25/06/2022
ال ابراہیم آئی ہاسپٹل ایک کرپٹ ادارہ
قسط نمبر 14
شفیع رحیم
آئیے آج آپ کو ڈاکٹر فتاح میمن کے کرپشن کی داستان جو بڑی لمبی ہے اس کی ایک اور جھلک دکھاتے ہیں ـ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ فتاح میمن کے مختلف جعلی اکاؤنٹس ہیں جو ان کے دستء راست سلیم بڑدی آپریٹ کرتے ہیں ـ فتاح میمن ڈالر ذخیرہ اندوزی میں بھی ملوث ہیں وہ ڈالروں کی اسمگلنگ کرتے ہیں ـ فتاح میمن کے خلاف گواہی دینے کے لیے تمام ڈاکٹر اور ٹیکنیشن تیار ہیں ، ان کے خلاف ثبوت بھی موجود ہے ـ وہ ڈالرز کیسے حاصل کرتے ہیں ہم آپ کو بتاتے ہیں ـ فتاح میمن البصر انٹرنیشنل کی جانب سے افریکہ کے غریب ملکوں میں آئی کیمپ لگاتے ہیں ـ ان فری آئی کئمپس کی ادائیگی ان کو ڈالروں میں ہوتی ہے ـ یہ بات یاد رہے انٹر نیشنل کیمپ کی ساری ادائیگی ڈالروں میں ہوتی ہے اور ال بصر جو ایک اسلامی ادارہ ہے وہ یہ ادائیگی کیمپ ختم ہونے سے پہلے اس ہدایت کے ساتھ کرتا ہے کہ" مزدوروں کی مزدوری ان کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کی جائے ـ" اور یہ مکمل ادائیگی وہ کیمپ میں خدمت انجام دینے والے ڈاکٹروں اور ٹینیکشنز کے معاوضے کے طور پر ادا کرتا ہے مگر فتاح میمن خدمت انجام دینے والے ڈاکٹروں اور ٹیکنیشنز کو ڈالروں کی بجائے پاکستانی روپوں میں تین مہینے بعد ادا کرتا ہے اس طرح تین ماہ بعد ڈالروں کا ریٹ بھی اوپرچلا جاتا ہے ـ دوسری چالاکی فتاح میمن یہ کرتا ہے کہ وہ ڈاکٹروں اور ٹیکنیشنز کو کبھی مکمل معاوضہ ادا نہیں کرتا بلکہ کبھی %75 کٹوتی کرتا ہے اور کبھی %50 کٹوتی کرکے ادائیگی کرتا ہے باقی رقم خود رکھ لیتا ہے وہ بھی ڈالروں کی صورت میں تاکہ رقم بڑھتی رہے ـ اس طرح غریب الوطن اسٹاف کا معاوضہ مکمل ادائیگی کیے بغیر وہ ڈالروں کی ذخیرہ اندوزی کرکے وہ رقم ذاتی پراجیکٹس پر لگا دیتا ہے ـ اس کے اس ظالمانہ فعل کےخلاف اگر کوئی شخص احتجاج کرتا ہے تو اسے اس دھمکی کےساتھ بلیک میل کیا جاتا ہے "کام کرنا ہے تو ان ہی پئسوں پر کام کرو ورنہ تجھے فارغ کردیا جائے گا ـ" فتاح میمن سے پہلے ڈاکٹروں اور ٹیکنیشنز کو باقاعدہ ڈالروں میں کیمپ ختم ہونے کے فورأ بعد ادائیگی کی جاتی تھی تا کہ ڈاکٹر اور ٹیکنیشنز ملک سے باہر اپنے پیاروں کے لیے شاپنگ کرسکیں اور بقایا ڈالر اپنے ساتھ گھر لائیں مگر جب سے فتاح میمن نے چارج سنبھالا اور ڈالر کے ریٹ بھی تیزی کے ساتھ بڑھنے لگے تو کرپشن کے بےتاج بادشاھ بھوکے بھکاری فتاح میمن نے ڈاکٹر اور ٹیکنیشنز سے کہا اب أپ کو ڈالروں میں نہیں بلکہ پاکستانی کرنسی میں ادائیگی کی جائےگی وہ بھی تین ماہ بعد اپنا حصہ کاٹ کےـ کیمپ سیزن کے سارے ڈالر جو کروڑوں میں ہوتے ہیں ڈائریکٹر فتاح میمن کو منتقل کیے جاتے ہیں تاکہ ان کے ڈالروں کا ذخیرہ بڑھتا رہےـ ہمیں اس بات پر حیرانی ہوتی ہے کہ متعلقہ ادارے فتاح میمن کو ڈالروں کی ذخیرہ اندوزی کرنےجیسے گھناؤنے جرم میں گرفتار کیوں نہیں کرتے ـ اس شخص کو تو اب تک سلاخوں کےپیچھے ہونا چاہیے تھا
باقی آئندہ