16/12/2024
ہر نوزائیدہ بچے کو پیداٸیش پر چائلڈ اسپیشلسٹ سے چیک کروانابےحد ضروری ہے۔
ڈاکٹر کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ یہ چیک کریں کہ بچہ صحت مند ہے یا نہیں، بچے میں کوٸ پیداٸیشی نقص تو نہیں اور نئے والدین کو بچوں کی خوراک اور معمول کی دیکھ بھال کے بارے میں رہنمائی کریں۔
معاٸنے کے شروع میں بچے کے وائٹلز جن میں دل کی دھڑکن سانس کی شرح اور درجہ حرارت چیک کیاجاتایے ۔ پھر وزن، لمبائی اور سر کے سائز کی پیماٸیش ہوتی ہے۔ ان میں سے ہر ایک چیز کا پیداٸیش پر ریکارڈ انتہائی اہم ہے اور ساتھ ہی یہ ریکارڈ ہمیں اگلے مہینوں اور سالوں میں مدد کرے گا کہ بچہ صحیح طریقے سے بڑھ رہا ہے یا نہیں۔
اس کے بعد سر سے لے کر پاٶں تک تفصیلی معاٸنہ کیا جاتا ہے۔
سر کودیکھا جاتا ہے کہ پیدائش کے عمل کے دوران سر کی ہڈیوں پر کوئی چوٹ تو نہیں آٸ ہے، ہڈیاں آپس میں جڑی ہوٸ تو نہیں ہیں اور سر کے نرم دھبے مناسب سائز کے ہیں۔ آنکھوں کے معاٸنے میں بیناٸ، سفید موتیا، کالا موتیا یا آنکھ کے پردے کی رسولیکو چیک کیا جاتا ہے۔ناک کو دیکھا جاتا ہے کہ مکمل دونوں ساٸڈز کھلی ہوٸ ہیں .منہ کو پیداٸیشی دانتوں اور کٹے ہوۓ دانتوں کے لیے چیک کیا جاتا ہے . کانوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔
گردن پر پیداٸشی رسولیوں کے لیے چیک کیا جاتا ہے۔ ہنسلی کی ہڈی اور کندھے کی ہڈیوں کو فریکچر کے لیے دیکھاجاتا ہے۔ دل کی کسی بھی پیدائشی بیماری جیسے دل میں سوراخ یا خون کی نالیوں کا کھلا ر جاناچیک کیاجاتا ہے۔ کسی بھی پیدائشی نمونیا یا سانس لینے میں دشواری کے لیے پھیپھڑوں کی جانچ کی جاتی ہے۔ جگر، تلی گردے یا پیدائشی ٹیومر جیسے کسی بھی مسئلے کے لیے پیٹ کی جانچ کی جاتی ہے۔ کوہلے کے جوائنٹ چیک کیا جاتا ہے کہ اس کی پوزیشن نارمل ہے یا نہیں۔ پاخانہ کے راستے کو چیک کیا جاتا ہےکہ مکمل طور پر کھلا ہے ۔ بچے کے جنسی اعضاء کو دیکھا جاتا ہے کہ آیا وہ بچے کی جنس کے مطابق نارمل ہیں یا نہیں۔ جلد کو کسی بھی نقائص، رنگت کی تبدیلی یا دیگر مسائل کے لیے چیک کیا جاتا ہے۔ کلب فٹ یا ٹھیڑے پاٶں جیسے کسی بھی نقص کے لیے ہاتھ اور پاؤں کی جانچ کی جاتی ہے۔ ہڈیوں کے کسی بھی مسائل یا ریڑھ کی ہڈی سے متعلق مسائل کے لیے کمر کی جانچ کی جاتی ہے۔
یہ سب اتنی تفصیل سے لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ڈاکٹر ان تمام مسائل کا جائزہ لیتے ہیں اور اگر اس مرحلے پر بچے میں کوئی مسئلہ سامنے آجائے تواس کا حل آسان ہوتا ہے بہ نسبت اسکے کہ اسکا علاج اور تشخیص دیر سے ہو۔
اگر بچہ صحت مند ہوتو ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچے کو دودھ پلانے ,صفاٸ رکھنے ،حفاظتی ٹیکوں اور نوزائیدہ بچوں کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں رائج خرافات کو ختم کرنے کے بارے میں رہنمائی کریں .
اس سب کا مصصد نوزاٸیدہ بچے کو محفوظ ہاتھوں میں دینا ہوتا ہے۔جزاك الله