی اعضا کے ساتھ یا پیدائشی جِنسی ابہام، خواجہ سرا ایسا میل چائلڈ جو بوقت پیدائش میل درج کِیا گیا ہو لیکن جِنسی طور پر ناکارہ / خصی ہو گیا ہو، ایک ٹرانس جینڈر مرد یا عورت جِس کی صنفی، جِنسی شِناخت یا شِناخت کا اِظہار معاشرے کی عُمومی اقدار سے ہٹ کر ہو یا اُس صنفی شناخت سے ہٹ کر ہو جو اُنھیں بوقتِ پیدائش دِی گئی تھی۔
کوئی ایسا لفظ یا الفاظ جِس کی تعریف اِس ایکٹ میں نہیں کی گئی یا لِکھی گئی اُس کا مطلب وُہی لِیا جائے گا جو سی آر پی سی ( ضابطہ فوجداری 1898 ) یا پی پی سی ( 1860 ) تعزیراتِ پاکستان میں درج ہے۔
چیپٹر نمبر دو
1۔
ایک ٹرانس جینڈر کو اپنی جِنسی / صنفی شِناخت اُس شِناخت کے مُطابق درج کروانے کا حق ہوگا جو صنفی / جِنسی شِناخت وُہ خُود کو تصور کرتا ہے۔
2۔
ایک ٹرانس جینڈر اپنے آپ کو سب سیکشن وَن کے تحت اپنی تصور کردہ شِناخت یعنی self perceived identity کے مُطابق تمام نادرا یا دیگر حکومتی اِداروں میں درج کروا سکتا ہے۔
3۔
ہر ٹرانس جینڈر اپنے آپ کو نادرا آرڈینینس 2000 یا دیگر متعلقہ قوانین کے مُطابق اٹھارہ سال کی عُمر ہونے پر سیلف پرسِیوڈ جینڈر آئیڈینٹیٹی کے مُطابق شِناختی کارڈ، پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس بنوا سکتا ہے۔
4۔
ایک ٹرانس جینڈر جس کا شناختی کارڈ پہلے ہی بن چُکا ہے وہ بھی نادرا آرڈینینس 2000 کے مُطابق his or her سیلف پرسِیوڈ آئیڈینٹٹی کو اپنے شناختی کارڈ، پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس پر درج کروا سکتا ہے۔
چیپٹر نمبر تین:
5۔
تعلیمی، صحت یا دیگر اِداروں میں تعلیم یا سروسز سے منع کرنا، ختم کروانا، نااِنصافی پر مبنی رویہ، نوکری کرنے پر مجبور کرنا یا چھوڑنے سے زبردستی روکنا یا امتیازی سلوک منع ہے، غیرقانونی ہے۔ جو عوامی سہولیات ہیں، جو عوام کو دستیاب ہیں اُن سے روکنا، اُن کے استعمال سے روکنا، سفری سہولیات سے روکنا، عوامی سفری سہولیات استعمال کرنے سے منع کرنا، رہائش اختیار کرنے روکنا، جائیداد کی خرید و فروخت، کرایے پر عمارت لینے یا وراثتی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد سے محروم کرنے یا حق سے اِنکار کرنا بالکل غیر قانُونی ہوگا۔ اُنھیں جِنسی، جِسمانی طور پر گھر یا گھر سے باہر ہراساں کرنا بھی منع ہے۔
چیپٹر نمبر چار:
برائے حکومتی فرائض و ذمہ داریاں:
6۔
حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وُہ ٹرانس جینڈرز کی معاشرے اور سماج میں مکمل اور محفوظ شمولیت کو مُمکن بنائے۔ اِن کے لیے ری ہیب سینٹرز سمیت دیگر پناہ گاہیں بنائے، میڈیکل سہولیات مُہیا کرے، نفسیاتی علاج و مدد سمیت تعلیم بالغاں کا بندوبست کرے۔
ٹرانس جینڈرز جو جَرائم میں ملوث ہوں اِن کے لیے الگ جیل خانہ جات، حوالہ جات و حوالات بنائے جائیں۔
تمام اِدارے جیسے کہ صحت کا اِدارہ یا دیگر اِداروں میں ٹرانس جینڈر ایشیو کے لیے وقتاً فوقتاً آگاہی دِی جائے۔
اِنھیں ووکیشنل ٹریننگ دِی جائے تاکہ یہ اپنی روزی روٹی کا اِنتظام کر سکیں۔ اِنھیں آسان قرضے یا امداد دے کر چھوٹے کاروبار کرنے پر تیار کیا جائے۔
اِن تمام معاملات کو مکمل کرنا ہی اِس ایکٹ کا مقصد ہے۔
چیپٹر نمبر پانچ:
ٹرانس جینڈرز کے حقوق کا تحفظ:
7۔
وراثتی جائیداد یا وراثت سے بے دخل نہیں کِیا جا سکتا یا امتیازی سلوک نہیں روا رکھا جا سکتا۔ جو شناخت یہ اپنے آئی ڈی کارڈ پر درج کروائیں گے اُس کے مُطابق وراثتی حق مِلے گا۔ بطور مَرد اندراج والے کو مَرد کا اور بطور عورت اندراج کو بطور عورت وراثتی حق مِلے گا۔
جو اپنی مردانہ یا زنانہ شِناخت بارے ابہام کا شکار ہیں اُن پر درج ذیل اطلاق ہو گا۔
اٹھارہ سال کی عمر ہونے پر جِن کا اندراج بطور مَرد ہے / ہو گا اُنھیں بطور مَرد جب کہ بطور عورت اندراج ہونے پر بطور عورت وراثتی حق مِلے گا / دِیا جائے گا لیکن پھر بھی اگر کِسی کو صنفی ابہام ہو گا تو دو الگ الگ اشخاص یعنی مرد اور عورت کے وراثتی حقوق کا اوسط / ایوریج حِصہ دِیا جائے گا۔ اٹھارہ سال سے کم عُمر یعنی نا بالغ ہونے کی صُورت میں میڈیکل آفیسر کی رائے کے مُطابق طے ہو گا۔
8۔ حقِ تعلیم
اگر کوئی ٹرانس جینڈر کِسی سرکاری یا پرائیویٹ تعلیمی اِدارے کی باقی شرائط پر پُورا اُترتا ہے تو اُس کو تعلیم کے حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا یا امتیازی سلوک نہیں کِیا جا سکتا۔ اُنھیں تفریحی سہولیات یا کھیلوں میں شمولیت سے منع نہیں کِیا جا سکتا۔
حکومت اِسلامی جمہوریہ پاکستان کے اُنّیس سو تہتر کے آئین کے آرٹیکل پچیس اے کے مُطابق ٹرانس جینڈرز کو لازمی اور فری تعلیم کی ضمانت دینے اور سہولیات مُہیا کرنے کے اقدامات کرے گی۔
جِنسی و صنفی امتیاز پر مبنی رویے غیر قانونی ہوں گے۔ اُنھیں اِس بنیاد پر تعلیمی اِداروں میں داخلہ دینے سے منع کرنا، روکنا یا کِسی ٹریننگ پروگرام میں حِصہ لینے سے روکنا یا کِسی سہولت کو اِستعمال کرنے سے روکنا غیر قانونی ہو گا۔
9۔ نوکری کا حق
اِسلامی جمہوریہ پاکستان کے اُنّیس سو تہتر کے آئین کا آرٹیکل اٹھارہ جو اِن کے لیے جائز ذریعہ آمدنی، کاروبار یا نوکری کی ضمانت دیتا ہے اُس کا اطلاق کروایا جائے۔ کوئی بھی اِدارہ، محکمہ یا تنظیم نوکری، ترقی، تقرری، تبادلے یا متعلقہ معاملات میں امتیازی سلوک نہیں کر سکتا۔ جِنسی یا صنفی بنیادوں پر امتیازی سلوک غیر قانونی ہو گا۔ اِس بنیاد پر نوکری دینے یا پیشکش کرنے، اُن کی کِسی جگہ آمد و رفت یا پیش رفت ، ترقی ، ٹریننگ یا ایسے ہی فوائد کے حصول سے روکنا یا محدود کرنا غیر قانونی ہو گا۔ امتیازی سلوک برائے برخاستگی وغیرہ بھی غیر قانُونی ہے / ہو گا۔
10۔ ووٹنگ کا حق
کِسی ٹرانس جینڈر کو ووٹ کے حق سے محروم نہیں کِیا جا سکتا وہ بمطابق اپنے شناختی کارڈ ووٹ ڈال سکتا ہے۔
11۔ رائیٹ ٹُو ہولڈ پبلک آفس
عوامی عہدے کے اگر کوئی الیکشن میں حِصہ لینا چاہے تو اُسے نہیں روکا جا سکتا۔
12۔ صحت کا حق
حکومت کو چاہیے کہ وہ میڈیکل نصاب کا دوبارہ جائزہ لے، جو ریسرچ ڈاکٹرز اور نرسنگ سٹاف کو ٹرانس جینڈرز کی صحت کے مسائل بارے ہے اُس کو مزید بہتر کیا جائے۔ اِن کو ہسپتالوں اور دیگر صحت کے مراکز پر سہولیات فراہم کی جائیں۔ اِن کو جِسمانی و نفسیاتی عِلاج، معالجے یا مدد کی فراہمی کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ جِنس کے تعین یا correction میں مدد دِی جائے۔
13۔ اکٹھے ہونے کا حق
بمطابق اُنّیس سو تہتر کے آئین کے آرٹیکل نمبر سولہ کے تحت دِیا جائے۔ حفاظت کا معقول بندوبست کِیا جائے۔ امتیازی سلوک نہ کِیا جائے۔
14۔ پبلک پلیسز میں داخلے کی سہولت
اِس کے مُطابق ٹرانس جینڈرز کو پبلک پلیس میں داخلے، سہولیات کے استعمال سے جِنسی یا صنفی وجوہات پر روکا نہین جا سکتا، امتیازی سلوک کا نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ اِن کو روکنا یا امتیازی سلوک آئین کے آرٹیکل چھبیس کی خِلاف ورزی ہو گا۔
15۔ جائیداد کا حق
جائیداد کی خرید و فروخت، لِیزنگ یا کرائے پر حصول سے بوجوہ جِنس / صنف روکا نہیں جا سکتا۔ یہ غیر قانونی ہے۔
16۔ بنیادی حقوق کی ضمانت
آئین میں دیے گئے تمام بُنیادی حقوق کی ضمانت دِی جائے۔ یہ حکومتی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی قِسم کے امتیازی سلوک سے روک تھام اور بچنے کے اقدامات کرے۔
17۔ جَرائم اور سزائیں
جو بھی ٹرانس جینڈرز کو بھیک مانگنے پر رکھتا یا مجبور کرے گا اُس کو چھ ماہ تک کی جیل کی سزا یا پچاس ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
چیپٹر نمبر سات:
18۔ اینفورسمینٹ میکنزم
آئینِ پاکستان، تعزیراتِ پاکستان اور ضابطہ فوجداری میں درج و دستیاب "remedies" کے ساتھ ساتھ متاثرہ ٹرانس جینڈر کو اگر کسی جگہ اُن حقوق سے محروم رکھا گیا یا جائے گا جو اُنھیں آئین دیتا ہے تو اُسے وفاقی محتسب، نیشنل کمیشن فار سٹیس آف ویمن یا نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کو درخواست دینے کا حق حاصل ہو گا۔
چیپٹر نمبر سات:
19۔ متفرق
19 : Act having over-riding effect to any other law :
اِس ایکٹ میں موجود پروژنز پہلے سے موجود قوانین سے متصادم ہونے کی صورت میں اُن پر بالا تصور ہوں گی یعنی اِن کی روشنی میں مزید معاملات برائے ٹرانس جینڈر دیکھے جائیں گے۔
20۔
حکومتی اختیار میں یہ شامل ہے وہ رولز بنائے، نوٹیفیکیشن جاری کرے یا اِس ایکٹ کے عمل درآمد کے لیے قوانین بنائے۔
21۔
حکومت کے پاس اختیار اور طاقت ہے کہ اگر اِس کے عمل درآمد میں کوئی مسائل یا مشکلات ہیں تو ایسے احکامات جاری کرے یا سرکاری گزٹ میں پبلش کرے۔ مسائل کو سامنے لا کر انھیں حل کرے تا کہ جلد از جلد رکاوٹ یا مشکل کو دُور کیا جا سکے۔ یہ سب دو سال کے اندر کیا جائے گا۔
22۔
Statement of Objects and Reasons
ٹرانس جینڈرز کی کمیونٹی کو سماجی بے دخلی اور امتیازی سلوک کے مسائل ہیں۔ تعلیمی سہولیات کی کم یابی، بے روزگاری، صحت کی سہولیات کی کمی اور اِسی طرح کے متعدد مسائل دَرپیش ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے دو ہزار نو میں ایک رولنگ پاس کی تھی کہ خواجہ سراؤں کو اُن کے بُنیادی حقوق سے کوئی قانون محروم نہیں رکھ سکتا۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل چھبیس اور ستائیس کی شِق نمبر ایک کے تحت تمام شہری قانون کی نظر میں مساوی ہیں۔ آرٹیکل اُنّیس آزادی رائے کی آزادی ہر شہری کو دیتا ہے لیکن پھر بھی ٹرانس جینڈرز کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔
ٹرانس جینڈر پرسنز پروٹیکشن (پروٹیکشن آف رائیٹس) بِل، دو ہزار سترہ:
ٹرانس جینڈر کو ڈیفائین کرتا ہے
امتیازی سلوک سے روکتا ہے
اُسے شناخت کا حق / حقوق دیتا ہے، جو وہ خود کو کہتا یا مانتا ہے اُسے وہی شناخت دینے کی ضمانت دیتا ہے۔
کوئی اِدارہ اُسے نوکری، ترقی، تعلیم یا دیگر معاملات میں امتیازی سلوک کا نِشانہ نہ بنائے۔
حکومت کو چاہیے کہ وُہ اِن کی فلاح کے لیے اقدامات کرے۔
یہ بِل مندرجہ بالا گُزارشات کے حصول کے لیے ہے۔
پیش کردہ:
سینیٹر روبینہ خالد
سینیٹر روبینہ عِرفان
سینیٹر ثمینہ سعید
سینیٹر کلثوم پروین
سینیٹر کریم احمد خواجہ