23/09/2025                                                                            
                                    
                                                                            
                                            **عنوان
: "پہلا دن
: ایک عجیب و غریب تجربہ"**
ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک نوجوان لڑکا جس کا نام علی تھا، رہتا تھا۔ علی بہت ہی شرارتی اور مزاحیہ ذہن کا مالک تھا۔ اس نے سوچا کہ اسے اپنی زندگی میں کچھ تبدیلی لانی چاہیے، اس لئے اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے گاؤں کی مشہور ترین پیراشوٹ اسکائی ڈائیور بنے گا۔
اس سوچ کے ساتھ، علی نے اپنے دوستوں کو جمع کیا اور بتایا کہ وہ پیراشوٹنگ کے عالمی چیمپئن بننے جا رہا ہے۔ سب دوست ہنس پڑے کیونکہ علی کو کبھی بھی کوئی زیادہ ہنر نہیں آتا تھا، لیکن علی کا دل بڑا تھا، اس نے ہمت نہیں ہاری۔
اگلے دن، علی نے گاؤں کی ایک کھلی جگہ پر ایک بڑا سا پیراشوٹ بکھیر دیا اور ایک پرانا بستر اس کے نیچے لگا دیا، تاکہ اگر وہ نیچے گرے تو اسے کوئی تکلیف نہ ہو۔ اس نے ایک ٹرک کا استعمال کرکے ایک بڑی بلندی پر چڑھنے کا فیصلہ کیا۔ ٹرک کے ڈرائیور نے تھوڑی ہنسی کے ساتھ اس کی مدد کی، جبکہ دیگر لوگ بھی اس عجیب و غریب منصوبے کو دیکھنے کے لیے جمع ہو گئے۔
جب علی نے ٹرک کی بیک میں چڑھ کر اونچائی پر جانا شروع کیا،۔ ٹرک کا ڈرائیور علی کی جانب دیکھ کر بولا، "تمہیں پتہ ہے، اگر تم منہ کے بل گرے تو کروڑ پتی بن جاؤ گے! لیکن اگر پیچھے گرے تو تمہیں سب یاد رکھیں گے!" علی نے منہ چپائے ہوئے کہا، "میں کبھی پیچھے نہیں گرتا، میں تو ایک ٹاپ پیراشوٹ ڈرائیور ہوں!"
آخرکار ٹرک نے گاؤں کی چھتوں سے اوپر چڑھنا شروع کیا۔ جب وہ کافی اونچائی پر پہنچ گئے، علی نے اپنا پیراشوٹ کھولنے کا ارادہ کیا۔ لیکن جب اس نے پیراشوٹ کھولا، تو وہ صرف ایک چادر کا ٹکڑا نکلا! اس نے سوچا کہ یہ کیا ہو گیا، مگر وقت کا ضیاع کیے بغیر، اس نے چادر کو اپنے پیچھے لٹکاتے ہوئے چھلانگ لگانے کا فیصلہ کیا۔
جب علی نیچے گرتا جا رہا تھا، اس کا دل دھڑکنے لگا۔ سب لوگ نیچے اسے دیکھ رہے تھے۔ زیادہ تر لوگ تو خوف سے بھاگ گئے، لیکن کچھ نے اس کی ہمت کی داد دی۔ اس نے ہوا کو چیرتے ہوئے نیچے جانے کی کوشش کی، لیکن وہ اُڑتا نہیں، بلکہ سچ میں گرتا جا رہا تھا۔
اچانک، اس نے ایک درخت کی طرف جھکنے کا ارادہ کیا۔ لیکن درخت کی ایک شاخ نے اُسے پکڑ لیا! اب علی شاخ پر لٹکا ہوا تھا، اور نیچے اس کے دوستوں کی ہنسی کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ "یہ تو پیراشوٹنگ کا طرزِ عمل ہے!" ایک دوست نے چلاتے ہوئے کہا۔
جب علی درخت سے نیچے اترا، تو وہ بولا، "یہ تو اتنا آسان تھا، اب میں انٹرنیشنل چیمپئن بننے کے قریب ہوں!" لیکن اس وقت، اس کے پاس صرف ایک چیز کا احساس تھا کہ اس کو اب بھی پیراشوٹنگ کا پتہ نہیں ہے۔
وہ اپنا سبق سیکھ کر واپس اپنے گھر آیا۔ لیکن گاؤں کے لوگوں نے اس کی یہ کمزوری کو بہت مزے سے یاد رکھا۔ اب تو گاؤں کے بچے علی کو "چادر پھینکنے والا پیراشوٹ" پکارتے تھے۔ علی نے یہ لقب قبول کر لیا اور اس کا استعمال ہر موقع پر کیا تاکہ اپنے نئے دوستوں کو ہنسانے کا موقع ملے۔
کچھ دن بعد علی نے سوچا کہ اسے اپنے پیراشوٹ کا صحیح استعمال سیکھنا چاہیے۔ اس نے ایک پیراشوٹنگ کلاس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ اس نے جب پہلی کلاس میں داخلہ لیا، تو اس نے سوچا کہ سب اس کی مہارتوں کی تعریف کریں گے۔ لیکن سب کچھ اس کے خوابوں کے برعکس ہو رہا تھا۔ اساتذہ نے اسے چھیڑنا شروع کر دیا، "یہیں چادر پھینکنے والا آ گیا ہے!" علی نے برا مانا مگر پھر فوری طور پر سوچا، "یہ میرا موقع ہے! اگر میں کامیاب رہا تو سب کو دکھاؤں گا کہ مجھے یہ کام آتا ہے!"
اس نے سخت محنت شروع کی، دن رات محنت کرتا رہا۔ آخرکار اُس نے ایک پیراشوٹنگ میدان میں اپنے پہلے صحیح تجربے کی تیاری کی۔ اُس نے لوگو کو بتایا کہ آج وہ سب کو حقیقت کی مثال دکھائے گا۔
جب وہ پیراشوٹنگ کے موقع پر پہنچا، تو اُس نے اپنا پیراشوٹ صحیح طرح باندھا اور چھلانگ لگا دی۔ نیچے کی جانب پہنچنے کے بعد، اس نے پیراشوٹ کھولا، اور—بھرپور کامیابی کے ساتھ اُڑتا رہا۔ جب وہ نیچے اتر رہا تھا، اُس نے دیکھا کہ سب لوگ ٹھیک نیچے کھڑے ہیں، اور اُن کی آنکھیں کھلی کی کھلی ہیں۔
علی نے اپنے پیراشوٹ پر اُڑتے ہوئے ایک اکروبیٹک اسٹنٹ بنایا، اور نیچے اُترتے ہی اس کا پیراشوٹ سیڑھیوں کی طرح زمین پر گرا۔ لوگ خوشی سے تالیاں بجانے لگے۔ اب علی کو جوش میں دیکھ کر یقین ہوگیا کہ وہ واقعی ایک پیراشوٹ ڈرائیور بن گیا ہے۔
سب لوگ اب اس کی ہمت اور عزم کی تعریف کر رہے تھے۔ علی نے سوچا کہ "چادر پھینکنے والا" لقب اب تبدیل ہو گیا ہے، مگر اب وہ سوچتا ہے کہ شاید کبھی کبھار اچھے دن آتے ہیں، بس ہمت اور کوشش کی ضرورت ہوتی ہے۔
یقیناً زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جو ہمیں ہنسانے میں مدد دیتے ہیں، اور علی کی پیراشوٹنگ کی کہانی ان لمحات میں شامل ہو گئی، جسے گاؤں کے لوگ آج بھی یاد کرتے ہیں اور ہر بار ہنستے ہیں۔ اور علی نے یہ سیکھا کہ اگر آپ کی نیت پختہ ہو، تو کچھ بھی ممکن ہے، چاہے آپ کا سفر کتنا ہی مضحکہ خیز کیوں نہ ہو!