
22/07/2025
پاکستان میں ویپنگ (ای-سگریٹ) اور شیشہ کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے خصوصا نوجوان نسل میں اس کا استعمال بطور فیشن بہت بڑھ چکا ہے۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد میں یہ غلط تاثر پایا جاتا ہے کہ ویپنگ اور شیشہ کا استعمال صحت کے لئے خطرناک نہیں اور بعض لوگ اس کو سگریٹ نوشی کی لت سے چھٹکارے کے لئے ایک متبادل کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ درحقیقت ویپنگ اور شیشہ دونوں کا استعمال صحت کے لئے مضر ہے۔
ویپنگ اور شیشہ دونوں میں نکوٹین، فلیورنگ کیمیکلز اور دیگر نقصان دہ ذرات ہوتے ہیں جو سانس کے ذریعے سیدھا پھیپھڑوں تک پہنچتے ہیں۔ تحقیق (Johns Hopkins Medicine) کے مطابق، ویپنگ سے bronchiolitis obliterans ("پاپ کارن لنگ" کی بیماری) جیسی مہلک بیماری ہو سکتی ہے۔
شیشہ میں ایک گھنٹے کے سیشن کے دوران 100 سگریٹس کے برابر دھواں پھیپھڑوں میں جاتا ہے۔
اس میں شامل نکوٹین بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن بڑھاتی ہے۔
2022 کی ایک تحقیق کے مطابق ویپنگ کرنے والوں میں ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کا خطرہ 40–60 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
شیشہ میں کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار سگریٹ سے کہیں زیادہ ہوتی ہے، جو دل کے لیے خطرناک ہے۔
ویپ اور شیشہ میں شامل خوشبو والے کیمیکلز (Flavoring agents) سانس کی نالیوں میں سوجن کا باعث بنتے ہیں۔ بچوں اور نوجوانوں میں ویپنگ سے دمے کے دورےبڑھ سکتے ہیں۔
ایک پاکستانی تحقیق کے مطابق شیشہ پینے والے نوجوانوں میں سانس کی شکایات زیادہ ہوتی ہیں۔
نکوٹین دماغ کی نشوونما پر اثر انداز ہوتا ہے، خاص طور پر 25 سال سے کم عمر افراد میں۔
ویپنگ سے یادداشت، توجہ اور سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ WHO کے مطابق، نوجوانوں میں ویپنگ ڈپریشن اور بے چینی کو بھی جنم دیتی ہے۔
ویپنگ اور شیشہ میں شامل کچھ کیمیکلز جیسے فارملڈیہائیڈ اور اکریلن کینسر پیدا کرنے والے (carcinogenic) ہوتے ہیں۔
لمبے عرصے تک استعمال سے منہ، گلے، اور پھیپھڑوں کے کینسر کا امکان بڑھتا ہے۔
ویپنگ سے منہ کی خشکی، مسوڑھوں کی بیماری (Gingivitis)، اور دانتوں کی بیماریاں زیادہ ہو سکتی ہے۔
شیشہ کے استعمال سے بھی مسوڑھوں کی سوزش اور انفیکشن بڑھتا ہے۔
یہ تمام نقصانات ظاہر کرتے ہیں کہ شیشہ اور ویپنگ کا استعمال مضر صحت ہے۔