دل کو چھو لینے والی کہانی !!
الاعظم ہاسپٹل لورہ کی کامیابی !! 25 سال بعد جوڑے کے ہاں اولاد نرینہ کی پیدائش !! ڈاکٹر جنید جہانگیر عباسی کی زبانی سنیئے اصل کہانی !! ہر خاندان صرف اس کہانی کو سنے ہی نہیں بلکہ اس دکھ و درد کو محسوس بھی کرے!! زبانی نشتر گہرے زخم دیتے ہیں!! ایسے زخم جو زندگی بھر بھرتے نہیں !!
ویلڈن الاعظم ہاسپٹل لورہ ٹیم
13/03/2025
05/09/2024
الاظم ہسپتال لورہ میں بڑے آپریشن کا تجربہ کیسا رہا؟
22/08/2024
از قلم ڈاکٹر جنید جہانگیر عباسی
تحصیل حویلیاں کے علاقے مساءگوجری سے تحصیل لورہ لائی گئی یہ 15 سالہ بچی جب میرے دفتر پہنچی تو وہ بولنے کے قابل نہیں تھی. میں اس سے بات کر رہا تھا لیکن اس کی آواز نہیں نکل رہی تھی.
میں نے اس کی ماں سے پوچھا کہ یہ بچی کب سے نہیں بول رہی؟ وہ کہنے لگی کہ ایک ماہ سے یہ بچی نہیں بول رہی. ایک ماہ پہلے یہ ٹھیک بولتی تھی. لیکن اب پچھلے ایک ماہ سے اس نے بولنا بند کر دیا ہے. وہ لفظ اپنی طرف سے ادا کرتی ہے لیکن اگلے کو اواز نہیں آتی . صرف سرگوشی آتی ہے.
اس کی ماں انتہائی کرب کے عالم میں تھی. کہنے لگی میں بہت سارے ڈاکٹرز کو دکھا چکی ہوں لیکن میری بچی کو افاقہ نہیں ہو رہا. ہر طرح کی دوائی دے چکی ہوں لیکن بچی ٹھیک نہیں ہو رہی. جب میں نے اس بچی کا بغور معائنہ کیا تو اس کے ناک کے پچھلے حصے میں کوئی چیز نظر آئی .
میں نے اس کی والدہ سے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس کے اندر کچھ پھنسا ہوا ہے. مجھے اسے نکالنا ہے. اس کی والدہ نے کہا ڈاکٹر صاحب میں کہہ رہی ہوں بچی بول نہیں رہی اور آپ کہہ رہے ہیں کہ اس کے اندر کچھ پھنسا ہوا ہے. آپ اس کے بولنے پہ توجہ کیوں نہیں دے رہے؟
میں نے کہا بہن مہربانی فرما کر مجھے اجازت دیں کہ میں ایک دفعہ کوشش کر کے اس پھنسی ہوئی چیز کو نکالنا چاہتا ہوں. اس کی والدہ ہچکچائی اور نہ چاہتے ہوئے بھی مجھے اجازت دے دی.
میں نے اس بچی کو آپریشن تھیٹر شفٹ کیا. ہلکی سی بے ہوشی دی اور میری آنکھیں حیرت سے اس وقت پھیل گئی جب میں نے ایک پھنسی ہوئی ہڈی کو آدھے گھنٹے کی محنت کے بعد باہر نکال لیا. جیسے ہی یہ ہڈی باہر نکلی بچی نے بولنا شروع کر دیا اس بچی کی ماں اور خود اس بچی کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا. وہ مسرت سے ایک دوسرے سے گلے مل رہی تھی.
میں سجدہ شکر بجا لایا.
یہ واقعہ میری زندگی کا انوکھا ترین واقعہ ہے.
اللہ تعالی نے بہت کم وقت میں بہت بڑی کامیابی دی. جس کے لیے میں اللہ تعالی کا ہمیشہ شکر گزار رہوں گا. یقین مانیں جب ڈاکٹر کا مریض ٹھیک ہوتا ہے تو مریض اور اس کے لواحقین سے زیادہ ڈاکٹر کو خوشی ہوتی ہے.
30/05/2024
نور فاطمہ راولپنڈی کی رہائشی ہے. تین سال پہلے نور فاطمہ کے گلے میں کچھ گلٹیاں نمودار ہوئیں . اس کے والدین اسے پمز ہسپتال اسلام آباد لے کر گئے. وہاں اس کا معائنہ ہوا کچھ ٹیسٹ کیے گئے اور دوائیاں دے کر واپس بھیج دیا گیا. نور فاطمہ کو ان دوائیوں سے کوئی افاقہ نہ ہوا. اس کے والدین اسے ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی لے گئے. وہاں اس کا معائنہ ہوا اور انہوں نے بھی کچھ ادویات اور ٹیکے تجویز کیے، لیکن نور فاطمہ کو کوئی افاقہ نہیں ہوا. وقت کے ساتھ نور فاطمہ کی گلٹیاں بڑھنے لگیں. اس کے والدین روزانہ ان گلٹیوں کو دیکھتے اور ان کا دل ڈوبنے لگتا. بالاخر وہ اسے سول ہسپتال راولپنڈی لے کر گئے انہوں نے بھی دوائیاں اور ٹیکے دیے اور کہا کہ وقت کے ساتھ یہ گلٹیاں ٹھیک ہو جائیں گی. لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی. یہ گلٹیاں کم ہونے کی بجائے الٹا بڑھنے لگیں.
نور فاطمہ کے والدین انتہائی پریشان ہونے. اس کے بعد انہوں نے یکے بعد دیگرے تین اور ڈاکٹرز کو دکھایا. ہر ڈاکٹر انہیں دوائیاں اور ٹیکے دے کے واپس بھیجتا رہا. لیکن افاقہ نہیں ہوا. اس دوران تین سال کا عرصہ بیت گیا.
تین سال بعد انہیں کسی نے مشورہ دیا کہ وہ ڈاکٹر جنید جہانگیر عباسی کو دکھائیں نور فاطمہ کے والدین اسے احمد میڈیکل کمپلیکس راولپنڈی لے ائے جہاں ڈاکٹر جنید جہانگیر عباسی نے اس کا معائنہ کیا. ڈاکٹر جنید نے معائنے کے بعد کہا کہ یہ گلٹیاں ٹی بی کی گلٹیاں ہیں. اور بچی کو ٹی بی کی دوائی شروع کرائیں. نور فاطمہ کے والدین نے اعتراض کیا کہ ڈاکٹر صاحب ٹیسٹوں میں تو ٹی بی ظاہر نہیں ہوئی. نور فاطمہ کے ٹیسٹ تو بالکل کلیئر ہیں.
ڈاکٹر جنید نے انہیں بتایا کہ بچوں میں ٹی بی ٹیسٹوں کے اندر نہیں آتی. ڈاکٹر اپنے علم اور تجربے کی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہے کہ اسے ٹی بی کی دوائی شروع کرانی ہے یا نہیں. لہذا اللہ کے بعد اپ مجھ پر یقین کریں اور ٹی بی کی دوائی شروع کریں انشاءاللہ اللہ تعالی شفا دے گا.
نور فاطمہ کے والدین تھوڑا ہچکچائے، گھبرائے اور تزبب کا شکار ہوئے لیکن بالاخر ڈاکٹر جنید پر بھروسہ کر کے انہوں نے ٹی بی کی دوائی شروع کر دی. اللہ تعالی نے مدد کی اور جیسے جیسے ٹی بی کی دوائی استعمال کی گئی گلٹیوں کا سائز کم ہوتا گیا. اور آج جب نور فاطمہ دوبارہ دکھانے ائی تو اس کی گلٹیاں تقریبا ختم ہو چکی تھی. نور فاطمہ کے والدین کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا. تین سال سے وہ جس کرب میں مبتلا تھے اللہ تعالی نے انہیں اس اذیت سے نجات دلا دی تھی. نور فاطمہ بھی انتہائی خوش تھی اور اس نے ڈاکٹر جنید کے لیے ایک خوبصورت کارڈ بنا کے لایا جسے ڈاکٹر صاحب نے اپنے پاس سنبھال لیا. نور فاطمہ کو دعائیں اور مبارک باد دی.
تحریر کا مقصد یہ بتانا ہے کہ بچوں میں ٹی بی کی تشخیص ایک مشکل مرحلہ ہے اور اکثر اندر ہی اندر ٹی بی چل رہی ہوتی ہے اور کسی کو پتہ نہیں ہوتا. بچوں میں TB ٹیسٹوں کے اندر آ نا ضروری نہیں ہے. لہذا اگر آپ کے بچے کا وزن کم ہو رہا ہے بھوک نہیں لگ رہی، شام کے وقت ہلکا بخار رہتا ہے، ہلکی ہلکی کھانسی مسلسل رہتی ہے یا پیٹ میں درد مسلسل رہتا ہے یا جسم میں مختلف جگہوں پر گلٹیاں موجود ہیں تو اسے ٹی بی کے حوالے سے معائنہ ضرور کروائیں.
15/05/2024
الحمدللہ ماوا سے تعلق رکھنے والے ایک اور بچے نے کیڈٹ کالج میں داخلہ لے لیا
Be the first to know and let us send you an email when Al Azam Hospital posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.