Healing soul and wellness online psychologst

  • Home
  • Healing soul and wellness online psychologst

Healing soul and wellness online psychologst Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Healing soul and wellness online psychologst, Mental Health Service, .

welcome to Healing Soul and wellness✨

Embracing the power of positivity!✨
Step forward to provide a comfort to the soul
and heal the unspoken thoughts... 🥀✨

21/06/2025

▪️غصے پر قابو پانے کے مؤثر طریقے▪️

ذہنی صحت ہماری مجموعی فلاح و بہبود کے لیے نہایت اہم ہے، اور اس میں غصے پر قابو پانا ایک بنیادی پہلو ہے۔ غصہ ایک فطری جذبہ ہے لیکن جب یہ حد سے بڑھ جائے تو انسان کے تعلقات، فیصلوں اور جسمانی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ غصے کے دوران دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور سوچنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم ایسے طریقے سیکھیں جو ہمیں غصے کے منفی اثرات سے بچا سکیں اور ہمارے جذبات پر قابو پانے میں مدد کریں۔

🌸غصے سے نمٹنے کے لیے سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ گہرے سانس لینے، خود کو خاموش رکھنے اور تھوڑی دیر کے لیے اس ماحول سے دور ہونے کی عادت اپنائی جائے جہاں غصہ آیا ہو۔

🌸دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اپنے جذبات کو الفاظ میں بیان کریں، لیکن نرمی سے اور بغیر الزام تراشی کے۔ روزانہ ورزش، مناسب نیند اور مثبت سرگرمیوں جیسے کہ مطالعہ، دعا یا میڈیٹیشن بھی غصے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اگر غصہ بار بار آتا ہے یا شدت اختیار کر جاتا ہے تو ماہرِ نفسیات سے مشورہ لینا بھی ایک بہتر قدم ہو سکتا ہے۔ ذہنی سکون صرف دوسروں کے لیے نہیں، بلکہ خود اپنی خوشی اور صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔

17/04/2025

نارسسزم کیا ہے؟ 🧠

نارسسزم یا نرگسیت پسندی ایک ایسی نفسیاتی حالت ہے جس میں کوئی شخص خود کو غیر معمولی طور پر اہم سمجھتا ہے، دوسروں کے جذبات کو نظر انداز کرتا ہے اور اپنی خواہشات کو ہر چیز پر مقدم رکھتا ہے۔ جب یہ عادات شدید ہو جائیں تو یہ نارسسٹک پرسنالٹی ڈس آرڈر (NPD) کی شکل اختیار کر سکتی ہیں، جو ایک نفسیاتی عارضہ ہے۔ آئیے اس کے بارے میں تفصیل سے جانیں اور اس سے نمٹنے کے طریقے سیکھیں۔

نارسسزم کی علامات 🚩

نارسسٹک افراد کو پہچاننے کے لیے ان کی چند عام خصوصیات یہ ہیں:

1. خود کو برتر سمجھنا: وہ خود کو دوسروں سے بہتر اور خاص سمجھتے ہیں اور خصوصی سلوک کے خواہشمند ہوتے ہیں۔

2. تعریف کی طلب: انہیں ہر وقت توجہ اور واہ واہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔

3. دوسروں کی پرواہ نہ کرنا: یہ لوگ دوسروں کے جذبات یا ضروریات کو اہمیت نہیں دیتے اور اپنے فائدے کے لیے دوسروں کا استعمال کر سکتے ہیں۔

4. حسد اور خود غرضی: وہ دوسروں سے جلتے ہیں اور دوسروں کی کامیابیوں کو برداشت نہیں کر پاتے۔

5. تنقید سے نفرت: تنقید ان کے لیے ناقابلِ برداشت ہوتی ہے، اور وہ اکثر دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

نارسسٹک افراد سے کیسے نمٹا جائے؟ 🛡️

اگر آپ کے ارد گرد کوئی نارسسٹک شخص ہے، تو ان سے بچاؤ کے لیے یہ تدابیر اپنائیں:

1. اپنی حدود متعین کریں: اپنی ذاتی حدود کو واضح کریں اور ان کی خلاف ورزی نہ ہونے دیں۔

2. جذباتی تحفظ: اپنے جذبات کو ان کے منفی اثرات سے بچائیں، کیونکہ یہ لوگ جذباتی طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

3. مدد طلب کریں: دوستوں، فیملی یا ماہرِ نفسیات سے رہنمائی لیں تاکہ آپ اکیلے نہ رہیں۔

4. تعلق کو محدود کریں: اگر یہ تعلق آپ کی ذہنی صحت پر اثر انداز ہو رہا ہے، تو اسے کم یا ختم کرنے پر غور کریں۔

5. خود اعتمادی بڑھائیں: نارسسٹک افراد دوسروں کی خود اعتمادی کو کمزور کر سکتے ہیں، اس لیے اپنی خود آگاہی اور خود اعتمادی کو مضبوط رکھیں۔

اگر علامات شدید ہوں تو؟ ⚠️

اگر نارسسزم کی علامات بہت شدید ہیں اور آپ کے رشتوں یا ذہنی سکون کو نقصان پہنچ رہی ہیں، تو فوراً کسی ماہرِ نفسیات سے رجوع کریں۔ پیشہ ورانہ مشاورت آپ کو بہتر فیصلے کرنے میں مدد دے گی۔

آگاہی پھیلائیں: نارسسزم کے بارے میں جاننا اور اس سے نمٹنے کے طریقے سیکھنا ہم سب کے لیے ضروری ہے۔ اس پوسٹ کو شیئر کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہو سکیں!



17/04/2025

بارڈر لائن پرسنالٹی ڈس آرڈر کیا ہے؟ 🧠

بارڈر لائن پرسنالٹی ڈس آرڈر (Borderline Personality Disorder - BPD) ایک پیچیدہ نفسیاتی حالت ہے جس میں جذبات، تعلقات، اور اپنی شناخت میں شدید اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ یہ عارضہ زندگی کے مختلف پہلوؤں، جیسے رشتوں، کام، اور ذہنی سکون کو متاثر کر سکتا ہے۔

آئیے BPD کو سمجھیں، اس کی علامات جانیں، اور اس سے نمٹنے کے طریقے سیکھیں۔

BPD کی علامات 🚩

بارڈر لائن پرسنالٹی ڈس آرڈر کی چند عام علامات یہ ہیں:

1. شدید جذباتی عدم استحکام: جذبات تیزی سے بدلتے ہیں، جیسے ایک لمحے شدید خوشی اور اگلے لمحے غم یا غصہ۔

2. غیر مستحکم تعلقات: رشتوں میں انتہائی جذباتی وابستگی یا دوری،
جیسے کسی کو بہت زیادہ اہم سمجھنا یا اچانک اس سے لاتعلقی۔

3. چھوڑ دیے جانے کا شدید خوف: مسلسل ڈر کہ کوئی انہیں اچانک چھوڑ کر دے گا، جس کی وجہ سے وہ رشتوں میں تناؤ پیدا کر سکتے ہیں۔

4. خود کی غیر واضح شناخت: اپنی شناخت، اقدار، یا مقاصد کے بارے میں غیر یقینی، جو وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔

5. خود کو نقصان پہنچانے کا رجحان: تناؤ سے نمٹنے کے لیے خود کو چوٹ پہنچانا یا خودکشی کے بارے میں سوچنا۔

6. غصے کا عدم کنٹرول: چھوٹی باتوں پر بہت زیادہ غصہ کرنا جس سے دوسرے لوگ شدید متاثر ہوتے ہیں۔

7. دائمی خالی پن کا احساس: مسلسل اداسی یا بے مقصدیت کا احساس۔

8. تفریق (Dissociation): تناؤ کے دوران حقیقت سے لاتعلقی یا خود سے الگ ہونے کا احساس۔

BPD سے کیسے نمٹا جائے؟ 🛡️

اگر آپ یا کوئی قریبی BPD سے متاثر ہے، تو درج ذیل اقدامات مددگار ہو سکتے ہیں:

1. پیشہ ورانہ مدد لیں: BPD کے علاج کے لیے ماہر نفسیات سے رجوع کریں۔ Dialectical Behavior Therapy (DBT) سب سے مؤثر تھراپی ہے، جو جذبات کو کنٹرول کرنے، تعلقات کو بہتر بنانے، اور تناؤ سے نمٹنے کی مہارتیں سکھاتی ہے۔ دیگر تھراپیز جیسے Schema Therapy یا Mentalization-Based Therapy (MBT) بھی اس ضمن میں مفید ہو سکتی ہیں۔

2. سپورٹ سسٹم مضبوط کریں: دوستوں، خاندان، یا BPD سپورٹ گروپس سے رابطہ رکھیں۔ یہ تنہائی کو کم کرتا ہے اور جذباتی مدد دیتا ہے۔

3. صحت مند حدود قائم کریں: BPD والے افراد کے ساتھ تعلقات میں حدود متعین کریں تاکہ آپ کی ذہنی صحت محفوظ رہے۔

4. تناؤ کے انتظام کی تکنیکیں: مراقبہ، یوگا، یا گہری سانس کی مشقیں جذبات کو منظم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

5. صبر اور ہمدردی سے پیش آئیں: BPD والے افراد کے جذبات کو سمجھنا مشکل ہو سکتا ہے، لیکن ان کی کوششوں کی قدر کریں اور صبر سے کام لیں۔

اگر علامات شدید ہوں تو؟ ⚠️

اگر BPD کی علامات زندگی کو شدید متاثر کر رہی ہیں، خاص طور پر خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے خیالات کی صورت میں، تو فوراً کسی ماہر نفسیات سے رابطہ کریں۔ BPD کا علاج ممکن ہے، اور مناسب تھراپی اور مدد سے زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔

آگاہی پھیلائیں: BPD کے بارے میں درست معلومات اور اس سے نمٹنے کے طریقوں کو سمجھنا ہم سب کے لیے ضروری ہے۔ اس پوسٹ کو شیئر کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہو سکیں!

Copied

13/04/2025

خودکشی کے علاج میں نفسیات کا کردار

نفسیات اس بات کو سمجھنے اور حل کرنے پر زور دیتی ہے کہ انسان کن اندرونی مسائل اور محرکات کا شکار ہوتا ہے، جیسے:

ڈپریشن، صدمہ، مایوسی، تنہائی

منفی خیالات (جیسے "میں بے کار ہوں" یا "میری زندگی کبھی بہتر نہیں ہو سکتی")

جذباتی کنٹرول میں مشکلات

عام نفسیاتی طریقے:

کونگنیٹو بیہیویئرل تھراپی (CBT): منفی خیالات کو چیلنج کرنا اور ان کی جگہ حقیقت پسند اور امید افزا سوچ لانا۔

ڈائلیکٹیکل بیہیویئر تھراپی (DBT): جذباتی قابو، مشکل وقت میں سنبھلنے کے طریقے اور بامقصد زندگی گزارنے کی مہارتیں سکھانا۔

بحران (کرائسس) مداخلت اور سیفٹی پلاننگ: نقصان دہ ذرائع کو دور کرنا، سپورٹ نیٹ ورک سے جڑنا، اور امید پر مبنی حکمتِ عملی بنانا۔

اسلام کا خودکشی کے بارے میں مؤقف

اسلام میں:

زندگی اللہ کی طرف سے عطا کردہ امانت ہے۔

خودکشی سختی سے حرام ہے، مگر اسلام انسانی تکلیف اور کمزوری کو بھی سمجھتا ہے اور نرمی، ہمدردی اور سماجی مدد کا حکم دیتا ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی شدید جذباتی درد کو تسلیم فرمایا اور اسلام انسان کو ترغیب دیتا ہے:

مصیبت میں اللہ کی طرف رجوع (دعا، نماز، ذکر)

خاندان، کمیونٹی اور علماء سے مشورہ لینا

اللہ کی رحمت پر یقین رکھنا — کہ اگر بندہ سچے دل سے توبہ کرے تو کوئی گناہ معاف ہونے سے باہر نہیں۔

اہم اسلامی تصورات:

صبر: آزمائش میں ثابت قدم رہنا اور یقین رکھنا کہ یہ سزا نہیں بلکہ آزمائش ہے۔

تَوَکُّل: اللہ پر مکمل بھروسہ کہ بہتر دن آئیں گے۔

جنت کی امید: کہ صبر کرنے والوں کے لیے آخرت میں سکون اور انعام ہے۔

نفسیات اور اسلام کا ملاپ

اصل شفا تب ہوتی ہے جب انسان کے ذہن اور روح دونوں کا خیال رکھا جائے:

تھراپسٹ منفی خیالات، جذبات اور رویے بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے۔

روحانی مشقیں (نماز، قرآن کی تلاوت، دعا) اندرونی سکون، امید اور مقصد فراہم کرتی ہیں۔

اسلامی آیات اور اذکار (جیسے "بیشک ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے" — سورۃ الشرح: 6) کو تھراپی سیشنز میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

مساجد، اہلِ خانہ اور مخلص دوستوں کی سپورٹ بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

عملی مثال

اگر کوئی فرد خودکشی کے خیالات میں مبتلا ہو:

تھراپسٹ سے گراؤنڈنگ ایکسرسائز، سانس کی مشقیں

02/04/2025

World international Autism Day 2nd April
آٹزم کیا ہے

👈🏻آٹزم ایک نیورالوجیکل ڈس ارڈر ہے جس میں بچے کی کمیونیکیشن نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے نہ بچہ انکھیں ملاتا ہے ایک ہی بات کو بار بار دہراتا رہتا ہے بعض اوقات بچے کو sensory مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے جیسے کسی اونچی اواز کو سن کے بہت زیادہ ڈر جانا رونا شروع کر دینا یہ بچے ایک ہی طرح کا کھانا کھاتے ہیں

👈🏻کب پتہ چلتا ہے کہ بچے کو اٹزم ہے؟
👈🏻اگر آ پ کا بچہ بالکل بھی نہیں بولتا ہے آ پ کا بچہ انکھوں میں انکھیں دیکھ کے بات نہیں کرتا ہے اس کا فوکس ایک جگہ نہیں رہتا وہ ایک ہی بات کا بات بات رٹا لگا دیتا ہے لوگوں سے بالکل بھی انٹریکشن نہیں کرتا ہے تو یہ آٹزم کے علامات ہیں دو سال کے بعد سے بچے میں اس طرح کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں
👈🏻آٹزم کی وجوہات کون کون سی ہوتی ہیں؟
👈🏻آٹزم کی ابھی تک کسی خاص وجوہات کا پتہ تو نہیں چلا کئی بار خاندان میں شادی کرنے کی وجہ سے زیادہ عمر میں جا کے بچے پیدا کرنے اگر بچے کی جلدی ڈلیوری ہو جائے ماں کو کوئی مسئلہ ہو پریگننسی کے دوران میں ٹھیک نہ رہتی ہو اور بھی اس کے پیچھے وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن کسی ایک وجہ کی بنیاد سے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہی خاص وجہ ہے

👈🏻کیا آٹزم کے بچے ٹھیک ہو سکتے ہیں؟
آٹزم ایک نیورالوجیکل ڈس ارڈر ہے اٹزم میں کئی طرح کے لوگ اکٹھے کام کرتے ہیں آٹزم مینج ہو سکتا ہے اور یہ بچے بہت ساری یونیک کوالٹیز کے مالک ہوتے ہیں اگر ان بچوں کو باقاعدہ تربیت کی جائے اور ان کے اوپر باقاعدہ کام کیا جائے توجہ دی جائے تو یہ بچے وقت کے ساتھ ساتھ میں بہتر ہو جاتے ہیں۔

👈🏻آٹزم کے بچوں پہ کس طرح سے کام کیا جاتا ہے

👈🏻آٹزم کے بچوں کی اسسمنٹ کی جاتی ہے کئی طرح کے ٹیسٹ جو سٹینڈرائز ہوتے ہیں اپلائی کیے جاتے ہیں اور پھر بعد میں لیول بتایا جاتا ہے کہ بچہ کس لیول پہ موجود ہے ہے اس کے لیے ایک باقاعدہ ٹرینر کی ضرورت ہوتی ہے جیسے ان سارے معاملات میں قابلیت اور مہارت ہو

👈🏻بچے کی اسیسمنٹ کرنے کے بعد بچے کے جن جن ایریاز پہ کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اس کے حوالے سے ایک باقاعدہ مینجمنٹ پلان تیار کیا جاتا ہے اور ایک ایک چیز پہ کام کیا جاتا ہے

👈🏻اٹزم پہ کون کون سے لوگ کام کرتے ہیں

👈🏻بچے کی اسیسمنٹ کے بعد جب بچے کے کن کن ایریاز پہ کام کرنے کی ضرورت ہے ان کا پتہ چلا کہ ماہر نفسیات سپیچ اینڈ لینگویج تھیراپسٹ سائیکیٹرسٹ ایجوکیشنل سائیکالوجسٹ وکیشنل تھراپسٹ اے بی اے تھیراپسٹ ایک ٹیم ورک کے طور پہ کام کرتے ہیں اگر بچے کو پٹھوں کا کوئی مسئلہ ہے تو فزیو تھراپسٹ بھی اس میں شامل ہوتا ہے

👈🏻آٹزم کے بچوں کو کون کون سے کام کروائے جاتے ہیں

👈🏻آٹزم کے بچوں کے اٹینشن فوکس کو بہتر کرنے کے لیے کئی طرح کی ایکٹیوٹیز کروائی جاتی ہے

👈🏻بچے کے سپیچ کے لیے سب سے پہلے ارٹیکولیٹرز کو ایکٹو کیا جاتا ہے جس کے لیے اس کے چہرے کے مساج کیے جاتے ہیں
👈🏻بچے کے سینسری ایشو کے حوالے سے اس کو کئی طرح کی وکیشنل ایکٹیوٹیز کروائی جاتی ہیں
👈🏻سپیچ کے لیے بچے کو شیشے کے سامنے کھڑا کر کے اہستہ اہستہ اوازوں کو نکالنا سکھایا جاتا ہے
👈🏻بچے کو گروپ کے ساتھ میں بٹھایا جاتا ہے تاکہ دوسرے بچوں کے ساتھ میں اہستہ اہستہ اس کا انٹریکشن سٹارٹ ہو
👈🏻بچے کی سپیچ تھیراپی کی باقاعدہ پریکٹس کروائی جاتی ہے جس میں اس کے چہرے کے مساج کرنا پھونکے مارنا سکھانا اس کے ارٹیکولیٹرز کو ایکٹو کرنا شامل ہے
👈🏻اگر بچہ بہت زیادہ سکرین دیکھتا ہے تو بچے کی سکرین اہستہ اہستہ کم کروائی جاتی ہے

👈🏻کیا اٹزم کے بچے یونیک ہوتے ہے۔
ہے؟
👈🏻آٹزم کے بچے بہت زیادہ یونیک ہوتے ہیں اگر انہیں کچھ چیزوں سے محروم کیا ہے تو بہت بار یہ بچے چیزوں کو بہت جلدی پک بھی کر لیتے ہیں اور کسی نہ کسی صلاحیت کے بھی ضرور مالک ہوتے ہیں

👈🏻اٹزم کیوں بڑھ گیا ہے اور اٹزم سے بچنے کے لیے کون کون سے کام کرنے ضروری ہیں

👈🏻ماں باپ کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کو بہت زیادہ سکرین کا استعمال نہ کروائیں گے
👈🏻کوشش کریں جب بچے سے بات کی جائے تو ایک ہی زبان میں بات کی جائے جب آ پ کئی بار مختلف زبانوں میں بچے کے ساتھ میں بات چیت کر رہے ہوتے ہیں تو بچے کو سمجھ نہیں اتی ہے کہ کون سے الفاظ کو اپنے ذہن میں رکھنا ہے
👈🏻بچے کو دوسری ایکٹیوٹیز میں ضرور شامل کریں خالی اس کو ایک کمرے تک محدود یا ایک گھر تک نہ رکھیں
👈🏻لوگوں میں آٹزم کے بارے میں اویئرنس پیدا کرنے کی کوشش کریں تاکہ اگر کسی کا بچہ اس مسئلے کا شکار ہو تو وہ اپنے بچے کا بہتر طور پہ علاج کروا سکے

👈🏻کوشش کریں کہ اگر کسی کے بچے میں اس طرح کی علامات ظاہر ہوں تو وہ فورا سے کسی نہ کسی ریہیبلیٹیشن سینٹر جا کے اپنے بچے کو اسیس کروائے یا کسی سپیچ اینڈ لینگویج تھراپسٹ سے رابطہ کرے
کرے
copied

" اپنے بچوں میں ہمیشہ تین عادتیں پیدا کریں معذرت، مُحبت اور شکر گُذاری، کیونکہ ہمارا معاشرہ ان سے بہت حد تک محروم ہے "
31/03/2025

" اپنے بچوں میں ہمیشہ تین عادتیں پیدا کریں معذرت، مُحبت اور شکر گُذاری، کیونکہ ہمارا معاشرہ ان سے بہت حد تک محروم ہے "

Eid MuBarik ❤️
31/03/2025

Eid MuBarik ❤️

30/03/2025

خود اعتمادی Self-Confidence

خود اعتمادی کا تعلق صرف کہے گئے الفاظ سے نہیں ہوتا۔ اکثر یہ ہمارے غیر لفظی اشاروں سے ظاہر ہوتی ہے جو دوسروں پر گہرا اثر چھوڑ سکتے ہیں۔ آپ کا انداز اور رویہ بغیر کچھ کہے بھی آپ کے اعتماد اور صلاحیت کو نمایاں کر سکتا ہے۔ یہ انداز اور رویہ کسی سے پہلی ملاقات یا لوگوں کے ساتھ ذاتی تعلقات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ذیل میں 8 ایسے طریقے ہیں جن سے آپ خاموشی کے ساتھ اپنی خود اعتمادی ظاہر کر سکتے ہیں۔ یہ طریقے جسمانی زبان (Body language) اور غیر لفظی ابلاغ (Non-verbal communication) پر کی گئی نفسیاتی تحقیق سے ثابت شدہ ہیں۔

1 Keep an open posture
1 کھلا انداز اپنائیں

آپ کا جسمانی انداز آپ کی خود اعتمادی ظاہر کرتا ہے۔ سیدھے بیٹھنا یا کھڑا ہونا، کندھوں کو پیچھے رکھنا اور سینہ کھلا رکھنا اعتماد کی علامت ہے، جبکہ جھکنا یا بازو باندھ لینا عدم یقین ظاہر کر سکتا ہے۔ فیزیک سینٹرل کے مطابق، کھلا انداز سکون اور خود اعتمادی کا احساس دلاتا ہے، جو مثبت تاثر چھوڑتا ہے۔

2. Make deliberate eye contact
2. جان بوجھ کر آنکھوں سے رابطہ قائم کریں

آنکھوں سے مناسب رابطہ خود اعتمادی اور توجہ ظاہر کرتا ہے، لیکن توازن ضروری ہے۔ مسلسل گھورنا جارحانہ لگ سکتا ہے، جبکہ بار بار نظریں چرانا عدم اعتماد ظاہر کرتا ہے۔
بات چیت کے دوران مناسب وقت تک آنکھوں سے رابطہ رکھیں، پھر قدرتی انداز میں نظریں ہٹا لیں۔
کسی کی آنکھوں کے رنگ پر توجہ دینے سے نظر کا توازن برقرار رہتا ہے اور بے جا گھورنے کا احساس کم ہوتا ہے۔

3. Move with a relaxed pace
3. پُرسکون انداز میں چلیں

تیزی اور گھبراہٹ بے چینی ظاہر کرتی ہے، جبکہ متوازن رفتار خود اعتمادی اور کنٹرول کا احساس دلاتی ہے۔
آرام سے چلنا، چیزیں سنبھال کر رکھنا اور سکون سے بات کرنا نہ صرف آپ کو پُراعتماد ظاہر کرتا ہے بلکہ اندرونی سکون بھی بڑھاتا ہے۔

4. Offer a genuine smile (when it feels natural)
4. خلوص سے مسکرائیں (جب فطری محسوس ہو)

خالص مسکراہٹ خود اعتمادی اور گرمجوشی ظاہر کرتی ہے، دوسروں کو سکون دیتی ہے اور کشیدگی کم کرتی ہے۔
یہ بغیر کہے یہ پیغام دیتی ہے: "میں پُرسکون ہوں، اور امید ہے آپ بھی ہیں۔"
ویری ول مائنڈ کے مطابق،
مسکرانے سے تناؤ کم ہوتا ہے اور خوشی کا احساس بڑھتا ہے،
جس سے آپ نہ صرف زیادہ پُراعتماد نظر آتے ہیں بلکہ خود کو بھی بہتر محسوس کرتے ہیں۔

5. Use purposeful gestures
5. مؤثر اشارے استعمال کریں

ہاتھوں کے متوازن اشارے خود اعتمادی اور وضاحت ظاہر کرتے ہیں، جبکہ بے ترتیب حرکات سے گھبراہٹ چھلکتی ہے۔
اگر آپ چیزوں سے کھیلنے یا پاؤں ہلانے کے عادی ہیں، تو ہاتھوں کو سکون سے رکھیں اور بات پر دھیان دیں۔
ہلکا سا سر ہلانا یا مناسب ہاتھ کا اشارہ آپ کے وقار اور اعتماد کو بڑھا سکتا ہے۔

6. Nod to show you’re listening
6. سننے کا اظہار کرنے کے لیے سر ہلائیں

ہلکا سا سر ہلانا یا "ہمم" کہنا توجہ اور خود اعتمادی ظاہر کرتا ہے۔
یہ دوسروں کو احساس دلاتا ہے کہ آپ ان کی بات کو اہمیت دے رہے ہیں۔
ایک میٹنگ میں، میں نے دیکھا کہ ایک شخص بازو باندھے بے توجہی سے بیٹھا تھا، جبکہ دوسرا غور سے سر ہلا رہا تھا۔
دوسرا شخص زیادہ متوجہ اور پُراعتماد لگا، جیسے اسے کچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ سیکھنے کے لیے تیار تھا
یہ معمولی سا اشارہ تعلق اور خاموش اعتماد کو مضبوط بناتا ہے۔

7. Maintain consistent breathing
7. سانس کو متوازن رکھیں

متوازن اور گہری سانسیں خود اعتمادی کو مضبوط کرتی ہیں،
جبکہ تیز اور بے ترتیب سانس لینا بے چینی ظاہر کر سکتا ہے۔
اگر گھبراہٹ محسوس ہو تو ناک سے آہستہ سانس لیں اور منہ سے نرمی سے خارج کریں۔
یہ نہ صرف اندرونی سکون بحال کرتا ہے بلکہ کپکپاہٹ اور بے چینی جیسے ظاہری اثرات کو بھی کم کرتا ہے، جس سے آپ زیادہ پُراعتماد نظر آتے ہیں۔

8. Respect personal space
8. ذاتی حدود کا احترام کریں

پُراعتماد لوگ اپنی اور دوسروں کی حدود کا احترام کرتے ہیں۔
نہ وہ حد سے زیادہ قریب جاتے ہیں اور نہ ہی ضرورت سے زیادہ پیچھے ہٹتے ہیں۔
گفتگو کے دوران مناسب فاصلہ برقرار رکھنا اور جھکنے میں توازن رکھنا سماجی آداب کی سمجھ بوجھ کو ظاہر کرتا ہے۔
میں نے خود تجربہ کیا کہ بہت زیادہ قریب جانا لوگوں کو بے آرام کر سکتا ہے، جبکہ زیادہ دور ہٹنا عدم دلچسپی ظاہر کرتا ہے۔
درمیانی راستہ اپنائیں جہاں آپ متوجہ لیکن غیر دخل انداز میں ہوں آپ کے اعتماد کو مضبوط کرتا ہے، اور یہ سب بغیر ایک لفظ کہے ممکن ہوتا ہے۔

غیر لفظی اشارے الفاظ سے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
متوازن انداز، آنکھوں کا رابطہ اور پرسکون سانسیں اعتماد کو ظاہر کرتی ہیں۔
یہ کوئی بناوٹ نہیں بلکہ آپ کے اندر موجود خود اعتمادی کا فطری اظہار ہے۔
جب بیرونی رویہ اندرونی سکون سے ہم آہنگ ہو، تو لوگ اسے محسوس کرتے ہیں،
اور یہی حقیقی اعتماد زندگی میں کامیابی کے نئے دروازے کھولتا ہے۔

اسرار احمد

23/03/2025

بہت سے جوڑے بچوں کی پیدائش کے بعد ایک دوسرے سے دور ہو جاتے ہیں۔
یہ اس لیے نہیں کہ محبت ختم ہو جاتی ہے، بلکہ اس لیے کہ جو جدوجہد ہو رہی ہوتی ہے، وہ نظر نہیں آتی۔

حمل اور زچگی ایک ماں کو جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پر بدل دیتے ہیں۔
لیکن اس کی اس جنگ کو اکثر سمجھا ہی نہیں جاتا۔

لوگ کہتے ہیں: "یہ ہمیشہ غصے میں کیوں رہتی ہے؟"
پوچھتے ہیں: "یہ اتنی چڑچڑی کیوں ہو گئی ہے؟"
مگر وہ یہ دیکھنے میں ناکام رہتے ہیں کہ وہ ماں کتنی راتیں جاگ کر گزارتی ہے، کتنے آنسو خاموشی سے بہاتی ہے، اور اپنی ذات کو کتنا پیچھے چھوڑ دیتی ہے... سب بچے کے لیے۔

ماں بننا کسی مدد کی پکار نہیں بلکہ حوصلے اور قربانی کا امتحان ہے۔
مگر یہ سفر ہلکا ہو سکتا ہے اگر ساتھ ہو:
سمجھ بوجھ، صبر اور کھلی، سچی بات چیت۔

ماں کو کوئی "ہیرو" نہیں چاہیے،
بلکہ اسے بس ایک ایسا ساتھی چاہیے جو اس کے ساتھ کھڑا ہو۔

ہاں، بچے ہونے کے بعد رشتے بدل جاتے ہیں،
مگر وہ ٹوٹنے ضروری نہیں۔
صبر، ہمدردی اور محبت کے ساتھ یہ رشتہ اور بھی گہرا ہو سکتا ہے، ہر آزمائش کے بعد۔

ہر ماں کے نام:
تمہاری طاقت دیکھی جاتی ہے، تمہارا درد محسوس کیا جاتا ہے، اور تمہارا دل سراہے جانے کے لائق ہے۔
تم واقعی لاجواب ہو۔ دل سے۔

22/03/2025

ہم غلط فیصلے کیوں کرتے ہیں؟

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم بار بار وہی غلط فیصلے کیوں کرتے ہیں؟
چاہے وہ زندگی کے بڑے فیصلے ہوں یا روزمرہ کے چھوٹے فیصلے—غلطی دہرائی جاتی ہے۔
کبھی غلط انسان پر بھروسہ، کبھی پیسے کا ضیاع، کبھی کسی موقع کو نظر انداز کرنا، اور کبھی ایسی چیز خرید لینا جس کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
کیا ہم واقعی اپنی زندگی کے فیصلے خود کرتے ہیں؟ یا ہمارے دماغ کے ساتھ کوئی کھیل ہو رہا ہوتا ہے؟

سائکالوجی اور نیورو سائنس ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمارے فیصلے اکثر عقل سے نہیں بلکہ جذبات اور دماغ کے اندرونی Psychological Biasesسے متاثر ہوتے ہیں۔
( سائیکالوجیکل بائس کو ایکMental Flaw کہا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ ہمارے دماغ کا ایسا غیر شعوری رجحان ہے جو ہمیں حقیقت کو غیر متوازن یا غلط انداز میں دیکھنے پر مجبور کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہم بغیر مکمل معلومات کے فیصلے کر لیتے ہیں اور اکثر جذبات یا ذاتی تجربات کی بنیاد پر سوچتے ہیں، بجائے اس کے کہ ہم معروضی حقائق پر غور کریں۔)
آئیں اب پم جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہماری ان بائسز سے کیسے فیصلے متاثر ہوتے ہیں اور کیسے آپ بہتر فیصلے کرسکتے ہیں.

1.The IKEA Effect
کیا آپ نے کبھی کوئی ایسی چیز خریدی جسے خود جوڑنا پڑے؟ جیسے کوئی دیسی فرنیچر جو کاریگر کے بجائے آپ کو خود اسمبل کرنا پڑے؟ یا کوئی ایسی چیز جس پر آپ نے خود محنت کی ہو؟
تحقیق بتاتی ہے کہ ہم ان چیزوں کو زیادہ قیمتی سمجھتے ہیں جن میں ہم نے خود محنت کی ہو، چاہے وہ حقیقت میں زیادہ قیمتی نہ ہوں۔
اسی لیے:
کچھ رشتے اکثر توڑنے کو دل نہیں کرتا کیونکہ ہم ان میں محنت کر چکے ہوتے ہیں۔
وہ جاب چھوڑنا مشکل لگتی ہے جو مشکل سے ملی ہو، چاہے وہ اب اچھی نہ لگتی ہو۔
وہ بزنس چھوڑنے کو دل نہیں کرتا جس میں سالوں کی محنت لگی ہو، چاہے وہ خسارے میں جا رہا ہو۔

ہر فیصلے میں ایک قدم پیچھے ہٹ کر سوچیے: "کیا یہ واقعی قیمتی ہے، یا صرف اس لیے کہ میں نے اس پر وقت اور محنت لگائی ہے؟"

2.The Sunk Cost Fallacy
ہم برا فیصلہ اس لیے نہیں چھوڑتے کیونکہ اس پر پیسے اور وقت لگ چکا ہوتا ہے
کیا کبھی آپ نے تین گھنٹے کسی بیکار فلم کو دیکھنے میں ضائع کیے صرف اس لیے کہ "اب تو آدھی فلم دیکھ لی ہے، چھوڑنی نہیں چاہیے"؟
یا کسی ایسے بزنس میں پیسہ لگاتے گئے جو پہلے ہی نقصان میں جا رہا تھا، صرف اس لیے کہ "اب اتنا لگایا ہے، مزید لگا کر دیکھ لیتے ہیں"؟
یہ انسانی دماغ کی سب سے خطرناک غلطیوں میں سے ایک ہے۔
لوگ غلط شادیاں، غلط نوکریاں، غلط کاروبار اور حتیٰ کہ غلط انویسٹمنٹس نہیں چھوڑتے، صرف اس لیے کہ وہ پہلے ہی ان میں بہت کچھ ضائع کر چکے ہوتے ہیں۔

اگر کوئی چیز نقصان دے رہی ہے تو اسے فوراً چھوڑنا ہی بہترین فیصلہ ہے۔ "اور مزید لگا کر دیکھنے" سے صرف مزید نقصان ہوگا۔

3.The Dunning-Kruger Effect
کم علم لوگ خود کو ماہر سمجھتے ہیں
کیا آپ نے کبھی ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو ہر چیز پر بے تکا اعتماد رکھتے ہیں، چاہے انہیں اس کا علم نہ ہو؟
یہی وجہ ہے کہ نئے ڈرائیور خود کو پروفیشنل سمجھتے ہیں، اور جو لوگ کسی چیز کا آدھا علم رکھتے ہیں، وہ دوسروں کو لیکچر دے رہے ہوتے ہیں۔
تحقیق کہتی ہے کہ جتنا کم علم ہوگا، اتنا زیادہ اعتماد ہوگا۔
جبکہ اصل ماہرین ہمیشہ شک میں رہتے ہیں، کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ انہیں سب کچھ نہیں آتا۔

ہر کسی کی بات پر یقین نہ کریں، اور اپنی کم علمی کو پہچانیں۔ جتنا سیکھیں گے، اتنا جانیں گے کہ ابھی بہت کچھ سیکھنا باقی ہے۔

4. The Fear of Missing Out (FOMO)
دوسرے کر رہے ہیں، تو ہمیں بھی کرنا چاہیے
کیا آپ نے کبھی ایسا محسوس کیا کہ اگر آپ نے کوئی موقع چھوڑ دیا، تو آپ بہت کچھ کھو دیں گے؟
یہی وجہ ہے کہ لوگ بلا وجہ مہنگے فون خرید لیتے ہیں، بغیر کسی ضرورت کے مہنگے شادی ہال بُک کروا لیتے ہیں، یا ایسی Investments میں پیسے لگا دیتے ہیں جو بعد میں ڈوب جاتی ہیں۔
یہ FOMO ہمیں بے وقوف بناتا ہے، اور اکثر ہم وہی کرتے ہیں جو باقی سب کر رہے ہوتے ہیں، بغیر سوچے سمجھے۔

ہمیشہ خود سے پوچھیں: "کیا یہ واقعی میری ضرورت ہے، یا میں صرف اس لیے کر رہا ہوں کہ باقی سب کر رہے ہیں؟"

5.The Halo Effect
جو اچھا دکھتا ہے، اسے اچھا سمجھ لیا جاتا ہے
کیا آپ نے کبھی دیکھا کہ زیادہ خوبصورت لوگ زیادہ قابل بھی سمجھے جاتے ہیں، چاہے ان کے پاس مہارت نہ ہو؟
یا کسی بڑے برانڈ کی چیز کو صرف اس کے نام کی وجہ سے زیادہ قیمتی سمجھا جاتا ہے، چاہے کوئی لوکل پراڈکٹ زیادہ بہتر ہو؟
یہی وجہ ہے کہ:
لوگ کسی "اچھے دکھنے والے" بزنس مین پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں، چاہے وہ بےایمان ہو۔
سیاست میں وہی لوگ آگے آتے ہیں جو کیمرہ کے سامنے اچھے لگتے ہیں، نہ کہ وہ جو اصل میں اہل ہوں۔
ہم کسی مہنگے جوتے کو زیادہ آرام دہ سمجھتے ہیں، حالانکہ وہ سستے والے سے زیادہ بہتر نہ ہو۔

چیزوں کو صرف ان کی ظاہری شکل سے جج مت کریں۔ ہمیشہ معیار کو دیکھیں، برانڈ یا شخصیت کو نہیں۔

آپ کیسے بہتر فیصلے کر سکتے ہیں؟

1. ہر فیصلے پر جذبات کے بجائے عقلی سوچ اپنائیں۔
2. ہمیشہ خود سے سوال کریں: "کیا میں یہ فیصلہ صحیح وجہ سے کر رہا ہوں، یا کسی Psychological Biasکی وجہ سے؟"
3. کوئی بھی چیز صرف اس لیے نہ کریں کیونکہ دوسرے کر رہے ہیں۔
4. اگر کوئی چیز نقصان دے رہی ہے، تو اسے جلد چھوڑ دیں—"اور تھوڑا مزید" کے چکر میں نہ آئیں۔
5. ہر چیز کو اس کی اصل قیمت اور قدر پر پرکھیں، نہ کہ اس کے ظاہری معیار پر۔
اگر آپ ان بائسز کو سمجھ جائیں، تو آپ کی زندگی میں 80فیصد سے زیادہ فیصلے بہتر ہو سکتے ہیں!
یہ اصول کاروبار، زندگی، تعلقات اور پیسوں کے فیصلوں میں آپ کی مدد کریں گے۔

امید ہے کہ یہ تحریر آپ کو بہتر فیصلے کرنے میں مدد دے گی۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ کسی اور کے بھی کام آئے، تو اسے ضرور شیئر کریں۔

Copied
توصیف اکرم نیازی

Sensory processing disorder (SPD)is a neurological disorder that affects how an individual processes information from th...
21/03/2025

Sensory processing disorder (SPD)is a neurological disorder that affects how an individual processes information from their environment including sounds, touch, smells, tastes and body movements.

When someone has difficulty with daily activities like feeding, dressing or sleeping and struggles with communicating and socializing with peers, it can be a significant challenge.

By creating a sensory-friendly environment, using visual schedules, and providing regular breaks, individuals with SPD can achieve remarkable progress.

08/03/2025

انزائیٹی کا تعارف۔ ایک ایسی بیماری جو ہر تیسرے بندے کو ہے۔

یہ واحد دنیا کی بڑی بیماری ھے جو میڈیکل ٹیسٹوں سے ڈائیگنوز نھیں ھوتی بلکہ سب میڈیکل ٹیسٹ نارمل ھوتے ھیں۔انزاٸٹی ایسی بد بخت بیماری ھے کہ فی الحال پاکستان میں اس بیماری کے نام پر بھی قوم متفق نھیں ھو سکی۔ اسے پاکستان میں انزاٸٹی۔ ایگزاٸٹی۔ انشاٸٹی۔ انسٹی۔ انیکسی۔اینیکسٹی ۔انزٹی اور اینگزاٸٹی وغیرہ سے جانا جاتا ھے انزاٸٹی کا معنی ھے خوف۔ ڈر۔ گھبراھٹ۔ بے چینی۔ بزدلی.اضطرابی کیفیت۔ خواہ مخواہ پریشان ھونا۔ بے وجہ ھلکان ھونا۔سوچ سوچ کے تھک جانا۔وزن کم ھونا ۔ جسم پر خوراک نہ لگنا ۔مستقبل کے بارے میں سوچنا ۔مستقبل سے مایوس ھو جانا مستقبل میں اندھیرا نظر انا۔جیتے جاگتے خواب دیکھنا ۔ خود ھی مقدمہ درج کرنا۔ خود ھی وکیل بن کر مقدمہ لڑنا۔خود ھی جج بن کر فیصلہ سنا دینا۔ خود ھی جلاد بن کر سزاے موت دے دینا۔ یعنی سوچوں اور خدشات کا نہ ختم ھونے والا سلسلہ انزائٹی کہلاتا ھے
انزاٸٹی ایسی پیچیدہ بیماری ھے کہ ھر مریض میں اس کی الگ الگ علامات پاٸی جاتی ھیں ۔سر دست اس کی تقریبا 316 علامات ھیں ھر دو مریضوں کی علامات الگ الگ ھوتی ھیں۔اسان الفاظ میں مریض خود کسی جھوٹی سوچ کو سچ سمجھ کر پریشان ھو جاتا ھے پھر خود ھی اس چیز سے ڈرنا شروع کر دیتا ھے۔ پھر اس جھوٹی سوچ کو سچ سمجھ کر یونیورسل ٹرتھ بنا لیتا ھے اور خواہ مخواہ پریشان یا بے چین رھتا ھے۔حالانکہ اس جھوٹی سوچ کا حقیقت سے کوٸی تعلق نھیں ھوتا۔اگر انزاٸٹی کا گہراٸی سے مطالعہ کیا جاے تو یہ عورتوں کا ڈس ارڈر ھے جو انھیں موروثی وجوھات ۔حادثات زندگی۔ ماھواری کے مساٸل۔ اور حمل کی پیچیدگیوں سے جنم لیتا ھے ۔جب کہ اج کل انزاٸٹی مردوں میں بھی عام پاٸی جاتی ھے
پاکستان میں فور جی انے اور پورن واچنگ و ماسٹربیشن کی ایڈیکشن کی وجہ سے جوانوں کی کثیر تعداد انزائٹی ڈس ارڈر کا شکار ھے۔دوسرے الفاظ میں ماسٹربیشن اور پورن واچنگ ایڈیکشن سے جو سب زیادہ ڈس ارڈر جوانوں میں جنم لیتا ھے وہ جنرل انزاٸٹی ھے۔ ڈر۔ خوف۔بےچینی یا صیحت گرنا وغیرہ اس کی وجہ دماغ میں ڈوپامین ۔سیروٹونن۔نار ایڈرنالیں کمیکلز کا انبیلنس ھونا ھوتا ھے
جب کسی انسان کی دن بدن صیحت گر رھی ھو اور وہ انسان روز مرہ کے کاموں میں بلاوجہ ڈر خوف کا شکار ھو یا کوٸی انسان بڑی بیماریوں کے بارے میں سوچے یا کوٸی انسان ھر وقت گھبرایا سا رھے۔ زندگی بے ذاٸقہ سی لگےیا کسی انسان کو لگے کہ اسے اندر اندر کوٸی بڑی بیماری جیسے کینسر ۔شوگر۔ھیپاٹاٸٹیس۔یا ایڈز وغیرہ کھاے جا رھی ھیں اور میڈیکل ٹیسٹ کرانے پرسب ٹیسٹ کلیٸر اٸیں جیسے CBC۔ BP ۔ HB۔ ECG۔ شوگر۔T3.T4.TSH.کولیسٹرول۔ ٹاٸیفاٸیڈ وغیرہ اور مریض اپنی صیحت کے بارے میں پریشان ھو یا اسے اپنی بیماری نہ مل رھی ھو تو ایسے لوگوں میں انزاٸٹی ڈاٸیگنوز کی جاتی ھے. مطلب مریض بے چینی و بے سکونی کا شکار ھے یا انزاٸٹی کا مریض ھے

چند علامات
خوف ۔ڈر۔گھبراھٹ۔معدے کے مساٸل۔وزن گرنا۔سانس کی تنگی۔منفی سوچیں بھوک نہ لگنا ۔قبض ھونا ۔کثرت اح**ام بار بار پیشاب انا۔خشکی کے مساٸل ھاتھ کانپنا۔تھکا تھکا رھنا۔نیند کم انا۔کمزوری ھونا۔ھروقت جلدی میں رھنا۔تیز دھڑکن ۔نیند کے مساٸل ۔فوکس نہ کرپانا ۔خیالی دنیا میں رھنا۔اجننی سے کترانا ۔بےصبری کا شکار ھونا ۔لوکانفی ڈینس۔چکر انا۔سورج کی روشنی چبھنا۔جسم میں سوٸیاں چبھنا۔بیٹھے ھوے بھی ھاتھ پاوں کو حرکت دینا ۔سردی زیادہ لگنا۔منہ خشک رھنا۔ھاتھوں یا چہرے پر زیادہ پسینہ انا ۔معدے میں ھیٹ محسوس ھونا ۔احساس کمتری۔دماغ کا کسی ایک سوچ پر اٹک جانا ۔چھاتی یا سینے میں درد چھبن۔گیس پرابلم۔موت کا خوف۔جسم گرم رھنا۔باٸیں بازو یا کلاٸی میں درد ۔مسلسل مستقبل کا سوچنا وغیرہ

اس وقت دنیا کی تقریبا 60%فی صد ابادی اس عارضے کا شکار ھے انزاٸٹی کی سب سے بری خصوصیت یہ ھے کہ یہ مردوں میں زنانہ خصوصیات کی حامل بیماری ھے جیسے شرمیلاپن۔گیدرنگ سے گھبرانا۔ اپنا حق نہ مانگ سکنا۔ ھر بات پر جی جی کی رٹ لگانا۔اعتماد کی کمی وغیرہ۔ یہ بیماری شیروں کو گیدڑ بنا دیتی ھے اور انزاٸٹی کو صفر کرنا بھی مشکل ھے یہ وقت کے ساتھ ساتھ علامات بدلتی رھتی ھے اور اگرسکائٹری علاج نہ کرایا جاے تو یہ بیماری ھر سپشلسٹ سے چیک اپ کروانے پر مجبور کرتی ھے لیکن گھبراٸیے نھیں نہ یہ جان لیوا بیماری ھے اور نہ ھی موت کا سبب ھے اور جینے کیلیے لازمی سائیکاٹرسٹ سے ملنا چاھیے لیکن اس کے سامنے گھٹنے باکل نھیں ٹیکنے چاھیے۔ بلکہ بار بار علامات کو اگنور کر کے مصروف رھنے کی کوشش کرنی چاھیے۔انزاٸٹی کی اچھی خصوصیت یہ ھے کہ اس کے مریض موت سے ڈرتے ھیں گھٹ گھٹ کر زندگی گزار دیتے ھیں لیکن خودکشی جیسا ارتکاب یا اقدام نھیں اٹھاتے

علاج
اپنا طرز زندگی بدلیں ۔واک ورزش۔ گیدرنگ میں رھنا سیکھیں تنہاٸی سے بچیں ۔ پرسکون نیند لیں۔ کم سوچیں
وٹامن ڈی۔ائرن۔میگنیشیم اور بی بارہ کے ٹیسٹ کروا کر سپلیمنٹ لیں مزھب اور عبادات میں پناہ لیں۔زیادہ میٹھا کھانے سے گریز کریں۔ماسٹربیشن اور پورن واچنگ سے بچیں ۔قریبی سائیکاٹریسٹ۔سائیکالوجسٹ سے پروفیشنل ھیلپ لیں
Copied

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Healing soul and wellness online psychologst posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

  • Want your practice to be the top-listed Clinic?

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram