Natural care homeopathic clinic

  • Home
  • Natural care homeopathic clinic

Natural care homeopathic clinic ہومیوپیتھی سے محبت کرنے والوں کے لیے ،

02/07/2025

08/12/2023

شکرقندی کے حیران کن فوائد 🍠

سردیوں میں شوق سے کھائی جانے والی جڑ شکر قند انسانی جسم و دماغ کو بے حد فائدہ پہنچاتی ہے جبکہ کپکپی اور دانت بجنا بھی بند ہوجاتا ہے۔

شکرقند پھل ہے یا سبزی یہ تو ابھی تک فیصلہ نہیں ہوسکا لیکن یہ ایسی جڑ ہے جسے انگلش میں سوئیٹ پوٹاٹو بھی کہا جاتا ہے اور یہ پاکستان اور ہندوستان میں کثرت سے پائی جاتی ہے اور اس کا ذائقہ بھی قابل قدر ہوتا ہے لیکن یہ امیر طبقہ اسے کھانے کی رغبت ذرا کم رکھتا ہے جبکہ غرباء میں اسے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ جس کی بڑی وجہ شکرقندی کی کم قیمت ہے۔

شکرقندی میں وٹامن اے کافی مقدار میں پایا جاتا ہے جبکہ فولاد اور بعض دیگر معدنی اجزاء بھی کیمیاوی تجربہ کرنے پر اس میں شامل ہوجاتے ہیں اسی لیے شکرقندی جسم کو تغذیہ اور توانائی بخشتی ہے۔

شکرقندی کو مختلف طریقوں سے کھایا جاتا ہے، گھروں میں عموماً اسے ابال کر دودھ اور چینی ملاکر کھایا جاتا ہے جبکہ اسے بھون کر کھایا جائے اور بھی لذیذ لگتی ہے لیکن شکرقندی کو گھروں میں بھوننا ذرا مشکل ہے کیونکہ بھوننے کےلیے گرم ریت میں دبانا پڑتا ہے یا کوئلے پر رکھنا پڑتا۔

شکرقندی ایسی جڑ ہے جس کا حلوہ بھی بہت مفید اور ذائقے میں عمدہ ہوتا ہے جو بدن کو تغذیہ اور تقویت پہنچاتا ہے۔

حلوہ بنانے کا طریقہ زیادہ مشکل نہیں بس آپ شکرقندی کو باریک باریک تراش کر خشک کرلیں اور اسے کوٹ چھان کر آٹام تیار کرلیں۔ اب آپ روزانہ صبح کے وقت ایک چھٹانک آٹا لیں اور اس میں ایک چھٹانک دیسی گھی شامل کرکے تین چھٹانک چینی کا قوام ملائیں اور حلوہ بنائیں، اگر آپ چاہیں تو اس میں مغز بادام اور پستہ بھی شامل کرلیں۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ سردیوں میں شکرقندی کھانا انسانی جسم کےلیے بے حد مفید ہے جبکہ اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں لیکن وہ دور کیے جاسکتے ہیں۔

فوائد

شکرقند جسم کو موٹا کرتی ہے اور دماغ کو طاقت دیتی ہے

یہ ایسی جڑ ہے جو جریان کےلیے بے حد فائدہ مند ہے اور اس کاحلوہ بناکر کھانا اکسیر کا درجہ رکھتا ہے جبکہ یہ کپکپی اور دانت بجنے سے بھی آرام دیتی ہے۔

نقصانات

یہ دیر سے ہضم ہونے والی شہ ہے لیکن اگر چینی یا شہد ملالیا جائے تو دیر سے ہضم ہونے والی خاصیت ختم ہوجاتی ہے۔ البتہ ذیابیطس اور دل کے مریض کسی بھی صورت میں شکرقندی کھانے سے احتیار کریں۔

شکر قندی استعمال کرنے کے بعد تھوڑی سونف چبالینے سے اس کے مضر اثرات دور ہوجاتے ہیں ۔🍠

05/12/2023

کاجو کے فوائد
🌹🌳🌹
کاجو کو انگلش میں cashew کہتے ہیں ۔
🎁 کاجو کا مزاج گرم تر ہوتا ہے۔
🎁 کاجو کی شکل کیونکہ گردے سے ملتی جلتی ہے اسلئے اسکا باقاعدہ استعمال گردوں کو مضبوط اور طاقت ور بناتا ہے۔
🎁 کاجو میں گائے کے قیمے جتنا فولاد پایا جاتا ہے۔
🎁 اس کے کھانے سے خون کی کمی دور ہوتی ہے۔
کاجو میں تانبا،فاسفورس،جست،
پوٹاشیم،
وٹامن B سمیت بے شمار قیمتی اجزاء پائے جاتے ہیں ۔
سکول،کالج،یونیورسٹی جانیوالے طلباء،طالبات کیلئے کاجو بہترین غذا ہے۔ ایسے بچے جو صبح ناشتہ نہیں کرتے یا انہیں بھوک نہیں لگتی یا وقت کی قلت ہوتی ہے تو وہ 5 عدد کاجو ایک گلاس دودھ کیساتھ کھا لیں اسکے کھانے سے وہ غذائی کمی کا شکار نہیں ہونگے اور طاقت بھی آئیگی ہڈیاں مضبوط ہونگی اور ایکٹیو رہیں گے۔
❣️ کاجو دل کو طاقت دیتا ہے۔
🧠 دماغ کو طاقت دے کر قوتِ حافظہ بڑھاتا ہے۔
🎁 کاجو میں پوٹاشیم کافی مقدار میں ہایا جاتا ہے اسلئے خون کی نالیاں اسکے کھانے سے سکڑتی نہیں۔
🎁 دانتوں اور پٹھوں کی کمزوری کیلئے بے حد مفید ہے۔
🎁 اسے کھانے سے آپکا وزن نہیں بڑھے گا بلکہ وزن کم ہو گا اور ہر وقت تھکاوٹ کا احساس ختم ہو جائیگا۔
🎁 کاجو شوگر کے علاج میں بھی انتہائی مفید ہے اس میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہے جو جسم میں شوگر کی سطح کو برقرار رکھتے ہیں ۔
🎁 اگر آپ ٹینشن اور ڈپریشن کا شکار ہے اور مختلف ادویات استعمال کرتے ہے تو آپ کاجو کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں اس سے دماغی تناو اور ڈپریشن کم ہو گا اور موڈ خوشگوار ہو گا۔
🎁 یہ کینسر کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔
🎁 اس سے نیند بہت اچھی آتی ہے۔
🎁 بڑھتے ہوئے بچوں کیلئے مفید ہے۔
مقدار!
🔆 بڑوں کیلئے:
5 عدد کاجو صبح نہار منہ
🔅 بچوں کیلئے:
2 عدد کاجو روزانہ کافی ہیں ۔
احتیاط!
🚨
‼️ ایک وقت میں ایک دن میں 10 عدد کاجو سے زیادہ ہرگز نہ کھائیں۔
‼️ صبح نہار منہ یا کھانے سے 30 منٹ پہلے آپ کھا سکتے ہیں ۔
‼️ ہائی بلڈ پریشر والے مریض نمک والا کاجو نہ کھائیں بلکہ بغیر نمک کے سادہ کاجو کھائیں۔
‼️ حاملہ خواتین کیلئے بھی کاجو بے حد مفید غذا ہے اسکے کوئی نقصانات نہیں ہیں ۔

31/10/2023

کو غریبوں کا بادام کہا جاتا ہے۔اپنے بے شمار فوائد کی وجہ سے اسے مکمل خوراک قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں 28 فیصد تک لحمیات پائے جاتے ہیں جب کہ اس میں فیٹ تھایامائن‘ نیاسن ‘فولاد ‘ وٹامن ای‘ ڈی‘ کے اور بی 6‘ فولیٹ‘ کیلشیم ‘جست اور مفید غیر تکسیدی اجزاء پائے جاتے ہیں۔
مونگ پھلی میں پائے جانے والے غیر تکسیدی اجزاء غذائیت کے اعتبار سے
سیب‘
چقندر
اور گاجر سے زیادہ طاقتور ہوتے ہی
ں۔یہ غیر تکسیدی اجزاء نہ صرف جلد کی خشکی دُور کرتے ہیں بلکہ ہونٹوں کو گلابی کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں
اس کا وٹامن ڈی ہڈیاں اور دانت مضبوط بناکر انہیں بیماریوں سے دُور رکھتا ہے
مونگ پھلی میں موجود وٹامن سی سرطان کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔100گرام کچی مونگ پھلی میں ایک کلو دودھ کے برابر لحمیات ہوتے ہیں ۔ اس میں حیاتین کی مقدار گوشت کے مقابلے میں 1.3گنا زیادہ ہوتی ہے۔ مونگ پھلی عمل انہضام صلاحیت بڑھانے میں کار گر ہے ۔ یہ معدے اور پھیپھڑوں کو طاقت دیتی ہے۔ مونگ پھلی کے تیل کی خصوصیات آلو کے تیل سے کسی صورت کم نہیں ہیں۔ روزانہ تھوڑی مقدار میں مونگ پھلی کھانے سے نہ صرف دبلے پتلے لوگوں کا وزن بڑھنے لگتا ہے بلکہ یہ کسرت کرنے والوں کے لئے انتہائی غذائیت بخش ثابت ہوتی ہے۔
کینیڈا میں کی جانے والے ایک جدید تحقیق کہتی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ماہرین کے مطابق ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لئے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا استعمال مثبت نتا ئج مرتب کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
امریکی سائنس دانوں کا مشورہ ہے کہ مونگ پھلی کے شوقین اگر اسے کچی‘ بھنی ُہوئی یا تلی ہوئی شکل میں کھانے کے بجائے اُبال کر کھائیں تو اس سے جسم کو ایسے مفید صحت کیمیائی مادے 4 گنا مقدار تک حاصل ہوں گے‘ جو بیماری سے مدافعت میں مدد دیتے ہیں‘تاہم مونگ پھلی کو بہت زیادہ پکانے یا گرمی پہنچانے سے اس کے مفید صحت کیمیائی مادے ضائع ہوجاتے ہیں۔
طبی ماہرین ماں بننے والی خواتین کو حمل کے دوران بہت زیادہ مونگ پھلیاں کھانے سے منع کرتے ہیںی ماہرین نے کہا ہے کہ معمول کے ساتھ مونگ پھلی کھانے والے افراد میں عارضہ قلب کے امکانات کم اور عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔مونگ پھلی کی افادیت کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں مونگ پھلی کے استعمال کو لمبی عمر کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ مونگ پھلی اور گری دار خشک میوے کھانے والے لوگوں میں عارضہ قلب سے ہونے والی اموات کا خطرہ کم ہوجاتا ہے
۔امریکہ کی یونیورسٹی سکول آف میڈیسن سے وابستہ محقق ڈاکٹر ژاﺅ او شو نے کہا کہ ہماری تحقیق میں مونگ پھلی کھانے سے قلبی فوائد ظاہر ہوئے ہیں،جن لوگوں نے خشک میوے کے طور پرمونگ پھلی کھائی تھی ان میں مطالعے کی مدت کے دوران موت کا خطرہ ایسے لوگوں کی نسبت کم تھا جنھوں نے خشک میوہ کم استعمال کیا تھا یا بالکل نہیں کھایا تھا۔ ژاﺅ او شو نے کہا کہ مونگ پھلی اگرچہ خشک میوہ نہیں ہے اور اس کی درجہ بندی پھلی کے طور پر کی جاتی ہے لیکن اس کے غذائی اجزاءخشک میوے سے ملتے جلتے ہیں۔انھوں نے تجویز کیا ہے کہ جن لوگوں کو مونگ پھلی سے الرجی نہیں انھیں دل کی صحت کے فوائد کے لیے زیادہ سے زیادہ مونگ پھلی کھانی چاہئے جو دوسرے میووں کے مقابلے میں سستی بھی ہے۔ امریکی طبی ماہرین کہتے ہیں کہ مونگ پھلی میں دیگر میوہ جات کی طرح انسانی صحت کے لیے بے شمار طبی اور غذائی فوائد چھپے ہیں اس میں اعلیٰ درجہ کی پروٹین وافر مقدار میں موجود ہے جبکہ مونگ پھلی کا مفید روغن ،وٹامن ای ،نمکیات ،فائبر دل کی بیماریوں کے لیے قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں۔

15/10/2023

*انار کے فوائد اور اس کے ذریعے بیماریوں کا علاج*

انار کا درخت تقریباً پانچ سے سات میٹر لمبا ہوتا ہے جس پر سرخ رنگ کے خوشنما پھول لگتے ہیں جو بعد میں ایک لذیذ اور خوبصورت پھل انار کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔انار دُنیا کے قدیم ترین پھلوں میں شمار کیا جاتاہے۔
روایت کے مطابق حضر ت سلیمان کے پاس اناروں کے باغات تھے۔ امت مسلمہ کو جنت میں بھی اس کے عطاء کئے جانے کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔3 انار کثیر فوائد پھل ہے۔

مشہور سائنسدان ڈی کیڈوے ایران کو انار کا اصل وطن قرار دیتے ہوئے (Punica Quarantum) کانام دیتے ہیں۔ ایران کے نام سے لفظ انار نکلا۔ یہ پھل ایران سے افغانستان اور وہاں سے ہندونستان سے ہوتا ہوا سیاحوں کے ذریعے افریقہ پہنچا پھر بحیرہ روم کے ممالک تک اس کی کاشت ہونا شروع ہوگئی.

انار امریکہ اور چلی کے گرم علاقوں میں لگایا جاتا ہے۔ ایشیائی ممالک میں بھارت کے علاقے پٹنہ کے انار کو شہرت حاصل ہے۔ جبکہ پاکستان اور افغانستان میں پائے جانے والے شیریں اور لذیز انار کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ پاکستان اور افغانستان کا قندھاری انار بہت مشہور ہے۔

انار چیونیکا خانداں کا پودا ہے۔ اس کا پھل سرخ اورسفید رنگوں میں پایا جاتا ہے۔ چین اور کشمیر میں خود رو انار بھی ہوتا ہے۔ چکنی اور زرخیز زمین میں اس کی کاشت زیادہ اچھی ہوتی ہے۔ انار کے درخت کی اونچائی زیادہ سے زیادہ بیس فٹ ہوتی ہے اس کا تنا ء پتلا اور گولائی میں تین سے چار فٹ کا ہوتا ہے انار کی چھال کا رنگ پیلا یا گہرا بھورا ہوتاہے۔
قدیم یونا ن اور مصر میں لوگ اسے نسلی زرخیزی اور لاثانی زند گی کی علامت سمجھتے تھے۔ لیکن اب جدید ریسرچ بھی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ اناروں کے حیران کن طبی فوائد موجود ہوتے ہیں۔ اس خوش ذائقہ پھل کے استعمال سے آپ کئی ایسے فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔ جس کو مصنوعی طریقے سے حاصل کرنے کے لئے آپ کو کئی کڑوی اور مہنگی دواؤں کا استعمال کرنا پڑسکتا ہے۔
انار قدرت کا شاندار تحفہ ہے اس کے درخت کی چھال ، پھول ، پھل اور پھل کا چھلکا اور یہاں تک کہ پتیاں بھی مفید ہیں۔
ذائقہ کے لحاظ سے انار کی تین اقسام ہیں۔
۱۔انار شریں3
۲۔انار ترش
۳۔انار کھٹا میٹھا
یہ تینوں ہی اقسام دوا اور غذائی خصوصیات سے بھر پور ہیں۔ انار دل و دماغ کو فرحت بخشتا ہے۔ اس خوش ذائقہ پھل اور اس کے جوس کے استعمال سے آپ کئی ایسے فوائد حاصل کر سکتے ہیں جو قیمتی دواؤں سے بھی حاصل نہیں ہوسکتا ہے۔انار زیادہ تر سردیوں میں پایا جاتا ہے۔ بعض خواتین انار کا رس ڈبوں میں فریز کرلیتی ہیں تاکہ موسم گزرنے کے بعد اسے استعمال کر سکیں۔

جدید تحقیق کے مطابق انار سے درج ذیل فائدے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

وزن کو کم کرنے میں معاون
انار کے بیجوں میں نشاستہ ہوتا اس کے3 10گرام بیجوں میں 83کیلویزی ہوتی ہیں۔ انار توانائی بخش پھل ہے لہذٰا اسے کھانے کے بعد فرحت محسوس کرتے ہیں اور دن چاق و چوبند رہتے ہیں۔
اگر آپ ڈائٹنگ کر رہے ہون تو انار کھائیے اس لئے کہ اسمیں ریشہ ہوتا ہے اور اسے کھانے سے بھوک کم ہوجاتی ہے۔ یہ آپ کے ہضم و جذب کے نظام کو درست رکھتا ہے۔ دائٹنگ کرنے والوں کے لئے ایک موثر غذا ہے۔
انارقوت مدافعت کو بڑھاتا ہے
وٹامن سی وافر مقدار میں ہونے کی وجہ سے قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے انار میں سیب اور دوسرے پھلوں کی نسبت چارگنی زیادہ حیاتین ج(وٹامن ای) کی مناسب مقدار بھی ہوتی ہے۔ انار کا آٹھ اونس رس روزانہ پینے سے چہرے کے مہاسے ختم ہوجاتے ہیں اور چہرہ چمکنے لگتا ہے۔ یہ موسم سرما میں آپ کی جلد کو نرم وملائم رکھتا اور پانی کی کمی کو پورا کرتاہے۔

انار کے مسلسل استعمال سے سر کے بالوں کی جڑوں کو مضبوط کرتا اور انہیں گرنے سے روکتا ہے۔ اسی بنا پر لوگ انار کا تیل سراور جلد پرلگاتے ہیں۔
دافع امراض ذریعہ شفاء
انار کے رس میں سبز چائے سے زیادہ مانع تکسید اجزاء(anti-oxidants)ہوتے ہیں اس لئے یہ بہت سے امراض کو ختم کرتا ہے۔ اگر اس کا رس پابندی سے پیاٗ جائے معدہ ، بڑی آنت ،سینے کے سرطان کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوئی ہے۔ انار کے چھلکے کے سفوف سے جلد کے سرطان میں کمی آجاتی ہے۔ چنانچہ سرطان کے ماہرین انار کے چھلکے کے سفوف کو پابندی سے3 کھانے کی ہدایت کرتے ہیں ہے۔اس کے علاوہ انار میں3 فولاد ،پوٹاشیم اور مینگنیز بھی ہوتے ہیں۔ جن سے صحت اچھی ہوتی ہے انار حاملہ خواتین کے لئے فائدے مند ہے۔ دورانِ حمل یہ نہ صرف خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتا ہے بلکہ زچگی کے دوران تشنج پر قابو رکھتا ہے۔
دل کی صحت اور حفاظت کرتا ہے۔
انار میں شامل اجزاء سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی مقدار خون میں کم ہوجاتی ہے۔ اورلچکدار رکھنے میں معاون ثابت ہوا ہے انار دل کی دھڑکن کو معتدل کرنے کے ساتھ تقویتِ دل کا باعث ہے۔

انار کا جوس جہاں دل کے لئے مفید ہے وہیں اسے عام تھکاوٹ کو دور کرنے کے لئے ایک بہترین انرجی ڈرنک ثابت ہوتا ہے۔ انار کا جوس پینے سے کام کاج کی طرف دھیان کی شرح دوگنی ہوسکتی ہے۔ انار کا شربت پینے سے جسم میں تناؤ کے ہارمونز کا لیول کم ہوجاتا ہے ۔ جس سے بلڈ پریشر بھی کم ہوجاتا ہے۔ انار شریں تاثیر میں معتدل ، پیشاب آور دافع پیاس ہے۔ اعضائے رئیسہ خصوصاً جگر کو قوت دیتا اور خون پیدا کرتا ہے۔

میٹھے انار کا رس چینی کے قوام میں ڈال کر اچھی طرح پکا کر شربت بنالیں۔ یہ شربت گرمیوں کے موسم میں استعمال کریں یہ جگر ،دل ، معدہ کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ امعاء کے مڑور میں کار آمد ہے۔ روزانہ انار کا جوس پینے سے پیٹ کے گرد جمع ہونے والی چربی کو آہستہ آہستہ کم کر کے ختم کردیتا ہے۔ انار کااستعمال گردے کے امراض میں مبتلاء افراد کے لئے بھی انتہائی مفید ہے۔ اگر روزانہ آٹھ اونس انار کا جوس پئیں تو آپ کی جلد دانوں اور چھائیوں سے صاف ہوکر چمکدار نظرآنے لگے گی۔

ایک تحقیق کے مطابق انار کا جوس بریسٹ کینسر کے خلیات کو ختم کرتا ہے۔ جبکہ صحت مند خلیے بالکل ٹھیک حالت میں رہتے ہیں۔ یہ بریسٹ کینسر کے خلیوں کو پیدا ہونے سے بھی روکتا ہے اور یہ مثانے کے کینسر کو سست کرنے میں معاون ثابت ہوا ہے۔

اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق سات اونس انار کا جو س روزانہ پانچ فیصد کے حساب سے سٹولک بلڈ پریشر کے لیول کو کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ انار کا جوس پینا دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچانے کا ایک قدرتی حل بھی ہے۔ انار کا تازہ رس پینے سے جسم کی بند رگیں بھی کام کرنے لگتی ہیں۔ جبکہ نزلہ زکام میں بھی اس کا جوس انتہائی مفید ہے۔ نیز کہ انار کا استعمال صحت کا ضامن ہے۔
نوٹ: صحت کے مسائل کے لئے اپنے معالج سے رابطہ کریں۔ انار کے بارے میں یہ معلومات جنرل نالج کے زمرے میں ہیں۔

21/08/2023

خون جمنے کی 6 خاموش علامات اور اس کا ہومیوپیتھک علاج.
کئی بار رگوں میں خون کا جمنا اچھا ہوتا ہے خاص طور پر اگر آپ زخمی ہو اور خون کا بہاؤ روکنا چاہتے ہو۔
مگر اکثر اوقات خون کا جمنا یا کلاٹ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے خاص طور پر اگر وہ مسلز کے قریب شریانوں میں ہو۔
خون کا جمنا ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت متعدد دیگر امراض کا باعث بنتا ہے جبکہ پھیپھڑوں اور دیگر جسمانی اعضاءکو نقصان پنچا سکتا ہے۔
مگر جسم میں خون جمنے لگے یا کلاٹ بننے لگے تو اس کا علم کیسے ہوگا ؟ تو اس کی چند واضح علامات درج ذیل ہیں۔
ایک ہاتھ یا ٹانگ کا سوجنا
کسی ایک ٹانگ یا ہاتھ کا سوجنا خون کے جمنے کی واضح ترین علامات میں سے ایک ہے، درحقیقت خون کے جمنے کے نتیجے میں ٹانگوں تک خون کا پہنچنا بلاک ہوجاتا ہے اور وہ خون اس جگہ جمع ہونے لگتا ہے جہاں کلاٹ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سوجن ہونے لگتی ہے، اگر کبھی آپ کا ہاتھ یا ٹانگ سوج جائے اور ساتھ میں درد بھی ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔
ہاتھ یا پیر میں درد
عام طور پر خون جمنے کا درد دیگر علامات کے ساتھ سامنے آتا ہے جیسے سوجن یا سرخی، مگر کئی بار صرف درد ہی ہوتا ہے، اکثر لوگ اسے مسلز میں کھچاؤ یا تناؤ کا باعث سمجھ کر نظر انداز کردیتے ہیں جو کہ خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے، ماہرین طب کے مطابق خون جمنے کے نتیجے میں ہونے والا درد اس وقت حملہ آور ہوتا ہے جب آپ چل رہے ہوں یا اپنے پیر کو اوپر کی جانب کریں، اگر وہاں کی جلد گرم یا بے رنگ ہورہی ہو تو ڈاکٹر کو دکھائیں۔
جلد پر سرخی
اگر تو جلد کی رنگت معمول سے زیادہ سرخ ہونے لگے تو یہ بھی خون جمنے کی علامت ہوسکتی ہے، کسی جگہ خون کا جمنا متاثرہ حصے کو سرخ کردیتا ہے جبکہ ہاتھ یا پیر چھونے پر معمول سے زیادہ گرم محسوس ہوتا ہے۔
سینے میں درد
سینے میں درد ہوسکتا ہے کہ آپ کو لگے کہ ہارٹ اٹیک ہے مگر یہ کلاٹ بھی ہوسکتا ہے، درحقیقت دونوں کی علامات ملتی جلتی ہیں، خون جمنے سے ہونے والا درد تیز اور خنجر کی طرح محسوس ہوتا ہے خاص طور پر گہری سانس لینے پر بدتر ہوجاتا ہے، ہارٹ اٹیک میں مریض کو کندھوں، جبڑوں یا گردن تک درد پھیلتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
سانس لینے میں مشکل یا تیز دھڑکن
پھیپھڑوں میں خون کا جمنا آکسیجن کے بہاؤ کو سست کردیتا ہے، ایسا ہونے پر دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے جبکہ سانس گھٹنے لگتا ہے۔ آپ کو غشی کا احساس بھی ہوسکتا ہے ایسا ہونے پر فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں۔
بغیر کسی وجہ کے کھانسی
اگر سانس گھٹنے، دل کی دھڑکن تیز ہونے یا سینے کے درد کے ساتھ کھانسی ہورہی ہو جو رک نہ رہی ہو تو یہ کلاٹ کی واضح علامت ہے، یہ کھانسی خشک ہوتی ہے مگر کئی بار بلغم یا خون بھی نکلتا ہے، کسی قسم کا شک ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔ ہومیوپیتھک علاج.
1. آرنیکا.
2. اہلیم سٹیوا.
3. کرہٹیگس.
4. کرکوما ٹرمیرک.
5. لیکسس.
6. راولیفیا.
تمام ادویات علامات اور کیس کی نوعیت کے مطابق استعمال ہوتی ہیں.

18/07/2023

*پھلوں کے فائدے اور نقصانات*

آم

آم مقوی اور زود ہضم ہے۔ مزاج کے اعتبار سے گرم تر ہے۔ نیا خون پیدا کرتا ہے جسم کو موٹا کرتا ہے رافع قبض اور پیشاب آور ہے۔ آم کے بعد دودھ پینے سے جسم میں طاقر آتی ہے۔ دل اور دماغ معدے اور پھپڑوں کو طاقت پہنچاتا ہے۔ نہار منہ آم کھانا مضر ہے۔ کھٹا آم بھی مضر صحت ہے۔ پختہ شیریں اور بے ریشہ آم پہترین ہوتا ہے.

سیب

سیب بہترین دماغی غذا ہے کیونکہ اس میں دوسرے پھلوں کی نسبت فاسفورس اور فولاد زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے
اور فاسفورس دماغ کی اصلی غذا ہے سیب جگر کے فعل کو درست کر کے سستی رفع کرتا ہے۔۔
ذهنی اور دماغی قوت بخشتا ہے اس کے متواتر استعمال کرنے سے خون صالح پیدا کرتا ہے۔ رنگت نکھرتی ہے
رخساروں میں سرخی پیدا ہوتی ہے۔ گردے اور دانتوں کے لیے بھی فائدہ بخش ہے خواتیں کو خصوصیت کے ساتھ سیب زیادہ مقدار میں کھانا چاہیے
سیب کا مربہ دماغ اور خون کی کمزوری کیلیے مفید ہے سیب کسی حد تک بھاری اور دیرسے ہضم ہوتا ہے.

کیلا

وٹامنز کے لحاظ سے کیلا مفید ترین پھلوں میں سے ہے کیلے میں نشاستہ اور شکر زیادہ ہوتی ہے اس میں بہت زیادہ ٹھوس غذائیت ہوتی ہے۔
نہایت مقوی اور جم کو موٹا کرنے والی غذا ہے طاقت اور خون پیدا کرتا ہے۔
کیلے کو خوب چبا چبا کر پانی سا بنا کر حلق سے نیچے اتارنا چاہیے. کمزور معدے والوں کو اس کے استعمال سے احتیاط کرنی چاہیے کچے کیلے کی سبزی گرمی اور خشکی کے نقائص کی رافع ہے۔

مالٹا

نہایت خوش زائقہ اور مفید پھل ہے اس کا مزاج سرد تر ہے زود ہاضم اور طاقت بخش ہے نیا خون پیدا کرتا ہے
گرمی اور فساد خون رفع کرتا ہے بد ہضمی بخار میں اسکا استعمال نہایت سود مند ہے۔
کھانسی اور زکام میں نقصان پہنچاتا ہے.

سنگترہ

سنگترہ معدے اور آنتوں کو صاف کرتا ہے ہاضمے کو تقویت پہنچاتا ہے۔ قبض کشا ہے۔
دل اور جگر کیلئے بے انتہا مفید ہے سنگترے کا جوس شیر خوار بچوں کیلیے آب حیات سے کم نہیں
سینے کو صاف اور جوش مفرح ہے گرمی اور پیاس کو رفع کرتا ہے۔ ثقئک غذا کے بعد سنگترے نہایت مفید ہے.

خربوزہ

گرم تر مفرج پھل ہے۔ فرحت بخشتا ہے۔ یرقان اور قبض دور کرتا ہے۔ رکے ہوئے پیشاب کو کھولتا ہے۔ پسینہ لاتا ہے۔ اور فیڈ کروانے والی ماؤں کے لیے بہتر ہے. بچے کی فیڈ کو پورا کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کا زیادہ استعمال گرمی کرتا ہے.

گاجر

سرد تر کش اور وٹامن کی زیادتی کی وجہ سے بے حد مقبول ہے۔ گرمی بادی بلغم کی بیماریاں تیز دل کی دھڑکن میں مفید ہے۔ خون پیدا کرتی ہے۔ دماغ اور معدے کو طاقت دیتی ہے۔ گاجر کئی طریقوں سے استعمال ہوتی ہے۔ کچی ترکاری اچار مربہ حلوہ کی صورت میں برتی جاتی ہے۔ گاجر کا مربہ دل دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ گاجر ابال کر حسب شوق نمک یا میٹھا ڈال کر کھانا صحت کے لیے بہترین ہے۔ رات کو پانی میں ابال کر رکھیں صبح چھلکا اور گھٹلی نکال کر کھائیں بہترین ہے.

بیر

سرد خشک خون صاف کرتا ہے۔ آنکھوں کی بینائی کو بڑھاتا ہے۔ بھوک لگاتا ہے۔سوکھا بیر بہت مفید ہے ہلکا ہاضم تھکان اور پیاس مٹانے والا ہے۔ بچے کو کڑوی دؤائی کھلانے سے پہلے بیر کے چند پتے چبا لیں اس سے دوائی کا کڑوہ پن معلوم نہیں ہوتا.

شکر قندی

گرم تر قابض اور پھیپھڑوں کو طاقت دیتی ہے۔ اس میں نشاستہ بہت ہوتا ہے۔ محنت مزدوری والوں کو بہت فائدہ دیتی ہے۔ شکر قندی کے بعد سونف چبا لینا چاہیے بہت مفید ہوتا ہے.

سردا

معتدل تر دل اور دماغ گردے اور مثانے کو تقویت پہنچاتا ہے۔ جسم میں رطوبت بڑھاتا ہے۔ پیشاب آور اور پیشاب کی جلن میں سود مند ہے.

جامن

سرد خشک ہے۔ دانتوں کو مضبوط اور خون صاف کرتا ہے۔ معدہ جگر کو قوت بخشتا ہے۔ گرم مزاجوں کیلیے مفید ہے بالوں کو گرنے سے روکتا ہے۔ پیشاب کی زیادتی مثانے کی کمزوری کیلیے فائدہ مند ہے۔ جامن قدرے قابض کرتے ہیں.

خوبانی

گرم ہے۔ قبض کشا ہے جسم کو طاقت بخشتی ہے۔ پیاس کی شدت بخار بواسیر اور آنتوں کے سترے دور کرتی ہے۔ پیٹ کے کیڑے ہلاک کرتی ہے.

شریفہ

گرم تر دل اور دماغ کو طاقت بخشتا ہے مگر دیر میں ہضم ہوتا ہے قدرے اپھارہ کرتا ہے.

لیچی

سرد تر دل دماغ کو طاقت دیتی ہے۔ پیاس بھجاتی ہے قدرے بھاری ہے۔ تھوڑی تھوڑی کھائیں.

ٹماٹر

معتدل خشک بھوک لگاتا ہے۔ کھانے کو ہضم کرتا ہے۔ طاقت اور فرحت بخشتا ہے۔ موٹاپا اور شوگر کے مریض زیادہ استعمال کریں قبض کشا ہے۔ اپھارہ دور کرتا ہے۔ کچا ابال کر چھلکا اتار کر کھانا زیادہ مفید ہے۔ زیادہ گھی پڑی ترکاری کھانے سے ٹماٹر کے فائدے کم ہو جاتے ہیں یه سب فائدے کچے ٹماٹر میں ہی ہوتے ہیں.

انگور

گرم تر قبض کشا طاقت بخش ہے۔ دماغ اور آنکھوں کے واسطے نایاب ہے۔ جو مریض بہت کمزور ہو گیا ہو اسے انگور کا تازہ رس دینا بہت مفید ہے۔ خون بہت پیدا کرتا ہے.

ناشپاتی

سرد تر اور قبض کشا پھل ہے۔ یہ دل دماغ جگر اور معدے کو طاقت دیتی ہے۔ چھلکے سمیت کھانے سے ہضم ہو جاتی ہے۔ کشمیری ناشپاتی اور بگو گوشے کے بھی یہی اوصاف ہیں.

گنا

تاثیر سرد تر ہے۔ کھانے کو ہضم کرتا ہے۔ جسم کو موٹا کرتا ہے۔ پیشاب کھول کر لاتا ہے۔ پیٹ کی گرمی اور جلن کو مٹاتا ہے۔ جریاں خون سے روکتا ہے۔ قدرے بھاری ہوتا ہے۔ بادی اور بلگم کی زیادتی میں اس کا استعمال مضر ہے اس کا رس دیر ہضم ہے۔ اسے دانتوں سے چوسنا مفید ہے۔ اس طرح لعاب دہن شامل ہو جاتا ہے.

انناس

سرد تر اور فرخت بخش ہے۔ گھبراہٹ کو دور کرتا ہے۔ دل اور دماغ کو بہت طاقت دیتا.

امرود

سردتر میوہ ہے فرحت اورطاقت بخش ہے دل دماغ اور معدے کو طاقت دیتا ہے اسے نمک او سیاہ مرچ چھڑک کر کھانا زیادہ مفید ہے اس طرح بھوک بڑھتی ہے کھانا کھانے کے بعد اس کا استعمال مضر ہے قبض پیدا کرتا ہے
لیکن کچے امرود حکمت سے جڑے افراد کھانے کو کہتے ہیں کہ قبض دور ہوتی هے اور بے شمار فوائد ہیں.

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Natural care homeopathic clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

  • Want your practice to be the top-listed Clinic?

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram