Children Emergency THQ hospital Arifwala

Children Emergency THQ hospital Arifwala This page is made for general public to register their complains regarding their treatment

25/04/2025
07/04/2025
06/04/2025

عارف والا میں خسرہ کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ایک ایسی وبا ہے جس پر فوری قابو نہ پایا گیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ والدین، محکمہ صحت کے حکام اور پورا معاشرہ مل کر ہی اس وبا کو روک سکتا ہے۔
خسرہ ایک نہایت متعدی وائرل بیماری ہے جو بچوں کو شدید متاثر کرتی ہے۔ خسرہ کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے مقابلے میں اس بار زیادہ بچے خسرہ کا شکار ہو رہے ہیں، اور تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ کیسز پیچیدہ صورت اختیار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے والدین، ڈاکٹروں اور صحت کے حکام میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔ یہ بیماری ایک وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے جو متاثرہ فرد کی کھانسی اور چھینک کے ذریعے ہوا میں پھیلتا ہے۔ اگر کسی بچے کی ویکسینیشن مکمل نہ ہو، تو وہ آسانی سے اس بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔ خسرہ کے ابتدائی علامات میں تیز بخار، کھانسی، ناک بہنا، آنکھوں میں سرخی اور پانی آنا شامل ہیں۔ ان علامات کے ظاہر ہونے کے کچھ دن بعد بچے کے جسم پر سرخ دھبے نمودار ہوتے ہیں، جو چہرے سے شروع ہو کر پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں۔ بیماری کے دوران بچوں کا مدافعتی نظام بھی بہت زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
خسرہ صرف ایک عام بخار یا جلدی دانے پیدا کرنے والی بیماری نہیں ہے، بلکہ یہ خطرناک پیچیدگیوں کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ اس کی سب سے زیادہ خطرناک پیچیدگی پھیپھڑوں کا انفیکشن یعنی نمونیا ہے، جو خسرہ سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ بنتا ہے۔ اس کے علاوہ، کچھ بچوں میں کان کا انفیکشن ہو سکتا ہے، جو شدید صورت میں سماعت کو مستقل نقصان پہنچا سکتا ہے۔ خسرہ کی ایک اور سنگین پیچیدگی اینسیفلائٹس (دماغ کی سوزش) ہے، جو انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے اور بعض اوقات ذہنی معذوری یا موت کا سبب بن سکتی ہے۔ بعض بچوں میں گلے کا انفیکشن اور ڈائریا بھی خسرہ کے دوران شدت اختیار کر سکتے ہیں، جس کی وجہ سے بچوں میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے اور ان کا جسم مزید کمزور ہو جاتا ہے۔ کچھ کیسز میں، خسرہ کی پیچیدگیاں لڑکوں میں خصیے اور لڑکیوں میں بیضہ دانی کی سوزش کی صورت میں بھی ظاہر ہو سکتی ہیں، جو بعد میں تولیدی صحت پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
اس بیماری کی تشخیص عام طور پر طبی علامات کی بنیاد پر کی جاتی ہے، لیکن صحت کے حکام متاثرہ بچوں کے خون کے نمونے لے کر لیبارٹری ٹیسٹ بھی کرواتے ہیں تاکہ اس کی تصدیق ہو سکے۔ خسرہ کی تصدیق کے لیے الیزا میزلز آئی جی ایم (ELISA Measles IgM) ٹیسٹ کیا جاتا ہے، جو خون میں خسرہ کے مخصوص اینٹی باڈیز کی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان ٹیسٹس کے نتائج عام طور پر چند دنوں میں آ جاتے ہیں، جس کے بعد صحت کے حکام وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرتے ہیں۔
خسرہ کا کوئی مخصوص علاج موجود نہیں، بلکہ اس بیماری کے دوران صرف علامات کا علاج کیا جاتا ہے۔ بچے کو بخار کم کرنے والی ادویات دی جاتی ہیں، پانی اور غذائیت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، اور اگر کوئی پیچیدگی پیدا ہو تو فوری طبی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ کچھ بچوں کو وٹامن اے کی خوراک دی جاتی ہے، کیونکہ اس کی کمی خسرہ کے اثرات کو زیادہ شدید بنا سکتی ہے۔
خسرہ سے بچاؤ کا سب سے مؤثر طریقہ ویکسینیشن ہے۔ پاکستان کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام (EPI) کے تحت، ایم ایم آر ویکسین کی پہلی خوراک 9 ماہ کی عمر میں اور دوسری خوراک 15 ماہ کی عمر میں دی جاتی ہے۔ بعض والدین یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر کسی علاقے میں خسرہ کی وبا ہو، تو کیا 9 ماہ سے کم عمر بچوں کو ویکسین دی جا سکتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ عام طور پر 9 ماہ سے پہلے ایم ایم آر ویکسین نہیں لگائی جاتی کیونکہ نوزائیدہ بچوں کو ماں کے ذریعے قدرتی مدافعتی تحفظ حاصل ہوتا ہے، جو آہستہ آہستہ کم ہوتا ہے۔ لیکن اگر کسی علاقے میں خسرہ کے کیسز بہت زیادہ ہوں، تو 6 سے 9 ماہ کے بچوں کو ویکسین دی جا سکتی ہے، مگر ایسے بچوں کو پھر 9 ماہ اور 15 ماہ کی عمر میں دوبارہ ویکسین لگوانا ضروری ہوتا ہے تاکہ ان کا مدافعتی نظام مکمل طور پر محفوظ ہو سکے۔
بعض والدین یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر ان کے بچے نے پہلے ہی خسرہ کا سامنا کیا ہے، تو کیا اسے ویکسین لگوانی چاہیے؟ عام طور پر، اگر کوئی بچہ ایک بار خسرہ کا شکار ہو جائے، تو اس کے جسم میں اس کے خلاف قدرتی مدافعت پیدا ہو جاتی ہے، اور اسے دوبارہ ویکسین کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تاہم، اگر خسرہ کی شدت زیادہ ہو تو ایسی صورت میں ویکسینیشن پر غور کیا جا سکتا ہے۔
یہ ضروری ہے کہ محکمہ صحت فوری اقدامات کرے۔ سب سے پہلے، ان علاقوں کی نشاندہی کی جائے جہاں سے خسرہ کے زیادہ کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ان ایریاز میں خصوصی ٹیمیں بھیجی جائیں، جو متاثرہ گھروں میں جا کر بچوں کی ویکسینیشن اور بیماری کی نگرانی کریں۔ اگر کسی علاقے میں کیسز زیادہ ہیں، تو وہاں خصوصی حفاظتی اقدامات کیے جائیں، جیسے کہ ان علاقوں میں ویکسینیشن مہم کو تیز کرنا اور متاثرہ بچوں کو دیگر بچوں سے الگ کرنا۔ بعض انتہائی متاثرہ علاقوں کو قرنطینہ کرنے پر بھی غور کیا جانا چاہیے تاکہ بیماری مزید نہ پھیلے۔
یہ صورت حال نہایت سنجیدہ ہے اور فوری توجہ کی متقاضی ہے۔ اگر ہم نے فوری اقدامات نہ کیے، تو خسرہ کی یہ وبا مزید خطرناک ہو سکتی ہے اور ہمارے مستقبل کے معماروں کی زندگیاں داؤ پر لگ سکتی ہیں۔ صحت کے حکام، والدین اور سماجی تنظیموں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ اس بیماری پر قابو پایا جا سکے اور بچوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔

Address

THQ Hospital Arifwala
Arifwala

Telephone

+923007385151

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Children Emergency THQ hospital Arifwala posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Children Emergency THQ hospital Arifwala:

Share