12/01/2025
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے ملک بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے فیصلہ کن اقدامات کا آغاز کر دیا ہے، اور اب ہر پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو ذمے دار بنایا گیا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں موجود غیر قانونی افغان باشندوں کی نشاندہی، گرفتاری اور ملک بدری یقینی بنائے۔
وزیر داخلہ نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "افغان پہلے ہمارے مہمان تھے، لیکن اب وہ ہمارے مہمان نہیں رہے۔" انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مہاجرین کو ہر صورت واپس جانا ہوگا، اور اگر کوئی باعزت طریقے سے خود واپس نہیں گیا تو اسے گرفتار کر کے ملک بدر کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ بلوچستان کے ضلع چاغی اور خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں افغان کیمپ خالی کروا لیے گئے ہیں اور باقی صوبوں میں بھی کارروائی تیز کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "تینوں صوبوں سے افغان واپس بھیجے جا رہے ہیں مگر خیبر پختونخوا میں انہیں تحفظ دیا جا رہا ہے۔ یہ قابلِ قبول نہیں۔ قومی سلامتی پر کوئی صوبہ اپنی الگ پالیسی نہیں چلا سکتا۔
محسن نقوی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ حالیہ دہشت گرد حملوں میں ملوث متعدد ملزمان افغان شہری نکلے، جن میں فرنٹیئر کور پر حملہ کرنے والے تین افراد اور اسلام آباد کچہری حملے کا مبینہ ماسٹر مائنڈ بھی افغان تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں ہونے والی بیشتر کارروائیوں میں افغان نیٹ ورک ملوث ہے۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ افغان طالبان کی حکومت کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے معاملے پر مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔ "ہمیں معلوم ہے کہ دہشت گردی کے پیچھے کون ہے، کہاں سے منصوبہ بندی ہوتی ہے اور اسے کون سہولت دیتا ہے۔
میڈیا اور سوشل میڈیا کے کردار سے متعلق سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی 90 فیصد خبریں غلط ہوتی ہیں، اور اب فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ آزادیٔ اظہار کے نام پر قومی سلامتی سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ حکومت آئین میں ترمیم اور ایک نئے ادارے کی تشکیل کے ذریعے غیر قانونی تارکینِ وطن کے مسئلے کے مکمل حل کی جانب بڑھ رہی ہے، تاہم یہ عمل وقت طلب ہوگا