Educational Psychology -Ajmal Amin

  • Home
  • Educational Psychology -Ajmal Amin

Educational Psychology -Ajmal Amin والدین کا اپنا طرز عمل بچوں کے لیے سب سے بڑا استاد ہے۔۔

18/03/2025

ہر پڑھا لکھا شخص استاد نہیں ہوتا، کیونکہ تدریس صرف علم کی منتقلی کا نام نہیں بلکہ ایک فن ہے۔ استاد وہ ہوتا ہے جو مشکل ترین تصورات کو آسان الفاظ میں بیان کر سکے، اپنے شاگردوں کی نفسیات کو سمجھے، اور ان میں سیکھنے کا شوق پیدا کرے۔ محض کتابی علم رکھنے والا شخص اگر طلبہ کی ذہنی سطح تک نہ پہنچ سکے تو وہ بہترین استاد نہیں بن سکتا۔

استاد کا زیادہ پڑھا لکھا ہونا بھی ضروری نہیں، بلکہ اصل ضرورت اس کی تدریسی صلاحیت اور تجربے کی ہوتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ کئی عظیم استاد رسمی ڈگریوں سے زیادہ اپنی عملی دانش اور فہم و فراست کی بدولت جانے گئے۔ استاد کا اصل کمال اس کی رہنمائی اور شخصیت سازی میں پوشیدہ ہوتا ہے، جو صرف ڈگریوں سے ممکن نہیں بلکہ حقیقی قابلیت اور اخلاص سے جنم لیتی ہے۔
تاریخ میں کئی ایسے اساتذہ گزرے ہیں جو رسمی تعلیم میں زیادہ آگے نہیں تھے، لیکن ان کی تدریسی صلاحیتوں نے نسلوں کو متاثر کیا۔ کچھ نمایاں مثالیں درج ذیل ہیں:
1. سقراط (Socrates) – یونانی فلسفی سقراط کے پاس کوئی باقاعدہ تعلیمی ڈگری نہیں تھی، لیکن اس کی سوچنے اور سوال کرنے کی تکنیک (Socratic Method) آج بھی تدریس میں استعمال ہوتی ہے۔ وہ ایک عظیم استاد تھا، جس نے اپنے شاگردوں جیسے افلاطون کو متاثر کیا۔
2. رابندر ناتھ ٹیگور – نوبل انعام یافتہ بنگالی شاعر اور مفکر ٹیگور نے رسمی تعلیم مکمل نہیں کی تھی، لیکن ان کی تعلیمی فکر نے "شانتی نکیتن" جیسے ادارے کو جنم دیا، جو آج بھی جدید تعلیمی نظریات کے لیے مشہور ہے۔
3. عبدالستار ایدھی – وہ کوئی روایتی استاد نہیں تھے، لیکن ان کی عملی تربیت اور سادگی نے لاکھوں لوگوں کو خدمتِ خلق کا درس دیا۔ ان کی باتیں اور عمل دوسروں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنے۔
4. بابا بلھے شاہ – ایک عظیم صوفی شاعر، جو رسمی تعلیم میں زیادہ آگے نہیں تھے، لیکن ان کے اشعار اور فلسفے نے لاکھوں لوگوں کو زندگی اور محبت کا درس دیا۔
5. مولوی عبد الحق – اردو کے بڑے محسن تھے، رسمی طور پر بہت زیادہ تعلیم یافتہ نہیں تھے، لیکن ان کی تدریسی صلاحیت اور اردو کے لیے خدمات نے انہیں "بابائے اردو" بنا دیا۔
یہ مثالیں ثابت کرتی ہیں کہ تعلیم کی ڈگری سے زیادہ ضروری تدریسی صلاحیت، تجربہ، اور طلبہ کو سکھانے کا جذبہ ہے۔

15/03/2025

والدین کے لیے اہم پیغام

اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کو اولین ترجیح دیں۔ سوشل میڈیا (Facebook, WhatsApp, Messenger وغیرہ) کا استعمال اس وقت کریں جب بچے آپ کے پاس نہ ہوں۔ بچوں کے ساتھ بیٹھ کر فون میں مصروف رہنا ان کی شخصیت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

بچوں کو بھرپور وقت دیں، ان سے بات کریں، ان کی باتیں سنیں اور ان کے ساتھ تعمیری سرگرمیاں کریں۔ آپ کی توجہ اور محبت ہی ان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ یاد رکھیں! بچے دیکھ کر سیکھتے ہیں، لہٰذا جو مثال آپ ان کے سامنے رکھیں گے، وہی ان کی زندگی کا حصہ بنے گی۔

13/10/2024
05/10/2024

استاد کا احترام مہذب قوموں کا شیوہ ھے.
جو عِلم کا عَلم ہے، استاد کی عطا ہے

ہاتھوں میں جو قلم ہے، استاد کی عطا ہے

جو فکر تازہ دم ہے، استاد کی عطا ہے

جو کچھ کیا رقم ہے، استاد کی عطا ہے

اُن کی عطا سے چمکا، حاطبؔ کا نام، کہنا

استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
#ایکمی
#

25/09/2024

امتحانات میں اچھا نتیجہ اور گریڈ لانا والدین اور بچے دونوں کی شدید خواہش ہوتی ہے لیکن یہ گریڈ راتوں رات نہیں مل جاتے بلکہ اس کے پیچھے محنت اور لگن کے ساتھ ساتھ اچھی پلاننگ بھی درکار ہوتی ہے جو بچوں کو کامیابی کے مراحل طے کرواتی ہے۔اس سلسلے میں میری کچھ تجاویز ہیں جن پر عملدرآمد سے آپ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں اچھا رزلٹ لانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
*۱)اسٹڈی پلان بنانا:*
اسٹڈی پلان بنانا بچوں کو موضوعات کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔اسٹڈی پلان کے زریعے بچے اپنے ترجیحی سبجیکٹس کی درجہ بندی کرتے ہیں جس سے ان پر اضافی بوجھ نہیں پڑتا ہے ۔اسٹڈی پلان یہ بھی واضح کرتا ہے کہ اپنی پڑھائی کو آگے لے کر کس طرح چلنا ہے ۔
*۲)مستقل مزاجی:*
اچھا گریڈ لانے کی دوسری عادت اپنی روٹین پر ثابت قدمی سے قائم رہنا ہے ۔روزآنہ پڑھنے کی عادت طالب علموں کو موضوعات کو بہتر طریقے سے سمجھنے اور معلومات کو موثر انداز میں برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے ۔بچوں کو موضوعات گہرائی سے سمجھنے کے لئے مستقل اسٹڈی پلان پر عمل بہتر گریڈ لانے کی طرف رہنمائی کرے گا۔
*۳)وقفہ لینے کی اہمیت:*
پڑھائی کے ساتھ ساتھ بچوں کو اپنے جسم اور دماغ کو آرام دینا بھی اہم ہے۔ مسلسل پڑھائی ذہن کو ماؤف کر دیتی ہے ۔پڑھائی کو تھوڑی دیر کے لئے روکنا بچے کو تازہ دم کرنے کے علاوہ اسکی یاد کرنے کی صلاحیت کو بھی بہتر بنائے گا۔پڑھائی کے دوران بچے کو ہر ۴۰ سے ۵۰ منٹ کے بعد ۱۰ سے ۱۵ منٹ کا وقفہ دیں تاکہ وہ تازہ دم ہوکر بہتر پڑھائی کر سکے ۔
*۴)پریکٹس، پریکٹس اور صرف پریکٹس:*
پریکٹس انسان کو پرفیکٹ بناتی ہے ۔ جو بچے امتحانات میں اچھا گریڈ لاتے ہیں ان کے اندر پریکٹس کی عادت نمایاں ہوتی ہے ۔پریکٹس کے ذریعے نہ صرف سبق ذہن نشین ہوجاتا ہے بلکہ لکھنے کی رفتار میں بھی تیزی آتی ہے۔
*۵)نیند:*
ایک تصور عام ہے کہ امتحان کے دنوں میں کم سے کم نیند لینا اور تمام وقت پڑھائی پر لگا دینے سے رزلٹ اچھا آتا ہے۔یہ تصور بلکل غلط اور بے بنیاد ہے ۔ذہن کو پرچے کے دوران اچھی کارکردگی دکھانے کے لئے رات کی کم ازکم چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند لینا ضروری ہے ۔
*۶)مداخلت نہ ہو:*
پڑھائی کے دوران اپنا اور بچوں کا سیل فون ایک طرف رکھ دیں۔ اس طرح آپ کا بچہ سوشل میڈیا دیکھنے کا کوئی بہانہ نہیں تلاش کر پائے گا۔اس کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ بجائے آن لائن اسٹڈی کے کتابوں اور نوٹس کے ذریعے پڑھایا جائے۔
*۷)ٹائم مینجمنٹ:*
ہرفرد کے پاس دن کے چوبیس گھنٹے کام کے لئے ہوتے ہیں ۔ بہرحال ایک کوالٹی جو اکثر بچوں کو نیچے سے اوپر لاتی ہے اور سبقت دلاتی ہے وہ ٹائم مینجمنٹ کی مہارت ہے ۔بچوں کو وقت کا عقلمندانہ استعمال سکھائیں ۔یہ تربیت بچوں کو اچھا گریڈ لانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی ۔

Address


Telephone

+923466951593

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Educational Psychology -Ajmal Amin posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Educational Psychology -Ajmal Amin:

  • Want your practice to be the top-listed Clinic?

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram