
15/07/2023
جو ڈاکٹر بھی آپ لوگوں کو یہ ٹیسٹ Typhidot/widal/H.Pyloriلکھ کے دے رہا ہوتو خدارا اس ڈاکٹر کا بائیکاٹ کرئے۔
میری پچھلی پوسٹ پر، جس میں میں نے لوگوں کو ٹائیفیڈاٹ (Typhidot)اور ایچ پائلوری (H. pylori) کے خون کے ٹیسٹوں سے بچنے کی یا نہ کرنے کی تلقین کی تھی، بہت سے لوگوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ آخر ان لیب معائنات سے اجتناب کیوں کیا جائے؟۔میں ان ٹیسٹوں کی لسٹ میں وڈال ٹیسٹ (Widal test)اور اے ایس او ٹائٹرز(ASO titres) کوبھی شامل کرنا چاہوں گا۔ابتدا ہی میں میں ایک بات آپ کو بتا دوں کہ ان تمام ٹیسٹوں میں جراثیم نہیں نظر آتے بلکہ انکے خلاف بنی اینٹی باڈیز (Anti-bodies)کا پتہ چلتا ہے۔اینٹی باڈیز کے بارے میں جاننے کیلئے میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم میں ایک حفاظتی نظام(Immune system) بنایا ہے جو جراثیم کو ختم کرنے کیلئے خاص پروٹینز بناتا ہے جنہیں ہم اینٹی باڈیز کہتے ہیں اور جو متذکرہ بالا تمام ٹیسٹوں میں نظر آتی ہیں۔اب جو بات سمجھنے والی ہے وہ یہ ہے کہ جب ایک دفعہ کسی بھی جراثیم کے خلاف یہ اینٹی باڈیز کسی بھی مریض کے جسم میں بن جائیں تو پھر کافی عرصے تک(بلکہ تمام عمر ) یہ اینٹی باڈیز اس شخص کے خون میں (چاہے وہ اس مرض سے صحتیاب بھی ہو گیا ہو) سالوں سال موجود رہتی ہیں اور اسی لئے مندرجہ بالا ٹیسٹ ہمیشہ مثبت آتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ یہ تمام ٹیسٹ انتہائی ناقابلِ اعتبار ہوتے ہیں جن کی بنا پر ان سے متعلقہ بیماریوں کی تشخیص اور علاج اس وقت تک نہیں کیا جاسکتا، جب تک اس سے متعلق بیماری کی علامات نہ ہوں۔
وڈال اور ٹائیفیڈات ٹیسٹ تو اتنے ناقابلِ اعتبار ہیں کہ ان ٹیسٹوں پر حکومتی سطح پر پابندی لگ گئی ہے۔اور یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اگر کوئی بھی ڈاکٹر یہ ٹیسٹ تجویز کرے تو ایک غیر اخلاقی اور غیر قانونی حرکت کا مرتکب ہو رہا ہے۔