
20/07/2025
والد محترم حکیم شاہد بدر فلاحیؒ — ایک سال کا فاصلہ، ایک لمحے کا درد
کھویا ہے ہم نے اُسے، جس کا بدل کوئی نہیں ہے...
20 جولائی 2024 کو، والد محترم حکیم شاہد بدر فلاحیؒ ہم سے جدا ہو گئے۔
اب جب کیلنڈر پر نظر جاتی ہے، یا مطالعے کی وہ ویران کرسی نظر آتی ہے، یا مطب کی دیوار پر لٹکی وہ گھڑی جو رُک سی گئی ہے، تو احساس ہوتا ہے کہ واقعی ایک سال بیت گیا ہے۔
لیکن دل آج بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے قاصر ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے ابھی کل کی بات ہو۔ ابھی کمرے سے "بیٹا" کی صدا آئے گی، ابھی وہ مطب کے لیے باہر آئیں گے، لیکن پھر خواب ٹوٹتا ہے اور خاموشی چیخ اُٹھتی ہے۔
ان کی جدائی کا زخم ابھی تک ہرا ہے، ان کی یاد سے آنکھیں نم ہیں، اور دل بارگاہِ الٰہی میں شکوہ کناں ہے:
"اے ربّ جلیل! کیا مصلحت تھی جو ہمیں اتنی جلدی یتیمی کا درد دے دیا؟ ابھی تو ہم سب بچے تھے، وہ اکیلے ماں اور باپ دونوں کا کردار نبھا رہے تھے...
ابا کی وفات نے نہ صرف ہمیں بے سہارا کیا بلکہ گھر کی روحانی چھت بھی چھین لی۔ عید کا دن، عیدگاہ کا منبر، ہر موقع اور ہر لمحہ اب اُن کی غیر موجودگی کا اعلان بن چکا ہے۔ اور وہ بوسیدہ قبر جس کی مٹی بیٹھ چکی ہے، جھاڑیاں جس پر چھا گئی ہیں وہ ہمیں روز یاد دلاتی ہے کہ وہ اب صرف یادوں میں رہ گئے ہیں۔۔
پیر کا دن تھا، مطب مریضوں سے بھرا ہوا۔ والد صاحب حسب معمول خدمت میں مصروف تھے۔
ظہر کی نماز کے دوران بار بار آتی کالز نے دل میں بےچینی بھر دی۔
جب مطب پہنچے تو وہ منظر آج بھی نگاہ میں ہے کرسی پر بیٹھے، چہرہ زرد، زبان لڑکھڑاتی ہوئی...
72 گھنٹے اسپتال میں — ICU کی لال بتی، دعاؤں کی گونج، آنکھوں کی نمی، اور دل کی بےبسی۔۔۔
اور پھر وہ وقت: دوپہر 3:15 بجے، جب کال آئی:
"حکیم صاحب اب اس دنیا میں نہیں رہے..."
والد محترم صرف ایک حکیم نہ تھے۔ وہ طبِ یونانی کے سچے عاشق، دردِ امت رکھنے والے داعی، اور بے مثال معالج تھے۔ ان کی تحریریں، نسخے، تجربات اور مشورے آج بھی ہم جیسے نو آموز اطبّا کے لیے رہنما ہیں۔
میں خوش نصیب رہا کہ ان کے آخری برسوں میں مطب، دواسازی اور تشخیص کے میدان میں ان کے ساتھ رہا۔ کرونا کے بعد انہوں نے مجھے مستقل مطب سے جوڑا، اور انہی کی تربیت نے مجھے اس قابل بنایا کہ آج ان کے بعد اس خدمت کو جاری رکھ سکوں۔
پہلے پہل مطب کی ویرانی، دل کی تھکن اور روزی کی فکر نے ہمت توڑنے کی کوشش کی، لیکن اُن کی طب سے وابستگی، اور احباب کی حوصلہ افزائی نے قدم جما دیے۔
آج الحمدللہ، مطب دوبارہ آباد ہو رہا ہے۔ مریض آتے ہیں، شفا پاتے ہیں، اور جب کہتے ہیں "اب بہتر محسوس کر رہے ہیں... تو ایسا لگتا ہے جیسے ابا نے دعاؤں کی صورت ساتھ چھوڑا نہیں۔
ہم *حکیم عمیر شاہد*
اپنے والد محترم کے مشن کے امین ہیں۔ ان کی محنت، ان کا اخلاص، ان کا طبّی عشق یہ سب ہمارے دل میں زندہ ہیں۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ان کی راہ پر چلتے ہوئے اس خدمت کو صدقۂ جاریہ بنائیں گے، اور ان کے نام سے جڑی ہر چیز کو امانت سمجھ کر سنبھالیں گے۔
*اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَاجْعَلْ قَبْرَهُ رَوْضَةً مِّن رِّيَاضِ الْجَنَّةِ، وَاجْزِهِ عَنَّا وَعَنْ كُلِّ مَّرِيْضٍ خَيْرَ الْجَزَاءِ۔*
اے اللہ! ہمارے والد محترم پر اپنی خاص رحمت نازل فرما، ان کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے، اور ہمیں ان کی میراث کو سنبھالنے کی توفیق عطا فرما۔
آمین ثم آمین
حکیم عمیر شاہد
البدر یونانی شفاخانہ، اعظم گڑھ