Muhammad Asif Madni 511

  • Home
  • Muhammad Asif Madni 511

Muhammad Asif Madni 511 Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Muhammad Asif Madni 511, Pharmacy / Drugstore, .

07/07/2025

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جو لوگ پیار کرتے ہیں وہ اس چینل کو فالو کریں

07/07/2025
06/07/2025

سیدہ فاطمہ الزہرہؓ کی وفات کے بعد حضرت علیؓ نے ان کی وصیت کے مطابق دوسری شادی کی حسنؓ حسینؓ زینبؓ ابھی چھوٹے تھے
آپ نے سیدنا عقیلؓ کو رشتہ دیکھنے کے لیے کہا تو کلبسی بنو قلاب کے قبیلے کا انتخاب ہوا
سیدنا علیؓ کی خواہش تھی کہ کوئی ایسی خاتون ہو جو شجاعت سخاوت اور ایثار کی خصوصیات سے مالا مال ہو بنو قلاب کی خاتون فاطمہ بنت حزم کے گھر رشتہ بھیجا تو سردار حزم اپنی بیوی کے پاس گئے اور پوچھا کہ سیدنا علیؓ کا بیٹی فاطمہ کے لیے رشتہ آیا ہے کیا آپ نے اپنی بیٹی کی ایسی تربیت کی ہے جو نبیؐ کے خاندان میں بیاہی جا سکے رشتہ قبول ہوتا ہے تو فاطمہ بنت حزم( سیدہ ام البنین) سیدنا علیؓ کے گھر جاتی ہیں تو سیدنا حسنؓ حسینؓ اور بی بی زینبؓ فاطمہ کو گلے لگا لیتی ہیں
سیدنا علیؓ سے درخواست کرتی ہیں کہ ان بچوں کے سامنے آپ مجھے کبھی
فاطمہ مت کہئیے گا
انہیں اس سے ان کی ماں یاد آ جائے گی
میں اس گھر میں ان کی ماں بن کر نہیں آئی بلکہ کنیز بن کر آئی ہوں
میرا یہ مقام نہیں کہ ان کی ماں کی جگہ لے سکوں

ان کے چار بیٹے ہوئے اس لیے انہیں ام البنین بھی کہتے مطلب بیٹوں کی ماں
اپنے بیٹوں کو ہمیشہ حسنؓ حسینؓ کی اطاعت کا حکم دیا ادب سکھایا اور کہا جو وہ کہیں بس حکم بجا لانا ہے بحث نہیں کرنی

یہ اہلبیت ہیں ہم ان کے نوکر ہیں

چار بیٹوں میں عباس ابن علیؓ، عبداللہ ابن علیؓ، جعفر ابن علیؓ اور عثمان ابن علیؓ تھے
سیدنا عباسؓ لشکر حسین کے سپہ سالار بھی رہے
شجاعت میں یہ ایک مقام رکھتے تھے، دونوں ہاتھوں سے تلوار چلاتے تھے
جنگ صفین میں سیدنا علیؓ نے ان کو بھیجا تو محمد بن حنفیہ کہتے کہ مولا آپ صرف عباسؓ کو کیوں آگے بھیجتے ہیں تو سیدنا عباس کہنے لگے حسنؓ حسینؓ میرے ابا کی آنکھیں ہیں اور میں ان کا بازو اور بازو ہمیشہ آنکھوں کی حفاظت کرتے ہیں

حالانکہ عمر میں حسنؓ و حسینؓ سے چھوٹے تھے

مطلب کہ یہ سوال بھی نہیں بنتا، ماں کی تربیت ہر مقام پر جھلکتی تھی

واقعہ کربلا میں جب ایک ایک کرکے لشکر حسینؓ کے سپاہی شہید ہوتے گئے تو سیدنا عباسؓ نے حضرت امام حسینؓ سے درخواست کی کہ مجھے جانے دیں
سیدنا امام حسینؓ ان سے تلواریں لے لیتے ہیں کہ بس عباسؓ تم پانی لے آؤ
آپ پانی لینے جاتے ہیں تو یزیدی لشکر ان پر حملہ کر دیتا ہے دونوں بازو کاٹ دئیے جاتے ہیں
امام عالی مقام کی آنکھیں بھر آتی ہیں
سیدنا عباسؓ حضرت امام حسینؓ سے درخواست کرتے ہیں کہ میرے گھٹنے سے تیر نکال دیں اور کہتے ہیں کہ میری والدہ سے کہہ دیجئیے گا کہ عباسؓ کے دونوں بازو نہیں تھے اس لیے صرف آپ کو تیر نکالنے کا کہا
یہ وہ ادب تھا وہ اطاعت تھی جو سیدہ ام البنین کی تربیت تھی جنہوں نے ساری زندگی نبیؐ کے اس گھرانے کی کنیز بن کر گزار دی
آپ کے چاروں بیٹے اس جنگ میں شہید ہو گئے

حضرت علیؓ کے پانچ بیٹوں نے میدان کربلا میں جام شہادت پائی
جس میں 4 سیدہ ام البین کے فرزندان تھے
جو لشکر حسینؓ کا نہ صرف حصہ بنے بلکہ امام عالی مقام پر اپنی جان تک قربان کر دی اور ساری عمر کبھی زبان پر کوئی سوال نہ لائے
سیدہ ام البنین کو جب بیٹوں کی شہادت کی خبر ملی تو کہا عباسؓ شہد ہوا جعفرؓ شہید ہوا عثمانؓ شہید ہوا عبداللہؓ بھی شہید ہو گیا
فرمانے لگی سب چھوڑیں میرے حسینؓ کا بتائیں تو بتایا کہ وہ بھی شہید ہو گئے تو کہنے لگی کیا میرے بیٹے حسینؓ سے پہلے شہید ہوئے کہ بعد میں تو بتایا کہ نہیں وہ پہلے شہید ہوئے اور امام عالی مقام کی حفاظت کے لئے خوب لڑے تو شکر ادا کیا کہ انہوں نے بیشک حق ادا کر دیا

یہ وہ ماں تھی جو اہلبیت کے مقام کو سمجھتی تھی جس نے اپنے سارے بیٹوں کو ساری عمر صرف اطاعت سکھائی ادب سکھایا خود کو اس گھر کی کنیز بنایا

خدا ہم سب کو اہلبیت کا مقام سمجھنے اور اس ادب و اطاعت کی ہدایت فرمائے جو سیدہ ام البینین نے اپنی اولاد کو سک)
قاری ضمیر حیدر فریدی

06/07/2025

جب حضرت قطب الدین بختیار کاکیؒ کی وفات ہوئی تو کہرام مچ گیا۔ جنازہ تیار ہوا ایک بڑے میدان میں جنازہ پڑھنے کے لئے لایا گیا.

مخلوق بڑی تعداد میں جنازہ پڑھنے کے لیے نکل پڑی تھی۔ انسانوں کا ایک سمندر تھا جو حدِ نگاہ تک نظر آتا تھا۔ یوں معلوم ہوتا تھا کہ ایک بِپھرے ہوئے دریا کی مانند یہ مجمع ہے۔ جب جنازہ پڑھانے کا وقت آیا ایک آدمی آگے بڑھا. کہتا ہے کہ میں وصی ہوں. مجھے حضرتؒ نے وصیت کی تھی میں اس مجمع تک وہ وصیت پہنچانا چاہتا ہوں، مجمع خاموش ہوگیا۔ وصیت کیا تھی، خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ نے یہ وصیت کی کہ میرا جنازہ وہ شخص پڑھائے جس کے اندر چار خوبیاں ہوں۔

(1) پہلی خوبی یہ ہے کہ زندگی میں اس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو

(2) دوسری شرط اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو
(3) تیسری بات یہ ہے کہ اس نے غیر محرم پر کبھی بھی بری نظر نہ ڈالی ہو،
(4) چوتھی بات یہ ہے کہ اتنا عبادت گزار ہو حتیٰ کہ اس نے عصر کی سنتیں بھی کبھی نہ چھوڑی ہوں.

جس شخص میں چار خوبیاں ہوں وہ میرا جنازہ پڑھائے، جب یہ بات کی گئی تو مجمع کو سانپ سونگھ گیا۔ سناٹا چھا گیا لوگوں کے سر جھک گئے۔ کون ہے جو قدم آگے بڑھائے، کافی دیر ہوگئی حتیٰ کہ ایک شخص روتا ہوا آگے بڑھا۔ حضرت قطب الدین بختیار کاکیؒ کے جنازے کے قریب آیا. جنازے سے چادر ہٹائی اور کہا قطب الدین آپ خود تو فوت ہوگئے مجھے رُسوا کردیا۔ میرا راز کھول دیا

اس کے بعد بھرے مجمع کے سامنے اَللّٰه کو حاضر و ناظر جان کر قسم اٹھائی میرے اندر یہ چاروں خوبیاں موجود ہیں لوگوں نے دیکھا یہ وقت کا بادشاہ " شمس الدین التمش " تھا۔

* کبھی ہمارے حکمران بادشاه ایسے بھی ہوا کرتے تھے آج اکثریت اپنے چور زانی لیڈروں کو سپوٹ کر رہے ہیں۔ نہایت افسوس کا مقام

06/07/2025

*🔸عاشوراء کے فضائل 🔸*

[[1]]••• 10 محرم الحرام عاشوراء کے روز حضرت سیِّدُنا آدم علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی توبہ قبول کی گئی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[2]]••• اسی دن انہیں پیدا کیا گیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[3]]••• اسی دن انہیں جنَّت میں داخِل کیا گیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[4]]••• اسی دن عرش، کُرسی، آسمان، زمین، سورج، چاند ، ستارے، اور جنَّت پیدا کئے گئے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[5]]••• اسی دن حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام پیدا ہوئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[6]]••• اسی دن انہیں آگ سے نَجات ملی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[7]]•••اسی دن حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کی اُمّت کو نَجات ملی اور فرعون اپنی قوم سَمیت غَرَق ہوا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[8]] حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام پیدا کئے گئے ، اسی دن انہیں آسمانوں کی طرف اٹھا یا گیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[9]]••• اسی دن حضرتِ سیِّدُنا نوح علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی کشتی کوہِ جُودی پر ٹھہری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[10]]••• اسی دن حضرتِ سیِّدُنا سُلیمان علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کو مُلکِ عظیم عطا کیا گیا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[11]]••• اسی دن حضرتِ سیِّدُنا یونُس علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام مچھلی کے پیٹ سے نکالے گئے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[12]]••• اسی دن حضرتِ سیِّدُنا یعقوب علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی بِینائی کا ضُعف دور ہوا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[13]]••• اسی دن حضرتِ سیِّدُنا یوسف علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام گہرے کُنویں سے نکالے گئے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[14]]••• اسی دن حضرتِ سیِّدُنا ایوب علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی تکلیف رَفع کی گئی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[15]]••• آسمان سے زمین پر سب سے پہلی بارِش اسی دن نازل ہوئی ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[16]]••• اسی دن کا روزہ اُمّتوں میں مشہور تھا یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا کہ اس دن کا روزہ ماہِ رَمَضانُ المُبارَک سے پہلے فرض تھا پھر مَنسوخ کر دیا گیا
(📖 مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب ص ۳۱۱)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[[17]]••• امامُ الہُمام، امامِ عالی مقام ، امامِ عرش مقام، امامِ تِشنہ کام سیِّدُنا امامِ حُسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بمع شہزادگان و رُفقاء تین دن بھوکا رکھنے کے بعد اسی عاشوراء کے روز دشتِ کربلا میں انتہائی سفّاکی کے ساتھ شہید کیا گیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(📖 فیضانِ سنّت جلد اول)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

05/07/2025

*در معنئ حُریتِ اسلامیہ و سرِ حادثۂ کربلا*
ترجمہ!
اسلامی آزادی اور اور حادثۂ کربلا کے راز کی
وضاحت کے بارے میں۔
رموزِ بے خودی
۔____________________________________
اک فقر ہے شبیری اِس فقر میں ہے میری!
میراثِ مُسلمانی، سرمایۀ شبیری!
بالِ جبریل

( حضور سرورِ کائنات نے ملتِ محمدیہ کے نظامِ کے لیے بادشاہی نظام (ملوکیت) کو حرام قرار فرما دیا تھا۔
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے اسی نظام کی حفاظت کے لیے جان کی قربانی پیش فرمادی لیکن ملوکیت کے نظام کے لیے سند نہیں دی۔)
۔____________________________________

*(1) ہر کہ پیماں با ھو الموجود بست*
*گردنش از بندِ ہر معبود رست*
ترجمہ!
جس کسی نے ھوالموجود (وہی موجود ھے) سے عہد باندھا، اُس کی گردن ھر معبود سے آزاد ھو گئی۔

*(2) مومن از عشق است و عشق از مومن است*
*عشق را ناممکنِ ما ممکن است*
ترجمہ!
مسلمان عشق کے ذریعے سے ھے اور عشق مسلمان کے ذریعے سے ھے، ھماری عقل جس مقصد کو حاصل کرنا ناممکن قرار دیتی ھے عشق اسی مقصود کو حاصل کر لینا ممکن قرار دیتا ھے اور حاصل کر کے دکھاتا ھے۔

(حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے صرف یہ فیصلہ فرمایا کہ حرام کردہ ملوکیت کے نظام کی بیعت کر کے فتنہ کی تائید کسی صورت نہیں کی جا سکتی خواہ اس کی قیمت جان کا نذرانہ ہی کیوں نہ ہو۔
گہرائی سے دیکھا جائے تو اگر اس کے اُلٹ ہوتا تو ملوکیت کے نظام کو جائز ہونے کی سند مل جاتی اور پھر خوف زدہ لوگوں کی طرف سے اس نظام کو عین اسلام قرار دیا جاتا۔
لیکن امام حسین رضی اللہ عنہ کا ملت پر احسانِ عظیم ہے کہ انہوں نے جان پر کھیل کر حضور سرورِ کائنات کے عطا کردہ فطرتی دین کی حفاظت فرمائی اور اس میں کامیاب ہوئے اور ابلیسیت سند نہ ملنے کے ذریعے ناکام ہوئی۔
تاریخ گواہ ہے کہ ملوکیت کے نظام میں طاقتور بادشاہوں کی اکثریت کی موت کتنی عبرت ناک طرح سے ہوتی آ رہی ہے اور اُن کا نام لیوا بھی کوئی نہ رہا لیکن حضرت امام حسین کے کارنامے سے ملوکیت پر اب تک کپکپاہٹ جاری ہے اس لیئے کے جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔
ملوکیت خواہ مغربی جمہوری نظام کی صورت میں ہو یا کسی اور صورت میں ہو یہ نظامِ حکومت نہیں بلکہ بد معاشی کا نظام ہے جب کہ دینِ فطرت کی بُنیاد پر نظامِ حکومت انسان دوست نظام ہے، یہی "عشق" کی حکومت ہے۔

(ملت اسلامیہ کی آزادی اور کربلا کے حادثہ کو صحیح طور پر سمجھنے کے لیئے قرآن حدیث اور فقراء کے نشاندہی کیئے ھوئے راستے کو اپنانے کے بغیر کوئی دوسرا راستہ یا نتیجہ اخذ کرنا خود کو دھوکہ میں ڈالنا ھے۔
کلام الہی میں حضرت اسماعیل کی قربانی کے بیان میں فرمایا گیا ھے کہ اس وقت یہ قربانی کسی اور قربانی میں تبدیل کر کے پچھلوں (یعنی بعد کے وقت کے لیئے) پر چھوڑ دی گئی۔
حادثۂ کربلا کے بیان میں اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے اس بیان میں واضع فرما دیا کہ یہ حادثہ غیر تربیت یافتہ عقل (یعنی نفس امارہ) اور عشق کے درمیان ھُوا جس میں عشق ہی سرخرو ھُوا ۔
اس سے ثابت ھُوا کہ جب تک ہم عشق اور عقل میں فرق سے آگاہ نہ ھوں تب تک ہم حادثۂ کربلا کو ایک قصہ اور کہانی کے طور پر ہی لیں گے جس کا ہماری زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا سواۓ اس کے کہ بہروپیوں کی طرح کئی انداز اپنا کر لوگوں کو غلط فہمی میں ڈالا جائے ۔
عشق سے تربیت لے کر ملت اسلامیہ حضرت امام حسینؒ کے کردار سے سبق لے سکتی ھے او دُنیا کی امامت پر واپس آسکتی ھے اور عشق پر صرف اور صرف حجازی فقر کے ذریعے قائم ھُوا جا سکتا ھے اور بڑی سے بڑی رکاوٹ کو پاؤں تلے روندا جا سکتا ھے جیسا کہ اولیا اللہ کی زندگیوں سے یہ ثابت ھے مگر افسوس صد افسوس کہ ملت دھوکے بازوں کے ہتھے چڑھ کر باطل کو حق سمجھ بیٹھی اور کربلا کے حادثہ سے اپنے لیئے بہتری کی راہ متعین نہ کی اور مادہ پرستی اور خوف کی وجہ سے یذیدیت (ملوکیت) کی ہی تابعدار بن کر دُنیا میں زار و خوار ھو گئی ۔
اگر ہمیں حُضور سرور کائنات سے مُحبت ھے تو اس کے ثبوت کے لیئے ایک ہی طریقہ ھے کہ ہم حجازی فقر رکھنے والے فقر کی تلاش کریں اور اس سے سیکھ کر اپنا تعلق کردار کے ذریعے قائم کر کے حُضور سرور کائنات کے ساتھ بحال کریں ۔
اس کے علاوہ سب دھوکہ اور تخمین و ظن ھے جس میں سلامتی میں جانے کے لیئے کوئی راہ نہیں ھے حق ہمیں توفیق دے کہ باطل کی تابعداری کے بجاۓ (فخر کردہ فقر کے ذریعے) ہم حق کی تابعداری کو فوقیت دیں آمین، حُضور سرورِ کائنات کے فخر کردہ فقر پر قائم ہستیوں کا انفرادی طور پر اپنی ذات کے لیئے اقتدار اور مال و دولت کی طرف قطعا" رحجان نہیں ھوتا بلکہ وہ انسانیت کو خبیثہ بات اور خبیثہ نظام سے نجات کا راستہ دکھانے والے ھوتے ہیں یہ ہستیاں اپنے کردار کے ذریعے خُوب بنی سنوری ہوئی ھوتی ہیں اور ابنِ آدم کو بنانے سنوارنے پر مامور ھوتی ہیں اور بیماریاں پیدا کرنے والے خبیثہ درخت کے پھل سے نجات کی راہ دکھانے والی ھوتی ہیں ان کی بات سے در گُذر کرنا اور اپنے شک و شبہ والے تخیل کو ہی اولیت دینا ابلیسیت ھے جس کا پھل ابنِ آدم میں مُحبت کے بجائے تعصب اور نفرت پیدا کرتا ھے جس کے نتیجے میں نفرت والی آگ کے ذریعے جہنم وجود میں آ جاتی ھے۔
شجر ھے فرقہ آرائی تعصب ھے ثمر اس کا
یہ وہ پھل ھے کہ جنت سے نکلواتا ھے آدم کو

*(3) عقل سفاک است و اُو سفاک تر*
*پاک تر چالاک تر بیباک تر*
ترجمہ!
عقل بے رحم ھے اور عشق عقل سے زیادہ بے رحم ھے، عشق عقل سے زیادہ پاک، زیادہ چالاک، زیادہ بےباک ھے۔
(یذید کی عقل نے مادی طاقت کے گمنڈ میں زبردستی بیعت لینے کی کوشش کی اور بے رحمی کی امام حسین نے صرف حق کو سامنے رکھا اور مادہ جسم کو بچانے کے بجائے حق کو بچانے کے لیئے جان کی قربانی پیش فرمائی۔
یزید نے حکمرانی کے گمنڈ میں یہ کام کیا جس کی معیاد اُس کی سانسوں کے جاری رہنے تک تھی جبکہ حسین رضی اللہ عنہ نے جو بے رحمی فرمائی اُس بے رحمی نے اُن کو امر کر دیا۔
موسیٰؑ و فرعون و شبیرؓ و یزید
ایں دو قوّت از حیات آید پدید

زندہ حق از قوّتِ شبیری است
باطِل آخر داغِ حسرت میری است

موسیٰؑ اور فرعون، شبیرؓ اور یزید یہ دو قوّتیں ہیں جو زندگی سے ظاہر ہوئیں۔ اِن میں سے حضرت موسیٰ ؑ اور حضرت امام حسین ؓ حق کے علمدار تھے۔ فرعون اور یزید نے باطِل کی پاسداری کی۔ دونوں قوّتیں ابتداء سے چلی آتی ہیں اور اِن کے درمیان کشمکش بھی ہوتی رہی ہے۔(تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے) کہ حق قوّتِ شبیری سے زندہ رہتا ہے۔ حضرت موسیٰؑ اور حضرت حسینؓ جیسی ہستیاں حق کو زندہ رکھنے کی خدمت سر انجام دیتی ہیں۔ باطِل آخر حسرت کی موت کا داغ بن جاتا ہے(حق کا بول بالا قوّتِ خیر سے ہوتا ہے جبکہ باطِل قوّتوں کا انجام ذِلّت و خواری ہے)۔

*(4) عقل در پیچاکِ اسباب و علل*
*عشق چوگاں بازِ میدانِ عمل*
ترجمہ!
عقل اسباب اور وجوہات کے چکر میں پڑی رہتی ھے، عقل کے مقابلے میں عشق عمل کے میدان کا شہسوار ھے(حُضور سرورِ کائنات نبوت کے اعلان سے پہلے ھی عمل کے میدان میں کردا ادا فرما کر صادق اور امین قرار پائے)

*(5) عشق صید از زورِ بازو افگند*
*عقل مکار است و دامے می زند*
ترجمہ!
عشق بازو کی قوت سے (عقل کے لیئے نا ممکن )شکار کو(ممکن شکار بنا کر) گراتا ھے، عقل مکار ھے اور شکار کے لیئے جال پھیلاتی ھے۔

(عشق خطرات اور فائدے کو مدِ نظر نہیں رکھتا بلکہ صرف انسان کی سلامتی پر نظر رکھتا ھے جبکہ (ظن و تخمین کی بُنیاد رکھنے والی) عقل کی نظر انسان کی سلامتی پر نہیں بلکہ صرف انفرادی فائدے کو حاصل کرنے اور خطرات سے بچنے کے لیئے ہی تگ و دو کرتی ھے انسان کی سلامتی سے عقل کا کوئی تعلق نہیں ھوتا جب تک کہ خود کو سلیم نہ کر لے، دورِ حاضر میں دینِ حق کا نام استعمال کر کے فرقہ پرستی نے جو آگ بڑھکا رکھی ھے اور مسلمان کہلانے والا ایک فرقہ اپنے ھی جیسے دوسرے فرقہ کے نام والے مسلمان کو جس طرح سے تہ تیغ کر رہا ھے اس کے پیچھے صرف فائدہ( جنت) حاصل کرنا اور خطرہ (دوزخ) سے بچنے کی اُمید چُھپی ھوئی ھوتی ھے انسانیت کی سلامتی کی سوچ کا نام و نشان بھی نہیں ھوتا انسانیت کی سلامتی کا یہ عظیم کام صرف عشق ھی سر انجام دیتا ھے جو صرف اور صرف حُضور سرورِ کائناتؐ کے فخر کردہ فقر کے ذریعے ھی سر انجام پاتا ھے جس کا نقشہ کربلا کے میدان میں ھمارے لیئے بہت بڑا سبق چھوڑ گیا اور جو اولیاء اللہ کی صورت میں ھمیں ھر دور میں انسانیت کی سلامتی کا درس دینے کے لیئے موجود ھوتا ھے اور حادثۂ کربلا کے راز سے آگاہی فرماتا ھے۔بالِ جبریل میں اقبال فرماتے ھیں کہ!

قافلۂ حجاز میں ایک حسینؓ بھی نہیں
گرچہ ھے تابدار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات

عقل و دل و نگاہ کا مرشدِ اولیں ھے عشق
عشق نہ ھو تو شرع و دیں بُتکدۂ تصورات
فرماتے ہیں کہ!
اگر ھو عشق تو ھے کفر بھی مُسلمانی
نہ ھو، تو مرد مُسلمان بھی کافر و زندیق

*(6) عقل را سرمایہ از بیم و شک است*
*عشق را عزم و یقیں لا ینفک است*
ترجمہ!
عقل کا سرمایہ خوف اور شک کے ذریعے سے ھے، جبکہ عشق کے لیئے عزم اور یقین الگ الگ نہیں ھے۔

*(7) آں کند تعمیر تا ویراں کند*
*ایں کند ویراں کہ آباداں کند*
ترجمہ!
عقل (ظن و تخمین کی) تعمیر کرتی ھے کہ جس کا نتیجہ (سچ سے) ویران ھونا نکلتا ھے، عشق (ظن و تخمین نکال کر) ویران کرتا ھے تا کہ (وہاں حق کے ساتھ) آباد ھوا جائے۔

*(8) عقل چوں باد است ارزاں در جہاں*
*عشق کم یاب و بہاے اُو گراں*
ترجمہ!
دُنیا میں عقل ھُوا کی طرح سستی ھے، عشق کم یاب ھے اور اس کی قیمت بہت زیادہ ھے۔

*(9) عقل محکم است از اساسِ چون و چند*
*عشق عریاں از لباسِ چون و چند*
ترجمہ!
عقل "کیوں اور کتنا" کی بُنیاد سے محکم ھے، عشق "کیوں اور کتنا" کے لباس سے بے نیاز ھے۔

*(10) عقل می گوید کہ خود را پیش کُن*
*عشق گوید امتحانِ خویش کن*
ترجمہ!
عقل کہتی ھے کہ خود (بدن کے مفاد) کو مدِ نظر رکھ، عشق کہتا ھے کہ اپنی آزمائش کر۔

*(11) عقل با غیر آشنا از اکتساب*
*عشق از فضل است و با خود در حساب*
ترجمہ!
عقل استحصال کی خاطر غیر سے آشنائی کرتی ھے، عشق کا دار و مدار فضل پر ھے اور اپنا احتساب کرتا ھے۔

*(12) عقل گوید شاد شو آباد شو*
*عشق گوید بندہ شو آزاد شو*
ترجمہ!
عقل کہتی ھے شاد رہو آباد رہو، عشق کہتا ھے (سچ کا)غلام بن اور آزاد ھو جا۔

*(13) عشق را آرامِ جاں حریت است*
*ناقہ اش را سارباں حریت است*
ترجمہ!
عشق کے لیئے جان کا آرام آزادی ھے، عشق کی اونٹنی کے لیئے ساربان آزادی ھے۔

*(14) آں شنیدستی کہ ہنگام نبرد*
*عشق با عقلِ ہوس پرور چہ کرد*
ترجمہ!
اے ملتِ اسلامیہ! کیا تُو نے سُنا کہ (کربلا) کی لڑائی کے ھنگامے کے وقت، عشق نے ھوس کو پروان چڑھانے والی عقل کے ساتھ کیا کیا۔

*(15) آں امامِ عاشقاں پُورِ بتُول*
*سروِ آزادے ز بستانِ رسُول*
ترجمہ!
وہ عاشقوں کے امام سیدہ فاطمہؓ کے فرزند، جو رسُولؐ کے باغ کے آزاد سرو تھے۔

*(16) اللہ اللہ باے بسم اللہ پدر*
*معنئ ذبحِ عظیم آمد پسر*

ترجمہ!
اللہ اللہ اُن کے والدِ گرامی کا مرتبہ باۓ بسم اللہ کا سا ہے، بیٹا (حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی)ذبحِ عظیم کی تعبیر ثابت ھوۓ۔

*(17) بہرِ آں شہزادۂ خیر الملل*
*دوشِ ختم المرسلین نعم الجمل*
ترجمہ!
بہترین اُمت کے اس شہزادے کے لیئے، ختم المرسلینؐ کا کندھا مبارک سواری تھی۔

*(18) سرخرو عشقِ غیور از خونِ اُو*
*شوخئ ایں مصرع از مضمونِ اُو*
ترجمہ!
شبیرؓ کے خوُن سے عشق سرخ رو ھُوا، اس مصرعِ کی شوخی شبیرؓ کے مضمون سے ھے۔

*(19) درمیانِ اُمت آں کیواں جناب*
*ہمچو حرفِ قُل ھُواللہ در کتاب*
ترجمہ!
اُمت کے درمیان شبیرؓ کی شخصیت ایسی ھے، جیسے کتاب میں قُل ھُواللہ کا حرف۔

*(20) موسی و فرعون و شبیر و یزید*
*ایں دو قوت از حیات آید پدید*
ترجمہ!
موسیؐ و فرعون و شبیرؓ و یزید، یہ دونوں قوتیں زندگی ھی کا اظہار ھیں۔

*(21) زندہ حق از قوتِ شبیری است*
*باطل آخر داغِ حسرت میری است*
ترجمہ!
شبیری قوت ھی سے حق زندہ ھے، باطل کا انجام صرف حسرت کی موت ھی ھے۔

*(22) چوں خلافت رشتہ از قرآں گسیخت*
*حریت را زہر اندر کام ریخت*
ترجمہ!
جب خلافت نے قرآن سے تعلق توڑ لیا، تو پھر ایسی خلافت نے آزادی کے حلق کے اندر زہر اُنڈیل دیا۔

*(23) خاست آں سر جلوۂ خیر الاُمم*
*چوں سحابِ قبلہ باراں در قدم*
ترجمہ!
(یہ دیکھ کر) بہترین اُمت کے اس جلوہ نے یوں سر اُٹھایا، جیسے قبلہ کی جانب سے بارش سے بھر پور بادل۔

*(24) بر زمینِ کربلا بارید و رفت*
*لالہ در ویرانہ ہا کارید و رفت*
ترجمہ!
شبیرؓ (مانند بارش سے بھر پور بادل کے) کربلا کی زمین پر برسے اور چلے گئے، ویرانوں کے اندر پھول اُگائے اور چلے گئے۔

*(25) تا قیامت قطع استبداد کرد*
*موجِ خونِ اُو چمن ایجاد کرد*
ترجمہ!
شبیرؓ نے قیامت تک کے لیئے ضد کرنے والوں کی جڑ کاٹ دی، شبیرؓ کے خُون کی موج نے نیا چمن ایجاد کیا۔

*(26) بہرِ حق در خاک و خوں غلطیدہ است*
*پس بناے لا اِلہ گردیدہ است*
ترجمہ!
حُسینؓ سچ کے لیئے خاک اور خُون میں نہا گئے، اس عظیم کام کے بعد حُسینؓ لا اِلہ کی بُنیاد بن گئے۔

*(27) مدعایش سلطنت بودے اگر*
*خود نکردے با چنیں ساماں سفر*
ترجمہ!
اگر حُسینؓ کا مقصود حکومت حاصل کرنا ھوتا، تو اتنے تھوڑے سامان کے ساتھ سفر اختیار نہ کرتے۔

*(28) دُشمناں چوں ریگِ صحرا لا تُعد*
*دوستانِ اُو بہ یزداں ہم عدد*
ترجمہ!
حُسینؓ کے دُشمن صحرا کی ریت کی طرح لا تعداد تھے حُسینؓ کے دوستوں کی تعداد یزدان کے
عدد (72) کے برابر تھی۔

*(29) سرِ ابراہیم و اسماعیل بود*
*یعنی آں اجمال را تفصیل بود*
ترجمہ!
حُسینؓ ابراہیمؐ اور اسمعیلؐ کا راز تھے، یعنی حُسینؓ خلاصہ کی تفصیل تھے،

*(30) عزمِ اُو چوں کوہساراں استوار*
*پائدار و تُند سیر و کامگار*
ترجمہ!
حُسینؓ کا عزم پہاڑوں کی مانند محکم تھا، حُسینؓ کا عزم پائدار، آمادہ بہ عمل اور کامیاب تھا۔

*(31) تیغ بہرِ عزتِ دین۔ است و بس*
*مقصدِ اُو حفظِ آئین است و بس*
ترجمہ!
تلوار صرف اور صرف دین کی عزت کے لیئے ھے، تلوار کا مقصد صرف اور صرف قانون کی حفاظت کرنا ھے۔

*(32) ما سوا را مُسلماں بندہ نیست*
*پیشِ فرعونے سرش افگندہ نیست*
ترجمہ!
مسلمان اللہ کے غیر کا غلام نہیں ھوتا، مسلمان کسی فرعون کے سامنے سر نہیں جُھکاتا۔

*(33) خونِ اُو تفسیرِ ایں اسرار کرد*
*ملتِ خوابیدہ را بیدار کرد*
ترجمہ!
حُسینؓ کے خُون نے اس راز کی تفسیر پیش کر دی، اپنے عمل کے ذریعے سوئی ھوئی مِلت کو جگا دیا۔

*(34) تیغِ لا چوں از میاں بیروں کشید*
*از رگِ اربابِ باطل خوں کشید*
ترجمہ!
حُسین نے جب لا کی تلوار میان سے باہر نکالی، تو اہلِ باطل کی رگوں سے خون نچوڑ لیا۔

*(35) نقشِ اِلااللہ بر صحرا نوشت*
*سطرِ عنوانِ نجاتِ ما نوشت*
ترجمہ!
حُسینؓ نے صحرا پر اِلااللہ کا نقش رقم کیا، حُسینؓ نے ھماری (ملتِ اسلامیہ کی) نجات کی سطر لکھی۔

*(36) رمزِ قرآں از حسین آموختیم*
*ز آتشِ اُو شعلہ ہا اندوختیم*
ترجمہ!
ھم (ملتِ اسلامیہ ) نے قرآن کی پوشیدگی حُسینؓ سے سیکھی، ھم نے حُسینؓ کی آگ سے شعلے اکٹھے کیئے۔

*(37) شوکتِ شام و فرِ بغداد رفت*
*سطوتِ غرناطہ ہم از یاد رفت*
ترجمہ!
شام اور بغداد کی شان و شوکت جاتی رہئ، غرناطہ کا دبدبہ بھی ذہن سے جاتا رہا۔

*(38) تارِ ما از زخمہ اش لرزاں ہنوز*
*تازہ از تکبیرِ اُو ایماں ہنوز*
ترجمہ!
(مگر) ھمارے تار حُسینؓ کے مضراب سے ابھی تک لرزتے ھیں، حُسینؓ کی تکبیر سے ھمارے ایمان ابھی تک تازہ ھیں۔

*(39)* *اے صبا اے پیکِ دُور افتادگاں*
*اشکِ ما بر خاکِ پاکِ اُو رساں*
ترجمہ!
اے صبا اے دُور بسنے والوں کی پیغام رسا،
حُسینؓ کی پاک خاک پر ہمارے آنسو پہنچا
دے۔

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammad Asif Madni 511 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your practice to be the top-listed Clinic?

Share