Dr. Rida Batool

Dr. Rida Batool Im Heart Specialist Doctor It Sydney Australia You’re on your morning commute. You’re in a train, presumably. You see an overload of information. It’s too late.

You’ve got minutes to spend — but they’re only minutes. Your stop is approaching fast, yet you want to read the news for today. You launch a couple of the famous news websites on separate tabs, say, on your iPad or iPhone. You click a news item. It’s hard to understand the main point. Before you even reach the next news item, you’ve arrived. The news articles are too lengthy. Too Long; and therefore, you didn’t read. We’re here to fix that. We’re ;DR.RIDA BATOOL — we give you the summary, the synopsis, the main contention and the entire idea in one simple paragraph. Enough to get you to skim them. Browse a week’s worth of topics in a few minutes. So you don’t have to say, “Too Long; Didn’t Read”. We’re the news, but faster. We pull the news from popular sites. And we have fun while we’re at it. Too Long; Didn’t Read — above? Well we’re just faster news. Faster for us, faster for you.

ایک بار ایک شریر یہودی نےمحض شرارت میں ، حضرت محمد صلی الله عليه وآلہ وسلم۔ کی خدمت میں کھجور کی ایک گٹھلی پیش کی اوریہ ...
15/10/2025

ایک بار ایک شریر یہودی نےمحض شرارت میں ، حضرت محمد صلی الله عليه وآلہ وسلم۔ کی خدمت میں کھجور کی ایک گٹھلی پیش کی اوریہ شرط رکھتے ہوۓ کہا کہ اگرآپ آج اس گٹھلی کو مٹی اور پانی کے نیچے دبا دیں اور کل یہ ایسا تناور کھجور کا درخت بن کر زمین پر لہلہانے لگے اجس میں پھل یعنی کھجوریں بھی پیدا ہوجائیں تو میں آپکی تعلیمات پر ایمان لیے آؤں گا - گویا مسلمان ہو جاؤں گا -

رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم نے اسکی یہ شرط تسلیم کرلی اور ایک جگہ جاکر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس گٹھلی کو مٹی کے نیچے دبا دیا اور اس پر پانی ڈالا اور الله سبحانہ و تعالی سے دعا بھی کی اور وہاں سے واپس تشریف لیے آئے-
اس یہودی کو دنیاوی اصولوں کی کسوٹی پر یقین کامل تھا کہ ایک دن میں کسی طرح بھی کھجور کا درخت تیار نہیں ہو سکتا تھا لیکن رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم کی ذات اقدس کی روحانیت اور اپکا اعتماد اسکے دل میں کھٹک اور خدشہ ضرور پیدا کر رہا تھا کہ کہیں کل ایسا ہو ہی نہ جایے کہ کھجور کا درخت اگ جایے اور اسے ایمان لانا پڑ جایے - اسنے اپنے اس وسوسے کو دور کرنے کے لیے پھر دنیاوی اصولوں کی مدد لی اور شام کو اس مقام پر جا کر جہاں کھجور کی گٹھلی آقا دو جہاں صلی الله علیہ وسلم نے بوئی تھی اسکو وہاں سے نکل لیا اور خوش خوش واپس آ گیا کہ اب کھجور کا نکلنا تو درکنار ، کھجور کے درخت کا نکلنا ہی محال ہے - لَیکِن وہ نہیں جانتا تھا کہ جب معاملہ الله سبحانہ و تعالی اور اسکے رسول صلی الله علیہ وسلم کے درمیان ہو تو دنیاوی اسباب بے معنی ہو جاتے ہیں -
اگلے دن آقا دو جہاں صلی الله علیہ وسلم اور وہ یہودی مقام مقررہ پر پہنچے تو وہ یہودی یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ وہاں ایک تناور درخت کھجور کے گجھہوں سے لدا کھڑا ہے - اس یہودی نے جب اسکی کھجور کو کھایا تو اسمیں گٹھلی نہیں تھی تو اسکے منہ سے بے اختیار نکلا:-
'' اسکی گٹھلی کہاں ہے '' -
مرقوم ہے کہ اس موقع پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ '' گٹھلی تو تم نے کل شام ہی نکال لی تھی اسلئے گٹھلی تو کھجور میں نہیں ہے البتہ تمہاری خواہش کے مطابق کھجور کا درخت اور کھجور موجود ہے - کہا جاتا ہے کہ وہ یہودی الله سبحانہ تعالی کے اذن سے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اس معجزے کو دیکھ کر مسلمان ہوگیا -
اس واقعہ کے بعد سے آج تک بغیر گٹھلی والی معجزاتی کھجور مدینہ منورہ میں خوب اگتی ہے - دوکانوں پر فروخت بھی ہوتی ہے - اس کھجور کا اصل نام '' سکھل '' ہے - اسے
'' سخل'' بھی کہتے ہیں اور اگر آپکو نام یاد نہ بھی رہے تو آپ اسے '' بے دانہ کھجور '' کہ کر بھی طلب کر سکتے ہیں -

اب بہت زیادہ علم رکھنے والے بلخوصوص '' نباتیات '' ( BOTANY) کے ماہرین یہ بھی پوچھیں گے کہ جب '' سکھل کھجور '' میں گٹھلی نہیں تو اسکی مزید کاشت چودہ سو سالوں سے کیسے ہو رہی ہے تو بتانے والوں نے بتایا ہے کہ اس کے سوکھے پتے کھجور کے باغوں میں مٹی میں مدغم ہوکر نیے پودوں کی بنیاد بن جاتے ہیں

🐍 قدرت کا ٹیکہیہ کوئی لیب کی سوئی نہیں، بلکہ قدرت کا بنایا ہوا انجکشن ہے!زہریلے سانپ کا دانت اندر سے کھوکھلا ہوتا ہے، با...
15/10/2025

🐍 قدرت کا ٹیکہ

یہ کوئی لیب کی سوئی نہیں، بلکہ قدرت کا بنایا ہوا انجکشن ہے!
زہریلے سانپ کا دانت اندر سے کھوکھلا ہوتا ہے، بالکل ایک سرنج کی طرح۔

جب سانپ حملہ کرتا ہے تو اس کے زہر کے غدود دباؤ کے ساتھ زہر کو نالی سے گزارتے ہیں۔
بالکل ایسے ہی جیسے ڈاکٹر سرنج کا دباؤ دے کر دوا سیدھا ہمارے جسم میں پہنچا دیتا ہے۔

ہر نسل کے سانپ کے دانت اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں۔

🐍 وائپرز کے دانت لمبے، فولڈ ہونے والے اور خنجر جیسے تیز ہوتے ہیں (تصویر میں رَیٹل سنیک کے دانت دکھائے گئے ہیں، جو اسی خاندان کا حصہ ہے) عام حالت میں چھپے رہتے ہیں مگر حملے کے لمحے میں جھپٹ کر زہر داخل کرتے ہیں۔
🐍 کوبرا کے دانت چھوٹے، تیز اور ہمیشہ سامنے دکھائی دینے والے ہوتے ہیں، جو ایک ہی وار میں زہر سیدھا جسم میں اتار دیتے ہیں۔
🐍 کچھ سانپوں کے دانت منہ کے پچھلے حصے میں ہوتے ہیں۔ یعنی اُن کے زہریلے دانت آگے نہیں بلکہ پیچھے چھپے ہوتے ہیں۔ جیسے بُوم سلانگ اور ٹوکیو سنیک، جو اپنے شکار کو پہلے آہستہ سے پکڑتے ہیں اور پھر دھیرے دھیرے زہر داخل کرتے ہیں۔ ان کا وار خاموش مگر نہایت مہلک ہوتا ہے۔

سانپ کا زہر دراصل ایک کیمیائی کرشمہ ہے۔

اس میں انزائمز، پروٹینز اور نیوروٹاکسنز شامل ہوتے ہیں جو شکار کے جسم کو مفلوج کرتے ہیں، خون جمانے سے روکتے ہیں یا دل کی دھڑکن بند کر دیتے ہیں۔
کچھ زہروں میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو شکار کے گوشت کو اندر ہی اندر پگھلا دیتے ہیں تاکہ سانپ آسانی سے اسے نگل سکے۔

یہ صرف قاتل نہیں، بلکہ قدرت کا حیاتیاتی شاہکار ہے۔
اسی زہر سے آج ہم دوائیں بنا رہے ہیں۔ بلڈ پریشر، دل کے امراض اور کینسر تک کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

یہ صرف ایک دانت نہیں، فطرت کا نایاب ہتھیار ہے، قدرت کا بنایا ہوا انجکشن۔۔۔۔۔
بیشک تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جٹھلائو گے۔

‏اک خوبرو خاتون بیوہ ہوئیں‏تو عدت گزرنے کے بعد دو مردوں کی طرف سے نکاح کا پیغام آیا‏جن میں سے اک کی عمر زیادہ تھی‏دوسرا ...
12/10/2025

‏اک خوبرو خاتون بیوہ ہوئیں
‏تو عدت گزرنے کے بعد دو مردوں کی طرف سے نکاح کا پیغام آیا
‏جن میں سے اک کی عمر زیادہ تھی
‏دوسرا نوجوان تھا
‏خاتون نے دونوں کو پیغام بھجوایا
‏میں نے کبھی آپ کو دیکھا نہیں اور نا ہی بات کی ہے
‏تو کیا ہی اچھا ہو کہ آپ فلاں دن میرے گھر تشریف لے آئیں،
‏میں پردے کی اوٹ سے آپکو دیکھ بھی لونگی اور چند سوالات بھی کرلوں گی
‏جسکے بعد مجھے فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی
‏دونوں کو خاتون نے اک ہی دن بیک وقت مدعو کرلیا
‏جب یہ دونوں حضرات اس خاتون کے گھر پہنچے تو اک نے اگلے شخص کو دیکھتے ہی یقین کرلیا کہ بازی یہی لے جائے گا،
‏کیونکہ وہ بہت خوبصورت اور کڑیل جوان تھا اور پہلے کی عمر کافی زیادہ تھی
‏جب باتوں کا سلسلہ شروع ہوا
‏تو اس کی مایوسی اور بڑھی کہ یہ نوجوان اور بھی بہت ساری خوبیوں کا حامل ہے
‏پھر باتوں باتوں میں خاتون نے اس جوان سے پوچھا کہ اے کڑیل جوان سنائیں آپ حساب کتاب میں کیسے ہیں ؟
‏وہ فوراً بولا کہ میں حساب کتاب میں الحمدللہ بہت تیز ہوں،
‏اک اک پائی کا حساب رکھتا ہوں،
‏مجال ہے کہ گھر میں کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز خریدی جائے اور مجھے اسکے بارے میں خبر نا ہو
‏تبھی زیادہ عمر والے نے کہا واہ واہ بہت خوب اے جوان !
‏تم واقعی بہت ذہین اور سمجھدار ہو،
‏تبھی خاتون بڑی عمر والے شخص سے بولیں آپکا حساب کتاب تو عمر کے حساب سے کمال درجہ مہارت رکھتا ہوگا ؟
‏وہ شخص بولا عزت مآب جناب محترمہ میں تو اس معاملے میں بہت لاپرواہ واقع ہوا ہوں،
‏دس ہزار درہم کی اک تھیلی گھر والوں کو دے دیتا ہوں،
‏پھر مجھے کچھ خبر نہیں رہتی کہ انہوں نے کتنا اور کہاں کہاں خرچ کیا
‏مجھے اس کے ختم ہونے کا تب پتہ چلتا ہے جب مجھ سے اک اور تھیلی مانگی جاتی ہے،
‏پھر میں اگلی تھیلی دے کر پھر بھول جاتا ہوں
‏اچانک پردے کی اوٹ سے کھنکارنے کی آواز آئی،
‏دونوں خاموش ہوئے
‏تو خاتون بولیں کہ بڑے میاں ! آپ گواہان کو لے کر آجائیے،
‏میں آپ کے ساتھ نکاح کروں گی
‏اور نوجوان سے کہا کہ بہت شکریہ بھائی صاحب ! آپ جاسکتے ہیں
‏بوڑھے نے فاتحانہ مسکراہٹ سے نوجوان کو دیکھا
‏جو ہکا بکا ہو کر پردے کی طرف دیکھ رہا تھا

‏اب آپ بتائیے کہ اس واقعے سے آپ نے کیا نتیجہ اخذ کیا ؟؟ 😂😂🤪😎😎🤔

اپنی بیٹی ہو  یہ بیٹا کو کبھی کسی سہیلی کے گھر نہ چھوڑونہ پڑھائی کے بہانے نہ دوستی کے نام پراپنے بیٹے کو ایسا موبائل مت ...
12/10/2025

اپنی بیٹی ہو یہ بیٹا کو کبھی کسی سہیلی کے گھر نہ چھوڑو
نہ پڑھائی کے بہانے نہ دوستی کے نام پر

اپنے بیٹے کو ایسا موبائل مت دو جس کا استعمال تم خود نہیں جانتے

اپنے بچوں سے پہلے کبھی مت سو جانا
جب تک وہ سو نہ جائیں تم جاگتے رہو

رات کے دس بجے سے زیادہ کا وقت گھر سے باہر رہنے کی اجازت مت دو
یہی حد ہونی چاہیے

اپنے بچوں کو سکھاؤ کہ صبح سات بجے اٹھنا زندگی کی عادت ہے نہ کہ سزا

اپنی بیوی کی عزت بچوں کے سامنے کبھی نہ توڑو
ورنہ وہ اس کی نہیں اپنی ماں کی قدر کھو دیں گے

آج کل کے کیفے اور کھیل کے میدان اکثر بگاڑ کے اڈے بن چکے ہیں
اپنے بچوں کو اکیلا وہاں نہ بھیجو
ان کے ساتھ رہو ان کی نگرانی کرو

اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری بیٹی کسی غیر کے میٹھے لفظوں میں نہ بہکے
تو خود اسے سب سے پہلے پیار اور تعریف دو
تاکہ وہ کسی باہر والے سے یہ تلاش نہ کرے

بیٹی تمہارا سکون اور تمہاری پناہ ہے
اس پر سختی مت کرو
ماں کو تربیت کرنے دو اور خود رہنمائی اور محبت کا کردار ادا کرو

بیٹے کا دوست اس کا مستقبل ہے
اس کے دوستوں کے انتخاب میں خود شریک رہو چاہے دخل دینا پڑے

تمہارے بیٹے یا بیٹی کے موبائل کا پاس ورڈ تمہیں معلوم ہونا چاہیے
یہ بدگمانی نہیں بلکہ حفاظت ہے

ان کے فون اور سوشل میڈیا پر اچانک نظر ڈالنا کبھی کبھار ضروری ہے
مگر ایسا خفیہ رکھو تاکہ اعتماد قائم رہے

بچوں کے ساتھ دوستی رکھو
زیادہ سختی سے وہ دور بھاگتے ہیں
مگر عزت اور ادب کی لکیر ہمیشہ واضح رکھو

اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری بیٹی پڑھائی میں کامیاب ہو
تو اسے ہمیشہ حوصلہ دو
کیونکہ لڑکیوں کے لیے حوصلہ ہی دوا ہے
انہیں مارنا نہیں محبت سے سوارنا ہے

یاد رکھو تم اپنی فیملی کے لیے جیتے ہو
تو فیملی کو اپنی زندگی کا مرکز بنا لو
اپنے بچوں کو ایسے تربیت دو کہ وہ تمہاری زندگی کے بعد بھی تمہارا صدقہ جاریہ بن جائیں
اور لوگ تمہیں تمہاری اچھی اولاد کے اخلاق سے پہچانیں

اللہم صل وسلم وبارك على سيدنا محمد

بچوں کو وقت دو کیونکہ کل وقت تمہیں بچے نہیں دے گا

دو نوجوان سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی محفل میں داخل ہوتے ہی محفل میں بیٹھے ایک شخص  کے سامنے جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اور ا...
13/09/2025

دو نوجوان سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی محفل میں داخل ہوتے ہی محفل میں بیٹھے ایک شخص کے سامنے جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اور اس کی طرف انگلی کر کے کہتے ہیں۔
"یا عمر ؓ یہ ہے وہ شخص!"

سیدنا عمر ؓ ان سے پوچھتے ہیں۔
"کیا کیا ہے اس شخص نے؟"

"یا امیر المؤمنین، اس شخص نے ہمارے باپ کو قتل کیا ہے۔"

"کیا کہہ رہے ہو، اس نے تمہارے باپ کو قتل کیا ہے؟"
سیدنا عمرؓ ان سے پوچھتے ہیں۔

سیدنا عمر ؓ پھر اس شخص سے مخاطب ہو کر پوچھتے ہیں۔
"کیا تو نے ان کے باپ کو قتل کیا ہے؟"

وہ شخص کہتا ہے :
"ہاں امیر المؤمنین، مجھ سے قتل ہو گیا ہے ان کا باپ۔"

"کس طرح قتل کیا ہے؟"
سیدنا عمرؓ پوچھتے ہیں۔

"یا عمرؓ، ان کا باپ اپنے اونٹ سمیت میرے کھیت میں داخل ہو گیا تھا، میں نے منع کیا، باز نہیں آیا تو میں نے ایک پتھر دے مارا۔ جو سیدھا اس کے سر میں لگا اور وہ موقع پر مر گیا۔"

"پھر تو قصاص دینا پڑے گا، موت ہے اس کی سزا۔"
سیدنا عمرؓ کہتے ہیں۔

نہ فیصلہ لکھنے کی ضرورت، اور فیصلہ بھی ایسا اٹل کہ جس پر کسی بحث و مباحثے کی بھی گنجائش نہیں۔ نہ ہی اس شخص سے اس کے کنبے کے بارے میں کوئی سوال کیا گیا ہے، نہ ہی یہ پوچھا گیا ہے کہ تعلق کس قدر شریف خاندان سے ہے؟ نہ ہی یہ پوچھنے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے کہ تعلق کسی معزز قبیلے سے تو نہیں؟ معاشرے میں کیا رتبہ یا مقام ہے؟ ان سب باتوں سے بھلا سیدنا عمر ؓ کو مطلب ہی کیا ہے؟؟؟ کیوں کہ معاملہ اللہ کے دین کا ہو تو عمر ؓپر کوئی بھی اثر انداز نہیں ہو سکتا اور نہ ہی کوئی اللہ کی شریعت کی تنفیذ کے معاملے پر عمرؓ کو روک سکتا ہے۔ حتی کہ سامنے عمرؓ کا اپنا بیٹا ہی کیوں نہ قاتل کی حیثیت سے آ کھڑا ہو، قصاص تو اس سے بھی لیا جائے گا۔

وہ شخص کہتا ہے۔
"اے امیر المؤمنین: اس کے نام پر جس کے حکم سے یہ زمین و آسمان قائم کھڑے ہیں۔ مجھے صحراء میں واپس اپنی بیوی بچوں کے پاس جانے دیجیئے تا کہ میں ان کو بتا آؤں کہ میں قتل کر دیا جاؤں گا۔ ان کا اللہ اور میرے سوا کوئی آسرا نہیں ہے، میں اس کے بعد واپس آ جاؤں گا۔"

سیدنا عمر ؓ کہتے ہیں:
"کون تیری ضمانت دے گا کہ تو صحراء میں جا کر واپس بھی آ جائے گا؟"

مجمع پر ایک خاموشی چھا جاتی ہے۔ کوئی بھی تو ایسا نہیں ہے جو اس کا نام تک بھی جانتا ہو۔ اس کے قبیلے، خیمے یا گھر وغیرہ کے بارے میں جاننے کا معاملہ تو بعد کی بات ہے۔

کون ضمانت دے اس کی؟ کیا یہ دس درہم کے ادھار یا زمین کے ٹکڑے یا کسی اونٹ کے سودے کی ضمانت کا معاملہ ہے؟ ادھر تو ایک گردن کی ضمانت دینے کی بات ہے، جسے تلوار سے اڑا دیا جانا ہے۔

اور کوئی ایسا بھی تو نہیں ہے جو اللہ کی شریعت کی تنفیذ کے معاملے پر عمرؓ سے اعتراض کرے، یا پھر اس شخص کی سفارش کی لئے ہی کھڑا ہو جائے۔ اور کوئی ہو بھی نہیں سکتا جو سفارشی بننے کی سوچ سکے۔

محفل میں موجود صحابہ ؓ پر ایک خاموشی سی چھا گئی ہے، اس صورتحال سے خود حضرت عمر ؓ بھی متأثر ہیں۔ کیوں کہ اس شخص کی حالت نے سب کو ہی حیرت میں ڈال کر رکھ دیا ہے۔ کیا اس شخص کو واقعی قصاص کے طور پر قتل کر دیا جائے اور اس کے بچے بھوکوں مرنے کے لئے چھوڑ دیئے جائیں؟ یا پھر اس کو بغیر ضمانتی کے واپس جانے دیا جائے؟ واپس نہ آیا تو مقتول کا خون رائیگاں جائے گا!

خود سیدنا عمرؓ سر جھکائے افسردہ بیٹھے ہیں۔ اس صورتحال پر، سر اُٹھا کر التجا بھری نظروں سے نوجوانوں کی طرف دیکھتے ہیں،
"معاف کر دو اس شخص کو۔"

"نہیں امیر المؤمنین، جو ہمارے باپ کو قتل کرے، اس کو چھوڑ دیں، یہ تو ہو ہی نہیں سکتا"، نوجوان اپنا آخری فیصلہ بغیر کسی جھجھک کے سنا دیتے ہیں۔

حضرت عمرؓ ایک بار پھر مجمع کی طرف دیکھ کر بلند آواز سے پوچھتے ہیں۔
"اے لوگو ، ہے کوئی تم میں سے جو اس شخص کی ضمانت دے؟"

حضرت ابوذر غفاری ؓ اپنے زہد و صدق سے بھر پور بڑھاپے کے ساتھ کھڑے ہو کر کہتے ہیں۔
"میں ضمانت دیتا ہوں اس شخص کی!"

سیدنا عمرؓ کہتے ہیں۔
"ابوذر ، اس نے قتل کیا ہے۔"

"چاہے قتل ہی کیوں نہ کیا ہو"، ابوذر ؓ اپنا اٹل فیصلہ سناتے ہیں۔

عمرؓ: "جانتے ہو اسے؟"

ابوذرؓ: "نہیں جانتا اسے"

عمرؓ: "تو پھر کس طرح ضمانت دے رہے ہو؟"

ابوذرؓ: "میں نے اس کے چہرے پر مومنوں کی صفات دیکھی ہیں، اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ شخص جھوٹ نہیں بول رہا، انشاء اللہ یہ لوٹ کر واپس آ جائے گا۔"

عمرؓ: "ابوذرؓ دیکھ لو اگر یہ تین دن میں لوٹ کر نہ آیا تو مجھے تمہاری جدائی کا صدمہ دیکھنا پڑے گا۔"

"امیر المؤمنین، پھر اللہ مالک ہے۔ ابوذر اپنے فیصلے پر ڈٹے ہوئے جواب دیتے ہیں۔"
سیدنا عمرؓ سے تین دن کی مہلت پا کر وہ شخص رخصت ہو جاتا ہے، کچھ ضروری تیاریوں کے لئے، بیوی بچوں کو الوداع کہنے، اپنے بعد اُن کے لئے کوئی راہ دیکھنے، اور اس کے قصاص کی ادئیگی کیلئے قتل کئے جانے کی غرض سے لوٹ کر واپس آنے کیلئے۔
اور پھر تین راتوں کے بعد، عمر ؓ بھلا کیسے اس امر کو بھلا پاتے، انہوں نے تو ایک ایک لمحہ گن کر کاٹا تھا، عصر کے وقت شہر میں (الصلاۃ جامعہ) کی منادی پھر جاتی ہے، نوجوان اپنے باپ کا قصاص لینے کیلئے بے چین اور لوگوں کا مجمع اللہ کی شریعت کی تنفیذ دیکھنے کے لئے جمع ہو چکا ہے۔

حضرت ابوذرؓ بھی تشریف لاتے ہیں اور آ کر حضرت عمرؓ کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں۔

"کدھر ہے وہ آدمی؟"
سیدنا عمرؓ سوال کرتے ہیں۔

"مجھے کوئی پتہ نہیں ہے یا امیر المؤمنین"،
ابوذر ؓ مختصر جواب دیتے ہیں۔

ابوذرؓ آسمان کی طرف دیکھتے ہیں، جدھر سورج ڈوبنے کی جلدی میں آج معمول سے زیادہ تیزی کے ساتھ جاتا دکھائی دے رہا ہے۔

محفل میں ہو کا عالم ہے، اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ آج کیا ہونے جا رہا ہے؟

یہ سچ ہے کہ ابوذرؓ سیدنا عمرؓ کے دل میں بستے ہیں، عمرؓ سے ان کے جسم کا ٹکڑا مانگیں تو عمرؓ دیر نہ کریں، کاٹ کر ابوذرؓ کے حوالے کر دیں۔ لیکن ادھر معاملہ شریعت کا ہے، اللہ کے احکامات کی بجا آوری کا ہے، کوئی کھیل تماشہ نہیں ہونے جا رہا، نہ ہی کسی کی حیثیت یا صلاحیت کی پیمائش ہو رہی ہے، حالات و واقعات کے مطابق نہیں اور نہ ہی زمان و مکان کو بیچ میں لایا جانا ہے۔ قاتل نہیں آتا تو ضامن کی گردن جاتی نظر آ رہی ہے۔

مغرب سے چند لحظات پہلے وہ شخص آ جاتا ہے۔ بےساختہ حضرت عمرؓ کے منہ سے اللہ اکبر کی صدا نکلتی ہے، ساتھ ہی مجمع بھی اللہ اکبر کا ایک بھرپور نعرہ لگاتا ہے۔

حضرت عمرؓ اس شخص سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں۔
"اے شخص، اگر تو لوٹ کر نہ بھی آتا تو ہم نے تیرا کیا کر لینا تھا، نہ ہی تو کوئی تیرا گھر جانتا تھا اور نہ ہی کوئی تیرا پتہ جانتا تھا"

"امیر المؤمنین، اللہ کی قسم، بات آپ کی نہیں ہے، بات اس ذات کی ہے جو سب ظاہر و پوشیدہ کے بارے میں جانتا ہے، دیکھ لیجئے میں آ گیا ہوں، اپنے بچوں کو پرندوں کے چوزوں کی طرح صحراء میں تنہا چھوڑ کر، جدھر نہ درخت کا سایہ ہے اور نہ ہی پانی کا نام و نشان۔ میں قتل کر دیئے جانے کیلئے حاضر ہوں۔ مجھے بس یہ ڈر تھا کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ اب لوگوں میں سے وعدوں کا ایفاء ہی اُٹھ گیا ہے"۔

سیدنا عمرؓ نے ابوذرؓ کی طرف رخ کر کے پوچھا۔
"ابوذرؓ، تو نے کس بنا پر اس کی ضمانت دے دی تھی؟"

ابوذرؓ نے کہا،
"اے عمرؓ، مجھے اس بات کا ڈر تھا کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ اب لوگوں سے خیر ہی اٹھا لی گئی ہے۔"

سیدنا عمرؓ نے ایک لمحے کیلئے توقف کیا اور پھر ان دونوں نوجوانوں سے پوچھا۔
"کہ کیا کہتے ہو اب؟"

نوجوانوں نے روتے ہوئے جواب دیا،
"اے امیر المؤمنین، ہم اس شخص کی صداقت کی وجہ سے اسے معاف کرتے ہیں، ہمیں اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ اب لوگوں میں سے عفو اور درگزر ہی اُٹھا لیا گیا ہے"۔

سیدنا عمرؓ اللہ اکبر پکار اُٹھے اور آنسو ان کی ڈاڑھی کو تر کرتے نیچے گر رہے تھے۔۔۔۔

"اے نوجوانو! تمہاری عفو و درگزر پر اللہ تمہیں جزائے خیر دے۔"

"اے ابوذرؓ! اللہ تجھے اس شخص کی مصیبت میں مدد پر جزائے خیر دے"۔

اور

"اے شخص، اللہ تجھے اس وفائے عہد و صداقت پر جزائے خیر دے"۔

اور اے امیر المؤمنین، اللہ تجھے تیرے عدل و رحمدلی پر جزائے خیر دے۔

محدثین میں سے ایک یوں کہتے ہیں،
"قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، اسلام اور ایمان کی سعادتیں تو عمرؓ کے کفن کے ساتھ ہی دفن ہو گئی تھیں"۔

اور اے اللہ، جزائے خیر دے اپنے بے کس بندے کو، جس نے ترجمہ کر کے اس پیغام کو اپنے احباب تک پہنچایا۔

اور اے اللہ، جزائے خیر دینا ان کو بھی، جن کو یہ پیغام اچھا لگے اور وہ اسے آگے اپنے دوستوں کو بھیجیں۔

آمین یا رب العالمین۔

ایک بازار سے ایک مغرور شخص گزر رہا تھا کہ اس کی نظر ایک عورت پر پڑی جس نے سر پر گھی کا ڈول اٹھا رکھا تھا۔ اس شخص نے عورت...
09/09/2025

ایک بازار سے ایک مغرور شخص گزر رہا تھا کہ اس کی نظر ایک عورت پر پڑی جس نے سر پر گھی کا ڈول اٹھا رکھا تھا۔ اس شخص نے عورت کو آواز دی اور نخوت سے پوچھا: "اے مائی، کیا بیچ رہی ہو؟"
عورت نے جواب دیا: "جی، میں گھی بیچ رہی ہوں۔"
اس شخص نے کہا: "اچھا دکھاؤ تو، کیسا ہے؟"
جب عورت نے گھی کا وزنی ڈول سر سے اتارا تو کچھ گھی اس شخص کی قمیض پر گر گیا۔ یہ دیکھ کر وہ شخص بہت بگڑ گیا اور غصے سے دھاڑتے ہوئے بولا: "نظر نہیں آتا کیا؟ میری قیمتی قمیض خراب کر دی ہے تو نے! میں جب تک تجھ سے اس قمیض کے پیسے لے لوں، تجھے یہاں سے ہلنے بھی نہیں دوں گا۔"
عورت نے بیچارگی سے کہا: "میں مسکین عورت ہوں، اور میں نے آپ کی قمیض پر گھی جان بوجھ کر نہیں گرایا، مجھ پر رحم کرو اور مجھے جانے دو۔"
اس شخص نے اصرار کرتے ہوئے کہا: "جب تک تم سے قیمت وصول نہ کر لوں، میں تمہیں یہاں سے ہلنے نہیں دوں گا۔"
عورت نے پوچھا: "کتنی قیمت ہے آپ کی قمیض کی؟"
اس شخص نے جواب دیا: "ایک ہزار درہم۔"
عورت نے روتے ہوئے کہا: "میں فقیر عورت ہوں، میرے پاس ایک ہزار درہم کہاں سے آئیں گے؟"
مغرور شخص نے بے رحمی سے کہا: "مجھے اس سے کوئی غرض نہیں۔"
عورت نے التجا کرتے ہوئے کہا: "مجھ پر رحم کرو اور مجھے یوں رسوا نہ کرو۔"
ابھی وہ شخص عورت پر اپنی دھونس اور دھمکیاں چلا ہی رہا تھا کہ وہاں سے ایک نوجوان کا گزر ہوا۔ نوجوان نے عورت سے سارا ماجرا پوچھا تو عورت نے سارا قصہ کہہ سنایا۔
نوجوان نے اس شخص سے کہا: "جناب، میں آپ کو آپ کی قمیض کی قیمت دیتا ہوں۔" اس نے جیب سے ایک ہزار درہم نکال کر مغرور شخص کو دے دیے۔
یہ شخص ہزار درہم لے کر جانے لگا تو نوجوان نے کہا: "جاتے کہاں ہو؟"
اس شخص نے پوچھا: "تمہیں مجھ سے اور کیا چاہیے؟"
نوجوان نے کہا: "تم نے اپنی قمیض کے پیسے لے لیے ہیں، اب اپنی قمیض ہمیں دو اور جاؤ۔"
اس شخص نے حیرانی سے کہا: "قمیض کس لیے؟"
نوجوان نے جواب دیا: "ہم نے تمہیں قمیض کے پیسے دے دیے ہیں، اب اپنی قمیض ہمیں دے دو۔"
اس شخص نے گھبراتے ہوئے کہا: "تو کیا میں ننگا جاؤں؟"
نوجوان نے کہا: "ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔"
اس شخص نے کہا: "اور اگر میں قمیض نہ دوں تو؟"
نوجوان نے کہا: "پھر ہمیں اس کی قیمت دے دو۔"
اس شخص نے پوچھا: "کتنی قیمت؟"
نوجوان نے کہا: "دو ہزار درہم۔"
مغرور شخص نے کہا: "لیکن تم نے تو مجھے ایک ہزار درہم دیے تھے۔"
نوجوان نے جواب دیا: "اب تمہارا اس سے کوئی مطلب نہیں۔"
اس شخص نے کہا: "یہ بہت زیادہ قیمت ہے۔"
نوجوان نے کہا: "پھر ٹھیک ہے، ہماری قمیض اتار دو۔"
مغرور شخص نے روہانسا ہو کر کہا: "تم مجھے رسوا کرنا چاہتے ہو؟"
نوجوان نے کہا: "اور جب تم اس مسکین عورت کو رسوا کر رہے تھے تو؟"
اس شخص نے کہا: "یہ ظلم اور زیادتی ہے۔"
نوجوان نے حیرت سے کہا: "کمال ہے کہ تمہیں اب ظلم محسوس ہو رہا ہے!"
آخر کار، اس شخص نے مزید شرمندگی سے بچنے کے لیے جیب سے دو ہزار درہم نکال کر نوجوان کو دے دیے۔ نوجوان نے مجمعے میں اعلان کیا کہ یہ دو ہزار درہم اس عورت کے لیے میری طرف سے ہدیہ ہیں۔
ہمارے معاشرے میں اکثر لوگوں کا حال بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ ہمیں دوسروں کی تکلیف اور توہین سے کوئی مطلب نہیں ہوتا، لیکن جب بات خود پر آتی ہے تو ظلم محسوس ہوتا ہے۔ اگر ہم معاشرتی طور پر دوسروں کی تکلیف کو اپنا سمجھنا شروع کر دیں، تو ہم دنیا کی بہترین قوموں میں شمار ہو سکتے ہیں۔

انڈے کھانے کے بارے میں عام غلط فہمیاں اور حقائق 🥚1: انڈے گرمی پیدا کرتے ہیںہمارے معاشرے میں یہ غلط فہمی عام ہے کہ روزانہ...
02/09/2025

انڈے کھانے کے بارے میں عام غلط فہمیاں اور حقائق 🥚

1: انڈے گرمی پیدا کرتے ہیں
ہمارے معاشرے میں یہ غلط فہمی عام ہے کہ روزانہ انڈہ کھانے سے "گرمی" ہوجاتی ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ انڈہ پروٹین سے بھرپور غذا ہے، اور ہر شخص کو اپنے وزن کے مطابق فی کلو 0.8 گرام پروٹین روزانہ چاہیے۔ ایک انڈہ اس ضرورت کا تقریباً آدھا حصہ پورا کر دیتا ہے، جو کہ بالکل نارمل اور صحت بخش عمل ہے۔
اس کے برعکس، لوگ شوق سے تیل میں تلا ہوا سموسہ کھاتے ہیں جو فیٹس سے بھرپور ہوتا ہے اور موٹاپے سمیت کئی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ لیکن چونکہ "سموسے" کو صحت کے نقصان دہ اثرات کے ساتھ نہیں جوڑا جاتا، لوگ اسے ترجیح دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک انڈہ، ایک سموسے سے کہیں زیادہ فائدہ مند ہے۔

2: دیسی انڈہ، ولایتی انڈے سے بہتر ہے
انڈے کے خ*ل کی رنگت (براؤن یا سفید) کا تعلق مرغی کی نسل اور رنگت سے ہے، نہ کہ غذائیت سے۔ تحقیق یہ ثابت کر چکی ہے کہ دیسی اور ولایتی انڈے غذائی اعتبار سے برابر ہیں۔ یہ صرف ایک نفسیاتی دھوکہ ہے کہ دیسی انڈہ زیادہ طاقتور ہے۔

3: انڈے کھانے سے کولیسٹرول بڑھتا ہے
یہ سب سے بڑی غلط فہمی ہے۔ دراصل کولیسٹرول کا تعلق انڈے سے زیادہ فیٹس کی اقسام سے ہے۔ گھی یا تیل میں موجود ٹرانس اور سیچوریٹڈ فیٹس کولیسٹرول بڑھاتے ہیں، جبکہ انڈوں میں یہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔
لہٰذا انڈے کا کولیسٹرول دل کی بیماریوں کا باعث نہیں بنتا۔

4: انڈے کی زردی نقصان دہ ہے
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ زردی فیٹس کی وجہ سے نقصان دہ ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ زردی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، وٹامن بی اور دیگر منرلز جلد کو چمکدار بناتے ہیں، سوزش سے بچاتے ہیں اور جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔
لہٰذا زردی کھانا بالکل فائدہ مند ہے۔

5: روزانہ انڈے کھانا نقصان دہ ہے
جیسا کہ بتایا گیا، جسم کو روزانہ تقریباً 30 گرام پروٹین چاہیے۔ ایک انڈہ تقریباً 10 سے 15 گرام پروٹین فراہم کرتا ہے، جو بچوں اور بڑوں کی پروٹین کی بڑی ضرورت پوری کر دیتا ہے۔
انڈے میں موجود وٹامنز، منرلز اور اومیگا تھری ہمیں توانا اور صحت مند رکھتے ہیں۔ اس لیے ایک یا دو انڈے روزانہ کھانا بالکل محفوظ ہے۔

6: کچا انڈہ زیادہ طاقتور ہے
یہ بالکل غلط ہے۔ کچے انڈے میں اکثر سالمونیلا بیکٹیریا موجود ہوتا ہے جو خطرناک بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ لہٰذا کچے انڈے پینے سے طاقت نہیں ملتی بلکہ بیمار ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

✅ یاد رکھیں:

روزانہ ایک یا دو انڈے کھانا صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

انڈے نہ "گرمی" پیدا کرتے ہیں اور نہ ہی یرقان کا باعث بنتے ہیں۔

اصل انتخاب یہ ہے کہ آپ پرانی غلط فہمیوں کے ساتھ جیتے ہیں یا پھر سچائی کو اپنا کر ایک صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔

🥚✨ انڈے دراصل قدرت کی طرف سے ایک مکمل اور سستی غذا ہیں جو بچوں اور بڑوں کے لیے یکساں فائدہ مند ہیں۔

یہ جاپان ہے جنابجاپان میں کوّوں کو ناپسندیدہ پرندوں میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ یہ کچرے کے تھیلے پھاڑ کر سڑکوں پر گندگی ...
11/08/2025

یہ جاپان ہے جناب

جاپان میں کوّوں کو ناپسندیدہ پرندوں میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ یہ کچرے کے تھیلے پھاڑ کر سڑکوں پر گندگی پھیلا دیتے ہیں، کھیتوں اور سبزی و پھل کی فصلوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کی چیخ پکار بھی بہت شور مچاتی ہے۔

چونکہ جاپانی قانون جانوروں کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا، اس لیے حل نکالنا ضروری تھا۔ حل یہ نکلا کہ کوّوں کی زبان سیکھی جائے اور ساؤنڈ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جائے۔

یہ کام محقق "ناوکی تسوکاہارا" کو سونپا گیا جو کوّوں کے رویے کا ماہر ہے۔ اس نے نہایت حساس آلات سے کوّوں کی آوازیں ریکارڈ کیں، بالکل ویسے جیسے فوجداری تحقیقات میں کیے جاتے ہیں، اور ساتھ ہی ہر آواز کے بعد کوّے کیا عمل کرتے ہیں، یہ بھی نوٹ کیا۔

ڈیٹا کے تجزیے سے تقریباً 40 الفاظ کا پتہ چلا، جیسے "مجھے کھانا مل گیا"، "آؤ یہاں محفوظ ہے" اور "خطرہ ہے، یہاں سے بھاگ جاؤ"۔

تحقیق درست ثابت ہونے کے بعد یاماجاتا کے حکام نے کوڑا جمع کرنے کے مقامات کے پاس اسپیکر لگائے جو کوّؤں کی زبان میں پیغام "خطرہ ہے، یہاں سے بھاگ جاؤ" بجاتے تھے۔ حیرت انگیز طور پر کوّے فوراً وہاں سے اڑ جاتے اور تب تک واپس نہ آتے جب تک صفائی کی گاڑیاں آکر کچرا اٹھا نہ لیتیں۔

پھر حکام نے ایک اور جگہ کوّؤں کے لیے کھانا رکھا اور وہاں اسپیکر سے "مجھے کھانا مل گیا" کا پیغام کوّؤں کی زبان میں چلایا۔ کوّے فوراً وہاں پہنچے اور وہیں کھانے لگے۔

اب جانوروں کے سائنس کے محکمے نے اس تجربے کو مزید آگے بڑھایا ہے اور پرندوں و جانوروں کی مختلف زبانیں سمجھنے کی ٹیکنالوجی پر کام جاری ہے۔

واقعی جاپان ہمیں حیران کرنے سے باز نہیں آتا۔

﴿وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلَا طَائِرٖ يَطِيرُ بِجَنَاحَيۡهِ إِلَّآ أُمَمٌ أَمۡثَالُكُمۚ﴾

ترجمہ: اور زمین میں چلنے والا کوئی جاندار اور اپنے دونوں پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہیں مگر وہ بھی تمہاری ہی طرح ایک امت ہے۔

یہ آیت سورۃ الانعام (آیت 38) سے ہے اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر مخلوق کو ایک منظم نظام اور اندازِ زندگی عطا کیا ہے، جیسے انسانوں کی اپنی معاشرت اور اصول ہیں۔۔۔

*مباشرت کے دوران آنے والی کمزوری* ۔یاد رکھیں ہر مباشرت سے پہلے اگر یہیں سوچیں گے کہ ٹائم نہیں لگنا کیا کروں گا خود کو کن...
08/08/2025

*مباشرت کے دوران آنے والی کمزوری* ۔

یاد رکھیں ہر مباشرت سے پہلے اگر یہیں سوچیں گے کہ ٹائم نہیں لگنا کیا کروں گا خود کو کنٹرول نہیں کر پارہا اور فورا منی نکل جائے گی بیگم بے عزت کرے گی میں بھی پریشان رہوں گا تو جناب یقینا ایسا ہی ہوگا کیونکہ آپ نے خود ہی خود کو اسی سوچ کا محتاج بنا لیا ہے ہمارے ذہن کو وہی نظر آتا ہے جو ہم اسے دکھاتے ہیں ہم اگر اسے اپنی ڈرائیو بہترین دکھائیں بہترین ڈرائیو امیج اپنے ذہن میں بار بار ، بار بار بناتے جائیں تو یقین کیجئے آپکا ذہن اپکو اسی طاقت 💪 کے فریم میں خود با خود لے آئے گا۔
یقین جانے میرے پاس ایسے بھی مریض آتے ہے جن کی تشخیص کے باد کوئی مسلا نہیں ہوتا اور پوچھنے پر جواب ملتا ہے کے میں نے بچپن میں کوئی غلط کاریاں نہیں کی پھر بھی نہ جانے کیوں میری ٹائمنگ 2 سے 3 منٹ سے زیادہ نہیں ہوتی بہت سارے حکیموں سے علاج کروا چکا ہوں پر کوئی فائدہ نہیں ہوتا اللہ پاک ایسے عقل کے اندھوں کو ہدایت دے۔
دوستوں یہ بات یاد رکھیں مرد حضرات جب بار بار اندر ہی اندر خود کو کمزوری کا طعنہ دیتے ہیں Low intemecy Drive یعنی مباشرت کے دوران آنے والی کمزوری کو بار بار ذہن میں دہراتے ہیں وہ پہلے سے زیادہ اپنا نقصان کرتے ہیں جتنی بار کمزوری کو یاد کریں گے ایک سٹیپ پیچھے آتے جائیں گے ۔ خود سے پیار کیجئے ہر کام سوچ سمجھ کر کیجئے سکون سے کیجئے سٹریس میں سوچی گئ ہر بات اور سٹریس میں کھائی گئ ہر خوراک بے کار جاتی ہے اور بار بار سوچی گئ بے کار سوچ اور جلدی جلدی سٹریس میں کھایا گیا کھانا ذہن کو ہمیشہ بیمار رکھتا ہے نظام ہضم کو مردہ کرتا ہے آپکی خوراک اور سوچ سے ملنے والے سٹریس کو آپکی باڈی اور آپکا ذہن اپنے اندر سنبھال کر رکھ لیتا ہے کہ اس انسان کو تو یہیں پسند ہے تو پھر میں اسی پہ چلتا ہوں کیونکہ آپ خود اپنی ذات کو اس پیٹرن پہ بار بار لا رہے ہیں آپکی سوچی گئی سوچ اچھی ہے یا بری یہ آپکے نیورونز آپکے ذہنی سسٹم کو نہیں پتا لیکن بار بار میموری میں ایک ہی طرح کا مواد پہنچتا رہے گا تو آپکا ذہنی سسٹم وہی path way اپنے لئے منتخب کرے گا آپکی پریشانی آپکو پہلے سے زیادہ معزور بنا دے گی ۔۔

جس بیماری کو ختم کرنا چاہتے ہیں اسے بار بار سوچنا چھوڑ دیں بلکہ اسکے against سوچیں ۔
مثلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ سوچتے ہیں میں دو چار سیکنڈ میں Ej*****te کر جاتا ہوں مطلب میں روک نہیں پاتا کنٹرول نہیں رہتا ، یہ آپکی بیماری ہے یہیں سوچ بار بار نہیں سوچنی بلکہ یہ سوچنا ہے
" میں پندرہ منٹ تک خود کو کنٹرول کر سکتا ہوں کیونکہ میں خود کو جانتا ہوں " ۔۔۔۔
ہمیشہ اپنی بیماری کے الٹ سوچئیے آپکے نیورانز آپکے صرف بار بار سوچنے پر واقع آپکو پندرہ منٹ کا stamina مہیا کرنے کا انتظام خود با خود کریں گے جو کوئی گولی بھی نہیں کر سکتی انشاء اللہ ۔۔۔

بہت سے مرد حضرات مباشرت کے وقت شرم حیا ، کمزوری ، لاعلمی اور سادگی کی وجہ سے بھی اپنی بیگمات سے مکمل طور پر نہ جنسی معاملات پر نہ بات کر پاتے ہیں نہ مباشرت کو صحیح طریقے سے انجام دے پاتے ہیں ڈر خوف میں خود بھی مبتلا رہتے ہیں پریشان ہوتے ہیں اور بیگم کو بھی پریشان رکھتے ہیں جسکی بنیادی وجہ Low self esteem ہے جسم میں کمزوری نہیں بلکہ سوچ میں کمزوری ملتی ہے حوصلہ غریب ملتا ہے ، کونفیڈنس کی کمی کی وجہ سے ہی ایسا ہوتا ہے سب سے پہلے ایسے مرد حضرات اپنے والدین سے بے پناہ پیار کریں انہیں جپھی ڈالیں پیٹ بھر کر اپنے والدین سے پیار لیں دعائیں لیں تاکہ آپ میں کونفیڈنس بڑھے۔

*اگر پوسٹ اور چینل پسند آرہا ہے تو پلیز ری ایکٹ ضرور کر دیا کریں

📌 سانحہ بھوپال — ایک پوری بستی جب سانسوں کے ساتھ دفن ہو گئی!ایک ایسا المیہ جسے دنیا نے بھلا دیا، مگر زمین آج بھی اس کا م...
08/08/2025

📌 سانحہ بھوپال — ایک پوری بستی جب سانسوں کے ساتھ دفن ہو گئی!

ایک ایسا المیہ جسے دنیا نے بھلا دیا، مگر زمین آج بھی اس کا ماتم کر رہی ہے…

تاریخ: 3 دسمبر 1984
رات کی تاریکی ہر طرف چھائی ہوئی تھی، لوگ پرسکون نیند میں تھے۔
ماں بچے کو تھپکی دے رہی تھی، باپ اگلی صبح کے خواب آنکھوں میں بسائے سویا ہوا تھا...
لیکن پھر اچانک —
ہوا میں زہر گھل گیا۔
سانسیں بند ہونے لگیں، آنکھیں جلنے لگیں، حلق میں جیسے کوئی آگ اتر گئی۔
ہزاروں لوگ سوتے سوتے ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئے…!

یہ کوئی قدرتی آفت نہیں تھی،
یہ انسان کی غفلت، لالچ، اور بے حسی کا نتیجہ تھا۔

یونین کاربائیڈ انڈیا لمیٹڈ کے کیمیکل پلانٹ سے "میتھائل آئسو سائنائیٹ (MIC)" گیس کا اخراج ہوا۔
یہ پلانٹ امریکی کمپنی Union Carbide Corporation کی ملکیت تھا،
جس کے CEO تھے Warren Anderson —
وہ شخص جو چند دن گرفتار رہا، اور پھر "باعزت" امریکہ واپس بھیج دیا گیا…
جہاں وہ سزا کے بغیر 2014 میں مر گیا۔

⚠️ ایک رات… اور تباہی نسلوں تک پھیل گئی:

🔹 5 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے
🔹 20 ہزار سے زیادہ جانیں چلی گئیں
🔹 عورتوں کے پیٹ میں پلتے بچے مر گئے
🔹 زمین، پانی اور فضا زہریلی ہو گئی
🔹 متاثرین آج بھی بیمار، معذور، اور انصاف کے منتظر ہیں

اور ستم ظریفی دیکھیے…
صرف 470 ملین ڈالر دے کر کمپنی نے "معاملہ ختم" کر لیا!
جیسے انسانوں کی لاشیں، آنکھوں کے آنسو، اور ماں کی گودوں کا خالی پن سب چند سکوں میں بیچا جا سکتا ہو۔

🎥 اس سانحے پر:

نیٹ فلکس پر ڈاکومنٹریز بنیں،
کتابیں لکھی گئیں،
عدالتوں میں پکاریں گونجیں…
مگر آج بھی بھوپال کی مٹی زہریلی ہے،
اور متاثرین صرف ایک لفظ کے منتظر ہیں: انصاف!

💔 سانحہ بھوپال ہمیں کیا سکھاتا ہے؟

✅ حفاظت اور احتیاط کسی بھی نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہے
✅ سرمایہ داری جب انسانیت سے بڑی ہو جائے تو قبریں ہی بستیاں بن جاتی ہیں
✅ طاقتور کے لیے قانون اکثر بےبس ہوتا ہے
✅ ایک لمحے کی غفلت پوری نسل کو دفنا سکتی ہے

🙏 اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ کہانی دنیا کو جاننی چاہیے،

تو اسے شیئر کریں،
کمنٹس میں اپنی آواز بلند کریں،
اور لوگوں کو یاد دلائیں کہ:
"بھوپال ایک بار جل چکا ہے، اب کوئی اور شہر نہ جلے!"















اومیگا 3 اور 6 فیٹی ایسڈز کا خزانہ کدو کے بیج صحت کو ڈھیروں فوائد فراہم کرتے ہیں۰ کدو کے بیج خواتین کے ہارمونل مسائل کو ...
06/08/2025

اومیگا 3 اور 6 فیٹی ایسڈز کا خزانہ کدو کے بیج صحت کو ڈھیروں فوائد فراہم کرتے ہیں

۰ کدو کے بیج خواتین کے ہارمونل مسائل کو بہتر بنانے میں مددگار ہیں

۰ بلڈ شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد دیتے ہیں

۰ اس میں موجود اومیگا 3 اور 6 فیٹی ایسڈز دل کے لیے فائدہ مند ہیں

۰ زنک کی موجودگی مدافعتی نظام کو بہتر بناتی ہے

۰ یہ بیج پروٹین فراہم کرتے ہیں جو جسمانی توانائی بڑھاتے ہیں

۰ ان میں موجود میگنیشیم اور زنک ہڈیوں کو مضبوط بناتے ہیں

۰ ان بیجوں میں موجود ٹرپٹوفین نیند کو بہتر بناتا اور دماغی سکون دیتا ہے

۰ اینٹی آکسیڈنٹس جلد کو چمکدار اور صحت مند بناتے ہیں

۰ فائبر سے بھرپور ہونے کی وجہ سے بھوک کم کرتے ہیں، وزن کم کرنے میں معاون ہیں

۰ یہ بیج کولیسٹرول کو کم کرنے میں مددگار ہیں

ان بیجوں میں موجود زنک بالوں کو مضبوط اور صحت مند بناتا ہے

۰ اس میں آئرن کی موجودگی خون کی کمی کو پورا کرتی ہے

۰ کدو کے بیج زخموں کے بھرنے کے عمل کو تیز کرتے ہیں

کدو کے بیج ناشتہ کے ساتھ یا اسنیک کے طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں

انہیں پیسنے کے بجائے ثابت کھائیں تاکہ غذائیت پوری ملے۔

پھٹکڑی ویسے تو عام سی چیز ہے جو ہر جگہ آسانی سے بہت کم قیمت میں دستیاب ہوجاتی ہے لیکن اسکی افادیت بہت زیادہ ہے۔ پھٹکری ب...
06/08/2025

پھٹکڑی
ویسے تو عام سی
چیز ہے جو ہر جگہ آسانی
سے بہت کم قیمت میں دستیاب ہوجاتی ہے
لیکن اسکی افادیت بہت زیادہ ہے۔ پھٹکری بظاہر کوئی خاص شے نہیں لیکن پھٹکری میں پوشیدہ ہیں صحت کے خزانے۔ اس کی طبی خصوصیت کے باعث مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ معاملہ زخموں کو صاف اور دور کرنے کا ہو، چہرہ کی خوبصورتی کی بات ہو یا دانتوں کی مضبوطی کی دونوں ہی صورتوں میں پھٹکری کا استعمال بہترین ہے۔
خارش:
خارش دوطرح کی ہوتی ہے اور دونوں ہی صورتوں میں تکلیف دہ ہوتی ہے۔ پھٹکری جلاکر راکھ بناکر اس میں ایک انڈے کی سفیدی ملاکر مساج کرنے سے ہر قسم کی خارش میں آرام آجاتا ہے۔
بیڈ سول:
بیماری کے باعث مستقل بستر پر لیٹے رہنے سے زخم ہوجاتے ہیں جو تکلیف کاباعث بنتے ہیں۔ پھٹکری باریک پیس کر انڈے کی سفیدی میں ملاکر زخموں کے اوپر لیپ کردیں۔
پیٹ درد:
پیٹ کا درد انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ جب بھی ایسا کوئی مسئلہ ہو تو پھٹکری کی ایک چٹکی کھاکر اوپر سے دہی کھالیں۔ پیٹ درد میں فوراً آرام آجاتا ہے۔
دانت کادرد:
دانتوں کے لئے پھٹکری کی بڑی افادیت ہے۔ پھٹکری کو جلاکر جب وہ پھول جائے تو اسے ہاتھ سے مل کر پاؤڈر بنالیں۔ ریٹھے کی گھٹلی کی راکھ اور پھٹکری کی راکھ ہم وزن لے کر دانتوں پر ملیں تو آرام آجاتا ہے۔
دانتوں کی بیماریاں:
پھٹکری اور کیکر کا کوئلہ ہم وزن لے کر باریک پیس کر کپڑے سے چھان کر رکھ لیں۔ اس کو دانتوں پر ملنے سے دانتوں کی تمام بیماریوں میں آرام ملتا ہے۔
کھانسی اور دمہ:
پھٹکری کو پانی میں حل کرکے دن میں تین بار ایک چھوٹا چمچمہ پینے سے کھانسی سے نجات مل جاتی ہے۔ شہد میں ملاکر صبح وشام لینے سے بھی آرام ملتا ہے۔
ناک کی بو:
اگر ناک سے بو آتی ہو تو پھٹکری کو پانی میں حل کرکے اس محلول سے ناک کی صفائی کریں۔ تو اس عمل سے ناک سے بو آنا بند ہوجاتی ہے۔
کیل مہاسے:
پھٹکری کو پیس کر کپڑے سے چھان کر پانی میں ملاکر پیسٹ بناکر صرف دانوں پر لگاکر بیس منٹ بعد دھونے سے دانے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
خشکی:
صرف ایک چٹکی پھٹکری اور ایک چٹکی نمک شیمپو میں ملاکر سر دھونے سے خشکی دور ہوتی ہے۔
جوؤں سے نجات:
بچوں کے سر میں جوئیں ماؤں کابڑا مسئلہ ہوتی ہیں۔ اگر پانی میں پھٹکری حل کرکے اس پانی سے سر دھویاجائے تو بالوں میں جوئیں نہیں پڑتی ہیں۔
پھٹی ایڑیاں:
پھٹکری جلاکر باریک پیس کر ناریل کے تیل میں ملاکر ایڑھیوں پر لگانے سے پٹھی ایڑیاں ٹھیک ہوجاتی ہیں۔
نکسیر کے لئے:
پھٹکڑی کوپانی میں گھول کر اس کے قطرے ناک میں ٹپکانے سے نکسیر کو آرام آجاتا ہے۔
زہریلی مکھی یا بچھو کے زہر کو دور کرنے کیلئے:
پھٹکڑی کو پانی میں گھس کر ڈنگ پر اور اس کے ارد گرد لگانے سے درد اور جلن کو فوری آرام آجاتا ہے۔
گردے اور مثانہ کی پتھری کے لئے:
دو ماشہ پھٹکڑی بریاں صبح و شام پانی کے ساتھ کھائیں۔ زیادہ تکلیف کے وقت دوپہر میں بھی کھائیں
زخموں کے لئے:
ایک ماشہ پھٹکڑی کو پاؤ بھر گرم پانی میں گھول کر دن میں دو بار زخموں کو دھونے سے زخم اچھے ہو جاتے ہیں۔ زخموں کا گنداپن دور کرنے کے لئے پھٹکری عجیب چیز ہے۔ اس سے گلا سڑا اور گندا گوشت دور ہوجاتا ہے۔
مرگی کا علاج:
ایک ماشہ پھٹکڑی بریاں دن میں دو بار گرم دودھ کے ساتھ کھانے سے مرگی دور ہوجاتی ہے۔

گلٹیوں کا علاج:
دو ماشہ پھٹکری بریاں گرم دودھ کے ساتھ کھائیں۔ گیہوں اور السی کے آٹے کو سرسوں کے تیل میں بطور پلٹس پکا کر ٹکیہ بنائیں پھر اس پر باریک پسی ہوئی پھٹکڑی ڈال کر گرم گرم گلٹی پر باندھ دیں۔ دن میں تین بار اس نسخہ کو آزمائیں

دانتوں سے خون آنے کا علاج:
ایک تولہ کوئلہ لکڑی جامن، ایک تولہ پھٹکڑی پیس کر دانتوں پر ملنے سے خون آنا بند ہوجاتا ہے۔
نوٹ: مزاجوں میں اختلاف کے سبب کسی بھی نسخے پر عمل پیرا ہونے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ ضرور کرلیں۔

Address

Medical Center In Darlinghurst
Darlinghurst, NSW
2010

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Rida Batool posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category