24/08/2025
اسلام کے مطابق اگر شوہر بیوی کو توجہ نہ دے اور وہ اس وجہ سے پریشان ہو تو شریعت اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے دیکھتی ہے۔ قرآن و سنت نے میاں بیوی کے درمیان محبت، سکون اور ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کو لازمی قرار دیا ہے:
1. شوہر کی ذمہ داری
قرآن میں ہے: "وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ" (النساء: 19) یعنی بیوی کے ساتھ اچھے طریقے سے زندگی گزارو۔
نبی ﷺ نے فرمایا: "تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے بہتر ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لئے سب سے بہتر ہوں" (ترمذی)۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بیوی کو توجہ دینا، اس کی عزت کرنا اور محبت دینا شوہر پر لازم ہے۔
2. بیوی کا صبر اور حکمت
اگر شوہر توجہ نہیں دے رہا تو عورت کو چاہیے کہ وہ صبر اور نرمی کے ساتھ شوہر کو احساس دلائے، جھگڑنے یا سخت رویہ اپنانے کے بجائے حکمت سے بات کرے۔
3. صلح و اصلاح کی کوشش
اگر معاملہ بڑھ جائے تو خاندان کے بڑے یا معتبر افراد کے ذریعے صلح کی کوشش کی جا سکتی ہے، جیسا کہ قرآن میں حکم ہے:
"فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا" (النساء: 35) یعنی اگر میاں بیوی میں جھگڑا ہو تو دونوں خاندانوں سے ایک ایک ثالث مقرر کرو۔
4. عورت کا حق
اگر شوہر مسلسل لاپرواہی برتے، بیوی کے جذبات اور حقوق کو نظرانداز کرے، یا اس کا نان و نفقہ اور ازدواجی حقوق ادا نہ کرے، تو عورت کو شریعت میں یہ حق حاصل ہے کہ وہ قاضی یا عدالت سے اپنا حق طلب کرے۔
سخت صورت میں بیوی "خلع" کی درخواست بھی کر سکتی ہے اگر وہ اپنے حق کے لیے مجبور ہو جائے۔
5. روحانی پہلو
بیوی کو چاہیے کہ وہ دعا اور صبر کے ذریعے اللہ سے مدد مانگے۔ کیونکہ دلوں کو پھیرنے والا صرف اللہ ہے:
"إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا" (النساء: 35)۔
مزید رہنماٸی اور معلومات کے لٸے
0313 2009011